جو کام جتنا مشکل ہوتا ہے، اس کا اجر بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے، چنانچہ نمازِ عشا ان دو نمازوں میں سے ایک ہے کہ جو منافقوں پر گراں گزرتی ہے اور سب نمازوں میں زیادہ بوجھ  والی نماز ہے، تو اس کا اجر بھی زیادہ ہے، جیسا کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر منافقین نمازِ عشا کی فضیلت جان لیتے تو ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے آتے۔عشا کا لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی اور اصطلاح میں رات کی ابتدائی تاریکی میں پڑھی جانے والی نمازکو کہتے ہیں اور بعض انبیائےکرام علیہم السلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جداجدا مواقع پر ادا فرمائیں، اللہ پاک نے اپنے ان محبوبانِ بارگاہ کی حسین اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفیٰ پر فرض کر دیا، چنانچہ نمازِ عشا سب سے پہلے آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا فرمائی اور نمازِ عشا پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خصوصیت ہے۔اب نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت اور نہ پڑھنے کی وعید پر مشتمل پانچ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے۔ 1۔ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت کے ساتھ پڑھے، گویا اس نے آدھی رات قیام کیا۔2۔تابعی بزرگ حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت عشا اور فجر کی نماز میں حاضر ہونا ہے، کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔3۔جو خوش نصیب شخص مسلسل چالیس دن تک فجر و عشا باجماعت ادا کرتا ہے، وہ جہنم اور منافقت سے آزاد کردیا جاتا ہے، جیسا کہ خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے چالیس دن عشا اور فجر جماعت پڑھی، اس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا، ایک نار سے، دوسری نفاق سے۔4۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:نماز دین کا ستون ہے اور جس نے نماز ترک کی، اس نے دین کو گرا دیا۔ 5۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے: جو شخص نماز کی حفاظت کرے، اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور، دلیل اور نجات ہوگی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے، اس کے لئے بروزِ قیامت نہ نور ہوگا، نہ دلیل اور نہ نجات اور وہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور ابئ بن خلف کے ساتھ ہوگا۔


نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت:لغوی معنی:اندھیری رات، رات کا کھانا، ظلم، کفر۔اصطلاحی معنی:رات کے وقت کی نماز، جب اندھیرا چھا جاتا ہے تو اس وقت ادا کیا جاتا ہے، اس وجہ سے اسے نمازِ عشا کہا جاتا ہے۔امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ نمازِ عشا سب سے پہلے آقا علیہ السلام نے ادا فرمائی۔ نمازِ عشا کی فضیلت و اہمیت پر پانچ احادیثِ مبارکہ:1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا وہ ایسے ہے کہ جیسے اس نے آدھی رات عبادت میں گزاری اور جس نے صبح کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا وہ ایسے ہے کہ جیسے اس نے ساری رات عبادت میں گزاری۔( سنن ابو داؤد، ج1،حدیث نمبر 553)2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے کا کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لئے قرعہ ڈالنے کی سوا اور کوئی چارہ باقی نہ رہتا اور اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ نماز کی طرف جلدی کرنے میں کتنا ثواب ہے، تو اس کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ عشا اور فجر کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے تو ضرور ان کے لئے گھسٹتے ہوئے آتے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 615) 3۔رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: منافقوں پر فجر اور عشا کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز بھاری نہیں۔ 4۔آقا علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمانِ مبارک ہے: جس نے عشا کی نماز ترک کی، اس کی نیند سے راحت ختم کر دی جاتی ہے۔(بخاری شریف)5۔نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اندھیرے یعنی(فجر اور عشا) میں چل کر مسجد آنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی بشارت دے دو۔(ترمذی،حدیث223)نماز نہ پڑھنے کی وعیدیں:1۔اللہ پاک اس کی زندگی سے رحمتیں اٹھالے گا۔ 2۔اس کی دعا قبول نہ کرے گا۔3۔ اس کے چہرے سے اچھے لوگوں کی علامات مٹا دے گا۔ 4۔اللہ اس کے اچھے کاموں کا صلہ نہ دے گا۔5۔ وہ اچھے لوگوں کی دعا میں شامل نہ ہو گا۔ پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ پڑھنے کا درس:ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ ادا کرے، کیونکہ نماز دین کا ستون ہے، نماز کی پابندی دین کی حفاظت اور نماز کا ترک دین کی بربادی ہے۔( بخاری شریف) جلدی جلدی پڑھنے سے نماز قبول نہیں ہوتی۔(ابو داؤد)اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ نماز کی فضیلت و اہمیت اور نہ پڑھنے کی وعیدوں کو پیشِ نظر رکھ کر خود بھی نماز کی پابندی کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائیں۔ اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز پڑھنے صحیح طریقے سے اور پابندی کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


ہر عبادت سے بر تر ہے عبادت نماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز

ہر عاقل، بالغ مسلمان پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔اللہ پاک پارہ 2، سورہ ٔبقرہ کی آیت نمبر 238 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے۔ صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سیّد محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت ِمبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:یعنی پنجگانہ فرض نمازوں کو ان کے اوقات پر ارکان و شرائط کے ساتھ ادا کرتے رہو،اس میں پانچوں نمازوں کی فرضیت کا بیان ہے۔( تفسیر خزائن العرفان، پارہ 1 ،سورۃ البقرہ ،آیت 238)پانچوں نمازیں ادا کرنے کے بہت سارے فائدے ہیں۔فجرادا کرنے والا خوش خوش اور تازہ ہو کر صبح کرتا ہے۔(بخاری،کتاب التہجد ،حدیث 660)شام تک اللہ کی امان میں رہتا ہے ۔(معجم الاوسط 335/5 حدیث 3464) اس کے مشکل کام آسان ہو جاتے ہیں، فجر اور عصر کے وقت مصروفِ عبادت رہنے سے رزق اور عمل میں برکت دی جاتی ہے، نماز ِعصر اور عشا کی پابندی کرنے سے زہد پیدا ہوتا ہے اور نفس کو نفسانی خواہشات کی پیروی سے نجات ملتی ہے، نمازِ عصر پڑھنے والے کے لئے آسمان و زمین کے فرشتے مغفرت چاہیں گے، مغرب کی نماز پڑھنے والے کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، وہ جس حاجت کا سوال کرے پورا ہوگا،نمازِ عشا پڑھنے والا گناہوں سے ایسے نکل جاتا، جیسے ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہو۔(فرض علوم سیکھئے،ص 296)1۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اس عشا کی نماز پر مجمع لگایا کرو، تم اس کے ذریعے سب امتوں پر فضیلت دئیے گئے ہو۔ 2۔امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے آقائے مظلوم،سرورِ معصوم، حسن ِاخلاق کے پیکر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی، گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی، گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلوۃ، باب فضل صلاۃ العشاوالصبح فی جماعۃ، ص 329) 3۔حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی، اس نے شبِ قدر میں اپنا حصہ پا لیا۔(طبرانی کبیر، ج8،ص179)4۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نےفرمایا:منافقین پر سب سے بھاری فجر اور عشا کی نماز ہے، اگر جان لیتے کہ ان دونوں میں کیا ہے تو ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ گھسٹتے ہوئے آتے۔بے شک میں نے ارادہ کیا کہ میں نماز قائم کرنے کا حکم دوں اور کسی شخص کو نماز پڑھانے پر مقرر کروں، پھر کچھ لوگوں کو ساتھ چلنے کے لئے کہوں، جو لکڑیاں اٹھائے ہوئے ہوں، پھر ان لوگوں کی طرف جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ سے جلا دو۔(صحیح بخاری ،کتاب الاذان، ج 1، ص 235)

یا خدا تجھ سے عطار کی ہے دعا مصطفے کی پڑھے پیاری امت نماز

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ پاک طرف سے مسلمانوں کو ہر دن میں جو پانچ فرض نمازیں فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشا عطا فرمائیں ان کے نام مسلمانوں کے بچے بچے کو ازبر ہوتے ہیں لیکن ان کے معنی و مطالب کی طرف ہماری توجہ بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہےچنانچہ اس بارے میں کچھ دلچسپ معلومات پیش ہیں: تمام نمازوں کے نام ان کے اوقات کے موافق ہی رکھے گئے ہیں چنانچہ نزہۃ القاری کی دوسری جلد میں ہے کہ عشا کے لفظی معنی بھی چونکہ رات کی ابتدائی تاریکی  کے ہیں اور اس نماز کو اندھیرا ہونے کے بعد ہی ادا کیا جاتا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام عشا رکھا گیا ہے۔نیزشرح معانی الآثار جلد 1کی حدیث نمبر 1014 کے مطابق اس نماز کا یہ وقت مقرر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ سب سے پہلے نمازِ عشا کو ہمارے میٹھے میٹھے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسی وقت میں ادا فرمایا تو اسی مبارک ادا ئے مصطفیٰ کی یاد کو باقی رکھا گیااور نمازِ عشا کو رات کی تاریکی میں ادا کرنا مقرر فرما دیا گیا۔ نمازِ عشا کے کئی فضائل اور نہ پڑھنے کی وعیدات بھی احادیث میں وارد ہوئیں نیز یہ وہ نماز ہے کہ جس کو ایمان اور نفاق میں کسوٹی قرار دیا گیا چنانچہ موطا امام مالک ج1ص133حدیث نمبر 298 میں ہے :بزرگ صحابی حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشاد ِعبرت بنیاد ہے: ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق نمازِ عشا و فجر میں حاضر ہونا ہے کیونکہ منافقوں میں ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں۔مسلم شریف کی حدیث 1491 نمازِ عشا کے فضائل سے متعلق حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سرورِ دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر بھی با جماعت ادا کی اس نے گویا پوری رات قیام کیا۔ابنِ ماجہ ج1حدیث798 میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں،فرمایا :جو چالیس راتیں مسجد میں با جماعت نمازِ عشا پڑھے کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو ،اللہ پاک اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔ابنِ عساکرج 52ص338 میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار ِدو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :جس نے چالیس راتیں فجر اور عشا با جماعت ادا کی اللہ پاک اس کو دو آزادیاں عطا فرمائے گا ایک نار سے دوسری نفاق سے۔ابن ِماجہ جلد ایک حدیث 798 میں ہے:حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے چالیس راتیں مسجد میں با جماعت نمازِ عشا پڑھی کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔پیاری بہنو! جو نمازِ عشا نہ پڑھے اس کے لیے سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ فرمانا ہی بہت عبرت کی بات ہی کہ جو نمازِ عشا سے پہلے سو جا ئے اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سلائے۔ آپ کا یہ فرمانا بسبب ِجلال ونا گواری کے اظہار کے لیے تھا۔جمع الجوامع ج7حدیث23192لہٰذا آج سے عزم ِمصمم کیجیے کہ پانچویں نمازوں کی حفاظت کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی اور آخری دم تک کوئی بھی نماز جان بوجھ کر نہیں چھوڑیں گی تاکہ ہم بھی آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کےارشاد فرمودہ فضائل کو پانے میں کامیاب ہو سکیں ۔ربِّ ذوالجلال اپنے کرم سےہم تمام مسلمانوں کو نمازوں کی حفاظت کی توفیق ِرفیق مرحمت فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز دین کا ستون ،یقین کا وسیلہ ،عبادات کی اصل ،اور طاعات کی چمک ہے۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ان الصلوۃ کانت علی المؤمنین کتبا موقوتا۔ترجمہ:بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے ۔(پ5، سورہ النساء:103)اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:واقم الصلوۃ لذکری۔ترجمہ:اور میری یاد کیلئے نماز قائم رکھ۔ (پ 16،سورہ طہ،آیت 14)حدیثِ مبارکہ میں ارشاد ہے:بے شک نمازیں گناہوں کا کفارہ ہیں،جب تک کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔(صحیح مسلم، کتاب الطھارہ، باب صلاۃالخمس ،حدیث 223،ص 144)بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی:کون سا عمل افضل ہے ؟ارشاد فرمایا:وقت پر نماز ادا کرنا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان ،باب بیان کون ایمان باللہ، حدیث 85،ص 58)مشکل کام کا ثواب زیادہ ہے:دیگر نمازیں ادا کرنا قدرے آسان ہوتی ہیں، کیونکہ وہ کسی شحص کے ماحول ،کام اور نیند میں زیادہ حائل نہیں ہوتیں،لیکن عشا کی نماز ادا کرنا اور پابندی سے ادا کرنا، انہیں لوگوں کا حصّہ ہے، جن سے نیکی کی امید کی جاتی ہے ،رات کے وقت سارے دن کے کاموں کی تھکن ،نیند کا غلبہ ،اور سکون و اطمینان اور آرام طلبی انسانی فطرت کا حصہ ہے،اس وقت میں نمازِ عشا ادا کرنا یقینا نیک اور کاملین کا حصہ ہے،کیونکہ جس عبادت میں مشقت زیادہ ہوتی ہے، اس کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے اور اللہ پاک کی رضا کے طلبگاروں کیلئے ایسی مشقت محبوب ہوتی ہے۔عشا کسے کہتے ہیں؟عشا رات کے اندھیرے کو کہتے ہیں،کیونکہ یہ نماز رات کی تاریکی چھا جانے کے بعد پڑھی جاتی ہے ،اس لئے اس کا نام نمازِ عشا ہوا۔سب سے پہلے نمازِ عشا کس نے ادا کی؟ایک روایت کے مطابق نمازِ عشا سب سے پہلے حضور پر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا فرمائی۔(شرح معانی الآثار1/175،حدیث1046) ایک روایت کے مطابق عشا کی نماز سب سے پہلے حضرت موسی علیہ السلام نے ادا فرمائی،جس وقت آپ حضرت شعیب علیہ السلام کے پاس سے دس سال قیام کے بعد واپس مصر تشریف لارہے تھے ،تو آپ علیہ السلام پر چار فکریں طاری تھیں، گھر میں ولادت کا وقت تھا اس کی فکر، اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کی فکر، فرعون کا خوف،اپنی ہونے والی اولاد کی فکر۔رات بہت ٹھنڈی تھی،حضرت موسی علیہ السلام نے کوہِ طور پر آگ جلتی دیکھی تو آگ لینے کیلئے کوہِ طور پر تشریف لے گئے، لیکن وہاں پر اللہ پاک نے انہیں نبوت عطا فرمائی تو آپ علیہ السلام نے ان چار فکروں سے نجات اور نبوت ملنے کی خوشی پر چار رکعتیں ادا فرمائیں، اللہ پاک کو یہ چار رکعتیں پسند آئیں اور امتِ محمدیہ پر نمازِ عشا فرض کر دی گئی۔(شرح معانی الآثار، کتاب الصلاۃ ،باب الصلاۃ،حدیث 226، جلد 1)فضیلت نمازِ عشا :نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اندھیرے یعنی (فجر و عشا ) میں چل کر مسجد آنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی بشارت دے دو۔ (ترمذی شریف، حدیث 223)آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر لوگوں کو نمازِ عشا اور فجر کی نماز کا ثواب معلوم ہو جائے تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور آئیں، خواہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے کیوں نہ آنا پڑے۔(سنن ابن ماجہ ،باب الصلاۃ، حدیث796)اس حدیث سے عشا و فجر کی بڑی فضیلت حاصل ہوتی ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ ان دونوں نمازوں کا وقت نیند اور سستی کا ہوتا ہے اور نفس پر بہت شاق ہوتا ہے کہ آرام چھوڑ کر نماز کیلئے حاضر ہواور جو عبادت نفس پر زیادہ شاق ہو، اس میں زیادہ ثواب ہے۔ نمازِ عشا نہ پڑھنے کی وعید: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ہمارے اور منافقین کے درمیان عشا اور فجر کی حاضری کا فرق ہے، منافقین میں ان دو نمازوں میں حاضری کی طاقت نہیں۔(موطا امام مالک، کتاب صلاۃ،حدیث 298 ،جلد 1 ،ص 133)نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:منافق لوگوں پر فجر و عشا کی نماز سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر یہ جانتے کہ ان نمازوں میں کیا ثواب ہے تو زمین پر گھسٹتے ہوئے پہنچتے۔(صحیح بخاری، 657)ہمیں چاہیے دیگر نمازوں کی طرح نمازِ عشا کی پابندی کا خیال رکھیں، خشوع و خضوع کے ساتھ اس کی ادائیگی کریں۔اللہ پاک ہمیں نمازِ عشا کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


مشکل کام کا ثواب زیادہ ہے :اس زمانے میں دین کی طرف سے جتنی بے توجہی  اور بے التفاتی کی جارہی ہے، وہ محتاجِ بیان نہیں، حتٰی کہ اہم ترین عبادت نماز جو بالاتفاق سب کے نزدیک ایمان کے بعد تمام فرائض پر مقدم ہے اور قیامت میں سب سے اوّل اسی کا مطالبہ ہوگا، اس سے بھی نہایت غفلت اور لاپروائی ہے کہ لوگ نماز تو پڑھتے بھی ہیں مگر مکمل نہیں پڑھتے،ظہر ،عصر اور مغرب کی نماز پڑھ لیتے ہیں، لیکن فجر اور عشا کی نماز میں سوئے پڑے رہتے ہیں ،نماز فجر اور عشا کی نماز کا ثواب یقینا بہت زیادہ ہے، کیونکہ ان میں مشقت بہت زیادہ کرنا پڑتی ہے، جس کا سبب نیند کا غلبہ ہوتا ہے، اسے دور کر کے نماز کی طرف آنا یقینا بہت زیادہ اجر و ثواب کاکام ہے۔عشا کے لغوی و اصطلاحی معنی:عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے ، اس لئے اس نماز کو عشا کی نماز کہا جاتا ہے۔سب سے پہلے نمازِ عشا کس نے پڑھی ؟سب سے پہلے نمازِ عشا ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا فرمائی ،نمازِ عشا حضور پرنور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خصوصیت ہے ،اور نماز پنجگانہ بھی۔(فیضان نماز، ص30)نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت اور وعید:1۔تاجدار ِمدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت (پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضر ہونا ہے،کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(فیضان نماز، ص112)2۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے، اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سلائے۔(فیضان نماز، ص113)3۔ حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:سب سے زیادہ گراں (یعنی بوجھ) والی منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے، اگر جانتے تو ضررو حاضر ہوتے اگرچہ سرین(یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آجاتے۔ 4۔ایک مرتبہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سردی کے موسم میں باہر تشریف لائے اور پتے درختوں پر سے گر رہے تھے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک درخت کی ٹہنی ہاتھ میں لی، اس کے پتے اور بھی گرنے لگے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اے ابو ذر !مسلمان بندہ جب اخلاص سے اللہ پاک کیلئے نماز پڑھتا ہے، تو اس سے اس کے گناہ ایسے ہی گرتے ہیں، جیسے یہ پتے درخت سے گر رہے ہیں۔(فضائل نماز، ص 229)5۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں: پانچوں نمازوں کی مثال ایسی ہے کہ کسی کے دروازے پر ایک نہر جس کا پانی جاری ہو اور بہت گہرا ہو، اس میں روزانہ پانچ دفعہ غسل کرے ۔ترغیبِ نماز:نماز مومن کی معراج ہے ،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشاد حقیقت بنیاد ہے:قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب پہلے نماز کا سوال ہوگا ،اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہوئی تو رسوا ہوا اور نقصان اٹھایا۔اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین اللھم آمین


ہر نماز کے اپنے اپنے فضائل و کمالات ہیں ہر نماز کی فضیلت دوسری نماز  سے وراء ہے۔ ہر ایک نماز کا وقت مقرر ہے اسی طرح نماز عشا کا بھی وقت مقرر ہے جس میں اس کو ادا کیا جاتا ہے ۔اور اسی طرح نماز عشا کی اہمیت بھی بہت ہے اور فضیلت بھی بہت ہے۔ چنانچہ :عشا کے لغوی معنٰی ”رات کی ابتدائی تاریکی“ کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندیھرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو ”عشا“ کہتے ہیں۔ (فیضان نماز ،ص 114)

تو پانچوں نمازوں کا پابند کر دے

پئے مصطَفٰے ہم کو جنت میں گھر دے

نمازِ عشا منافقین پر بھاری ہوتی ہے تو ہمیں عشا کی نماز میں حاضر ہو کر منافقین کے عمل کو ترک کرنا چاہیے۔

(1) امام فقیہ ابواللَّیث سمر قندی رحمۃُ اللہِ علیہ نے (تابعی بزرگ) حضرت کعبُ الاحبار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے ’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ پاک فرماتا ہے): اے موسیٰ! شفق ڈوب جانے کے وَقت یعنی عشا کی چار رَکعتیں ہیں ، پڑھیں گے انہیں احمد اور ان کی اُمت ، وہ دُنیا وما فِیہا (یعنی دنیا اور اس کی ہر چیز) سے اُن کے لئے بہتر ہیں ، وہ انہیں گناہوں سے ایسا نکال دیں گی جیسے اپنی ماؤں کے پیٹ سے پیدا ہوئے ۔(فیضان نماز ،ص86)(2) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔(فیضان نماز ،ص111)حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : کیونکہ منافق صر ف دکھلاوے کے لئے نماز پڑھتے ہیں ، اور وقتوں میں تو خیر جیسے تیسے پڑھ لیتے ہیں مگر عشاکے وَقت نیند کاغلبہ، فجر کے وَقت نیند کی لذت انہیں مست کردیتی ہے ۔ اخلاص و عشق تمام مشکلوں کو حل کرتے ہیں وہ ان میں ہے نہیں ، لہٰذا یہ دو نمازیں انہیں بہت گراں (یعنی بہت بڑا بوجھ معلوم ہوتی) ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان ان دو نمازوں میں سُستی کرے وہ منافِقوں کے سے کام کرتا ہے۔ (مراٰۃ المناجیح، 1/396)

(3) تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(فیضان نماز ،ص112)(4) حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی آنکھ کو نہ سلائے۔(فیضان نماز ،ص113)(5) فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نے عشا کی نماز باجماعت پڑھی اس نے گویا تمام رات نماز پڑھی۔( فیضان نماز ،ص154)

سبحان اللہ ہر نماز ہی ہمارے لئے تحفہ اور نعمت بھی ہے اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا یہ اور بڑا تحفہ ہے، اور رب کی طرف سے بڑی نعمت ہے۔ اللہ پاک ہمیں اس نعمت کی قدر و تحفے کی قدرکرکے ہمیں پانچوں وقت کی نماز باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز کی اہمیت: باقی تمام فرائض زمین پر فرض ہوئے نماز عرش پر بلا کر فرض کی گئی ۔جس سے معلوم ہوا کہ نماز تمام عبادتوں سے افضل ہے۔اگر اُمّتِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے نماز سے افضل کوئی تحفہ ہوتا تو اللہ پاک وہی دیتا۔ باقی تمام احکام حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطے فرض ہوئے، لیکن نماز معراج کی رات بلاواسطہ عطا ہوئی اور پھر باقی ارکان ایسے ہیں جو اُمرا پر فرض ہیں غرباء پر فرض نہیں۔ جیسے زکوۃ، حج اور روزہ، مسافر اور بیمار پر فرض نہیں۔ لیکن نماز ہر ایک پر ہر حال میں فرض ہے۔ چاہے آدمی غریب ہو یا امیر، مسافر ہو یا مقیم، بیمار ہو یا تندرست، نماز کسی حالت میں معاف نہیں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود وایاز

نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز

بندہ وصاحب ومحتاج وغنی ایک ہوئے

تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

روزے سال میں ایک مرتبہ، زکوٰۃ سال میں ایک مرتبہ، حج زندگی میں ایک مرتبہ، لیکن نماز، روزہ اور وہ بھی پانچ مرتبہ معلوم ہوا کہ نماز اللہ پاک کو بہت پیاری ہے۔

پھر ہر نماز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5،نساء:103) آیت: وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور رات کے کچھ حصوں میں۔( پ 12،ھود:114)

نماز عشا کی فضیلت : (1) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔ (ابن ماجہ، 1/437، حدیث :797) (2) تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک ،1/133،حدیث :298)

(3) حضرتِ سیِّدنا اَنَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی اُس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ ایک نَار(یعنی آگ) سے ،دوسری نفاق (یعنی مُنافقت) سے۔ (ابن عساکر ،52/338)(4) حضرتِ سیدُنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: جو چالیس راتیں مسجد میں باجماعت نمازِعشا پڑھے کہ پہلی رَکعت فوت نہ ہو ، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔ (ابن ماجہ، 1/437،حدیث:798) (5) حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی آنکھ کو نہ سلائے۔ (جمع الجوامع، 7/289،حدیث:23192)


نماز عشا  بھی تمام نمازوں کی طرح اہم نماز ہے۔ اس کے بے شمار فضائل احادیث مبارکہ میں آئے ہیں جو کہ درجہ ذیل ہیں:۔

(1)حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی آنکھ کو نہ سلائے۔ (جمع الجوامع، 7/289،حدیث:23192) (2)تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک ،1/133،حدیث :298)

(3)حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔ (ابن ماجہ، 1/437، حدیث :797) (4)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے عشا کی نماز با جماعت پڑھی اس نے گویا تمام رات نماز پڑھی اور جس نے فجر کی نماز با جماعت پڑھی اس نے گویا سارا دن نماز پڑھی ۔(معجم کبیر،1/42،حدیث:148) (5)حضرتِ سَیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری رات قیام کیا ۔ (مسلم ، ص258، حدیث : 1491)

لہذا پیارے اسلامی بھائیوں ! ان احادیث کی پیشِ نظر ہمیں چاہیے کہ عشا کی نماز کی پابندی کریں اور ساتھ ہی جماعت کا اہتمام لازمی کریں۔


اللہ پاک کی طرف سے فرض کردہ پانچ نمازیں ہیں  جن کو ادا کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے نمازوں میں سے ایک نماز، عشا کی نماز ہے۔ عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو عشا کی نماز کہا جاتا ہے ۔

نماز عشا کی اہمیت و فضیلت احادیث مبارک کی روشنی میں درجہ ذیل ہیں:۔

(1) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے۔(2) تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(3) حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی آنکھ کو نہ سلائے۔

(4) حضرتِ سیِّدُناعثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ا رشاد فرمایا: جو نمازِعشا جماعت سے پڑھے گویا(یعنی جیسے)اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے) اس نے پوری رات قیام کیا۔(5) حضرتِ اَنَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی اُس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ ایک نَار(یعنی آگ) سے ،دوسری نفاق (یعنی مُنافقت) سے۔

مندرجہ بالا احادیث مبارکہ سے نماز عشا کے اہمیت و فضیلت واضح ہے۔ اللہ پاک ان فضیلتوں کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


کسی بھی چیز کے اختتام کی بہت اہمیت ہے۔ بالفرض کام میں کسی قسم کی کوتاہی بھی ہو جائے لیکن اگر اس کا خاتمہ اچھا ہو جائے تو وہ کام اچھا شمار کیا جاتا ہے۔ جیسے اگر کوئی شخص معاذاللہ عزوجل ساری عمر کفر کے اندھیروں میں رہا اور عمر کے آخری حصے میں اسے دولت ایمان نصیب ہوگئی۔ اور اس کو جنتی ہی کہا جائے گا۔ اسی مضمون کو حدیث مبارکہ میں یوں بیان کیا گیا ہے: اِنّمَا الْاَعمالُ بِالْخَوَاتِیْم یعنی اعمال کا دارومدار خاتمے پر ہے۔ (بُخاری ج حدیث:6607)اسی طرح پانچ نمازوں میں عشا کی نماز کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے کہ یہ دن کی آخری نماز ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔ (ابن ماجہ، 1/437، حدیث :797)

حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (فیضان نما،ص112) اس حدیث مبارکہ میں منافقین سے مراد منافق اصلی ہے جو کہ حقیقت مسلمان نہیں ۔

بعض عارِفین (یعنی اللہ پاک کی پہچان رکھنے والوں ) کاقول ہے: نمازِفجر باجماعت پابندی سے پڑھنے سے دنیا کے مشکل کام آسان ہوجاتے ہیں ، نمازِ عصرو عشا میں جماعت کی پابندی سے زُہد پیدا ہوتا(یعنی دنیا سے بے رغبتی نصیب ہوتی) ہے ، ’’خواہِشات‘‘ کی پیروی سے نفس باز رہتا ہے۔(فیضان نما،ص113)

ہاں عشا کی نماز سے قبل سونا نہیں چاہیے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرمایا: جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اُس کی آنکھ کو نہ سلائے۔ ’’بہارِ شریعت‘‘ میں ہے: مغرب و عشا کے درمیان میں سونا مکروہ ہے۔ (فیضان نما،ص113)

ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں ہمیں ہر نماز باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جس طرح ہم دن کا خاتمہ اللہ کے ذکر سے کریں اسی طرح ہماری زندگی کا خاتمہ بھی ذکرِ الٰہی سے ہو۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


بیشک نماز دین کا ستون ہے۔ اعلیٰ و ارفع عبادت ہے۔ بلاشبہ نمازِ پنجگانہ مؤمنین پر فرض ہے۔ اللہ پاک نے نماز فرض کر کے ہم پر یقیناً احسان عظیم فرمایا ہے۔ نماز پنجگانہ اللہ پاک  کی بہت بڑی نعمت ہے اور وہ نعمت عظمیٰ ہے جو اللہ پاک نے کرم عظیم سے اسے خاص ہم کو عطا فرمائی۔ ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔ یوں تو نمازِ پنجگانہ پڑھنے کے بے شمار فضائل برکات ہیں لیکن اس کے ساتھ ہر نماز کے جدا گانہ بھی بے شمار فضائل ہیں۔ اسی طرح نماز عشا بھی اپنے پڑھنے والوں کے لئے برکتوں اور فضیلتوں کی بشارت لئے ہوئے ہیں۔

عشا کے لغوی معنٰی ”رات کی ابتدائی تاریکی“ کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندیھرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو ”عشا“ کہتے ہیں۔ (شرح مشکل الآثار،3/34) نماز عشا کے وقت عام طور پر خواتین سارا دن گھر کا کام کاج کر کے اور مرد حضرات اپنے دفاتر اور کاروبار کے کام سے تھکے ہوتے ہیں اسی وجہ سے عشا کی نماز میں سستی کر جاتے ہیں۔ ایسا کرنا بالکل درست نہیں بلکہ اس وقت تھکاوٹ اور دوسرے کام کاج وغیرہ بھول کر نماز ادا کرنی چاہیے۔ چنانچہ عشا کی اہمیت پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں۔

(1) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں (یعنی بوجھ والی) منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے، اور جو اِن میں فضیلت ہے اگر جانتے توضرور حاضر ہوتے اگرچِہ سرین (یعنی بیٹھنے میں بدن کاجو حصّہ زمین پر لگتا ہے اُس) کے بل گھسٹتے ہوئے یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔ (ابن ماجہ، 1/437، حدیث :797) (2) تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہان صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافِقین کے درمِیان علامت (یعنی پہچان) عشا و فجر کی نماز میں حاضِر ہونا ہے کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک ،1/133،حدیث :298)

(3) حضرتِ سَیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری رات قیام کیا ۔ (مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشا...الخ، ص258، حدیث : 1491) (4) ایک روایت میں ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بعض لوگوں کو بعض نمازوں میں نہ پایا تو فرمایا: بےشک میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ،ان کے پاس لے کر جاؤں ، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر اُن پر آگ سے جلا دوں۔(مسلم،ص256،حدیث:1482) (5) امیر المؤمنین حضرتِ سیدُنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: جو چالیس راتیں مسجد میں باجماعت نمازِعشا پڑھے کہ پہلی رَکعت فوت نہ ہو ، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔ (ابن ماجہ، 1/437،حدیث:798)

سبحان اللہ اسی طرح پنجگانہ نمازوں کے فضائل و برکات ہیں اور ان کو ادا کرنے میں ہماری دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔ اللہ پاک ہم کو پانچ وقت کی نماز باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم