دعوتِ اسلامی کے زیرِ
اہتمام 13 اکتوبر 2022ء بروز جمعرات تلیری بائی پاس ملتان روڈ مظفر گڑھ میں عظیم
الشان اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مظفر گڑھ، اطراف علاقوں، دیگر شہروں سے
مدرسۃالمدینہ و جامعۃالمدینہ بوائزکے اساتذۂ کرام، طلبۂ کرام، ذمہ داران اور سیاسی و سماجی شخصیات
سمیت قرب و جوار کے کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن
و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد
عطاری نے ”نور مصطفی ﷺ کی برکتیں“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے حاضرین
کو پیارے آقا و مولا ﷺ کے معجزات کے بارے میں بتایا۔
علاوہ ازیں نگرانِ
پاکستان مشاورت نے شرکائے اجتماع کو اپنی زندگی دینِ اسلام کے مطابق گزارنے، نمازوں
کی پابندی کرنے، رمضان شریف کے روزے
رکھنے اور دیگر نیکی کے کاموں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کے حوالے سے مدنی پھول
دیئے۔
بعدِ بیان ذکر اللہ بھی کیا گیا جبکہ نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد
عطاری نے رقت انگیز دعا کروائی نیز صلوٰۃ و سلام بھی پڑھا گیا۔اس موقع پر مرکزی
مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد اسلم عطاری بھی موجود تھے۔ (رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز
فالو اپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
انٹر نیشنل پاکستانی قومی ٹیم ہاکی کے پلیئرز کا فیضانِ مدینہ کراچی
کا وزٹ
عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں پچھلے دنوں انٹر نیشنل پاکستانی قومی ٹیم ہاکی کے پلیئرز کا وزٹ ہوا۔
اس موقع پر دعوتِ اسلامی
کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری سمیت دیگر ذمہ دار اسلامی
بھائیوں نے پلیئرز کو خوش آمدید کہتے ہوئے
انہیں مختلف شعبہ جات کا وزٹ کروایا۔
شاہجہانگیر روڈ گجرات میں
دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع
13 اکتوبر
2022ء بروز جمعرات پنجاب پاکستان کے شہر گجرات میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ
شاہجہانگیر روڈ گجرات میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع
کا انعقاد کیا گیا۔
اس اجتماعِ پاک میں مرکزی
مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شرکا
کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کے
ساتھ منسلک رہنے کی ترغیب دلائی۔
بعدازاں رکنِ شوریٰ نے
شرکائے اجتماع کو دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن
دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے
زیرِ اہتمام مورخہ 13 اکتوبر 2022ء بروز جمعرات مرکزی مجلس ِشوریٰ کے رکن حاجی محمد
عقیل عطاری مدنی نے پنجاب کے شہر گجرات میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ شاہجہانگیر
روڈ گجرات میں ”احکام مسجد کورس“ کروایا۔
تفصیلات کے مطابق اس کورس میں مسجد انتظامیہ، امام صاحبان اور مقامی ذمہ
دارانِ دعوت اسلامی سمیت دیگر اسلامی
بھائیوں نے بھی شرکت کی۔
دورانِ
کورس رکنِ شوری ٰ حاجی محمد عقیل عطاری
مدنی نے احکام مسجد، چندے و وقف کے ضروری
احکام اور متولی کی ذمہ داری کو آسان انداز میں بیان کیا۔
پچھلے دنوں کراچی سندھ کے
ایک سرکاری ادارے میں عید میلادالنبی ﷺ کے حوالے سے سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد
کیا جس میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری اور
ذمہ داران سمیت سرکاری نجی افسران نے شرکت کی۔
رکنِ شوریٰ حاجی محمد
امین عطاری نے عید میلادالنبی ﷺ کی مناسبت سے سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود
عاشقانِ رسول کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی نیز انہیں مدنی پھولوں سے نوازا۔
علاوہ ازیں رکنِ شوریٰ نے
عاشقانِ رسول کو نیکی کے کاموں میں حصہ لیتے رہنے اور دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے
اجتماعات میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار
کیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
بِسْمِ اللّٰہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
تَلْخِیْصُ
التَّحْقِیْقَاتِ الرَّضَوِیَّةِ فِیْ مَبَاحِثِ الصَّوْت
بنام
آواز سے متعلق
خلاصہ تحقیقاتِ رضویہ
شیخ الاسلام،اعلیٰ حضرت امامِ اہل سنّت رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں
جب فونو گراف (گراموفون)
کےذریعے قرآنِ مجید سُننے اور اس میں قرآن شریف بھرنے وغیرہ سے متعلّق سوال پوچھا
گیا تو مفکرِ اسلام،امامِ اہل سنّت امام
احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےاِس
سوال کے جواب میں تقریباً 59 صفحات پر مشتمل پورا رسالہ بنام ’’اَلْکَشْفُ شَافِیَا حُکْمُ فُوْنوْ جرَافِیَا‘‘ ([1]
) تحریر فرما
دیا۔ اس رسالے میں مفکرِ اسلام، شیخ الاسلام و المسلمین امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ نے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے پہلے بطورِ
تمہید (as a prelude)آواز سے متعلّق اپنی تحقیقات (researches) بیان
فرمائیں۔ اس حوالے سے بنیادی طور پر سات(7)اُمور کو زیر ِبحث لاکر موضوعِ تحقیق بنایا اور انہیں بیان کرنے
کے بعد مزید تین اُمور کی تحقیق فرمادی
۔یوں آواز سے متعلّق دس (10)اُمور
کا تحقیقی بیان اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنّت رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ کے اس فتوی کا
حصّہ بن گیا جو کہ فتاویٰ رضویہ کے سِوا اِس انداز میں کہیں نہ ملے گا۔ سطورِ ذیل
میں ان بنیادی سات(7)
اُمور کےعنوانات(titles) اور پھر ہر ایک کی تفصیل ذکر
کی جاتی ہے۔
(1)آواز
کیا چیز ہے؟
(2)آواز
کیسے پیدا ہوتی ہے؟
(3)آواز
کیسے سُننے میں آتی ہے؟
(4)آواز
اپنے ذریعہ حدوث (پیدا
ہونے کے ذریعے )کے
بعد بھی باقی رہتی ہے یااس کے ختم ہوتے ہی فنا ہوجاتی ہے؟
(5)
آواز کان سے باہر بھی موجود ہے یا کان ہی میں پیدا ہوتی ہے؟
(6)
آواز کنندہ (آواز نکالنےوالے)کی
طرف آواز کی اِضافت(نسبت)
کیسی
ہے؟آواز اس کی صفت ہے یا کس چیز کی صفت ہے؟
(7)
آواز کنندہ کی موت کے بعد آواز بھی باقی
رہ سکتی ہے یا نہیں؟
آواز سے متعلّق تحقیقاتِ
امام احمد رضا
مجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت امام
احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ابتدا میں
تقریباً دو صفحات پر آواز سے متعلّق اِنتہائی تحقیقی اور اُصولی گفتگو فرمائی ہے۔چنانچہ
آواز کی تعریف کے حوالے سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ یوں تحریر
فرماتے ہیں:
’’ایک جسم کا دوسرے سے بقوّت
ملنا جسے قرع کہتے ہیں یا بسختی جُدا ہونا کہ قلع کہلاتا ہے جس ملائے لطیف مثل ہوا
یا آب میں واقع ہو اس کے اَجزائے مجاورہ میں ایک خاص تشکُّل وتکیُّف لاتا ہے اسی شکل
وکیفیتِ مخصوصہ کا نام ’’آوا ز‘‘ ہے۔ ([2]
)
تنبیہ:آواز کی ذکر کردَہ تعریف اور تحقیقِ رضوی میں دو اَلفاظ: ’’قَرع‘‘ اور ’’قلع‘‘ کا استعمال ہوا
ہے ،ان دونوں اصطلاحات کا معنیٰ ملاحظہ ہو:
قرع کا معنی:ایک جسم کےکسی دوسرے جسم سے قوت کے ساتھ ملنے کو ’’قرع‘‘ کہتے ہیں۔
قلع کا معنی:ایک جسم کے
کسی دوسرے جسم سے سختی کے ساتھ الگ ہونے کو ’’قلع‘‘
کہتے ہیں۔
آواز سے متعلّق 11 تحقیقی نکات
(1) آواز کی تعریفِ رضوی
(Definition of voice by
Aala Hazrat)
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آواز کے مذکورہ بالا تحقیقی معنیٰ کو ذکر فرما
کر پھر قدرِ آسان عبارت(with simple words)کے ساتھ آواز کی تعریف یوں بیان فرمائی ہے:
’’آواز اُس
شکل وکیفیتِ مخصوصہ کا نام ہے کہ ہوا یا پانی وغیرہ جسمِ نرم و تَر میں قرع یا قلع
سے پیدا ہوتی ہے۔‘‘ ([3]
)
خلاصۂ عبارت
یعنی،آواز اُس مخصوص شکل(specific
shape) اور کیفیت
کو کہتے ہیں جو کہ کسی نرم اور تر جسم مثلاً
ہوا یا پانی وغیرہ میں دو جسموں کے پوری
قوت سے ملنے یا ان کے سختی سے الگ ہونے کے
سبب پیدا ہوتی ہے۔
(2) آواز پیدا ہونے کا سبب
(The cause of voice)
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ
عَلَیْہ آواز کی تعریف بیان کرنے کے بعد آواز پیدا ہونے کے
حقیقی اور ظاہری سبب(cause/reason) کو یوں بیان فرماتے ہیں:
اُس کا اور تمام
حوادث کا سببِ حقیقی محض ارادۂ الٰہی ہے دوسری
چیز اصلاً نہ مؤثر نہ موقوف علیہ، اور آواز کا ظاہری وعادی سببِ قریب قلع وقرع ہے۔( [4])
خلاصۂ عبارت
یعنی،آواز اور کائنات میں رُونما (appear)ہونے والے تمام ہی اُمور کا حقیقی سبب صرف اِرادۂ
اِلٰہی ہے کہ ربّ تعالیٰ کی مشیت و اِرادے ہی سے ہرشے وُقوع پذیر ہوتی ہے۔حقیقی طور
پر تمام اُمور کے واقع اور موجود ہونے کے معاملے
میں ارادۂ اِلٰہی کے علاوہ نہ تو کوئی دوسری
شے اپنا اثر رکھتی ہے اور نہ ہی اس پر کسی
قسم کا دار ومدار ہوتاہے۔
ہاں اللہ ربّ العزت مسبِّبُ الاَسباب ہے اور اُس نے اِس جہان کو عالَمِ اسباب بنایا ہے، لہذا
اُس کی قدرت و حکمت کے تحت اِس جہاں میں پیداہونے والی ہر شے اور واقع ہونے والے
تمام ہی معاملات کے کوئی نہ کوئی ظاہری اَسباب اور محرِّکات
ہوتے ہیں۔ لہذا آواز پیدا ہونے کا بھی ظاہری
اور عادی سبب موجود ہے اور وہ قرع یعنی، دو جسموں کا آپس میں قوت کے ساتھ
ملنا یا قلع یعنی ،دوجسموں کا سختی
کے ساتھ الگ ہونا ہے۔
اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اِسی رسالے میں اس بات کو یوں بھی بیان فرماتے
ہیں:الحاصل ہر شے کا سبب حقیقی ارادۂ اللہ عزوجل ہے
بے اُس کے ارادے کے کچھ نہیں ممکن اور وہ ارادہ فرمائے تو اصلاً کسی سبب کی حاجت
نہیں، مگر عالَمِ اسباب میں حدوث ِآواز (آواز کے پیدا ہونے)کا سببِ عادی یہ قرع وقلع ہے۔ ([5]
)
(3) آواز کا سُنائی دینا
(Hearing the voice)
ہمیں آواز کیوں اور کیسے سُنائی
دیتی ہے ؟ اِس کی تحقیق بھی امامِ اہلسنّت،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ
عَلَیْہ نے فرمائی ہے۔چنانچہ آپ رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ آواز سُنائی دینے کی وجہ ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں:
سُننے کا سبب ہوائے گوش کا
متشکَّل بشکلِ آواز ہونا ہے اور اس کے تشکُّل کا سبب ہوائے خارج متشکّل کا اسے قرع کرنا اور اس قرع کا سبب بذریعہِ تموُّج
حرکت کا وہاں تک پہنچنا۔ ([6]
)
خلاصۂ عبارت
یعنی،آواز سُننے(سُنائی دینے) کا
سبب کان کی ہوا کا آواز کی شکل کی طرح صورت اختیار کرناہے اور کان کی ہوا کی تبدیلیِ شکل کا سبب کان سے باہر کی متشکّل ہوا کا قوت کے ساتھ اس(کان کی ہوا)سے
ملنا ہے اور اس ملنے کا سبب تموّج(موجوں
اور لہروں، waves )کے ذریعے حرکت کا وہاں(کان کی ہوا) تک
پہنچنا ہے۔
(4) سبب آنی اور آواز باقی
(Permanence of voice and
temporality of cause)
یہاں پر ایک سوال سطحِ ذہن پر اُبھرتا ہے کہ جب آواز
پیدا ہوتی ہے تو اس کے بعد وہ ہَوا میں تحلیل
ہوکر ختم ہوجاتی ہے یا باقی رہتی ہے؟ اعلیٰ حضرت،امامِ اہل سنّت رَحْمَۃُ اللہِ
عَلَیْہ نے اِس سوال
کا بڑے تحقیقی انداز میں جواب ارشاد فرمایاہے، اعلیٰ حضرت
رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے الفاظ ملاحظہ
ہوں:
ذریعہ حدوث قلع وقرع ہیں اور
وہ آنی ہیں حادث ہوتے ہی ختم ہوجاتے ہیں اور وہ شکل و کیفیت جس کا نام آواز ہے باقی
رہتی ہے تو وہ معدات ہیں جن کا معلول کے ساتھ رہنا ضرور نہیں، کیا نہ دیکھا کہ کاتب
مرجاتاہے اور اس کا لکھا برسوں رہتا ہے یوہیں یہ کہ زبان بھی ایک قلم ہی ہے۔ ([7]
)
خلاصۂ عبارت
یعنی،آواز پیدا ہونے کا ذریعہ (قلع وقرع) ایک
لمحہ کے لئے واقع ہونے والی شے ہے جوکہ
پیدا ہوتے ہی ختم ہوجاتی ہے، لیکن آواز
ایسی شکل اور کیفیت ہے جو پیدا ہونے کے
بعد بھی باقی رہتی ہے۔
قرع و قلع عِلّت کی حیثیت رکھتے
ہیں اور آواز معلول کی طرح ہے۔لیکن اس معاملے(آواز کے باقی رہنے) میں علت (آواز
پیدا ہونے کے سبب قرع وقلع) کا اپنے معلول(آواز
) کے ساتھ رہنا ضروری(necessary)نہیں ہے۔اس کو یوں سمجھیں کہ کوئی کاتب(لکھنےوالا،writer) کچھ لکھ کر فوت ہوجائے تب بھی برسوں تک اُس کا لکھا ہوا باقی رہتا ہے۔یوہیں زبان بھی ایک قلم ہی
ہےتو جس طرح قلم کا لکھا ہوا قلم کے بعد
بھی باقی رہتا ہے اسی طرح ادائیگی کے بعد
بھی آواز باقی رہتی ہے۔
(5) آواز کہاں کہاں موجود ہوتی ہے
(?Where does voice exist)
سُنائی
دی جانے والی آواز صرف کان ہی میں موجود
ہوتی ہے یا کان سے باہر کی ہوا میں بھی اس
کا کوئی وجود ہوتاہے؟ محقِّقِ
اسلام،اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس کا تحقیقی جواب یوں تحریر
فرماتے
ہیں:ضرور کان سے باہر بھی موجود ہے، بلکہ
باہر ہی سے منتقل ہوتی ہوئی کان تک پہنچتی ہے۔ ([8]
)
خلاصۂ عبارت
یعنی، سُنائی دی جانے والی آواز کان کی ہوا میں بھی موجود ہوتی ہے اور کان کے باہر بھی موجود ہوتی ہے،بلکہ کان
کے باہر کی ہوا سے ہی منتقل ہوکر کان کی
ہوا تک آواز پہنچتی ہے اورکان کے ذریعے سُنائی دیتی ہے۔
(6) آواز کس کی صِفت ہے
(Whose attribute is voice?)
آواز کس کی صفت ہے؟ آواز نکالنے
والے کی یا کسی اور شے کی؟ شیخ الاسلام والمسلمین،امامِ اہلسنّت ،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس کی تحقیق یوں فرماتے ہیں:
وہ آواز کنندہ کی صفت نہیں،بلکہ
ملائے متکیف کی صفت ہے ہوا ہو یا پانی وغیرہ۔
مواقف سے گزرا : الصّوتُ کیفيةٌ قائمةٌ بالھواءِ (آواز ایک ایسی کیفیت ہے
جو ہوا کےساتھ قائم ہے)آواز کنندہ
کی حرکتِ قرعی وقلعی سے پیداہوتی ہے لہذا اُس کی طرف اضافت کی جاتی ہے۔ ( [9])
یعنی،درحقیقت
آواز،آواز نکالنے والے کی صفت نہیں ہے،بلکہ یہ (آواز) ملائے متکیف(یعنی تر اور نرم
جسم و فضا جو مخصوص شکل سے متشکل ہوتی ہے اُس ) کی صفت ہے۔
چونکہ آواز پیدا ہونے کا ظاہری
سبب(apparent cause) آواز نکالنے والے کی حرکتِ قرعی و قلعی ہوتی ہے
لہذا سبب ہونے کی حیثیت سے آواز کی اِضافت
اور نسبت آواز نکالنے والے کی طرف کر دی جاتی ہے۔مثلاً کہا جاتا ہے کہ یہ زید کی آواز ہے، یہ خالد کی آواز ہے۔
(7) آواز کب تک باقی رہتی ہے
(?How long does the voice
last)
یہ تو ثابت اور متحقَّق ہوچکا کہ آواز پیدا ہونے
کے بعد باقی رہتی ہے لیکن ایک سوال اور بھی قائم ہوتا ہے کہ آیا یہ آواز،آواز نکالنے
والے کی زندگی تک ہی باقی رہتی ہے یا اس کی موت کے بعد بھی اس کی نکالی ہوئی آواز کا
وُجود باقی رہتا ہے؟ مجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہاس سوال کا جواب یوں بیان فرماتے ہیں:
جبکہ وہ آواز
کنندہ کی صفت نہیں،بلکہ ملائے متکیف سے قائم ہے تو اس کی موت کے بعد بھی باقی رہ
سکتی ہے کما
لایخفی (جیسا کہ
پوشیدہ نہیں)۔
([10] )
خلاصۂ عبارت
یعنی، جب یہ بات
ثابت ہوچکی ہے کہ آواز اپنے نکالنے والے کی صفت نہیں ہے،بلکہ ملائے متکیف کے ساتھ قائم رہنے والی شے ہے لہذا آواز کنندہ( آواز نکالنے والے) کی موت کے بعد بھی آواز باقی رہ سکتی
ہے،جیسا کہ کسی ذی شعور (conscious)پر یہ
بات پوشیدہ نہیں ۔
(8) آواز سُنائی نہ دینے کی ایک وجہ
(A reason for not being
able to hear the voice)
اُوپر متحقَّق ہولیا کہ آواز
باقی رہتی ہے لیکن اِس مقام پر ایک سوال یہ
بھی پیدا
ہوتاہے کہ اگر آواز باقی رہتی ہے تو پھربعض اَوقات(some times) آواز سُنائی کیوں نہیں دیتی؟ آواز سُنائی نہ دینے
کی کیا وجہ ہے؟ اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسنّت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس کی وجہ یوں بیان فرماتے ہیں:
انقطاعِ تموُّج اِنعدامِ سماع کا باعث ہوسکتا ہے
کہ کان تک اُس کا پہنچنا بذریعۂ تموّج ہی ہوتا ہے نہ کہ انعدامِ صوت کا،بلکہ جب تک
وہ تشکّل باقی ہے صوت باقی ہے۔([11] )
خلاصۂ عبارت
یعنی،لہروں اور موجوں(waves)کا منقطع ہوجانا آواز کے سُنائی نہ دینے کا تو باعث(سبب) ہوسکتا ہے،کہ کان تک آواز اِنہیں لہروں اور موجوں
کے ذریعے پہنچتی ہے۔لیکن لہروں اور موجوں کا منقطع ہوجانا آواز کے معدوم(بالکل ختم،extinct) ہوجانے کا باعث نہیں ہوسکتا۔جب تک ملائے متکیف
میں مخصوص شکل و کیفیت (جسے
آواز کا نام دیا جاتاہے وہ) باقی ہے ،تو آواز باقی ہے۔
(9) آواز کے دوبارہ سُنائی دینے کی وجہ
(Reason for the voice to be
heard again)
آواز کے سُنائی دینے کا باعث
تموّج یعنی لہروں کا پیدا ہونا ہوتاہے، لہذا اس کو بنیاد بنا کر مجدِّدِ اعظم امام
احمد رضا خان رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ ایک اور تحقیق(research) بیان فرماتے ہیں کہ:
یہیں سے ظاہر ہوا کہ دوبارہ اور تموّج حادث ہو تو
اس سے تجدیدِ سماع ہوگی نہ کہ آواز دوسری پیدا ہونی جبکہ تشکل وہی باقی ہے۔ ([12]
)
خلاصۂ عبارت
یعنی،آواز اُس وقت تک باقی رہتی ہے جب تک ملائے متکیف میں وہ مخصوص شکل
و کیفیت (جو کہ آواز
کی حقیقت ہے وہ )باقی رہتی ہے۔آواز
کے سُنائی دینے کا باعث تموّج یعنی لہروں کا پیدا ہونا ہے،لہذا جب یہ لہریں منقطع (disconnect)ہوجائیں تو آواز باقی رہنے کے باوجود کانوں سے
سُنائی نہیں دیتی۔ اگر دوبارہ یہ تموّج (لہروں اور موجوں کا سلسلہ)پیدا ہوجائےتو نئے سرے سے وہ آواز
سُنائی دے گی،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نئی آواز پیدا ہوئی ہے،بلکہ تموّج کےدوبارہ پیداہونے کے باعث وہی باقی اور موجود
آواز نئے سرے سے سُنائی دی گئی ہے۔
(10) آواز کی کاپیاں چھپنا
(Making voice copies)
آواز نکالنے والے کے منہ میں
جو آواز پیدا ہوتی ہے،بعینہ وہی آواز ہمیں سُنائی دیتی ہے یا اس کی مزید کاپیاں (more copies)بن کر تموّج یعنی لہروں کے ذریعے ہمارے پردۂ سماعت
سے ٹکراتی ہیں؟ اِس مسئلے کی بھی تحقیقِ اَنیق
محقِّقِ اسلام،اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ان الفاظ
کےساتھ فرمائی ہے:
وحدتِ آواز وحدتِ نوعی ہے کہ تمام امثالِ متجدّدہ میں وہی
ایک آواز مانی جاتی ہے ورنہ آواز کا شخصِ اوّل کہ مثلاً ہوائے دہنِ متکلم میں پیدا ہوا کبھی ہمیں مسموع نہیں ہوتا اس کی کاپیاں ہی
چھپتی ہوئی ہمارے کان تک پہنچتی ہیں اور اسی کو اس آواز کا سُننا کہا جاتاہے۔ ([13]
)
خلاصۂ عبارت
یعنی،آواز کے ایک ہونے کا مطلب اس کی نوع کا ایک ہونا ہے۔اس کو یوں سمجھیں
کہ کلام کرنے والے کے منہ کی ہَوا میں جو شکلِ مخصوص (آواز) پیدا ہوتی ہے،بعینہ(exactly) وہی آواز ہمیں سُنائی نہیں دیتی،بلکہ متکلّم کے منہ کی ہَوا سے لیکر ہمارے پردۂ سماعت کی ہوا تک فضا میں ( متکلّم کے منہ کی ہوا میں
پیدا ہونے والی) پہلی شکلِ مخصوص(آواز) کی بہت سی
کاپیاں چھپتی ہیں۔آواز کی چھپنے والی ان کاپیوں کے تسلسل (continuity)سے آواز ہمارے کانوں تک پہنچ کر سُنائی دیتی ہے۔
پہلی آواز کی بہت سی کاپیاں بن جانے کے باوجود اُس آواز کی نوعیت ایک ہی ہے اس میں تعدّد نہیں آیا۔
(11) دُور سے آواز کم سُنائی دینے کی وجہ
(The cause of vice being less audible at a distance)
ہرشخص جانتا ہے کہ قریب سے بولنے والے یا قریب
موجود کسی اور شے کی آواز تو صاف سُنائی دیتی ہے لیکن دُور سے بولنے والے یا دُور موجود کسی شے کی آواز کم اور دِھیمی(low) سُنائی دیتی ہے ،بلکہ جب فاصلہ بڑھ جاتاہے تو ایک حد پر پہنچ کر آواز
بالکل سُنائی نہیں دیتی۔ آخر اس کا سبب اورو
جہ کیا ہے؟ چنانچہ شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ آواز کے سُنائی
دینے کی تفصیلی وجہ(detailed reason)بیان کرنے کے دوران آواز کے کم سُنائی دینے یا بالکل سُنائی نہ دینے کی بھی وجہ ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں:
یونہی آواز کی کاپیاں ہوتی چلی گئیں اگرچہ جتنا فصل بڑھتا اور وسائط زیادہ
ہوتے جاتے ہیں تموّج وقرع میں ضعف آتا جاتا اور ٹھپا ہلکا پڑتا ہے،ولہذا دُور کی
آواز کم سُنائی دیتی ہے اور حُروف صاف سمجھ نہیں آتے یہاں تک کہ ایک حد پر تموّج کہ
مُوجبِ قرع آئندہ تھا ختم ہوجاتا ہے اور عدمِ قرع سے اس تشکل کی کاپی برابر والی ہوا میں نہیں اُترتی آواز یہیں تک ختم ہوجاتی ہے ۔ ( [14])
خلاصۂ عبارت
یعنی،اُوپر بیان کردہ تفصیلات(details) کے مطابق پہلی پیدا ہونے والی آواز کی ہَوا میں
کاپیاں بنتی چلی جاتی ہیں۔لیکن آواز جہاں سے
پیدا ہو رہی ہے وہاں سے لیکر ہمارے کانوں کے پردۂ سماعت تک جتنا فاصلہ بڑھتا چلا جاتا
ہے اور آواز کے ہمارے کانوں تک پہنچنے کے جتنے واسطے زیادہ ہوتے چلے جاتے ہیں اُسی قدر تموّج (لہروں) اور قرع( آواز پیدا ہونے کے سبب) میں کمزوری آتی ہے اورہَوا میں آواز کی کاپیوں کا ٹھپّا ہلکا پڑتا ہے اس وجہ سے دُور کی آواز کم سُنائی
دیتی ہے اور دُور سے سُنائی دینے والی آواز
کےحُروف بھی صاف(clear)سمجھ نہیں آتے۔یہاں تک کہ جب فاصلہ (distance)بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور واسطوں کی تعداد میں
اضافہ ہوجاتاہے تو تموّج (آواز کو پردۂ سماعت تک
پہنچنانے والی لہروں کا سلسلہ) ختم ہوجاتاہے اور اس بناء پر ہَوا
میں آواز کی کاپیاں چھپ کر منتقل ہونے کا سلسلہ بھی ختم (disconnect)ہو جاتا ہے،لہذا آواز کا سُنائی دینا یہیں پر ختم ہوجاتاہے۔
مُلکِ سُخن
کی شاہی تم کو رضؔا مُسلَّم
جس سَمْت آگئے
ہو سِکّے بِٹھا دیے ہیں( [15])
[1] ): فتاویٰ رضویہ،23/411-469
[2] (فتاویٰ رضویہ،23/414-415
[3] ) فتاویٰ رضویہ،23/416
[4] ) فتاویٰ رضویہ،23/416-417
[5] )
فتاویٰ رضویہ،23/415
[6] ) فتاویٰ رضویہ،23/427
[7] ) فتاویٰ رضویہ،23/427
[8] ) فتاویٰ رضویہ،23/427
[9] ) فتاویٰ رضویہ،23/427-428
[10] ) فتاویٰ رضویہ،23/428
[11] ) فتاویٰ رضویہ،23/428
[12] ) فتاویٰ رضویہ،23/428
[13] ) فتاویٰ رضویہ،23/428
[14]
) فتاویٰ رضویہ،23/415
[15] ) حدائق
بخشش،ص102،مکتبۃ المدینۃ
لانڈھی نمبر 03 کراچی کی جامع مسجد امیرِ معاویہ میں جزوقتی
روحانی علاج کورس
پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی
کے زیرِا ہتمام کراچی کے علاقے لانڈھی نمبر 03 کی جامع مسجد امیرِ معاویہ میں 3 دن
کا جزوقتی روحانی علاج کورس منعقد کیا گیا جس میں کراچی سٹی کے ذمہ داران نے شرکت
کی۔
دورانِ کورس معلم محمد
زاہد عطاری نے اسلامی بھائیوں کی تعویذات
لکھنے کے حوالے سے تربیت کی نیز دم کرنے اور کاٹ کرنے کا طریقہ سکھایا جبکہ اس کی
چند ضروری احتیاطیں بھی بیان کیں۔
آخر میں معلم نے کورس
کرنے والے اسلامی بھائیوں کو شعبے کی نئی اپڈیٹس سے آگاہ کیا اور دعوتِ اسلامی کے
12 دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔(رپورٹ:سمیر علی آفس ذمہ دار،
کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
فیضانِ مدینہ آفندی ٹاؤن
حیدر آباد سندھ میں روحانی علاج کورس کا انعقاد
عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ روحانی علاج کے تحت 11، 12 اور 13 اکتوبر 2022ء بروز
منگل ، بدھ ، جمعرات مدنی مرکز فیضانِ مدینہ آفندی ٹاؤن حیدر آباد سندھ میں روحانی
علاج کورس کا انعقاد کیا گیا۔
اس کورس میں شعبہ روحانی علاج کے معلم محمد اقبال عطاری نے شرکا کو تعویذات لکھنے، دم کرنے اور کاٹ
کرنے کا طریقہ سکھایا نیز اس کی چند ضروری احتیاطیں بھی بیان کیں۔
مزید معلم محمد اقبال
عطاری نے شرکائے کورس کو امت کی خیر خواہی کا جذبہ دلاتے ہوئے انہیں شعبے کی نئی اپڈیٹس سے آگاہ کیا اور دعوتِ اسلامی
کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:سمیر علی آفس ذمہ دار،
کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
پنجاب پاکستان کے شہر
بہاولپور میں واقع حسینی چوک میں ایک اسلامی بھائی کے گھر پر دعوتِ اسلامی کے شعبہ
تعلیم کے تحت 12 اکتوبر 2022ء بروز بدھ
اجتماعِ میلادکا اہتمام کیا گیاجس
میں یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس سمیت دیگر اسلامی بھائیوں کی شرکت رہی۔
شہر ہاسٹل ذمہ دار شاہزیب
عطاری نے ”حسنِ مصطفیٰ ﷺ“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے سرکار ﷺ
کے حسن کے بارے میں شرکا کو بتایا۔
آخر میں اسٹوڈنٹس کے
درمیان سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اُن کی دینی
و اخلاقی اعتبارسے تربیت کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں عملی طور پر
حصہ لینے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:محمد
شیراز عطاری بہاولپور میٹرو پولیٹن سٹی ذمہ شعبہ تعلیم، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
پاکستان کے سب سے بڑے
تحقیقی ادارے نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر میں میلادِ مصطفیٰ ﷺ سیمینار کا انعقاد
پاکستان میں ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے سب سے بڑے تحقیقاتی ادارے نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر (NARC) میں میلادِ مصطفیٰ ﷺ
سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی
وقار المدینہ عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا۔
معلومات کے مطابق رکنِ
شوریٰ حاجی وقار المدینہ عطاری نے ”معجزات و اخلاقِ مصطفیٰﷺ“ کے موضوع پر
سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو ایک بااخلاق انسان بننے
نیز دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی
گزارنے کا ذہن دیا۔
دورانِ بیان رکنِ شوریٰ نے دعوتِ اسلامی کے شعبہ ایف جی آر ایف
کا تعارف کرواتے ہوئے اب تک سیلاب زدگان میں کی جانے والی امداد کے بارے میں بتایا
اور شرکا کو شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی بوائز سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے آن لائن
کورسز کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
وفاقی اردو یونیورسٹی
گلشن کیمپس کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر
ڈاکٹر ضیاء الدین سے ملاقات
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں شعبہ تعلیم کے
ذمہ داران نے وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کراچی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے
یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین سے ملاقات کی۔
اس دوران ذمہ داران نے وائس چانسلر پروفیسر کو دعوتِ اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کے بارے
میں بریفنگ دی اور انہیں عالمی مدنی مرکز
فیضانِ مدینہ کراچی کا وزٹ کرنےنیز نیکی کے کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔
اس موقع پر شعبہ تعلیم کے
ذمہ داران حاجی غلام نبی عطاری (پی ایچ ڈی اینڈ ایم فل ذمہ دار کراچی)، محمد مہشید عطاری مدنی (شعبہ تعلیم کراچی سٹی ذمہ دار) اور عبد المصور عطاری (کراچی سینٹرل ڈسٹرکٹ ذمہ دار) موجو تھے۔(رپورٹ:محمد
مہشید عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت پچھلے دنوں گوجرانوالہ بورڈ پنجاب
پاکستان میں میلاد اجتماع کا انعقاد کیا
گیا جس میں گوجرانوالہ بورڈ کے ملازمین سمیت دیگر اسلامی بھائیوں کی شرکت رہی۔
اس میلاد اجتماع میں رکنِ
مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی محمد اظہر عطاری نے ”سیرتِ طیبہ“ کے موضوع پر سنتوں
بھرا بیان کیا اور وہاں موجود عاشقانِ رسول کو پیارے آقا ﷺ کی سیرت پر عمل کرتے
ہوئے اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے
اچھی اچھی نیتیں کیں۔بعدازاں سرکاری طور پر 4 حج اور 8 عمرے کے ٹکٹس کی قرعہ اندازی کی گئی۔(رپورٹ: علی حسن، کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)