مطالعہ کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ مطالعہ کے لئے سازگار ماحول کا ہونا بہت بہت مفید ہے، لہذا کتاب ہاتھ میں لے کر بالکل یکسو ہو کر ایسی جگہ پر بیٹھا جائے،  جہاں شور شرابا نہ ہو اور کتاب کے ساتھ آپ کے داہنی جانب ایک عدد کاپی اور قلم بھی موجود ہو، جو اہم نکات ہوں وہ کاپی میں نوٹ کرتے جائیں تاکہ بوقتِ ضرورت کام آ سکیں اور مسلسل 6 گھنٹے مطالعہ کرنا مفید نہیں کہ ہمارا جسم ایک مشین کی طرح ہے، جس طرح مشین سے اس کی طاقت سے زیادہ کام لیا جائے تو وہ خراب ہو سکتی ہے، تو ہی مسلسل چھ گھنٹے مطالعہ سے ہمارے جسم میں بھی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں، لہذا ایک وقت میں دو گھنٹے سے زائد مطالعہ نہ کیا جائے اور دو گھنٹے کے بعد دماغ کی رفتار بھی سُست پڑنا شروع ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے مطالعہ کا کماحقہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

مطالعہ کی عادت یاداشت کو تیز کرتی ہے، کسی بھی مضمون، تحریر کو پڑھتے وقت اس میں اپنی ذات کو شامل کر لیں، ماہرینِ نفسیات کے مطابق:"جس کام میں ہماری اپنی ذات شامل ہوتی ہے، وہ ہمیں زیادہ دیر تک یاد رہتی ہے۔"

بھوکے پیٹ یا کم از کم پیٹ کو تھوڑا خالی رکھ کر مطالعہ کیا جائے، کسی چیز کے ساتھ نہ تکیہ لگایا جائے اور نہ ہی کرسی یا چارپائی پر بیٹھنا چاہئے، بلکہ نیچے چٹائی پر بیٹھ کر مطالعہ کیا جائے۔

مطالعہ کتب ایسا بیش بہا خزانہ ہے کہ جس سے انسان نہ صرف دینی پیشوا بن سکتا ہے، بلکہ روحانی مقتد ا بننے کے علاوہ وہ دین و دنیا کی مرکزیت حاصل کر لیتا ہے، مطالعہ کرتے وقت بلا ضرورت بات نہ کریں، اگر ہو سکے تو مطالعے سے پہلے دو نفل پڑھیں، مطالعہ کرتے وقت جتنا سمجھ آجائے تو اللہ کا شکر ادا کرے۔

نکتہ: کسی کو بار بار غور سے دیکھا جائے تو اگرچہ وہ غیر واقف ہو، لیکن بار بار دیکھنے سے وہ سمجھتا ہے کہ شاید اسے میرے سے کوئی تعلق ہے، اس لئے دیکھنے والے سے وجہ پوچھتا ہے، اسی طرح طالب علم نے کتاب کو جب بار بار دیکھا تو کتاب کو اس کے حال پر رحم آیا، تو اس نے اپنے انواروبرکات سے طالب علم کو بھرپور کردیا۔

حکایت:

حکیم ابو نصرفارابی جن کا عالم میں بڑا شہرہ ہے، زمانہ طالب علمی میں رات کو راستے میں پاسبانوں کی قندیلوں تلے کھڑے ہو کر کتاب کا مطالعہ کرتے تھے۔