انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا مقصد لوگوں کی اصلاح کرنا اور انہیں نیکی کی راہ پر گامزن کرنا ہے ۔ انبیاء کرام علیہم السلام نے کما حقہ احکام باری تعالیٰ کو اس کی مخلوق تک پہنچایا۔انہیں وعظ و نصیحت کی انہیں میں حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں انہوں نے بھی اپنی قوم کو نصیحتیں فرمائیں ان نصیحتوں کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی ذکر فرمایا ۔  آئیے ہم بھی عمل کرنے کی نیت سے ان کو پڑھتے ہیں اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین

(1) قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّاؕ-اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(92) ترجمۂ کنز العرفان: شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا ہے بیشک میرا رب تمہارے تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔

(2)قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88) ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں او راس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں ، میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

(3)فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93)

ترجمۂ کنز العرفان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرلیا اور فرمایا اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی تو کافر قوم پر میں کیسے غم کروں ۔

(4)وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84) ترجمۂ کنز العرفان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا :اے میری قوم !اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

(5)وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) ترجمۂ کنز العرفان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔


قرآن مجید اللہ عزوجل کی بہت ہی عظیم کتاب ہے جو آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی جس میں پچھلی قوموں کے بارے میں بتایا گیا اور اس کتاب میں مختلف انبیاء کرام علیہم السلام کے واقعات اور صفات بیان کی گئی ہیں اسی طرح قرآن مجید میں حضرت شعیب علیہ السلام کی بھی قرآن پاک میں صفات بیان کی گئی ہیں ان میں سے چند آپ بھی ملاحظہ فرمائیں ۔

(1) حضرت شعیب علیہ السلام کو جھٹلانے والے تباہ ہوگئے : الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَاۚۛ-اَلَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِیْنَ(92) ترجمۂ کنز الایمان: شعیب کو جھٹلانے والے گویا ان گھروں میں کبھی رہے ہی نہ تھے شعیب کو جھٹلانے والے وہی تباہی میں پڑے۔( حوالہ سورتہ الاعراف آیت نمبر 92)

تفسیر: { اَلَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا:شعیب کو جھٹلانے والے} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے والوں پر جب مسلسل نافرمانی اور سرکشی کی وجہ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا عذاب آیا تو وہ ہلاکت و بربادی سے دوچار ہو گئے ، ان کے شاندار محلات جہاں زندگی اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ جلوہ گر تھی ایسے ویران ہو گئے کہ وہاں ہر سُو خاک اڑنے لگی اورہلاکت کے بعد ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا یہاں کبھی کوئی آباد ہی نہیں ہوا۔

{ كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِیْنَ: وہی نقصان اٹھانے والے ہوئے} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے لوگ اس خوف کی وجہ سے آپ پر ایمان نہیں لاتے تھے کہ اگر انہوں نے ان پر ایمان لا کر ان کی شریعت پر عمل شروع کر دیا تو وہ معاشی بد حالی کی دلدل میں پھنس جائیں گے ،اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تنبیہ فرمائی کہ جس خوف کی وجہ سے وہ قبولِ ایمان سے دور تھے وہ درست ثابت نہ ہوا بلکہ نتیجہ اس کے بالکل برعکس نکلا کہ جنہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی پر ایمان لا کر ان کی شریعت کی پیروی کی وہ تو دین و دنیا دونوں میں کامیاب ہو گئے اور جنہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا اورآپ کی نافرمانی کی ، ان کی دنیا تو برباد ہوئی، اس کے ساتھ آخرت بھی برباد ہو گئی۔ لہٰذاا نقصان تو ان لوگوں نے اٹھایا ہے جو سر کش اور نافرمان تھے نہ کہ انہوں نے جو تابع اور فرماں بردار تھے۔

(2) حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کے کافر سردار : وَ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَىٕنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَیْبًا اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ(90) ترجمۂ کنز الایمان: اور اس کی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو ضرور تم نقصان میں رہو گے۔ ( الاعراف آیت نمبر 90)

تفسیر: حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے سرداروں نے جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان پر ایمان لانے والوں دین میں مضبوطی دیکھی تو انہیں یہ خوف لاحق ہوا کہ کہیں اور لوگ بھی ان پر ایمان نہ لے آئیں چنانچہ جو لوگ ابھی تک ایمان نہیں لائے تھے انہیں معاشی بدحالی سے ڈراتے ہوئے کہنے لگے کہ اگر تم نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لاتے ہوئے ان کے دین کی پیروی کی اور اپناآبائی دین و مذہب اور کم تولنا ،کم ناپنا وغیرہ جو کام تم کرتے ہو اسے چھوڑ دیا تو سن لو! تم ضرور نقصان میں رہو گے کیونکہ اس طرح تمہیں تجارتی لین دین میں پورا تولنا پڑے گا۔

(3) قوم کو اللہ کی بندگی کا حکم اور فساد پھیلانے سے منع کرنا: وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ (36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37) ترجمۂ کنز الایمان: مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔تو انھوں نے اُسے جھٹلایا تو اُنھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔ ( العنکبوت کی آیت نمبر 36-37)

تفسیر : {وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا: مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یاد کریں جنہیں ہم نے ان کے ہم قوم مَدیَن والوں کی طرف رسول بناکر بھیجا تو انہوں نے دین کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اے میری قوم! صرف اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہوئے ایسے افعال بجا لاؤ جو آخرت میں ثواب ملنے اور عذاب سے نجات حاصل ہونے کا باعث ہوں اور تم ناپ تول میں کمی کر کے مدین کی سر زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو،تو ان لوگوں نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا اور اپنے فساد سے باز نہ آئے تو انہیں زلزلے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب نے آلیا یہاں تک کہ ان کے گھر ان کے اوپر گر گئے اور صبح تک ان کا حال یہ ہو گیا کہ وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل مردے بے جان پڑے رہ گئے۔

(4)۔ میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا : فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93) ترجمۂ کنز الایمان: تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔ (الاعراف آیت نمبر 93)

تفسیر :{وَ قَالَ:اورفرمایا} جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب آیا تو آپ نے ان سے منہ پھیر لیا اور قوم کی ہلاکت کے بعد جب آپ ان کی بے جان نعشوں پر گزرے تو ان سے فرمایا: اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم کسی طرح ایمان نہ لائے ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی انبیاء کرام علیہم السلام کی صفات پر عمل کرنے اور ان کے واقعات سے نصیحتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


نصیحت ایسا ذی شان کام ہے کہ خود خدائے حکیم و خبیر نے قرآن کریم میں متعدد مقامات پر مختلف انداز میں بندوں کو نصیحتیں فرمائی ہیں ۔ قرآن مجید خدا کا کلام ہے جو کتاب ہدایت، صحیفہ موعظت اور مجموعہ نصیحت ہے۔ ویسے تو قرآن مجید کا ایک ایک لفظ نور سے معمور ہے ۔ اس میں حضرت شعیب علیہ السلام کی چند نصیحتیں پڑھئے ۔

1:(ناپ تول میں کمی نہ کرو) -قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84)۔ (پ،12,ھود,آیت84) ترجمۂ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

2:(اللہ پاک سے ڈرو) اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180) (پ،19،الشعراء،177تا 180) ترجمۂ کنز الایمان: جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

3:(زمین میں فساد نہ پھیلاؤ) وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) (پ20, العنکبوت،85)

ترجمۂ کنز العرفان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔

4:(کامیاب لوگ) اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(5) (پ1, البقرہ،5) ترجمۂ کنز العرفان: یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اوریہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں ۔

5:(میرا رب تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے) قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّاؕ-اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(92) (پ12,ھود,92) ترجمۂ کنز العرفان: شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا ہے بیشک میرا رب تمہارے تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔


آسٹریلیا کی اسلامی بہنوں میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے دینی کاموں کے سلسلے میں  23 اگست 2024ء کو ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں ایڈیلیڈ نگران اور ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

نگرانِ ایڈیلیڈ اسلامی بہن نے 8 دینی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے شعبہ علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کے سابقہ اہداف کا فالو اپ لیا اور اسلامی بہنوں کے گھروں میں ڈنیشن باکسز رکھوانے کی ترغیب دلائی۔

اس کے علاوہ نگرانِ ایڈیلیڈ نے مدرسۃ المدینہ بالغات کے ایڈمیشن و کلاسز شروع کروانے، رسالہ کارکردگی کی تعداد بڑھانے، منسلک اسلامی بہنوں کا ڈیٹا انٹر کرنے اور مدرسۃ المدینہ گرلز کی کلاسز شروع کروانے پر تبادلۂ خیال کیا۔


عالمی سطح کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ماہِ ربیع الاول میں ہونے والے اجتماعات کے سلسلے میں 21 اگست 2024ء کو میٹنگ ہوئی جس میں کاؤنسل نگران اور شعبہ مشاورت کی اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

نگرانِ کاؤنسل اسلامی بہن نے ذمہ دار اسلامی بہنوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کا جائزہ لیا بالخصوص ماہِ ربیع الاول کے گرینڈ اجتماع کی تیاری کے متعلق مشاورت کی جس پر ذمہ داران نے اپنی اپنی رائے پیش کی۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت خواتین میں ہونے والے 8 دینی کاموں کے سلسلے میں 21 اگست 2024ء کو ایک مدنی مشورہ ہوا جس میں میلبرن نگران سمیت ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس دوران نگرانِ میلبرن اسلامی بہن نے فقہی مسائل کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ شروع کرنےاور ایسٹ کاؤنسل ڈینڈینونگ (Dandenong is a southeastern city of Melbourne) میں دعوتِ اسلامی کے دینی کام بڑھانے پر تبادلۂ خیال کیا۔

علاوہ ازیں نگرانِ میلبرن نے دینی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے ڈینڈینونگ میں فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول کی کلاسز پر مشاورت کی جس پر تمام ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔


21 اگست 2024ء کو مغربی ریاست نیوزی لینڈ میں دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے درمیان ہونے والے دینی کاموں کے سلسلے میں مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں نیوزی لینڈ نگران و ذمہ داران نے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں شریک ذمہ دار اسلامی بہنوں نے دینی کاموں کے سلسلے میں دوسرے ملک / اسٹیٹ سے شفٹ ہونے والی اسلامی بہن کے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی نیز ڈیلی کلاسز کی حاضری اور آن لائن سیکھنے سکھانے کے حلقوں پر مشاورت کی۔

نگرانِ نیوزی لینڈ اسلامی بہن نے رسالہ کارکردگی بڑھانے کا ذہن دیتے ہوئے مدنی چینل اور مدنی مذاکرے کی کارکردگی پر کلام کیا۔اس کے علاوہ نگرانِ نیوزی لینڈ نے محفلِ نعت اور اجتماعِ میلاد کے بارے میں مشاورت کی۔


اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ راہ راست پر چلیں٫ اس سے منہ نہ موڑیں اور ایک رب کی عبادت کریں رب کی ان برگزیدہ ہستیوں میں سے ایک حضرت شعیب علیہ السلام بھی تھے آپ نے اپنی امت کو نصیحت کی اس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورۃ الاعراف میں بیان فرمایا:(وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا) ترجمہ کنزالایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔(الاعراف:آیت 7)

مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقتطاً)

اپنی امت کو یوں نصیحت فرمائی: (فاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ) ترجمہ کنزالایمان:تو ناپ اور تول پورا پورا کرو۔

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو ۔

(وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ) ترجمہ کنزالایمان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو ۔

یہ لوگ مدین کے راستوں پر بیٹھ جاتے تھے اور ہر راہ گیر سے کہتے تھے کہ مدین شہر میں ایک جادوگر ہے یہ بھی کہا گیا کہ ان کے بعض لوگ مسافروں پر ڈکیتیاں ڈالتے تھے۔

(واذْكُرُوْا)ترجمہ کنزالایمان:اور یاد کرو۔

تم تھوڑے تھے تمہیں بہت کر دیا، غریب تھے امیر کر دیا، کمزور تھے قوی کر دیا ان نعمتوں کا تقاضا ہے کہ تم اس کا شکریہ ادا کرو کہ مجھ پر ایمان لاؤ۔

( وَ انْظُرُوْا)

ترجمہ کنزالایمان:اور دیکھو

یعنی پچھلی اُمتوں کے احوال اور گزرے ہوئے زمانوں میں سرکشی کرنے والوں کے انجام و مآل عبرت کی نگاہ سے دیکھو اور سوچو۔ ظاہر یہ ہے کہ یہ کلام بھی حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہے۔ آپ اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ اپنے سے پہلی امتوں کے تاریخی حالات معلوم کرنا ،قوم کے بننے بگڑنے سے عبرت پکڑنا حکمِ الٰہی ہے۔

ایسے ہی بزرگانِ دین کی سوانح عمریاں اور خصوصاً حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت ِ طیبہ کا مطالعہ بہترین غذاعبادت ہے اس سے تقویٰ، رب عَزَّوَجَلَّ کا خوف اور عبادت کا ذوق پیدا ہو تا ہے ،اللہ ان برگزیدہ ہستیوں کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔(تفسیر صراط الجنان سورہ الاعراف تحت الآیۃ 7، 8)


اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے اصلاح کے لیے انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام بھیجے اور انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کو معجزات بھی عطا کیے اور انبیا علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی قوم کو نصیحت بھی کی نصیحت کا عام معنی ہے خیر خواہی خواہ وہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں - نصیحت کی ایک صورت جس سے مراد وہ چیز ہے جو انسان کو پسندیدہ چیز کی طرف بلائے اور خطرے سے بچائے  دل میں نرمی پیدا کرے اچھے عمل کی طرف بلائے اور برے عمل کے انجام سے ڈرائے-ان انبیاء میں سے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو نصیحتیں فرمائی ہیں

جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب آیا تو آپ نے ان سے منہ پھیر لیا اور قوم کی ہلاکت کے بعد جب آپ ان کی بے جان نعشوں پر گزرے تو ان سے فرمایا : اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم کسی طرح ایمان نہ لائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا : فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔ (سورۃ الاعراف : 93)

1 2 3 اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور ناپ تول میں کمی نہ کرو اور زمین میں فساد نہ کرو :قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔(سورت الاعراف ، آیت نمبر 85)

4 اللہ سے ڈرو :وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ- ترجمہ کنزالایمان : اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو۔(آ یت نمبر 184 سورۃ الشعراء)

5 اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو :وَ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ ترجمۂ کنز الایمان :اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔( آ یت نمبر 90 سورت ہود )

اگر ہم گزشتہ امتوں کے حالات کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ گناہوں کی وجہ سے ان پر کس کس طرح کے عذابات آئے ہیں اور آج ہم اپنے بارے میں غور و فکر کریں تو کونسا ایسا گناہ ہے جو ہمارے معاشرے میں نہیں پایا جاتا مگر پھر بھی ہمارے چہرے نہیں بگاڑے جاتے پھر بھی ہم پر کوئی عذاب نازل نہیں ہوتا یہ ہم پر اللہ تعالیٰ کا فضل ہے مگر افسوس کہ ہم پھر بھی اس کی نافرمانی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہم کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور نصیحتیں قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم


مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔آپ کےسامنے حضرت شعیب علیہ السلام کی قرآنی نصیحتیں پیش کرتا ہوں

(1)اللہ کی عبادت کرو:وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ سورت الاعراف آیت85

ترجمہ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ

{ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَان: تو ناپ اور تول پورا پورا کرو} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو

(2)ناپ تول میں کمی نہ کرو : وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ (سورت ھودآیت 84) ترجمہ کنز الایمان : اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ حکم دیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دعوت دیں ، اسی لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مدین والوں کو سب سے پہلے یہ فرمایا اے میری قوم ! اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراا ور کوئی معبود نہیں۔ توحید کی دعوت دینے کے بعد انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ حکم ہوتا ہے کہ جو کام زیادہ اہمیت کا حامل ہو پہلے اس کی دعوت دیں پھر ا س کے بعد جس کی اہمیت ہو اس کی دعوت دیں۔ کفر کے بعد چونکہ مدین والوں کی سب سے بری عادت یہ تھی کہ وہ خریدو فروخت کے دوران ناپ تول میں کمی کرتے تھے، جب کوئی شخص ان کے پاس اپنی چیز بیچنے آتا توان کی کوشش یہ ہوتی کہ وہ تول میں اس چیزکو جتنا زیادہ لے سکتے ہوں اتنا لے لیں اور جب وہ کسی کو اپنی چیز فروخت کرتے تو ناپ اور تول میں کمی کر جاتے، اس طرح وہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے میں مصروف تھے۔ اس لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں یہ بری عادت چھوڑنے کی دعوت دی اور فرمایا : ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ اس کے بعد فرمایا : بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور ایسے حال میں تو آدمی کو چاہیے کہ وہ نعمت کی شکر گزاری کرے اور دوسروں کو اپنے مال سے فائدہ پہنچائے نہ کہ ان کے حقوق میں کمی کرے، ایسی حالت میں اس عادت سے اندیشہ ہے کہ کہیں اس خوشحالی سے محروم نہ کردیئے جاؤ، اگر تم ناپ تول میں کمی سے باز نہ آئے توبیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے کہ جس سے کسی کو رہائی میسر نہ ہو اور سب کے سب ہلاک ہوجائیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس دن کے عذاب سے عذابِ آخرت مراد ہو۔

(3)اللہ تعالیٰ سے ڈرو: اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180) (سورت الشعراء آیت ،180 177)

ترجمۂ کنزالایمان: جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ: جب ان سے شعیب نے فرمایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جنگل والوں نے ا س وقت حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا کر تمام رسولوں کو جھٹلایا جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: کیا تم کفر و شرک پر اللہ تعالٰی کے عذاب سے نہیں ڈرتے!بے شک میں تمہارے لئے اللہ تعالٰی کی وحی اور رسالت پر امانت دار رسول ہوں تو تم اللہ تعالٰی کے عذاب سے ڈرو اور میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس میں میری اطاعت کرو۔

(4)اللہ کی بندگی کرو: وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37)( العنکبوت آیت 37 36) ترجمۂ کنزالایمان: مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔تو انھوں نے اُسے جھٹلایا تو اُنھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔

آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یاد کریں جنہیں ہم نے ان کے ہم قوم مَدیَن والوں کی طرف رسول بناکر بھیجا تو انہوں نے دین کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اے میری قوم! صرف اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہوئے ایسے افعال بجا لاؤ جو آخرت میں ثواب ملنے اور عذاب سے نجات حاصل ہونے کا باعث ہوں اور تم ناپ تول میں کمی کر کے مدین کی سر زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو،تو ان لوگوں نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا اور اپنے فساد سے باز نہ آئے تو انہیں زلزلے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب نے آلیا یہاں تک کہ ان کے گھر ان کے اوپر گر گئے اور صبح تک ان کا حال یہ ہو گیا کہ وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل مردے بے جان پڑے رہ گئے۔

(5)ایک دین قائم کرو: قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَاؕ-قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ (سورت الاعراف آیت -88 )

ترجمہ کنز الایمان:اس کی قوم کے متکبر سردار بولے اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکا ل دیں گے یا تم ہمارے دین میں آجاؤ کہا کیا اگرچہ ہم بیزار ہوں

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اپنی قوم کو کیے گئے وعظ و نصیحت کا بیان ہوا، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا وعظ و نصیحت سن کر آپ کی قوم کے وہ سردار جنہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے اور پیروی کرنے سے تکبر کیا تھا ،ان کے جواب کا ذکر اس آیت میں فرمایا گیا ہے، چنانچہ فرمایا گیا کہ’’ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے متکبر سردار اُن کی نصیحتیں سن کر کہنے لگے : اے شعیب ! ہم قسم کھاتے ہیں کہ ہم ضرور تمہیں اور تمہارے ساتھ ایمان والوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے، یعنی اصل مقصود تو آپ کونکالنا ہے اور آپ کی وجہ سے آپ کے مومن ساتھیوں کو بھی نکال دیں گے۔


آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا (1) اہل مدین (2)اصحابُ الایکہ

اہل مدین کو نصیحت:وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ ترجمہ کنز الایمان:مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی ۔ ( سورہ الاعراف پارہ 7 آیت 85 )

اس آیت سے یہ پتا چلا ہمیں بھی اسی طرح اپنی اولاد ماں باپ بیوی بچوں اور اپنوں دوستوں کو نماز کی دعوت دینی چاہیے

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔

کفار بھی بعض احکام کے مُکَلَّف ہیں :

اس سے معلوم ہوا کہ بعض احکام کے کفار بھی مکلف ہیں کیونکہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی کافر قوم کو ناپ تول درست کرنے کا حکم دیا اور نہ ماننے پر عذابِ الٰہی آگیا، بلکہ قیامت میں کافروں کو نمازچھوڑنے پر بھی عذاب ہو گا جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے کہ جب جنتی کافروں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کیا چیز جہنم میں لے گئی تو وہ کہیں کے: ’’لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ‘‘ ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے۔ ( پارہ 29 سورہ المدثر آیت 43 )

اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں انبیا کرام علیھم السلام کی سیرت پڑھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے  ۔ حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمجب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے" وہ خطیب الانبیاء ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے دعوت دی اور دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو بطور خاص پیش نظررکھا

(فساد نہ پھلاو :) ترجمہ :کنزالعرفان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا انہوں نے فرمایا، اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اسکے سوا تمھارا کوئی معبودنہیں، بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور زمین میں اسکی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمھارے لیئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔ (سورۃ اعراف آیت نمبر 85)

ترجمہ :کنزالعرفان: تو شعیب نے ان سے منہ پھیر لیا اور فرمایا اے میری قوم بے شک میں نے تمھیں اپنے رب کے پیغامات پہنچادیے اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی تو کافر قوم پر میں کیسے غم کروں ؟( اعراف آیت نمبر93)

(آخرت پرامید رکھنے کی نصیحت:) ترجمہ:کنزالعرفان: مدین کی طرف انکے ہم قوم سعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلانے نہ پھرو تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔ (سورۃ العنکبوت آیت نمبر 37)

(جیزیں گھٹا کر نہ دو) :ترجمہ: کنزالعرفان: اور اے میری قوم انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹاکر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمھارے لیے بہتر ہے اگر تمھیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ہوں۔ ( ھود آیت نمبر 84)

(عذاب سے ڈرنے کی نصیحت ) : ترجمہ :کنزالعرفان: اے میری قوم میری مخالفت تم سے یہ نہ کروا دے کہ تم پر بھی اسی طرح کا عذاب آپہنچے جو نوح کی قوم یا ھود کی قوم یا صالح کی قوم پر آیا تھا لوط کی قوم تو تم سے کوئی دور بھی نہیں ہے۔(سورة اهود آیت نمبر 89)