.jpeg)
عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں اسپیشل پرسنز کے صوبۂ سندھ ذمہ دار عابد
حسین عطاری نے پاکستان سطح کے ذمہ دار برائے نابینا افراد حاجی محمد حنیف عطاری کے
ہمراہ دینی کاموں کے سلسلے میں شہداد پور کا دورہ کیا۔
اس دوران ذمہ دار اسلامی
بھائیوں نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کا جائزہ لیا جبکہ شہر ذمہ دار محمد احسن
عطاری کے والد کے انتقال پر اُن سے تعزیت کی نیز اُن کے لئے دعائے مغفرت کا بھی
سلسلہ رہا۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
حیدر آباد میں اسپیشل پرسنز کے درمیان گیارہویں
شریف کے اجتماع کا انعقاد

پچھلے دنوں حیدر آباد شہر میں اسپیشل پرسنز ( گونگےاور بہرے اسلامی بھائی) کے درمیان بڑی گیارہویں شریف کے سلسلے میں دعوتِ اسلامی کے اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے تحت
اجتماعِ ذکر و نعت منعقد کیا گیا جس میں اسپیشل پرسنز کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس اجتماعِ پاک میں مبلغِ دعوتِ اسلامی نے
اشاروں کی زبان میں ”اپنی اصلاح“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے
اُن کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی۔
دورانِ بیان مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اسپیشل پرسنز
کو 27نیک اعمال رسالے پر عمل کرنے کی ترغیب
دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی
عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
نواب شاہ میں گورنمنٹ اسپیشل
ایجوکیشن سینٹر کے اسٹاف کے درمیان سیکھنے سکھانے کا حلقہ
.jpeg)
پچھلے دنوں اسپیشل پرسنز
ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت نواب شاہ
شہر میں قائم گورنمنٹ اسپیشل ایجوکیشن سینٹر کے اسٹاف کے درمیان سیکھنے سکھانے کا
حلقہ لگایا گیا۔
ڈیپارٹمنٹ کے صوبۂ سندھ
ذمہ دار عابد حسین عطاری اور پاکستان سطح کے ذمہ دار برائے نابینا افراد حاجی محمد
حنیف عطاری نے حلقے میں موجود اسٹاف کی تربیت کرتے ہوئے انہیں اسپیشل پرسنز
ڈیپارٹمنٹ کا تعارف کروایا نیز جامعۃالمدینہ برائے نابینا اسلامی بھائی میں داخلوں
کے لئے ملاقات کرنے پر مشاورت کی۔
اس کے علاوہ ذمہ دار
اسلامی بھائیوں نے اسٹاف کو نابینا افراد کے ہمراہ مدنی قافلوں میں سفر کرنے اور
ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی
عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
ڈسٹرکٹ پاکپتن میں حضرت
بابا محمد شفیع قبولہ شریف کے عرس کے
سلسلے میں قراٰن خوانی کا اہتمام

15 نومبر 2022ء
بروز منگل ساہیوال ڈویژن ڈسٹرکٹ پاکپتن میں حضرت بابا محمد شفیع قبولہ شریف رحمۃاللہ
علیہ کے عرس
کے سلسلے میں قراٰن خوانی کا اہتمام کیا گیا جس میں مدرسۃالمدینہ بوائز کے بچوں
اور شعبہ مزاراتِ اولیاء دعوتِ اسلامی کے ذمہ دار
اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
قراٰن خوانی کے بعد ذمہ
داران اور بچوں نے سجادہ نشین پیر حیدر کمال شاہ کے ہمراہ مزار شریف پر حاضری دی
اور اجتماعی دعا کروائی جبکہ دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں ترقی کے لئے بھی دعا
کا سلسلہ رہا۔
اس موقع پر ذمہ داران نے
سجادہ نشین کو دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے والی دینی و فلاحی خدمات کے بارے
میں بتایا نیز انہیں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا وزٹ کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں
نے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
بعدازاں عرس میں آنے والے
عاشقانِ رسول کے درمیان ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے چوک درس دیتے ہوئے انہیں نیکی
کی دعوت پیش کی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

15 نومبر2022 بروز منگل صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر
سرگودھا میں احکام ِمسجد کورس منعقد کیا گیا
جس میں مسجد انتظامیہ، ائمہ مساجد و ذمہ داران سمیت دیگر عاشقان رسول نے شرکت کی۔
اس کورس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کےرکن حاجی محمد
عقیل عطاری مدنی نے احکامِ مسجد،چندہ،وقف اور متولی کے چند ضروری
مسائل بیان کرتے ہوئے ان کے مطابق عمل
کرنےنیز اپنی مساجد کو نمازیوں سے آباد
کرنےکا ذہن دیا۔
علاوہ ازیں رکنِ شوریٰ نے شرکائے مدنی مشورہ کو مسجد کی تعمیرات، مرمت ، آمدن اور خرچ کا باقاعدہ نظام بنانےجبکہ ماہانہ وسالانہ کی بنیاد پر تمام معاملات کا جائزہ
لینے کی ترغیب دلائی۔
بعدازاں رکنِ شوریٰ نے شرکائے کورس کی دعوتِ
اسلامی کے جملہ اخراجات کے لئے ہونےوالی ٹیلی
تھون مہم میں چندہ جمع کرنے کرنے کے متعلق ذہن سازی کی جس پر حاضرین
نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)

15 نومبر 2022ء
بروز منگل ملتان شہر میں قائم دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں رابطہ
برائے ہومیوپیتھک ڈیپارٹمنٹ کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں نگرانِ شعبہ اور ڈویژن
وصوبائی ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے شرکت
کی۔
مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن
حاجی قاری سلیم عطاری نے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے 12 دینی کاموں کی کارکردگی
کا جائزہ لیا نیز ڈیپارٹمنٹ کے دینی کاموں کو مزید مضبوط کرنے کے حوالے سے ذمہ
داران کو اہداف دیئے جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محسن مدنی صوبائی
ذمہ دار سندھ، کانٹینٹ: غیاث الدین عطاری)

جس بد نصیب
کی زبان قینچی کی طرح چلتی ہے اور وہ ہر کسی کی بات کاٹتی چلی جاتی ہوگی وہ دوسرے
کی بات اچھی طرح سمجھنے سے محروم رہے گا بلکہ باتونی شخص اکثر اوقات جھوٹی گفتگو
کرتاہے۔ سب سے پہلے جھوٹ کے بارے میں جاننا ضروری ہے کیونکہ اکثر اوقات ہم اپنی
گفتگو میں جھوٹی باتیں کر جاتے ہیں مگر ہمارا دھیان ہی اس طرف نہیں جاتا۔
جھوٹ کا معنی : جھوٹ کے معنی ہیں: سچ کا اُلٹ
مثلا کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ
مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔ (جھوٹا
چور،ص21 )
آج کل لوگ اکثر ایسے جملے بول دیتے
ہیں اور انھیں اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کر رہے ہیں. یو نہی
زبان وعدہ کرنے میں بہت زیادہ سبقت کرتی ہے حالانکہ اسے پورا کرنے کی نیت نہیں
ہوتی یعنی جھوٹا وعدہ کرتی ہے اور یوں وعدہ خلافی ہو جاتی ہے جو کہ نفاق کی علامات
میں سے ہے۔
فرمانِ مصطفیٰ:حضرت
ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو عالم کے مالک و مختار ﷺنے ارشاد فرمایا:تین
عادتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں ہوں وہ منافق ہے اگر چہ روزے رکھے،نماز پڑھے اور یہ
گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے : (1) بات کرے تو جھوٹ بولے،(2) وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ (3) امانت رکھوائی
جائے تو خیانت کرے۔
جھوٹ کا حکم : گفتگو اور قسم میں جھوٹ بولنا
کبیرہ گناہ اور بدترین عیوب میں سے ہے۔ (احیاء العلوم،جلد 3)
قرآنِ پاک میں منافقین کے متعلق ارشاد
فرمایا گیا ہے: ترجمہ کنز الایمان :اور اُن کے لیے درد ناک عذاب ہے بدلہ اُن کے
جھوٹ کا۔
صدر الافاضل علامہ سید محمد نعیم
الدین مراد آبادی رحمتہ الله علیہ فرماتے
ہیں : اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذاب الیم (دردناک عذاب) مرتب ہوتا
ہے۔(تفسیر خزائن العرفان،پ1)
سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔شیطان
لعین نے رب کی جھوٹی قسم کھائی۔
جھوٹ کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ
:
(1)... جھوٹ نفاق کے دروازوں میں
سے ایک دروازہ ہے۔ (احیاء العلوم،جلد3)
(2) ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو
بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسانے،اس کے لیے ہلاکت ہے،اس
کے لیے ہلا کت ہے۔
(3) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس
کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔
(4)... تمام عادتیں مومن کی فطرت
میں ہو سکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(احیاء العلوم،جلد 3 )
(5)... جھوٹ سے بچوکیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے
اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی بر ابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ
بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بڑا جھوٹا) لکھ دیا
جاتا ہے۔
ہر انسان کو چاہیے کہ وہ جھوٹ
بولنے سے سے بچے اور صرف ضرورت کی بات کرے اور بیجابولتے رہنے کی عادت سےچھٹکارا حاصل
کرے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنائے۔
جھوٹ کے اُخروی نقصان کے ساتھ
ساتھ دنیاوی بھی کئی نقصانات ہیں؛ (1)جھوٹے شخص کی بات پر کوئی یقین نہیں کرتا اگر
چہ وہ سچ ہی کیوں نہ بول رہا ہو۔ (2) جھوٹے شخص پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرتا اور نہ ہی اسے کوئی امین بناتا ہے۔(3)
جھوٹ تنگ دستی کے اسباب میں سے ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے۔محبوب رب غفار ﷺنے
ارشاد فرمایا :جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔ (احیاء العلوم،جلد03)
ہر مسلمان پر لازم ہے کہ ہمیشہ سچ
بولنے کی عادت اپنائے لیکن جھوٹ کا ارتکاب ضرورت کی بنا پر کیا جا سکتا ہے۔سچ کے
ہوتے ہوئے جھوٹ کی طرف مجبور ہونے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ الله پاک سے دعا ہے کہ
مجھے اور آپ کو جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ اور دیگر گنا ہوں سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
جھوٹ کی
مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از
بنتِ اسلم،جامعہ صدیقیہ انوار مدینہ،پنڈی گھیب

جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں،تمام ادیان میں یہ حرام ہے
اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی،قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی
اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔( جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص
195)
جھوٹ کی تعریف : خلافِ
واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔( اسلام کی بنیادی باتیں،حصہ 3،ص 281 )
پہلا جھوٹ کس نے بولا؟سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ جھوٹ
بول کر حضرت آدم علیہ السلام کو گندم کا دانہ کھلایا۔(اسلام کی بنیادی باتیں،حصہ
3،ص 281 )
احادیث کی روشنی میں جھوٹ کی مذمت : حدیثوں میں بھی
اس کی برائی ذکر کی گئی،اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں:
حدیث1:
صحیح بخاری و مسلم میں عبد الله بن مسعودسے مروی کہ رسول الله ﷺ فرماتے ہیں :صدق کو لازم کرلو،کیونکہ سچائی نیکی
کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے،آدمی برابر سچ بولتار ہتا ہے
اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ الله پاک کے نزدیک صد یق لکھ دیا
جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا
راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا
ہے،یہاں تک کہ الله پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی
گلدستہ،ص 195)
حدیث
2 : ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ
باطل ہے (یعنی جھوٹ چھو ڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا
جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے
جھگڑا نہیں کرتا،اس کے لیے وسطِ جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق
اچھے کیے،اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجہ میں مکان بنایا جائے گا۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے
مدنی گلدستہ،ص 196۔ 195)
حدیث
3: ترمذی نے ابن عمر سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبو
سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔( جنت کے طلب گاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 196)
حدیث 4 : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے
اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے،اس کےلئے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔
(جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 197)
حدیث
5: ابوداود و بیہقی نے حضرت عبد اللہ بن عامر سے روایت کی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے
مجھے بلایا کہ آؤ تمہیں دوں گی۔ حضور ﷺ نے
فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا : کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا :اگر
تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی
گلدستہ،ص 198)
جھوٹ کی مثالیں :1۔اکثر خواتین
بچوں کو بہلانے کے لیے کہتی ہیں کہ ادھر آؤ آپ کو فلاں چیز دوں گی۔ کھانا کھاؤ پھر
فلاں جگہ لے کر جاؤں گی جو کہ جھوٹ ہوتا ہے۔2۔ اکثر خواتین کے پاس اپنی رقم موجود
ہوتی ہے مگر گھر میں کوئی مہمان آجائے ان کے لیے کچھ خریدنا ہو تو دوسری عورت کو
کہیں گی کہ اگر آپ کے پاس اتنی رقم ہو تو دے دیں میرے پاس نہیں ہیں اس طرح کہنا
جھوٹ ہے۔3۔اسی طرح بعض خواتین نے کام نہیں کیا ہوتا اور جب اس کے متعلق پوچھا جاتا
ہے تو کہتی ہیں: میری طبیعت خراب تھی حالانکہ ایسا ہوتا نہیں تو یہ جھوٹ ہوتا ہے۔4۔
اگر کوئی گھر سے نکلا کسی نے فون کیا جھوٹ بول کر اور جگہ کا بتا دیں گے کہ فلاں
جگہ ہوں۔5۔ عورتوں میں ایک یہ بھی جھوٹ پایا جا تا ہے کہ کوئی پڑوسن کچھ لینے آئی
گھر میں وہ چیز ہے مگرکہہ دیا ہمارے گھر بھی نہیں ہے یہ جھوٹ ہے۔
جھوٹ
کے نقصانات : جھوٹ کبیرہ گناہ ہے۔ جھوٹ منافق کی علامت ہے۔جھوٹ سے گنا
ہوں میں اضافہ ہوتا ہے۔جھوٹ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔جھوٹ سے رزق میں کمی
واقع ہوتی ہے۔الله پاک نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے۔جھوٹ سے دل کالا ہو جاتا ہے۔جھوٹ
بولنا کافروں،منافقوں اورفاسقوں کا طریقہ ہے۔جھوٹ بولنے والے کو آخرت میں ہولناک
عذاب دیا جائے گا کہ چمٹے سے اس کے گال،آنکھیں اور ناک چیر پھاڑ دیئے جائیں گے۔جھوٹ
بولنے والوں کو اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺ بالکل بھی پسند نہیں فرماتے۔
اے
ہمارے پیارے اللہ! ہمیں جھوٹ کے گناہ سے محفوظ و مامون فرما! ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی
توفیق مرحمت فرما اور ہمیں زبان کی جملہ آفتوں سے بچنے کے لیئے زبان کا قفلِ مدینہ
لگانے کی توفیق عطا فرما۔
بولوں نہ فضول اور رہیں نیچی نگاہیں آنکھوں کا زبان کا دے خدا قفل
مدینہ

جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ تمام مذاہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں اور ہر دین میں یہ
حرام ہے۔ جھوٹ ہزارہا گنا ہوں تک لے جاتا ہے۔
جھوٹ کی تعریف:
کسی کے بارے میں حقیقت کے برعکس خبر دینا یعنی سچ کا الٹ جھوٹ ہے۔
پہلا جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا
کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔( مراٰۃ المناجیح،6/314)
جھوٹ
کی برائی احادیث میں بھی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق بعض کاذکر درج ذیل ہے:
حدیث 1: ترمذی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
کی،آخری نبی ﷺ نے فرمایا :جو شخص جھوٹ
بولنا چھوڑدے اور وہ باطل ہے۔ اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(جنت
کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 195)
حدیث 2: رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ
اس سے ایک میل دور ہو جاتا ہے اس بد بوکی وجہ سے جو آتی ہے۔
وضاحت: فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ یا حفاظت
کرنےوالا فرشتہ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اچھی بری نیک و بد اعمال میں خوشبو اوربدبو
ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/ 323-322)
حدیث
3: پیارے نبی رسول ہاشمی ﷺ نے فرمایا:
مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔یعنی یہ دونوں چیزیں
ایمان کے خلاف ہیں مومن کو ان سے بچنا چاہیے۔(جنت کے طلبگاروں کے لیے مدنی گلدستہ،ص
196)
حدیث
4 : رسول الله ﷺ نے فرمایا :جھوٹ سے بچو،کیونکہ
جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔
حدیث 5 : فرمانِ مصطفیٰ ﷺ:جھوٹ میں کوئی بھلائی نہیں۔( موطا امام
مالک،2/467،حدیث: 1909)
جھوٹ کی چند مثالیں:1۔ایک مرتبہ آیا اور یہ کہہ دیا ہزار
بار آیا تو یہ جھوٹا ہے۔2۔ معمولی سر درد ہونے پر کہنا درد سے سر پھٹ رہا تو یہ
جھوٹ ہے۔3۔ کھانا پسند نہ آنے کے باوجود کہنا بہت مزیدار ہے تو جھوٹ ہوا۔
معاشرتی نقصانات:1۔ جھوٹ بولنے والے پر لوگ اعتبار نہیں
کرتے۔2۔ ایسے شخص سے لوگ نفرت کرتے ہیں۔3۔ جھوٹ بولنے والے سے کوئی کاروباری لین دین
کرنا پسند نہیں کرتا۔4۔معاشرے میں ایسے فرد کی کوئی عزت نہیں کرتا۔
جھوٹ
سے بچنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے۔ جس سے محبت ہو اس کی ہرادا کو اپنایا جاتا
ہے۔ آقا ﷺ نے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا
بلکہ کفار مکہ ان کو صادق و امین کے لقب سے پکارا کرتے تھے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہمیشہ
سچ بولیں۔ الله پاک ہمیں سچا مسلمان بنادے۔ آمین

زبان سے
ہونے والے گناہوں میں سے بد ترین گناہ جھوٹ ہے۔جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت ہوتی
ہے جھوٹا جہنم میں کتے کی شکل میں جائے گا۔ جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ تمام اديان میں
حرام ہے۔جھوٹ کا معنی ہے سچ کا الٹ۔ پہلا جھوٹ شیطان نے بولا حضرت آدم علیہ السلام
سے کہا:میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔
1۔آقا
ﷺ نے فرمایا:بے شک جھوٹ فسق وفجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق وفجور جہنم تک لے جاتا
ہے اور ایک آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کے نزدیک کذاب (بہت بڑا جھوٹا)
لکھ دیا جاتا ہے۔ ( مسلم،ص 1007،حدیث: 103)
یعنی جھوٹا
آگے چل کر پکا فاسق وفاجر بن جاتا ہے۔جھوٹ ہزارہا گناہوں تک پہنچا دیتا ہے۔تجربہ بھی
یہی ہے۔جھوٹا شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے۔لوگ اس کا اعتبار نہیں کرتے،نفرت
کرتے ہیں۔
(مراٰۃ
المناجیح،6/453 ملتقطا)
2۔ایک
روایت ہے:خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے اس
کے لیے خرابی ہے اس کے لیے خرابی ہے۔
یعنی لوگوں
کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز نہیں،خوش طبعی اچھی چیز ہے لیکن اس کا عادی بننا
گناہ ہے۔کسی پریشان کو ہنسانے کے لیے اچھی بات کہنا ثواب ہے۔ بہرحال ایسے جائز کاموں
میں بھی اعتدال ہونا چاہیے۔
(مراٰۃ
المناجیح،6/365-366)
3۔مزید فرمایا:مومن تمام خصلتوں پر پیدا کیا جاسکتا
ہے سواخیانت اورجھوٹ کے۔
یعنی جھوٹ
اور خیانت ایسی بری عادتیں ہیں کہ کسی مومن میں یہ پیدائشی نہیں ہو سکتیں،اگر کوئی
مومن جھوٹا یا خائن ہوگا تو وہ جھوٹوں یا خائنوں کی صحبت سے بناہوگا۔ (مراٰۃ المناجیح،6/376)
4۔ایک اور حدیث ہے:بری خیانت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی
بات کرے جس میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو اس میں جھوٹا ہو۔یعنی اس شخص سے جھوٹ
بولنا جو تمہیں سچا سمجھے تم پر اعتماد کرے،یہ بہت ہی برا ہے کہ اس میں جھوٹ کے ساتھ
دھوکا فریب بھی ہے۔اسی طرح اللہ رسول سے جھوٹ بولنا بے حیائی،بے غیرتی،اور بے شرمی
ہے۔ اللہ اپنا خوف،اپنے حبیب کی شرم نصیب کرے کہ یہ دو چیزیں ہی گناہوں سے بچاتی ہیں۔(مراٰۃ
المناجیح،6/370)
عام طور
پر شرمندگی سے بچنے،تفاخر،اپنی اچھائی ظاہر کرنے،مروت میں،دنیوی نفع حاصل کرنے،ٹال
مٹول سے کام لینے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے:مثلا کسی کے کام کو کہنا کہ میں
نے کیا ہے،کسی کے اچھے کام کو برا ظاہر کرنا،کسی کے کام سے مطمئن نہ ہونا اور کہنا
کہ مطمئن ہوں،معمولی طبیعت خراب ہونے پر کہنا طبیعت سخت خراب ہے وغیرہ۔ جھوٹے شخص کا
کوئی اعتبار نہیں کرتا،لوگ بھی اس سے نفرت کرتے ہیں۔جھوٹے شخص کے دل پر جھوٹ بولنے
سے سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے،توبہ نہ کرے تو مسلسل جھوٹ بولنے سے پورا دل سیاہ کر دیا جاتا
ہے۔ تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی گناہ نہیں،ایک جنگ میں کہ مقابل کو دھوکا
دینا،دوسرا دو مسلمانوں میں صلح کرواتے وقت،تیسرا خاوند کا بیوی کوخوش کرنے کے لیے۔
5۔آپ ﷺ
نے فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا ہے،اس بدبو کی
وجہ سے جو آتی ہے۔
معلوم
ہوا کہ اچھی بری باتوں اور اچھے برے اعمال میں خوشبو اور بدبو ہے بلکہ ان میں اچھی
بری لذتیں بھی ہیں جو صاف دماغ والوں اور صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں،اللہ
ورسول کے نام میں وہ لذت ہے جو کسی چیز میں نہیں۔(مراٰۃ المناجیح،6/369)
جھوٹ سے
بچنے کے لیےجھوٹ کی مذمت اور سچ کی برکتوں کا مطالعہ کریں،رب سے دعا کریں،نیک اعمال(مدنی
انعامات) پر عمل کریں،زبان کا قفل مدینہ لگائیں۔
جھوٹ کے خلاف جنگ جاری رہے گی! نہ جھوٹ بولیں گی نہ بلوائیں گی

انسان میں کئی ظاہری بیماریاں موجود ہوتی ہیں،انہی میں سے ایک
مرض جھوٹ بولنا بھی ہے۔یاد رکھیں! جھوٹ ایک کبیرہ گناہ،حرام اور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں جھوٹ بولنا کافی عام ہو چکا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے
یہ کوئی معمولی چیز ہے! لوگ کہتے ہیں: سچ کا زمانہ اب کہاں ہے! جھوٹ بولے بغیرگزارا نہیں ہوتا وغیر وغیرہ۔
والدین بچوں کو بہلانے میں جھوٹ بولتے ہیں۔ کسی
کوہنسانے کی خاطر جھوٹ بولا جاتا ہے۔ مال فروخت کرنے والے اپنے مال کی جھوٹی تعریف کرتے ہیں۔تو کہیں ہم خود ایسے
فضول سوال کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے لوگوں کو عموماً راضی کرنے کے لئے جھوٹ بولنا
پڑتا ہے۔ جیسے :آپ کو ہمارا کھانا پسند آیا؟ سفر کیسا رہا؟ وغیرہ۔کہیں اپنی غرض کی
خاطر سا منے والے کی جھوٹی تعریف کرتے،بچے والدین سے،شاگرد اپنے استاد سے،ملازمین
دیر سے آنے پرا پنے مالک سے جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔
زندگی میں جھوٹ اتناز یادہ عام ہو گیا ہے کہ آج ہمیں اس کی بو بھی محسوس نہیں
ہوتی۔ آئیے !جھوٹ کی مذمت میں 5 فرا مینِ مصطفیٰ پڑھتے ہیں اورنیت کرتے ہیں کہ جھوٹ جیسی
بری صفت ایک کبیرہ گناہ سے نہ صرف خود بچیں گے بلکہ اپنے دیگر مسلمانوں کو بھی اس
سے بچائیں گے۔
(1) جب
بندہ جھوٹ بولتا ہے تواس کی بدبو سے فرشہ ایک میل دورہوجاتا ہے۔
(2)بے
شک جھوٹ فسق وفجور کی طرف لے جاتا ہے اوربے شک فسق و فجور جہنم تک لے جاتا
ہے۔ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ
اللہ پاک کے نزدیک کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،مسلم)
(3)منافق
کی تین نشانیاں ہیں:(1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(2)جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے (3)
جب ان کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(بخاری،مسلم)
(4)جھوٹا
خواب بیان کرنے پر وعید :جس نے وہ خواب بیان کیا جو دیکھا نہیں تھا تو اُسے بروزِ قیامت اس بات
کی تکلیف دی جائے گی کہ وہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اوروہ ہرگز ایسا نہ
کر سکے گا۔ (بخاری)
(5)
حضرت انس رضی الله عنہ سے روایت ہے:حضور اکرم،نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور
وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہے) ان کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا
جائے گا۔(ترمذی)الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جھوٹ بولنے سے بچائے اور سچ بولنے کی
توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامين ﷺ

جھوٹ
کے معنی ہیں:سچ کا الٹ۔کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا( جھوٹ کہلاتا ہے)قائل
(یعنی جھوٹی خبر دینے والا ) گناہ گار اس وقت ہوگا جبکہ بلا ضرورت جان بوجھ کر
جھوٹ بولے۔
آیتِ مبارکہ : ترجمہ کنز الایمان : اور اُن کے لئے
دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ 1،البقرة: 10)
سب سے پہلا جھوٹ:سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت
آدم علیہ السلام سے کہا: میں تمہارا خیر خواں ہوں۔ مزید فرماتے ہیں: جھوٹا شخص
ہرقسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کو اس پر اعتبار نہیں
رہتا،لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح،6/253)
5فرامینِ مصطفے
1) جب
بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(ترمذی شریف)
2)جھوٹ
بولنا سب سے بڑی خیانت ہے۔(ابوداود،4/381،حدیث:2971)
3)جھوٹ
ایمان کے مخالف ہے۔ (مسند امام احمد،1/22)
4)جھوٹ
سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور
آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ الله کے
نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ( ظاہری گناہوں کی معلومات)
5)جھوٹ
بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔ (شعب الایمان،باب فی حفظ اللسان)
جھوٹ سے بچنے کا درس:جھوٹ کی دنیوی اور اخروی تباہ کاریوں
پر غور کیجیے مثلا جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں،اس پر اعتماد اٹھ جاتا ہے،جھوٹے پر
لعنت کی گئی ہے۔جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل دیا جائے گا۔اس طرح غور و فکر
کرتے رہنے سے ان شاء الله ! سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا ذہن بنے گا۔
مبالغہ
کرنے کی عادت بھی ختم کیجئے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنا ئیے۔
نوٹ: جھوٹ کے متعلق مزید معلومات کے لیے بہارِ شریعت حصہ
3،صفحہ 515 تا 519 اوررسالہ جھوٹا چور کا مطالعہ کیجئے۔