حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ"سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:" مَا مِنْ شَیءِِ بُدِیءَ فی یوم الابعاء اِلَّا وَقَدْتّمَ۔ یعنی کوئی ایسا عمل نہیں جسکی ابتداء بدھ سے ہوئی ہو اور وہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچا ہو۔"

جہاں ہمیں احادیثِ مبارکہ سے علمِ دین حاصل کرنے کے فضائل کا معلوم ہوتا ہے، وہیں ہمیں مطالعہ کرنے کی بھی اہمیت کا معلوم ہوتا ہے، اگر ہر مطالعہ کرنے والا شخص اِن اصولوں کے مطابق عمل کرلے تو اس کا مطالعہ کرنا مفید اور زیادہ دیرپا ہو گا۔

مطالعہ شروع کرنے سے پہلے جن امور کا خیال رکھنا چاہئے"

1۔مطالعہ شروع کرنے سے پہلے با وضو ہو۔

2۔مطالعہ کرنے والے کو چاہئے کہ وہ مطالعہ کرنے کے وقت اپنا رُخ قبلہ کی سمت کر لے۔

3۔ مطالعہ کرنے بیٹھے تو پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لے، کہ نیک کام کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے، حدیث مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ:

ترجمہ:" یعنی جو بسم اللہ سے شروع نہیں کیا جاتا، وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔"

(کنز العمال، کتاب الاذکار، ج1، ص277)

4۔اس کے بعد دل میں ہی سہی اللہ تعالی سے دعا کر لینی چاہئے۔

5۔مطالعہ کرنا ہو تو وہ با مقصد ہو بے مقصد نہ ہو، اس کے لئے ضروری ہے کہ کوئی مقصد ضرور ہو تو فائدہ ضرور اچھا حاصل ہو گا۔

6۔مطالعہ کرنے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیجئے جہاں شور و غُل نہ ہو رہا ہو۔

7۔ مطالعہ کرنے کے وقت نہ اتنا زیادہ کھایا ہو کہ دھیان بار بار اسی طرف جائے اور نہ اتنا کم کھایا ہو کہ مطالعہ کرنے میں دلچسپی اور لذت محسوس نہ ہو۔

8۔تمام شرعی اور طبعی حاجات سے فارغ ہو کر مطالعہ کرنے بیٹھے۔

مطالعہ کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ مطالعہ کی ابتداء اس چیز سے کرے جو اس کی فہم کے قریب تر ہو۔

10۔ مطالعہ کرنے والے کے لئے مناسب ہے کہ مطالعہ شدہ چیز کا دوسرے سے مذاکرہ کرلے۔

11۔ مطالعہ کرنے والے کے لئے مناسب ہے کہ مطالعہ سے جو حاصل ہو اسے لکھ لے کہ اس طرح بہت مفید ہوتا ہے، مشہور مقولہ ہے:" قید العلم بالکتابۃ

12۔مطالعہ کرنے والا دوسرے مطالعہ کرنے والے کی صحبت اختیار کرے، کیونکہ طبیعت اثر کو قبول کرتی ہے اور خصلتیں متعدی ہوتی ہیں اور صحبت ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے۔

حکایت: ایک مرتبہ حضرت سیّدنا ابِن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا: آپ رضی اللہ عنہ نے اتنا علم کیسے حاصل کیا؟ تو آپ رضی اللہ عنہنے فرمایا:"بلسان سؤلِِ و قلب عُقولِِ

یعنی بہت زیادہ سوال کرنے والی زبان اور بیدار دل کے ذریعے ۔"(کتاب راہِ علم، ص 61)

13۔مطالعہ کرنے والے کے لئے بہترین وقت ابتدائے جوانی ، وقتِ سحر اور مغرب و عشاء کے درمیان کا وقت ہے۔

14۔ مطالعہ کرنے والا ایک ہی موضوع پڑھ کر اُکتا جائے تو اسے چاہئے کہ وہ کسی دوسرے موضوع کو پڑھ لے۔حضرت سیّدنا ابِن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ جب عمومی گفتگو سے اُکتا جاتے تو شعراء کے دیوان منگوا کر انہیں پڑھنے لگ جاتے۔ (کتاب راہِ علم، ص 73)

15۔مطالعہ کرنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں:

٭ ایک مطالعہ درسی کتب کی تیاری کے لیے کیا جاتا ہے۔

٭ دوسرا مطالعہ اپنے علم میں اضافہ کرنے کے لئے کیا جاتا ہے، اپنے علم میں اضافے کے لئے جو مطالعہ کیا جاتا ہے، اس کا طریقہ کار کچھ اس طرح سے ہے کہ مطالعہ کرنے سے پہلے اس کتاب کے مصنف کے بارے میں پڑھے تا کہ اس کے پڑھنے میں دلچسپی ہو، پھر اس کی فہرست کا مطالعہ کرلے، اگر فہرست میں کچھ سمجھ میں نہ آئے تو اس کا باقاعدگی کے ساتھ مطالعہ کرے، پھر کتاب کا سرسری مطالعہ کرے، سرسری مطالعے میں جو مشکل اور نئے الفاظ ملے، ا سے اپنی ڈائری میں نوٹ کر لے تاکہ جب دوسرا مطالعہ کرے تو وہ مطالعہ کرنے والے کے لئے آسان ہو جائے۔اس طرح مطالعہ کرنے سے ایک کتاب کے مواد کا نچوڑ حاصل ہو جائے گا۔

اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں خوب خوب مطالعہ کرنے کا ذوق و شوق عطا فرمائے اور علمِ دین کو سمجھنا ہمارے لئے آسان فرمائے۔اٰمین