مطالعہ کا شوق رب تعالی کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ اس کے فوائد پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے کثیرفوائد ہیں : مطالعہ اگر تعلیمات اسلامی اور تعلیمات توحید و رسالت پر مشتمل ہو تو یہ ایمان کی تازگی اور پختگی کا باعث بنتاہے۔ مطالعہ سے بندے کے علم و فہم اور عقل و شعور میں اضافہ ہوتا ہے۔ علامہ مناوی رحمۃُ اللہِ علیہفرماتے ہیں کہ : "علم کے علاوہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کسی چیز میں اضافہ کی دعا کا حکم نہ دیا گیا۔

( فيض القدير شرح جامع صغیر، جلد 2، صفحہ 432، تحت رقم الحديث 1506، مطبوعہ دار الحديث، قاهره)

مطالعہ انسان کی دینی و دنیاوی ترقیوں کا سبب بنتا ہے۔ مطالعہ اسی وقت مفید ہوتا ہے، جب اسے اس کے اصولوں و ضوابط کے مطابق کیا جائے ۔ انسان کو چاہیے کہ اپنے ذوق و شوق اور طبیعت کے موافق فن کا مطالعہ کرے۔ مختلف فنون اورغیر منظم مطالعہ بندے کے ذہن کو منتشر کر دیتا ہے، بالآخر وہ دلبرداشتہ ہو کر اسے چھوڑ دیتا ہے یوں وہ کتابوں کی صحبت وبرکت سے محروم ہو جاتا

ہے۔ کسی فن کے مطالعے کی ابتدا اس کی ابتدائی اور آسان کتب سے کی جائے۔ کتاب کو اس

انداز سے پڑھا جائے گویا کہ پہلی اور آخری بار پڑھی جارہی ہے۔ مطالعہ ایسی جگہ کیا جائے جہاں کسی کی دخل اندازی کااندیشہ نہ ہو، وہاں توجہ بٹنے والے مناظر بھی نہ ہوں، اور وہ پر سکون ہو یعنی وہاں شور و غل نہ ہو۔مطالعہ کے لیے ایک وقت متعین کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ وقت کے تعین سے وقت کی کمی والا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جاتا ہے۔

مشہور مقولہ ہے:"توزيع الوقت توسيع الوقت، وقت کی درست تقسیم کاری وقت میں وسعت

پیدا کرتی ہے۔

مطالعہ مکمل انہاک ، طبیعت کی ترو تازگی اور یکسوئی کے ساتھ کیا جائے۔ ہمارے بزرگان دین کا مطالعہ میں استغراق کیسا تھا؟ اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ : امام مسلم رحمۃُ اللہِ علیہ نے مطالعہ کرتے کرتے ضرورت سے زیادہ کھجوریں کھائیں، جس کا انہیں پتا نہ چلا، اور وہ آپ کی وفات کا سبب بنا۔ (تذکر ۃ المحد ثین ، صفحہ 123)

مطالعہ کرتے وقت دل غم و غصہ ، تشویش و اضطراب سے خالی ہو، مطالعہ کرتے وقت ایک قلم اور کاپی بھی ساتھ ہو، جس پر کتاب کے اہم نکات اور نئی نئی باتیں نوٹ کی جائیں، اس کے ساتھ ہو سکے تو کتاب کی ایک فیس بھی تیار کر لی جائے جوکتاب کا نچوڑ ہو۔ مطالعہ سے قبل بسم اللہ اور درود شریف پڑھنے سے اس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔

مطالعہ کے دوران وقفے وقفے سے کتاب سے نظر ہٹا کر ذکر اللہ اور درود شریف کرنے سے ثواب کے ذخیرے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کوآرام ملے گا۔

مطالعے کے لیے ایسا کوئی بھی انداز اختیار نہ کیا جائے جس سے آنکھوں پر زور پڑے: مثلا بہت

مد هم یا بہت تیز روشنی میں یا چلتے یا گاڑی میں مطالعہ کرنا۔

اللہ تعالی ہمیں درست انداز میں بامقصد مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم