پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبے رابطہ برائے شخصیات اور مدرسۃ المدینہ بوائز کے زیرِ اہتمام مدنی مرکزفیضانِ مدینہ پنڈی بھٹیاں ضلع حافظ آباد میں حسن تقاریر و نعت خوانی کے مقابلے کا سلسلہ ہواجس میں خصوصاً اسسٹنٹ کمشنر واثق عباس ہرل سمیت مدرسۃالمدینہ کے طلبہ اورقاری صاحبان  نے شرکت کی۔

نگرانِ ڈویژن پنڈی بھٹیاں محمد وسیم عطاری نے سنتوں بھرابیان کرتے ہوئے وہاں موجودعاشقانِ رسول کی تربیت ورہنمائی کی، ذمہ داراسلامی بھائیوں نے اسسٹنٹ کمشنر کومدنی مرکزفیضانِ مدینہ میں قائم مدرسۃالمدینہ وجامعۃالمدینہ کاوزٹ کروایاجس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات کوسراہا۔ (رپورٹ: محمد مدثر عطاری ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم دعوتِ اسلامی کے تحت ملتان ریجن میں پچھلے دنوں جشنِ عیدِ میلادُ النبی ﷺ کے سلسلے میں  محفلِ میلاد منعقد کی گئی، جس میں طلبۂ کرام اوراُن کےسرپرستوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

محفلِ میلاد میں دارالمدینہ ملتان کے مختلف کیمپسز کے طلبہ ٔ کرام نے قراءت،نعت خوانی،سنتوں بھرابیان ،کوئیزاور ذہنی آزمائش میں حصہ لیا۔

اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کےرکن حاجی محمد سلیم عطاری نے ’’نماز کی اہمیت اور عیدِ میلادُ النبیﷺ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا ۔بعدازاں مقابلے میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبۂ کرام میں تحائف بھی تقسیم کئےگئے۔مزید محفلِ میلاد کا اختتام صلوۃ و سلام اور دعا پر کیا گیا۔ (رپورٹ: محمد امین حفیظ میڈیا کوآرڈینیٹر سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ دارالمدینہ ،ہیڈ آفس کراچی ، ویب ڈیسک رائٹر:غیاث الدین عطاری)


دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام حیدر آبادریجن میں جشنِ عیدِمیلادالنبیﷺ کے سلسلے میں  محفلِ میلاد کاانعقاد کیاگیا جس میں طلبۂ کرام اوراُن کےسرپرستوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

اس محفلِ میلاد میں دارالمدینہ حیدرآباد کے مختلف کیمپسز کے طلبہ ٔ کرام نے قراءت،نعت خوانی،سنتوں بھرابیان ،کوئیزاور ذہنی آزمائش میں حصہ لیا۔اس دوران دارالمدینہ ریجنل ڈائریکٹر حیدرآباد عبدالحمید شیخ عطاری نےوہاں موجود عاشقانِ رسول میں دارالمدینہ کا تعارف پیش کیا جبکہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن قاری ایاز عطاری نے سنتوں بھرابیان کیا۔

آخر میں مقابلےمیں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبۂ کرام میں تحائف بھی تقسیم کئےگئے۔اس کے علاوہ محفل کے اختتام پرصلاۃ و سلام اور دعا کا سلسلہ رہا۔(رپورٹ: محمد نبیل شیخ میڈیا کوآرڈینیٹر دارالمدینہ ، ویب ڈیسک رائٹر:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے زیرِ اہتمام18اکتوبر2021ءبروزپیر سٹی تھانہ کالیکی منڈی ضلع حافظ آبادمیں محفلِ میلاد کاانعقاد کیاگیاجس میں سٹی تھانہ کے SHOاور SIسمیت تمام ملازمین نےشرکت کی۔

نگرانِ کابینہ حافظ آباد اطراف محمد عمران عطاری نے ’’سیرتِ مصطفٰیﷺ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرابیان کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا،اس کے علاوہ دعوتِ اسلامی کےمختلف شعبہ جات کا تعارف بھی پیش کیا۔ (رپورٹ: محمد مدثر عطاری شعبہ رابط برائے شخصیات ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے زیرِ اہتمام18اکتوبر2021ءبروزپیر سٹی ونیکے تارڑ ضلع حافظ آباد میں اجتماعِ میلاد کاانعقاد کیاگیاجس میں سٹی تھانہ کے SHOسمیت تمام ملازمین نےشرکت کی۔

نگرانِ کابینہ ونیکے تارڑ اطراف محمد آصف عطاری نے ’’سیرتِ مصطفٰیﷺ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرابیان کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا،اس کے علاوہ دعوتِ اسلامی کےمختلف شعبہ جات کا تعارف بھی پیش کیا۔ (رپورٹ: محمد مدثر عطاری شعبہ رابط برائے شخصیات ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کےتحت18اکتوبر2021ءبروزپیر سٹی تھانہ پنڈی بھٹیاں ضلع حافظ آباد میں اجتماعِ میلاد کااہتمام ہواجس میں سٹی تھانہ کے SHOسمیت تمام ملازمین نےشرکت کی۔

اس موقع پر مدرس جامعۃ المدینہ پنڈی بھٹیاں مولانا خالد عطاری مدنی نے ’’سیرتِ مصطفٰیﷺ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرابیان کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات سےآگاہ کیا،اس کے علاوہ دعوتِ اسلامی کےمختلف شعبہ جات کا تعارف بھی پیش کیا۔(رپورٹ: محمد مدثر عطاری شعبہ رابط برائے شخصیات ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قُرب چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔ اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔

فضائل

اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کیلئے فرض نمازوں کےساتھ ساتھ نوافل پڑھے جائیں۔

جو شخص فجر کی نماز ادا کر کے اللہ پاک کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اس کو پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔

عشاکی نماز کے بعد دو رکعتیں نفل پڑھنا کہ رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں،ان نوافل کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں۔

محبت میں اپنی گما یا الٰہی نہ پاؤں میں اپنا پتا یا الٰہی

حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے:آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت پڑھے اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

سبحن اللہ! ہمارا رب کریم کتنا رحیم و غفور ہے کہ نفل نماز کے سبب جنت واجب کر دیتا ہے۔

(اسلامی بہنوں کی نماز)

گناہوں اور فضولیات سے بچنے کیلئے فرض نماز کی پابندی کےساتھ نوافل کی کثرت کیجئے۔ایک تو آپ کا وقت اللہ پاک کی عبادت میں گزرے گا اور گناہوں سے بچی رہیں گی۔دوسرا اللہ پاک کا قرب حاصل ہو گا اور ان شآء اللہ اسی کے سبب بیڑا پار ہوگا۔ فرائض اور سنتوں کےساتھ ساتھ نوافل کی کثرت ہو جائے تو مدینہ مدینہ۔

اللہ پاک ہمیں فرض نمازیں پابندی و درست طریقے سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ پاک نوافل پڑھنے کی سعادت نصیب فرمائے اور ایمان پہ خاتمہ نصیب کرے۔اٰمین

نفل نمازوں کے مزید فضائل جاننے کیلئے مدنی چینل دیکھتی رہیں اور اسلامی بہنوں کی نماز کا مطالعہ کیجئے۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


فرمانِ مصطفے   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جس نے مجھ پر دس مرتبہ درودِ پاک پڑھا،اللہ پاک اس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے۔سبحن اللہ

اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں ضرور دوں گا اور وہ پناہ مانگے تو ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،حدیث: 6502)

صلوٰۃ اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں۔رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم، حدیث: 1133)

اللہ پاک پارہ 21،سورۃ السجدہ،آیت نمبر 16 اور 17میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خواب گاہوں سے اور اپنے ربّ کو پکارتے ہیں ڈرتے،اُمید کرتے اور ہمارے دیئے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں،کسی جان کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے،صلہ ان کے کاموں کا۔

تہجد گزارنیک بندوں کی حکایات

1۔ساری رات نماز پڑھتے رہتے

حضرت عبدالعزیز بن رواد رحمۃ اللہ علیہ رات کو سونے کے لئے اپنے بستر پر آتے اور اس پہ ہاتھ پھیر کر کہتے:تو نرم ہے،لیکن اللہ پاک کی قسم!جنت میں تجھ سے زیادہ نرم بستر ملے گا، پھر ساری رات نماز پڑھتے رہتے۔(احیا العلوم،1/ 467)اللہ پاک کی ان پہ رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

بالیقین ایسے مسلمان ہیں بے حد نادان جو کہ رنگینی دنیا پہ مرا کرتے ہیں

2۔میں جنت کیسے مانگوں

حضرت صلہ بن اشیم رحمۃ اللہ علیہ ساری رات نماز پڑھتے،جب سحری کا وقت ہوتا تو اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرتے:الٰہی! میرے جیسا آدمی جنت کیسے مانگ سکتا ہے؟ لیکن تو اپنی رحمت سے مجھے جہنم سے پناہ عطا فرما۔(احیاء العلوم،1/467)اللہ پاک کی ان پہ رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کانپتا یا الٰہی

نمازِ توبہ

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جب کوئی بندہ گناہ کرے،پھر وضو کر کے نماز پڑھے،پھر اِستغفار کرے، اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔پھر یہ آیت پڑھی:ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں،اللہ پاک کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے؟ سوا اللہ کے اور اپنے کئے پر جان بوجھ کر اَڑ نہ جائیں۔(پ 4،ال عمران:145- ترمذی،حدیث: 406)


نماز چاشت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابنِ ماجہ،ج2،ص 153۔154،حدیث 1382)

صلوٰۃُ الاوّابین کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کرے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،ج 2،ص 40، حدیث 1167)

تَحِیۃ الوُضُو

وُضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔( صحیح مسلم،ص 144،حدیث234)

صلوٰۃ الحَاجَات

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:جب حضورِ اکرم،نورِ مجسم،شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کوئی اَمرِ اَہم پیش آتا تو نماز پڑھتے۔( ابو داؤد، ج2،ص 52،حدیث 1319)

نمازِ اشراق

ترمذی شریف میں ہے:حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ الٰہی کرتا رہے،یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے،پھر دو رکعت(نمازِ اشراق)پڑھے،تو اُسے پورے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔(جامع الترمذی،کتاب السفر،باب ما یستحب من الجلوس فی المسجد بعد صلاۃ الصبح حتی تطلع الشمس،ج2،رقم586،ص100)

تہجد گزار کے لئے جنت کے عالیشان بالا خانے

امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں،جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے،رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے،جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔(ترمذی،ج4،ص237،حدیث2535،شعب الایمان،ج3،ص404،حدیث3892)

صلوٰۃ اللیل

رات کو بعد نمازِ عشاء جو نوافل پڑھے جاتے ہیں، ان کو صلوٰۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ مسلم شریف میں ہے: حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔( مسلم،ص 591،حدیث 1163)

ظہر کے آخری دو نفل کی فضیلت

ظہر کے بعد چار رکعت پڑھنا مستحب ہےکہ حدیث پاک میں فرمایا:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی،اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔(نسائی،ص 310،حدیث 1813)

عشا کے بعد دو نفل کا ثواب

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:انہوں نے فرمایا:جو عشا کے بعد دو رکعت پڑھے گا اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد پندرہ بار قُلْ هُوَ اللّٰہُ اَحَدٌپڑھے گا،الله پاک اس کے لئے جنت میں دو ایسے محل تعمیر کرے گاجسے اہلِ جنت دیکھیں گے۔(تفسیر در منثور،ج 8،ص 681)


اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن نماز بھی ہے، رات دن میں پانچ وقت کی نماز ہر مسلمان عاقل و بالغ پر دن و رات میں فرض ہے اور ان فرض نمازوں کے بعد نفل نمازوں کے پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت اور اجر و ثواب ہے، نوافل کے ذریعے اللہ پاک کی قربت حاصل ہوتی ہے، اللہ پاک اس بندے پر اپنا خصوصی فضل و کرم نازل فرماتا ہے، چنانچہ ایک حدیثِ پاک میں آتا ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے: میرا بندہ اپنے جن اعمال سے میرا قرب حاصل کرتا ہے، ان میں سب سے زیادہ محبوب مجھ کو وہ اعمال ہیں، جن کو میں نے اس پر فرض کیا ہے اور میرا بندہ برابر نوافل کے ذریعے مجھ سے قریب ہوتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ میرا محبوب بن جاتا ہے تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور میں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور میں اس کا پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔(بخاری شریف)

بلاشبہ نماز کے ذریعے سے اللہ پاک کی قربت حاصل ہوتی ہے، حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جو شخص مجھ سے بالشت بھر قریب ہوتا ہے، میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جو میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے، میں اس کی طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں اور جو میرے پاس پیدل چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔(مسلم شریف)

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرض نمازوں کیساتھ ساتھ رات اور دن کے مختلف اوقات میں نفل نمازوں ادائیگی فرمائی،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کثرت سے نفل نمازوں کی ادئیگی فرماتے تھے، اکثر نفل نمازیں تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باقاعدہ پابندی سے پڑھا کرتے تھے اور خصوصیت کیساتھ نوافل کی فضیلت بیان کرتے ہوئےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اپنے اہلِ بیت اطہار رضی اللہ عنہم کو بھی نوافل ادا کرنے کی ترغیب دیا کرتے۔

ایک حدیث پاک میں ہے،اُم المؤمنین حضرت اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مسلمان اللہ پاک کیلئے ہر روز فرض(نماز)کے علاوہ تطوع(نفل)کی بارہ رکعت پڑھے، اللہ پاک اس کیلئے جنت میں ایک مکان بنائے گا،چار ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب اور دو عشا کے بعد اور دو نماز فجر سے پہلے۔(مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی)

اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرض نمازوں کے علاوہ جن نوافل کی پابندی فرمائی، وہ ہمارے لئے سنتِ مطہرہ ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتِ مطہرہ پر عمل کرنا ہی دین و دنیا میں بھلائی اور بہتری کا باعث ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےارشاد فرمایا:جس نے میری سنت سے محبت کی، بلاشبہ اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی، وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں۔اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فجر کی سنتیں نہ چھوڑو، اگرچہ تم پر دشمنوں کے گھوڑے آپڑیں۔


نماز اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ تمام بدنی عبادات میں افضل نماز ہے۔  اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں متعدد مقامات پر نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ نماز ہی کے ذریعے کسی بھی مسلمان کا اللہ پاک کے ساتھ رابطہ مضبوط ہوتا ہے۔

جہاں فرض نمازوں کی ادائیگی اور اہمیت پہ زور دیا گیا ہے وہیں نفل نمازوں کی اہمیت کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے۔فرض نماز کی ادائیگی بغیر شرعی عذر کے گھر میں قبول نہیں۔فرض نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جبکہ نفل نماز گھر میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ

زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے۔ بہت سے آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اقتدا کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔پھر ایک رات سارے لوگ آئے( لیکن)رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دیر کی اور ان کے پاس تشریف نہ لائے تو لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا اور دروازے پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اس طرح کرتے رہے تو میرا خیال ہے کہ یہ نماز تم پر فرض قرار دی جائے گی پس تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نمازوں کے علاوہ(اجر و ثواب کے لحاظ سے)آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔

نفل نماز گھر میں پڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گھروں میں اللہ پاک کا ذکر،اس کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول جاری رہے۔ اسی طرح مختلف روایات میں مختلف نفل نمازوں کے فضائل بیان کئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں:

نمازِ تہجد کی فضیلت

حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل تہجد کی نماز ہے۔

نصف رات یا رات کے آخری حصے میں اپنی نیند قربان کر کے اللہ پاک کا ذکر و اذکار کرنا،عبارت کرنا،نماز پڑھنا انتہائی افضل اور اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

نمازِ اشراق کی فضیلت

نمازِ اشراق کی بھی بہت فضیلت ہے۔اس نماز کا وقت نمازِ فجر کے بیس منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی،پھر وہیں اللہ پاک کا ذکر کرنے بیٹھ گیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اس کے لئے ایک مکمل حج اور عمرے کا ثواب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے’’ مکمل‘‘ کا لفظ تین بار ارشاد فرمایا۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

چاشت کی نماز کا وقت دن کے چوتھائی حصے سے شروع ہوتا ہے۔ اس نماز کی بھی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چاشت کی دو رکعات پڑھیں تو ا س کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا۔ جس نے چار رکعات پڑھیں تو اس کانام عابدین میں لکھا جائے گا۔ جس نے چھ رکعات پڑھیں اس دن اس کی کفایت کی جائے گی،جس نے آٹھ پڑھیں اسے اللہ پاک اطاعت شعاروں میں لکھ دے گا اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں تو اس کے لئے اللہ پاک جنت میں گھر بنا ئے گا۔

نماز ِاوابین کی فضیلت

اس نماز کا وقت مغرب سے لے کر عشا تک ہوتا ہے۔ یہ بھی نفل نماز ہےاور اس کی بھی بہت فضیلت ہے۔چنانچہ

حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بُری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

مغرب کی نماز پڑھتے ہی یہ نماز پڑھ لی جائے تو زیادہ افضل ہے۔

صلوۃالتسبیح کی فضیلت

اس نماز کا جمعہ کے دن خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں کثرت سے یہ نماز پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی فضیلت کااندازہ اس حدیثِ پاک سے لگایا جاسکتا ہے،چنانچہ

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:اے چچا ! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ،تحفہ اور ایک خبر نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ بتاؤں کہ جب آپ انہیں کرلیں تو اللہ پاک آپ کے نئے پرانے بھول کر،جان بوجھ کر،چھوٹے بڑے اور چھپ کر یا ظاہر کئے سب گناہ معاف فرما دے؟وہ دس خصلتیں(باتیں)یہ ہیں کہ آپ چار رکعت پڑھیں،ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں،جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہوں تو قیام ہی کی حالت میں یہ کلمات سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اکبرُ پندرہ بار پڑھیں،جب رکوع کریں تو حالتِ رکوع میں دس بار پڑھیں،پھر رکوع سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے کے لئے جھک جائیں تو سجدے میں دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدہ کریں تو دس مرتبہ کہیں،پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں(پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں)ہر رکعت میں یہ کل پچھتّربار ہوگئے۔ آپ چار رکعت میں ایسا ہی کریں۔ اگر ہر دن پڑھنے کی طاقت ہو تو ہر دن پڑھیں،اگر ایسا نہ کرسکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں،ہر جمعہ کی طاقت نہ ہوتو ہر مہینے میں ایک بار پڑھیں،اگر ہر مہینے میں نہ پڑھ سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں اور اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو عمر بھر میں ایک بار ضرور پڑھیں۔

ایک دوسرا طریقہ بھی صلوۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے وہ یہ کہ ثنا پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ بار پڑھے۔ پھر رکوع سے پہلے رکوع کی حالت میں،رکوع کے بعد،سجدۂ اولیٰ میں،سجدے کے بعد بیٹھنے کی حالت میں،پھر دوسرے سجدے میں دس دس بار پڑھے،پھر سجدۂ ثانی کے بعد نہ بیٹھے بلکہ کھڑا ہو جائے۔ باقی ترتیب وہی ہے۔

ان مختلف روایات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نفل نمازوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور یہ نمازیں انسان کو یادِ الٰہی سے غافل نہیں ہونے دیتیں۔ اللہ پاک ہمیں بھی ان نمازوں کا پابند بنائے اور اپنا قرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


فرض اور واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے۔ نفل نمازیں شوقِ عبادات اور پرہیزگاروں کی پہچان ہیں، بے شک قیامت والے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سُوال ہوگا اور فرض نمازوں کی کمی کو نفل نمازیں پورا کرتی ہیں، جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے:ربّ کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو! میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی، حالانکہ ربّ کریم ان سے زیادہ جانتا ہے اور ربّ کریم فرماتا ہے:اگر میرے بندے کی نماز پوری ہے تو اس کے لئے پوری لکھی جائے اور اگر اس کی فرض نماز میں کوئی کمی باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے، پھر باقی اعمال اس پر مرتب کئے جائیں گے۔( ابو داؤد)

اللہ پاک کے نیک بندے اللہ پاک کی رضا اور قربِ الہٰی پانے کے لئے فرض نمازوں کے ساتھ نفل نمازوں کی پابندی کرتے ہیں، صد افسوس!آج کل بہت سے لوگ نفل عبادات کو ترک کر چکے ہیں، لیکن ایک مسلمان کے لئے نفل عبادات اور نفل نمازیں بہت اہم ہیں اور ان کا ترک کرنا درست نہیں۔بعض دفعہ شیطان ہمیں ان کو پورا کرنے میں سستی ڈال کر رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن ہمیں ان کو پورا کرنے میں سُستی نہیں کرنی چاہئے اور خوش دلی سے نفل نمازیں ادا کرنی چاہئیں۔

نفل نمازوں کے بارے میں ایک حدیثِ پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے: جب تک میرا بندہ نوافل کے قریب رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، پس جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو اس کا کان ہو جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں، جس کے ساتھ وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اس کو دیتا ہوں اور اگر مدد طلب کرے تو میں مدد کرتا ہوں۔(بخاری)