دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات عاشقانِ رسول کی دینی و اخلاقی تربیت کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً کورسز کرواتے رہتے ہیں جس میں انہیں دینی مسائل کے بارے میں رہنمائی دی جاتی ہے۔

اسی سلسلے میں 14 جون 2022 بروز منگل پاکستان کے شہر حیدر آبا د میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں کفن دفن کے متعلق سیکھنے سکھانے کا حلقہ منعقد ہوا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی مولانا آصف عطاری نےمقامی عاشقانِ رسول کوشعبہ کفن دفن کا تعارف کرواتے ہوئے کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ سکھایا۔(رپورٹ:عزیرعطاری رکن شعبہ کفن دفن، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


14جون 2022ء بروز منگل کراچی (سندھ) میں قائم دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نےشعبہ اجتماعی قربانی، گودام مجلس، مویشی منڈی، اوورسیز قربانی، ڈونیٹ قربانی اور کراچی سٹی کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ کیا۔

رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے شعبے کی کار کردگی کا جائزہ لیتے ہوئے سال 2021ء میں تمام شعبہ جات کے متعلق آنے والے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں گفتگو کی نیز سال 2022ء کی پلانگ کے حوالے سے اہم نکات پر مشاورت کی۔ بعدازاں رکنِ شوریٰ نے متعلقہ شعبہ جات کی OG(اوگونوگرام) اور JD (جاب ڈسکرپشن) پر بھی کلام کیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


گم شدہ خزانے کی دریافت اور اُس کی تمام تقاضوں کے ساتھ بازیافت کتنی مشکل اور دشوار گزار ہے یہ وہی شخص جان سکتا ہے جو اِن جاں گسل مراحل سے گزرا ہو ،امام احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کےمخطوطات کا حال بھی گم شدہ خزانے کی طرح ہے جن میں کئی مخطوط عصری تقاضوں کے مطابق منظرِ عام پر لائے جاچکے چکے ہیں ، لائے جارہے ہیں اورلائے جاتے رہیں گے ۔ ان شاء اللہ الکریم

امام احمدرضاخان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ہدایہ اور اس کی شروحات پر تعلیقات بھی اُن گم شدہ خزانوں میں سےایک تھی جو مضبوط لائحہ عمل کے ساتھ ہماری مقدور بھر کی جانے والی کوشش سے منظرِ عام پر آچکی ہے۔ اس کو منظر عام پر لانے میں ہمیں کن دشواریوں کا سامنا رہا؟کتنی مشکلیں ہم پر ٹوٹ ٹوٹ کرآسان ہوتی چلی گئیں ؟محقق اور شرکائے تحقیق نے باہمی مشوروں سےاور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کا لا کر کیسےیہ سنگ ِ میل عبور کیا؟اِن تمام احوالِ واقعی کواِس مضمون میں سمیٹ کر پیش کرنے کا مقصد میدانِ تحقیق میں اتر کر اِن گم شدہ خزانے دریافت کرنے کاشوق رکھنے والوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے اوریہ بات ذہن نشین کروانی ہے کہ سرمایَۂ اسلاف کو منظر ِ عام پر لانے کے لیےکوشش کی سمت کا درست تعین ،منظم لائحۂ عمل اورمسلسل کوشش بہت اہم اور حددرجہ ضروری ہے ۔آئیے!اِس داستانِ تحقیق میں پیش آنے والے احوال ِ واقعی ملاحظہ کرتے ہیں :

کچھ صاحب ِہدایہ کے بارے میں:

صاحب ِ ہدایہ شیخ الاسلام، بُرہانُ الدّین حضرت امام ابو الحسن علی بن ابوبکر صدیقی مَرغِینَانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 511ھ مَرغِینان (نزد فرغانہ) ازبکستان میں ہوئی،آپ کا سلسلۂ نسب مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے ملتا ہےیوں آپ نسباً صدیقی ہیں۔آپ عظیم حَنَفی فقیہ اورصاحبِ تَخْریج و تَرْجیح ہیں۔فِقہِ حنفی کی بے مثال کتاب ہِدایہ شریف آپ ہی نے تصنیف فرمائی ۔ آپ کا وِصال 15 ذوالحجہ 593ھ کوہوا۔ مزارمبارک قبرستان تشوكا ردِيزا سَمر قَند ازبکستان میں ہے۔(تاریخِ اسلام للذہبی،42/137، ہدایہ،1/11)

ہدایہ کی بین الاقوامی شہرت اور اِس کی بنیادی وجہ:

اللہ کریم نے امام علی بن ابوبکر صدیقی مرغینانی رحمۃُ اللہِ علیہ کو کثیر علم کے ساتھ علم کوخوب صورت انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت سے نوازا تھا جس کا اظہار پہلے”بدایۃ المبتدی“ پھر ”کفایۃ المنتھی“ کی صورت میں ہوا اور جب آپ نے محسوس کیا کہ کفایۃ المنتہی کی طوالت استفادے میں بڑی رکاوٹ بنی گی تو اُن مندرجات کااحاطہ کرنے والی اس کے مقابلے میں ایک مختصر کتاب تحریر فرمائی اور اُسے ہدایہ کا نام دیا،یہ کتاب آپ نے 13 سال کے عرصے میں مسلسل روزے رکھ کر لکھی اور اپنے روزے کو دِکھاوے سے بچانےکےلیے آپ نے یہ تدبیراختیار کی کہ جب خادم کھانا لاتا تو آپ اُسے کھانا رکھ کر چلے جانے کا فرمادیتے اور پھر وہ کھاناکسی طالبِ علم یا ضرورت مند کو کھلادیتے،جب خادم برتن لینےآتاتو اُسے خالی پاکر یہ سمجھتا کہ کھا نا آپ ہی نے کھایا ہے ۔ آپ کےاخلاص کانتیجہ ہے کہ اُس زمانے سے لے کر آج تک ہدایہ کو عیونِ روایت و متون ِ درایت کا حسین سنگم شمار قرار دیا جاتا ہے(ہدایہ،1/23تا24) اورملکی و بین الاقوامی درس گاہوں میں اسلامی قانون کی اعلیٰ کتاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے نیز آج بھی وکلاو ججز کے لیے یہ کتابِ ہدایت فراہم کرنے والی کامل رہنما کاکام دیتی ہے ۔

ہدایہ کی شروحات، حواشی اور تعلیقات:

ہدایہ کی بین الاقوامی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مبارک کتاب ہردور کےمحققین کی توجہ کامرکز رہی ہے اور اِن حضرات نے اس کتاب سے استفادے کو آسان تر بنانے کے لیے گراں قدر شروحات اور قیمتی حواشی و تعلیقات رقم فرمائے۔

شرح،حاشیہ اور تعلیق کی وضاحت:

کتاب کےمتن کو بذریعہ تحریر سمجھانے کے تین طریقے رائج ہیں :

(1)جو تحریر متن کی ہر سطر کی وضاحت کرے وہ شرح کہلاتی ہے۔

(2)جوتحریر ماتن کے کسی ترک شدہ نکتے کی وضاحت یا متن سے کسی مسئلے کے استخراج یا مزید دلائل و براہین کے اندراج،متن پروارد اعتراض کو دور کرنےیاماتن کا تعقب وغیرہ جیسے امُور کے لیے لکھی جائے اُسےتعلیق کہتے ہیں۔شرح کی طرح تعلیق نگاری میں پورے متن کی وضاحت کرنا ضروری نہیں ہوتا ،تعلیق نگار متن کے جتنے حصے پر چاہتا ہے تعلیق رقم کردیتا ہے۔

(3)جوتحریر متن کے کسی منتخب لفظ اورجملے کی وضاحت کےلیے لکھی جائے اُسے حاشیہ کہتے ہیں۔

متن سمجھانے کے لیے رائج ان تینوں میں سے ہرطریقے کو اختیار کرنے کے لیے علم میں حیرت انگیز وسعت و پختگی ،کمال دقتِ نظری ،قابلِ رشک قوت ِ حافظہ اور حددرجہ ذہانت درکا ر ہے۔

امام اہلِ سنّت کے حواشی و تعلیقات

امامِ اہلِ سنت اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان قادری برکاتی کی تحریری خدمات میں شہرۂ آفاق کتب پرگراں قدر تعلیقات وحواشی بھی شامل ہیں ۔ اِ ن تعلیقات و حواشی میں متن میں ذکرکردہ مسائل کے جامع دلائل، مشکل الفاظ کے معانی، ضر وری مسائل ،متن کی عبارات کے باہمی ربط،متن میں درج رائے کی تصویب وغیرہ جیسے کئی اہم امور شامل ہیں ۔

امام اہل سنّت کے حواشی لکھنے کا انداز

بلا شبہ اما م اہل سنت روز مرہ زندگی میں فراغت نام کو بھی نہیں تھی، لہٰذا آپ کا حواشی وتعلیقات لکھنے کا انداز بھی عمومی نہیں تھا کہ خاص اسی ارادے سے کثیر کتب کو سامنے رکھ کر حواشی لکھتے بلکہ کسی بھی کتاب کے مطالعہ کے دوران اس وقت آپ کے دل ودماغ میں جو بات آتی وہ آپ اپنے اس ذاتی نسخہ کے اطراف میں لکھ دیتے تھے جسے بعد میں قاضی عبد الرحیم بستوی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر نے نقل اور تبییض کیا ۔

ہدایہ کے ساتھ ساتھ اس کی شروحات فتح القدیر، کفایہ، عنایہ ، حاشیہ چلپی علی العنایہ اور علامہ عبد الحی لکھنوی رحمۃُ اللہِ علیہ کے حواشی پر بھی آپ نے تعلیقات اورحواشی رقم فرمائے ہیں۔

اس کام کے اولین محرّک

جد الممتار کے کام سے فراغت کے بعد رکن شوریٰ ابو ماجد مولانا شاہد عطاری مدنی دام ظلہ نے راقم اور مولاناڈاکٹر یونس علی عطاری صاحب کے ساتھ مشورہ کیا جس میں آپ نے امام کے دیگر تحقیقی حواشی کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے اپنی خواہش کا اظہار فرمایا چونکہ ہدایہ درسیات میں پڑھائی جانے والی اہم کتاب بھی ہے تو اس پر کام کا طے ہوا اور راقم کو اس کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔

50 فیصد سے زياده کام ادارے کے اوقات کے علاوہ گھریا آفس میں ہوا لیکن چونکہ یہ کام اضافی وقت میں ہورہا تھا نیز کام کے اگلے کئی مراحل ایسے تھے جو تنہا مکمل نہیں کئے جاسکتے تھے لہٰذا اس کام کو آفیشل ٹائم میں آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

مخطوط کی تفصیل

یہ دراصل دو مخطوط تھے ایک میں صرف ہدایہ آخرین اور حواشئی عبد الحی لکھنوی پر امام اہل سنّت کی تعلیقات تھیں اور دوسرا مخطوط وہ تھا جس میں ہدایہ کی شروحات :فتح القدیر، کفایہ، عنایہ اور حاشیہ چلپی کی عبارتوں پر حواشی تھے۔

مخطوط کی حالت

اگر مخطوط کی حالت پر بات کی جائے توثانی الذکر مخطوط جو تقریباً 70صفحات پر مشتمل ہے اس کا پہلا صفحہ ہی اسے بوسہ دیکر دوبارہ بند کرنے کی طرف داعی تھااور بقیہ کئی صفحات کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہ تھی اور دوسرے مخطوط کی حالت قدرے بہتر تھی لیکن اس میں کئی مقامات پر ہدایہ کی وہ عبارتیں جن پر امام نے حاشیہ رقم فرمایا تھا وہ سرے سے موجودہی نہیں تھی، میں نے اپنی معلومات اور رسائی کی حد تک کوشش کی کہ کوئی صاف نسخہ مل جائے اس ضمن میں جمعیت اشاعت اہلسنّت، ادارہ تحقیقات امام احمد رضا اور ہند میں بھی رابطے کئے لیکن کامیابی نہ ملی ، کچھ ہمت ٹوٹی کہ کام کس طرح آگے بڑھایا جائے لیکن جن کا کام تھا انہوں نے ہی ہمت بندھائی اور رکن شوریٰ کی وقتاًفوقتاً پوچھ گچھ نے بھی اس کام پر کمر بستہ رکھا ۔

کام شروع کرنے سے پہلے رضویات پر کام کرنے والے اداروں اورافراد سے رابطہ کیا تاکہ اگر کوئی پہلے ہی سے اس پر کام کررہا ہے تو وسائل اور وقت کو کسی دوسرے کام میں لگایا جائے اور نہیں کررہا تو انہیں بھی اس کام کی اطلاع پہنچ جائے، اس ضمن میں مفتی عطاء اللہ نعیمی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ،مفتی حنیف خان رضوی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ اور ا دارہ اہل سنت میں کام کرنے والوں سے رابطہ کیا، سبھی کی طرف سے نفی میں جواب آیا اور مفتی عطاء اللہ نعیمی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے تو حسبِ عادت اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا جس کیلئے ان کا مشکور ہوں۔

کام کی ابتداء ومراحل

کمپوزنگ

سب سے پہلے اس کی کمپوزنگ شروع کی۔ جگہ جگہ مشکل ومغلق الفاظ اور بیاضات کی وجہ سے ڈاٹس لگاکر آگے جانا پڑتا ، ہر مرتبہ پچھلی کمپوزنگ پر نظر ثانی و غور کرتا تو کبھی کبھار کچھ مقامات حل ہوجاتے۔

کتاب کا تعین

کمپوزنگ کے بعد دوسرا اہم مرحلہ یہ تھا کہ جن عبارتوں پر امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ نے کلام فرمایا ہے وہ کس کتاب کی عبارت ہے چونکہ مخطوط میں اس کا کوئی تعین نہیں تھا ، ہدایہ، فتح القدیر اور عنایہ کی عبارتوں کی تلاش تو شاملہ میں ہونے کی وجہ سے آسان تھیں لیکن کفایہ اور حاشیہ چلپی علی العنایۃ کی عبارتوں کے تعین میں بسا اوقات کافی وقت اور محنت لگی۔

قولہ کا تعین

کتاب کے تعین کے بعد اہم کام اس کے مقام کا تعین تھا، بسا اوقات ایک ہی طرح کے الفاظ ہدایہ میں بھی ہوتے اور فتح القدیر، عنایہ وغیرہ میں بھی تو اس بات کا تعین کہ امام کا مرادی مقام ہدایہ کی عبارت ہے یا فتح القدیر وغیرہ کی اس کیلئے بعض اوقات سیاق و سباق سے کلام پڑھنے کے ساتھ غور وخوض بھی کرنا پڑتا ۔

قولہ کے مقام کا تعین

کتاب اور قولہ کے تعین کے بعد اس کی تخریج کا مرحلہ تھا چونکہ مخطوط میں قولہ کی کوئی ترتیب نہیں تھی ایک قولہ کتابُ الطہارۃ کا تھا تو اس سے اگلا کتاب الصلاۃ کا پھر کچھ صفحات کے بعد دوبارہ کتاب الطہارۃ کے قولہ آجاتے تھے تو کتاب باب کے تعین کے ساتھ ساتھ ان کی ترتیب کا کام بھی کیا گیا۔

مقولہ نمبرنگ اورلاحقہ اور سابقہ سے کلام

۞قاری کو نفس ِمسئلہ اور تعلیق کی تفہیم کیلئے حاشیہ میں لاحقہ اور سے کافی غور وخوض کے بعد کلام کی ترکیب بنائی گئی، بعض اوقات حاشیہ چلپی کی عبارت سمجھانے کیلئے پہلے ہدایہ پھر عنایہ اور حاشیہ چلپی کی عبارت خلاصتاً ذکر کی گئی تاکہ طوالت سے بھی بچا جاسکے۔ اسی طرح ہر قولہ کو علیحدہ نمبر بھی دیا گیا ہےتاکہ احالہ میں آسانی ہو۔

۞ابتداء میں مقدمہ وغیرہ کے بعد صاحب ہدایہ، عنایہ، کفایہ ، حاشیہ چلپی اور امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہم کے حالات ذکر کئے ہیں۔

نام کا انتخاب

اس حاشیہ کا باقاعدہ کوئی نام نہیں تھا تو ذہن یہ بنا کہ ایسے نام کا انتخاب کیا جائے جو عمومی نوعیت کا ہو اور امام اہل ِ سنّت کے دیگر حواشی وتعلیقات میں بھی چل سکے لہٰذا ’’التعلیقات الرضویۃ علی الہدایۃ وشروحہا‘‘ نام تجویز کیا ۔

تحقیق وتخریج

فتاوی رضویہ ودیگر حواشی سے کلام

امام اہل سنّترحمۃُ اللہِ علیہ نے فتاوی رضویہ شریف میں ہدایہ، فتح القدیر، عنایہ ، کفایہ اور حاشیہ چلپی کی عبارتوں پر جہاں اپنا کلام فرمایا ہے تو 33 جلدوں میں ایسے مقامات کو تلاش کیا گیا پھر ان پر غور وخوض کرکے اسے اس کے مناسب مقام پر ذکر کیا گیا ہے۔

دورانِ تحقیق امام نے اگر اپنے کسی اور حاشیہ کی طرف مراجعت کا فرمایا تو تخریج کے ساتھ وہاں بیان کردہ امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ کی تحقیق کو بھی حاشیہ میں ذکر کردیاگیا ہے۔

بیاض اور مغلق مقامات

مخطوطوں میں جن مقامات پربیاض تھا یاعبارت ناقابل قرأت تھی تو ان کے حل میں درج ذیل کوششیں کی گئی:

۞ جہاں قولہ میں بیاض تھا، غور وخوض کے بعد اگر اس مقام کے تعین میں کامیابی ہوئی تو قولہ کی عبارت کو بڑی بریکٹ [ ] میں ذکر کیا گیا ہے۔

۞اگر وہ بیاض یا مغلق عبارت فقہی مقام تھا تو فقہی کتب میں اس مسئلہ کو دیکھ کر الفاظ کا اندازہ لگایا گیا۔

۞فتاوی رضویہ میں تلاش کیا گیا اور اس ضمن میں کچھ جگہ کامیابی ہوئی الحمد للہ الکریم۔

۞امام اہلِ سنّت کی دیگر فقہی تعلیقات وحواشی میں اس طرح کے مسائل میں تلاش کیا گیا اور حل کی کوشش کی گئی ۔

۞اس مقام کو حل کرنے کیلئے ٹیکنیکل امور اختیار کئے گئے: مثلاً اس صفحہ کا امیج بنا کر پینٹ میں کھول کر پینسل سے الفاظ ملانا ، اس خاص ٹکڑے کو کٹ کرکے زائد نقطے ختم کرنا، بیک گراؤنڈ کا کلر تبدیل کرنا، امیج کی برائیٹنس اور کنٹراس کم زیادہ کرنا۔

۞فقہی، لفظی اورمعنوی اعتبار سے غور وخوض اور حل کی کوشش، اس حوالے سے میں استاذ الاساتذہ قبلہ مولانا عبد الواحد صاحب کا بہت مشکور ہوں کہ انہوں نے ایسے کئی مقامات پر اپنی آراء اور مشورے دئیے جو کئی مقامات کے حل میں بہت معاون ثابت ہوئے اسی طرح جب مجھے دورانِ حل صرفی ونحوی وغیرہ کے اعتبار سے تشفی کرنی ہوتی تو استاد صاحب کو ہی اپنا مرجع بناتا اور اپنے حل کی تصدیق یا تصحیح کرتا۔

۞جہاں کہیں یہ تمام طریقے اختیار کرنے کے بعد بھی مقام حل نہ ہوا یا اپنے ذہن میں موجود رائے پر خود کو بھی متذبذب پایا تو ایسی جگہ حاشیہ میں مخطوط کے اس مقام کے ٹکڑے کا عکس اور اپنی رائے الفاظ تشکیک کےساتھ لکھ دی تاکہ حقِ تحقیق کے ساتھ ساتھ اپنے قصور ِ فہم سے محشی رحمۃ اللہ علیہ کے دامن کوبھی بچایا جاسکے۔

تخاریج

۞قرآنی آیات، احادیث کریمہ اور نصوص کی تخاریج کی گئیں، کئی کتابیں ایسی بھی تھیں جو مخطوط تھی اور طبع نہیں ہوئیں ، تلاش کرکے ان سے بھی تخاریج کی گئی ہیں۔

۞ہدایہ فتح القدیر وغیرہ کی تخریجوں میں کوئٹہ سے شائع شدہ نسخے کو معیار بنایا جو کہ دراصل مصری نسخہ کا عکس ہے ، کام کے دوران ماہر مسائل تجارت ومعاشیات مفتی علی اصغرعطاری صاحب دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ سے اس حوالے سے بات ہوئی تو آپ نے فرمایا:ہدایہ کی تخریجوں میں جہازی سائز والے نسخوں سے بھی حوالہ دے دیا جائے تو طلبا کو بھی فائدہ ہوگا۔ چنانچہ آپ کے حکم پر ہدایہ کی تخریجوں کے آخر میں بریکٹ میں اولین اور آخرین کے نسخوں کا بھی صفحہ نمبر لکھ دیا ہے۔

۞اسی طرح امام اہلِ سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ نے اختصار کے پیش نظر صرف کتابوں کے نام ذکر فرمائے ہیں تو ان تمام کی بھی تخاریج کی گئی ہیں۔

۞اسی طرح امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ نے ہدایہ، فتح وغیرہ کے کسی مسئلہ کی طرف اشارہ دیا تو تلاش کرکے ان کے بھی حوالے دئیے گئے،یہ تخریج میں ایک مشکل اور محنت طلب مرحلہ تھا کیونکہ اس وقت ہمارے پاس امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ کے زیرِ استعمال نسخے نہیں تھے جو یہ کام مکمل ہوجانے کے بعد الحمد اللہ مل گئے تھے اس کی صورت یوں بنی کہ یہ بات تو علم میں تھی کہ امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ عمومی طور پر مصری نسخوں پر اعتماد فرماتے ہیں تو شروع دن سے ہی فتح القدیر اور ہدایہ کے مصری نسخوں کی تلاش میں تھا اس دوران نیٹ سے فتح القدیر کا 1315ھ میں چھپا ہوا مطبع کبری امیریہ مصر کا نسخہ ملا جس کے صفحات نمبر کو امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ کی نمبرنگ کے موافق پایا اسی طرح دوسرا نسخہ مطبع نولکشور لکھنؤ سے 1292ھ میں 4جلدوں پر شائع ہوا تھا تو ہم نے ان نسخوں سے دوبارہ ان مقامات کی تصدیق کی۔

تراجم

جہاں کہیں امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ نے کسی شخصیت یا کتاب کا نام ذکر کیا ہے تو ان کا مختصر تعارف بھی کیاگیا ہے اسی طرح کتاب کے مصنف کا نام اور کتاب کا موضوع وغیرہ بھی بیان کردیا گیا ہے۔

تقابل

اس کتاب کا مخطوط سے تقابل کرنا بھی اہم اور مشکل مرحلہ تھا کیونکہ قولہ آگے پیچھے بے ترتیب تھے تو مخطوط میں قلم سے نمبر لگاکرترتیب قائم کی گئی پھر تقابل کیا گیا ، امام کے موافق نسخے ملنے کے بعد یہ عقدہ کھلا کہ دراصل امام کے پاس ہندی اور مصری دو نسخے تھے اور دونوں پر ہی امام نے تعلیقات رقم فرمائی تھیں لہذا قولہ کی عبارتوں کاان نسخوں سے دوبارہ تقابل کیا گیا۔

پروف ریڈنگ ونظر ثانی

کتاب کو لفظی اغلاط سے محفوظ بنانے کیلئے ایک سے زیادہ مرتبہ اس کی پروف ریڈنگ کی گئی اور نظر ثانی میں صحت لفظی کے ساتھ ساتھ صحت معنوی اور فقہی کا بھی اہتمام کیا گیا۔

فہارس

8 کتاب میں آٹھ طرح کی فہرستیں بنائی گئی ہیں جن میں آیات واحادیث،تراجم اعلام و کتب، موضوعات ، اشاریات نیز مصادر التحقیق کی فہارس شامل ہیں۔

(7)کام کرنے والے افراد:

ابتداء سے تکمیل تک جن افراد کا تعاون رہا ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: (1)رکن شوری ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی (2)استاذ الاساتذہ مولانا عبد الواحد عطاری مدنی (3)محمد شہزاد سلیم عطاری مدنی (4)محمد رضوان عطاری مدنی (5)محمد مدثر عطاری مدنی اور طباعت کے معاملات میں دار التراث العلمی کے ذمہ دارمولانا احمد رضا گھانچی صاحب کا تعاون رہا، اللہ کریم ان تمام کو دارین کی سعادتیں عطا فرمائے۔

یہ کتاب ٹوکلرزمیں دار الکتب العلمیہ بیروت سے شائع کروائی گئی یوں دنیائے عرب وعجم میں خزانۂ رضویات سے ایک چھپا ہوا خزانہ چھپ کر منظر عام پر آیا،یہ در حقیقت شیخ طریقت امیر دعوتِ اسلامی مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کے لگائے ہوئے اس پودے کا ثمرہ ہے جو انہوں نے دعوتِ اسلامی اور اس کے علمی وتحقیقی شعبہ المدینۃ العلمیہ کے ذریعے لگایا اور دعاؤں، شفقتوں اور حوصلہ افزائیوں سے اس کی آبیاری کی، یوں ہمیں علمی وتحقیقی کاموں کیلئے ایک مضبوط پلیٹ فارم حاصل ہوا ، اللہ کریم اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے علما ومحققین کیلئے نافع بنائے اور کام میں کمی کمزوری رہ گئی ہو تو اسے معاف فرمائے اور جس نے جس طرح بھی تعاون کیا اسے قبول فرمائے اور انہیں دنیا وآخرت میں اس کی بہترین جزا عطا فرمائے ، امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ کے مزید چھپے ہوئے علمی خزانوں کو منظر عام پر لانے کا ذریعہ بنائے اور جو افراد اور ادارے بھی ایسے کام کررہے ہیں اللہ پاک انہیں مزید برکتیں عطا فرمائے بالخصوص دعوتِ اسلامی اور المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center) کو مزید ترقی وعروج عطافرمائے اور ہمیں اخلاص کے ساتھ دینِ اسلام ومسلکِ اہلسنّت کی خوب خدمت کرنے کی توفیق بخشے۔ اٰمین بجاہ محمد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم۔

(راقم مولانا آصف اقبال عطاری مدنی اور مولانا ناصر جمال عطاری مدنی کا مشکور ہے جنہوں نے اس مضمون پرنظر ثانی وتصحیح فرمائی)

محمد کاشف سلیم عطاری مدنی

14 ذیقعدہ 1443ھ/14.06.2022


دعوتِ اسلامی کےزیر اہتمام   13 جون 2022 ء بروز پیر پاکستان مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے ایک شخصیت اسلامی بہن کے گھر ان کی تیمارداری کی۔

دورانِ ملاقات مبلغہ دعوت اسلامی نے ’’صبر کی فضیلت‘‘ بیان کرتے ہوئے انہیں دینی کام کرنے کا ذہن دیا۔ اس پر ان اسلامی بہن نے علاقائی دورہ کرنے اور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں بیان کرنے کی نیت پیش کی ۔

٭دوسری جانب دعوتِ اسلامی کےتحت 14 جون 2022 ءبروز منگل فیصل آباد میں پاکستان مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے ذی الحجۃ الحرام اور دعائے شفاء کے مدنی پھولوں پر بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورہ لیا۔ مدنی مشورے میں صوبہ اور سٹی نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔


دعوتِ اسلامی کےتحت  13جون 2022 ءبروز پیر پاکستان کے شہر فیصل آباد میں قائم جامعۃ المدینہ گرلز علی ہاؤسنگ میں دورۃ الحدیث کی طالبات کے درمیان میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں نگران ِ پاکستان اسلامی بہن نے ’’ علم دین کی فضیلت ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور طالبات کو دعوت ِ اسلامی کے دینی کام کرنے کی ترغیب دلائی ۔

اس موقع پر طالبات نے ذیلی سطح پر تنظیمی ذمہ داری لینے اور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں باقاعدگی سے جانے کی اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔


مئی 2022  ء میں دعوت اسلامی کے شعبہ محفل نعت (اسلامی بہنیں ) کے تحت دنیا بھر کے جن ملکوں اور ریجن میں محافل نعت ہوئی ان میں

عرب شریف ، عمان،ہانگ کانگ ،انڈونیشیا ، بنگلہ دیش ،اجمیر ، دہلی، بمبئی، کلکتہ، بریلی، ساؤتھ افریقہ، یوگنڈا، موزمبیق، یوکے، اٹلی ، ڈنمارک ، اسپین ، آسٹریا ،یوبا سٹی اور نیو یارک شامل ہیں ۔

ان ممالک میں ہونے والی محافل نعت کی تعداد:868 ۔

محافل نعت میں مبلغات دعوت اسلامی نے حاضرین پر انفرادی کوشش کی تو ان کی انفرادی کوشش کے نتیجے میں ’’ایک ہزار 520‘‘اسلامی بہنوں نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کی ۔جبکہ ’’ 246‘‘اسلامی بہنوں نے مدرسۃ المدینہ بالغات میں داخلہ لیا ۔

ان محفل نعت میں دعوت اسلامی کے مکتبۃ المدینہ سے شائع ہونے والا لٹریچر تقسیم کیا گیا جن میں’’173‘‘دینی کتب اور ’’4 ہزار 348‘‘رسالے شامل تھے۔

ان محفل نعت میں مختلف شعبوں سے وابستہ ’’389‘‘شخصیات خواتین دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہوئیں۔جبکہ مئی 22 20 ء میں ان ملکوں اور ریجنز میں کل ’’408‘‘ سیکھنے سکھانے کے حلقے لگائے گئے جن میں ’’6 ہزار 198‘‘ اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔


دعوتِ اسلامی کے  شعبہ علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کا کام پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کےمختلف ممالک میں بھی ہو رہا ہے جن میں سےچند یہ ہیں عرب شریف ، کویت ، عمان ،بحرین،قطر ،سڈنی ، چائنا ، ساؤتھ کوریا ،ہانگ کانگ ،انڈونیشیا ،سری لنکا ،بنگلہ دیش، ہند، ایران، ترکی، ساؤتھ افریقہ، کینیا، تنزانیہ، یوگنڈا، ماریشس ، موزمبیق، یوکے ،ڈنمارک ، اٹلی، اسپین،فرانس، ناروے، بیلجئیم ، یوبا سٹی، نیو یارک، کینیڈ ا اور امریکہ۔

٭ان ممالک میں مئی 2022ء میں دعوت اسلامی کی تنظیمی ترکیب کے مطابق ’’13 ہزار74‘‘ذیلی حلقوں میں اسلامی بہنوں نے علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کے ذریعے اسلامی بہنوں کو مختلف دینی کاموں میں شرکت کی دعوت دی۔

٭ان علاقائی دورے کے ذریعے دعوت اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کا لٹریچر تقسیم کیا گیا جن میں ’’375‘‘ کتب اور ’’ 17 ہزار56‘‘رسائل تقسیم کئے گئے۔

٭اسی طرح مئی 2022ء میں اسلامی بہنوں کی انفرادی کوشش سے ان کے ’’206‘‘ محارم اسلامی بھائیوں نے’’3‘‘ دن کے اور ’’3‘‘ محارم اسلامی بھائیوں نے’’12 “دن کے اور ’’5‘‘ محارم اسلامی بھائیوں نے ’’ایک ماہ ‘‘ کے اور ’’1‘‘ محارم اسلامی بھائی نے’’12‘‘ ماہ کے مدنی قافلے میں سفر کیا۔


امام ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ولادت 16 جمادی الاخریٰ 569ھ بمطابق 11جنوری 1174ءکو دیر مبارک ، جبل قاسیون(دمشق،شام) میں ہوئی۔

نام ونسب:

ضیاء الدین محمد بن عبد الواحد بن احمد بن عبدالرحمن بن اسماعیل بن منصور سعدی مقدسی حنبلی۔

کنیت ولقب:

کنیت ابو عبد اللہ اور لقب ضیاءالدین ہے ۔ (سیرا علام النبلاء،23/126،مؤسسہ رسالہ بیروت،اعلام زرکلی،6/255دار العلم للملایین بیروت)

آپ کا تعلق خاندان مقادسہ سےتھا جو ایک عرصہ سے علم وکمال، زہد و تقوی اور عبادت وریاضت میں مشہور و معروف تھا۔ اس خاندان میں بڑے بڑے علما اور حدیث کے بڑے حفاظ گزرے ہیں۔

تحصیل علم:

آپ نے اپنے دین دار گھرانے کے علمی ماحول میں پرورش پائی، بچپن ہی میں قرآن کریم حفظ کر لیا اور علم حدیث کی مجلسوں میں شرکت کرنے لگے۔ سات سال کی چھوٹی عمرمیں شیخ ابن سیدہ ابوالمعالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ وغیرہ اکابر محدثین سے حدیث کا علم حاصل کیا۔امام حافظ عبد الغنی مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی صحبت میں بڑا عرصہ رہے اور انہی سے علم حدیث وغیرہ کی تکمیل کی اور اپنے ماموں امام ابو عمر محمد مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بھی خوب استفادہ کیا۔ (گستاخان صحابہ کا انجام،حالات مصنف،ص10جمعیت اشاعت اہلسنت کراچی)

آپ نےعلم کے حصول کے لیے بہت سے سفر کیے، بڑے بڑے علما اور محدثین سے اکتساب فیض کیا۔ آپ نےحصول علم کے لیے مصر، بغداد (عراق)،ہمدان (ایران)،نابلس (فلسطین)،اصفہان (ایران)، نیشاپور (ایران)، ہرات (افغانستان)، مرو (ترکمانستان) ، حلب، حران، موصل (عراق) ،مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ و غیرہ کا سفر کیا۔ (تاریخ الاسلام للذہبی،47/209 دار الکتاب العربی بیروت)

اساتذہ:

آپ نے جن اہل علم حضرات سےعلم حاصل کیا ہے ان کی تعداد ایک قول کے مطابق پانچ سو سے زائد ہے۔(ذیل طبقات الحنابلہ لابن رجب،3/516 مکتبۃ العبیکان ریاض)

ان میں سے کچھ نامور شخصیات کے نام یہ ہیں:امام عبد الغنی مقدسی ،امام موفق الدین ابن قدامہ حنبلی ، عظیم محدث امام ابو طاہر سِلفی، شیخ ابراہیم بن عبد الواحد مقدسی، شیخ ابو عمر محمد بن احمد بن محمد بن قدامہ مقدسی، محدث ابوالقاسم ہبۃ اللہ بن علی بوصیری، فقیہ ابن نجیہ، شیخ عمر بن علی جوینی،ابو جعفر صیدلانی، شیخ عبد الباقی بن عثمان، شیخ شافیہ ابو المظفر ابن سمعانی، مسند خراسان امام مؤیدطوسی ، امام عبد الرحمن ابن جوزی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم۔ (تذکرۃ الحفاظ،4/133 دار الکتب العلمیہ بیروت،محدثین عظام حیات وخدمات،ص545)

سیرت وکردار:

حضرت امام ذہبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: آپ لوگوں کے ساتھ بہت بھلائی کرنے والے اور ان کے ہمدردتھے، تہجد گزار تھے، لوگوں کو بھلائی کا حکم دینے والےتھے، خوش شکل اور پُروقار بزرگی والے تھے، اپنے پرائے سب آپ کو پسند کرتے تھے۔(سیراعلام النبلاء،23/128) حضرت امام ابن حاجب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:آپ علمائے ربانین میں سے تھے۔عبادت کے لئے خوب کوشش کرنے والے اور ذکر الٰہی میں مشغول رہنے والے تھے۔ حضرت امام ابن نجار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:آپ زاہد ،متقی اور پرہیزگار انسان تھے۔ حلال کھانے کے معاملے میں محتاط اور راہِ خدا میں جہاد کرنے والے تھے۔میں نے آپ جیسا باکردار اور تحصیل علم میں اچھے طریقے والا کوئی نہیں دیکھا۔ (تاریخ الاسلام،47/211) امام ابن کثیر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: آپ بڑے عبادت گزار ،زہد وتقویٰ میں بڑھ کر اور بھلائی کے کاموں میں ممتاز تھے۔ (البدایۃ والنہایۃ،9/52 دار الفکر بیروت)

دار الحدیث کا قیام:

آپ نے علم حدیث کی اشاعت کےلئے جامع مظفری میں ایک مدرسے کی بنیاد رکھی اور بعض اہل خیر حضرات نے اس میں آپ کے ساتھ تعاون بھی کیا۔ آپ نے اسے دار الحدیث بنایااور اپنی کتابیں اس مدر سےکے لئے وقف فرمادیں۔ آپ کے وقف فرمانے کے بعد دیگر جلیل القدر علما نے بھی اس مدرسے کے لئے اپنی کتابیں وقف فرمائیں جن میں امام شیخ موفق، حضرت بہا عبد الرحمن، حضرت امام حافظ عبد الغنی ،حضرت امام ابن حاجب، حضرت امام ابن سلام، حضرت ابن ہامل اور حضرت شیخ علی موصلی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ کے نام قابل ذکر ہیں۔ (تاریخ الاسلام للذہبی، 47/212)

تلامذہ:

آپ سے علم حاصل کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ان میں سےچند کے نام یہ ہیں:امام ابنِ نقطہ،محدث عراق امام ابنِ نجار، امام شرف الدین ابن نابلسی ،امام سیف الدین ابن مجد،امام زکی الدین برزالی، امام ابن بقاء ملقن ، شیخ عبداللہ بن ابو طاہر مقدسی ،امام ابنِ ازہر صریفینی ،حافظ ابو العباس ابِن ظاہری، امام ابن حاجب ،امام ابن سلام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم ۔ (سیر اعلام النبلاء،23/129)

جہادمیں شرکت :

علمی ودینی مصروفیات کے باوجود آپ جہاد میں بھی شریک ہوئے اور سلطان صلاح الدین ایوبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی قیادت میں صلیبیوں کے خلاف جہادفرمایا۔ (گستاخان صحابہ کا انجام،حالات مصنف،ص10)

تعریفی کلمات:

(1)حضرت امام زکی الدین برزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:آپ حدیث کے حافظ، ثقہ،علم کے پہاڑ ،دین دار اور بھلائی کے پیکر تھے۔ (سیراعلام النبلاء،23/128)

(2)امام شیخ عزالدین ابنِ عز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:امام دارقطنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بعد ہمارے شیخ ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسا کوئی نہیں آیا۔(سیر اعلام النبلاء،23/128)

(3)امام حافظ ابوالحجاج مزی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے آپ جیسا نہیں دیکھا ،آپ علم حدیث اور علم اسماء الرجال میں محدث کبیر حافظ عبد الغنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بھی بڑھ کر تھےاور آپ کے وقت میں آپ جیسا کوئی نہیں تھا۔ (تاریخ الاسلام للذہبی،47/211)

(4)حافظ حدیث امام یوسف بن بدر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہپاک شیخ ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پر رحم فرمائے آپ حفظ حدیث اور رجال حدیث کی معرفت میں عظیم شان کے حامل تھے۔حدیث کی صحیح اور ضعیف ہونے میں آپ کی جانب اشارہ کیا جاتا تھا،میری آنکھ نے آپ جیسا نہیں دیکھا۔ (سیر اعلام النبلاء،23/128)

(5)امام ذہبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ان الفاظ کے ساتھ آپ کا تعارف فرمایا: شیخ ، امام،حافظ ،محقق ،حجت ،بقیۃ السلف۔ (سیر اعلام النبلاء، 23/126)

(6)امام شیخ عمر بن حاجب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ہمارے شیخ ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ علم،حفظ حدیث،ثقاہت اور دین داری میں یگانہ روزگار شخصیت تھے ۔ (سیر اعلام النبلاء،23/129)

(7)امام ابن رجب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حافظ کبیرابو عبداللہ ضیاء الدین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ محدثِ عصر اور یکتا زمانہ تھے۔ آپ کی شہرت محتاج بیان نہیں۔ (ذیل طبقات الحنابلہ ،3/ 515)

تصانیف:

آپ نے گراں قدر تصانیف یاد گار چھوڑیں۔چند کتابوں کے نام یہ ہیں:

(1)فضائل الاعمال (2)الاحاديث المختارہ (3)فضائل الشام (4) فضائل القرآن (5)سیر المقادسہ (6) مناقب اصحاب الحديث (7)النھی عن سب الاصحاب (8) الحجہ (9)صفۃ الجنۃ (10)صفۃ النار (11)ذکر الحوض (12)قتال الترک (13)فضل العلم (14)الحجہ (15)ذم المسکر (16)کلام الاموات (17)الموبقات (18)الرواۃ عن البخاری (19)دلائل النبوۃ (20)الامر باتباع السنن واجتناب البدع (21) مسند فضالہ بن عبید (22) شفاء العلیل (23)تحریم الغیبہ (24) اطراف الموضوعات (25) الموافقات (26) الارشاد الی بیان ما اشکل من المرسل فی الاسناد۔ (تاریخ الاسلام للذہبی،۴۷/۲۱۲، سیر اعلام النبلاء،۲۳/۱۲۶،ذیل طبقات الحنابلہ،۳/۵۲۰)

وفات:

آپ کی وفات بروز پیر 28جمادی الاخری643ھ بمطابق 1245ءمیں ہوئی۔ وفات کے وقت آپ کی عمر 74سال اور چند دن تھی۔آپ کا مزار دمشق میں جبل قاسیون پر ہے۔ (تاریخ الاسلام للذہبی،۴۷/۲۱۴،اعلام زرکلی،6/255)

از:محمد گل فراز مدنی(اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی)


دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت  یورپین یونین یجن میں مئی2022ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد: 02

بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:73

تعویذات عطاریہ کی تعداد: 210

ا ورادِ عطاریہ کی تعداد: 22

تقسیم کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 3 


پیارے آقا صلی اللہ و تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت نارتھ ویسٹ ریجن میں مئی2022ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد: 04

بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:131

دیئے گئے تعویذات عطاریہ کی تعداد:207

دیئے گئے ا ورادِ عطاریہ کی تعداد: 103

تقسیم کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 40


دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت  ساؤتھ افریقہ ریجن میں ماہ مئی2022ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کا بستہ تعداد: 01

بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:13

دیئے گئے تعویذات عطاریہ کی تعداد:114

دیئے گئے ا ورادِ عطاریہ کی تعداد: 75


صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر ملتان میں واقع مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 63 دن پر مشتمل تربیتی کورس کا انعقاد کیا گیا جس میں ذمہ داران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

دورانِ کورس دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی فضیل رضا عطاری نے شرکا کی تربیت کرتے ہوئے انہیں اپنے اپنے علاقوں میں 12 دینی کاموں کو بڑھانے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)