ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ترجمہ کنز الایمان:"اور وہ لوگ ٹھوڑی کے بل گر گئے، روتے ہوئے اور ان کی خشوع میں اضافہ ہوا۔" (پ15، الاسراء:109)

تلاوت قرآن کے وقت رونا مستحب ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ کے خوف کی وجہ سے روتا ہے۔(ترمذی فی الجہا د، احمد 10565/3، نسائی 3108 ، ابنِ ماجہ، حاکم4/260)

اس حوالے سے تین فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ ہوں:

(1) قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا ، لہذا جب تم اس کی قراءت کرو تو غم ظاہر کرو۔"(مجمع الزوائد، کتاب التفسیر، باب القراءۃ بالحزن، الحدیث: 11694، ج7، ص351، مفھوماً)

(2)"قرآن پڑھو اور روؤ، اگر تمہیں رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لو۔"( سنن ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا، باب فی حسن الصوت با القرآن،الحدیث 1337،ج2، ص129، تبغيراً)

(3) لوگوں میں سب سے اچھی آواز سے قرآن پڑھنے والا وہ شخص ہے کہ جسے تم جب قرآن پڑھتے سنو تو محسوس کرو کہ وہ اللہ تعالی سے ڈر رہا ہے۔"(سنن ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ۔۔الخ، باب فی حسن الصوت بالقرآن، الحدیث 1339، ج2، ص135، مفھوماً)

میں ادب قرآن کا ہر حال میں کرتار ہوں

ہر گھڑی اے میرے مولا تجھ سے میں ڈرتا رہوں

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کسی آیت کی تلاوت فرماتے تو آپ کی ہچکی بندھ جاتی اور کئیں دن آپ گھر میں پڑے رہتے، آپ کی عیادت کی جاتی تو لوگ آپ کو مریض گمان کرنے لگ جاتے۔"(اخرجہ الامام احمد بن حنبل فی الزھد:126)

حضرت سیدنا یحییٰ بن فضل انیسی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے مروی ہے کہ حضرت سیّدنا محمد بن منکدر رحمۃ اللہ علیہ ایک رات نماز پڑھتے پڑھتے رونے لگے اور اس قدر روئےکہ گھر والے گبھرا گئے، انہوں نے رونے کی وجہ پوچھی تو آپ نے کوئی جواب نہ دیا، بلکہ مزید رونے لگے، گھر والوں نے حضرت سیّدنا ابو حازم رحمۃ اللہ علیہ کو بلوا کر سارا واقعہ عرض کیا، آپ نے انہیں روتے دیکھ کر پوچھا"اے بھائی! کس چیز نے تمہیں رُلایا کہ تم نے گھر والوں کو بھی پریشان کر دیا، کسی بیماری کے سبب رو رہے ہیں یا کوئی اور وجہ ہے؟ حضرت سیّدنا محمد بن منکدر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :"ایک آیتِ مقدسہ میری نظر سے گزری"، پوچھا" کون سی آیت؟ فرمایا: اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے" ترجمہ کنز الایمان: انہیں اللہ کی طرف سے وہ بات ظاہر ہوئی، جو ان کے خیال میں نہ تھی۔"(پ 24، الزمر:47)

یہ سن کرحضرت سیدنا ابو حازم رحمۃ اللہ علیہ بھی رونے لگے اور بہت زیادہ روئے، گھر والوں میں سے کسی نے کہا: ہم نے آپ کو اس لئے بلایا تھا کہ آپ انہیں اس کیفیت سے نکالیں، لیکن آپ نے تو اس میں مزید اضافہ کر دیا، آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اہلِ خانہ کو اپنے اور ان کے رونے کا سبب بتا دیا۔(اللہ والوں کی باتیں، ج3، ص215)

حضرت سیدنا حضرمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی خوش الحان قاری نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہِ عالیہ میں قرآن مجید کی تلاوت کی تو حضرت سیدنا عبد الرحمن رضی اللہ عنہ کے علاوہ تمام حاضرین رونے لگے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عبدالرحمن بن عوف کی آنکھیں اگرچہ اشکبار نہ ہوئیں مگر ان کا دل رو رہا ہے۔(المطالب العالبۃ بن حجر العسقلانی، کتاب المناقب، الحدیث 3978، ج8، ص 406)

منقول ہے کہ حضرت سیّدنا ابراہیم علیہ رحمۃ اللہ القوی جب یہ ارشادِ ربّانی:

اِذَا السَّمَآءُ انْشَقَّتْ۔(پ 30، الانشقاق:1)

ترجمہ کنزالایمان: جب آسمان شق ہو۔

سنتے تو بے چین ہو جاتے، یہاں تک کہ آپ کے جوڑ تھرتھرانے لگتے۔(احیاء العلوم، ج4، ص519)

بتکلف رونے کا طریقہ یہ ہے کہ دل میں غم کو حاضر کرے کہ اس سے رونا پیدا ہوتا ہے، حقیقت میں پسندیدہ حالت وہی ہے کہ جو اللہ تعالی بندہ مؤمن کو قرآن کی آیات سمجھ لینے کی توفیق عطا فرماتا ہے، قرآن پاک کی تلاوت کا مقصد یہی ہے کہ دل پر یہ احوال پیش آئیں اور اس پر عمل کیا جائے۔ اللہ عزوجل ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


تنبیہ:

سب خو بیاں اللہ عزوجل کے لئے، جس نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید کے ذریعے بندوں پر احسان فرمایا، قرآن پاک کی شان بیان کرتے ہوئے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

باطل کو اس کی طرف راہ نہیں، نہ اس کے آگے سے، نہ اس کے پیچھے سے، اتارا ہوا ہے، حکمت والے سب خوبیوں سرا ہے۔"(احیاء العلوم مترجم، جلد اول ، صفحہ نمبر 821)

ارشادِ باری تعالیٰ ہے!

اِنَّمَا یُؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ (پ 21، سجدہ:15)

ترجمہ کنز الایمان:ہماری آیتوں پرو ہی ایمان لاتے ہیں کہ جب وہ انہیں یا دلائی جاتی ہیں، سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے ربّ کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔"( احیاء العلوم، جلد اوّل، صفحہ نمبر837)

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:

مصطفی جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" قرآن پڑھو اور روؤ، اگر تمہیں رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنا لو۔

ایک روایت میں ہے:"جو شخص قرآن کو اچھی آواز میں نہیں پڑھتا، وہ ہم میں سے نہیں۔"(احیاء العلوم، جلد اوّل، صفحہ نمبر836)

بزرگوں کے اقوال :

٭ حضرت سیدنا صالح فری علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں:"میں نے خواب میں حضور

صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن پاک کی تلاوت کی تو آپ نے استفسار فرمایا: اے صا لح!یہ تلاوت قرآن ہے تو رونا کہاں ہے۔"

٭ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:" جب تم اللہ کے لئے آیتِ سجدہ تلاوت کرو تو سجدہ کرنے میں جلد ی نہ کرو، یہاں تک کہ رونے لگو، اگر تم میں سے کسی کی آنکھ نہ روئے تو اس کے دل کو رونا چاہئے۔"

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذکرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں

بتکلف رونے کا طریقہ:

یہ کہ دل میں غم کو حاضر کر کے اس سے رونا پیدا ہوتا ہے، پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا لہذا جب تم اس کی قراءت کرو تو غم ظاہر کرو۔

غم کی کیفیت پیدا کرنے کا طریقہ:

یہ ہے کہ اس میں تنبیہات و وعیدات اور عہد و پیمان کو یاد کرے۔

ارشاد ِباری تعالیٰ:

وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا

(پ15، بنی اسرائیل، 109)

ترجمہ کنز الایمان: اور ٹھوڑی کے بل گرتے ہیں، روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے ۔

(ا حیاء العلوم، جلد اول، صفحہ نمبر838)

واقعہ:

ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:" میرے سامنے تلاوت کرو، عرض کی"میں آپ کے سامنے کیا پڑھوں" آپ پر ہی تو قرآن اترا ہے، ارشاد فرمایا:"میں چاہتا ہوں کہ دوسرے سے سنو " چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ تلاوت کرتے رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشمانِ مبارک سے آنسو بہتے رہے۔

(ا حیاءالعلوم، جلد اول، صفحہ نمبر844)

حضرت سیّدنا عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ جب قرآن پاک کھولتے تو ان پر غشی طاری ہو جاتی تھی اور فرماتے" یہ میرے ربّ کا کلام ہے، یہ میرے ربّ کا کلام ہے۔"(احیاء العلوم، جلد اول، صفحہ نمبر848)


جو شخص خوف خدا عزوجل سے روتا ہے، وہ  ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جس طرح دودھ دوبارہ تھنوں میں واپس نہیں جاتا ۔(مصنف ابن شیبہ ج4، ص570، حدیث62، دارالفکر بیروت)

حضرت سیدنا یحییٰ علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کا خوفِ خدا عزوجل:

حضرت سیدنا یحییٰ علیہ السلام جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوف خدا عزوجل سے اس قدر روتے کہ درخت اور مٹی کے ڈھیلے بھی ساتھ رونے لگتے، حتٰی کہ آپ علیہ السلام کے والدِ ماجد حضرت سیّدنا زکریا علیہ السلام بھی آپ علیہ السلام کو دیکھ کر رونے لگتے، یہاں تک یہ بے ہوش ہو جاتے ، آپ علیہ السلام اسی طرح مسلسل آنسو بہاتے رہتے، یہاں تک کہ ان مسلسل بہنے والے آنسوؤں کے سبب آپ علیہ السلام کے رخسار مبارک پرزخم ہوگئے۔

یہ دیکھ کر آپ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ نے آپ علیہ السلام کے رخساروں پر اُونی پٹیاں چپٹا دیں، اس کے باوجود جب آپ علیہ السلام دوبارہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو پھر رونا شروع کر دیتے، جس کے نتیجے میں وہ اُونی پٹیاں بھیگ جاتیں، جب آپ علیہ السلام کی والدہ انہیں خشک کرنے کے لئے نچوڑ تیں اور آپ علیہ السلام اپنے آنسؤوں کے پانی کو اپنی والدہ کے بازو پر گرتا ہوا دیکھتے تو بارگاہِ الٰہی عزوجل میں اس طرح عرض کرتے:

"اے اللہ عزوجل یہ میرے آنسو ہیں، یہ میری ماں ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، جبکہ تو سب سے زیادہ رحم فرمانے والا ہے۔"( ماخوذ از احیاء العلوم الدین، ج4، ص225، دار صادر بیروت)

حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اورحشیتِ الہی عزوجل:

حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب قرآن مجید کی کوئی آیت سنتے تو خوفِ خدا عزوجل سے بے ہوش ہو جاتے، ایک دن ایک تنکا ہاتھ میں لے کر فرمایا:

"کاش! میں تنکا ہوتا، کوئی قابلِ ذکر چیز نہ ہوتا، کا ش میری ماں نہ جنتی، خوفِ خدا عزوجل سے آپ رضی اللہ عنہ اتنا رویا کرتے تھے کہ آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر آنسوؤں کے بہنے کی وجہ سے دو سیاہ نشان پڑ گئے تھے۔( مکاشفۃ القلوب، ص12، دارالکتب العلمیہ بیروت)

تفسیر آیت 83 سورۃ المائدہ: وَ اِذَا سَمِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَى الرَّسُوْلِ (پ7، المائدہ: 83)

ترجمہ کنز الایمان: اور جب سنتے ہیں وہ جو رسول کی طرف اترا۔

جب حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نجاشی کے دربار میں جمع تھے اور مشرکینِ مکہ کا وفد بھی وہاں موجود تھا تو اس وقت نجاشی نے حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ سے عرض کی:کیا آپ رضی اللہ عنہ کی کتاب میں حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا ذکر ہے؟

حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:" قرآن پاک میں ایک مکمل سورت حضرت مریم رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے، پھر سورۃ مریم اور سورۃ طٰہ کی چند آیات تلاوت فرمائیں، تو نجاشی کی آنکھوں سے سیلِ اشک رواں ہوگیا، اسی طرح جب پھر حبشہ کا وفد سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جس میں70 آدمی تھے اور تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے سورۃ یٰسین کی تلاوت فرمائی تو اسے سن کر وہ لوگ بھی زارو قطار رونے لگے، اس آیت میں ان واقعات کی طرف اشارہ ہے۔(مدارک، المائدہ، تحت الآیۃ :83، ص299)

حضرت سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"یہ قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا تھا، جب تم اسے پڑھو تو روؤ اور اگر رو نہ سکوتو رونے کی شکل بنا لو۔"(ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا، باب فی حسن الصوت با لقرآن ، 129/2 ، الحدیث 1337)


قرآنِ مجید بے مثال اور جامع کتاب ہے، یہ ایسا سمندر ہے جس کے روحانی، جسمانی، ظاہری و باطنی فوائد کا احاطہ محال ہے۔ اس کی ان گنت خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ قرآن مجید میں سوز و گداز ہے بغیر سوچے سمجھے پڑھیں تب بھی تڑپا دیتا ہے۔

اللہ پاک فرماتا ہے: تَرٰۤى اَعْیُنَهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ ترجمہ کنزالایمان: تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ آنسوؤں سے ابل رہی ہیں ۔ (پ ۷،المائدہ:٨٣)

(تفسیر نعیمی پارہ ٩،الاعراف تحت الآیۃ : ١۴۵ ، ٩/٢٠٩ )

دورانِ تلاوت رونے کا حکم:

قرآن مجید پڑھتے ہوئے رونا "مستحب" ہے۔(احیاء العلوم ج١،ص٨٣٦)

تلاوت میں رونے کی فضیلت وترغیب:

اس کی فضیلت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ انبیاء کرام علیھم السلام کا طریقہ ہے اللہ تبارک وتعالٰی انبیاء کرام علیھم السلام کا شعار بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے: ترجمۂ کنزالایمان:"جب ان کے سامنے رحمٰن کی آیتیں پڑھی جاتیں گِر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے۔

(پ ١٦، مریم : ۵٨)

نیز متعدد احادیث مبارکہ میں بھی اس کی ترغیب ہے۔

ایک جگہ فرمایا: جب تم اسے پڑھو تو روؤ۔

(سنن ابن ماجہ،کتاب اقامۃ الصلوة والسنّہ فیہا ج٢،ص١٢٩،حدیث١٣٣٧)

یہ اللّہ تعالی ٰکے جلیل القدر بندوں کا طریقہ ہے کہ بلند مراتب پر پہنچنے کے باوجود بھی ان کے دل کی کیفیات یہ ہوتی ہیں کہ جب ان کے سامنے کلامِ الٰہی پڑھا جاتا ہے تو وہ رونے لگتے ہیں۔

(تفسیرِ صراط الجنان ج٣،ص١٢)

ترغیب و حصول برکت کے لئے چند واقعات ملاحظہ فرمائیے۔

1) سرکارِ اقدسﷺ کا دورانِ تلاوت رونے کا واقعہ

ایک روز حضور نبئ کریم ﷺ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: "میرے سامنے تلاوت کرو، چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ تلاوت کرتے رہے اور حضور ﷺ کی چشمانِ مبارک سے آنسو بہتے رہے"۔

(ماخوذ از صحیح البخاری،کتاب فضائل القرآن باب البکاء ج٢،ص۴١٨،حدیث۵٠۵۵) 2) سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکا قراءت میں رونے کا واقعہ

حضرت محمّد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: " میں نے ایک صبح دیکھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا چاشت کی نماز کے دوران اس آیتِ مبارکہ ترجمۂ کنزلایمان: "تو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا" (پ ٢٧، الطور:٢٧) کی بار بار تلاوت کرکے روئے جارہی ہیں میں فراغت کے انتظار میں کھڑے کھڑے تھک گیا مگر آپ اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ میں بازار چلا گیا پس جب واپس آکر دیکھا تو ابھی بھی آپ رضی اللہ عنہا مسلسل وہی آیت مبارکہ پڑھ کر روئے جارہی ہیں"۔

(احیاء العلوم ج ۵،ص٣٧۴)

3)امام اعظم علیہ الرحمہ کا تلاوت کے دوران رونے کا واقعہ

حضرت قاسم بن معن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

" ایک رات امام اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ اس آیت ترجمہ کنزالایمان:"بلکہ ان کا وعدہ قیامت پر ہے اور قیامت نہایت کڑی اور سخت کڑی"(پ٢٧، القمر:۴٦)کو طلوعِ فجر تک دہراتے رہے اور روتے رہے"۔

(کتاب اللہ کی باتیں، ص٣٣٦)

4) تلاوت میں رونے کے سبب بینائی جاتی رہی

حضرتِ سیّدنا علاء علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "میری ایک چچا زاد بہن تھی جو بہت عبادت کرنے والی اور بکثرت تلاوت کرنے والی تھی جب وہ ایسی آیت پر پہنچتیں جس میں جہنّم کا تذکرہ ہوتا تو وہ بے اختیار رونے لگتی یہاں تک کہ مسلسل گریہ وزاری کے سبب ان کی بینائی چلی گئ"۔

(احیاء العلوم ج۵، ص٣٨۵)

سبحان اللہ! یہ نفوسِ قدسیہ کس طرح ظاہری آداب بجالاتے ہوئے باطنی خشوع و رقّتِ قلبی کے ساتھ تلاوتِ قرآن کیا کرتے۔ اللّہﷻ ان کے طفیل ہمیں خوب خوب تلاوت کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور اس میں سوز و گداز کی سعادت بھی بخشے۔

عطا کر مجھے ایسی رقّت خدایا

کروں روتے روتے تلاوت خدایا

آمین بجاہ النّبیّ الامین ﷺ


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters from Slough Kabinah (London Region, UK) was conducted in previous days. Division Nigran Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Mashwarah.

Nigran Islamic sister (Slough Kabinah) analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah and appreciated over the outstanding performance. Furthermore, she gave them the mindset of improving the religious activities. 


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters was conducted in Bradford Region, UK in previous days via Skype. Kabinah Mashawarat Nigran Islamic sister (Bradford Short Courses Region) had the privilege of attending this spiritual Mashwarah.

Region responsible Islamic sister (Bradford Short Courses) analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah and had a discussion on the way of improving the links of courses. 


In weekly Madani Muzakirah, Ameer Ahl-e-Sunnat دَامَـتْ بَـرَكَـاتُـهُـمُ الْـعَـالِـيَـهْ encourages people to read a Madani booklet and also blesses the readers and listeners with Dua’s. Kaakardagi (performance) of the fortunate people reading and listening to the booklet is also presented in the court of Ameer Ahl-e-Sunnatدَامَـتْ بَـرَكَـاتُـهُـمُ الْـعَـالِـيَـهْ.

Last week, Ameer Ahl-e-Sunnat دَامَـتْ بَـرَكَـاتُـهُـمُ الْـعَـالِـيَـهْ motivated people to read or listen to the booklet, ‘Sweet Eid and Sweet Words’.

In this connection, 4411 Islamic sisters from Manchester Region, 2010 from London Region, 4623 from Bradford Region, 6399 from Birmingham Region, 70 from Ireland and 480 from Scotland Region had the privilege of reading or listening to the booklet, ‘Sweet Eid and Sweet Words’. Collectively, 17993 Islamic sisters had the privilege of reading or listening to the booklet, ‘Sweet Eid and Sweet Words’.


In order to save Muslims from sins and make them pious, Sheikh-e-Tariqat Ameer Ahl-e-Sunnat introduced the campaigns of different religious activities to be carried out on a daily basis. Some glimpses of the religious activities carried out by Islamic sisters in the UK are as follows:

436 Islamic sisters had the privilege of reciting one part of the Holy Quran daily.

399 Islamic sisters had the privilege of reciting a half part of the Holy Quran daily.

392 Islamic sisters had the privilege of giving Dars at home daily.

1273 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 313 times.

777 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 1200 times.

434 Islamic sisters had the privilege of reading for 12 minutes.


With the great passion of saving different parts of body, especially tongue and eyes from sins, Ameer Ahl-e-Sunnat introduced a religious campaign of Yaum-e-Qufl. In this context, Yaum-e-Qufl was observed in London, Manchester, Birmingham, Scotland and Bradford Regions on the first Monday of May 2021. 415 Islamic sisters had the privilege of observing the Qufl-e-Madinah for around one day. 322 Islamic sisters had the privilege of observing the Ayyam-e-Qufl for three days. On the other hand, 583 Islamic sisters read the booklet, ‘Silent Prince’.


Under the supervision of ‘Majlis short courses for Islamic sisters’, a course, namely ‘Ramadan - a month of deliverance’ was conducted at three places in Central Birmingham Division, West Midlands Kabinah (Birmingham Region, UK) in the month of Ramadan 1442 H. Approximately, 124 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual course.

In this course, the attendees (Islamic sisters) managed to learn about blessings of Ramadan, excellence of the Night Qadr, important act of worship like A’tikaf, Salat-ut-Tasbeeh, Sadaqah Fitr, way of celebrating Eid, blessings of Nafl fasting and specific supplications, invocations, etc. in Ramadan-ul-Mubarak. Islamic sisters gave exceptional reviews and make the good intentions of appearing in more courses and attending the Madani Muzakirahs.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, weekly Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted at different places in the Division and Kabinah of London Region, UK in the previous week. Approximately, 202 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘medical benefits of Wudu’, gave the attendees (Islamic sisters) the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


Under the supervision of ‘Majlis short courses for Islamic sisters’, a course, namely ‘Ramadan - a month of deliverance’ was conducted in Manchester Division, UK in previous days.

In the course, the Madani pearls on excellence of the Night Qadr, details of Sadaqah Fitr, a correct way of celebrating Eid and attainment of steadfastness in performing worship even after Ramadan, were given. In addition to this, the mindset of giving donations to Dawat-e-Islami and taking part in the religious activities was given also.