اکثرا وقات طلبہ و طالبات اس بات کا شکوہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہوتے ہیں کہ  ہم اکثر اوقات پڑھتے رہتے ہیں اور اپنا زیادہ وقت پڑھائی کو دیتے ہیں، لیکن پھر بھی سبق یاد نہیں ہوتا یا امتحان کی تاریخیں نزدیک آ جاتی ہیں، امتحان کی تیاری پوری نہیں ہوپاتی، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ طالبات کا مطالعہ کرنے کا طریقہ درست نہیں ہے، ذیل میں کچھ ایسے طریقے، تجاویز ہیں جن پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر طالبات کو مطالعے میں آسانی ہوگی:

سبق یاد کرنے کا بہتر طریقہ:

سبق یاد کرنے سے پہلے اس وقت کو منتخب کریں، جب آپ تازہ دم ہوں اور جگہ کا انتخاب کریں جہاں یکسوئی کے ساتھ سبق یاد کیا جاسکے، سبق یاد کرنے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں اور حمدِ باری تعالی کی نیت سے الحمدللہ رب العالمین پڑھیں، اب سبق کو اوّل تا آخر پورا پڑھ لیں اور اس کا مفہوم بھی سمجھ لیں، اگر عربی عبارت یاد کر رہے ہیں تو پہلے سبق کو اُردو میں ترجمہ کریں اور پھر مفہوم کو سمجھیں، سبق طویل ہو تو دو یا تین حصّوں میں تقسیم کر لیں، ہر حصّے کے اہم الفاظ کو نشان زد کرلیں، درمیانی آواز سے پڑھیں، آواز سے پڑھنے کا یہ فائدہ ہوگا کہ آواز کے ساتھ یاد کرنے میں ہمارے تین حواس یعنی آنکھ، زبان اور کان استعمال ہوں گے اور جو بات تین حو اس کے ذریعے دماغ تک پہنچے گی، انشاءاللہ عزوجل جلد یاد ہوگی۔ ( کامیاب طالب علم کون، صفحہ نمبر37)

ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حافظہ کی خرابی کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے خط یعنی لکھنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:"اپنے دائیں ہاتھ سے مدد طلب کر۔"( کنز العمال، کتاب العلم، ج 10، ص107)

اسباق کی دہرائی کا طریقہ:

اپنا ایک ہدف طے کر لیں کہ میں فلاں مضمون کے اتنے اَسباق روزانہ دہرایا کروں گا، اس ہدف کو طے کرتے وقت امتحان کی تیاری کے لئے ملنے والے عرصے کو ضرور مدِّ نظر رکھیں اور ہدف ایسا نہ ہو جس تک پہنچنا آپ کے لیے بے حد دشوار ہوجائے اور یہ سلسلہ کاغذی کاروائی سے آگے نہ بڑھ سکے، ہدف طے کرنے کے بعد اسے اپنے پاس جدول کی صورت میں لکھ لیں۔( امتحان کی تیاری کیسے کریں، صفحہ نمبر12تا13)

روزمرہ مطالعے کا جدول بنانا:

طالب علم کو چاہئے کہ اپنا ایک جدول بنائے، جس میں ہوم ورک کرنے ، اگلے دن کے اسباق تیار کرنے، خار جی مطالعہ کرنے اور نیکی کی دعوت عام کرنے کے اوقات مقرر کر لے، جدول پر عمل کی برکت سے تمام کام اپنے وقت پر ہوں گے، اگر طالب علم اپنے وقت کو اِدھر اُدھر کے کاموں میں ضائع کرنے کی عادت بنالے تو قوی اِمکان ہے کہ وہ علم کی برکتوں سے محروم رہ جائے، رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے کہ :

بندے کا غیر مفید کاموں میں مشغول رہنا ، اس بات کی علامت ہے کہ اللہ تعالی نے اس سے اپنی نظرِ عنایت پھیر لی ہے اور جس مقصد کے لیے انسان کو پیدا کیا گیا ہے، اگر اس کی زندگی کا ایک لمحہ

بھی اس کے علاوہ گزر گیا تو وہ اس بات کا کا حقدار ہے کہ اس پر عرصہ حسرت دراز کر دیا جائے۔

( الفردوس بماثور الخطاب، باب المیم، الحدیث 5544، ج3، ص498)

چند اہم باتیں:

1:سبق کو بغیر سمجھے رٹنے کی کوشش نہ کریں کہ بغیر سمجھے رٹا ہوا سبق جلد بھول جاتا ہے ۔

2:یاد کرنے میں ترتیب یوں رکھئے کے پہلے آسان سبق یاد کریں پھر مشکل، پھر اُس سے مشکل، علی ھذاالقياس

3:اس دوران کسی سے گفتگو نہ فرمائیں۔

4:نگاہ کو آزاد نہ چھوڑیں کہ سبق یاد کرنے میں خلل پڑے گا۔

5: اگر نفس سبق یاد کرنے میں سُستی دلائے تو اسے سزا دیجئے، مثلاً کھڑے ہو کر سبق یاد کرنا شروع کر دیں، جب تک سبق یاد نہ ہو ، کھانا نہ کھائیں یا پانی نہ پئیں۔ ( امتحان کی تیاری کیسے کریں، صفحہ نمبر21)

مندرجہ بالا باتوں کو مدِّنظر رکھ کر وقت ضائع کرنے سے بچتے ہوئے مطالعہ کیجئے، اپنی صحت کا خیال رکھئے، نیند وقت پر اور پُوری طرح سکون سے لیں، خورا ک متوازن استعمال کریں اور ساتھ استاد کا حکم بجا لائے، جو کام جتنا استاد دیں یاد کرکے جائیں، حسنِ ظن رکھئے اور زیادہ سے زیادہ سرورِکائنات، خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم پر درودو سلام کا نذرانہ بھیجئے تاکہ کرم ہو جائے۔


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in Holland on 4th April 2021 via Skype. Approximately, 18 Islamic sisters from Rotterdam and Den Haag had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan on the topic ‘blessings of Zakat’ in the local Dutch language and explained the attendees (Islamic sisters) the blessings and importance of Zakat. Furthermore, she gave them the mindset of giving their Zakat to Dawat-e-Islami.


مطالعہ کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ مطالعہ کے لئے سازگار ماحول کا ہونا بہت بہت مفید ہے، لہذا کتاب ہاتھ میں لے کر بالکل یکسو ہو کر ایسی جگہ پر بیٹھا جائے،  جہاں شور شرابا نہ ہو اور کتاب کے ساتھ آپ کے داہنی جانب ایک عدد کاپی اور قلم بھی موجود ہو، جو اہم نکات ہوں وہ کاپی میں نوٹ کرتے جائیں تاکہ بوقتِ ضرورت کام آ سکیں اور مسلسل 6 گھنٹے مطالعہ کرنا مفید نہیں کہ ہمارا جسم ایک مشین کی طرح ہے، جس طرح مشین سے اس کی طاقت سے زیادہ کام لیا جائے تو وہ خراب ہو سکتی ہے، تو ہی مسلسل چھ گھنٹے مطالعہ سے ہمارے جسم میں بھی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں، لہذا ایک وقت میں دو گھنٹے سے زائد مطالعہ نہ کیا جائے اور دو گھنٹے کے بعد دماغ کی رفتار بھی سُست پڑنا شروع ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے مطالعہ کا کماحقہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

مطالعہ کی عادت یاداشت کو تیز کرتی ہے، کسی بھی مضمون، تحریر کو پڑھتے وقت اس میں اپنی ذات کو شامل کر لیں، ماہرینِ نفسیات کے مطابق:"جس کام میں ہماری اپنی ذات شامل ہوتی ہے، وہ ہمیں زیادہ دیر تک یاد رہتی ہے۔"

بھوکے پیٹ یا کم از کم پیٹ کو تھوڑا خالی رکھ کر مطالعہ کیا جائے، کسی چیز کے ساتھ نہ تکیہ لگایا جائے اور نہ ہی کرسی یا چارپائی پر بیٹھنا چاہئے، بلکہ نیچے چٹائی پر بیٹھ کر مطالعہ کیا جائے۔

مطالعہ کتب ایسا بیش بہا خزانہ ہے کہ جس سے انسان نہ صرف دینی پیشوا بن سکتا ہے، بلکہ روحانی مقتد ا بننے کے علاوہ وہ دین و دنیا کی مرکزیت حاصل کر لیتا ہے، مطالعہ کرتے وقت بلا ضرورت بات نہ کریں، اگر ہو سکے تو مطالعے سے پہلے دو نفل پڑھیں، مطالعہ کرتے وقت جتنا سمجھ آجائے تو اللہ کا شکر ادا کرے۔

نکتہ: کسی کو بار بار غور سے دیکھا جائے تو اگرچہ وہ غیر واقف ہو، لیکن بار بار دیکھنے سے وہ سمجھتا ہے کہ شاید اسے میرے سے کوئی تعلق ہے، اس لئے دیکھنے والے سے وجہ پوچھتا ہے، اسی طرح طالب علم نے کتاب کو جب بار بار دیکھا تو کتاب کو اس کے حال پر رحم آیا، تو اس نے اپنے انواروبرکات سے طالب علم کو بھرپور کردیا۔

حکایت:

حکیم ابو نصرفارابی جن کا عالم میں بڑا شہرہ ہے، زمانہ طالب علمی میں رات کو راستے میں پاسبانوں کی قندیلوں تلے کھڑے ہو کر کتاب کا مطالعہ کرتے تھے۔


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in local language in Denmark (Europe) on 3rd April 2021 via Skype. Approximately, 12 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan on the topic ‘arrival of Ramada’ in the local Danish language and gave the attendees (Islamic sisters) the mindset of attaining the blessings of Ramadan. Furthermore, she motivated them to perform good deeds and take part in the religious activities of Dawat-e-Islami.


"زندگی میں کامیابی چاہئے تو کبھیlearning mode سے باہر نہ نکلیں"

"اگر کامیابی اور نجات چاہئے تو کبھی سیکھنے کے زمانے سے اپنے آپ کو مستغنٰی نہ سمجھیں، کہ اب مجھے سیکھنے کی حاجت نہیں، زندگی کے آخری لمحے تک علم فائدہ ہی دیتا ہے۔"

مطالعہ کرنے کے آداب :مطالعہ کرتے وقت اِس کے آداب کا خاص خیال رکھا جائے، مطالعہ کرتے وقت نہ زیادہ بھوک لگی ہو اور نہ اتنا پیٹ بھر کر کھانا کھایا ہوا ہو کہ توجّہ ادھر ہی رہے، پانی پی کر بیٹھیں، واش روم کی حاجت سے فارغ ہو کر بیٹھیں اور شور نہ ہو، اگر اِن چیزوں کو مدِّنظر رکھ کر مطالعہ کریں گے تو بہت اچھا مطالعہ ہوگا ۔

مطالعہ کا مقصد:بامقصد مطالعہ کیا جائے، مطالعہ پر غور کیا جائے کہ کیوں کر رہا ہوں، کیا صرف وقت گزارنے کے لئےیا معلومات حاصل کرنے کے لئے، یہ معلومات اور علم مجھے فائدہ دے گا یا نہیں دے گا ؟

مطالعہ کرنے کا طریقہ:سب سے پہلے کتاب کی فہرست پڑھی جائے، اس کے بعد سَرسَری مطالعہ کیا جائے، یعنی کسی بھی موضوع کا اِبتداء اور انِتہا، اس کے بعد مکمل طور پر کتاب کا مطالعہ کریں اور آخر میں فہرست پر نظر دوڑائیں، اگر محسوس ہو کہ یہ سب میری معلومات میں آ چکی ہیں تو ٹھیک، ورنہ صرف وہ پوائنٹ جو سمجھ نہ آئے ان کو پڑھا جائے، اِس کے ساتھ ساتھ اگر کتاب کے مواد کوunder line کرلیں یا ساتھ ڈائری رکھ کر لکھ لیں تو اس طرح گویا کتاب کو نچوڑ کر اپنے اندر اُنڈیل لیا گیا ہو، یہ مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

بہت عرصہ مطالعہ میں صرف ہونے کے بعد دوبارہ مطالعہ میں توجّہ زیادہ اس پر ہوتی ہے جو کہ نہ پڑھا ہواہو، جو تکرار کی صورت میں آئے اس پر فقط نظر ڈالیں۔


مطالعہ کا شوق رب تعالی کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ اس کے فوائد پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے کثیرفوائد ہیں : مطالعہ اگر تعلیمات اسلامی اور تعلیمات توحید و رسالت پر مشتمل ہو تو یہ ایمان کی تازگی اور پختگی کا باعث بنتاہے۔ مطالعہ سے بندے کے علم و فہم اور عقل و شعور میں اضافہ ہوتا ہے۔ علامہ مناوی رحمۃُ اللہِ علیہفرماتے ہیں کہ : "علم کے علاوہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کسی چیز میں اضافہ کی دعا کا حکم نہ دیا گیا۔

( فيض القدير شرح جامع صغیر، جلد 2، صفحہ 432، تحت رقم الحديث 1506، مطبوعہ دار الحديث، قاهره)

مطالعہ انسان کی دینی و دنیاوی ترقیوں کا سبب بنتا ہے۔ مطالعہ اسی وقت مفید ہوتا ہے، جب اسے اس کے اصولوں و ضوابط کے مطابق کیا جائے ۔ انسان کو چاہیے کہ اپنے ذوق و شوق اور طبیعت کے موافق فن کا مطالعہ کرے۔ مختلف فنون اورغیر منظم مطالعہ بندے کے ذہن کو منتشر کر دیتا ہے، بالآخر وہ دلبرداشتہ ہو کر اسے چھوڑ دیتا ہے یوں وہ کتابوں کی صحبت وبرکت سے محروم ہو جاتا

ہے۔ کسی فن کے مطالعے کی ابتدا اس کی ابتدائی اور آسان کتب سے کی جائے۔ کتاب کو اس

انداز سے پڑھا جائے گویا کہ پہلی اور آخری بار پڑھی جارہی ہے۔ مطالعہ ایسی جگہ کیا جائے جہاں کسی کی دخل اندازی کااندیشہ نہ ہو، وہاں توجہ بٹنے والے مناظر بھی نہ ہوں، اور وہ پر سکون ہو یعنی وہاں شور و غل نہ ہو۔مطالعہ کے لیے ایک وقت متعین کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ وقت کے تعین سے وقت کی کمی والا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جاتا ہے۔

مشہور مقولہ ہے:"توزيع الوقت توسيع الوقت، وقت کی درست تقسیم کاری وقت میں وسعت

پیدا کرتی ہے۔

مطالعہ مکمل انہاک ، طبیعت کی ترو تازگی اور یکسوئی کے ساتھ کیا جائے۔ ہمارے بزرگان دین کا مطالعہ میں استغراق کیسا تھا؟ اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ : امام مسلم رحمۃُ اللہِ علیہ نے مطالعہ کرتے کرتے ضرورت سے زیادہ کھجوریں کھائیں، جس کا انہیں پتا نہ چلا، اور وہ آپ کی وفات کا سبب بنا۔ (تذکر ۃ المحد ثین ، صفحہ 123)

مطالعہ کرتے وقت دل غم و غصہ ، تشویش و اضطراب سے خالی ہو، مطالعہ کرتے وقت ایک قلم اور کاپی بھی ساتھ ہو، جس پر کتاب کے اہم نکات اور نئی نئی باتیں نوٹ کی جائیں، اس کے ساتھ ہو سکے تو کتاب کی ایک فیس بھی تیار کر لی جائے جوکتاب کا نچوڑ ہو۔ مطالعہ سے قبل بسم اللہ اور درود شریف پڑھنے سے اس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔

مطالعہ کے دوران وقفے وقفے سے کتاب سے نظر ہٹا کر ذکر اللہ اور درود شریف کرنے سے ثواب کے ذخیرے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کوآرام ملے گا۔

مطالعے کے لیے ایسا کوئی بھی انداز اختیار نہ کیا جائے جس سے آنکھوں پر زور پڑے: مثلا بہت

مد هم یا بہت تیز روشنی میں یا چلتے یا گاڑی میں مطالعہ کرنا۔

اللہ تعالی ہمیں درست انداز میں بامقصد مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


Under the supervision of Majlis Shab-o-Roz, a Madani Mashwarah of Kabinah responsible Islamic sisters from European Union Region was held in previous via Skype. Responsible Islamic sisters from Denmark, Spain, Holland, Austria, Belgium, Germany and Sweden had the privilege of attending this spiritual Mashwarah.

Region Nigran Islamic sisters (Majlis Shab-o-Roz) analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah and gave them the mindset of submitting their schedule every month. Furthermore, she motivated them to put efforts on the writing competition of Majlis Shab-o-Roz. 


حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ"سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:" مَا مِنْ شَیءِِ بُدِیءَ فی یوم الابعاء اِلَّا وَقَدْتّمَ۔ یعنی کوئی ایسا عمل نہیں جسکی ابتداء بدھ سے ہوئی ہو اور وہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچا ہو۔"

جہاں ہمیں احادیثِ مبارکہ سے علمِ دین حاصل کرنے کے فضائل کا معلوم ہوتا ہے، وہیں ہمیں مطالعہ کرنے کی بھی اہمیت کا معلوم ہوتا ہے، اگر ہر مطالعہ کرنے والا شخص اِن اصولوں کے مطابق عمل کرلے تو اس کا مطالعہ کرنا مفید اور زیادہ دیرپا ہو گا۔

مطالعہ شروع کرنے سے پہلے جن امور کا خیال رکھنا چاہئے"

1۔مطالعہ شروع کرنے سے پہلے با وضو ہو۔

2۔مطالعہ کرنے والے کو چاہئے کہ وہ مطالعہ کرنے کے وقت اپنا رُخ قبلہ کی سمت کر لے۔

3۔ مطالعہ کرنے بیٹھے تو پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لے، کہ نیک کام کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے، حدیث مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ:

ترجمہ:" یعنی جو بسم اللہ سے شروع نہیں کیا جاتا، وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔"

(کنز العمال، کتاب الاذکار، ج1، ص277)

4۔اس کے بعد دل میں ہی سہی اللہ تعالی سے دعا کر لینی چاہئے۔

5۔مطالعہ کرنا ہو تو وہ با مقصد ہو بے مقصد نہ ہو، اس کے لئے ضروری ہے کہ کوئی مقصد ضرور ہو تو فائدہ ضرور اچھا حاصل ہو گا۔

6۔مطالعہ کرنے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیجئے جہاں شور و غُل نہ ہو رہا ہو۔

7۔ مطالعہ کرنے کے وقت نہ اتنا زیادہ کھایا ہو کہ دھیان بار بار اسی طرف جائے اور نہ اتنا کم کھایا ہو کہ مطالعہ کرنے میں دلچسپی اور لذت محسوس نہ ہو۔

8۔تمام شرعی اور طبعی حاجات سے فارغ ہو کر مطالعہ کرنے بیٹھے۔

مطالعہ کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ مطالعہ کی ابتداء اس چیز سے کرے جو اس کی فہم کے قریب تر ہو۔

10۔ مطالعہ کرنے والے کے لئے مناسب ہے کہ مطالعہ شدہ چیز کا دوسرے سے مذاکرہ کرلے۔

11۔ مطالعہ کرنے والے کے لئے مناسب ہے کہ مطالعہ سے جو حاصل ہو اسے لکھ لے کہ اس طرح بہت مفید ہوتا ہے، مشہور مقولہ ہے:" قید العلم بالکتابۃ

12۔مطالعہ کرنے والا دوسرے مطالعہ کرنے والے کی صحبت اختیار کرے، کیونکہ طبیعت اثر کو قبول کرتی ہے اور خصلتیں متعدی ہوتی ہیں اور صحبت ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے۔

حکایت: ایک مرتبہ حضرت سیّدنا ابِن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا: آپ رضی اللہ عنہ نے اتنا علم کیسے حاصل کیا؟ تو آپ رضی اللہ عنہنے فرمایا:"بلسان سؤلِِ و قلب عُقولِِ

یعنی بہت زیادہ سوال کرنے والی زبان اور بیدار دل کے ذریعے ۔"(کتاب راہِ علم، ص 61)

13۔مطالعہ کرنے والے کے لئے بہترین وقت ابتدائے جوانی ، وقتِ سحر اور مغرب و عشاء کے درمیان کا وقت ہے۔

14۔ مطالعہ کرنے والا ایک ہی موضوع پڑھ کر اُکتا جائے تو اسے چاہئے کہ وہ کسی دوسرے موضوع کو پڑھ لے۔حضرت سیّدنا ابِن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ جب عمومی گفتگو سے اُکتا جاتے تو شعراء کے دیوان منگوا کر انہیں پڑھنے لگ جاتے۔ (کتاب راہِ علم، ص 73)

15۔مطالعہ کرنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں:

٭ ایک مطالعہ درسی کتب کی تیاری کے لیے کیا جاتا ہے۔

٭ دوسرا مطالعہ اپنے علم میں اضافہ کرنے کے لئے کیا جاتا ہے، اپنے علم میں اضافے کے لئے جو مطالعہ کیا جاتا ہے، اس کا طریقہ کار کچھ اس طرح سے ہے کہ مطالعہ کرنے سے پہلے اس کتاب کے مصنف کے بارے میں پڑھے تا کہ اس کے پڑھنے میں دلچسپی ہو، پھر اس کی فہرست کا مطالعہ کرلے، اگر فہرست میں کچھ سمجھ میں نہ آئے تو اس کا باقاعدگی کے ساتھ مطالعہ کرے، پھر کتاب کا سرسری مطالعہ کرے، سرسری مطالعے میں جو مشکل اور نئے الفاظ ملے، ا سے اپنی ڈائری میں نوٹ کر لے تاکہ جب دوسرا مطالعہ کرے تو وہ مطالعہ کرنے والے کے لئے آسان ہو جائے۔اس طرح مطالعہ کرنے سے ایک کتاب کے مواد کا نچوڑ حاصل ہو جائے گا۔

اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں خوب خوب مطالعہ کرنے کا ذوق و شوق عطا فرمائے اور علمِ دین کو سمجھنا ہمارے لئے آسان فرمائے۔اٰمین


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters was held in Denmark (European Union Region) on 4th April 2021 via Skype.

Kabinah Nigran Islamic sister analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah, evaluate the Kaarkardagi of donations and encouraged them to expedite their efforts for this. Furthermore, she explained them the points on the course, ‘Blessings of the Recitation of the Holy Quran’ and gave them the mindset of promoting it.


تمام تعریفیں ربِّ لم یزل کے لئے جس نے انسان کو عِلم کے حُصول کا حکم دیا، اس کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے اپنا سب سے پہلا پیغام اِنسانیّت کے نام بھی یہی بھیجا اور اِرشاد فرمایا: اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱) ترجمہ کنزالایمان :"پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ ( العلق: 1)

مطالعہ عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی "غور و فکر اور توجّہ و دھیان" کے ہیں، کسی چیز کو جاننے اور اِس سے واقفیت پیدا کرنے کی غرض سے اُسے دیکھنا، پَرکھنا، سمجھنا، کسی تحریر یا کتاب کو غور سے پڑھنا اور اُستاد سے سبق پڑھنے سے پیشتر طالب علموں کا سبق کے معنٰی مطلب پر غور کرنا اور عبارت کے معنٰی و مفہوم کو سمجھنا" مطالعہ" کہلاتا ہےاور عُرفِ عام میں مطالعہ کا اِطلاق کتب بینی اور کتاب کی وَرق گردانی پر بھی ہوتا ہے، اِس طرح مطالعہ کا مفہوم یہ ہوا کہ" آدمی کتابوں کو پڑھ کر اُن کے مضامین اپنے ذہن و دماغ میں اُتارے اور ان کی مشمولات کو ہضم کرے۔

مطالعہ اصولِ علمِ دین کا ذریعہ ہے:اعلٰی حضرت ، عظیم المرتبت، مولانا شاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"علم کتابوں کے مطالعہ سے اور علماء سے سُن سُن کر بھی حاصل ہوتا ہے ۔" ( تلخیص اَز احکامِ شریعت)

امیر اہلِ سُنت مولانا ابو بلال الیاس قادری رضوی د امت برکا تھم العالیہ فرماتے ہیں:

(1) مطالعہ علمِ دین کی جان ہے۔(مدنی مذاکرہ، 8جمادی الاولٰی)

(2) مطالعہ سے اِتنا علم حاصل ہوگا، جس کی اِنتہا نہیں۔( مدنی مذاکرہ، 1436)

علامہ عبدالحق محدّث دہلوی علیہ الرحمۃ اپنے شوقِ مطالعہ کے بارے میں فرماتے ہیں:"کہ بسااوقات دورانِ مطالعہ بال یا عمامہ وغیرہ چراغ کی آگ سے جھُلس جاتے، لیکن مطالعہ میں میں مشغولیت کے سبب سے انہیں پتا ہی نہ چلتا۔" ( اخبارالحیا مع مکتوبات)

انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں:مطالعہ کرنے سے انسان علم تو حاصل کرتا ہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ مطالعہ کی عادت صحت کے لئے بھی فائدہ مند ہوتی ہے، مطالعہ کرنے والے شخص کا قلب اور ذہن دونوں روشن ہوتے ہیں، ماہرین کے مطابق کتاب پڑھنے کی عادت صحت پر اچھا اثر ڈالتی ہے۔

مطالعہ کا دُرُست طریقہ:مطالعہ ایک خوبصورت گُلشن کی مانند ہے، اِس میں خوشبو بھی ہے، دل آویزی بھی ہے اور خاردار شاخیں بھی ہیں، ایک طرف جہاں مطالعہ کی اہمیت مسلم اور اَفادیت قابلِ ذکر ہے، ساتھ ہی ساتھ اِس کے مواد میں اِنتہائی چاق وچوبندی ناگزیر ہے، اِس طرح اس کا طریقہ کار کی واقفیت بھی بہت ضروری ہے، اس لئے کسی بھی کام کو اگر اُس کے اُصول و ضوابط سے کیا جائےتو وہ کارآمد ثابت ہوتا ہے، ورنہ نفع تو دَرکنار نقصان ضرور ہاتھ آتا ہے۔

1۔سب سے پہلے مطالعہ کے لئے اوقات کو تقسیم کرلیا جائے، یعنی جب ذہن خالی ہو تو خشک اور پیچیدہ مسائل پر مبنی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے اور جب ذہن الجھن اور خلش کا شکار ہو تو بہتر طور پر کام نہ کر ے تو سلیس اور عام فہم کتابوں کا مطالعہ کیا جائے تا کہ ان کی مشمولات و مندرجات ہمارے ذہن و دماغ کو معطرکر سکیں۔

2۔مطالعہ کے دوران کوشش یہ ہونی چاہیے کہ شوروغل سے پاک ماحول میں پورے اِنہما ک کے ساتھ مطالعہ کیا جائے، توجّہ کو مبذول کرنے والی اَشیاء کو اپنے سے دور رکھا جائے یا بوقتِ مطالعہ خود ان اشیاء سے دور رہا جائے تا کہ مطالعہ کے دوران کسی قسم کا خلل واقع نہ ہو اور جو کچھ ہم مطالعہ کریں، کسی طرح کی آواز اور آپس میں گفتگو کرنے والوں کی گفتگو پر دھیان نہ دیا جائے تا کہ شوق واِنہماک میں کسی طرح کی کوئی disturbing نہ ہو۔

3۔ مفتی محمد قاسم عطاری فرماتے ہیں:

٭ بامقصد مطالعہ کیا جائے یعنی آپ مطالعہ پر غور کریں کہ میں کیوں کر رہا ہوں، کیا صرف وقت گزارنے کے لئے یا معلومات حاصل کرنے کے لئے یا علم حاصل کرنے کے لئے اور یہ معلومات اور علم مُجھے فائدہ دے گاکہ نہیں، اِس اعتبار سے مطالعہ کریں، جب با مقصد کا فلٹر لگا دیں گے تو بہت سارے مطالعے سائیڈ پر ہو جائیں گے اور آپ مقصد پر آ جائیں گے۔

٭ تھوڑا تھوڑا پڑھیں اور بغور پڑھیں، آپ کو یاد رہے گا، آپ بہت سارا پڑھیں اوربغور نہ پڑھیں وہ یاد نہیں رہے گا۔

٭ جب کوئی کتاب پڑھی جائے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے فہرست پڑھیں۔

٭ پھر کتاب کا سَرسَری مطالعہ کریں یعنی صفحات پَلٹ پَلٹ کر دیکھیں۔

٭اس کے بعد توجّہ سے ایک ایک صفحہ پڑھیں۔

٭ آخر میں سَرسَری مطالعہ کرکے index دیکھیں، اگر کوئیtopic سمجھ میں نہ آیا تو اسے دوبارہ پڑھیں۔

٭ جو پڑھا ہے اس کے مطابق بات چیت کریں، تبصرہ کریں، دوستوں کے درمیان تکرار کریں تو جو پڑھا ہے، وہ یاد رہے گا۔

حاصل مطالعہ :مطالعہ کے ساتھ ساتھ حاصلِ مطالعہ کو ذہن نشین کرنے کی تدبیر بھی ضروری ہے، علم و معلومات کی مثال ایک "شکاری" کی سی ہے، لہذا اسے فوراً قابو کرنا چاہئے۔

اِمام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"علم ایک شکار کی مانند ہے، کتابت کے ذریعے اسے قید کر لو۔"اس لئے مطالعہ کے دوران قلم کاپی لے کر خاص خاص باتوں کو نوٹ کرنے کا اِہتمام کرنا چاہئے، ورنہ بعد میں ایک چیز کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وہ نہیں ملتی، اب یا تو سِرے سے بات ہی ذہن سے نکل جاتی ہے یا یاد تو رہتی ہے، مگر حوالہ ذہن سے نکل جاتا ہے، حاصلِ مطالعہ کے لئے دوسری بات یہ ہے کہ ہم نے جو کچھ پڑھا ہے، اس کے بارے میں کتنی معلومات ذہن میں جمع ہوئیں، کتنے مسائل سے ہم روشناس ہوئے، اس کا جائزہ لیتے رہنا چاہئے اور اس کا سب سے عُمدہ ذریعہ یہ ہے کہ اسے عملی زندگی میں داخل کیا جائے اور ذہن و دماغ میں موجود عمدہ فکر و خیال کو دوسروں تک پہنچانے کے لئے اسے صفحہ قرطاس پر بھی رَقم کیا جائے، اگر مطالعہ کے ساتھ حاصلِ مطالعہ نہیں تو مطالعہ بے سُود اور بے معنی ثابت ہوتا ہے۔

ڈاکٹر علامہ اقبال نے کیا ہی خوب کہا ہے:

تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو

کتاب خواں ہے مگر صاحب ِکتاب نہیں

کتاب کو اِس طرح پڑھا جائے ، اِس کے مشمولات کو اِس طرح ذہن نشین کر لیا جائے کہ ایسا محسوس ہو کہ صاحبِ کتاب یعنی مصنف ہم ہی ہیں۔

اللہ ہمیں مطالعہ کُتب کی توفیق عطا فرمائے اور اس کے بیش بہا مثبت فوائد سے مستفیض فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


علم و مطالعہ کا صحیح ذوق ایسی خدائی نعمت ہے،  جو کم ہی خوش نصیبوں کو ملتا ہے، یہ ذوق انسان انسان کو آمادہ کرتا ہے کہ وہ اپنے علم وفہم میں روز بروز اضافہ کرے اور نِت نئے جواہر پاروں سے دامن طرف کو بھرتا جائے، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہےکہ انسان کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ کون سا طریقہ کار اختیار کرے کہ مطالعہ مؤثر اور ثمر آور ہو، اس لئے مطالعہ کے چند مندرجہ ذیل مفید اورمبنی بر تجربہ باتیں پیشِ خدمت ہیں، ممکن ہے کسی بندے کی علمی ترقی کا زریعہ بن جائیں۔

پہلی بات:

اس سلسلے سے پہلی بات یہ ہے کہ آدمی کو کسی ایسے خاص فن کا انتخاب کرنا چاہئے، جو اس کے ذوق و طبیعت کے مطابق ہو اور ذہن قبول کرنے پر آمادہ ہو، ایک ہی وقت میں کئیں کئیں فنون کی کتابیں پڑھنا مضامین کے اختصار میں خلل پیدا کرسکتا ہے، مثلاً آپ کا ذہن اگر ادبی ہے تو ادبیات کو اپنا موضوع بنائیے یا فقہی ہے اورذہن مسائلِ فقیہہ کی جانب مائل ہے تو فقہیات کو اپنا موضوع بنائیے اور اس پر مطالعہ کو اپنا موضوع بنائیے۔

دوسری بات:

دوسری بات یہ ہے کہ اپنے علم و مطالعہ کاجائزہ لیجئے کہ جس فن کی جانب آپ کا ذہن مائل ہے، اس کے بارے میں آپ کی معلومات کیا ہیں؟کیا آپ اِس کی بنیادی باتوں سے واقف ہیں ؟یا آپ کا علم و مطالعہ متوسط ہے؟یا اس فن کی اعلیٰ معلومات آپ کو درکار ہیں۔

تیسری بات:

تیسری بات یہ ہے کہ مطالعہ کیسے کیا جائے؟مطالعہ کرنے کا دُرست طریقہ کیا ہے ؟یہ سوال نہایت اَہم ہے اور درست ومفید علم کی بنیاد ہے، مطالعہ کا طریقہ یہ ہے کہ کتاب ہاتھ میں لے کر بالکل متوجّہ ہو کر، کسی ایسی جگہ پر بیٹھا جائے جہاں تشویشِ ذہنی کا اندیشہ نہ ہو، کتاب کے ساتھ آپ کے داہنی جانب ایک عدد کاپی اور ایک قلم بھی موجود ہو، اب ایک کام یہ کریں کہ اپنی کتاب کو ذہنی طور پر مختلف حصّوں میں خواہ باب کے اعتبار سے، خواہ اوراق کے حساب سے تقسیم کر دیں، مثلاً آپ نے جس کتاب کا اِنتخاب کیا ہے اس میں دو سو صفحات ہیں، تو اِس کو بیس حصّوں میں تقسیم کر دیجئے اور باری باری دس دس ورق پڑھتے جائیے، لیکن یہ خیال رہے! کہ دس صفحات کے بعد اگلے دس صفحات اُس وقت تک آپ نہ پڑھیں جب تک آپ کو ان دس صفحات پر مکمل یا بہت حد تک دسترس حاصل نہ ہوجائے، آپ کوشش کریں کہ آپ کے پڑھے ہوئے صفحات اس قدر آپ کے ذہن میں نقش ہو جائیں کہ آپ اب دس صفحات کی تلخیص تقریر یا تحریر کے ذریعے کسی کے بھی سامنے رکھنے پر قادر ہوں، خواہ یہی دس صفحات آپ کو بار بار پڑھنے پڑھیں۔

چوتھی بات:

چوتھی بات یہ ہے کہ تیسری بات کو آسانی سے برتنے کے لئے آپ قلم اور کاپی کا سہارا لے سکتے ہیں، وہ اِس طرح کے دورانِ مطالعہ جو جو باتیں اہم ہوں یا آپ کے لئے نئی معلومات کا درجہ رکھتی ہوں، انہیں آپ پینسل سے نشانزد کر دیں یا اپنی کاپی پر اس کا اشاریہ لکھ دیں اور اگر نہایت اہم ہو تو مستقل طور پر کاپی میں نوٹ کر لیں۔

پانچویں بات:

پانچویں بات یہ ہے کہ اس طرح مطالعہ کرنے سے اُکتاہٹ اور بے چینی پی بھی پیدا ہو سکتی ہے، مگر علم کی پیاس میں اسے گوارا کرنے کی کوشش اور گو ہرِ مصرفت سے دامنِ دل کو بھرنے کی فکر اِس بوجھ کو ہلکا کر سکتی ہے، نیز اگر ایسی کیفیت پیدا ہو تو آپ شروع شروع میں زیادہ نہ پڑھیں، بلکہ جتنا طبیعت کو گوارا ہو اتنا پڑھ لیں یا طبیعت پر زور دے کر دیکھیں، مگر گاہے بگاہے گشت بھی کر لیا کریں یا چائے و کافی کے دو چار کش لے لیا کریں، نشاط برقرار رکھئے۔

لیکن افسوس! کہ یہ خوبیاں اب ہمارے طلبہ میں بہت کم پائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے علم میں وہ پُختگی نہیں ہوتی جو پرانے چراغوں میں تھی اور جو طلبہ یہ طریقہ اپناتے ہیں، وہ کامیاب بھی ہوتے ہیں۔

ہمارے موضوع کا آخری عنصر مطالعہ کے تقاضے ہیں:

یہ سب کو معلوم ہے کہ ہر چیز کے کچھ تقاضے ہوتے ہیں ، جب تک ان تقاضوں کو پورا نہ کیا جائے، اس چیز میں کامیابی ممکن نہیں ہوتی، اس کے لئے آپ ایک کسان کی مثال لے سکتے ہیں، جب تک وہ فصل کو زمین کے لئے ہموار نہیں کرے گا، بیج نہیں ڈالے گا، سینچائی نہیں کرے گا، حسبِ ضرورت اس کے کھاد پانی کا انتظام نہیں کرے گا، ساتھ ہی محنت مشقت برداشت نہیں کرے گا،

تو فصل کٹائی کے وقت اس کے گھر دانا نہیں آئے گا، جب دیگر کسانوں کے گھر اَناج سے بھرے ہوں گے، یہ بے چارہ کسان سوائے افسوس اور حسرت و ندامت کے کچھ نہیں کر سکتا بالکل ایسے ہی مطالعے کے کچھ بنیادی تقاضے ہیں، جیسے کہ طلبہ درسی کتابوں کے پڑھنے میں دلچسپی لیں، خوب محنت کریں، اپنے سبق کو توجّہ کے ساتھ پڑھنا بہت ضروری ہے اور جس نے عزم کر لیا، اس کے لئے کوئی بھی راہ مشکل نہیں۔


In order to save Muslims from sins and make them pious, Sheikh-e-Tariqat Ameer Ahl-e-Sunnat introduced the campaigns of different religious activities to be carried out on a daily basis. Some glimpses of the religious activities carried out by Islamic sisters in European Union Region are as follows: 

55 Islamic sisters had the privilege of reciting one part of the Holy Quran daily.

93 Islamic sisters had the privilege of reciting a half part of the Holy Quran daily.

151 Islamic sisters had the privilege of giving Dars at home daily.

324 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 313 times.

163 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 1200 times.

218 Islamic sisters had the privilege of reading a book daily for 12 minutes