پچھلے دنوں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام پنجاب پاکستان کے شہر لاہور میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں سحری اجتما ع کا انعقاد کیا گیا جس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری سمیت کم و بیش 150 اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

اس اجتماعِ پاک میں رکنِ شوریٰ نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا جس پر عاشقانِ رسول نےاچھی اچھی نیتیں کیں۔بعدازاں شرکائے اجتماع کے لئے خیر خواہی کا بھی اہتمام کیا گیا۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر شیخوپورہ میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں دعوتِ اسلامی کے تحت شیخوپورہ ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ ہوا جس میں اراکین ڈسٹرکٹ مشاورت، نگران تحصیل مشاورت اور نگران یو سی مشاورت کے اسلامی بھائیوں  نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوری ٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے شیخوپورہ میں ہونے والے 12 دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی اور انہیں بڑھانے کا ذہن دیا۔

مزید رکنِ شوریٰ نے مدنی مشورے میں ذمہ داران کو قربانی کی زیادہ سے زیادہ کھالیں جمع کرنے اور مدنی قافلوں میں سفر کرنے کے اہداف دیئے جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


مدینہ منورہ کی فضیلت و اہمیت کے کیا کہنے! اس مبارک شہر کا تو ذرہ ذرہ نورانیت سے معمور ہے۔ مسلمان اس مقدس شہر پر دل و جان سے فدا ہیں۔ عشاقِ مدینہ اس کی فرقت میں تڑپتے اور زیارت کے بےحد مشتاق رہتے ہیں۔جسے ایک بار بھی مدینے کا دیدار ہوجاتا ہے وہ اپنے آپ کو نہایت خوش قسمت سمجھتا اور مدینے میں گزرے ہوئے حسین لمحات کو ہمیشہ کیلئے یادگار قرار دیتا ہے۔

وہاں اک سانس مل جائے یہی ہے زیست کا حاصل وہ قسمت کا دھنی ہے جو گیا دم بھر مدینے میں

مدینہ منورہ سے محبت کیوں نہ ہو کہ ہمارے پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس شہر کی طرف ہجرت فرمائی، اس سے محبت فرمائی، اس کے فضائل بیان فرمائے اور یہیں آپ کا مزارِ فائض الانوار ہے۔

مدینہ اس لئے عطار جان و دل سے ہے پیارا کہ رہتے ہیں میرے آقا میرے سرور مدینے میں

یاد رہے !حضور جانِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے یہ شہر یثرب (بیماریوں کا گھر) کہلاتا تھا، جو وہاں جاتا بیمار ہوجاتا اور لوگ اس کو ملامت کرتے کہ تو وہاں کیوں گیا جو بیمار ہوگیا! رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ہجرت کے بعد جو جگہ دار الوباء تھی وہ دار الشفاء بن گئی۔ پہلے وہاں صحت مند جاتے تھے تو بیمار ہوجاتے تھے اب بیمار جاتے ہیں تو صحت مند ہوجاتے ہیں۔ پہلے لوگ جانے پر ملامت کرتے تھے اور اب اگر کوئی حج کیلئے جائے اور مدینہ جائے بغیر لوٹ آئے تو لوگ نہ جانے پر ملامت کرتے ہیں۔ (شرح صحیح مسلم ،3/738)

جب سے قدم پڑے ہیں رسالت مآب کے جنت بنا ہوا ہے مدینہ حضورکا

مدینہ منورہ کے فضائل سے متعلق 10 احادیثِ مبارکہ پڑھئے اور اپنی عقیدت و محبت میں مزید اضافہ کیجئے۔

1:مزارِ مبارک افضل المخلوقات، سید السادات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:

”زمین کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں مجھے اپنی قبر کا ہونا اس جگہ(مدینہ منورہ) سے زیادہ پیارا ہو۔“ (تین بار فرمایا)

(مشکوة المصابیح ،1/419،حدیث:2757)

شہا تم نے مدینہ اپنایا، واہ کیا بات ہے مدینے کی اپنا روضہ اسی میں بنوایا، واہ کیا بات ہے مدینے کی

تمام علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے جسمِ انور سے زمین کا جو حصہ لگا ہوا ہے، وہ کعبہ شریف سے بلکہ عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔ (در مختار مع رد المحتار ،4/62)

عرشِ علیٰ سے اعلیٰ میٹھے نبی کا روضہ ہے ہر مکاں سے بالا میٹھے نبی کا روضہ

2:دار الہجرت:

”مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یَثْرِب کہتے ہیں حالانکہ وہ مدینہ ہے، (یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔“ (بخاری، 1/617، حدیث:1871)

اس روایت میں مدینہ منورہ کو یثرب کہنے سے منع کیا گیا ہے۔ مدینہ طیبہ کو یثرب کہنا ناجائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہگار۔(فتاویٰ رضویہ،21،/116) جو مدینے کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص252)

امام بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ سے روایت ہے:جو کوئی ایک مرتبہ یثرب کہہ دے تو اسے (کفارے میں) دس مرتبہ مدینہ کہنا چاہئے۔(عاشقانِ رسول کی130حکایات، ص 253)

نعتیہ اشعار وغیرہ میں بھی لفظ یثرب نہیں پڑھ سکتے، ایسے شعر پڑھنا چاہیں تو اس لفظ کی جگہ طیبہ پڑھیں کہ یہ نام حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے رکھا ہے۔

3:طابہ:

”اللہ کریم نے مدینے کا نام طابہ رکھا ہے۔“ (مشکوة المصابیح ،1 /416،حدیث:2738)

طابہ کے معنی ہیں پاک و صاف اور خوشبودار جگہ۔ (مراة المناجیح،4/238)

باغِ طیبہ میں رہتی ہے ہر دم بہار آکے دیکھو یہاں کا سماں خوشگوار

سب فضا اس کی خوشبو سے بھرپور ہے میرے میٹھے مدینے کی کیا بات ہے

4:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مدینہ منورہ سے محبت:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جب سفر سے آتے اور مدینہ پاک کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری کو تیز فرمادیتے، اگر گھوڑے پر ہوتے تو اسے ایڑھ لگاتے اس(مدینہ پاک) کی محبت کی وجہ سے۔ (مشکوة المصابیح،1/417،حدیث:2744)

اے خاکِ مدینہ ترا کہنا کیا ہے تجھے قربِ شاہِ مدینہ ملا ہے

5:دعائے مصطفٰے:

”اے اللہ پاک!جتنی برکتیں مکے میں نازل کی ہیں،اس سے دگنی برکتیں مدینے میں نازل فرما۔“

(بخاری، 1/620، حدیث: 1885)

وہ دعا جس کا جوبن بہارِ قبول اس نسیم ِاجابت پہ لاکھوں سلام

6:خاکِ طیبہ، خاکِ شفا:

مدینے کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔ (جامع الاصول للجزری ،9/297،حدیث:6962)

خاکِ طیبہ میں رکھی ہے رب نے شفا ساری بیماریوں کی ہے اس میں دوا

اس کی برکت سے ہر اک مرض دور ہے میرے میٹھے مدینے کی کیا بات ہے

7:حرم:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے دست ِاَقدس سے مدینہ منورہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”بے شک یہ قابلِ احترام اور امن کا گہوارہ ہے۔“(معجم کبیر،6/92،حدیث:5611)

جدھر دیکھوں مدینے کا حرم ہو کرم ایسا شہنشاہِ امم ہو

8:فرشتوں کا مدینہ منورہ کی حفاظت کرنا:

”اس ذات کی قسم! جس کے دست ِقدرت میں میری جان ہے! مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اس پر دو فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کررہے ہیں۔“ (مسلم، ص713،حدیث:1374)

اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کی بخشی ہے ملائک کو گدائی ترے در کی

9:دجال اور طاعون سے محفوظ:

”مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں،اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔“ (بخاری،1 /619،حدیث:1880)

ورد یاں بولتے ہیں ہرکارے پہرہ دیتے سوار پھرتے ہیں

10:مدینہ منورہ میں مرنے کی ترغیب و فضیلت:

”تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے وہ مدینے ہی میں مرے کیونکہ جو مدینے میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔“ (شعب الایمان،3/497،حدیث:1482)

طیبہ میں مرکے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہرِ شفاعت نگر کی ہے

اللہ کریم ہمیں مدینہ منورہ کی باادب با ذوق حاضری سے مشرف فرمائے اور بقیعِ پاک میں دفن ہونے کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر شیخوپورہ میں قائم دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں ذمہ داران سمیت کثیر عاشقانِ رسول کی شرکت رہی۔

تفصیلات کے مطابق اس اجتماعِ پاک میں رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے قربانی ایک مقدس فریضہ ہے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے ہر دم وابستہ رہنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر  فاروق آباد ضلع شیخوپورہ میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے زیرِ تعمیر جامعۃ المدینہ و مدرسۃ المدینہ بوائز کا وزٹ کیا۔

اس دوران رکنِ شوریٰ نے تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے وہاں موجود ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو کرنے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے جس پر ذمہ داران نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


27جون 2022ء کو  دعوت اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے مدنی مرکز فیضان صحابیا ت کراچی میں مدنی مشورہ کا انعقاد ہوا جس میں اراکین عالمی مجلس اور مجلس بین الاقوامی امور کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

بیرون شہر یعنی اسلام آباد ،گجرات،پنڈی،واہ کینٹ اور بیرون ملک سے ہند ،بنگلہ دیش ،یوکے،یورپ،آسٹریلیا،ساؤتھ افریقہ،امریکہ اور کوریا کی اسلامی بہنوں نے بذریعہ انٹر نیٹ شرکت کی۔

مدنی مشورے میں نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے امیر اہل سنت دامت برکاتھم العالیہ کے مسلمانوں کے لئے جذبہ ایثار اور ہمدردی کے بارے میں بتاتے ہوئے نگران اسلامی بہن نے تمام اراکین کو اپنے اندر مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ رکھنے پرتربیت کی۔

٭دوسری جانب نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے اس مشورے میں ماہانہ کارکردگی کا فالواپ کیا اور جن ممالک میں دعوت اسلامی کا دینی کام جاری ہے ان ممالک کے نام بتائے۔ان میں سے بعض یہ ہیں:(عرب شریف،بحرین ،کویت،قطر،عمان،اُردن،آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، چائنہ، ہانگ کانگ،ساؤتھ کوریا،جاپان،تھائی لینڈ، ہند،نیپال،ملائیشیا،انڈونیشیا،برونائی،سری لنکا،سنگاپور،تنزانیہ،کینیا، یوگنڈا ملاوی۔ موریشس، موزمبیق، بوٹسوانا، زمباوے،زمبیا،مصر،سوڈان،یوکے،ترکی،کرغستان،بنگلہ دیش،ساؤتھ افریقہ، لیسوتھو، ایران، نائجیریا، اٹلی، اسپین، جرمنی، ناروے، فرانس، سوئیڈن، آسٹریا، ہالینڈ، ڈنمارک، بیلجیم، پرتگال، امریکہ، کینیڈا، سرنیم، چلی اور یوروگوئے)۔ اس کے علاوی دنیا کے دیگر ممالک میں بھی دینی کام بڑھانے کی کوشش جاری ہے۔


دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی  یعفور رضا عطاری نے پچھلے دنوں نگرانِ تحصیل صفدرہ آباد مشاورت محمد مشتاق عطاری کی والدہ کے انتقال پر اُن سے تعزیت کی۔

دورانِ تعزیت رکنِ شوریٰ نے نگرانِ تحصیل محمد مشتاق عطاری کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے اپنی والدہ کے لئے زیادہ سے زیادہ ایصالِ ثواب کرنے کا ذہن دیا نیز مرحومہ کی نمازِ جنازہ رکنِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے اُن کے آبائی شہر فاروق آباد میں پڑھائی اور مرحومہ کے لئے دعائے مغفرت کی۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ  اسلامی کے زیر اہتمام فیضان ِ صحابیات پی آئی بی میں ڈسٹرکٹ تا عالمی سطح کا تین دن کا رہائشی سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہواجس میں اراکین عالمی مجلس مشاورت اور جامعۃ المدینہ گرلز کی ملک بھر کی 5 بڑی سطحوں کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

27جون 2022ء کو صاحبزادیِ عطار سلمھالغفار نے اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کا دینی کام کرنے کی ترغیب دلائی جبکہ نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے چند اُمور پر رہنمائی کی۔اس کے بعد شعبہ تعلیم و شعبہ رابطہ ذمہ دار عالمی سطح ذمہ دار اسلامی بہن نے مذکورہ شعبہ جات کے دینی کام پر بریفنگ دیتے ہوئے ان شعبہ جات کا کام بڑھانے کا ذہن دیا۔ اس کے بعد صاحبزایِ عطار نے دُعا کروائی ۔آخر میں اجتماع میں شریک اسلامی بہنوں سے ملاقات کرتے ہوئے انفرادی کوشش کی اور انہیں تحائف پیش کئے ۔


عاشقانِ رسول کے بچوں کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرنے اور انہیں تجوید کے ساتھ قراٰنِ پاک سکھانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام پاکستان کے شہر شیخوپورہ میں مدرسۃ المدینہ بوائز کا افتتاح کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اس افتتاحی تقریب میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے ”زندگی گزارنے کا انداز کیسا ہو؟“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور عاشقانِ رسول کو اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا ذہن دیا۔

اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ نے مقامی عاشقانِ رسول کے بچوں کو قراٰنِ پاک کی تعلیم حاصل کروانے کے لئے مدرسۃ المدینہ بوائز میں داخلہ دلوانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


ساری کائنات میں افضل ترین مقام مکّہ معظمہ اور مدینہ منورہ ہیں۔ یہ وہ حَسِین مراکز ہیں جن کی طرف ہمیشہ سے عِشق و مَستی کے قافلے رَواں دَواں رہے ہیں۔ یہ ایسے مبارَک مقام ہیں جن کو اللہ پاک نے سعادتوں اور برکتوں کا گہوارہ بنایا ہے۔ قرآنِ پاک میں بہت سی آیات میں ذکرِ مکّہ مکرمہ اور مَدینہ منورہ موجود ہے،ان میں سے چند یہاں نقل کی جاتی ہیں۔

قرآنِ کریم میں ذکرِ مکّہ مكرمہ:

1- سورۂ ال عمران آیت 96: ترجمۂ کنز الایمان:بے شک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو مکّہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا رہنما۔

تفسیر صِراط الجنان : یہودیوں نے کہا تھا کہ ہمارا قِبلہ یعنی بیت المقدس ،کعبہ سے افضل ہے کیوں کہ یہ گزشتہ انبیا علیھم السلام کا قِبلہ رہا ہے، نیز یہ خانہ کعبہ سے پرانا ہے۔ ان کے رد میں یہ آیتِ کریمہ اتری۔ (تفسیرخازن، ال عمران، تحت الآیۃ : 96، 274/1)

2- سورۃ النمل آیت 91: ترجمۂ کنزالایمان: مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ پوجوں اس شہر کے رب کو جس نے اسے حرمت والا کیا ہے اور سب کچھ اسی کا ہے۔

تفسیر صِراط الجنان: قیامت کے ابتدائی واقعات اور قیامت قائم ہونے کے بعد کے چند احوال بیان کرنے کے بعد اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے فرمایا:آپ فرما دیجیے : مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ میں اس شہرِ مکّہ کے رب کی عبادت کروں اور اپنی عبادت اس رب کے ساتھ خاص کروں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے کہ وہاں نہ کسی انسان کا خون بہایا جائے، نہ کوئی شکار مارا جائے اور نہ وہاں کی گھاس کاٹی جائے اور ہر شے حقیقی طور پر اسی کی ملکیت ہے اور اس ملکیت میں اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ فرمانبرداروں میں سے رہوں۔ آیت میں مکّہ مكرمہ کا ذکر اس لیے ہوا ہے کہ وہ نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا وطن اور وحی نازل ہونے کی جگہ ہے۔ (تفسیرخازن، النمل، تحت الآیۃ: 91، 422/3)

3- سورہ التین آیت 3: ترجمۂ کنزالایمان :اور اس اَمان والے شہر کی۔

تفسیر صِراط الجنان: یعنی اور اس اَمن والے شہر مکّہ مکرمہ کی قسم ! امام عبد اللہ بن اَحمد نسفی رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:انجیر، زیتون، طور سینا اور مکّہ مکرمہ کی قسم ذِکر فرمانے سے ان بابرکت مقامات کی عظمت و شرافت ظاہر ہوئی اور انبیا علیہم الصلواة والسلام اور اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے ان مقامات پر رہنے کی وجہ سے ظاہر ہونے والی خیر و برکت واضع ہوئی، چنانچہ جس جگہ انجیر اور زیتون اگتا ہے وہ حضرت ابرہیم علیہ السلام کی ہجرت گاہ ہے اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت اور پرورش بھی اسی جگہ ہوئی۔ طور وہ جگہ ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ندا دی گئی اور مکّہ مکرمہ میں تاجدارِ رِسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی وِلادت ہوئی، اسی شہر میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی نبوت و رِسالت کا اعلان فرمایا اور اسی شہر میں خانہ کعبہ ہے( جس کی طرف منہ کر کے پوری دنیا کے مسلمان نماز پڑھتے ہیں)۔ ( مدارک، التین، تحت الآیۃ: 3، ص1360)

قرآنِ پاک میں ذکرِ مدینہ منورہ:

1- سورۃالاحزاب آیت 13:ترجمہ ٔکنزالایمان:اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا :اے مدینہ والو!

تفسیر صِراط الجنان: اس آیت میں یثرب کا لفظ ذکر ہوا، اس کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:قرآنِ عظیم میں لفظ یثرب آیا وہ رب العزت جَل وَ عَلَا نے منافقین کا قول ذکر فرمایا ہے۔ یثرب کا لفظ فساد و ملامت سے خبر دیتا وہ ناپاک اسی طرف اشارہ کر کے یثرب کہتے، اللہ پاک نے ان پر رد کے لیے مدینہ طیبہ کا نام طابہ رکھا،حضورِ اَقدس،سَرورِ عالَم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: وہ اسے یثرب کہتے ہیں اور وہ تو مدینہ ہے۔ (بخاری، کتاب فضائل المدینہ باب فضل المدینہ . . . . . . . . الخ، 617/1، الحدیث: 1871، مسلم، کتاب الحج، باب المدینہ تنفی شرارھا، ص717، الحدیث: 488(1382))اور فرماتے ہیں: بے شک اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا۔

2- سورۃ التوبہ آیت 101: ترجمۂ کنزالایمان: اور تمہارے آس پاس کے کچھ گنوار منافق ہیں اور کچھ مدینہ والے۔

تفسیر صِراط الجنان: اس سے پہلی آیات میں اللہ پاک نے مدینے کے منافقین کے حالات بیان فرمائے، اس کے بعد دیہاتیوں میں جو منافقین تھے ان کا حال بیان فرمایا، پھر بیان فرمایا : اکابر مؤمنین وہ ہیں جو مہاجرین اور انصار میں سب سے پہلے ایمان قبول کرنے والے ہیں اور اس آیت میں بیان فرمایا:مدینہ منورہ کی آس پاس کی بستیوں میں بھی منافقین کی ایک جماعت ہے اگرچہ تم ان کے نفاق کو نہیں جانتے۔(تفسیر کبیر، التوبہ تحت الآیۃ: 101، 103/6) تفسیر صراط الجنان . . . . . . . . . . . مکتبۃ المدینہ کراچی

یااللہ پاک!ہمیں مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کی عِشق و مستی سے لبریز باادب حاضریاں نصیب فرما۔ آمین بجاہِ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔


ان مقدس شہروں کی  فضیلتوں کی تو کیا بات ہےکہ خالقِ کائنات نے مختلف آیات میں اس کو موضوعِ سخن بنایا اور نئے نئے القابات دے کر ان سر زمینوں کو یاد فرمایا ۔ان سر زمینوں کی فضیلت کا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ پاک سورۃ البلد کی آیت نمبر 1 میں ان مقدس شہروں کی قسم کھاتے ہوئے فرماتا ہے:ترجمۂ کنز العرفان: مجھے اس شہر کی قسم!۔

اس کی تفسیر میں لکھا ہے:یہاں مکہ مکرمہ کی فضیلت کی وجہ سے اس کی قسم کھائی ہے۔ایک اور مقام پر ہے: بعض مفسرین سے روایت ہے:یہاں مدینہ منورہ مراد ہے۔(فضائلِ مدینہ منورہ،ص 7)

حرمت والا :ترجمۂ کنز العرفان:مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ میں اس شہر مکہ کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے حرمت والا بنایا ۔(النمل:90)

امان والا بنایا:ترجمۂ کنز العرفان:اور یاد کرو جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لیے مرجع اور امان بنایا ۔

یہاں بیت سے مراد کعبہ شریف اور اس میں تمام حرم بھی شامل ہے۔(البقرۃ : 125)

طابہ:ترجمۂ کنز العرفان:اےمد ینہ والو!

اس کی تفسیر میں ہے:اللہ پاک نے مدینہ منورہ کا نام لوحِ محفوظ پر طابہ رکھا ہے۔(الاحزاب:13)

عبادت کی سب سے پہلا گھر:اس شہر مکہ کی فضیلت یہ بھی ہے کہ روئے زمین پر موجود عبادت کا پہلا گھر اسی سر زمین میں ہے۔

ترجمۂ کنز العرفان:بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لیے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا،امن والا۔(ال عمرن:96)اللہ پاک ہمیں ان مبارک سر زمینوں کی بار بار حاضری عطا فرمائے ۔


امت کے تمام علماکا اس پر اتفاق ہے کہ زمین بھر کے سب شہروں میں سب سے زیادہ فضیلت اور بزرگی رکھنے والے دو شہر مکہ معظمہ و مدینہ منورہ ہیں، مکہ مکرمہ کی فضیلت اس سے بڑی اور کیا ہوگی کہ حضور علیہ الصلوة والسلام نے اس سے اپنی محبت کا اظہار فرمایا جبکہ آپ علیہ الصلوة والسلام نے کفارِ قریش کے ظلم و ستم کی وجہ سے اپنے رب کریم کے حکم سے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت فرمائی توفرمایا:اے مکہ! تو کتنا پیارا شہر ہے ، تو مجھے کس قدر محبوب ہے ، اگر میری قوم مجھے تجھ سے نہ نکالتی تو میں تیرے سوا کسی دوسرے مقام پر سکونت اختیار نہ کرتا۔‘‘ (سنن ترمذی 3861)اور مدینہ طیبہ کی تو کیا ہی بات ہے خود نبی کریم علیہ الصلوة والسلام نے جس سے محبت میں اضافہ کے لئے دعا فرمائی:اللهمَّ حَبِّبْ إلينَا المدينةَ كحُبِّنَا مكةَ أو أَشَدَّترجمہ:اےاللہ پاک!مدینے کو ہمارے لئے مکہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ محبوب بنادے۔ (صحيح البخاری:1889)

پیاری بہنو !آئیے !قرآن ِحکیم جو میرے رب کا کلام ہے اس نے پیارے پیارے کعبہ اور میٹھے میٹھےمدینہ کے جو فضائل اپنی آغوش میں سمیٹیں ہوئے ہیں اسے ملاحظہ کرتی ہیں:

فضائلَ مکہ بزبانِ قرآن

اِنَّ  اَوَّلَ  بَیْتٍ  وُّضِعَ  لِلنَّاسِ   لَلَّذِیْ  بِبَكَّةَ  مُبٰرَكًا  وَّ  هُدًى  لِّلْعٰلَمِیْنَ(96)ترجمۂ کنز العرفان:بیشک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لئے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا ہے اور سارے جہان والوں کے لئے ہدایت ہے۔(البقرۃ:97)ترجمۂ کنزالعرفان:اور جو اس میں آئے امان میں ہو۔وَ  مَنْ  دَخَلَهٗ  كَانَ  اٰمِنًا ؕاسی مکہ مکرمہ میں ہی مقامِ ابراہیم ہے جس کے بارے میں قرآنِ کریم فرماتا ہے: وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى(سورہ بقرہ 125)اور تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔ مقامِ ابراہیم وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ الصلوة والسلام  نے کعبہ معظمہ کی تعمیر فرمائی۔

خوبصورت نکتہ:اس سے معلوم ہوا!جس پتھر سے پیغمبر کے قدم چھو جائیں وہ مُتَبَرَّک اور شَعَآىٕرُ اللہ اور آیۃُ اللہ یعنی اللہ کریم کی نشانی بن جاتا ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے:اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِ(بقرہ:158)ترجمۂ کنزُالعِرفان:بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ظاہر ہے کہ یہ دونوں پہاڑ حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کے قدم پڑ جانے سےشَعَائِرُ اللہبن گئے۔

مکہ کی انفرادی خصوصیت بزبانِ قرآن:

اللہ پاک کا اپنی ذات و صفات کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم یاد فرمانااس چیز کا شرف اور فضیلت ظاہر کرنے کے لئے اور دیگر اَشیاکے مقابلے میں اس چیز کو ممتاز کرنے کے لئے ہے جو لوگوں کے درمیان موجود ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ یہ چیز انتہائی عظمت و شرافت والی ہے۔(مدارج النبوہ، باب سوم دربیان فضل وشرافت، 1 / 65)

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ(1)مجھے اِس شہر(مکہ)کی قسم۔یہاں اللہ پاک نے مکہ مکرمہ کی فضیلت کی وجہ سے اس کی قَسم ارشاد فرمائی اور وجہ کیا بتائی وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِ(2)جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔

یاد فرما کر قَسَم حق نے زمینِ پاک کی خاکِ نعلِ مصطفیٰ کو تاجِ شاہاں کردیا

فضائلِ مدینہ منورہ:

جب ہجرت مدینہ ہوئی تو اللہ پاک نے یہ آیتِ مبارکہ ہجرت کرنے والوں کے فضائل میں نازل فرمائی :وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِی اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً ؕ وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ ۘلَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ (41)ترجمۂ کنزالعرفان: اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے مظلوم ہوکر ضرور ہم انہیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور بیشک آخرت کا ثواب بہت بڑا ہے کسی طرح لوگ جانتے۔لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً : ہم ضرور انہیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اچھی جگہ سے مراد مدینہ طیبہ ہے جسے اللہ پاک نے ان کے لئے ہجرت کی جگہ بنایا۔اس آیت سے مدینہ منورہ کی فضیلت بھی معلوم ہوئی کہ یہاں اسے حَسَنَۃً فرمایا گیاہے۔یہاں یہ بات بھی یاد رکھنا چاہئے کہ مدینہ کا اگرچہ پرانا نام یثرب تھا لیکن جب حضور علیہ الصلوة والسلام یہاں تشریف فرما ہوئے تو پھر اس کا نام مدینہ ہوگیا لہٰذا اب اسے یثرب نہیں کہا جائے گا ۔

مدینہ منورہ کو یثرب کہنے کا شرعی حکم:

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں :مدینہ طیبہ کو یثرب کہنا ناجائز وممنوع وگناہ ہے اور کہنے والا گنہگار۔ رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:’’مَنْ سَمَّی الْمَدِیْنَۃَ یَثْرِبَ فَلْیَسْتَغْفِرِاللہ ھِیَ طَابَۃُ ھِیَ طَابَۃُ ‘‘ جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے۔مدینہ طابہ ہے۔مدینہ طابہ ہے۔( مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث البراء بن عازب ، 4 / 409، الحدیث: 18544)

مدینہ مجرموں کی جائے پناہ:

مدینہ طیبہ ہی وہ جگہ ہے جہاں مجرموں کو پناہ اور گناہگاروں کو مغفرت کے پروانے ملتے ہیں جو ہر عاصی کی امید گاہ ہے ۔یہ وہ جگہ ہے جہاں شفیعِ امم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف فرما ہیں ۔

مدینہ اس لئے عطار جان و دل سے ہے پیارا کہ رہتے ہیں میرے آقا میرے دلبر مدینے میں

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا اگر وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کریں تیرے پاس حاضر ہو کر خدا سے بخشش چاہیں اور رسول ان کی مغفرت مانگے تو ضرور خدا کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔

اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کربیٹھے تھےا اس حصے میں اگرچہ ایک خاص واقعے کے اعتبار سے کلام فرمایا گیا، البتہ اس میں موجود حکم عام ہے اورقیامت تک آنے والے مسلمانوں کو سَرورِ دوجہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی بارگاہ میں حاضر ہوکر شفاعت طلب کرنے کا طریقہ بتا یا گیا ہے۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:’’بندوں کو حکم ہے کہ ان(یعنی نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم) کی بارگاہ میں حاضر ہو کر توبہ و استغفار کریں۔اللہ پاک تو ہر جگہ سنتا ہے، اس کا علم ،اس کا سَمع(یعنی سننا)، اس کا شُہود(یعنی دیکھنا)سب جگہ ایک سا ہے، مگر حکم یہی فرمایا کہ میری طرف توبہ چاہو تو میرے محبوب کے حضور حاضر ہو۔قبرِ انور پر حاجت کے لئے حاضر ہونا بھی’’جَآءُوْكَ‘‘ میں داخل اور خَیرُ القُرون کا معمول ہے۔معلوم ہوا!یہ اعزاز مدینہ طیبہ کو حاصل ہے۔

مجرم بلائے آئے ہیں جَآءُوْكَ ہے گواہ پھر رد ہو کب یہ شان کریموں کے در کی ہے۔حدائق بخشش

حضرت عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جس شخص کو مدینہ منورہ میں موت آ سکے تو اسے یہاں  ہی مرنا چاہئے،کیونکہ میں  یہاں  مرنے والوں  کی(خاص طور پر)شفاعت کروں گا۔( ترمذی، کتاب المناقب، باب فی فضل المدینۃ، 5/483، الحدیث: 3943)اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کیا خوب فرماتے ہیں :

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہرِ شفاعت نگر کی ہے

(ماخذ و مراجع:جذب القلوب الی دیار المحبوب، ترمذی،بخاری شریف ،تفسیر صراط الجنان ملخصا)