مؤرخہ
6 جولائی2023ء بروز جمعرات کو دعوت
اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ کے تمام H.O.D,sکا مدنی مشورہ
ہیڈ آفس میں ہوا جس حاضری اور ماہانہ شعبہ کارکردگی کے حوالےسے تربیت کی گئی۔( کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
محمد کامران عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ کنزالایمان کراچی،
پاکستان)
دینِ اسلام ہماری ہر معاملے میں راہنمائی کرتا ہے چاہے وہ
دینی معاملات ہوں یا دنیاوی، ذاتی ہوں یا اجتماعی، معاشی ہوں یا معاشرتی۔الغرض ہم
زندگی کے جس بھی شعبے کو دیکھ لیں ہمیں شریعت میں اس کے متعلق کَمَا حَقُّہٗ
معلومات ملیں گی۔ جب ہم معاشرتی حقوق کی بات کرتے ہیں تو ان میں سے ایک طبقہ مقتدی
حضرات کا بھی ہے، ہمارا پیارا دین ان کے حقوق کا بھی محافظ ہے۔ اسی تعلق سےیہاں
چند حقوق زینت قِرطاس کئے جا رہے ہیں توجہ سے پڑھئے:
(1)مقتدی گویا کہ
امام کواپنی نماز سونپ رہا ہوتا ہے اگر امام کی نماز دُرست ہوگی تب ہی مقتدی کی
نماز بھی درست کہلائے گی تو سب سے پہلا اور بنیادی حق تو یہ ہے کہ امام وہ بنے جس
میں امام بننے کی شرائط پائی جاتی ہوں اور جو اُمور منافیِ امامت ہیں ان سے پاک
ہو۔
(2)امام اس نماز کو
دُرست طریقے سے ادا بھی کرے، نماز میں بھولے سے کوئی واجب رہ جانے کا علم ہوجانے
کے بعد سجدۂ سہو کرکے اپنی اور مقتدیوں کی نماز بچائے۔
(3)امام نماز کے
متعلق احکامات مقتدیوں کو سکھائے تا کہ اگر مقتدیوں کی نماز میں کوئی کمی ہو تو وہ
بھی دور ہو جائے۔ امام صاحب کو چاہئے کہ جمعہ کے علاوہ بھی موقع بموقع درس و بیان
کا سلسلہ جاری رکھے بالخصوص وُضو، نماز، طہارت کے اہم مسائل اور عقائد کے حوالے سے
درس کا سلسلہ جاری رکھے لوگوں کے سوالات کا مناسب انداز میں جواب دے، معلومات نہ
ہونے کی صورت میں اس کے متعلق معلومات حاصل کر کے ہی جواب دینا چاہئے۔
(4)امام کو چاہئے کہ
چھوٹوں، بزرگوں، کمزوروں اور ضعیف لوگوں کا لحاظ رکھتے ہوئے قِراءَت کرے، حدیث سے
یہ بھی ثابت ہے کہ ایک صحابی نے حضور علیہ السّلام کی بارگاہ میں عرض کی: فلاں کے
لمبی نماز پڑھانے کی وجہ سے میں نماز (جماعت سے) نہیں پڑھ پاتا تو نبیِّ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سخت تنبیہ فرمائی اور ناراضی کا اظہار کیا اور
فرمایا: جو لوگوں کو نماز پڑھائے تخفیف کے ساتھ پڑھائے کیونکہ نمازیوں میں بیمار،
کمزور اور کسی ضروری کام کے لئے جانے والے بھی ہوتے ہیں۔(بخاری،
1/50،حدیث:90ملخصاً)
(5)مقررہ اوقات پر
نماز کی پابندی کے ساتھ مسجد میں حاضر ہو مگر یہ کہ کوئی شرعی عذر مانع ہو۔
(6)مقتدیوں کے
انفرادی مسائل کا خیال رکھے، ان کی پریشانی اور مشکل میں ان کا ساتھ دے، انہیں
اپنی طرف راغب کرے، مُتَنَفر نہ کرے، جیسے اگر کوئی مقتدی اپنے گھر محفل میں شرکت
کرنے، ایصالِ ثواب کرنے،کسی موضوع پر درس و بیان کرنے کا مُطالبہ کرے تو حتی الامکان
قبول کرے، مقتدی اکثر خوشی و غمی کے موقع پر امام صاحب کی شرکت سے خوش ہوتے ہیں،
اس لئے چاہئے کہ اگر کوئی کسی خوشی کے موقع پر دعوت دے تو مناسب صورت میں ضرور
جائے، کوئی نمازی بیمار ہوجائے تو عیادت کیلئے جائے، اسی طرح اگر علاقے میں کوئی
میّت ہوجائے بِالخصوص کسی نمازی یا اس کے رشتے دار کا انتقال ہوجائے تو نمازِ
جنازہ اور کفن دفن کے معاملات میں شرکت کرے، یہ عمل جہاں سوگواروں کیلئے دِلجوئی
کا سبب ہوگا وہیں امام صاحب کی قدر بھی لوگوں کی نظر میں بڑھے گی۔ اسی طرح بعض
مقتدی بچّوں کو دَم کروانے کے لئے آتے ہیں، امام صاحب کو چاہئے کہ امیرِ اہلِ سنّت
دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے مدنی پنج سورہ میں جو اوراد وظائف ذکر فرمائے ہیں یا
جو ہمارے بزرگوں سے منقول ہیں ان کے ذریعے دَم کردے۔
اللہ پاک ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوقُ العباد بھی
پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
پچھلے
دنو ں دعوت اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کی جانب سے لاہور میں قائم جامعۃ المدینہ بوائز داتا گنج بخش میں مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ذمہ دار مدنی
کورسز محمد ابوبکر عطاری مدنی نے جامعۃ المدینہ کے ناظمین سے ملاقات کی اور وہاں کے اسلامی بھائیوں کو معلم کے طور پر جز وقتی کورسز کروانے کی دعوت دی۔
اس موقع پر ناظمین جامعۃ المدینہ نے اپنے جامعہ میں
پڑھنے والے درجہ خامسہ سے آگے دورۃ الحدیث تک کے طلبہ کو جز وقتی معلم بننے کی ترغیب دلائی اور خود بھی
جز وقتی معلم بننے کی اچھی اچھی نیتیں
کیں۔)رپورٹ : محمد ابوبکر عطاری،کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
جامع
مسجد صدیق اکبر منگووال غربی تحصیل و ضلع گجرات میں قائم مدرسۃُ المدینہ میں بچوں کے سرپرستوں کا اجتماع ہوا جس میں بچوں کے سرپرست،
مقامی شخصیات اور مدرسۃ المدینہ کے سابقہ حفاظ طلبہ نے شرکت کی ۔
مدرسۃ المدینہ گوجرانولہ ڈویژن کے ذمہ دار قاری محمد شفاقت عطاری نے ’’ گناہوں سے کیسے
بچا جائے ‘‘کے موضوع پر بیان کیا جس
میں سرپرستوں کو گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں میں زندگی گزارنے کا ذہن دیا نیز دعوت اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب بھی دلائی ۔
مزیدطلبہ
کو جلدی حفظ کروانے کے لئے سرپرستوں کو
بچوں پر خصوصی توجہ دینے کا ذہن دیا اور بچوں کو اچھی کارکردگی پر تحائف پیش کئے گئے جبکہ اجتماع میں آئے ہوئے سرپرستوں کو امیر اہلِ سنت دامت
برکاتہم العالیہ
کا رسالہ ’’ابلق گھوڑے سوار‘‘ پیش کرنے کے ساتھ انہیں اس کا مطالعہ کرنے کا ذہن بھی دیا گیا جس پر سرپرستوں
نے دعوت اسلامی کےدینی کاموں کو سراہا اور
تعاون کرتے رہنے کا یقین دلایا۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
دعوت ِاسلامی کے شعبہ رابطہ بالعلماء کی جانب سے شعبے کے اسلامی بھائیوں نے جامعہ عطاریہ رضویہ انوارالقرآن متصل جامع
مسجدفیضان بغداد واہ کینٹ کا دورہ کیا۔
جہاں ادارے کےمہتمم قاری عبداللہ عطاری قادری ومدرس قاری شفیق
عطاری سمیت وہاں زیر تعلیم اسٹوڈنٹس سے خالد عطاری مدنی نے ملاقات کی ۔دورانِ ملاقات طلبہ کو رسالہ نیک اعمال پر عمل کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
شعبہ
رابطہ بالعلماء دعوتِ اسلامی کے ڈویژن ذمہ
دارمولانا خالدعطاری مدنی نے تحصیل نگران سیدطاہرعطاری، شہرنگران ناصراقبال عطاری مدنی،
عبدالواحدعطاری اور دانیال عطاری کے ساتھ مولانا نثاراحمدچشتی صاحب سے ان کے بھائی محمدریاض
چشتی مرحوم کے انتقال پر رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔
دورانِ
ملاقات ذمہ داران نے ان کے بھائی کے انتقال پر نثاراحمدچشتی
صاحب سمیت وہاں موجود دیگر رشتوں داروں سے تعزیت کی اور انہیں امیراہلِ سنت حضرت علامہ
مولانا محمدالیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کی
طرف سے دیا گیا آڈیو تعزیتی پیغام ودعا
سنائی جس پر انہوں نے امیراہلِ سنت ودیگرذمہ داران کا شکریہ ادا کیا اوراچھی اچھی نیتوں کا بھی اظہارکیا۔( کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ بالعلماء کے ڈویژن ذمہ دارمولانا
خالد عطاری مدنی نے دیگر ذمہ دار اسلامی بھائیوں کے ساتھ سیدظہیرحسین عطاری مدنی
سے ملاقات کی ۔
اس
موقع پر اسلامی بھائیوں نے سیدظہیرحسین عطاری مدنی کو حج بیت ُاللہ کی ادائیگی پر مبارک پیش کی اور ان سے دعائے خیرکروائی ۔ اس کے ساتھ ساتھ
ذمہ داران نے مذہبی وسماجی شخصیت مولانا نیازاحمدچشتی صاحب سے
ملاقات کی اور ان سے انکی
پھوپھی مرحومہ کے انتقال پر تعزیت کی اور
ان کے لئے دعائے مغفرت کروائی ۔( کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
دعوتِ
اسلامی کے شعبہ رابطہ بالعلماء پنڈی ڈویژن
کے ذمہ دار اسلامی بھائی نے جامع
مسجدگلزارمدینہ واہ کینٹ کے مہتمم مولانا حافظ محمدرمضان حقانی صاحب سمیت وہاں کے مدرس مولانا دانش چشتی وزرمحمدخان صاحب اور پڑھنے والے طلبہ سے ملاقات کی۔
اس موقع پر ذمہ دار اسلامی بھائی نے انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی ،فلاحی
ا ورتعلیمی شعبہ جات سے متعلق آگاہ کیا جس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور دینی کاموں میں دعوت اسلامی کا ساتھ دینے کی یقین دہانی
کروائی۔ )رپورٹ:خالد عطاری مدنی پنڈی ڈویژن
،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
مبشر رضا عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور پاکستان)
الله پاک کی رضا پانے حصولِ جنت اور دنیا و آخرت کی سرخروئی
و کامیابی کے لئے ہر طرح کے گناہ سے بچنا ضروری ہے پھر بعض گناہوں کا تعلق ظاہری
اعضا سے ہوتا ہے۔ جیسے قتل، غیبت، چغلی اور بعض گناہ باطنی ہیں جیسے تجسس۔
تجسس کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے۔(احیاء العلوم
،2/643)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یاد رہے تجسس یعنی اپنے کسی بھی
مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب کو تلاش کرنا یا اس کے لئے سعی (کوشش) کرنا شرعاً ممنوع
ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 321)
قراٰن و احادیث میں تجسس کی بے شمار مذمت بیان کی گئی ہے۔ جیسا
کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)حضرت علامہ مولانا سید
محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ " خزائن العرفان" میں اس آیت
مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال
کی جستجو میں نہ رہو ۔جسے اللہ پاک نے اپنی ستاری سے چھپایا ہے ۔( باطنی بیماریوں
کی معلومات، ص319)
اسی طرح احادیث کر یمہ میں بھی تجسس کی مذمت بیان کی گئی ہے
جس میں سے چند ملاحظہ ہوں ۔
(1) محشر کی رسوائی کا سبب : حضور اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو! جو زبانوں سے تو ایمان لے
آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کو ایذا مت دو،
اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا
اللہ پاک اُس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرما دے تو اُسے
رسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے تہہ خانہ میں ہو۔ (شعب الایمان ، باب فی
تحریم اعراض الناس، 5/296، حدیث: 6704، بتغیر)
(2)کتے کی شکل میں اٹھایا جائے گا : نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : غیبت کرنے والوں ، چغل خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو
الله (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔ ( الترغيب والترهيب، 3/325 ، حدیث :10)
(3) عیب تلاش کرنے کی ممانعت :رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بدترین جھوٹ ہے،ایک دوسرے کے
ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو،حسد نہ کرو،بغض نہ کرو،ایک دوسرے سے
رُوگَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہوجاؤ۔( مسلم ، کتاب البرّ
والصّلۃ والآداب ، باب تحریم الظّنّ والتّجسّس... الخ ، ص1386 ، الحدیث: 2563)
(4) کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا: سرکار مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو شخص کسی قوم کی
باتیں کان لگا کر سنے حالانکہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے ہوں یا اس بات کو چھپانا
چاہتے ہوں تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ (صَحیح
بُخاری، 4/423،حدیث :7042)
(5) دنیا و آخرت کی کیا رسوائی کا سبب : حضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کا عیب چھپایا
اللہ پاک قیامت کے دن اس کے عیب چھپائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب ظاہر
کریگا اللہ پاک اس کے عیب ظاہر کر دے گا یہاں تک کہ اسے اسی کے گھر میں رسوا کر دے
گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب الحدود، باب الستر علی المومن ۔۔۔۔۔۔الخ،ص 2629،حدیث: 2546)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ذرا غور سے سوچئے اس تجسس کا کیا
فائدہ محض ذاتی مفاد کا حصول جبکہ اس کے مقابلے میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی،
دنیا و آخرت کی رسوائی کا سبب، اللہ پاک کی نظر ِرحمت اور انعاماتِ جنت سے محرومی
اور جہنم ٹھکانہ بننے کا سبب۔ تجسس نے نہ کسی کو بلندی دی اور نہ ہی شائستگی بخشی
بلکہ ہمیشہ دنیا و آخرت میں رسوائی کا ہی سبب ہے۔
تجسس سے
بچنے کا طریقہ : تجسس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ قراٰن و احادیث میں اس
کے بیان کیے گئے عذابات کا مطالعہ کرے اور سوچے کہ اگر اس میں سے کوئی عذاب مجھ پر
مسلط کر دیا گیا تو میرا کیا بنے گا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں
تجسس جیسی موذی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
محمد حدیر فرجاد(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو عطار ماڈل کالونی کراچی پاکستان)
دینِ اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں سب کے حقوق کا خیال رکھا
گیا ہے جہاں حقوق الله ہیں اسی کے بعد حقوقُ العباد کا بھی معاملہ درپیش آتا ہے۔ جہاں
مسلمان کو دوسرے مسلمان کے لئے بد گمانی ، دھوکہ دینے وغیرہ سے منع اور اس کی مذمتیں
قرآن و احادیث سے ثابت ہیں وہی تجسس کی مذمت بھی قرآن و احادیث میں بیان کی گئی
ہے۔ لیکن آہ صدر کڑور افسوس کہ آج مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی ٹوہ (تجسس) میں
لگا ہوا ہے کہ کسی طرح اس کا معاملہ معلوم ہو جائے تو پھر اس پر اس کو بلیک میل
کرونگا (الامان والحفیظ) ۔ اللہ پاک تجسس کی مذمت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)آیت کی تفسیر : یعنی
مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال کی جستجو میں نہ رہو جسےاللہ پاک
نے اپنی ستّاری سے چھپایا۔ ( تفسیر خزائن العرفان)
حدیث اول : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسولُ الله (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا
کہ اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ یہ بد ترین جھوٹ ہے اور نہ تو عیب جوئی کرو نہ
کسی کی باتیں خفیہ سنو اور نہ نجش کرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو نہ ایک دوسرے کی
غیبت کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ ۔(مسلم و بخاری، مرآۃ المناجیح
شرح مشکوٰۃ، جلد 6)
حدیث ثانی: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: اے وہ لوگو جو زبان سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دِل میں ابھی تک
ایمان داخِل نہیں ہوا! مسلمانوں کی غیبت مت کرو اور نہ ان کے عُیُوب کو تلاش کرو کیونکہ
جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اُس کا عیب ظاہِر فرما دے گا
اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہِر فرما دے تو اُسے رُسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر
کے اندر ( چُھپ کر بیٹھا ہوا ) ہو ۔
تجسس کی تعریف : لوگوں کی خُفیَہ (چھپی ہوئی) باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تَجَسُّس(عیب
جوئی) کہلاتا ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ،الخلق الرابع و العشرون)
تجسس کی مثال : (1) کسی سے یہ پوچھنا رات دیر تک جاگتے رہتے
ہو فجر بھی پڑھتے ہو یا نہیں؟ (2) اسی طرح بلا اجازتِ شرعی کسی کا کوئی عیب معلوم
کرنے کے لیے اس کا پیچھا کرنا اس کے گھر جھانکنا وغیرہ بھی تجسس میں شامل ہے۔ ( آئیے
فرض علوم سیکھئے، ص711)
تجسس کا حکم : مسلمان کی عیب جوئی (عیب تلاش کرنا ) حرام ہے۔ (فتاوی رضویہ، 14/271)
تجسس کے اسباب : (1) بغض و کینہ(2 )حسد( 3) چغل خوری کی عادت (ایسا شخص ایک دوسرے تک باتیں پہنچانے
کے لئے لوگوں کے عیب تلاش کرنے میں لگا رہتا ہے۔ )( آئیے فرض علوم سیکھئے ،ص712)
تجسس سے بچنے کے طریقے : (1) اپنے عیبوں پر نظر رکھئے اور انہیں دور کرنے میں لگ جائیں اور بے جا سوچنا
چھوڑ دیں۔ (2) اللہ پاک کی رضا کے لیے آپس میں محبت کیجئے اور دل سے مسلمانوں کا بغض
و کینہ نکال دیجئے۔ ( آئیے فرض علوم سیکھئے ،ص712)
اللہ پاک اس مہلک بیماری سے ہر مسلمان کو بچائے اور
مسلمانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے اللہ کی رضا کے لئے محبتیں اُجاگر ہو جائیں
اور مسلمانوں کے دل اپنے مسلمان بھائی کے لئے بغض و کینہ سے پاک ہو جائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الكريم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
محمد ثقلین عطاری(درجہ رابعہ جامعۃُ المدينہ فیضان امام غزالی گلستان کالونی فیصل
آباد پاکستان )
دینِ اسلام ایک ضابطہ حیات ہے۔ محمدِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دینِ اسلام
کے ذریعے ہماری مکمل رہنمائی کرتے ہیں۔ اگر ہم محمد مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بتائے ہوئے راستے اور آپ کی سیرت
پر چلتے ہیں تو آخرت میں کامیابی سے ہم کنار ہو سکتے ہیں۔ اب یہ تعین کرنا ہوگا کہ
کونسے کام کو اپنا کر دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کی سکتی ہے اور کونسے کام کا ارتکاب
کرنے سے ذلیل و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح ہمارے معاشرے میں بھی بہت سے
گناہ عام ہوتے جا رہے ہیں جن میں سے ایک تجسس کی بھی بیماری ہے۔ آئیے تجسس کے بارے
میں کچھ معلومات حاصل کرتے ہیں:۔
تجسس کی تعریف : لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے ۔( باطنی بیماریوں
کی معلومات ، ص 318 )
الله پاک نے پارہ 26 سورة الحجرات کی آیت نمبر 12 میں ارشاد
فرمایا :﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین
مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ " خزائن العرفان" میں اس آیت مبارکہ
کے تحت فرماتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال کی
جستجو میں نہ رہو ۔جسے اللہ پاک نے اپنی ستاری سے چھپایا ہے ۔
آئیے اب تجسس (یعنی عیب تلاش کرنا) کی مذمت میں چند احادیثِ
کریمہ ملاحظہ فرمائیے۔
(1) بھائی بھائی ہو جاؤ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : تم بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی بدترین جھوٹ ہے۔ اور فرمایا کہ نہ ہی
تم ایک دوسرے کے عیب تلاش کرو اور حرص نہ کرو اور حسد نہ کرو اور بغض نہ رکھو اور
نہ ایک دوسرے سے روگردانی کرو۔ اللہ کے حبیب
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ کے بندے آپس میں ایک دوسرے کے
بھائی بھائی ہو جاؤ۔(صحیح مسلم، حدیث : 36 65)
(2) تانبے کے ناخن : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب مجھے میرے رب نے معراج
دی تو میں اس قوم پر گزرا جن کے
تانبے کے ناخن تھے کہ وہ اپنے چہرے اور سینے کھرچ رہے تھے تو میں نے پوچھا اے جبریل
یہ کون لوگ ہیں عرض کیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے گوشت کھاتے ہیں اور ان کی
آبرؤوں میں مشغول ہوتے ہیں ۔(مشکوۃ المصابیح، حديث: 5046)
(3) رسوا کرا دیتا: اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو جو زبان سے تو ایمان لے آئے ہو مگر
تمہارے دِل میں ابھی تک ایمان داخِل نہیں ہوا! مسلمانوں کی غیبت مت کرو اور نہ ان
کے عُیُوب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک
اُس کا عیب ظاہِر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہِر فرما دے تو اُسے رُسوا
کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ( چُھپ کر بیٹھا ہوا ) ہو ۔(شعب الایمان، ج:
5 ، حدیث : 6704)
اس حدیثِ مبارکہ سے پتہ چلا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور
انکے عیب تلاش کرنا منافق کا طریقہ ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہیں
دنیا اور آخرت میں ۔
(4) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا: رسولِ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: غیبت کرنے والا، چغل خور اور پاکباز
لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔
(الترغیب و الترهيب ، ج 3، حدیث:10)
(5)
برباد کر دیا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے حضور سے سنا نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا : اگر تو لوگوں کے عیب تلاش کرتا پھرے گا تو تونے ان کو برباد کر دیا یا ان
کو خراب کرنے کی کوشش کی۔
تجسس کا حکم : مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے۔
آئیے موضوع کی مناسبت کی وجہ سے عیب چھپانے کی فضلیت پر ایک
حدیث ملاحظہ کیجئے تاکہ عیب چھپانے کا ذہن بنے۔
قیامت کے دن عیبوں پر پردہ : حضرت عبد الله بن عمر رضی
اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی مسلمان بھائی کے عیب
کی پردہ پوشی فرمائی تو قیامت کے دن اللہ اس کے عیب کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (صحیح
البخاری ،2/ 126 حديث: 2442 )
اللہ پا ک ہمیں بھی اپنے مسلمان بھائیوں کے عیب چھپانے کی
توفیق عطا فرمائے۔ (اٰمین) تجسس کے بارے میں مزید معلومات کیلئے مکتبۃ المدینہ کی
369 صفحات پر مشتمل کتاب "باطنی بیماریوں کی معلومات" کا مطالعہ کیجئے۔
آیت مبارکہ :﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)اس آیت میں دوسرا حکم یہ دیا گیا کہ مسلمانوں کی
عیب جوئی نہ کرو اور ان کے پوشیدہ حال کی جستجو میں نہ رہو، جسے اللہ پاک نے اپنی
ستاری سے چھپایا ہے۔
مسلمانوں کے عیب تلاش کرنے کی ممانعت: اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا
اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے ،یہاں اسی سے متعلق ایک عبرت انگیز حدیث ِپاک ملاحظہ
ہو، چنانچہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان
ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں
کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے
گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی
اللہ (پاک) ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے
مکان کے اندر ہو۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4/ 354، حدیث: 4880)
اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے عیب
تلاش کرنا منافق کا شِعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے کیونکہ
جو شخص کسی دوسرے مسلمان کے عیب تلاش کر رہا ہے، یقیناً اس میں بھی کوئی نہ کوئی عیب
ضرور ہو گا اور ممکن ہے کہ وہ عیب ایسا ہو جس کے ظاہر ہونے سے وہ معاشرے میں ذلیل
و خوار ہو جائے۔ لہٰذا عیب تلاش کرنے والوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ ان کی اس
حرکت کی بنا پر کہیں اللہ پاک ان کے وہ پوشیدہ عیوب ظاہر نہ فرما دے جس سے وہ ذلت
و رسوائی سے دوچار ہو جائیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :
تجسس نہ کرو اور خبریں معلوم نہ کرو اور ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے کی
مخالفت نہ کرو اور سب اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ ۔ (بخاری)
اللہ پاک نے گھر میں داخل ہونے کا کے لئے اجازت مانگنے کا
حکم دیا ہے تاکہ (داخل ہونے والا اچانک داخل ہو کر) راز کو نہ جان سکے بلکہ ان کے
رازوں اور عیبوں کی حفاظت ہو سکے۔ (بخاری و مسلم شریف)
حضرت ابن عباس رضی
اللہُ عنہما سے روایت ہے۔ ہیں کہ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے
اللہ پاک قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب
ظاہر کرے اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرمائے گا یہاں تک کہ اسے اس کے گھر میں رسوا کر
دے گا۔
حضرت معاویہ رضی اللہُ
عنہ فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر کو لوگوں کے باطن اور ان کے راز ٹٹولنے
کے درپے ہوگا تو تم انہیں (خراب) بگاڑ دے گا یا فرمایا ممکن ہے تو انہیں کردے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے دوست ہے کہ جس شخص نے کوئی
جھوٹا خواب گھڑ لیا جو اس نے نہیں دیکھا تھا تو اسے یہ حکم دیا جائے گا کہ وہ دو
جو کے دانوں کے درمیان گرہ لگائے تو اس کا عذاب کم ہو سکے گا جبکہ ایسا وہ ہر گز
نہیں کر سکے گا۔ اور جو شخص لوگوں کی باتیں سنتا ہے حالانکہ وہ اسے نہیں سنانا چاہتے
۔