امام ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی
ولادت 16 جمادی الاخریٰ 569ھ بمطابق 11جنوری 1174ءکو دیر مبارک ، جبل قاسیون(دمشق،شام) میں ہوئی۔
نام ونسب:
ضیاء الدین محمد بن عبد الواحد بن احمد بن
عبدالرحمن بن اسماعیل بن منصور سعدی مقدسی حنبلی۔
کنیت ولقب:
کنیت ابو عبد اللہ اور لقب ضیاءالدین ہے ۔ (سیرا علام النبلاء،23/126،مؤسسہ رسالہ بیروت،اعلام
زرکلی،6/255دار العلم للملایین بیروت)
آپ کا تعلق خاندان مقادسہ سےتھا جو ایک عرصہ سے
علم وکمال، زہد و تقوی اور عبادت وریاضت میں مشہور و معروف تھا۔ اس خاندان میں بڑے
بڑے علما اور حدیث کے بڑے حفاظ گزرے ہیں۔
تحصیل علم:
آپ نے اپنے دین دار گھرانے کے علمی ماحول میں پرورش پائی،
بچپن ہی میں قرآن کریم حفظ کر لیا اور علم حدیث کی مجلسوں
میں شرکت کرنے لگے۔ سات سال کی چھوٹی عمرمیں شیخ ابن سیدہ ابوالمعالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ
وغیرہ اکابر محدثین سے حدیث کا علم حاصل کیا۔امام حافظ عبد الغنی مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی صحبت میں بڑا عرصہ رہے اور انہی سے علم حدیث وغیرہ کی تکمیل کی اور
اپنے ماموں امام ابو عمر محمد مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بھی خوب استفادہ کیا۔ (گستاخان صحابہ کا انجام،حالات مصنف،ص10جمعیت اشاعت
اہلسنت کراچی)
آپ نےعلم
کے حصول کے لیے بہت سے سفر کیے، بڑے بڑے علما
اور محدثین سے اکتساب فیض کیا۔ آپ نےحصول علم کے لیے مصر، بغداد (عراق)،ہمدان
(ایران)،نابلس (فلسطین)،اصفہان
(ایران)، نیشاپور (ایران)، ہرات
(افغانستان)، مرو (ترکمانستان) ، حلب،
حران، موصل (عراق) ،مکہ معظمہ اور مدینہ
منورہ و غیرہ کا سفر کیا۔ (تاریخ الاسلام للذہبی،47/209 دار الکتاب العربی بیروت)
اساتذہ:
آپ نے جن اہل علم حضرات
سےعلم حاصل کیا ہے ان کی تعداد ایک قول کے مطابق پانچ سو سے زائد ہے۔(ذیل طبقات الحنابلہ لابن
رجب،3/516 مکتبۃ العبیکان ریاض)
ان میں سے کچھ نامور
شخصیات کے نام یہ ہیں:امام عبد الغنی مقدسی ،امام موفق الدین ابن قدامہ حنبلی ، عظیم محدث امام ابو طاہر
سِلفی، شیخ ابراہیم بن عبد الواحد مقدسی، شیخ ابو عمر محمد بن احمد بن محمد بن قدامہ مقدسی، محدث ابوالقاسم
ہبۃ اللہ بن علی بوصیری، فقیہ ابن نجیہ، شیخ
عمر بن علی جوینی،ابو جعفر صیدلانی، شیخ عبد الباقی بن عثمان، شیخ شافیہ ابو
المظفر ابن سمعانی، مسند خراسان امام مؤیدطوسی ، امام عبد الرحمن ابن جوزی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم۔ (تذکرۃ الحفاظ،4/133 دار
الکتب العلمیہ بیروت،محدثین عظام حیات وخدمات،ص545)
سیرت وکردار:
حضرت امام ذہبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے
ہیں: آپ لوگوں کے ساتھ بہت بھلائی کرنے والے اور ان کے ہمدردتھے، تہجد گزار تھے، لوگوں
کو بھلائی کا حکم دینے والےتھے، خوش شکل اور پُروقار بزرگی والے تھے، اپنے پرائے
سب آپ کو پسند کرتے تھے۔(سیراعلام
النبلاء،23/128) حضرت امام ابن حاجب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:آپ علمائے ربانین میں سے تھے۔عبادت کے لئے
خوب کوشش کرنے والے اور ذکر الٰہی میں مشغول رہنے والے تھے۔ حضرت امام ابن نجار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:آپ زاہد ،متقی اور پرہیزگار انسان تھے۔ حلال
کھانے کے معاملے میں محتاط اور راہِ خدا میں جہاد کرنے والے تھے۔میں نے آپ جیسا باکردار
اور تحصیل علم میں اچھے طریقے والا کوئی نہیں دیکھا۔ (تاریخ الاسلام،47/211) امام
ابن کثیر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: آپ بڑے عبادت گزار ،زہد وتقویٰ میں بڑھ
کر اور بھلائی کے کاموں میں ممتاز تھے۔ (البدایۃ والنہایۃ،9/52 دار الفکر بیروت)
دار الحدیث کا قیام:
آپ نے علم حدیث کی اشاعت کےلئے جامع مظفری میں
ایک مدرسے کی بنیاد رکھی اور بعض اہل خیر
حضرات نے اس میں آپ کے ساتھ تعاون بھی کیا۔ آپ نے اسے دار الحدیث بنایااور اپنی
کتابیں اس مدر سےکے لئے وقف فرمادیں۔ آپ کے وقف فرمانے کے بعد دیگر جلیل القدر
علما نے بھی اس مدرسے کے لئے اپنی کتابیں وقف فرمائیں جن میں امام شیخ موفق، حضرت
بہا عبد الرحمن، حضرت امام حافظ عبد الغنی ،حضرت امام ابن حاجب، حضرت امام ابن
سلام، حضرت ابن ہامل اور حضرت شیخ علی موصلی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ کے نام
قابل ذکر ہیں۔ (تاریخ الاسلام
للذہبی، 47/212)
تلامذہ:
آپ سے علم حاصل کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ
ہے۔ان میں سےچند کے نام یہ ہیں:امام ابنِ نقطہ،محدث عراق امام ابنِ نجار، امام شرف
الدین ابن نابلسی ،امام سیف الدین ابن مجد،امام زکی الدین برزالی، امام ابن بقاء
ملقن ، شیخ عبداللہ بن ابو طاہر مقدسی ،امام ابنِ ازہر صریفینی
،حافظ ابو العباس ابِن ظاہری، امام ابن حاجب ،امام ابن سلام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم ۔ (سیر
اعلام النبلاء،23/129)
جہادمیں شرکت :
علمی ودینی مصروفیات کے باوجود آپ جہاد میں بھی
شریک ہوئے اور سلطان صلاح الدین ایوبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی قیادت میں
صلیبیوں کے خلاف جہادفرمایا۔ (گستاخان
صحابہ کا انجام،حالات مصنف،ص10)
تعریفی کلمات:
(1)حضرت
امام زکی الدین برزالی رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:آپ حدیث کے حافظ، ثقہ،علم کے پہاڑ
،دین دار اور بھلائی کے پیکر تھے۔ (سیراعلام
النبلاء،23/128)
(2)امام
شیخ عزالدین ابنِ عز رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:امام دارقطنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بعد
ہمارے شیخ ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسا کوئی نہیں آیا۔(سیر اعلام النبلاء،23/128)
(3)امام
حافظ ابوالحجاج مزی رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں
نے آپ جیسا نہیں دیکھا ،آپ علم حدیث اور علم اسماء الرجال میں محدث کبیر حافظ عبد
الغنی رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ سے بھی بڑھ کر تھےاور آپ کے وقت میں آپ جیسا
کوئی نہیں تھا۔ (تاریخ
الاسلام للذہبی،47/211)
(4)حافظ
حدیث امام یوسف بن بدر رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہپاک
شیخ ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ پر رحم فرمائے آپ حفظ حدیث اور رجال حدیث کی
معرفت میں عظیم شان کے حامل تھے۔حدیث کی صحیح اور ضعیف ہونے میں آپ کی جانب اشارہ
کیا جاتا تھا،میری آنکھ نے آپ جیسا نہیں دیکھا۔ (سیر اعلام النبلاء،23/128)
(5)امام
ذہبی رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ نے ان الفاظ کے ساتھ آپ کا تعارف فرمایا: شیخ ،
امام،حافظ ،محقق ،حجت ،بقیۃ السلف۔ (سیر
اعلام النبلاء، 23/126)
(6)امام
شیخ عمر بن حاجب رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ہمارے شیخ ضیاء الدین مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ علم،حفظ حدیث،ثقاہت اور دین داری میں یگانہ روزگار
شخصیت تھے ۔ (سیر
اعلام النبلاء،23/129)
(7)امام
ابن رجب رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حافظ
کبیرابو
عبداللہ ضیاء الدین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ محدثِ عصر اور یکتا زمانہ تھے۔ آپ کی شہرت محتاج بیان
نہیں۔ (ذیل
طبقات الحنابلہ ،3/ 515)
تصانیف:
آپ نے گراں قدر تصانیف یاد گار چھوڑیں۔چند
کتابوں کے نام یہ ہیں:
(1)فضائل
الاعمال (2)الاحاديث
المختارہ (3)فضائل
الشام (4)
فضائل القرآن (5)سیر
المقادسہ (6)
مناقب اصحاب الحديث (7)النھی عن سب الاصحاب (8) الحجہ (9)صفۃ
الجنۃ (10)صفۃ
النار (11)ذکر
الحوض (12)قتال
الترک (13)فضل العلم (14)الحجہ (15)ذم المسکر (16)کلام
الاموات (17)الموبقات (18)الرواۃ عن البخاری (19)دلائل النبوۃ (20)الامر باتباع السنن واجتناب
البدع (21) مسند فضالہ بن عبید (22) شفاء العلیل (23)تحریم الغیبہ (24)
اطراف الموضوعات (25)
الموافقات
(26)
الارشاد
الی بیان ما اشکل من المرسل فی الاسناد۔ (تاریخ الاسلام للذہبی،۴۷/۲۱۲، سیر اعلام النبلاء،۲۳/۱۲۶،ذیل طبقات الحنابلہ،۳/۵۲۰)
وفات:
آپ کی وفات بروز پیر 28جمادی الاخری643ھ بمطابق 1245ءمیں ہوئی۔ وفات کے وقت آپ کی عمر 74سال
اور چند دن تھی۔آپ کا مزار دمشق میں جبل قاسیون پر ہے۔ (تاریخ الاسلام
للذہبی،۴۷/۲۱۴،اعلام
زرکلی،6/255)
از:محمد گل فراز مدنی(اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی)