قرآنِ مجید بے مثال اور جامع کتاب ہے، یہ ایسا سمندر ہے جس کے روحانی، جسمانی، ظاہری و باطنی فوائد کا احاطہ محال ہے۔ اس کی ان گنت خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ قرآن مجید میں سوز و گداز ہے بغیر سوچے سمجھے پڑھیں تب بھی تڑپا دیتا ہے۔

اللہ پاک فرماتا ہے: تَرٰۤى اَعْیُنَهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ ترجمہ کنزالایمان: تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ آنسوؤں سے ابل رہی ہیں ۔ (پ ۷،المائدہ:٨٣)

(تفسیر نعیمی پارہ ٩،الاعراف تحت الآیۃ : ١۴۵ ، ٩/٢٠٩ )

دورانِ تلاوت رونے کا حکم:

قرآن مجید پڑھتے ہوئے رونا "مستحب" ہے۔(احیاء العلوم ج١،ص٨٣٦)

تلاوت میں رونے کی فضیلت وترغیب:

اس کی فضیلت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ انبیاء کرام علیھم السلام کا طریقہ ہے اللہ تبارک وتعالٰی انبیاء کرام علیھم السلام کا شعار بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے: ترجمۂ کنزالایمان:"جب ان کے سامنے رحمٰن کی آیتیں پڑھی جاتیں گِر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے۔

(پ ١٦، مریم : ۵٨)

نیز متعدد احادیث مبارکہ میں بھی اس کی ترغیب ہے۔

ایک جگہ فرمایا: جب تم اسے پڑھو تو روؤ۔

(سنن ابن ماجہ،کتاب اقامۃ الصلوة والسنّہ فیہا ج٢،ص١٢٩،حدیث١٣٣٧)

یہ اللّہ تعالی ٰکے جلیل القدر بندوں کا طریقہ ہے کہ بلند مراتب پر پہنچنے کے باوجود بھی ان کے دل کی کیفیات یہ ہوتی ہیں کہ جب ان کے سامنے کلامِ الٰہی پڑھا جاتا ہے تو وہ رونے لگتے ہیں۔

(تفسیرِ صراط الجنان ج٣،ص١٢)

ترغیب و حصول برکت کے لئے چند واقعات ملاحظہ فرمائیے۔

1) سرکارِ اقدسﷺ کا دورانِ تلاوت رونے کا واقعہ

ایک روز حضور نبئ کریم ﷺ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: "میرے سامنے تلاوت کرو، چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ تلاوت کرتے رہے اور حضور ﷺ کی چشمانِ مبارک سے آنسو بہتے رہے"۔

(ماخوذ از صحیح البخاری،کتاب فضائل القرآن باب البکاء ج٢،ص۴١٨،حدیث۵٠۵۵) 2) سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکا قراءت میں رونے کا واقعہ

حضرت محمّد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: " میں نے ایک صبح دیکھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا چاشت کی نماز کے دوران اس آیتِ مبارکہ ترجمۂ کنزلایمان: "تو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا" (پ ٢٧، الطور:٢٧) کی بار بار تلاوت کرکے روئے جارہی ہیں میں فراغت کے انتظار میں کھڑے کھڑے تھک گیا مگر آپ اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ میں بازار چلا گیا پس جب واپس آکر دیکھا تو ابھی بھی آپ رضی اللہ عنہا مسلسل وہی آیت مبارکہ پڑھ کر روئے جارہی ہیں"۔

(احیاء العلوم ج ۵،ص٣٧۴)

3)امام اعظم علیہ الرحمہ کا تلاوت کے دوران رونے کا واقعہ

حضرت قاسم بن معن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

" ایک رات امام اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ اس آیت ترجمہ کنزالایمان:"بلکہ ان کا وعدہ قیامت پر ہے اور قیامت نہایت کڑی اور سخت کڑی"(پ٢٧، القمر:۴٦)کو طلوعِ فجر تک دہراتے رہے اور روتے رہے"۔

(کتاب اللہ کی باتیں، ص٣٣٦)

4) تلاوت میں رونے کے سبب بینائی جاتی رہی

حضرتِ سیّدنا علاء علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "میری ایک چچا زاد بہن تھی جو بہت عبادت کرنے والی اور بکثرت تلاوت کرنے والی تھی جب وہ ایسی آیت پر پہنچتیں جس میں جہنّم کا تذکرہ ہوتا تو وہ بے اختیار رونے لگتی یہاں تک کہ مسلسل گریہ وزاری کے سبب ان کی بینائی چلی گئ"۔

(احیاء العلوم ج۵، ص٣٨۵)

سبحان اللہ! یہ نفوسِ قدسیہ کس طرح ظاہری آداب بجالاتے ہوئے باطنی خشوع و رقّتِ قلبی کے ساتھ تلاوتِ قرآن کیا کرتے۔ اللّہﷻ ان کے طفیل ہمیں خوب خوب تلاوت کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور اس میں سوز و گداز کی سعادت بھی بخشے۔

عطا کر مجھے ایسی رقّت خدایا

کروں روتے روتے تلاوت خدایا

آمین بجاہ النّبیّ الامین ﷺ