ننکانہ میں مختلف مقامات پر لگنے والے اسلامی بھائیوں کے مدرسۃ المدینہ کا جائزہ
.jpeg)
ضلع ننکانہ کی مختلف مارکیٹوں، دفتروں اور وکلا کے
چیمبروں میں تعلیمِ قراٰن کا سلسلہ جاری ہے۔اسی سلسلے میں پچھلے دنوں رکن کابینہ محمد احمد رضا عطاری (شعبہ اسلامی بھائیوں کے مدرسۃ المدینہ ) نے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ ننکانہ شہر میں مختلف مقامات
پر بڑی عمر کے اسلامی بھائیوں کے لئے لگنے والے مدرسۃ المدینہ کا جائزہ لیا۔
اس کے علاوہ ذمہ داران نے لیسکو آفس واپڈا ننکانہ میں سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا جس
میں مبلغِ دعوتِ اسلامی نے ’’اولاد کی تربیت‘‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے
دعوتِ اسلامی کا تعارف اور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع و مدنی مذاکرے میں شرکت
کرنے کی ترغیب دلائی۔ اس موقع پر ذمہ داراسلامی بھائیوں نے اسسٹنٹ HR
واپڈا خالد
حسین بھٹی اور سپریڈنٹ واپڈا محمد نواز سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں مکتبۃ المدینہ کے
کُتُب و رسائل تحفے میں دیئے۔(رپورٹ:محمد احمدرضاعطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام 21 دسمبر2021ء بروز منگل اجمیر ریجن اندور زون کی مندسور
کابینہ کے شاہ ولایت ڈویژن میں شخصیت اسلامی بہن کے گھر محفل نعت کا اہتمام ہوا جس
میں شعبہ تعلیم کابینہ ذمہ دار، ڈویژن ذمہ دار نیز مدرسۃ المدینہ کی کابینہ ذمہ
دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغہ
دعوت اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور محفل
نعت میں شریک اسلامی بہنوں کو فرض علوم
سیکھنے نیز ہر ہفتے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع
میں شرکت کرنے کا ذہن دیا۔ مزید انہیں شرعی پردہ کرنے کی بھی ترغیب دلائی۔
٭اسی
طرح ہند اجمیر ریجن بروڈا زون اور اندور
زون میں سیکھنے سکھانے کے دینی حلقوں کا
انعقاد ہوا جن میں کم و بیش 23 اسلامی بہنوں کی شرکت کی۔
زون
ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی دورہ کے متعلق تربیت کرتے ہوئے اسلامی بہنوں کو علاقائی دورہ کرنے کی ترغیب دلائی۔ اس کے علاوہ ایک ذمہ دار کو کیسا ہونا چاہیے اس پر
تربیتی بیان ہوا نیز قبر اور برزخ کے عذاب کا آڈیو بیان 20 منٹ کا سنایا گیا جس پر اسلامی بہنوں نے دینی کاموں میں حصہ لینے
کی اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔
٭دوسری
جانب ہند اجمیر ریجن بڑودا زون کے آنند
کابینہ میں بذریعہ انٹرنیٹ مدنی مشورے کا انعقاد ہواجس میں کابینہ تا ذیلی سطح تک کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے
شرکت کی۔
زون
ذمہ دار اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو دینی
کام بڑھانے پر تفصیل سے نکات بتائے اور
کارکردگی شیڈول بہتر بنانے کا ذہن دیا نیز ذیلی حلقوں کو مضبوط کرنے اور ماتحت اسلامی
بہنوں کو تربیت دیکر آگے لانے کا ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں نے اچھی نیتوں کا
اظہارکیا۔
اجمیر
ریجن اندور زون کی مندسور کابینہ میں مدرسۃ المدینہ کی مدرسات کا مدنی مشورہ
.jpg)
دعوت
اسلامی کے شعبہ اسلامی بہنوں کے مدرسۃ
المدینہ کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں اجمیر
ریجن اندور زون کی مندسور کابینہ میں مدنی
مشورہ ہوا جس میں مدرسات و زون ذمہ دار
اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مدنی
مشورہ میں مدرسات کو مدرسۃ المدینہ کے دینی کاموں کے حوالے سے مدنی پھول سمجھائے گئے اور انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے نیز ساتھ ہی طالبات کو اس کی دعوت دینے کا ذہن دیا گیا۔

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں اجمیر
ریجن اندور زون میں بذریعہ انٹر نیٹ مدنی
مشورہ ہوا جس میں شارٹ کورسز کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مدنی
مشورہ میں شارٹ کورسز ذمہ دارا سلامی بہنوں کو شعبے کے دینی کاموں کو کرنے سے
متعلق مدنی پھول سمجھائے گئے اور
انہیں کارکردگی شیڈول فارم پر بھی نکات بتائے گئے۔
.jpeg)
دعوتِ اسلامی کے تحت کے 29 دسمبر 2021ء بروز بدھ
ڈویژن سخی حسن بفرزون میں مدنی مشورے کا اہتمام کیا گیا جس میں مقامی ذمہ
داراسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
اس مدنی مشورے میں نگرانِ ڈویژن نے ذمہ داران سے
دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کا فالو اپ لیتے ہوئے ذمہ داران کی تقرری اور احسن
انداز میں دینی کام کرنے کا ذہن دیا۔
اس کے علاوہ 9 جنوری 2022ء کوسنتوں بھرے اجتماع
اور 13 جنوری 2022ء کو کفن دفن کورس کے حوالے سے اہم نکات پر مشاورت کی جس پر وہاں
موجود اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:شعبہ مدنی کورسز، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوتِ اسلامی کی طرف سے 28 دسمبر 2021ء کو افریقن عرب ریجن نگران اسلامی بہن نے ترکی کی ملک ذمہ دار
اسلامی بہنوں کے ساتھ مدنی پھول برائے ماہِ رمضان کا مشورہ لیاجس میں رجب، شعبان اور رمضان البارک میں ہونے والے دینی کاموں کی تیاری پر تبادلہ خیال ہوا اور اس کے نکات طے پائے۔علاوہ ازیں ترکی کے دینی کاموں سے متعلق بھی بات چیت ہوئی ۔
.jpg)
جس کسی چیز یا ذات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے
نسبت ہو جائے وہ چیز اور وہ ذات پہاڑ افضلیت کی چوٹی کو چھونے لگتی ہے جس طرح شہر
تو اور بھی ہزاروں ہوں گے لیکن جو مزہ مدینہ کی فضاؤں میں ہے وہ اور کہاں، اسی طرح
پانی تو اور بھی بہت ہیں لیکن جو پانی پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک
انگلیوں سے جاری ہوا اس کے کیا کہنے، بلکل اسی طرح صحابی بھی کم و بیش ایک لاکھ
چوبیس ہزار ہیں لیکن جو اونچی پرواز افضلیت میں یار غار سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ
عنہ کی ہے اسکا مقابلہ نہیں ہو سکتا۔ اہل حق اہلسنت کا اس بات
پر اجماع ہے کہ انبیاء و رسلِ بشر اور رسلِ ملائکہ علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد سب
سے افضل ذات، ذات یار غار سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ہے۔
حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اس اونچی پرواز کو
بیان کرنے کے لئے مختلف آیاتِ قرآنیہ، احادیثِ نبویہ اور صحابہ کرام و بزرگان دین
رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ارشادات و اقوال وارد ہیں جن میں سے چند ایک موضوع کی
مناسبت سے پیش کیے جاتے ہیں:
(1)
اعلانیہ اظہار کرتی ہے: حضرت سیدنا علی المرتضی حیدر
کرّار رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:خدا کی قسم! حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
کی حیات طیبہ کا ایک لمحہ آل فرعون کے مومن جیسے شخص کے ہزار لمحات سے بہتر ہے،
ارے! وہ شخص تو اپنے ایمان کو چھپایا کرتا تھا اور یہ پاکیزہ ہستی اپنے ایمان کا
اعلانیہ اظہار کرتی ہے۔ (فیضان صدیق اکبر، ص: 652)
مذکورہ بالا روایت میں آل فرعون کے جس مومن کا تذکرہ ہوا وہ
قبطی قوم کا ایک فرد تھا،جو حضرت موسی علیہ السلام پر ایمان لا چکا تھا لیکن اس نے
اپنا ایمان چھپایا ہوا تھا۔
(فیضان صدیق اکبر، ص: 652، ملخصاً،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
(2)
تمام نیکیوں میں ایک نیکی: حضرت سیدنا علی
المرتضی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: میں تو حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
کی تمام نیکیوں میں سے ایک نیکی ہوں۔
(فیضان صدیق اکبر، ص:
656،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
(3)
چار باتوں میں سبقت: مولا مشکل کشا شیر خدا رضی
اللہ عنہ نے فرمایا: کہ بلا شبہ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان چار باتوں
میں مجھ سے سبقت لے گئے:
1: انہوں نے مجھ سے پہلے اسلام کا اظہار کیا۔
2: مجھ سے پہلے ہجرت کی۔
3: سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے یارِ غار ہونے کا شرف
پایا۔
4: سب سے پہلے نماز قائم فرمائی۔
.jpg)
علی ہیں اس کے دشمن اور وہ
دشمن علی کا ہے
جو دشمن عقل کا، دشمن ہوا
صدیق اکبر کا
حضرت سیدنا صدیق اکبر اور حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہما کی باہمی عقیدت و محبت:
حضرت سیدنا ابوہریرہ
رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک دن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت
علی المرتضی رضی
اللہ عنہ کا شانہ نبوی میں حاضری کیلئے آئے۔ حضرت علی المرتضی رضی
اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر
صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا: دروازہ پر آپ دستک دیجیے ۔ حضرت ابو بکر صدیق
نے کہا: آپ آگے بڑھیے ۔
حضرت علی المرتضی نے کہا: میں ایسے شخص سے آگے نہیں بڑھ
سکتا جس کے بارے میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے سنا:ما طلعت شمس ولا غربت من بعدى على
رجل أفضل من ابي بكر الصديق۔ کسی شخص پر سورج طلوع و غروب نہ ہوگا جو میرے بعد ابوبکر
صدیق سے افضل ہو۔ (یعنی میرے بعدابو بکر صدیق سب سے افضل ہیں ۔ )
حضرت ابو بکر
صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں
ایسے شخص سے بڑھنے کی جرات کیسے کرسکتا
ہوں جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أعطيت خير النساء بخير الرجال۔ میں نے سب سے بہتر عورت کو سب سے بہتر شخص کے
نکاح میں دیا۔
حضرت علی المرتضی
رضی اللہ عنہ نے کہا: میں
ایسے شخص سے کیسے آگے بڑھوں جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہو
: من اراد ان
ينظر الى صدر ابراهيم الخليل فلينظر إلى صدر ابی بکر ۔ جو شخص ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام کے سینہ
مبارک کی زیارت کرنا چاہئے وہ ابو بکر کے سینہ کو دیکھ لے۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا:میں
بھلا آپ سے کیسے تقدم کروں جن کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا
ہے: من اراد ان
ينظر إلى صدر ادم والى يوسف وحسنه والى موسى وصـلـوتـه وإلى عيسى وزهده وإلى محمد (صلى الله عـليـه وسلم) وخلقه فلينظر إلى عليّ ، جو شخص حضرت آدم
کا سینہ مبارک ، حضرت یوسف اور ان کا حسن و جمال، حضرت موسی اور ان کی نماز ، حضرت
عیسٰی اور ان کے زہد وتقوی اور حضرت محمد مصطفی علیہ التحیۃ والثناء اور آپ کے خلق
عظیم کو دیکھنا چاہئے وہ علی المرتضی کو دیکھ لے۔
حضرت علی المرتضی
رضی اللہ عنہ نے کہا: میں
ایسی شخصیت سے پیش قدمی کی جرات کیسے کروں جس کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمائیں:إذا اجتمع العالم في عرصات القيامة
يوم الحسرة، والندامة ،ینادي مناد مـن قبل الحق عز وجل يا أبا بكر أدخل أنت ومحبوبك
الجنة۔جب میدان محشر میں حسرت و ندامت کے دن تمام لوگ جمع ہوں گے ،ایک منادی اللہ
پاک کی جانب سے ندا کرے گا ،اے ابوبکر !
تم اپنے محبوب کی معیت میں جنت میں داخل ہو جاؤ۔
حضرت سیدنا
ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا:میں
ایسے شخص سے تقدیم کیسے کرسکتا ہوں جس کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
خیبر اور حنین کے موقع پر جب آپ کی خدمت میں دودھ اور کھجور کا ہدیہ کیا تو فرمایا:ھذہ ھدیۃمن الطالب الغالب لعلی بن
ابی طالب
یہ ہدیہ طالب
وغالب کی طرف سے علی بن ابی طالب کے لئے ہے۔
حضرت سید نا علی
مرتضی رضی اللہ
عنہ نے کہا: میں آپ سے کیوں کر آگے بڑھوں جب رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کیلئے یہ فرمایا ہو :أنت يا ابا بکرعینی۔ ترجمہ:ابوبکر
تم میری آنکھ ہو۔
حضرت ابو بکر
صدیق نے کہا: میں ایسی شخصیت سے کیونکر آگے بڑھوں جس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:روز
قیامت علی جنتی سواری پر آئیں گے تو کوئی ندا کرنے والا ندا کرے گا۔:يا محمد كان لك في الدنيا والد حسن
واخ حسن اما الوالد الحسن فابوك ابراهيم الخليل واما الأخ فعلي بن أبي طالب رضى
الله تعالى عنه،اے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم! دنیا میں آپ کے ایک بہت
اچھے والد ، ایک بہت اچھے بھائی تھے، والدابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور بھائی
علی المرتضی رضی اللہ عنہ
حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں
ایسی شخصیت پر کیسے فوقیت حاصل کرسکتا ہوں جس کی بابت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی
ہے:إذا كان يوم
القيامة يجيئ رضوان خازن الجنان بمفاتيح الجنةومفاتيح النار ويقول يا أبا بكر الرب
جل جلالہ يقرئك السلام ويقول لك هذه مفاتيح الجنة و هذه مفاتيح النار إبعث من شئت
إلى الجنة وابعث إلى النّار۔روز محشر جنت کا خازن رضوان جنت اور دوزخ کی چابیاں لے کر
ابوبکرصدیق کی خدمت میں پیش کرے گا اور کہے گا اے ابوبکر ! رب کریم جلّ جلالہ آپ
کو سلام فرماتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ یہ جنت اور دوزخ کی چابیاں اپنےپاس رکھ لو،
جسے چاہو جنت میں بھیج دو اور جسے چاہو دوزخ میں بھیج دو۔
حضرت ابوبکر صدیق
رضی اللہ عنہ نے کہا: میں
ایسے شخص پر تقدم کیوں کروں جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:إن جبريل عليه السّلام أتاني فقال لي
يا محمد إن الله يقرئك السلام ويقول لك أنا أحبك وأحب علیا فسجدت شکرا۔
جبریل امین علیہ
السلام نے مجھے آ کر بتایا کہ اللہ پاک آپ کو سلام کے
بعد فرماتا ہے کہ میں تم سے اور علی سے محبت کرتا ہوں ۔ اس پر میں نے سجدہ شکر ادا
کیا پھر کہا: اللہ پاک فرماتا ہے ۔ میں فاطمہ سے بھی محبت کرتا ہوں ، میں سجدہ شکر
بجالایا۔ پھر کہا میں حسن و حسین سے بھی محبت کرتا ہوں ۔ میں نے سجدہ شکر ادا کیا۔
حضرت علی المرتضی
رضی اللہ عنہ نے کہا: میں
ایسے بزرگ سے کیسے آگے بڑھوں جس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لو وزن إيمان أبي بكر بايمان أهل الأرض لرجح عليهم ،اگر روئےزمین کے
تمام لوگوں کے ایمان کا ابوبکر کے ایمان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ابوبکر کا ایمان
سب سے وزنی ہوگا۔
حضرت ابو بکر
صدیق رضی اللہ
عنہ نے کہا: میں ایسی محبوب شخصیت سے
کیسے آگے بڑھوں جس کے بارے میں رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہو
" قیامت کے
دن علی المرتضی ، ان کی اہلیہ اور اولاد اونٹوں پر سوار ہوکر آئیں گے تو لوگ کہیں
گے : یہ کون ہیں؟ منادی کہے گا: یہ اللہ پاک کے حبیب ہیں یہ علی بن ابی طالب ہیں"
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: بھلا
میں ایسی محترم شخصیت سے کیونکر آگے بڑھوں جن کے بارے میں حضور صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : اہل محشر جنت کے آٹھوں دروازوں سے یہ
آواز سنیں گے:ادخل
من حيث شئت أيها الصديق الأكبر ،صدیق اکبر جنت کے جس دروازے سے جی چاہے تشریف لائیں‘‘۔
حضرت ابو بکر رضی
اللہ عنہ نے کہا: میں
اس شخص سے آگے نہیں بڑھوں گا جس کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہو :بين قصري وقصر إبراهيم الخليل قصر
على
علی کا محل میرے اور ابراھیم علیہ
السلام کے محلوں کے درمیان ہوگا:
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اس
وجیہ مرد سے کیسے آگے بڑھوں جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
عالیشان ہے: إن أهل
السموات من الكروبيين والروحانيين والملاء الأعلى لينظرون في كل يوم إلى أبي بكر
رضى الله تعالى عنه ، آسمانوں کے فرشتے ، کروبین ، روحانیان اور ملاء اعلی
روزانہ ابو بکر کو تکتےرہتے ہیں۔
سیدنا ابوبکر
صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایسی شخصیت
پر تقدم کیوں کروں جس کے گھر والوں اور خود اس کے حق میں اللہ پاک نے یہ آیت نازل
فرمائی ہو:وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ
مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا(۸) اور کھانا
کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو۔
(پ 29،الدھر:8)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں
ایسے متقی پر کیسے فائق ہوسکتا ہوں جس کے بارے میں اللہ پاک کا یہ فرمان والا شان
ہو:وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ
بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳) وہ جو سچ لے کر تشریف لائے اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی
یہی وہ لوگ ہیں جو پرہیز گار ہیں۔۔(پ
24،الزمر:33)
دونوں شخصیات کا
باہمی اعزاز واکرام دیدنی تھا۔ ان کا محبت بھرا مکالمہ جاری تھا کہ جبریل امین
علیہ السلام رب العالمین کی طرف سے رسول صادق وامین صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ
میں حاضر ہوئے اور عرض کی :یارسول اللہ ! اللہ پاک آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا
ہے کہ ساتوں آسمانوں کے فرشتے اس وقت ابو بکر صدیق اور علی المرتضی رضی اللہ عنھما کی زیارت
کر رہے ہیں اور ان کی ادب واحترام پر مبنی گفتگو سن رہے ہیں ۔ اللہ پاک نے ان
دونوں حضرات کے حسن ادب، حسن اسلام ،اور حسن ایمان کے باعث اپنی رحمت ورضوان سے
ڈھانپ لیا ہے۔ آپ ان کے پاس ثالث کی حیثیت سے تشریف لے جائیں۔ چنانچہ حضور تشریف لائے
۔ دونوں کی باہمی محبت دیکھ کر ان کی پیشانی کو بوسہ دیا اور فرمایا: قسم ہے اس
(رب) کے حق کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے، اگر سارے سمندر سیاہی ہو جائیں
، درخت قلمیں بن جائیں اور زمین و آسمان والے لکھنے بیٹھ جائیں پھر بھی تمہاری
فضیلت اور اجر بیان کرنے سے عاجز رہ جائیں۔
(شان صدیق اکبر بزبان فاتح خیبر بحوالہ تاریخ الخلفا)
.jpg)
صحابیتِ صدیق اکبر کا ذکرقرآن مجید میں :
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت و رفاقت
قرآن کریم سے ثابت ہے اور اس کا انکار ، قرآن پاک کا انکار ہے۔ اس فضیلت وعظمت کا
تذکرہ فرماتے ہوئے حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تمام لوگوں کی اللہ
نے مذمت کی ہے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی یوں تعریف کی ہے :اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ
اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی
الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ
ترجَمۂ کنزُالایمان: اگر
تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب کافروں کی شرارت سے
انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان
سے جب وہ دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بےشک اللہ ہمارے
ساتھ ہے۔
حدیث
شریف کی روشنی میں:
(1)فرشتوں کی امداد :
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن مجھ
سے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا:” تم میں سے ایک کے ساتھ جبرئیل ہیں اور ایک کے
ساتھ میکائیل ہیں‘‘۔ (شان صدیق اکبر بزبان
فاتح خیبر، ص: 13)
امامت سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ اللہ کے
حکم سے:
(1) حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کوفضیلت و امامت اللہ کے حکم سے عطا ہوئی تھی
چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سَأَلْتُ اللّٰهَ أَنْ يُقَدِّمَكَ
ثَلاثًا فَابٰى عِلىَّ أِلَّا تَقْدِیْمَ أَبِیْ بَکْرٍ ، ”میں نے اللہ پاک
کی بارگاہ میں تین بارسوال کیا کہ تمہیں امام بناؤں مگر وہاں سے انکار ہوا اور ابو
بکر ہی کو امامت کا حکم ہوا ۔(ایضاً)
(3)ہر نیک کام میں سبقت لے جانے والے :
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ہر نیک کام میں آگے بڑھنے
کی صفت بیان کرتے
ہوئے حضرت علی شیر خدارضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ میں
نے جس کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیا اس میں حضرت ابوبکررضی عنہ ہی سبقت لےگئے ۔
(شان صدیق اکبر بزبان فاتح خیبر ،ص: 19)
(4)اللہ کوسب سے پیارے صدیق اکبر :
حضرت علی شیر خدارضی عنہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی
الله عنہ کے پاس سے گزرے اس حالت میں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر صرف ایک کپڑا
تھا۔ یہ عالم دیکھ کر حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:مَا
أَحَدٌ َلقِىَ اللّٰهَ بِصَحَيْفِةٍ أَحَبُّ مِنْ هٰذا المَسْجِىْ۔
کوئی صحیفہ والا اللہ کواتنا محبوب نہیں جتنا یہ ایک کپڑے
والا اس کو محبوب ہے(حوالہ ایضاً)

دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کے تحت پچھلے
دنوں کھوڑا شریف تحصیل گمبٹ میں ’’رہائشی فیضانِ نماز کورس‘‘ کا انعقاد کیا
گیا جس میں شرکا کو نماز کے شرائط و فرائض سمیت دیگر اہم مسائل سکھائے گئے۔
30 دسمبر 2021ء بروز جمعرات اس کورس کے اختتام
پر ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں شرکائے کورس سمیت دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران
نے شرکت کی۔
اس موقع پر رکنِ زون شعبہ مدنی کورسز جنید رضاعطاری
مدنی نے ’’علم دین کے فضائل‘‘ کے
موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کو جامعۃ
المدینہ بوائز میں داخلہ لینے اور دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر
شرکت کرنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ (رپورٹ:شعبہ مدنی کورسز، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

قرآن مجید کی روشنی میں:
(1)صداقت
صدیق اکبر کی جانب قرآن پاک کا اشارہ: قرآن حکیم کی سورۃ الزمر میں اللہ پاک نے حضرت سیدنا
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان میں ارشادفرمایا:وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْمُتَّقُوْنَ(۳۳)اور وہ جویہ سچ لے کر تشریف
لائے اور وہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی یہی
ڈروالے ہیں ۔(پ 24،الزمر:33)
اس
آیت کی تشریح و توضیح میں حضرت سید ناعلی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:والذي جاء بالحق محمد
وصدق به ابوبكر الصديق”وہ جوحق یعنی دین اسلام لے کر آئے
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور جنہوں نےان کی تصدیق کی وہ ابو بکر صدیق
ہیں‘‘۔
حضرت
علی المرتضی رضی اللہ عنہ برسرمنبرعلی الاعلان حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
کے مقام صدیقیت کا تذکرہ فرماتے تھے۔ چنانچہ ابویحیی کہتے ہیں: لاَ أُحْصِى كَم
سَمِعْت عـليـا يـقـول عَلَى الْمِنْبَرِ : إنَّ اللَّهَ سَمَّى ابوبکر على لسان
نبيه صديقاً۔
”میں نے بار ہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کومنبر پر یہ فرماتے سنا ہے کہ اللہ پاک نے
اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نام صدیق
رکھا‘‘۔
یونہی
حکیم بن سعد روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک بار قسم اٹھا
کریہ فرماتے ہوئے سنا:أَنْزَلَ اللَّهُ اسْمُ أَبِي بَكْرٍ مِنْ السَّمَاءِ
الصِّدِّيق’’اللہ
پاک نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
کانام صدیق آسمان سے نازل فرمایا ہے۔
شان
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بزبان فتح خیبر رضی اللہ عنہ ازقلم حافظ محمدعطاءالرحمن رضوی صفحہ نمبر 9 مکتبہ
اعلی حضرت حدیث کی روشنی میں:
(1)عن الشعبي عن علی رضی
الله عنہ عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : " أَبُو بَكْرٍ،
وَعُمَرُ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ،
مَا خَلَا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ اخرجه
في كشف الاستار عن زوائد البزار
امام شعبی مولی علی رضی اللہ عنہ سے راوی کہ
حضور نبی کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم نے ارشاد فرمایا''ابوبکروعمر انبیاء و
مرسلین کے اور تمام اگلے پچھلے جنتی بوڑھوں کے سردار ہیں ۔اے علی! آپ ان کو اس بات
سے باخبر نہ کیجئے گا۔ اس کو کشف الاستارعن زوائد البزار میں روایت کیا۔( کشف
الاستارعن زوائد البزار : 2492،
مناقب ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ )
افضلیت
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مصنف محمد ہاشم ٹھٹوی سندھی رحمۃ اللہ علیہ صفحہ نمبر 198میں امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے
لکھتے ہیں: فرماتے ہیں ۔( شان صدیق اکبر بزبان فتح خیبر، ص11)
یہ دونوں ہیں سردار دو جہاں
اے مرتضی عتیق و عمر کو خبر نہ ہو
حضرت
علی شیر خدا نے خبر غیب دیتے ہوئے فرمایا :جو مجھے ابوبکر وعمر سے افضل کہے گا میں
ایسے شخص کو کوڑے لگا کر دردناک سزادوں گا۔ عنقریب آخر زمانہ میں ایسے لوگ ہوں گے
جو ہماری محبت کا دعوی کر یں گے۔(والتشيع فينا)
اور
ہمارے گروہ میں ہونا ظاہر کر یں گے دولوگ اللہ پاک
کے شریربندوں میں سے ہیں جو ابوبکر وعمر کو برا کہتے ہیں۔(شان صدیق اکبر بزبان فتح
خیبر عطاء الرحمن رضوی، ص: 30)

دعوتِ اسلامی کےزیراہتمام دسمبر 2021 کے تیسرے ہفتے جرمنی میں دو
مقامات پربذریعہ انٹر نیٹ سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جس میں فرینکفرٹ(Frankfurt) ڈیٹزن باخ (Dietzenbach) اور کوبلنز(Koblenz) کی تقریباً 26 اسلامی بہنوں نے شرکت کی اور اوفن باخ (offenbach)میں فیس ٹو فیس اجتماع ہواجس میں
13 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغات
دعوتِ اسلامی نے ’’ سیرتِ حضرت ابراہیم علیہ السلام‘‘ کے
موضوع پر سنتوں بھرے بیانات کئے جس میں انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ
السلام
کی پیدائش کا واقعہ، تعمیر کعبہ اور مقامِ ابرہیم کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں نیز اسلامی بہنوں کو باقاعدگی سے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے اور رسالہ نیک اعمال میں موجود خانے پُر کرنے کا ذہن بھی دیا۔