محمد وسیم عطاری بن محمد انور(جامعہ المدینہ فیضان مدینہ
گوجرانوالہ پاکستان)
(1) نماز: ایمان لانے کے بعد سب سے اہم اور افضل عبادت نماز ادا
کرنا ہے۔ اللہ پاک نے مسلمانوں نماز قائم کرنے کا حکم بڑی تاکید سے
فرمایا ہے چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ
بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) ترجمۂ کنزالایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان
لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔(
پ1، البقرۃ: 3)
(2) روزہ: روزہ رکھنا یہ بہت اہم عبادت ہے روزے پہلی
امتوں پر بھی فرض کیے گئے تھے اور امت مسلمہ پر بھی فرض کیے گئے ہیں روزہ بدنی
عبادت ہے ۔ قراٰن و احادیث میں روزے کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے چنانچہ
اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ
عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے
جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)
(3) زکوٰة:زکوٰة ہر مالک نصاب مسلمان پر فرض ہے جب کہ اس کے مال پر
ایک سال گزر جائے ۔ جب زکوة فرض ہوجائے تو اس کے بارے میں علم سیکھنا بھی فرض
ہوجاتا ہے ۔اللہ پاک نے مسلمانوں کو زکوة ادا کرنے کا حکم فرمایا ہے جو لوگ زکوة
ادا نہیں کرتے ان کے لئے وعیدات بھی سنائی گئی ہیں، زکوة ادا کرنے کے بہت سے فائدے
بھی ۔ زکوة امیر سے لے کر غریب کو دی جاتی ہے تاکہ غریب بھی اپنی زندگی میں خوشیاں
دیکھ سکے اور زکوة دینے والے کا مال بھی پاک ہوجاتا ہے کیونکہ زکوة مال کی میل ہے
تو جب کسی چیز سے میل کو دور کردیا جائے تو وہ چیز صاف ستھری ہوجاتی ہے ۔چنانچہ
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ
وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ
عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۷۷) ترجمۂ
کنزالایمان: بے شک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور نماز قائم کی
اور زکٰوۃ دی اُن کا نیگ(اجروثواب) ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو
نہ کچھ غم۔ (پ3، البقرۃ: 277)
4) ،5) حج و عمرہ: حج ارکاں اسلام
میں سے بہت اہم رکن ہے۔ عالم اسلام کا یہ سالانہ روح پرور منظر دیکھ کر عالم کفر
کانپ جاتا ہے۔ اس منظر سے غیر مذاہب پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔ اور کئی غیر مسلم
ایمان بھی لے آتے ہیں۔ حج جیسی عبادت کو سر انجام دینا بہت سعادت کی بات ہے ۔ حج
ہر مالک نصاب صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے ۔ اس کے ساتھ ہی
اللہ پاک نے عمرہ کرنے کا بھی حکم فرمایا ہے۔ عمرہ شریف تو پورا سال ہی ہوتا رہتا
ہے جبکہ حج سال میں ایک مرتبہ۔اللہ پاک نے قراٰن میں مسلمانوں کو حکم فرمایا : وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ
لِلّٰهِؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور حج اور عمرہ
اللہ کے لیے پورا کرو۔ (پ2، البقرۃ: 196)
(6) جھوٹ:جھوٹ بہت ہی کبیرہ گناہ جوکہ اللہ پاک کی ناراضی کا سبب ہے۔
اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں جھوٹ اور جھوٹوں کی
مذمت فرمائی ہے :اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ
اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) ترجمۂ
کنز الایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں
رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
(7) غیبت:غیبت کا شمار بھی
کبیرہ گناہوں میں ہی ہوتا ہے۔ اور یہ ایسا کبیرہ گناہ ہے۔ کہ جس کی مذمت خود خالق
کائنات نے قراٰن میں بھی ارشاد فرمائی۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ
لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ
تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ(۱۲)ترجمہ کنزالایمان: اور ایک
دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت
کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے
والا مہربان ہے۔ (پ26 ، الحجرات : 12)
(8) بد
گمانی:بد گمانی بھی کسی مسلمان سے کرنا جائز نہیں ہے ۔ کیونکہ یہ
بھی بہت برائیوں کی جڑ ہے۔ خواہ مخواہ مسلمانوں سے برے گمان کرتے رہنا ۔ اس سے
دلوں میں کینہ پیدا ہوتا ہے ۔ اور محبت کم ہوتی ہے ۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں
برے گمان کرنے کے حوالے سے منع فرمایا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا
اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بےشک
کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔(پ26، الحجرات:12)
(9) تجسس: تجسس یہ ہے کہ خوامخواہ مسلمان کے کاموں یا عیبوں کی تلاش
میں پڑا رہنا ۔ یہ اچھی بات نہیں ہے۔ اس سے انسان کو خود ہی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
اللہ پاک نے مسلمانوں کو حکم فرمایا ہے ۔ ایسے ہی تم تجسس میں نہ پڑو۔ وَ لَا تَجَسَّسُوْا ترجمہ کنزالایمان :اور عیب نہ ڈھونڈو ۔(پ26،الحجرات:12)(10) بدکاری: زنا کسی بھی معاشرے کا بہت خطرناک ناسور ہے۔ جوکہ اس
معاشرے کی تباہی کا سبب ہے : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى
اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی
بُری راہ۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:32)
(11) سود: سود کھانا حرام جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ قراٰن و
احادیث میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ اور
اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔(پ4،آل عمران: 130)
(12) حسد:حسد ایک باطنی گناہ ہے۔ اس سے تمام مسلمانوں کو بچنا چاہیے۔
کیونکہ یہ گناہ بھی حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ
فَضْلِهٖۚ-فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ
اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا(۵۴) ترجمۂ کنز الایمان: یا لوگوں
سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے تو ابراہیم کی
اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا۔(پ5،النسآء:54)
(13) بخل:بخل کا مطلب ہے کنجوسی ۔بخل کئی طرح کا ہوتا ہے مال میں
بخل، عزت دینے میں بخل، بات کرنے میں بخل کرنا وغیرہ لیکن شریعت مطہرہ میں جس بخل
کی مذمت آئی ہے اس سے مراد وہ بخل ہے جس میں شرع کے احکام میں کمی کی جائے ۔وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ
فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا
بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ
الْاَرْضِؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠(۱۸۰) ترجمۂ
کنز الایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل
سے دی ہرگز اسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے عنقریب وہ جس
میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور اللہ ہی وراث ہے آسمانوں
اور زمین کااور اللہ تمھارے کا موں سے خبردار ہے۔ (پ4، آلِ عمرٰن:180)
(14) ناپ تول میں کمی:شریعت
اسلامیہ ایسی پاک شریعت ہے۔ کہ جس نے انسانوں کے حقوق کو پامال ہونے سے بچایا ۔
ناپ تول میں کمی کرنا اس کا تعلق انسانوں کے ساتھ ہے ۔ اسلام نے کسی کی بھی حق
تلفی کرنے سے منع کیا ہے ۔فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ
الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی
الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ
مُّؤْمِنِیْنَۚ(۸۵) ترجمہ کنزالایمان: تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی
چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں ا نتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا
ہے اگر ایمان لاؤ۔(پ8،الاعراف:85)
(15) تکبر:تکبر ایک باطنی مرض ہے۔ جس طرح بندہ جسمانی طور پر بیمار
ہوتا ہے ایسے ہی باطنی طور پر بھی بیمار ہوجاتا ہے ۔تکبر کی مذمت اللہ پاک نے قراٰنِ
پاک میں بیان کی ہے۔ تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ
عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ(۸۳) ترجمۂ کنز الایمان: یہ آخرت کا گھر ہم اُن کے لیے کرتے
ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد اور عاقبت پرہیزگاروں ہی کی ہے۔(پ20، القصص:83)
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے۔ کہ اللہ پاک ہمیں قراٰن کے
احکام پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
علی رضا عطاری (درجہ سادسہ جامعۃ المدينہ فیضان مدینہ
نواب شاه ،سندھ پاکستان)
دین اسلام کی حقانیت کو صدق دل سے ماننا ایمان اور اسکے بعد
اعضاء سے اس کا اظہار کرنا عمل ہے، جس طرح اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا
ضروری ہے اسی طرح قراٰنِ پاک پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ قراٰنِ پاک پر ایمان
لانے کے بعد اس کے احکام پر عمل کرنا اور جن کاموں سے منع کیا گیا ہے ان سے باز
رہنا نہایت ہی ضروری ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ایمان والوں کیلئے احکام بیان
کئے ہیں جن کے ذریعے مؤمن اپنی زندگی کامیاب بنا سکتا ہے اور آخرت سنوار سکتا ہے
ہم ایمان والے ہیں اور ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ قراٰنِ پاک میں ہمارے رب نے ہمیں
کن کاموں کا حکم دیا اور کن کاموں سے منع فرمایا۔
قراٰنِ پاک میں
ایمان والوں کیلئے جو احکام بیان ہوئے ان میں چند بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا
ہوں:(1)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا
انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
راعنانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور
کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔ (پ1،البقرۃ : 104)بارگاہِ رسالت میں معروضات پیش کرنے کا ادب سکھایا گیا اور
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جناب
میں برے معنی والے الفاظ استعمال کرنے سے ممانعت فرمائی گئی۔
(2)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153) اس آیت میں ایمان والوں کو صبر اور نماز سے مدد چاہنے کا
حکم دیا گیا تاکہ صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ پاک کا قرب حاصل کرسکیں۔ (3) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ
كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا
احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)اللہ پاک نے اہل
ایمان کو حلال رزق کھانے اور شکرِ الہی بجالانے کا حکم دیا ہے۔حلال سے مراد وہ رزق
جو خود بھی حلال ہو اور حاصل بھی جائز ذریعے سے ہو۔
(4) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ
قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ
کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)اس آیت میں اللہ پاک نے مسلمانوں پر روزہ کو فرض کیا ہے
تاکہ وہ پرہیز گار بن جائیں کیونکہ روزہ کا مقصد تقوی کا حصول ہے۔(5) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ
الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں
پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)اس آیت
میں اللہ پاک نے اہل ایمان کو اسلامی احکام کی مکمل پیروی کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ
اپنی زندگی اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں گزاریں۔
(6) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ
یَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ(۱۰۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اگر تم کچھ کتابیوں کے کہے پر چلے تو وہ
تمہارے ایمان کے بعد تمہیں کافر کر چھوڑیں گے۔(پ4، آلِ عمرٰن : 100)اس آیت میں مسلمانوں کو اہل کتاب کی اطاعت
نا کرنے کی ہدایت کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ انکی اطاعت کفر میں لوٹ جانے کا سبب
ہے۔(7) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ
اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور
ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔(پ4،آل عمران: 102) اس آیت میں تقوی کی تعلیم اور ایمان پر خاتمہ کا حکم دیا
گیا اور ایمان پر خاتمہ سے مراد یہ ہے کہ اپنی طرف سے زندگی کے ہر لمحے میں اسلام
پر ہی رہنے کی کوشش کرنا تاکہ جب بھی موت آئے تو حالت اسلام پر ہی آئے۔
(8) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ
مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَؕ-اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ
سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۴۴) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا کیا
یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کے لیے صریح حُجت کرلو۔(پ5،النساء:144)اس آیت میں مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں سے دوستی کرنے کی
ممانعت فرمائی گئی کیونکہ ان سے دوستی کرنا نفاق کی علامت اور ہلاکتِ ایمان کا
باعث ہے۔
(9)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ
بِالْقِسْطِ٘-وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰۤى اَلَّا
تَعْدِلُوْاؕ-اِعْدِلُوْا- هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى٘-وَ
اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی
عداوت(دشمنی) اس پر نہ ابھارے کہ انصاف نہ کرو انصاف کرو وہ پرہیزگاری سے زیادہ
قریب ہے اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ۔(پ6،المائدۃ:8)اس آیت میں عدل وانصاف کرنے اور ناانصافی سے بچنے کی تعلیم
دی گئی اور عدل وانصاف میں قوم پرستی، تعصب بازی اور انتقام سے روکا گیا۔
(10) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ
رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت
اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ ۔(پ7،المآئدۃ: 90)اس آیت میں چار
شیطانی کام بتائے گئے کہ انہیں کرکے شیطان کی پیروی نا کرو بلکہ ان سے بچو کیوں کہ
شیطانی کام سے بچنا ہی کامیابی ہے۔
(11) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ
یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ
لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(۲۹) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اگر اللہ سے ڈرو گے تو تمہیں وہ دے گا جس سے
حق کو باطل سے جدا کرلو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور
اللہ بڑے فضل والا ہے۔(پ9،الانفال:29)اللہ پاک نے اس آیت
میں تقوی اختیار کرنے والوں سے تین خصوصی انعام کا وعدہ فرمایا، 1۔فرقان یعنی ایسا
نور عطا فرمائے گا جس سے وہ حق اور باطل کے درمیان فرق کرسکیں گے،2۔سابقہ گناہ مٹا
دیے جائیں گے،3۔ اسے بخش دیا جائے گا۔
(12) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا
اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(پ11،التوبۃ:119)اس آیت میں اللہ پاک سے ڈرنے اور سچوں کے ساتھ ہونے کا حکم
دیا گیا۔(13)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ(۴۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو۔(پ22،الاحزاب:41)اس آیت میں
اہل ایمان کو بکثرت ذکرِ الہی کرنے اور صبح و شام اللہ پاک کی تسبیح کرنے کا حکم
دیا گیا۔
(14) اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ
یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا
عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ
کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے
والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ 22، الاحزاب : 56)اس آیت میں مسلمانوں کو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر درود وسلام پڑھنے کا حکم دیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ یہ ایسا پاکیزہ
عمل ہے اسے تو خود رب کریم اور اس کے فرشتے کرتے ہیں۔
(15) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۲) كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ
اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۳)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے کتنی سخت ناپسند ہے اللہ کو وہ بات کہ وہ کہو جو نہ کرو (پ28،الصف:2،3) اس آیت میں قول و عمل میں تضاد کی ممانعت
بیان کی گئی کہ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جن پر تمہارا خود کا عمل نہیں کیونکہ یہ
تضاد نفاق کی علامت ہے۔
محترم قارئین! آخرت میں نجات کیلئے ایمان اور عمل دونوں ہی
بہت ضروری ہیں۔چنانچہ
حدیث میں ہے:بے شک اللہ پاک تمہاری شکلوں اور تمہارے مالوں کی طرف نہیں دیکھتا
بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا کرتا ہے۔( مسلم، کتاب البر و
الصلۃ و الآداب، باب تحریم ظلم المسلم وخذلہ... الخ، ص1387، حدیث: (34اللہ پاک کے فضل و
کرم سے ہم مسلمان ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
امتی میں سے ہیں۔ اللہ کریم ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین ۔
اللہ پاک کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنانے
کے ساتھ ساتھ اشرف الانبیاء کی امت میں پیدا فرمایا۔ یوں تو اللہ کی بادشاہت ساری
کائنات پر ہے وہ جسے جو چاہے حکم دے اور جس کے ساتھ جو چاہے معاملہ کرے،لیکن
مؤمنوں کے ساتھ کمالِ قربت کا اظہار کچھ یوں فرماتا ہے:اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ
الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَؕ ترجمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے
لیے جنت ہے ۔(پ11،التوبۃ:111)اور یہ کمالِ عزت افزائی ہے کہ خالقِ کائنات ہمارا خریدار بنے اور
ہم سے ہمارا مال وجان خریدے، حقیقت میں جو ہماری ہے ہی نہیں نہ ہماری بنائی ہوئی
ہے ،نہ ہماری پیدا کی ہوئی ہے ،جان ہے تو اس کی پیدا کی ہوئی، مال ہے تو اسی کا
عطا کیا ہوا ۔یہ بیع وشرا اظہار محبت کے لیے ہے تاکہ مؤمن اس کے حکم کی اتباع
دیوانگی میں کرے نہ کہ بوجھ اور مجبوری سمجھ کر ،اگر اس کے حکم کی اتباع دیوانگی
میں ہو گی تو اس کے ملاقات کا شوق بھی اسی قدر بڑھے گا ۔تو آپ کے لیے اس مضمون میں
مؤمنوں کے متعلق چند قراٰنی احکام پیش کرتا ہوں:
(1)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع ضروری ہے:
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ
اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار
ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا
مہربان ہے۔(پ3، آلِ عمرٰن:31) اس آیت سے معلوم ہوا کہ بندۂ مؤمن اللہ کی محبت کا دعویٰ
جبھی کر سکتا ہے جبکہ مؤمن سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت
اختیار کرے ۔
(2) اسلام میں پورے داخل ہوجاؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا
خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن
ہے۔( پ2، البقرۃ:208) مؤمن کو چاہئےکہ وہ اسلام کے احکام کا پورا متَّبِع (پیروی
کرنے والا) ہو یہ نہیں کہ بعض پر عمل کرے اور بعض کو ترک کردے ۔
(3) اللہ پاک پر بھروسا کرو :فَاِذَا عَزَمْتَ
فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) ترجمۂ کنزالایمان: اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کرلو تو
اللہ پر بھروسہ کرو بے شک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں۔(پ4، آلِ عمرٰن:159) توکل کے معنی
ہیں اللہ پاک پر اعتماد کرنا اور کاموں کو اس کے سپرد کر دینا۔ مقصود یہ کہ مؤمن
کا اعتماد تمام کاموں میں اللہ پاک پر ہونا چاہیئے ۔
(4)حلال رزق کھاؤ :فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ
اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪- ترجمۂ کنز
الایمان: تو اللہ کی دی ہوئی روزی حلال پاکیزہ کھاؤ ۔(پ 14، النحل :
114) مؤمن کو چاہیے کہ وہ حلال اور طیب رزق کھائے نہ کہ حرام،خبیث اموال کہ جو لوٹ
،غصب وغیرہ کے ذریعے حاصل ہو ۔
(5) ناپ تول پورا کرو:وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا
كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ
تَاْوِیْلًا(۳۵)ترجمۂ کنزالایمان: اور ماپو تو پورا
ماپو اور برابر ترازو سے تولو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:35) مؤمن جب کوئی چیز تول کر بیچے تو اسے چاہئے کہ وہ ناپ تول کو
درست رکھے، کمی نہ کرے۔
(6)فضول خرچی نہ کرو :اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا
اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا(۲۷) ترجمۂ کنزالایمان: بےشک اڑانے
والے(فضول خرچی کرنے والے) شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا
ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:27) مؤمن کو ناجائز کاموں میں اپنے مال کو خرچ نہیں کرنا چاہیے۔ حضرت
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ "تبزیر" مال کا ناحق میں خرچ کرنا ہے۔
(7)عہد پورا کرو : وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ
الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ
کنزالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔( پ15، بنٓی اسرآءیل:34) مؤمن کو چاہیے کہ وہ اللہ کے ساتھ کیے وعدے کو اور بندوں کے ساتھ
کیے وعدے کو پورا کریں۔
(8)اکڑ کر نہ چل:وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ
مَرَحًاۚ ترجمۂ کنزالایمان: اور زمین میں
اتراتا نہ چل۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:37)مؤمن کی یہ شان
نہیں کہ وہ اللہ کی زمین پر تکبر و خودنمائی سے چلے۔(9)بدکاری کے قریب نہ جاؤ:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى
اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی
بُری راہ۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:32)
(10)بری صحبت سے بچو: اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ
اللّٰهِ یُكْفَرُ بِهَا وَ یُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَهُمْ ترجمۂ کنزالایمان: کہ جب تم اللہ کی
آیتوں کو سنو کہ ان کا انکا رکیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے
ساتھ نہ بیٹھو۔(پ5، النسآء:140) مؤمنین کا
کفار کی ہم نشینی اور ان کی مجلسوں میں شرکت کرنا، ایسے ہی بے دینوں اور گمراہوں،
فاسقوں کی مجلسوں کی شرکت اور ان کے ساتھ یارانہ ومصاحبت ممنوع فرمائی گئی ہے۔
(11)اپنی اولاد کو قتل نہ کرو: وَ لَا تَقْتُلُوْۤا
اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:31)(12)اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:36) یعنی جس چیز
کو دیکھا نہ ہو اسے یہ نہ کہو کہ میں نے دیکھا جس کو سنا نہ ہو اس کی نسبت نہ کہو
کہ میں نے سنا۔
(13)جو نہیں جانتے اسے علم والوں سے پوچھو ۔فَسْــٴَـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ(۴۳) ترجمۂ کنزالایمان: تو اے لوگو علم
والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں۔(پ14،النحل:43) حدیث شریف میں
ہے: بیماری جہل کی شفا علما سے دریافت کرنا ہے، لہذا علما سے دریافت کرو تمہیں
بتادیں گے۔(14)جو کہو وہ کرو بھی:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۲) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے۔ (پ28،الصف: 2) مؤمن کی یہ شان نہیں کہ وہ صرف یہ تذکرہ کرتا رہے کہ اللہ پاک
کو سب سے زیادہ کیا عمل پیاراہے ہمیں معلوم ہوتا تو ہم وہی کرتے اس میں ہماری جان
و مال کام آجاتی، پر جب موقع آئے تو ہمت ہار بیٹھے۔
(15) نماز سے مدد چاہو:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا
اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153) حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
جب سخت مہم پیش آتی تو نماز میں مشغول ہو جاتے اور نماز سے مدد چاہتے، مومن کو بھی
چاہیے کہ پریشانی کے وقت نماز سے مدد چاہے۔
لہذا بندہ مومن کو
چاہیے کہ اللہ پاک کی اطاعت اور اس سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اس کے احکام پر عمل
کرے۔ اس لیے کہ محبت اطاعت کراتی ہے، اللہ و رسول سے جس قدر محبت ہوگی اسی قدر اس
کے احکام پر عمل کرنے میں آسانی ہوگی، جو ہی بندہ مومن سستی کا شکار ہو تا ہے شیطان
اپنا کارنامہ انجام دینا شروع کر دیتاہے۔ اس لیے مؤمن کو چاہیے کہ وہ ہر ہر حکم
پر عمل کرنے کی کوشش کرئے اور اپنے آپ کو قراٰن و سنتِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا پابند رکھے۔
فیضان
آن لائن اکیڈمی گرلز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نغماتِ رضا کورس کا آغاز
دعوتِ اسلامی کے شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی گرلز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نغماتِ رضا کورس کا آغاز کیا گیا
ہے جس میں طالبات کے لئے داخلے جاری کئے گئے۔
اس کورس میں اعلیٰ حضرت کے بے مثل و لاجواب کلام کے منتخب اشعار کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا جارہا ہے اور یہ کورس اعلیٰ حضرت
کی سیرت و اوصاف نیز آپ کے مشہور کلام و اقوال کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔
اللہ پاک کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہم سب کو ایسے مذہب سے
مالامال کیا جو تا ابد تک رہے گا اور اس مذہب کو اختیار کرنے میں بہت ساری بشارتیں
ہیں۔ سب سے بڑی برکت یہ ہے کہ جو ایمان کو اختیار کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
لیکن پیارے اسلامی بھائیوں ایمان کے ساتھ ساتھ عمل بھی کرنا ہوگا کیونکہ قراٰن و
حدیث میں اچھے کام کرنے والوں کے لیے بہت ساری بشارتیں ہیں اور اچھے عمل نہ کرنے
والوں کے لیے بہت ساری وعیدیں آئی ہیں ہم چند احکام رقم طراز کرتے ہیں تاکہ ان پر
عمل کر کے ثواب حاصل کر سکے ۔
(1)نماز قائم کرنا۔(2)با
جماعت نماز ادا کرنا۔(3) زکوٰۃ
ادا کرنے کا حکم ۔جیسا کہ قراٰن میں ہیں : وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ
اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ
دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)۔(4)آنکھوں
کو نیچے رکھنے۔(5)فرج
کی حفاظت کا حکم: قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا
فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا
یَصْنَعُوْنَ(۳۰) ترجمۂ کنز الایمان: مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی
حفاظت کریں یہ اُن کے لیے بہت ستھرا ہے بےشک اللہ کو اُن کے کاموں کی خبر ہے۔(پ18،النور:30)
اس آیت میں مفسرین نے فرج کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور بعض نے فرمایا ستر کا حکم۔
(صراط الجنان جلد6)
(6)سود کو نہ کھانے کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا
اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰)ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ
تمہیں فلاح ملے۔(پ4،آل عمران: 130)(7)اللہ کی اطاعت۔(8) حضور کی اطاعت کا حکم: وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۚ(۱۳۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور اللہ و رسول
کے فرمان بردار رہو اس اُمید پر کہ تم رحم کیے جاؤ۔ (پ 4 ، آل عمران :132)۔(9) مسلمانوں کو حلال کھانے ۔(10)اللہ کی نعمتوں پر شکریہ
کا حکم:فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪-وَّ اشْكُرُوْا
نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۱۴)ترجمۂ کنز الایمان: تو اللہ کی دی ہوئی روزی حلال پاکیزہ کھاؤ اور اللہ کی نعمت
کا شکر کرو اگر تم اسے پوجتے ہو۔(پ 14، النحل : 114)
(11)حضور پر درود پڑھنے کا حکم:اِنَّ اللّٰهَ وَ
مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے
درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب
سلام بھیجو۔(پ 22، الاحزاب : 56)۔(
12)کسی قول و فعل میں حضور سے آگے نہ بڑھنے کا حکم۔یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا
اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۱) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو اور
اللہ سے ڈرو بےشک اللہ سُنتا جانتا ہے۔(پ26،الحجرات:1)۔ (13)آپس میں مسخرہ پن نہ کرنے ۔(14) طعن نہ لگانے ۔(15) برے القاب سے نہ پکارنے
کا حکم:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى
اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ
یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ-وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا
تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ
الْاِیْمَانِۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۱۱)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو نہ
مرد مردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں
عورتوں سے دُور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ نہ کرو
اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو کیا ہی بُرا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا
اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں۔(پ 26، الحجرات : 11)
پیارے اسلامی بھائیوں ہمیں نیک اعمال بجا لانے اور برائیوں
سے بچنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہئے اور اس جذبہ کو قائم و دائم رکھنے کے لیے
ہماری پیاری تحریک دعوت اسلامی کے ساتھ منسلک ہو جایئے ان شاء اللہ اس کی برکت سے
نیکیاں کرنے کا ذہن بنے گا۔
اللہ پاک نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو
لوگوں کی ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا اور سب سے آخر میں نبی آخرالزماں صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مبعوث فرما کر قراٰن کو نازل فرمایا۔ جس میں مؤمنین کے لیے
تمام احکام بیان کر دیے گئے۔ انسان کو ایمان لانے کے بعد سب سے پہلے قراٰن میں
موجود احکام کو سیکھ کر اس پر عمل کرنا ہی اس کے لئے فلاح دارین کا سبب بنتا ہے۔
چند وہ احکام جو لوگوں کی زندگی میں ہمیشہ درپیش ہوتے ہیں پیش کئے جاتے ہیں تاکہ
بندۂ مؤمن اس پر عمل کر کے دارین میں فلاح پا لے۔
(1)وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ
الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)(3)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ
عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے
جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)(4)وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا کرو۔(پ2، البقرۃ: 196)(5)وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ
اِحْسَانًاؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور تمہارے رب نے
حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔(پ15،بنٓی اسرآءیل:23)
(6)وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود۔(پ3، البقرۃ: 275)(7)یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى
فَاكْتُبُوْهُؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو جب
تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین تو اسے لکھ لو۔(پ3، البقرۃ: 282)(8)وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ
الْمُسْتَقِیْمِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا(۳۵)ترجمۂ کنزالایمان: اور ماپو تو پورا
ماپو اور برابر ترازو سے تولو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:35) (9)وَ اِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ
لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ ترجمۂ کنزالایمان: اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو
گے تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو ۲دو ۲ اور تین۳ تین۳ اور چار
۴چار۴۔(پ4، النسآء:3)(10)وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ-فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ
شَیْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِیْٓــٴًـا مَّرِیْٓــٴًـا(۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو
پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا
(خوش گوار اور مزے سے) ۔(پ4،النسآء:4)
(11)وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِؕ-قُلْ هُوَ اَذًىۙ-فَاعْتَزِلُوا
النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِۙ-وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَۚ ترجمۂ کنزالایمان: اور تم سے پوچھتے
ہیں حیض کا حکم تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں اور ان سے
نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں۔(پ2،البقرۃ:222)(12) یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِؕ-قُلْ فِیْهِمَاۤ اِثْمٌ
كَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ٘-وَ اِثْمُهُمَاۤ اَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِهِمَاؕ ترجمۂ کنزالایمان: تم سے شراب اور
جوئے کا حکم پوچھتے ہیں تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ
دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے۔( پ2،البقرۃ: 219)(13)وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا جَزَآءًۢ بِمَا كَسَبَا
نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۳۸) ترجمۂ کنزالایمان: اور جو مرد یا عورت چو رہو تو ان کا ہاتھ کاٹو ان کے کیے کا
بدلہ اللہ کی طرف سے سزا اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔(پ6،المآئدۃ:38)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! یہ تمام احکام کی آیتیں ہیں۔
جس کی ضرورت ایک مسلمان کو بالغ ہونے سے لے کر آخری دم تک ہونی ہے کہ ان احکام کو
تفصیلاً سیکھ لیا جائے تاکہ زندگی کو قراٰنی احکام کے مطابق گزارا جائے۔ اللہ پاک
ہم سب کو قراٰن و حدیث کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اللہ پاک نے قوموں کے درمیان ان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے
انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے ان
پر وحی کے ذریعے کتابیں اور صحائف نازل فرمایا اور سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کو خاتم پیغمبر بنا کر مبعوث فرمایا اور قراٰن مجید کو مؤمنوں کے فلاح و
بہبود کے لئے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر آخری اور ابدی کتاب بنا کر نازل
فرمایا اس میں ایمان والوں کے لئے احکام بیان کیا۔ آئیے ان احکامِ خداوندی میں سے
15احکام کو ملاحظہ فرمائیں:۔
(1)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا
رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو!
رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو اس اُمید پر کہ
تمہیں چھٹکارا ہو۔(پ17،الحج:77)نوٹ:یاد رہے کہ یہ آیت آیاتِ سجدہ میں سے ہے ،اسے
پڑھنے اور سننے والے پر سجدۂ تلاوت کرنا لازم ہے۔
(2)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ
الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(پ11،التوبۃ:119)(3) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَ
اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۴۵)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو جب کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم
رہو اور اللہ کی یاد بہت کرو کہ تم مراد کو پہنچو۔(پ10،الانفال:45)
(4)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا
زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ(۱۵)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو جب کافروں کے لام(لشکر) سے تمہارا مقابلہ ہو
تو انہیں پیٹھ نہ دو۔(پ9،الانفال:15)(5) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ
اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا(۷۱)ترجمۂ کنز
الایمان: اے ایمان والو ہوشیاری سے کام لو پھر دشمن کی طرف تھوڑے
تھوڑے ہو کر نکلو یا اکٹھے چلو۔( پ 5 ،النسآء:71)
(6) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ
مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے
سود اگر مسلمان ہو۔(پ3، البقرۃ: 278) (7) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا
انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
راعنانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور
کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔ (پ1،البقرۃ : 104) (8) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ
الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں
کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153)
(9) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ
اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا
احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172) (10) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا
تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن
ہے۔( پ2، البقرۃ:208)
(11) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ
قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا
شَفَاعَةٌؕ-وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۲۵۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ کی راہ میں ہمارے دئیے میں سے خرچ کرو
وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید فروخت ہے نہ کافروں کے لیے دوستی اور نہ شفاعت
اور کافر خود ہی ظالم ہیں۔( پ3، البقرۃ :254)(12)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ یَنْصُرْكُمْ وَ
یُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ(۷)ترجمۂ کنز
الایمان: اے ایمان والو اگر تم دینِ خدا کی مدد کرو گے اللہ تمہاری
مدد کرے گا اور تمہارے قدم جمادے گا۔(پ26،محمد:7)
(13) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور
ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔( پ5،النسآء: 59 )(14) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ
رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۱) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اللہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ سُنتا جانتا ہے۔(پ26، الحجرات:1) (15)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ
فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا
فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ(۶)ترجمۂ کنز
الایمان: اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو
تحقیق کرلو کہ کہیں کسی قوم کو بے جانے ایذا نہ دے بیٹھو پھر اپنے کئے پر پچھتاتے
رہ جاؤ۔(پ26،الحجرات:6)
اللہ پاک ان احکام پر عمل و استقامت کی توفیق انیق عطا
فرمائے۔ اٰمین یا ربّ العالمین
داؤد قادری (درجہ دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ فيضان
اولياء احمدآباد، گجرات، ہند)
اللہ پاک نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنانے کے بعد ان کی
ہدایت و تربیت کیلیے وقتاً فوقتاً انبیاء کو کتابوں کے ساتھ مبعوث فرمایا سب سے
آخر میں معلّمِ کائنات مبلّغِ اعظم خاتم النبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
اس دنیا میں بھیجا اور بندوں کی رہنمائی و حقیقی فلاح و کامرانی کیلیے جو رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قلبِ اطہر پر کتاب کو نازل فرمایا۔ اسے ہم قراٰنِ
پاک کے نام سے یاد کرتے ہیں جو علم و معرفت کا آفتاب اور انسانی زندگی کے ہر ہر
معاملے میں رہنمائی کرنے والی ہے لیکن بطورِ خاص ایمان والوں کو نوّے بار براہِ
راست یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اے ایمان والو ! سے خطاب فرماکر احکام عطا فرمائے ،جن میں سے درجِ ذیل 15 احکام پیشِ
خدمت ہیں :
(1) انبیاء
کرام کی تعظیم و توقیر اور ان کے ادب کا لحاظ رکھنا فرض ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ
لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو راعنانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر
نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔ (پ1،البقرۃ : 104)
(2) صبر اور
نماز عبادات سے مدد مانگنے کا حکم دیا گیا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا
اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153) (3) حرام
نہ کھاؤ بلکہ حلال چیزیں کھاؤ :یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ
اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا
احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)
(4 ) قتلِ عمد کی صورت میں قاتل پر قصاص واجب ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی
الْقَتْلٰىؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم
پر فرض ہے کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو۔ (پ2، البقرۃ: 178)
(5) روزوں کی فرضیت اور اس کے مقصد کو بیان فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ
قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ
کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)
(6)اسلام کے احکام کی پوری پوری اتباع کرو ، اور یہ بھی جب
مسلمان ہوگئے تو سیرت و صورت، ظاہر و باطن، عبادت و معاملات ، رہن و سہن، زندگی و
موت سب میں اپنے دین پر عمل کرو ۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اسلام میں پورے داخل ہو ۔( پ2، البقرۃ: 208) (7)
ریاکاری اور احسان مت جتلاؤ نیکی کرکے اور فقیر کو ایذا دینے سے بھی منع
کیا گیا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ
وَ الْاَذٰىۙ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر۔( پ3، البقرۃ: 264)
(8) اللہ پاک کی راہ میں صاف ستھرا مال دینا کا حکم دیا گیا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ
وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ۪- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو اور اس میں
سے جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ۔(پ3، البقرۃ: 267)
(9) ایمان والوں کو ایمان کے اہم تقاضے یعنی تقویٰ اختیار کرنے پھر تقویٰ
کی روح یعنی حرام سے بچنے کا حکم فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا
اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ
مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان
والو اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو۔(پ3، البقرۃ: 278)
(10) جب ادھار
کا کوئی معاملہ ہو، خواہ قرض کا لین دین ہو یا خرید و فروخت کا، رقم پہلے دی ہو
اور مال بعد میں لینا ہے یا مال ادھار پر دیدیا اور رقم بعد میں وصول کرنی ہے، اس
طرح کی تمام صورتوں میں معاہدہ لکھ لینا چاہیے۔ یہ حکم واجب نہیں لیکن اس پر عمل
کرنا بہت سی تکالیف سے بچاتا ہے۔یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَدَایَنْتُمْ
بِدَیْنٍ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوْهُؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین تو
اسے لکھ لو۔(پ3، البقرۃ: 282)
(11)مسلمانوں کو اہل کتاب کی سازشوں سے بچنے اور اغیار پر اندھا
اعتماد کرنے سے منع کا حکم فرمایا۔یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا
اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ یَرُدُّوْكُمْ
بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ(۱۰۰) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو اگر تم کچھ کتابیوں کے کہے پر چلے تو وہ تمہارے ایمان
کے بعد تمہیں کافر کر چھوڑیں گے۔(پ4، آلِ عمرٰن : 100)
(12) ہر جان
دیکھے کہ اس نے قیامت کے دن کے لئے کیا اعمال کیے اور تمہیں مزید تاکید کی جاتی ہے
کہ اللہ پاک سے ڈرو اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں سرگرم رہو ۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا
قَدَّمَتْ لِغَدٍۚترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر جان
دیکھے کہ کل کے لیے کیا آ گے بھیجا۔(پ28، الحشر:18)
(13) اے ایمان
والو! اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اجازت کے بغیر
کسی قول اور فعل میں اصلاً ان سے آگے نہ بڑھنا تم پر لازم ہے کیونکہ یہ آگے
بڑھنا رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ادب و احترام کے خلاف ہے جبکہ
بارگاہِ رسالت میں نیاز مندی اور آداب کا لحاظ رکھنا لازم ہے ۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ
رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۱) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اللہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ سُنتا جانتا ہے۔(پ26،الحجرات:1)
(14) اللہ پاک نے اپنے مؤمن بندوں کو بہت زیادہ گمان کرنے سے
منع فرمایا کیونکہ بعض گمان ایسے ہیں جو محض گناہ ہیں لہٰذا احتیاط کا تقاضا یہ ہے
کہ گمان کی کثرت سے بچا جائے ۔یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا
اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بےشک
کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔(پ26، الحجرات:12) (15)جمعہ کی اذان اول کے بعدخرید و فروخت وغیرہ دُنْیَوی
مَشاغل کی حرمت اور سعی یعنی نماز کے اہتمام کا وجوب ثابت ہوا ۔یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ
الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو جب
نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ
دو۔(پ28،الجمعۃ:9)
پیارے اسلامی بھائیو! یہ وہ احکام ہیں جن کو ہم اپنی زندگی
میں نافذ کرکے دنیا و آخرت کی بہتری کا سامان کر سکتے ہیں ،ان پر عمل کرکے ہم اللہ
و رسول کی خوشنودی کو حاصل کرسکتے ہیں ،ان پر عمل پیرا ہوکر ہم اپنے مقصدِ تخلیق
میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اپنا ذہن بنانے کیلیے دعوت اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع کی
شرکت کو یقینی بنائیں، ان شاء اللہ اس کی برکتیں نصیب ہوں گی ، اللہ پاک عمل کی
توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
حافظ احمد حماد عطّاری(درجۂ سادسہ،فیضان آن لائن اکیڈمی
اوکاڑہ پاکستان)
اللہ کریم اِرشاد فرماتا ہے:﴿ اَنْ
یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ(۲)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: کہ کہیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ ہوگی۔ (پ20، العنکبوت:2)
تو اس فرمان اور سورۂ بقرہ آیت نمبر 155 میں آزمائش کے ذکر سے یہ بات واضح ہے کہ
ایمان کے تقاضوں کو پورا کرنا بھی ضروری ہے، اب ایمان کے بعد آزمائش تو ضرور ہوگی
اور اس میں کامیاب ہونے کے احکامات کو کتابِ مُبین میں کھول کر بیان فرما
دیا،قراٰنِ مجید نے کامیابی کا ذریعہ اتباعِ شریعت ہی کو قرار دیا، ارشاد ہوا:﴿ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ
فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا(۷۱)﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمان برداری کرے اس نے
بڑی کامیابی پائی۔ (پ22، الاحزاب:71) پھر سورۂ مؤمن آیت نمبر:40 میں عملِ صالح کو
جنت میں داخلے کا ذریعہ بتایا جو اصل میں اتباع ِشریعت ہی ہے۔قراٰنِ پاک میں ایمان
والوں کے لئے متعدد احکام بیان فرمائےگئے، کچھ احکام ذیل میں ذکر کئے جاتے ہیں۔
(1)اللہ پاک نے ارشاد
فرمایا:﴿ ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪- ﴾ ترجَمۂ کنزالعرفان: اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ۔(پ2،
البقرۃ:208) جب مسلمان ہوگئے تو سیرت و صورت، ظاہر و باطن، عبادات و معمولات، رہن
سہن، میل برتاؤ، زندگی موت، تجارت و ملازمت سب میں اپنے دین پر عمل کرو۔(صراط
الجنان،1/325)
(2)حُضورِ اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عظمت و توقیر کو فرض قرار دیتے ہوئے متعدَّد
مقامات پر آداب کو بیان فرمایا گیا، ایک جگہ اِرشاد فرمایا: ﴿ لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: راعِنا نہ کہو۔(پ1، البقرۃ: 104) ”رَاعِنا“ کے یہ معنی
تھے کہ یا رسولَ اللہ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے حال کی رعایت فرمائیے
جبکہ ایک معنی بے ادبی والا تھا جو یہودیوں کے ہاں مستعمل تھا تو یہ آیت نازل ہوئی
جس میں ”رَاعِنَا“ کہنے کی ممانعت فرمادی گئی اور اس معنی کا دوسرا لفظ
”اُنْظُرْنَا“ کہنے کا حکم ہوا۔(صراط الجنان، 1/181 ماخوذاً)
(3)اطاعت کا حکم
دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ﴿ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ-﴾ ترجَمۂ کنز
الایمان : حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں
حکومت والے ہیں۔(پ 5، النسآء:
59) حکومت والوں سے مسلمان حکمران مراد ہیں، یعنی جب وہ حق کا حکم دیں تو اس کو
مانو ۔ (خزائن العرفان،ص157ماخوذاً)
(4)تمام معاملات میں
مالک کےقہر سے ڈرنے کا حکم ہوتا ہے: ﴿ اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ
تُقٰتِهٖ﴾
ترجمۂ کنزالایمان: اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے۔(پ 4،اٰل عمرٰن: 102)
(5)زندگی کے ہر
معاملے میں عدل و انصاف قائم رکھنے کا حکم فرمایا جاتا ہے: فرمانِ ذوالجلال ہے:﴿ كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان:انصاف پر خوب قائم ہوجاؤ۔(پ5، النسآء: 135)
(6، 7)کلامِ مجید کی
متعدد آیات میں عبادات کو بجالانے کا حکم دیا گیا ہے:جیسے ارشاد ہوتا ہے: ﴿ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ﴾ ترجمۂ کنز الایمان: نماز قائم رکھو۔(پ1،البقرۃ:43) اور
صاحبِ استطاعت کو زکوٰۃ کا حکم فرمایا گیا:﴿ وَ
اٰتُوا الزَّكٰوةَ ﴾ ترجمۂ کنز الایمان: اور زکٰوۃ دو۔(پ1، البقرۃ:43)
(8، 9)﴿ كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ ﴾ترجمۂ کنزالایمان: تم پر روزے فرض کیے گئے۔ (پ2،البقرۃ:183)
اور اسی طر ح حج کو بھی صاحبِ استطاعت پر فرض فرمایا: ﴿ وَ
لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ ﴾ ترجَمۂ کنز العرفان: اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج
کرنا فرض ہے۔(پ4،اٰل عمرٰن:97)
(10)عبادات ادا کرنے
کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بچنے کا حکم دیا جاتا ہے: پارہ7، سورۂ مَآئدہ آیت:90 میں ارشاد ہوتا
ہے: ترجمۂ کنزالایمان: شراب اور جُوا اور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام
تو ان سے بچتے رہنا۔
(11)بہت سے کبیرہ
گناہوں مثلاً اولاد کو قتل کرنے، زنا کرنے، ناحق قتل کرنے، یتیم کا مال کھانے، عہد
کو پورا نہ کرنے، جھوٹا الزام لگانے، جھوٹی گواہی دینے اور کم تولنے سے منع فرمایا
گیا۔ حکم ہوتا ہے:﴿ وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا
بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِؕ ﴾ ترجمۂ کنز الایمان: اور ماپو تو پورا ماپو اور برابر تراوز سے تولو۔(پ15،بنی
اسرآءیل:35)
(12)خود رازقِ واحد،
رزق عطا فرماتا ہے اور پھر ارشاد فرماتا ہے:﴿ اَنْفِقُوْا
مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ﴾ ترجمۂ
کنزالایمان: اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو۔(پ2، البقرۃ: 254)
(13)پھر اپنے رزق کو
سود سے پاک رکھنے کا حکم ملتا ہے کہ ﴿ لَا تَاْكُلُوا
الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪-﴾ ترجَمۂ کنزالعرفان: دُگنا دَر دُگنا سود نہ کھاؤ۔(پ 4، اٰل عمرٰن: 130)
(14)فرمانِ باری
تعالیٰ ہے: ﴿ لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ
عَلَیْهِمْ﴾ترجمۂ کنزالایمان: ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ کا
غضب ہے۔(پ28،الممتحنۃ:13)
(15)غلطیاں اور گناہ
سر زد ہو جائیں تو توبہ کرو: ﴿ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً
نَّصُوْحًاؕ-﴾
ترجمۂ کنزالایمان: اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو
نصیحت ہوجائے۔(پ28، التحریم: 8)
اللہ کریم اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی محبت و رحمت سے حصہ پانے اور اللہ وَاحِد قَہَّار و جَبَّار کے غضب اور
عذاب و عِتاب سے خود کو بچانے کیلئے ان احکامات پرعمل ضروری ہے۔
اللہ کریم ہمیں نیک اور متبعِ سنّت بنائے اور ہماری
کوتاہیوں سے در گزر فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
ستمبر
2022ء میں دعوت اسلامی کے شعبے محفل نعت اسلامی بہنوں کے تحت دنیا بھر کے جن ملکوں اور ریجن میں محفل نعت ہوئی ان میں
عرب
شریف ، بحرین ، کویت ، قطر ، عمان،آسٹریلیا ،ہانگ کانگ ،انڈونیشیا ، ترکی،ساؤتھ
افریقہ، تنزانیہ ، کینیا ، ماریشس ، یوکے
، اٹلی ، ڈنمارک ، اسپین ، آسٹریا ،
بیلجئیم ، ہالینڈ ، ناروے ، سوئیڈن ، ایسٹرن امریکہ شامل ہیں ۔
ان
ممالک میں ہونے والے دینی کاموں کی کارکردگی درج ذیل ہے ملاحظہ ہوں:
کل محافلِ نعت کی تعداد:132
ہفتہ
وار اجتماعات میں شرکت کرنے والیوں کی تعداد:554
مدرسۃ
المدینہ بالغات میں داخلہ لینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:19
محافلِ
نعت کے ذریعے تقسیم کی گئی کتب کی تعداد:12
تقسیم کے گئے رسائل کی تعداد:545
دینی
ماحول سے وابستہ ہونے والی شخصیات خواتین کی تعداد: 36
اسی طرح دعوت اسلامی کے تحت دنیا بھر میں ستمبر 2 202 ء میں اسلامی بہنوں کے لئے لگنے والے ماہانہ سیکھنے سکھانے کے حلقوں کی تعداد: 121رہی ۔ جبکہ ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:ایک ہزار 667 تھی۔
شعبہ
تعلیم للبنات کے تحت عالمی سطح پر ستمبر 2022 ء کے دینی کاموں کی جھلکیاں
دعوت
اسلامی کے شعبہ تعلیم للبنات کے تحت عالمی سطح پر اسلامی بہنوں کے درمیان اِن اِن ملکوں میں دینی کاموں کا سلسلہ جاری ہے :یوکے، ساؤتھ افریقہ، ماریشس، نیپال ۔ ان ممالک میں ستمبر 2022 ء میں ہونے والے دینی
کاموں کی کارکردگی ملاحظہ ہوں :
کل منسلک اداروں کی تعداد:38
اداروں
میں ہونے والے ماہانہ درس کی تعداد:10
اداروں
میں ہونے والے ہفتہ وار درس کی تعداد:13
ایک
گھنٹہ 12 منٹ کے مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد:2
30 منٹ کے مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد:2
اس
ماہ شعبہ تعلیم سے وابستہ ہونے والی شخصیات
خواتین کی تعداد:905
ان
میں سے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:76
خُصوصی ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد:6
ان
میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:161
اس
ماہ مدرسۃ المدینہ آن لائن میں داخلہ لینے
والی اسلامی بہنوں کی تعداد:02
شخصیات
اسلامی بہنوں سے وُصول کئے گئے نیک اعمال
کے رسائل کی تعداد:45
شخصیات
اسلامی بہنوں کے گھروں میں لگائے گئے سیکھنے سکھانے کے حلقوں کی تعداد:04
ماہانہ
میگزین ماہنامہ فیضان مدینہ کی
سالانہ بکنگ کروانے والی شخصیات اسلامی بہنوں کی تعداد:88
دعوت
اسلامی کے شعبہ علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کا کام پاکستان کے
ساتھ ساتھ دنیا کےمختلف ممالک میں بھی ہو رہا ہے جن میں سےچند یہ ہیں عرب شریف ، کویت ، عمان ،بحرین،قطر ،آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ ، ساؤتھ کوریا ،ہانگ کانگ ،انڈونیشیا ،سری لنکا ،بنگلہ دیش، ترکی، ساؤتھ افریقہ، کینیا ،
تنزانیہ ، یوگنڈا ، ماریشس ، موزمبیق، ملاوی ، یوکے ، اٹلی، اسپین،فرانس، ناروے، بیلجئیم ، ڈنمارک ،
ہالینڈ، سوئیڈن ، آسٹریا ،یوبا سٹی، نیو
یارک، کینیڈا اور سرینم۔
ان ممالک میں ستمبر 2022 ء میں دعوت اسلامی کی تنظیمی اسٹریکچر کے مطابق ’’696‘‘ ذیلی حلقوں میں اسلامی بہنوں نے علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کے ذریعے اسلامی بہنوں کو مختلف دینی کاموں
میں شرکت کی دعوت دی۔
علاقائی
دوروں کے ذریعے دعوت اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کا
لٹریچر تقسیم کیا گیا جن میں ’’15‘‘کتب اور’’ 476‘‘رسائل تقسیم کئے گئے۔ جبکہ دعوت اسلامی کے شعبہ مدنی قافلہ کے تحت ستمبر 2022ء میں اسلامی بہنوں کی انفرادی
کوشش سے ان کے ’’89‘‘ محارم
اسلامی بھائیوں نے’’3‘‘دن کے اور ’’1‘‘ محارم اسلامی بھائی نے’’12‘‘ماہ کے مدنی قافلے میں سفر کیا۔