
علم
و مطالعہ کا صحیح طریقہ کار ایسی خُدائی نعمت ہے، جو کم ہی خُوش نصیبوں کو ملتی ہے، یہ طریقہ کار
اِنسان کو ذوقِ مطالعہ پر آمادہ کرتا ہے، وہ
اس طرح اپنے علم میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا ہے اور نِت نئے جَوا ہرکاروں سے اپنے دامنِ ظرف
کو بھرتا رہتا ہے۔
پیارے
دوستو! ہم بہت خوش نصیب ہیں، ہمارے پاس
پڑھنے کے لئے کتابیں ہیں، ورنہ دنیا میں وہ لوگ بھی ہیں، جو تَرستے ہیں، ان کے پاس پڑھنے کی
کتابیں نہیں ہیں، اب مطالعہ کے دُرست طریقہ کار کے متعلق چند باتیں پیشِ خدمت ہیں، ممکن ہے کہ کسی بندے کی
عِلمی ترقی کا ذریعہ بن جائیں۔
پہلی بات:
وقت اور جگہ کا تعین:کتاب
ہاتھ میں لے کر بالکل یکسوئی کے ساتھ ایسی
جگہ کا انتخاب کیا جائے، جہاں کسی کی دَخَل
اندازی کا اندیشہ نہ ہو، کتاب کے ساتھ آپ کی داہنی جانب 1 عدد کاغذ اور قلم
ہو تا کہ مُفید باتیں نوٹ کر لیں، حدیثِ
پاک کا مفہوم ہے" علم کو لکھ کر قید
کر لو۔"
جگہ
کے تعین کے ساتھ وقت کا تعین ضروری ہے،کیونکہ مطالعے کے لئے ٹائم ٹیبل بنانے اور وقت خاص کرتے وقت کمی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو
سکتا ہے،مقولہ ہے:" وقت کی دُرست تقسیم
کاری ، وقت کو وُسعت دیتی ہے۔"(مطالعہ کیا کیوں کیسے، ص 50)
دوسری بات:
کمیت کے بجائے کیفیت پر نظر رکھنا :کمیت کے
بجائے کیفیت پر نظر رکھی جائے، یعنی اَہم یہ نہیں کہ کتنا پڑھا جائے ، بلکہ اَہم یہ ہےکہ کیا اور کِس طرح پڑھا جائے، مثلاً ہم پوری کتاب بِنا سمجھے جلدی جلدی ایک گھنٹے میں پڑھ
سکتے ہیں اور دُرست انداز پر اس کے مفاہم و مطالب کو سمجھ کر تین گھنٹے میں پڑھ سکتے ہیں، تو دوسری صُورت کو اِختیار کیا جائے، اس طرح نہ صرف مطالعہ اچھا ہوگا، بلکہ اس کتاب میں بیان کردہ باتیں ہمارے ذہن میں
بیٹھ جائیں گی۔
تیسری بات:
مطالعہ میں فکر کا مثبت ہونا:مطالعہ
کے لئے ضروری ہے کہ ایسی مَثبت سوچ رکھتے ہوئے مطالعہ کرے تا کہ اپنے علم کو نئی باتوں، نئے افکار سے مُزیّن کرے۔( مطالعہ کیا کیوں اور
کیسے، ص59)
چوتھی بات:
مطالعہ میں تکرار اور تسلسل کا ہونا:آج کل ایک
تعداد کمزور حافظہ کی شکایت کرتی ہے، ایسی
صورت میں کتاب کا ایک بار مطالعہ کرنے سے وہ
یاد نہیں ہوتی بلکہ اس کو بار بار پڑھنے سے نئے فوائد و نِکات
سامنے آتے ہیں، اِمام شافعی کے شاگرد اِمام
مزنی نے ایک کتاب کا 50 بار مطالعہ کیا
اور کہتے رہے کہ ہر بار نئے فوائدو نکات حاصل ہوئے۔(کچھ دیر طلبہ کے ساتھ، 131)
پانچویں بات:
اونچا ہدف رکھیں:اَکابر اہلِ
علم کو اپنا آئیڈیل بنائیں اور ان تک پہنچنے کی دُھن میں لگا رہے، یاد رہے! اُونچا
حدف ہی زندگی کی علامت ہے ۔
"خدا کرے کہ دل میں اُتر جائے میری بات"
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ
دینی کُتب کا دُرست طریقہ کار کے مطابق مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین
ساؤدرن افریقہ
ریجن کے ملک موزمبیق میں” رمضان کیسے گزاریں
کورس“ کا انعقاد

دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام
گزشتہ دنوں ساؤدرن افریقہ ریجن کے ملک موزمبیق ( Mozambique )میں 8
دن پر مشتمل” رمضان کیسے گزاریں؟ کورس“ کا انعقاد کیا گیا جس میں40 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور
کورس میں شریک اسلامی بہنوں کو روزہ،تراویح،اعتکاف نیز استقبال رمضان ،لیلۃ القدر
کیسے پائیں جیسی اہم ترین معلومات سے بریف کیا۔

مطالعہ کے دوران آداب کا خیال رکھا جائے:
1۔
سب سے پہلی چیز کے با مقصد مطالعہ کیا
جائے، بے مقصد نہ ہو ، آپ مطالعہ میں غور
کر لیں کہ مطالعہ کیوں کر رہے ہیں، کیا
صرف وقت گزارنے کے لئے، یا صرف معلومات
حاصل کرنے کے لئے یا علم حاصل کرنے کے
لئے، یہ علم مجھے فائدہ دے گا یانہیں، جب با
مقصد کا فلٹر لگا دیں گے تو بہت سارے مطالعے
سائیڈ پر ہو جائیں گے اور آپ مقصو دیت پر آجائیں گے ۔
2۔دوسرا
یہ کہ مطالعہ کرتے وقت نہ بہت زیادہ بھوک لگی ہو، نہ بہت کھایا ہو کہ توجّہ اسی کی طرف جارہی ہو، اسی طرح پانی پی کر بیٹھیں، وقت ایسا مُقرّر کریں جس میں آپ کی توجّہ زیادہ
ہوتی ہے، جب ان چیزوں کو سامنے رکھ کر مطالعہ کریں گے تو یہ مطالعہ بہت اچھے انداز
میں مطالعہ ہوگا۔
مطالعہ کرنے کا انداز:
جب
مطالعہ کرنا شروع کرتے ہیں تو سب سے پہلے
فہرست پڑھتے ہیں، اس کے بعد کتاب کا سَرسَری مطالعہ کرتے ہیں،سَرسَری مطالعہ
یہ ہوتا ہے کہ آپ کسی کتاب کا اِبتداء اور آخر یوں چیپٹر(chapter) گزارے جاتے ہیں، پھر اس کے بِاالاسفار مطالعہ کرتے ہیں، پھر آپ اس کتاب کو دوبارہ سَرسَری مطالعہ کر تے ہیں، پھر آپ دوبارہ فہرست دیکھتے ہیں، اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو کیا
سمجھ نہیں آرہا، جو سمجھ نہیں آیا، اسے جا کر پھر سے پڑھتے ہیں۔
ایک اور اَہم بات کہ اس کتاب میں سے اہم پوائنٹ کو ہائی لائٹ کرتے ہیں، جب اِس طرح کرتے ہیں تو جیسے آپ نے کتاب کو نچوڑ
کر اپنے اندر اُتار لیا ہو۔
بنگلہ دیش کے شہر سیدپور زون میں شعبہ مدنی عطیات بکس کی
ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ مدنی عطیات بکس کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں بنگلہ دیش کے شہر سیدپور زون میں شعبہ مدنی عطیات بکس کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں 14
ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
زون سطح
کی مدنی عطیات بکس ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی
مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور زیادہ سے
زیادہ مدنی عطیات جمع کروانے کاذہن دیا نیز شعبے کے دینی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس
میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے۔

ہر
چیز کا ایک طریقہ ہوتا ہے، اگر اسے اس کے
طریقے کے مطابق کیا جائے تو وہ اپنے دُرست انداز کے مطابق ہوتا ہے، ایسے ہی مطالعہ کرنے کا ایک اپنا انداز ہے، اگر مطالعہ کو اس کے دُرست طریقے سے ہٹ کر کیا جائے تو مطالعے کے فوائد کماحقہٗ حاصل نہیں ہو پائیں گے، آئیے ہم مطالعہ دُرست انداز سے کرنے کے متعلق چندنکات
ذکر کرتے ہیں:
(1)
مطالعے سے پہلے اپنی تمام طبعی حاجات سے فارغ ہو کر بیٹھیں۔
(2)
مطالعہ کا وقت مُقرّر کیا جائے، جس میں
دماغ تروتازہ ہو اور یکسوئی حاصل ہو سکے۔
(3)
کتاب وہ منتخب کی جائے، جو بامقصد اور دلچسپ ہو۔
(4)
مطالعے سے پہلے کتاب کی فہرست کو پڑھا جائے، پھر مطالعہ کیا جائے۔
(5)اگر
فقہ کا مطالعہ کر رہے ہوں اور دورانِ
مطالعہ اُکتاہٹ محسوس ہو تو کسی اور دلچسپ کتاب پر آ جائیں اور
کُچھ دیر اُس کا مطالعہ کریں، پھر دوبارہ
فقہ پر آ جائیں۔
(6)
دورانِ مطالعہ اگر قلم اور ڈائری ساتھ رکھ
لیں اور خاص اور اَہم نکات جو آپ کو لگیں، ان کو نوٹ کرتے جائیں پھر اس کو دُہراتے رہیں، ان شاءاللہ
علم میں ترقی ہوگی۔
(7)
جب کسی کتاب کا مطالعہ کر چکیں تو دوبارہ فہرست کو ایک نظر دیکھ لیں، اس سے یہ اندازہ ہوگا کہ کیا
پڑھا اور کیا یاد رکھا گیا۔
(8)
اگر مطالعے میں دل نہ لگے اور اِستقامت حاصل
نہ ہو پائے تو بزرگانِ دین رحمھم اللہ
المبین کے مطالعے کے واقعات کو پڑھیں اور مطالعہ میں جبراً دل لگایا جائے اور اس بارے میں ربّ تعالیٰ سے دعا کرے کہ حدیث شریف میں ہے:"الدُّعَاءُ سَلَاحُ الْمُؤمِن۔
ترجمہ: دعا مؤمن کا ہتھیار ہے۔" ان شاءاللہ مطالعہ کرنے میں دل لگ جائے گا۔
اللہ پاک ہمیں مطالعہ کرنے، اسے یاد رکھنے، اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین ثم
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
مدنی ریجن کے
ملک عرب شریف میں ون ڈے سیشن اور ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد

دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں مدنی ریجن
کے ملک عرب شریف میں 9 مقامات پر ون ڈے سیشن اور 12 مقامات پر ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم و بیش 210 اسلامی
بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے”اموات سے سبق حاصل
کیجئے“ کے موضوع پر سنتوں بھرے بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک
اسلامی بہنوں کو اموات سے عبرت حاصل کرنے ، موت کی تیاری کرنےاور ہر وقت اپنی موت
کو یاد رکھنے کے حوالے سے اہم نکات پیش کئے۔

مطالعہ کیا ہے؟
مطالعہ
ایک خوبصورت پُھول کی مانند ہے، اِس میں
خوشبو بھی ہے اور خار دار شاخیں بھی ہیں، ایک شہسوار قلم کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے کہ
جتنا زندگی کی بقاء کے لئے دانہ اور پانی
کی ضرورت ہے، علم اِنسان کا اِمتیاز ہی نہیں بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے۔
مطالعہ کیسی کتابوں کا ہونا چاہئے؟
مطالعہ
ایسی کتابوں کا ہونا چاہئے، جو نگاہوں کو بلند اور جاں کو پُرسوز بنا دے۔
مطالعہ کرنے کا درست طریقہ کار:
مطالعہ
کے لئے سازگار ماحول کا ہونا بہت مفید ہے، لہذا کتاب ہاتھ میں لے کر بالکل یکسو ہو کر کسی
ایسی جگہ پر بیٹھنا، جہاں شور شرابا نہ ہو، نہ
بہت سردی نہ ہی بہت گرمی ہو۔
مطالعہ
کرتے وقت ذہنی تناؤ اور حد سے زیادہ مسرّت
کا شکار نہ ہو، کتاب کے ساتھ آپ کے داہنی
جانب ایک عدد کاپی اور قلم بھی موجود ہو، جو اَہم نکات ہوں وہ کاپی میں نوٹ کرتے جائیں
تاکہ بوقتِ ضرورت کام آئیں۔
مطا
لعہ کیلئے آئیڈیل کنڈیشنز ہمیشہ میسّر ہو،
یہ ضروری نہیں بلکہ یوں کیا جائے تو بے جا
نہیں ہو گا کہ ہماری
زندگی میں اکثر غیر سازگار ماحول ہی میسر
ہوتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ہم اپنا کثیر قیمتی وقت سازگار ماحول پانے کی کوشش یا انتظار
میں کھو دیں، لہذا یہ بات طے ہے کہ ہمیں اکثر سازگار ماحول میسر نہیں ہوگا، تو ہمیں اپنے آپ کو اِسی ناسازگار ماحول میں
مطالعہ کا عادی بنانا ہے، اسی میں اِنہماک پیدا کرنا ہے، یہ یاد رکھئے! بہترین کارکردگی ہمیشہ وہی ہوتی ہے، جو ناسازگار ماحول میں سرانجام دی جائے۔
کسی
بھی مضمون، تحریر کو پڑھتے وقت اس میں اپنی
ذات کو شامل کر لیں، ماہرینِ نفسیات کے
مطابق "جس کام میں ہماری اپنی ذات
شامل ہوتی ہے، وہ ہمیں زیادہ دیر تک یاد
رہتی ہے۔" ( مطالعہ کیسے کیا جائے؟)
فرمانِ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ:
چلتے پھرتے وقت مطالعے سے اِجتناب کیا جائے،کہ اس سے حافظہ کمزور ہوتا
ہے۔

اوراق
پلٹنے، صفحات گننے اور اِس میں لکھی ہوئی
سیاہ لکیروں پر نظر ڈال کر گزر جانے کا
نام مطالعہ نہیں، امیرِ اہلسنت دامت برکاتھم العالیہ نے
کتابوں کو محض جمع نہیں کیا، بلکہ مُسلسل مطالعہ، غوروفکر اور عملی کوششیں آپ کے کردارِ عظیم کا
حصّہ ہیں، امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کس طرح
مطالعہ فرماتے ہیں، اِس کا اندازہ آپ دامت برکاتہم العالیہ کے عطا
کردہ مدنی پھولوں سے لگایاجا سکتا ہے۔ ( شوقِ علم ِدین، ص26)
حدیثِ پاک:اَلْعِلْمُ اَ فْضَلٌ مِّنَ الْعِبَادَۃِ کے 18 حُروف کی نسبت سے دینی مطالعہ کرنے کے18 مدنی پھول:
(
از شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بر کا تہم العالیہ)
(1)اللہ عزوجل کی رضا اور حصولِ ثواب کی نیّت
سے مطالعہ کیجیے۔
(2)
مطالعہ شروع کرنے سے قبل حمد وصلوٰۃ پڑھنے کی عادت بنا ئیے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:" جس نیک کام سے قبل اللہ تعالی کی حمد اور مجھ پر دُرود نہ پڑھا گیا، اس میں بَرکت نہیں ہوتی۔"
(3)قبلہ
رُو بیٹھئے کہ اس کی برکتیں بے شمار ہیں، چنانچہ حضرتِ سیّدنا اِمام بُرہان الدّین زرنوجی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:" دو طلبہ علمِ دین حاصل کرنے
کے لئے پردیس گئے، دو سال تک دونوں ہم سبق
رہے، جب وطن لوٹے، تو اِن میں سےایک فقیہہ(یعنی زبردست عَالم) بن
چکے تھے، جب کہ دوسرا عِلم وکمال سے خالی ہی رہا تھا، اِس شہر کے عُلمائے کرام نے اس اَمر پر خوب غور و خوض کیا، دونوں کے حصولِ علم کے طریقہ کار، انداز ِتکرار اور بیٹھنے کے اَطوار وغیرہ کے بارے میں تحقیق کی، تو ایک بات جو کہ نمایاں طور پر سامنے آئی، وہ یہ تھی کہ جوفقیہہ بن کر پلٹے تھے، اُن کا
معمول یہ تھا کہ وہ سبق یاد کرتے وقت قبلہ رُو بیٹھا کرتے تھے، جبکہ دوسرا جو کہ کورے کاکورا پلٹا تھا، وہ
قبلہ کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھے کاعادی تھا، چنانچہ تمام علماء، فقہائے کرام اس بات پر مُتفق ہوئے کہ یہ خوش
نصیب اِستقبالِ قبلہ کے اہتمام کی برکت سے فقیہہ بنے، کیونکہ بیٹھے وقت کعبۃ اللہ شریف کی سَمت مُنْہ رکھنا"
سُنّت" ہے۔
(4)
صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے، کیونکہ
عموماً اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔
(5)
شور و غل سے دُور پر سکون جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کیجیے۔
(6)اگر
جلد بازی یا ٹینشن (یعنی پریشانی)کی حالت میں پڑھیں گے، مثلاً آپ کو کوئی پُکار رہا ہے اور آپ پڑھے جا رہے ہیں یا اِستنجاء کی حاجت ہے اور آپ
مُسلسل پڑھ رہے ہیں، ایسے وقت میں آپ کا
ذہن زیادہ کام نہیں کرے گا اور غَلَط فہمی کا اِمکان بڑھ جائے گا۔
(7)
کسی بھی ایسے انداز پر، جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلاً بہت (کم) مدھم یا زیادہ
تیز روشنی میں یا چلتے چلتے یا گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جُھک کر
مطالعہ کرنا آنکھوں کے لیے مُضر یعنی (نقصان دہ) ہے۔
(8)
کوشش کیجئے کہ روشنی اُوپر کی جانب سے آ رہی ہو، پچھلی طرف آنے میں بھی حرج نہیں، مگر سامنے سے آنا آنکھوں کے لئے نقصان دہ ہے۔
(9)مطالعہ
کرتے وقت ذہن حاضر اور طبیعت تَروتازہ ہونی چاہیے۔
(10)وقتِ
مطالعہ ضرورتاً قلم ہاتھ میں رکھنا چاہیے
کہ جہاں آپ کو کوئی بات پسند آئے یا کوئی جُملہ
یا مسئلہ ، جس کی آپ کو بعد میں ضرورت پڑ سکتی ہو، ذاتی کتاب ہونے کی صورت میں اسے انڈر لائن کر سکیں۔
(11)
کتاب کے شروع میں عموماً ایک، دو خالی کاغذ ہوتے ہیں، اس پر یاداشت لکھتے رہئے یعنی "اشارہ"
چند الفاظ لکھ کراس کے سامنے صفحہ نمبر لکھ لیجیے۔
(12)
مُشکل الفاظ پر بھی نشانات لگا لیجئے اور کسی جاننےوالے سے دریافت
کر لیجئے۔
(13)
صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔
(14)تھوڑی
تھوڑی دیر بعد آنکھوں اور گردن کی ورزش کر
لیجئے، کیونکہ کافی دیر تک مسلسل ایک ہی
جگہ دیکھتے رہنے سے آنکھیں تھک جاتی ہیں
اور بعض اوقات گردن دُکھ جاتی ہے، اس کا
طریقہ یہ ہے کہ آنکھوں کو دائیں بائیں اوپر نیچے گھُمائیں، اسی طرح گردن کو بھی
آہستہ آہستہ حرکت دیجئے ۔
(15)اس
طرح کچھ دیر مطالعہ کرکے دُرود شریف پڑھنا شروع کر دیجیئے اور جب آنکھوں وغیرہ کو کُچھ آرام مل جائے ، تو پھر مطالعہ شروع کر دیجیے۔
(16)ایک
بار کے مطالعہ سے سارا مضمون یاد رہ جانا بہت دُشوار ہے کہ فی زمانہ حافظہ بھی
کمزور اور ہاضمہ بھی کمزور! لہذا دینی کُتب
و رسائل کا بار بار مُطالعہ کیجیے۔
(17)منقولہ
ہے:"اَلسّبَقُ حَرْفٌ وَّالتَّکْرَارُاَ
لْفٌ"یعنی سبق ایک حرف ہو اور تکرار(یعنی دہرائی) ایک
ہزار بار ہونی چاہیے۔
(18)
جو بھلائی کی باتیں پڑھی ہیں، ثواب کی نیت سے دوسروں کو بھی بتاتے رہیں، اِس طرح ان
شاءاللہ عزوجل آپ کو یاد ہو جائیں گی۔ ( شوقِ علمِ دین، ص نمبر 26 تا 28)

فی
زمانہ کوئی کام بغیر علم کے نہیں ہو سکتا، حصولِ علم کے لئے مطالعہ بہت ضروری ہے، مطالعہ بھی ایک فن ہے، اگر اس فن کو صحیح طور پر اپنایا
جائے تو نتائج اچھے نکلیں گے اور اگر غلط طور پر اپنایا جائے تو ظاہر ہے نتائج بھی
اسی قسم کے ہوں گے، آئیے دیکھیں مطالعہ کے لئے کون کون سے آداب و لوازم اختیار کئے جائیں، جن کے مطالعہ سے پورا پورا اِستفادہ
کیا جاسکے۔
سوچیں مطالعہ کیوں کر رہے ہیں؟
سوچیں
کہ آپ کے مطالعہ کا مقصد کیا ہے، کیا وقت
گزارنے کے لیے یا معلومات حاصل کرنے کے لئے یا علم حاصل کرنے کے لئے، کیا یہ مطالعہ آگے چل کر مجھے فائدہ دے گا، اِس کو مدِّنظر رکھتے ہوئے بامقصد مطالعہ کریں۔
اطمنان سے مطالعہ
کریں:
مطالعہ
کے لئے سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ مطالعہ کرنے والے کو داخلی اور خارجی سکون میسر
ہو، مطالعہ کرنے والے کا ذہن و قلب پریشانیوں
اور اُلجھنوں سے بالکل آزاد ہو اور جہاں پر مطالعہ کر رہا ہو، وہاں پر بھی مکمل سکون میسر ہو، اگر وہ ذہنی طور پر مطمئن نہیں تو اس کا دماغ
پڑھے ہوئے کو محفوظ نہیں کر سکے گا، اگر شورو غل والی جگہ پر مطالعہ کر رہا ہے، تو اس کا مطالعہ کرنا بے کار ہو گا۔
وقت:
ایسے
وقت میں مطالعہ کریں کہ آپ کا ذہن تروتازہ ہو، صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہتر ہے، جو پڑھایا جائے اسے وقت پر (time to time ) یاد کر لیا جائے، ہر روز کم از کم دو گھنٹے مطالعہ کریں، بہترین مطالعہ کے لئے ٹائم مینجمنٹ بے حد ضروری
ہے، امتحانات(exams ) سے پہلے ہی مطالعہ کر لیا جائے۔
کلیدی الفاظ استعمال کریں(use key words or points):
کلیدی
الفاظ استعمال کرنا مطالعہ کو با اثر اور آسان بناتا ہے اور مطالعہ ذہن نشین ہو جاتا ہے، اس کے لئے جو سبق یا(topic ) موضوع ہے، اس میں سے اہم چیزوں(Main
point ) کو نوٹ(underline ) کریں اور یاد رکھیں، لکھ کر یاد کرنے سے اچھا یاد ہوتا ہے، اللہ تعالی
کا نام لے کر مطالعہ شروع کریں اور یہ دعا کریں کہ جو کچھ
پڑھا، اسے یاد رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین
(مفتی
محمد قاسم عطاری کا ویڈیو بیان ، لنکHttps11you
tube/02xy7tvsi-1، اور مطالعہ کیوں اور کیسے؟)

وقت دو دھاری تلوار ہے جسے اگر آپ نے نہ
کاٹا تو یہ آپ کو کاٹ دے گی۔ وقت کے مثبت اور بہترین استعمالات میں سے ایک
استعمال، اسے مطالعہ کتب میں صَرف کرنا ہے۔ مطالعہ کرنے سے ذہنی استعداد و قابلیت
میں اضافہ ہوتا ہے، فکر پختہ ہوتی ہے، علم میں اضافہ ہوتا ہے، گفتگو پر دلیل ہوتی
ہے، سکون قلب نصیب ہوتا ہے، الفاظ کا ذخیرہ وسیع ہوتا ہے، ایمان مضبوط ہوتا ہےاور
وسعت النظری پیدا ہوتی ہے۔ مطالعہ ایک فن ہے جو ہمیں کم وقت میں زیادہ سیکھنے میں
مدد دیتا ہے۔ مگر مطالعہ کیسے کیا جائے کہ
اس کے بہترین نتائج حاصل ہو سکیں؟ بعض لوگ
مطالعہ اِس انداز سے کرتے ہیں کہ ان کا اس مطالعہ سے صرف وقت گزرتا ہےاور کوئی
خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ آئیے چند اہم نکات پڑھتے ہیں۔ مطالعہ کرنے سے پہلے اپنے
آپ سے چند سوالات کر لیجیے۔
(١)میرے اس مطالعہ کرنے کا مقصد کیا ہے؟
(٢)کیا اس کتاب کا مطالعہ میرے علم و عمل
میں اضافے کا باعث بنے گا یہ نہیں؟
(٣) اس سے مجھے کیا فائدہ ہوگا؟
مطالعہ کرنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب
کریں جہاں شور نہ ہو اور اگر علیحدہ کمرہ میسر ہو تو مدینہ مدینہ۔ روشنی اور درجہ
حرارت مناسب ہو۔ نہ زیادہ پیٹ بھر کر کھایا ہوا ہو ،نہ ہی پیٹ بالکل خالی ہو۔ قضائے
حاجت سے فارغ ہو لیجئے اور وہ تمام چیزیں
جن کی ضرورت پڑ سکتی ہے (جیسے کاپی، پنسل، highlighter وغیرہ) اپنے پاس مطالعہ شروع ہونے
سے پہلے ہی رکھ لیں اور تمام غیر ضروری
اشیاء (موبائل، laptop وغیرہ) دور رکھ
دیجیے۔ غرض یہ کہ ہر وہ چیز جو مطالعہ کے دوران آپ کی یکسوئی میں خلل ڈال سکتی ہے،
اسے پہلے ہی دور کر لیجئے تاکہ مستقل
مزاجی برقرار رہ سکے۔ مطالعہ کرنے کے لیے ایسے وقت کا انتخاب کیجئے جب آپ کا دماغ بالکل ترو تازہ ہو۔ صبح کا وقت
مطالعہ کرنے کے لیے بہترین ہے کہ اس وقت شور بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، دماغ
تقربیاً تمام فکروں سے آزاد ہوتا ہے اور بالکل
ترو تازہ ہوتا ہے۔مطالعہ کے دوران(اگر کتاب ذاتی ہو تو) اہم نکات کو پنسل سے مارک
کر لیجیے یا علیحدہ کاپی پر نوٹ کر لیجیے۔ یوں آپ کتابوں کے اہم نکات لکھتے چلے
جائیں گے اور یہ کاپی ایسی بن جائے گی گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہو۔
کام
کوئی بھی ہو، باقاعدگی اور مستقل مزاجی ،کامیابی کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔ یہی معاملہ مطالعہ کا ہے۔ اگر اس پر
استقامت مل جائے تو ترقی کی وہ منازل طے
کی جاسکتی ہیں جو ویسے تقریباً ناممکن
ہیں۔مطالعہ اتنی غور سے کریں کہ آپ اس کتاب کا نچوڑ کسی کے بھی سامنےبیان کرنے کے
قابل ہو جائیں۔ کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کی فہرست(index)
کو دوبارہ دیکھیے اور analyze کیجیے کہ
کیا آپ کو اس کتاب کے تمام نکات پر دسترس حاصل ہوگئی ہے۔ جس موضوع میں کمی محسوس
ہو یا یاد نہ ہو اسں کا دوبارہ باغور مطالعہ کریں۔
تحقیق کے مطابق انسانی دماغ 24 گھنٹے بعد ان چیزوں کو بھلانا شروع کر دیتا ہے ،جن کی تکرار
نہ کہ جائے ۔اسی لیے 24 گھنٹوں کے اندر ہی اسے دہرانے کی ترکیب کیجئے ۔ ان شاء اللہ مطالعہ کیا ہوا یاد رہے گا۔ عموماً ایک ہی موضوع جیسے تصوف، احادیث وغیرہ کی چند
کتب پڑھ لی جائیں تو باقی کتب میں انہی باتوں کا تکرار ملتا ہے اور چند نئی باتیں
ہوتی ہیں۔ ایسے میں پوری کتاب کا باغور
مطالعہ کرنے کی بجائے جو پرانی معلومات ہیں انھیں سرسری پڑھ کر گزار دینے اور جو نئی معلومات ہیں انھیں باغور مطالعہ
کرنے سے کم وقت میں زیادہ علم حاصل کیا
جاسکتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اچھی کتب کا درست انداز میں مطالعہ
کرنے، اسے یاد رکھنے، اس پر عمل کنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے
۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اسلامی کُتُب کا خوب مطالعہ کرتے
رہنا چاہئے، اس طرح ذہن کھلتا ہے، مگر اُونگھتے اونگھتے پڑھنا غلط فہمیوں میں ڈال سکتا ہے، لہذا مطالعہ کرنے کا درست طریقہ
سب کو سیکھ لینا چاہئے، اس کے متعلق کچھ
مدنی پھول قبول فرمائیے، ان شاءاللہ عزوجل درست مطالعہ سیکھ جائیں
گے:
1۔اللہ عزوجل کی رضا اور حصولِ ثواب کی نیت سے
مطالعہ کیجئے۔
2۔مطالعہ
شروع کرنے سے قبل حمدو صلوۃ پڑھنے کی عادت بنائیے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:" جس نیک کام سے قبل اللہ عزوجل کی حمد اور مُجھ پر دُرود نہ پڑھا گیا، اس میں برکت نہیں ہوتی۔"( کنز العمال، ج 1، ص279، حدیث2507)
3۔
صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے، کیونکہ
عموماً اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور
ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔
4۔
شوروغل سے دور پُرسکون جگہ پر مطالعہ کیجئے۔
5۔
صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھیئے کہ
اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔
6۔مطالعہ
کرتے وقت ذہن حاضر اور طبیعت تروتازہ ہونی چاہئے۔
7۔
وقتِ مطا لعہ ضرورتاً قلم ہاتھ میں رکھنا چاہئے، کہ جہاں آپ کو کوئی بات پسند یا کوئی ایسا جملہ یا
مسئلہ جس کی آپ کو بعد میں ضرورت پڑ سکتی
ہو، ذاتی کتاب ہونے کی صورت میں اسے
انڈرلائن کرسکیں۔
8۔
ایک بار کے مطالعے سے سارا مضمون یاد رہ جانا بہت دشوار ہے کہ فی زمانہ ہاضمے بھی کمزور اور حافظے بھی کمزور ، لہذا دینی کتب
و رسائل کا بار بار مطالعہ کیجئے۔
9۔
جو بھلائی کی باتیں پڑھی ہیں، ثواب کی نیت
سے دوسروں کو بتاتے رہئے، اِس طرح انشاء اللہ آپ کو یاد ہو جائیں گی۔( علم و
حکمت کے125 مدنی پھول)
اللہ پاک ہمیں درست مطالعہ کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم