دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن (اسلامی بہنیں) کے زیر اہتمام ماہ ستمبر 2021ء میں یوکے برمنگھم ریجن ویسٹ مڈلینڈز کابینہ کی پانچ ڈویژنز میں کفن دفن تربیتی اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم و بیش 174 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے تربیتی اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو غسلِ میت وکفن پہنانے کا طریقہ، مستعمل پانی اور اسراف سے بچنے کے بارے میں نکات دئیے نیز اسلامی بہنوں کو میت کو غسل و کفن دینے کی تربیت حاصل کرنے کی ترغیب دلائی اور ذہن دیا کہ وہ اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ تربیت حاصل کریں اور ٹیسٹ بھی پاس کریں تا کہ ضرورت کے وقت شرعی اصولوں کے مطابق غسل و کفن دے سکیں۔


پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مسکرانے کے 5واقعات

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عاداتِ مبارکہ میں سے ایک عادت مسکرانا بھی تھی جیسا کہ حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں:میں نے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ تبسم فرمانے والا نہ دیکھا۔(شمائل ترمذی، ص 738حدیث214)

جس کی تسکیں سے روتے ھوئے ہنس پڑیں اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش)

1)حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں:حضرت عمر ابنِ خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے حاضری کی اجازت مانگی، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس قریش کی کچھ عورتیں تھیں جو آپ سے کلام کر رہی تھیں اور زیادہ اونچی آواز سےمانگتی تھیں تو جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو ان سب نے حجاب میں جلدی کی ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہنس رہے تھے۔عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !اللہ پاک آپ کے دندان کو ہنستا رکھے تو نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :میں ان عورتوں سے تعجب کرتا ہوں جو میرے پاس تھیں جب انہوں نے آپ کی آواز سنی تو پردے میں جلدی کی۔ (صحیح بخاری شریف. ص651 حدیث 3683)

2)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: فرماتی ہیں: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم غزوۂ تبوک یا حنین سے واپس تشریف لائے۔ اُمُّ المؤمنین رضی اللہ عنہا کے طاق میں پردہ تھا،ہوا چلی اور پردے کا کنارہ ہٹ گیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کھیل کی گڑیا دکھائی دیں ۔ تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: عائشہ یہ کیا ہے ؟ بولیں: میری گڑیاں ہیں۔ آپ نے ان کے درمیان ایک گھوڑادیکھاجس کے کپڑے کے دو پر تھے تو فرمایا: یہ کیا ہے جسے ہم بیچ میں دیکھ رہے ہیں؟ بولیں: گھوڑا ہے۔ فرمایا: اس کے اوپر کیا ہے ؟ میں بولی: دو پر ہیں۔ فرمایا: کیا گھوڑے کے پر ہیں؟ بولیں: کیا آپ نے نہ سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے کے پر تھے ؟ فرماتی ہیں: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہنسے حتی کہ میں نے آپ کی کچلیاں دیکھ لیں ۔(سنن ابو داؤد شریف جلد 2 ص#333 حدیث 4932 مکتبہ رحمانیہ)

3)حضرت عبداﷲ ابن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : فرماتے ہیں:خیبر کے دن میں نے ایک چربی کا تھیلا پایا تو میں اسے لپٹ گیا میں نے کہا : آج میں اس میں سے کسی کو کچھ نہ دوں گا! پھر میں نے ادھر ادھر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میری طرف دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔ (بخاری شریف ج#2 ص82 حدیث #4214)

4)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق والے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھے ایک دن کسی کام کے لیے بھیجا ، میں نے کہا :اللہ پاک کی قسم! میں نہ جاؤں گا اور میرے دل میں یہ تھا کہ اس کام کے لئے جاؤں جس کا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حکم دیا چنانچہ میں روانہ ہوگیا حتی کہ میں کچھ بچوں پر گزرا جو بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑی ۔فرماتے ہیں:میں نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے ۔فرمایا: اے انیس! کیا تم وہاں جارہے ہو جہاں جانے کا میں نے تم کو حکم دیا تھا؟ میں نے عرض کی: ہاں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں جارہا ہوں۔ (مسلم شریف ج#2 ص#260 حدیث#6015)

5 )حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں: جب سے مسلمان ہوا مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پردہ نہ کیا اور مجھے نہ دیکھا مگر تبسم فرمایا۔(بخاری شریف جلد #1 ص673# حدیث 3822)

مسکرانا پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بہت پیاری سنت ہے اورمسکرانے کے بہت سے طبی فوائد بھی ہیں۔اللہ پاک ہمیں اس پیاری سنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الآمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

یا الٰہی جب بہیں آنکھیں حسابِ جرم میں ان تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو

(حدائق بخشش)


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں  یوکے برمنگھم ریجن اسٹوک کے علاقے شیلٹن(Shelton) میں محفل نعت کا انعقاد ہوا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی 300سے زائد اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور محفلِ نعت میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے، اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ میں داخلہ لینے کی ترغیب دلائی ۔آخر میں اسلامی بہنوں میں مکتبۃ المدینہ کے رسائل بھی تقسیم کئے گئے۔


جب ایک عاشقِ رسول کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مسکراہٹ و تبسم کی بات کی جاتی ہے، تو اس کے سینے میں موجود دل جھومنے لگتا ہے، آئیے! پہلے تبسم کی تعریف ملاحظہ کیجئے، پھر آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تبسم مبارک کا ذکر کیا جائے گا۔

تبسم کی تعریف

تبسم سے مراد وہ ہنسی جس میں صرف دانت ظاہر ہوتے ہیں، آواز پیدا نہیں ہوتی۔(مراۃالمناجیح)

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ حسین کسی کو نہ دیکھا، گویا آفتاب آپ کے چہرے میں رواں تھا، جب ہنستے تھے، دیواریں روشن ہو جاتیں۔( جامع الحدیث، جلد 5، حدیث نمبر 3244)

بہارِ خلد صدقے ہو رہی ہیں روئے عاشق پر کھلی جاتی ہیں کلیاں دل کی تیرے مسکرانے سے (ذوقِ نعت )

2۔حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ تبسم فرمانے والا کسی کو نہ دیکھا۔( مراۃ المناجیح، جلد 6، باب فی ضحک)

رحمتِ عالم سرہانے مسکراتے آئیے جاں بلب ہوں آگیا اب وقتِ رحلت یا رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم( وسائل بخشش )

3۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو منہ کھول کر اس طرح ہنستے نہ دیکھا کہ آپ کے منہ کا اندرونی حصّہ( کوا) نظر آئے، آپ صرف تبسم فرمایا کرتے تھے ۔ (ریاض الصالحین، باب الوقار دارالسکینہ، حدیث نمبر 702)

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑے اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام (حدائقِ بخشش)

4۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکراتے تو درودیوار روشن ہو جایا کرتے تھے۔(مصنف عبد الرزاق، 242/10، حدیث 20657)

اک بار مسکرا کر مجھے دیکھ لیجئے دم توڑ دوں گا قدموں میں وارفتگی کے ساتھ( وسائل بخشش )

5۔حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہفرماتےہیں:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ہنسی مبارک صرف تبسم ہوا کرتی تھی۔ (شمائل ترمذی، باب ما جاء فی ضحک رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم)یعنی تبسم فرمایا کرتے، کبھی قہقہہ نہ لگاتے ۔

یا الٰہی جب بہیں آنکھیں حسابِ جرم میں ان تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو( حدائقِ بخشش)


مسکراہٹ ایک ایسا ہتھیار ہے  جس کے ذریعے دلوں کو فتح کیا جاسکتا ہے، ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑا جا سکتا ہے،غم زدوں کو سامانِ تسکین فراہم کیا جا سکتا ہے،غیروں کو اپنا بنایا جا سکتا ہے اور ہمارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مسکراہٹ کی تو کیا بات ہے! آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس قدر مسکراتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام ہی متبسّم(تبسم فرمانے والا، مسکرانے والا) ہے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی میٹھی میٹھی مسکراہٹ کا ذکر کرتے ہوئے عاشقوں کے امام اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مسکرانے کے پانچ واقعات ملاحظہ کیجئے:

1۔ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی کچھ اَزواج آپ سے خرچ کا تقاضا کرتے ہوئے بلند آواز سے گفتگو کر رہی تھیں، اتنے میں مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حاضر ہونے کی اجازت طلب کی تو ان کی آواز سن کر وہ جلدی سے پردے کے پیچھے چلی گئیں، اس پر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہنسنے لگے۔(صحیح البخاری، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، کتاب الآداب باب التبسم واضحک، حدیث 6085، صفحہ 425)

یاد رہے!حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ہنسنا اکثر مسکرانے کی حد تک ہی ہوتا تھا۔

2۔ایک مرتبہ ایک اَعرابی نے آپ کے پاس آ کر اس زور سے آپ کی چادر مبارک کھینچی کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے شانہ اقدس پر نشان پڑ گئے اور کہا:اللہ پاک کا جو مال آپ کے پاس ہے، اس میں سے مجھے دیئے جانے کا حکم فرمائیے، آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا دیئے، پھر آپ نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا۔(صحیح البخاری، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، کتاب الآداب باب التبسم واضحک، حدیث 6088، صفحہ 426)

3۔ایک دفعہ مدینے میں قحط پڑ گیا، ایک شخص کے عرض کرنے پر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دعا فرمائی، آپ کی دعا کی برکت سے اس قدر بارش ہوئی کہ ایک جمعہ سے اگلے جمعہ تک لگاتار بارش ہوتی رہی، اگلے جمعہ کے دورانِ خطبہ پھر ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کی:ہم ڈوب گئے، اپنے ربّ سے دعا کیجئے کہ بارش کو ہم سے روک دے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکرا دیئے، پھر دعا فرمائی۔(صحیح البخاری، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، کتاب الآداب باب التبسم واضحک، حدیث 6093، صفحہ 427)

4۔ایک شخص جس نے روزۂ رمضان کی حالت میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی تھی، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسے بطورِ کفارہ ٹوکرا کھجوروں کا صدقہ کرنے کا حکم فرمایا، اس نے عرض کی: کیا اپنے سے زیادہ کسی محتاج پر صدقہ کروں؟اللہ پاک کی قسم!مدینے کے دونوں کناروں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں، اس پر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں،پھر فرمایا:اچھا تم لوگ ہی کھا لو۔(صحیح البخاری، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، کتاب الآداب باب التبسم واضحک، حدیث 6087، صفحہ 426)

5۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھے ایک دن کسی کام کے لئے بھیجا، میں نے کہا:اللہ پاک کی قسم! میں نہ جاؤں گا اور میرے دل میں یہ تھا کہ جس کام کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حکم دیا ہے، اس کے لئے جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا،یہاں تک کہ کچھ بچوں پر گزرا،جو بازار میں کھیل رہے تھے،اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پیچھے سے میری گردن پکڑی (شفقت سے)، میں نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ مسکرا رہے تھے۔(مشکوۃ المصابیح، جلد دوم، باب فی اخلاقہ فی شمائلہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم، حدیث 5551، صفحہ 527، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ)


نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتوں میں ایک بہت پیاری سنت مسکرا کر دیکھنا ہے، حدیثِ پاک میں ہے:اپنے مسلمان بھائی کو دیکھ کر مسکرانا بھی صدقہ ہے۔(ترمذی شریف، حدیث نمبر 1956)

1۔ جب کسی کو مسکراتا دیکھیں تو یہ دعا پڑھئے: اضحک اللہ سنک(اللہ پاک تجھے مسکراتا رکھے)

جیسا کہ روایت میں ہے:ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دربارِ گوہر بارمیں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس (ازواجِ مطہرات میں سے) قریشی عورتیں بیٹھیں ہوئی تھیں، جو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے محوِ گفتگو تھیں، زیادہ بخشش کا مطالبہ کررہی تھیں اور ان کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں، جب حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو وہ جلدی سے اُٹھ کر پردے میں چلی گئیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے انہیں اندر آنے کی اجازت دی( جب یہ اندر داخل ہوئے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تبسم فرما رہے تھے، یہ عرض گزار ہوئے:اضحک اللہ سنک یارسول اللہ ( کیا بات ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر تعجب ہے، جو میرے پاس حاضر تھیں کہ انہوں نے جب تمہاری آواز سنی تو وہ جلدی سے اُٹھ کر پردے میں چلی گئیں۔

2۔حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں اس شخص کو بخوبی جانتا ہوں، جس کو سب سے آخر میں دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا، وہ شخص بروزِ قیامت حاضر لایا جائےگا، ارشاد ہو گا: اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ اس پر پیش کرو اور بڑے بڑے گناہ ظاہر نہ کرو، اس سے کہا جائے گا : تو نے فلاں فلاں دن یہ کام کئے، وہ مقر ہوگا اور اپنے بڑے بڑے گناہوں سے ڈرتا ہو گا کہ ارشاد ہو گا:اسے ہر گناہ کی جگہ ایک نیکی دو، اب کہہ اٹھے گا :الٰہی! میرے اور بہت سے گناہ ہیں وہ تو سننے میں آئے ہی نہیں!یہ فرما کر حضورِ انور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اتنا ہنسے کہ آس پاس کے دندانِ مبارک ظاہر ہوئے۔(جامع حدیث ، جلد 4 ، فتاویٰ افریقہ، ص 143)

3۔ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کبھی قہقہہ نہیں لگایا، بلکہ مسکرایا کرتے تھے، چنانچہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :ایک بار رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف فرما تھے، دو بکریاں ایک دوسرے کو سینگیں مار رہی تھیں، ایک نے دوسری کو ٹکر مار کر گرا دیا، یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکرادئیے، پوچھا گیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! آپ کس وجہ سے مسکرائے؟ فرمایا: مجھے اس بکری پر تعجب ہوا، اس ذات کی قسم! جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! قیامت کے دن اس کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔(مسند امام احمد، جلد8، ص 120، ح 21567)

4۔حضرت امام زہری رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تم نے حضرت ابو بکر(رضی اللہ عنہ ) کی مدح میں کچھ کہا ہے؟ انہوں نے عرض کی، جی ہاں! ارشاد فرمایا:کہو میں سن رہا ہوں۔ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے یہ اشعار پڑھے:

وہ بلند غار میں دو میں سے دوسرے تھے حالانکہ دشمن ان کے ارد گرد پھرتے تھے

جب وہ پہاڑ پر چڑھے تھے وہ رسول اللہ کے محبوب ہیں

لوگ جانتے ہیں کہ کوئی شخص ان کے برابر نہیں

راوی کہتے ہیں: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس قدر ہنسے کہ آپ کی مبارک داڑھیں ظاہرہوگئیں اور ارشاد فرمایا: حسان! تم نے سچ کہا! وہ ایسے ہی ہیں، جیسے تم نے کہا۔(طبقات ابن سعد، ج 3، ص 129)

5۔حضرت صہیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں ( ہجرت کے موقع پر قبا میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں پہنچا، آپ کے سامنے روٹی اور کھجوریں تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھ سے فرمایا :قریب آؤ! کھاؤ، میں کھجوریں کھانے لگا تو آپ نے ارشاد فرمایا: تم کھجوریں کھا رہے ہو،حالانکہ تمہاری آنکھ دُکھ رہی ہے؟ میں نے عرض کی:میں دوسری طرف سے کھا رہا ہوں،یہ سن کر پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکرا دیئے۔(ابن ماجہ، ج 4،ص 91 ، حدیث 3443)

جس کی تسکین سےروتے ہوئے ہنس پڑیں اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام


دعوت اسلامی کا عزم ہے  کہ بچہ بچہ دینی و دنیاوی تعلیم سے آراستہ ہواور اسی مقصد کے لئےدار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے بعد ”شعبہ فیضان اسلامک اسکول سسٹم“ کا آغاز کیا ہے جس کے تحت مختلف مقامات پر کیمپسز قائم کئے جارہے ہیں۔ان کیمپس میں انتہائی مناسب فیسوں پر پری نرسری سے لے کر تیسری کلاس تک بچے ، بچیوں کو دینی و دنیاوی تعلیم مہیا کی جارہی ہے۔

ایسا ہی ایک کیمپس A3/24، بسم اللہ سٹی فیز1، لطیف آباد نمبر 10، حیدر آباد میں بھی قائم ہے۔ اس کیمپس میں Pre-primary اور Primary کی مخصوص Classes میں رجسٹریشن کا آغاز ہوچکاہےجبکہ 22 اکتوبر 2021ء سے باقاعدہ مناسب فیس کے ساتھ داخلے کا آغاز ہوجائیگا۔

کیمپس کی نمایاں خصوصیات:

٭تعلیم اور تربیت کا حسین امتزاج

٭قومی نصاب کے مطابق آسان تعلیمی نظام

٭کشادہ کلاس رومز

٭Activity Based Learningکا خصوصی اہتمام

٭تربیت یافتہ اساتذۂ کرام


گزشتہ دنوں ڈونیشن سیل ڈیپارٹمنٹ(دعوتِ اسلامی)کےتحت ننکانہ میں ایک کاؤنٹر کا افتتاح ہوا جس میں ریجن ذمہ دار محمد شکیل حسین عطاری سمیت دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔

ریجن ذمہ دار نے ڈونیشن کاؤنٹر کی خیرو برکت کے لئے دعاکروائی اورمقامی اسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کے ساتھ تعاون کرنے کی ترغیب دلائی، ڈونیشن کاؤنٹر ذمہ دار کی تربیت کا بھی سلسلہ رہا،ریجن ذمہ دار نے اخلاص کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے کام کو کرنے کا ذہن دیا۔ (رپورٹ: عبدالرحمٰن حسن عطاری ڈونیشن سیل ڈیپارٹمنٹ سپروائزر ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


امیراہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی جانب سے عطاکردہ

ہفتہ وار رسالہ

فیضانِ امام احمد بن حنبل

اِس رسالے کی چندخصوصیات:

٭دیدہ زیب ودِلکش سرورق (Title) وڈیزائننگ (Designing) ٭عصرحاضرکے تقاضوں کے پیشِ نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کیلئے ’’علاماتِ ترقیم‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭اُردو، عربی اور فارسی عبارتوں کو مختلف رسم الخط (Fonts)میں لکھنے کا اہتمام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) کا قیام ٭بعض جگہ عربی عبارات مع ترجمہ کی شمولیت ٭آیات کے ترجمہ میں کنزالایمان کی شمولیت ٭حسب ضرورت مشکل اَلفاظ پر اِعراب اور بعض پیچیدہ اَلفاظ کے تلفظ بیان کرنے کا اہتمام ٭قرآنی آیات مع ترجمہ ودیگر تمام منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات، اَحادیث،توضیحی عبارات، فقہی جزئیات کےحوالوں (References) کا خاص اہتمام ٭ اغلاط کوکم سے کم کرنے کےلئے پورے رسالے کی کئی بار لفظ بہ لفظ پروف ریڈنگ۔

17صفحات پر مشتمل یہ رسالہ2021ءمیں اردو زبان کے1st ایڈیشن میں50 ہزارکی تعداد میں پرنٹ ہو چکا ہے۔

مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے16روپے ہدیۃ پر حاصل کیجئے اوردوسرو ں کو بھی ترغیب دلائیے۔

اس رسالے کی PDF دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔

Download Now



شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے زیرِاہتمام پولیس لائن حافظ آباد میں17اکتوبر2021ءبروزاتوار 12ہویں شریف کے سلسلے میں اجتماعِ میلاد کاانعقاد کیاگیاجس میں پولیس لائن کے تمام ملازمین سمیت دیگر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

نگرانِ زون حافظ آباد محمد وسیم عطاری نے’’سیرتِ مصطفٰیﷺ‘‘ کےموضوع پرسنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کےمختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کیا۔(رپورٹ: محمد مدثر عطاری ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کےشعبہ رابطہ برائے شخصیات کے زیرِاہتمام حافظ آباد شرقیہ میں16اکتوبر2021ءبروزہفتہ جشنِ عیدِمیلادالنبی ﷺ کے سلسلے میں محفلِ میلاد کا انعقاد کیاگیاجس میں ڈپٹی کمشنر رانا سلیم خان، ADCG حامدناصر گورائیہ اور اسسٹنٹ کمشنر حافظ آباد میاں مراد حسین سمیت دیگر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

نگرانِ زون حافظ آباد محمد وسیم عطاری نے’’سیرتِ مصطفٰیﷺ‘‘ کےموضوع پرسنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہی دی۔

بعدازاں ذمہ داراسلامی بھائیوں نے انہیں مدنی مرکزفیضانِ مدینہ حافظ آبادکا وزٹ کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(رپورٹ: محمد مدثر عطاری ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


گزشتہ دنوں رابطہ برائے شخصیات دعوتِ اسلامی کی زیرِنگرانی ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس حافظ آباد میں محفلِ میلاد کا اہتمام کیاگیاجس میں ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسرسمیت دیگر ملازمین نے شرکت کی۔

اس دوران ڈویژن نگران حافظ آبادومدرس جامعۃالمدینہ مولانا شہزادعطاری مدنی نے’’شانِ مصطفیٰ ﷺ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا، ڈویژن نگران نے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کودعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات سےآگاہ کرتے ہوئے مدنی مرکز فیضان مدینہ حافظ آباد وزٹ کرنے کی دعوت پیش کی۔(رپورٹ: محمد مدثر عطاری ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)