دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 31 مئی 2022ء بروز پیر پنجاب کے مدینہ ٹاؤن فیصل آباد پاکستان میں قائم دعوت اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں ترقیاتی مجلس (فیضان مدینہ فیصل آباد) کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں ترقیاتی مجلس، فیصل آباد کے ٹاؤن نگران، شہر نگران اورسرکاری ڈویژن نگران سمیت دیگر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

دورانِ مدنی مشورہ ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری کو فیضان مدینہ فیصل آباد میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے بارے میں اپڈیٹ دی جس پر نگران پاکستان مشاورت نے ذمہ داران کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے قیمتی مدنی پھولوں سے نوازا۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


رواں سال 2022ء میں شدید گرمی کے سبب  پاکستان کے صحرائی علاقوں میں پانی کی قلت ہوچکی ہے جس پر شیخِ طریقت امیر ِاہلِ سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے بارانِ رحمت کے لئے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں”دعائے استسقاء“ (یعنی بارش کے لئے دعا) کا اہتمام کرنے کی ترغیب دلائی۔

اسی سلسلے میں دعوتِ اسلامی کے تحت فیصل آباد میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ’’دعائے استسقاء‘‘ کا اہتمام کیا گیا جس میں کثیر عاشقانِ رسول کی شرکت رہی۔اس موقع پر دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے بارش کے لئے دعا کروائی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے تحت 30 مئی 2022ء  کو الہلال کیمپس میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں فیضان اسلام ذمہ دار عالمی سطح، ملک نگران،کراچی سٹی کی ڈسٹرکٹ تا سٹی نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے شعبہ فیضانِ اسلام کے اپڈیٹ مدنی پھول بتاتے ہوئے شعبہ فیضان اسلام کے دینی کام کو ملک و بیرونِ ملک بڑھانے اس شعبے کی ذمہ داران کو فیضان اسلام کورس کروانے کا ذہن دیا نیز نیو مسلم کے لئے شارٹ کورسز کروانے اور مزید اس شعبے کی بہتری کے لئے نکات بتائے۔


پنجاب پاکستان کےشہرفیصل آباد میں قائم دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں فیصل آباد ڈویژن کے زمین داراسلامی بھائیوں کی آمد ہوئی جہاں انہوں نے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری سے ملاقات کی۔

اس موقع پر زمین داروں کے لئے ایک تربیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے ’’زکوٰۃ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے زکوٰۃ کےچند ضروری احکام ، زکوٰۃ و صدقات دینے کی فضیلت اور زکوٰۃ نا دینے کے نقصانات بتائے۔

اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مشاورت نےزمین داروں کو نیکی کی دعوت پیش کی اور انہیں نماز کی پابندی کرنے نیز دعوت اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔

بعدازاں نگرانِ پاکستان مشاورت نے دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے دینی و فلاحی کا موں کا تعارف کروایا اور دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات کے لئے اپنی فصلوں کا عشر دعوت اسلامی کو جمع کروانے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل اسلامی بھائیوں کی مدنی مرکز فیضان مدینہ فیصل آباد میں حاضری ہوئی جن میں کراچی، لاہور، ملتان، اسلام آباد، واہ کینٹ، پنڈی، فیصل آباد، ساہیوال، اوکاڑہ، پتوکی اور اندرون سندھ سمیت دیگر شہروں کے آئی ٹی انجینئر، ریگولر انجینئر، فنانس آفیسرز، کارپوریٹر سے متعلقہ پروفیشنلز افراد شامل تھے۔

اس دوران آنے والے پروفیشنلز اسلامی بھائیوں کے درمیان دعوت اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہدعطاری نے’’ظاہری اور باطنی امراض‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے ’’سیرتِ مصطفی ﷺ‘‘ کتاب کاتعارف بھی کروایا۔

اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مشاورت نے اسلامی بھائیوں کی جانب سے ہونے والے مختلف سوالات کے جوابات ارشاد فرمائے۔بعدازاں نگران پاکستان مشاورت نے اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے انہیں دعوت اسلامی کے تحت ہونے والے مختلف کورسز میں داخلہ لینے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار بھی کیا۔اس موقع پر پروفیشنلز ڈپپارٹمنٹ کے نگران محمد ثوبان عطاری بھی موجود تھے۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


31 مئی 2022ء بروز پیر پنجاب پاکستان کے شہر فیصل آباد مدینہ ٹاؤن میں قائم دعوت اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں شوشل میڈیا (نگران پاکستان مشاورت) کے اسلامی بھائیوں کی میٹنگ ہوئی۔

اس میٹنگ میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن ونگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نےاسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی تربیت کرتے ہوئے شعبے کے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی۔

مزید نگران پاکستان مشاورت نے شعبے کی سابقہ 4 ماہ کی کارکردگی (فیس بک، یوٹیوب، ٹیوٹر، انسٹاگرام، او آر جی، شب وروز اور مدنی خبروں) کا تقابلی جائزہ لیا اور آئندہ سال کے لئے اہداف دیئے۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


فیصل آباد پنجاب پاکستان کے علاقے مدینہ ٹاؤن میں قائم دعوت اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں 31 مئی 2022ء بروز پیرمرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن ونگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے پاکستان مشاورت آفس کے شعبہ فیڈ بیک و جائزہ ذمہ دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق اس مدنی مشورے میں شعبہ فیڈ بیک و جائزہ کے ذمہ داران سمیت شعبہ جات کے ذیلی فیڈ ذمہ داران کی بذریعہ زوم شرکت رہی۔نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے شعبے کی سابقہ 4 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مزید احسن انداز میں شعبے کے دینی کاموں کو کرنے کا دیا جس پر اسلامی بھائیوں نےاچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پاکستان کے شہر لاہور میں واقع ڈیفنس روڈ پر ویلنشیا ٹاؤن کے قریب دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر شخصیات سمیت دیگر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

شرکائے اجتماع کی تربیت کرنے کے لئے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے’’غصے‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور عاشقانِ رسول کو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے ہر دم وابستہ رہنے کی ترغیب دلائی۔

رکنِ شوریٰ نے شخصیات کو دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:غلام یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


بچوں کو منظم انداز میں دینی و دنیا وی تعلیم سے آراستہ کرنے والا دعوت اسلامی کے منفرد شعبے دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے تحت ایک ڈیپارٹمنٹ بنام ”فیضان اسلامک اسکول سسٹم“ بھی قائم ہے جس کی برانچز پاکستان کے مختلف شہروں میں کھولی جارہی ہیں۔ان اداروں میں اسٹوڈنٹس کی خوبصورت عمارت، عمدہ کلاسز اور تربیت یافتہ ٹیچرز کی زیرِ نگرانی تعلیمی ، مذہبی اور معاشرتی تربیت کی جارہی ہے۔

اب تک اس شعبے کے تحت پاکستان بھر میں 50 مقامات پر برانچز قائم کی جاچکی ہیں جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

کراچی: (1)شاہ فیصل (2)بلدیہ ٹاؤن (3)ملیر میمن گوٹھ (4)اورنگی ٹاؤن (5) نارتھ کراچی (6)بڑا بورڈ (7)لانڈھی (8) گلشن معمار

اندرون سندھ: (9)لطیف آباد، حیدر آباد (10)گمبٹ (11)ٹھٹھہ (12)سانگھڑ (13)جیکب آباد

بلوچستان: (14)حب (15)خضدار (16)سبی (17)کوئٹہ (18)ڈیرہ اللہ یار (19)اوتھل

پنجاب: (20)صادق آباد (21)میلسی (22)دنیا پور (23)اڈا ذخیرہ (24) میانوالی (25)بورے والا (26)بھاولپور (27)قائد آباد (28)حبیب آباد (29)سیال موڑ (30)پتوکی، قصور (31) شاہ پور، لاہور (32)تاج پور، لاہور (33)جوہر آباد (34)تلہ گنگ (35)سرگودھا، 49 تیل (36)مٹھہ ٹوانہ (37)چنیوٹ (38)قصور، اطراف (39)دینہ (40)سنگھوئی (41)جہلم (42) بہر وال (43)کمالیہ (44)راجا جنگ (45)KRK (46)چکوال

کشمیر: (47)افضل پورخیبر پختونخواہ: (48)پشاور (49)ہری پور (50)ڈیر اسماعیل خان


الحمدللہ اللہ پاک نے ہم مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جن کی بے شمار فضیلت و اہمیت ہے ۔ جس کام میں مشکل زیادہ ہو، اس کام میں ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔عشا کے وقت میں لوگ آرام کر رہے ہوتے ہیں،اس لئے اس کی فضیلت بھی زیادہ ہے۔عشا کے لغوی معنی:رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں۔اصطلاحی معنی:رات کی ابتدائی تاریکی میں پڑھی جانے والی نماز کو نماز ِعشا کہتے ہیں، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو نمازِ  عشا کہا جاتا ہے۔(شرح مشکل الآثار،ج3،ص34)سب سے پہلے عشاکی نماز کس نے پڑھی؟سب سے پہلے عشا کی نماز ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا فرمائی، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عشا کی نماز زیادہ محبوب تھی۔( ملخصااز شرح معانی الآثار)نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت:نمازِ عشا کی فضیلت و اہمیت کئی کتب میں وارد ہوئی ہیں، چند فضائل ذکر کئے جاتے ہیں۔1۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقوں پر نمازِ عشا اور فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔(ابن ماجہ، جلد 1، صفحہ437)2۔فرمانِ آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت عشا کی نماز میں حاضر ہونا ہے، کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(مؤطا امام مالک، جلد 1، صفحہ 133)3۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ سلائے۔(مؤطا امام مالک، جلد 1، صفحہ 35)4۔آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو چالیس راتیں مسجد میں باجماعت نمازِ عشا پڑھے کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔5۔آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وتر حق ہے،جو وتر نہ پڑھے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔(ابو داؤد، جلد 1، صفحہ 201)ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بالخصوص عشا کی نماز کی بہت اہمیت و فضیلت ہے، لہٰذا بالخصوص عشا کی نماز کی پابندی فرمائیےاور بالعموم تمام نمازوں کی پابندی کی نیت فرمائیے۔اللہ کریم عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


عشا کے لفظی معنی کیا ہیں؟عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے، اس لئے اس نماز کو نمازِ عشا کہا جاتا ہے۔فرائضِ نماز: نماز کے سات فرائض ہیں۔ 1۔تکبیر ِتحریمہ میں اللہ اکبر کہنا۔2۔قیام یعنی سیدھا کھڑا ہو کر نماز پڑھنا فرض ہے۔وتر واجب اور سنت ِنماز میں قیام فرض ہے، بلاعذرِ صحیح اگر یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھے گی تو ادا نہیں ہوں گی، نفل نماز میں قیام فرض نہیں۔

3۔قراءت یعنی مطلقاً ایک آیت پڑھنا فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت و وتر ونوافل کی ہررکعت میں فرض ہے، جبکہ مقتدی کسی نماز میں قراءت نہیں کرے گا۔4۔رکوع کرنا۔5۔سجدہ کرنا۔6۔قعدۂ اخیرہ یعنی نماز پوری کر کے آخر میں بیٹھنا۔7۔خروجِ بصنعہ یعنی دونوں طرف سلام پھیرنا۔ان فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوئی، اگرچہ سجدہ سہو کیا جائے۔لغتِ عربی میں لفظِ عشا کے معنی اور ترجمہ:

اصلی الفاظ

معانی

عشا(علم)

(اسم)رات کا کھانا،(مقابل غذاء) ڈنر

عشا(علم)

(اسم)رات کی ابتدائی تاریکی، مغرب سے مکمل تاریکی کا وقت

عشا(قرآن)

اندھیرا پڑے

عشا طَعَامُ العشا حَادُبۃُ عشا، وجبۃُ اطَعَام الرئیسیہ( غذائ کانت او عشا) حادبۃ ویمۃ

(اسم)ڈنر

عشا(عام)

(اسم)رات کی ابتدائی تاریکی، مغرب سے مکمل تاریکی کا وقت

سب سے پہلے نمازِ عشا کس نے پڑھی؟عشا کی نماز سب سے پہلے حضرت موسی علیہ السلام نے ادا کی، جس وقت آپ حضرت شعیب علیہ السلام کے پاس سے دس سال قیام کے بعد واپس مصر تشریف لارہے تھے ،تو آپ علیہ السلام پر چار فکریں طاری تھیں، گھر میں ولادت کا وقت تھا اس کی فکر، اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کی فکر، اپنے دشمن فرعون کا خوف اوراپنی ہونے والی اولاد کی فکر، رات بہت ٹھنڈی تھی، حضرت موسی علیہ السلام نے کوہِ طور پر آگ جلتی دیکھی تو آگ لینے کیلئے کوہِ طور پر تشریف لے گئے، لیکن وہاں پر اللہ پاک نے انہیں نبوت عطا فرمائی تو آپ علیہ السلام نے ان چار فکروں سے نجات اور نبوت ملنے کی خوشی پر چار رکعتیں ادا فرمائیں، اللہ پاک کو یہ چار رکعتیں پسند آئیں اور امتِ محمدیہ پر نمازِ عشا فرض فرما دی۔امام حلبی رحمۃ اللہ علیہ،امام رافعی رحمۃ اللہ علیہ کی شرح مسند ِ شافعی کے حوالے سے لکھتے ہیں:حدیثِ مبارکہ میں ہے :حضرت آدم علیہ السلام نے صبح کی نماز پڑھی،حضرت داؤد علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھی،حضرت سلیمان علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھی،حضرت یعقوب علیہ السلام نے مغرب کی نمازِ پڑھی، حضرت یونس علیہ السلام نے نمازِ عشا پڑھی۔ عشا کی نماز کے بارے میں سات فرامینِ مصطفی:1۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: سب نمازوں میں زیادہ گراں یعنی بوجھ والی منافقوں پر نمازِ عشا اور فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے اگر جانتے تو ضرور ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ سرین(یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔(ابن ماجہ، جلد 1، صفحہ437، حدیث797)2۔تابعی بزرگ حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے،سرورِدوجہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت( یعنی پہچان) عشا کی نماز میں حاضر ہونا ہے، کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(مؤطا امام مالک، جلد 1، صفحہ 133،حدیث 298 )3۔حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں:کیونکہ منافق صرف دکھاوے کے لئے نماز پڑھتا ہے اور وقتوں میں توخیر جیسے جیسے پڑھ لیتے ہیں، مگر عشا کے وقت نیند کا غلبہ،فجر کے وقت نیند کی لذت انہیں مست کر دیتی ہے، اخلاص اور عشق مشکلوں کو حل کرتے ہیں، وہ ان میں سے نہیں، لہٰذا یہ دو نمازیں انہیں بہت گراں (یعنی بہت بڑا بوجھ معلوم ہوتی ہیں)پس اس سے معلوم ہوا !جو مسلمان ان دونوں نمازوں میں سستی کرے،وہ منافقوں کے سے کام کرتا ہے۔(مراۃ المناجیح، جلد 1، صفحہ 396)4۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو پہنچنے کی جلدی ہوتی تو آخر وقت سے کچھ دیر پہلے مغرب کی اقامت کہہ کر نماز پڑھ لیتے،سلام پھیر کر کچھ دیر ٹھہرتے،پھر عشا کی اقامت ہوتی اور نمازِ عشا کی دو رکعتیں پڑھتے۔ (بخاری، کتاب التفسیر، الصلاۃ، باب یصلی المغرب ثلاثاً فی السفر،3741،حدیث1092، تفسیر صراط الجنان، جلد دوم)5۔حدیثِ مبارکہ: حضرت نافع حضرت عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے نماز کے لئے کہا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: چلتے رہو، یہاں تک کہ جب شفق ڈوبنے کے قریب ہوتی تو آپ رضی اللہ عنہ نے اُتر کر نماز مغرب پڑھی، پھر انتظار فرمایا، یہاں تک کہ ڈوب گئی، اس وقت آپ رضی اللہ عنہ نے نمازِ عشا پڑھی، پھر فرمایا :حضور سیدِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جب کسی کام کی وجہ سے جلدی ہوتی تو ایسا ہی کرتے، جیسا میں نے کیا۔(ابو داؤد، کتاب صلاۃ المسافر، باب الجمع بین الصلاتین2/1، حدیث1212، تفسیر صراط الجنان، جلد دوم)اللہ پاک سے دعا ہے کہ جو کچھ نمازِ عشا کے بارے میں لکھا ہے، اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین


اللہ کریم قرآنِ مجید،فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے:ان الصلوۃ کانت علی المؤمنین کتٰبا موقوتا۔ترجمۂ کنز الایمان:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پارہ 5، سورہ نساء:103)پانچوں نمازوں کی بےشمار فضیلتیں ہیں، ہر نماز اپنی الگ حیثیت سے اعلیٰ درجے پر ہے، اسی طرح نمازِ عشا پڑھنے والوں کی بھی بے شمار فضیلتیں ہیں۔عشا کے لغوی معنی ہیں: رات کی ابتدائی تاریکی، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے، اس لئے اس نماز کو نمازِ عشا کہا جاتا ہے۔(فیضان نماز، صفحہ 114)

تو پانچوں نمازوں کی پابند کردے پئے مصطفی ہم کو جنت میں گھر دے

عموماً عشا کی نماز کے وقت لوگ اپنے بستر کا رُخ کر لیتے ہیں اور عشا کی نماز میں سستی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عشا میں تہائی رات تک تاخیر مستحب ہے اور آدھی رات تک تاخیر مباح ہے۔نمازِ عشا کے فضائل و اہمیت پر پانچ فرامینِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی امت پر مشقت ڈال دوں گا تو انہیں حکم دیتا کہ عشا کو تہائی یا آدھی رات تک پیچھے کریں۔ (مراۃالمناجیح، جلد 1، صفحہ 375)2۔تابعی بزرگ حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوجہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت (یعنی پہچان) عشا کی نماز میں حاضر ہونا ہے، کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(فیضان نماز، صفحہ 112) 3۔فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:جس نے عشا کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے تمام رات نماز پڑھی۔(معجم کبیر، جلد 1، حدیث 148)4۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا؛جس نے عشا کی نماز باجماعت پڑھی اور جماعت سے کوئی بھی رکعت فوت نہ ہوئی تو اس کے لئے نفاق اور جہنم سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(شعب الایمان، جلد 3، حدیث2875)5۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:منافقوں پر فجر اور عشا سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر جانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب ہے تو گھسٹ کر بھی ان میں پہنچتے۔(مرآۃ المناجیح، جلد 1، 383)ہمیں چاہئے کہ پانچوں نمازوں کو پابندی وقت کے ساتھ ادا کریں کہ نماز مسلمانوں پر فرض ہے، اس کا چھوڑنا گناہِ کبیرہ ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پابندی وقت کے ساتھ پانچوں نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہماری کوئی نماز قضا نہ ہو۔آمین