جو شخص خوف خدا عزوجل سے روتا ہے،
وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جس طرح دودھ دوبارہ تھنوں میں واپس نہیں جاتا
۔(مصنف ابن شیبہ ج4، ص570، حدیث62،
دارالفکر بیروت)
حضرت سیدنا یحییٰ
علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کا خوفِ خدا عزوجل:
حضرت سیدنا یحییٰ علیہ السلام جب
نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوف خدا عزوجل سے اس قدر روتے کہ درخت اور مٹی کے ڈھیلے بھی ساتھ رونے لگتے، حتٰی کہ آپ علیہ السلام کے
والدِ ماجد حضرت سیّدنا زکریا علیہ السلام بھی آپ علیہ السلام کو دیکھ کر رونے
لگتے، یہاں تک یہ بے ہوش ہو جاتے ، آپ علیہ السلام اسی طرح مسلسل آنسو بہاتے رہتے،
یہاں تک کہ ان مسلسل بہنے والے آنسوؤں کے سبب آپ علیہ السلام کے رخسار مبارک پرزخم
ہوگئے۔
یہ دیکھ کر آپ علیہ السلام کی
والدہ ماجدہ نے آپ علیہ السلام کے رخساروں پر اُونی پٹیاں چپٹا دیں، اس کے باوجود جب آپ علیہ السلام دوبارہ نماز کے
لئے کھڑے ہوتے تو پھر رونا شروع کر دیتے، جس کے نتیجے میں وہ اُونی پٹیاں بھیگ جاتیں، جب آپ علیہ السلام کی والدہ انہیں خشک کرنے کے
لئے نچوڑ تیں اور آپ علیہ السلام اپنے
آنسؤوں کے پانی کو اپنی والدہ کے بازو پر گرتا ہوا دیکھتے تو بارگاہِ الٰہی عزوجل میں اس طرح عرض کرتے:
"اے اللہ عزوجل یہ میرے آنسو
ہیں، یہ میری ماں ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، جبکہ تو سب سے زیادہ رحم فرمانے والا ہے۔"( ماخوذ از احیاء العلوم
الدین، ج4، ص225، دار صادر بیروت)
حضرت سیدنا عمر رضی
اللہ عنہ اورحشیتِ الہی عزوجل:
حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب
قرآن مجید کی کوئی آیت سنتے تو خوفِ خدا
عزوجل سے بے ہوش ہو جاتے، ایک دن ایک تنکا
ہاتھ میں لے کر فرمایا:
"کاش! میں تنکا ہوتا، کوئی قابلِ ذکر چیز نہ ہوتا، کا ش میری ماں نہ جنتی، خوفِ خدا عزوجل سے آپ رضی اللہ عنہ اتنا
رویا کرتے تھے کہ آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر آنسوؤں کے بہنے کی وجہ سے دو سیاہ نشان پڑ گئے تھے۔( مکاشفۃ القلوب، ص12، دارالکتب العلمیہ بیروت)
تفسیر آیت 83 سورۃ المائدہ: وَ
اِذَا سَمِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَى الرَّسُوْلِ (پ7، المائدہ: 83)
ترجمہ کنز الایمان: اور جب سنتے ہیں وہ جو رسول کی
طرف اترا۔
جب حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والے صحابہ کرام رضی
اللہ عنھم نجاشی کے دربار میں جمع تھے اور
مشرکینِ مکہ کا وفد بھی وہاں موجود تھا تو
اس وقت نجاشی نے حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ سے عرض کی:کیا آپ رضی اللہ
عنہ کی کتاب میں حضرت مریم رضی اللہ
عنہا کا ذکر ہے؟
حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:" قرآن پاک میں ایک مکمل سورت
حضرت مریم رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے، پھر سورۃ مریم اور سورۃ طٰہ کی چند آیات تلاوت فرمائیں، تو نجاشی کی آنکھوں سے سیلِ اشک رواں ہوگیا، اسی طرح جب پھر حبشہ کا وفد سرکارِ دو عالم صلی
اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جس
میں70 آدمی تھے اور تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے سورۃ یٰسین
کی تلاوت فرمائی تو اسے سن کر وہ لوگ بھی زارو قطار رونے لگے، اس آیت میں ان واقعات کی طرف اشارہ ہے۔(مدارک، المائدہ، تحت الآیۃ :83،
ص299)
حضرت سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:"یہ قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا تھا، جب تم اسے
پڑھو تو روؤ اور اگر رو نہ سکوتو رونے کی شکل بنا لو۔"(ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ والسنۃ فیھا، باب فی حسن الصوت با لقرآن ، 129/2 ، الحدیث 1337)