اکثرا وقات طلبہ و طالبات اس بات کا شکوہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہوتے ہیں کہ  ہم اکثر اوقات پڑھتے رہتے ہیں اور اپنا زیادہ وقت پڑھائی کو دیتے ہیں، لیکن پھر بھی سبق یاد نہیں ہوتا یا امتحان کی تاریخیں نزدیک آ جاتی ہیں، امتحان کی تیاری پوری نہیں ہوپاتی، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ طالبات کا مطالعہ کرنے کا طریقہ درست نہیں ہے، ذیل میں کچھ ایسے طریقے، تجاویز ہیں جن پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر طالبات کو مطالعے میں آسانی ہوگی:

سبق یاد کرنے کا بہتر طریقہ:

سبق یاد کرنے سے پہلے اس وقت کو منتخب کریں، جب آپ تازہ دم ہوں اور جگہ کا انتخاب کریں جہاں یکسوئی کے ساتھ سبق یاد کیا جاسکے، سبق یاد کرنے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں اور حمدِ باری تعالی کی نیت سے الحمدللہ رب العالمین پڑھیں، اب سبق کو اوّل تا آخر پورا پڑھ لیں اور اس کا مفہوم بھی سمجھ لیں، اگر عربی عبارت یاد کر رہے ہیں تو پہلے سبق کو اُردو میں ترجمہ کریں اور پھر مفہوم کو سمجھیں، سبق طویل ہو تو دو یا تین حصّوں میں تقسیم کر لیں، ہر حصّے کے اہم الفاظ کو نشان زد کرلیں، درمیانی آواز سے پڑھیں، آواز سے پڑھنے کا یہ فائدہ ہوگا کہ آواز کے ساتھ یاد کرنے میں ہمارے تین حواس یعنی آنکھ، زبان اور کان استعمال ہوں گے اور جو بات تین حو اس کے ذریعے دماغ تک پہنچے گی، انشاءاللہ عزوجل جلد یاد ہوگی۔ ( کامیاب طالب علم کون، صفحہ نمبر37)

ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حافظہ کی خرابی کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے خط یعنی لکھنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:"اپنے دائیں ہاتھ سے مدد طلب کر۔"( کنز العمال، کتاب العلم، ج 10، ص107)

اسباق کی دہرائی کا طریقہ:

اپنا ایک ہدف طے کر لیں کہ میں فلاں مضمون کے اتنے اَسباق روزانہ دہرایا کروں گا، اس ہدف کو طے کرتے وقت امتحان کی تیاری کے لئے ملنے والے عرصے کو ضرور مدِّ نظر رکھیں اور ہدف ایسا نہ ہو جس تک پہنچنا آپ کے لیے بے حد دشوار ہوجائے اور یہ سلسلہ کاغذی کاروائی سے آگے نہ بڑھ سکے، ہدف طے کرنے کے بعد اسے اپنے پاس جدول کی صورت میں لکھ لیں۔( امتحان کی تیاری کیسے کریں، صفحہ نمبر12تا13)

روزمرہ مطالعے کا جدول بنانا:

طالب علم کو چاہئے کہ اپنا ایک جدول بنائے، جس میں ہوم ورک کرنے ، اگلے دن کے اسباق تیار کرنے، خار جی مطالعہ کرنے اور نیکی کی دعوت عام کرنے کے اوقات مقرر کر لے، جدول پر عمل کی برکت سے تمام کام اپنے وقت پر ہوں گے، اگر طالب علم اپنے وقت کو اِدھر اُدھر کے کاموں میں ضائع کرنے کی عادت بنالے تو قوی اِمکان ہے کہ وہ علم کی برکتوں سے محروم رہ جائے، رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے کہ :

بندے کا غیر مفید کاموں میں مشغول رہنا ، اس بات کی علامت ہے کہ اللہ تعالی نے اس سے اپنی نظرِ عنایت پھیر لی ہے اور جس مقصد کے لیے انسان کو پیدا کیا گیا ہے، اگر اس کی زندگی کا ایک لمحہ

بھی اس کے علاوہ گزر گیا تو وہ اس بات کا کا حقدار ہے کہ اس پر عرصہ حسرت دراز کر دیا جائے۔

( الفردوس بماثور الخطاب، باب المیم، الحدیث 5544، ج3، ص498)

چند اہم باتیں:

1:سبق کو بغیر سمجھے رٹنے کی کوشش نہ کریں کہ بغیر سمجھے رٹا ہوا سبق جلد بھول جاتا ہے ۔

2:یاد کرنے میں ترتیب یوں رکھئے کے پہلے آسان سبق یاد کریں پھر مشکل، پھر اُس سے مشکل، علی ھذاالقياس

3:اس دوران کسی سے گفتگو نہ فرمائیں۔

4:نگاہ کو آزاد نہ چھوڑیں کہ سبق یاد کرنے میں خلل پڑے گا۔

5: اگر نفس سبق یاد کرنے میں سُستی دلائے تو اسے سزا دیجئے، مثلاً کھڑے ہو کر سبق یاد کرنا شروع کر دیں، جب تک سبق یاد نہ ہو ، کھانا نہ کھائیں یا پانی نہ پئیں۔ ( امتحان کی تیاری کیسے کریں، صفحہ نمبر21)

مندرجہ بالا باتوں کو مدِّنظر رکھ کر وقت ضائع کرنے سے بچتے ہوئے مطالعہ کیجئے، اپنی صحت کا خیال رکھئے، نیند وقت پر اور پُوری طرح سکون سے لیں، خورا ک متوازن استعمال کریں اور ساتھ استاد کا حکم بجا لائے، جو کام جتنا استاد دیں یاد کرکے جائیں، حسنِ ظن رکھئے اور زیادہ سے زیادہ سرورِکائنات، خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم پر درودو سلام کا نذرانہ بھیجئے تاکہ کرم ہو جائے۔