وقت دو دھاری تلوار ہے جسے اگر آپ نے نہ کاٹا تو یہ آپ کو کاٹ دے گی۔ وقت کے مثبت اور بہترین استعمالات میں سے ایک استعمال، اسے مطالعہ کتب میں صَرف کرنا ہے۔ مطالعہ کرنے سے ذہنی استعداد و قابلیت میں اضافہ ہوتا ہے، فکر پختہ ہوتی ہے، علم میں اضافہ ہوتا ہے، گفتگو پر دلیل ہوتی ہے، سکون قلب نصیب ہوتا ہے، الفاظ کا ذخیرہ وسیع ہوتا ہے، ایمان مضبوط ہوتا ہےاور وسعت النظری پیدا ہوتی ہے۔ مطالعہ ایک فن ہے جو ہمیں کم وقت میں زیادہ سیکھنے میں مدد دیتا ہے۔ مگر مطالعہ کیسے کیا جائے  کہ اس کے بہترین نتائج حاصل ہو سکیں؟ بعض لوگ مطالعہ اِس انداز سے کرتے ہیں کہ ان کا اس مطالعہ سے صرف وقت گزرتا ہےاور کوئی خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ آئیے چند اہم نکات پڑھتے ہیں۔ مطالعہ کرنے سے پہلے اپنے آپ سے چند سوالات کر لیجیے۔

(١)میرے اس مطالعہ کرنے کا مقصد کیا ہے؟

(٢)کیا اس کتاب کا مطالعہ میرے علم و عمل میں اضافے کا باعث بنے گا یہ نہیں؟

(٣) اس سے مجھے کیا فائدہ ہوگا؟

مطالعہ کرنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں شور نہ ہو اور اگر علیحدہ کمرہ میسر ہو تو مدینہ مدینہ۔ روشنی اور درجہ حرارت مناسب ہو۔ نہ زیادہ پیٹ بھر کر کھایا ہوا ہو ،نہ ہی پیٹ بالکل خالی ہو۔ قضائے حاجت سے فارغ ہو لیجئے اور وہ تمام چیزیں جن کی ضرورت پڑ سکتی ہے (جیسے کاپی، پنسل، highlighter وغیرہ) اپنے پاس مطالعہ شروع ہونے سے پہلے ہی رکھ لیں اور تمام غیر ضروری اشیاء (موبائل، laptop وغیرہ) دور رکھ دیجیے۔ غرض یہ کہ ہر وہ چیز جو مطالعہ کے دوران آپ کی یکسوئی میں خلل ڈال سکتی ہے، اسے پہلے ہی دور کر لیجئے تاکہ مستقل مزاجی برقرار رہ سکے۔ مطالعہ کرنے کے لیے ایسے وقت کا انتخاب کیجئے جب آپ کا دماغ بالکل ترو تازہ ہو۔ صبح کا وقت مطالعہ کرنے کے لیے بہترین ہے کہ اس وقت شور بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، دماغ تقربیاً تمام فکروں سے آزاد ہوتا ہے اور بالکل ترو تازہ ہوتا ہے۔مطالعہ کے دوران(اگر کتاب ذاتی ہو تو) اہم نکات کو پنسل سے مارک کر لیجیے یا علیحدہ کاپی پر نوٹ کر لیجیے۔ یوں آپ کتابوں کے اہم نکات لکھتے چلے جائیں گے اور یہ کاپی ایسی بن جائے گی گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہو۔

کام کوئی بھی ہو، باقاعدگی اور مستقل مزاجی ،کامیابی کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔ یہی معاملہ مطالعہ کا ہے۔ اگر اس پر استقامت مل جائے تو ترقی کی وہ منازل طے کی جاسکتی ہیں جو ویسے تقریباً ناممکن ہیں۔مطالعہ اتنی غور سے کریں کہ آپ اس کتاب کا نچوڑ کسی کے بھی سامنےبیان کرنے کے قابل ہو جائیں۔ کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کی فہرست(index) کو دوبارہ دیکھیے اور analyze کیجیے کہ کیا آپ کو اس کتاب کے تمام نکات پر دسترس حاصل ہوگئی ہے۔ جس موضوع میں کمی محسوس ہو یا یاد نہ ہو اسں کا دوبارہ باغور مطالعہ کریں۔

تحقیق کے مطابق انسانی دماغ 24 گھنٹے بعد ان چیزوں کو بھلانا شروع کر دیتا ہے ،جن کی تکرار نہ کہ جائے ۔اسی لیے 24 گھنٹوں کے اندر ہی اسے دہرانے کی ترکیب کیجئے ۔ ان شاء اللہ مطالعہ کیا ہوا یاد رہے گا۔ عموماً ایک ہی موضوع جیسے تصوف، احادیث وغیرہ کی چند کتب پڑھ لی جائیں تو باقی کتب میں انہی باتوں کا تکرار ملتا ہے اور چند نئی باتیں ہوتی ہیں۔ ایسے میں پوری کتاب کا باغور مطالعہ کرنے کی بجائے جو پرانی معلومات ہیں انھیں سرسری پڑھ کر گزار دینے اور جو نئی معلومات ہیں انھیں باغور مطالعہ کرنے سے کم وقت میں زیادہ علم حاصل کیا جاسکتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اچھی کتب کا درست انداز میں مطالعہ کرنے، اسے یاد رکھنے، اس پر عمل کنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم