جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جس سے بچنے کے بارے میں اللہ پاک نے ایک نہیں بلکہ کثیر آیات میں اس سے بچنے کا حکم دیا ہے چنانچہ سورة الحج پارہ 17 کی آیت نمبر 30 میں ارشاد فرمایا:وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ0 ترجمہ: اور بچو جھوٹی بات سے۔ جبکہ پارہ 14 سورہ النحل کی آیت نمبر 105 میں فرمایاکہ اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ0ترجمہ:جھوٹ و بہتان وہی باندھتے ہیں جو الله کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

اس آیت کی تفسیر میں صدرا لا فاضل حضرت علامہ مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹ بولنا اور افترا کرنا(بہتان لگانا)بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔ ( خزائن العرفان،پ14،تحت الآیۃ:105)

جھوٹ آخر کیا ہے؟حقیقت کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں۔( حدیقہ ندیہ،2/200)مثلاً کسی نے کہا کہ عائشہ گھر آ چکی ہے حالانکہ وہ ابھی نہیں آئی ہے تو یہ جھوٹ ہوا۔

جھوٹ کا حکم: تمام ادیان میں یہ حرام و ناجائز ہے۔(بہار شریعت،جلد3،حصہ:16)

سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا ؟ حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا:میں خیر خواہ ہوں۔(مراٰة المناجيح،6/253)

جھوٹ کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ درج ذیل ہیں:

(1)بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی:یا رسول الله ﷺ!جہنم میں لے جانے والاعمل کونسا ہے؟ فرمایا: جھوٹ بولنا۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہِ کبیرہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(مسند احمد،2/589،حدیث:6652)

(2) سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجورہے اور فسق و فجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحیح مسلم،ص1205،حدیث:2607)

(3) جھوٹی گواہی،اللہ پاک کے ساتھ شرک کے برابر ہے۔ (ترمذی،2/133)

(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ار شاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں:جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔( خصال المنافق،جز:1،ص56)

(5) گناہِ کبیرہ تین ہیں:والدین کی نافرمانی،جھوٹی قسم اور کسی کو قتل کرنا۔ (بخاری،2/295،حدیث:6675)

جھوٹ کے معاشرتی و اخروی نقصانات:(1)جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیانت ہے۔(سنن ابی داود،2/381،حدیث:2971)(2)جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک نشان ہے۔(صحیح مسلم،ص50،حدیث: 106)(3)جھوٹے آدمی کا اعتبار و عزت لوگوں کے دلوں میں نہیں رہتی۔(4)جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتے اس سے ایک میل دور ہوجاتے ہیں۔(ترمذی،3/392،حدیث:1979)


جھوٹ   كے معنی ہیں سچ کا الٹ۔

مثالیں: (1) کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔(2)کسی کو یہ کہنا کہ فلاں تمھیں بلا رہا ہے حالانکہ اصل میں ایسا نہیں ہے۔(3)کسی کو کہنا کہ میرے پیپرز میں اتنے نمبر آئے ہیں جبکہ اصل میں بتائے جانے والے نمبرز سے کم آئے ہوں۔

حکم: جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اس لیے ہمیں جھوٹ سے بھی بچنا چاہئے۔

جھوٹ کے متعلق قرآنِ پاک میں اللہ پاک نے فرمایا ہے: ترجمہ کنزالایمان: اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

یہ آیت منافقین کے بارے میں نازل ہوئی۔صدرالافاضل محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذاب الیم مرتب ہوتا ہے۔اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھنا گناہ کبیرہ ہے۔

(1)فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں لہٰذا جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔( مسلم،ص12،حدیث:4)

(2)حضور ﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے: جھوٹ سے بچو کہ آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔( مسلم،ص 1008،حدیث: 2607)

(3)آقائے دوجہاںﷺ کا فرمان ہے:جھوٹ نفاق کے دروازے میں سے ایک دروازہ ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،ص 68،حدیث:111)

(4)محبوبِ رب غفارﷺ کا ارشاد ہے:جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔( مساویٔ الاخلاق للخرائطی،ص70،حدیث:117)

(5)رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے اس کے لئے ہلاکت ہے اس کے لئے ہلاکت ہے۔( سنن ابی داود،4/ 387،حدیث:4990)

تين صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی گناہ نہیں: (1)جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکہ دینا جائز ہے۔(2) دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہو۔ (3) زوجہ کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خلاف واقع کہہ دے۔

جھوٹ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب:1: مال کی حرص کہ خريدوفروخت ميں رقم بچانے یا زیادہ مال کمانے کے لئے جھوٹ بولنا عام پایا جاتا ہے۔2: مبالغہ آرائی بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کی عادت۔3:حب مدح یعنی اپنی تعریف کی خواہش ایسے لوگ اپنی واہ واہ کے لیے جھوٹے واقعات بیان کرتے رہتے ہیں۔ ضرورت کی بات کیجیے اور بے جا بولتے رہنے کی عادت سے چھٹکارہ حاصل کیجیے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت بنائیے۔

اللہ کریم ہمیں جھوٹ بولنے سے محفوظ رکھے۔ہمیں باعمل بنائے اور علم دین سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے تا کہ جھوٹ جیسے دوسرے باطنی اور ظاہری امراض سے بچنے کی توفیق عطا ہو۔


جھوٹوں کو قیامت کے بعد دودانوں میں گرہ لگانے کی تکلیف دی جائے گی اور وہ کبھی  بھی نہ لگا سکیں گے اور یوں عذاب پاتے رہیں گے۔اور حدیث پاک میں ہے کہ جھوٹ ایک معنوی نجاست ہے لہٰذا جھوٹے کے منہ سے ایسی بدبو نکلتی ہے کہ حفاظت کے فرشتے اس کے پاس سے دور ہٹ جاتےہیں۔جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے کہ جب کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بد بو سے فرشتہ ایک میل کی مسافت تک اس سے دور ہوجاتا ہے۔ایک اور حدیث پاک میں اس بدبو کی نسبت رسول اللهﷺ نے خبر دی کہ یہ ان کے منہ کی سڑاند ہے جو مسلمان جھوٹ بولتے ہیں۔

جھوٹ کی تعریف :جھوٹ وہ خرابی ہے جو تمام ترمعاشرتی خرابیوں کی جڑ ہے اور ہر طرح کی دھو کے بازی اسی کے سہارے کی جاتی ہے۔ خلافِ واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا :سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ جھوٹ بول کر حضرت آدم علیہ السّلام کو گندم کا دانہ کھلایا۔

جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامین ِ مصطفیٰ :

(1)جھوٹ بولنے والے کے منہ سےایسی سخت بد بو نکلتی ہے کہ فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔

(2) اس شخص کے لئے ہلاکت ہے اس کے لئے جو لوگوں کوہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔

(3) بات بات پر قسمیں کھانا بری عادت ہے کیونکہ زیادہ قسمیں کھانا جھوٹا ہونے کی علامت ہے۔

(4) جھوٹ بو لنے سے دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ لہٰذا جھوٹ بولنے سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔

جھوٹ بولنے والوں کو الله پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ بالکل بھی پسند نہیں فرماتے۔

احادیث مختصر آسان شرح کے ساتھ :

(1)عن ابن مسعودقال:قال رسول اللہ ﷺ:اِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ،وَاِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي اِلَى الْجَنَّةِ،وَاِنَّ الْكَذِبَ فُجُورٌ،وَاِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي اِلَى النَّارِ ترجمہ:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (مسلم شریف)

(2)عَنْ ابْنِ عُمَرَ،اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اِذَا كَذَبَ العَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ المَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِه: ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا کہ حضور ﷺ نے فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔ (ترمذی)

(3)وَعَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَيَقُولُ خَيْراً وَيَنْمِي خَيْراً۔

ترجمہ: حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضورﷺ نے فرمایا : وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتاہے اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔

جھوٹ بولنے کی چند مثالیں : اگرامی جان صبح مدرسے میں جانے کے لئے اٹھاتی ہیں تو جھوٹا بہانہ کر دیتے ہیں کہ میری طبیعت صحیح نہیں۔میرے سر میں درد ہے۔میرے پیٹ میں تکلیف ہے۔اسی طرح جب انہیں مدرسے کا سبق یاد کرنے کا کہا جائے تو جھوٹا عذر پیش کر دیتے ہیں کہ مجھے نیند آرہی ہے،مجھے فلاں تکلیف ہے۔ایسے ہی جب ایک بچہ دوسرے بچے سے لڑائی جھگڑا کرے یا کسی کو مارے تو دریافت کرنے پر جھوٹ بول دیتا ہے کہ میں نے تو نہیں مارا۔ عموماً والدین اپنے بچے کو نقصان دہ چیزیں کھانے سے منع کرتے ہیں اور محلہ کے برے لڑکوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے بھی منع کرتے ہیں مگر بچے باز نہیں آتے اور والدین جب پوچھتے ہیں تو جھوٹ بول دیتے ہیں۔

جھوٹ بولنے کے چند معاشرتی نقصانات:جھوٹ بولنے کے چند نقصان یہ ہیں:جھوٹ کبیرہ گناہ ہے۔ جھوٹ منافق کی علامت ہے۔ جھوٹ سے نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔ جھوٹ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ جھوٹ سے گناہوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ الله پاک نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے۔ جھوٹ سے رزق میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ جھوٹ سے دل کالا ہو جاتا ہے اور یہ کافروں،منافقوں اور فاسقوں کا طریقہ ہے۔جھوٹ بولنے والوں کو اللہ پاک اوراس کے پیارے رسول ﷺ بالکل بھی پسند نہیں فرماتے۔


حدیث نمبر 1: جب بندہ ایک جھوٹ بولتا ہےتو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ ( سنن ترمذی،3/392،حدیث:1979)

حدیث نمبر 2: جس نے روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا،تو اللہ پاک کو کوئی حاجت نہیں کہ یہ شخص اپنا کھانا پینا چھوڑے۔(صحیح البخاری،حدیث : 1903)

حدیث نمبر 3: جھوٹ فسق کی طرف لے کر جاتا ہے اورفسق جہنم میں لے کر جاتا ہے۔ اوربیشک بنده جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے رب کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر4: مومن اس وقت تک پکا مومن نہیں بنتا جب کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے۔

حدیث نمبر 5: آقا کریم ﷺنے حدیث مبارکہ میں جھوٹ بولنے والے کو منافق قرار دیا ہے۔ (ترمذی)

جھوٹ کی تعریف:ہر وہ بات جو خلافِ واقع ہوجھوٹ ہے۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلے جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصان: جھوٹ بولنے والے کا اعتبار کھو جاتا ہے،اس پر کوئی اعتماد نہیں کرتا،کیونکہ وہ ایسی بات کرتا ہے جو خلافِ واقع ہوتی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،جھوٹ اللہ اور اس کے رسول کو انتہائی 4اپسند ہے،جھوٹ بولنے سے فساد پیدا ہوتا ہے،جھوٹا انسان لوگوں کی نظروں میں گرجاتا ہے،جھوٹ بولنے سے انسان کے دل کا سکون اور اطمینان ختم ہو جاتا ہے،جھوٹ بولنے سے انسان نافرمانی کے راستے پر نکل جاتا ہے،اور نافرمانی کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے،اور قرآنِ پاک میں فرمایا گیا کہ جھوٹے پر خدا کی لعنت برستی ہے۔

جھوٹ کی مذمت:قرآنِ پاک میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا:وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ0 ترجمہ: اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے۔ اس پر عذاب الیم (یعنی دردناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔

جھوٹ کے متعلق چند مثالیں: کوئی چیز خرید تے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔اس طرح بائع (Sellar) کا زیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید (parchasing price) زیادہ بتانا،جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا کہ سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ جھوٹ بولنا گناہ،اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،جھوٹ کا معصیت ہونا ضروریات دین میں سے ہے۔ جو اس کے گناہ ہونے کا مطلقا انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہوکر مرتد و کافر ہوجائے گا،آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہےاور گناہ نہیں: 1) جنگ کی صورت میں۔ 2) مسلمانوں میں اختلاف کی وجہ سے ان میں صلح کروانے کے لیے۔ 3)اپنی زوجہ کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔

دعا: الله پاک ہمیں جھوٹ جیسے حرام کاموں سے بچائے۔ اور ایسے لوگوں کی محبت سے بھی محفوظ فرمائے۔ 


جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے اور یہ ایسا گناہ کبیرہ ہے کہ قرآنِ کریم میں جھوٹ بولنے والوں پر الله پاک کی لعنت کی گئی ہے۔ ارشا در بانی ہے: لعنت کریں اللہ کی اُن پر جو کہ جھوٹے ہیں   (اٰل عمران : 61)

خلاصہ : آیت مبارکہ کا خلاصہ کلام یہی ہے کہ جھوٹوں پر اللہ پاک کی لعنت ہے۔

جھوٹ کی مذمت : الله پاک سورہ اٰل عمران کی آیت نمبر 61 میں ارشاد فرماتا ہے: الله کی لعنت ہو جھوٹوں پر اسی طرح اللہ پاک نے سورہ فرقان میں جھوٹی گواہی دینے کی سخت انداز میں مذمت کی ہے۔ الله پاک سورہ فرقان کی آیت نمبر 72 میں عِبَادُ الرَّحْمٰنِ (اللہ کے بندوں) کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے : اور جو نہیں گواہی دیتے جھوٹی،اور جب وہ گزریں بے ہودہ کام (کے پاس ) سے( تو) وہ باعزت گزر جاتے ہیں۔

اسی طرح قرآنِ پاک میں بہت سے مقامات میں جھوٹ کے متعلق فرمایا گیا ہے۔ اللہ پاک نے جھوٹ بولنے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔

جھوٹ کی تعریف: جھوٹ اخلاقی برائیوں میں سے ایک ہے جس کے معنی واقع کے بر خلاف اظہار نظر کرنا اور حقیقت کے بر عکس بات کرنا ہے،یہ ایک کبیرہ گناہ ہے اور قرآن اور حدیث میں اس سے منع کیا گیا ہے۔ حدیث میں،جھوٹ گناہوں کی چابی اور ایمان کی تباہی کا سبب قرار دیا ہے۔

پہلا جھوٹ : دنیا میں جھوٹ کا آغاز شیطان لعین سے ہوا،سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ :

1۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ جھوٹ انسان کے چہرہ کو کالا کر دیتا ہے۔ (رسوا کر دیتا ہے) (موارد الظمان،1/209)

2۔ اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ نیکی اور سچائی جنت میں لے جانے والی چیزیں ہیں جب کہ برائی اور جھوٹ جہنم میں لے جانے والی چیزیں ہیں۔ (مسند احمد،1/187 )

3۔ ایک حدیث میں ہے کہ ہمیشہ سچ بولو ! کیوں کہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف،ایک شخص مستقل سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ عند الله سچا لکھ دیا جاتا ہے،اور جھوٹ سے بچو! کیوں کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف۔ (مسند احمد،3/524)

4۔ایک حدیث میں آتا ہے کہ چھ چیزوں کی ضمانت دے دو،میں تمہیں جنت کی ضمانت دے دوں گا۔جب بات کرو توسچ بولو۔( صحیح ابن حبان،1/506)

5۔ایک حدیثِ مبارکہ میں اپنے مسلمان بھائی سے جھوٹ کہنے کو بڑی خیانت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (الآداب للبیہقی،ص 120)

نیکیوں میں دل لگے ہر دم بنا عامل سنت اے نانا ئے حسین !

جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں کیجئے رحمت اے نانائے حُسین!

جھوٹ کے نقصانات : جھوٹ کبیرہ گناہوں میں بد ترین گناہ ہے،جھوٹ بولنا منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے،جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔،جب بندہ جھوٹ بولتا ہے۔ اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔جو جھوٹ بولتا ہے اس کا حسن و جمال جاتارہتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جو جھوٹ بولتا ہے اس کے چہرےکی آب وتاب اور روفق ختم ہو جاتی ہے۔ جھوٹ میں بھلائی نہیں ہے۔

جھوٹ کی مثالیں: آج کل کے لوگ جھوٹ کے معاملے میں اتنے بے باک ہو چکے ہیں کہ فانی دنیا کے چند روز عیش و عشرت میں گزارنے اور دنیوی خواہشات پوری کرنے کے لالچ میں بیرون ملک جانے کے لئے خود کو جھوٹ موٹ میں غیر مسلم تک لکھوا دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم دل میں مسلمان ہیں صرف لکھنے اور زبان سے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔بچوں کو بہلانے کے وقت اکثر جھوٹ بولا جاتا ہے کہ بلی آگئی ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اِس مہلک مرض سے محفوظ فرمائے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا  ہونا بلاشہ براہے لیکن جھوٹ اس سے کہیں زیادہ براہے۔ ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں اُن میں سے ایک جھوٹ بھی ہے۔ جھوٹ جیسے گناہ نے ہمارے معاشرے کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

جھوٹ کی مذمت: جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے اور ایسا کبیرہ گناہ ہے کہ قرآنِ کریم میں جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت کی گئی ہے۔ارشاد ربانی ہے:فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ0اللہ کی لعنت ہو جھوٹوں پر۔ (اٰل عمران:61) اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے۔ قرآنِ کریم میں اس کے علاوہ بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت بیان فرمائی گئی۔بکثرت احادیثِ مبارکہ بھی موجود ہیں۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ : سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

1۔ اللہ پاک کے آخری نبی ﷺنے فر مایا: بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق و فجور آگ کی طرف لے جاتا ہے،ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ الله پاک کے نزدیک کذاب (بہت بڑا جھوٹا )لکھ دیا جاتا ہے۔ (مسلم،ص 1077،حدیث:2607)

2۔تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بلا شبہ یہ سب سے بڑی جھوٹی بات ہے۔ (مسلم،حدیث:2563)

3۔بروز قیامت تیں شخصوں سے الله پاک کلام نہیں فرمائے کا ان میں جھوٹا بادشاہ بھی ہوگا۔( مسلم،حدیث: 102)

4۔جھوٹ اور خیانت کے علاوہ مومن کی طبیعت میں ہر بات ہو سکتی ہے۔ (مسند احمد،حدیث: 22232)

حدیث نمبر5: منافق کی تین نشانیاں ہیں:1: جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔2 :جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے۔3: جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔ (بخاری،حدیث: 59)

جھوٹ کی مثالیں :1) یکم اپریل کو دنیا بھر میں اپریل فول منایا جاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے اور اس عمل سے فرحت حاصل کرتے ہیں،کئی مرتبہ اس عمل کے نتیجے میں لوگوں کو نفسیاتی حوالے سے زبردست دھچکوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،2) بعض لوگ روزے کی حالت میں بھی جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتے وہ اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ روزہ فقط کھانے پینے کو چھوڑے کا نام نہیں بلکہ اس حالت میں جھوٹ سے بچنا بھی ضروری ہے۔ 3) کاروبار میں جھوٹ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ لوگ جھوٹ کو تجارت کا باقاعدہ حصہ سمجھتے ہیں۔

معاشرتی نقصانات: سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،جھوٹ اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ملتا،جھوٹ چاہے جان بوجھ کر بولا ہو یا انجانے میں ہو کتنے لوگوں کو ایک ایک آدمی سے بدظن کر دیتا ہے،لڑائی جھگڑے کا ذریعہ ہوتا ہے اور بسا اوقات پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔جب جھوٹ بولنے والے کی حقیقت لوگوں کے سامنے آتی ہے تو وہ لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے اور اپنا اعتماد کھو دیتا ہے اور پھر لوگوں کے درمیان اس کی کسی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔ اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ جیسے مہلک مرض سے بچائے اور سچائی کی راہ پر چلائے۔ آمین


آیتِ مبارکہ:وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ0ترجمہ:اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(البقرۃ:10)خلاصہ : اس آیت مبارک سے یہ ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پہ عذاب الیم (یعنی دردناک عذاب) مر تب ہوتاہے۔

جھوٹ کی مذمت : مذکورہ آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جا نے والا کام ہے لہٰذا ہمیں اس بری خصلت سے اور جھوٹوں کی صحبت سے بچنا چاہیے کیونکہ جھوٹ بولنا ایسی بری عادت ہے کہ اس وجہ سے ایمان کمزور ہو جاتا ہے،بار بار جھوٹ بولنا ایمان کی کمزوری کی دلالت ہے،لہٰذا جھوٹ سے بچنے کے بارے میں قرآنِ کریم کی کئی آیات میں ذکر آیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے چنانچہ پارہ 17 سوره حج آیت 30 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ0ترجمہ اور بچو جھوٹی بات سے۔

جھوٹ کی تعریف : کوئی واقعہ پیش نہ آیا اور اس کو بیان کرنا۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا : پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔یعنی جھوٹ کی شروعات شیطان لعین نے کی تھی۔

جھوٹ کے متعلق فرامینِ مصطفیٰ :

1۔ جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کر نا ترک نہ کیا تو اللہ پاک کو اس کے کھانا پینا چھوڑ دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ (صحیح بخاری،جلد 1،حدیث: 1798)

2۔ میں اس شخص کے لیے جنت کے وسط میں ایک گھر کا ضامن ہوں جو مذاق و مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑدے۔ (سنن ابوداود،حدیث: 1376)

2۔ جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ رحمت کافر شتہ ایک میل دور چلاجاتا ہے۔ (سنن الترمذی،حدیث:1972)

4۔ حضرت اسماء بنت یزید رضی الله عنہا فرماتی ہیں۔ نبی کریم ﷺکی خدمت میں کھانا حاضر کیا گیا۔ آپ ﷺنے ہم پر پیش فرمایاہم نے کہا: ہمیں خواہش نہیں ہے،فرمایا: بھوک اور جھوٹ دونوں چیزوں کو اکٹھا نہ کرو۔ (ابن ماجہ،حديث:3298)

5۔جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جھوٹ بولتارہتا ہے یہاں تک کہ الله پاک کے نزدیک کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹاہو جاتا ہے۔ (بخاری،حدیث:694)

جھوٹ کی مثالیں : کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالا نکہ واقع میں ایسا نہیں ہے،اس طرح بائع(seller) کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید (purchase price)زیادہ بتانا،بچوں کو بہلانے کے لئے بھی لوگ جھوٹ بولتے ہیں،یعنی سو جاؤورنہ بلی آجائے گی جبکہ ایسا کچھ نہیں ہوتا،ناقص یا جن دواؤں سے شفا گمان نہ ہو ان کے بارے میں کہنا سو فیصد شرطیہ علاج جبکہ یہ باتیں صرف دو ابیچنے کے لئے کی جارہی ہوں۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصان:تمام فسادوں کی جڑ جھوٹ ہے ہمارے معاشرے میں جھوٹ سے کئی گھر برباد ہورہے ہیں یہاں تک کہ بات طلاق تک جاپہنچتی ہے۔ کسی کے سامنے جھوٹ بولنے سے انسان اپنا اعتماد کھو دیتا ہے اور اس انسان کی نظروں سے گرجاتا ہے۔ اس طرح کچھ دکان دار اپنی چیزیں فروخت کرنے کے لئے بڑھا چڑھا کر ان کی خوبیاں بیان کرتے ہیں جبکہ اس طرح کچھ نہیں ہوتا۔

الله پاک سے دعا ہے ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطافرمائے اور جھوٹ کے ساتھ ساتھ دوسرے گناہوں سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 


بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے،جھوٹ اپنے بدترین انجام اور برےنتیجے کی وجہ سے تمام برائیوں کی جڑ ہے کہ اس سے چغلی کا دروازہ کھلتا ہے،چغلی سے بغض پیدا ہوتا ہے،بغض سے دشمنی ہو جاتی ہے،بغض کے ہوتے ہوئے امن وسکون قائم نہیں ہو سکتا۔ گناہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا  اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے۔ بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے:

جھوٹ اللہ پاک کی نافرمانی کی طرف لے کر جاتا ہے اور اللہ پاک کی نا فرمانی جہنم کی آگ کی طرف لے جاتی ہے بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک ایک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،4/125،حدیث: 6094)

تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔ (مسند امام احمد،36/ 504،حدیث : 2170)

مومن کی شان جھوٹ سے کس قدر بلند اور پاک ہوتی ہے اس کا اندازہ اس فرمانِ مصطفیٰ سے لگائیے،چنانچہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : یارسول اللہ ﷺ! کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا :ہاں۔پھر پوچھا گیا :کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے ؟ ارشاد فرمایا :ہاں۔ پوچھا گیا:کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے ؟ تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا نہیں۔(موطا امام مالک،2/ 468،حدیث : 1913)

سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجورہے اور فسق و فجور( گناہ)دوزخ میں لے جاتا ہے۔(مسلم،ص1077،حدیث:2238ملتقطاً)

بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی :یارسول الله ﷺجہنم میں لے جانے والا عمل کونساہے؟ فرمایا: جھوٹ بولنا،جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند امام احمد،2/589،رقم: 2256)


پچھلے دنوں مومن آباد ٹاؤن کے مین مرکزی کیمپ پر دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن و سٹی نگران حاجی امین عطاری اور رکن شوریٰ حاجی محمد علی عطاری کی آمد ہوئی جہاں ذمہ داران نے انکا استقبال کیا۔

اراکینِ شوریٰ نے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی ٹیلی تھون جمع کرنے کے حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کی نیز اسلامی بھائیوں سے ملاقات کی اور مدنی پھولوں سے بھی نوازا۔( رپورٹ: حمزہ علی عطاری ، ٹاون نگران مومن آباد ٹاون / کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس)


اللہ پاک  نے اس دنیا میں سچائی کو بھی پیدا فرمایا ہے اور جھوٹ کو بھی پیدا فرمایا ہے۔سچائی کو اپنانے اور جھوٹ سے دور رہنے کا حکم فرمایا ہے۔ جھوٹ سے ڈرایا ہے اور اس کی مذمت کی ہے اور اس کے برے نتائج سے آگاہ کیا ہے۔ جھوٹ بول کر انسان خود کو وقتی طور پر بچالیتا ہے لیکن جھوٹ کبھی نہ کبھی ظاہر ہو ہی جاتا ہے۔

جھوٹ کی تعریف : جھوٹ سے بچنے کے لیے آئیں پہلے اس کی تعریف کو سمجھ لیتے ہیں۔ کسی بھی بات کو حقیقت کے برعکس (خلاف) بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا: دنیا میں پہلا جھوٹ شیطان نے بولا،اس بارے میں تاریخ میں کچھ بھی واضح طور پر نہیں،تخلیقِ آدم علیہ السلام پر سجدہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے شیطان نے کہا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام سے بہتر ہے۔ شیطان نے جھوٹ بول کر حضرت حوا علیہ السلام کو ورغلایا کہ اس درخت کا پھل کھانے سے کچھ نہیں ہوگا،نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔

فرامینِ مصطفیٰ کی روشنی میں: قرآنِ پاک میں بہت زیادہ مقامات پر سچ بولنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا ہے اور جھوٹ کی مذمت کی گئی ہے،اسی طرح جھوٹ کی مذمت پر بہت سی احادیثِ مبارکہ بھی موجود ہیں۔ جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے۔

اللہ کے ہاں جھوٹا کون؟ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم ﷺنے فرمایا : جھوٹ نافرمانی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نافرمانی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی یقینا جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں وہ بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

جھوٹ بے چینی کا باعث: وہ چیز چھوڑ دے جو تجھے شک میں ڈالے اور اسے اختیار کرجس کی بابت تجھے شک و شبہ نہ ہو اس لیے کہ سچ اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ شک اور بے چینی ہے۔ (ترمذی،حدیث: 2518)

مومن کی خصوصیت: حتی کہ ایک انسان اور خصوصا مومن ومسلمان کو مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔ ( بخاری و مسلم)

ہلاکت کا مستحق کون؟: اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جو لوگوں سے کوئی بات بیان کرتا ہے،پس جھوٹ بولتا ہے تاکہ وہ انہیں ہنسائے،اس کے لیے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔(ابو داؤد،4990)

جنت میں گھر کی ضمانت: میں اس شخص کو جنت کے ادنی درجے میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑنے سے اجتناب کریں اور اس شخص کو جنت کے درمیانے درجے میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو جھوٹ چھوڑ دیتا ہے اگرچہ وہ مذاق کیوں نہ کر رہا ہو۔ (ابو داؤد،4800)

جھوٹ کی مثالیں: ہمارے معاشرے میں جھوٹ کا رجحان اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اس کی مثالیں عام طور پر مل جاتی ہیں،اللہ پاک کی امان اب تو باقاعدہ طور پر اپریل فول کے نام پر جھوٹ بولنے کا عالمی دن منایا جاتا ہے،بچوں کو بہلانے سلانے کے لئے جھوٹ کہ میرے پاس ٹافی ہے،میرے پاس آؤ،سوجاؤ ورنہ چڑیل آجائے گی،دوسروں پر مذاق مذاق میں تہمت لگادینا،اس سے بہت زیادہ دل آزاری ہوتی ہے،بعد میں،سوری میں تو مذاق کر رہا تھا کہ دینا،کسی کو جگانے کے لئے جھوٹ بولنا کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے،بچوں کا اسکول سے چھٹی کرنے کے لئے جھوٹ بولنا کہ طبیعت خراب ہے،اس طرح اور بھی بہت سی مثالیں موجود ہیں،عدالتوں میں جھوٹی گواہیاں بہت عام ہیں۔

معاشرتی نقصانات: جھوٹ بلاشبہ ایک ایسی بیماری ہے جس نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،جھوٹ بولنے سے برکت اٹھا لی جاتی ہے جبکہ ہماری مارکیٹوں میں یہ بہت عام ہے،غیر معیاری اشیا کو معیاری کہہ کر بیچ دیتے ہیں،جھوٹ سے رشتوں میں برکت ختم ہو جاتی ہے،جھوٹ کی وجہ سے آئے روز کئی گھر برباد ہوتے ہیں،نظام عدل میں بہت زیادہ خرابی آ چکی ہے۔ سب سے بڑا جھوٹ کفر اور اسی کا ہم پلہ دوسرا بڑا جھوٹ شرک ہے،بے شک سچ میں نجات ہے اور جھوٹ بے سکونی و بے چینی ہے۔ صحابی رسول،حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے اللہ پاک نے سچ بولنے کی وجہ سے ہی نجات دی ہے اس لیے میں اپنی توبہ کی قبولیت کے شکرانے کے طور پر جب تک زندہ رہوں گا جھوٹ نہیں بولوں گا۔ اللہ ہم سب کو جھوٹ سے بچائے اور سچائی کی راہ پر چلائے.


13 نومبر 2022ء کو دعوتِ اسلامی کے شعبے  انٹرنیشنل افئیر کے تحت نائجیریا کے علاقے ڈیسو میں محفلِ میلاد النبیصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اہتمام کیا گیا ، اس محفلِ پاک میں نگران ملکی مشاورت نے دعوتِ اسلامی کا تعارف کروایا اور شرکا کو نیکی کی دعوت پیش کی۔ ( رپورٹ: محمد ندیم عطاری نگران نائجیریا مشاورت / کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ0ترجمہ:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جواللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اوروہی جھوٹے ہیں۔(النحل:105)

خلاصہ: آیت مبارکہ کا خلاصہ کلام یہی ہے کہ جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔

جھوٹ کی مذمت : اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے بدترین گناہ ہے۔ قرآن مجید میں اس کے علاوہ بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت فرمائی گئی ہے اور جھوٹ بولنے والوں پر الله پاک نے لعنت بھی فرمائی ہے۔ بکثرت احادیثِ مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے۔

جھوٹ کی تعریف : کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ :سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ فُجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے،یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔( ترمذی : 1978)

بڑی خیانت کی بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ (مسند،1/22،حديث : 19)

جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (شعب الایمان،حديث: 4813)

جھوٹ کی مثالیں: عام طور پر جب ہم کسی بات پر اداس ہوتے ہیں اور کوئی پوچھ لے کہ کیا ہوا ہے،تو ہمارا جواب ہوتا ہے کچھ نہیں۔ لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ چھوٹے بچوں کو بہلانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ کچھ لوگ بہت سنجیدہ (Serious) ہو کر جھوٹ بولتے ہیں جب اگلا بندہ پریشان ہو جاتا ہے تو ہنس کے کہہ دیتے ہیں کہ میں نے مذاق کیا یہ دراصل مذاق نہیں جھوٹ ہے۔ اگر کسی سے کہا جائے کہ کھانا کھا لیجئے اگر اس کی پسند کا نہ ہو تو کہ دیتا ہے مجھے بھوک نہیں۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصان: تمام برائیوں کی جڑ جھوٹ ہے،جو معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔ جو شخص جھوٹ بولتا ہے اس کا ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ معاشرے میں اس کی کوئی عزت نہیں رہتی اور اس پر کوئی اعتبار نہیں کرتا۔اسی طرح اگر ہم دیکھیں تو مارکیٹ میں(low Quality Brand) پہ (Super Quality Brand) کا (logo) لگا کر بیچا جاتا ہے،اس کے ذریعے نہ صرف وہ اپنا اعتماد خراب کرتا ہے بلکہ لوگوں کی نظر میں بھی برا بنتا ہے،اور دوبارہ کوئی اس کی جانب بھی نہیں دیکھتا۔ جھوٹ صرف ایک ہی بولنے کی وجہ سے انسان کا عزت و وقار خاک میں مل جاتا ہے اور وہ سر اٹھا کر جینے کے قابل نہیں رہتا۔ الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جھوٹ جیسے مہلک امراض سے بچائے اپنی رضا میں راضی رہنے کی توفیق عطافرمائے (آمین بجاہ النبی العظیم)

فرمان آخری نبی ﷺ: جو جھوٹ کو چھوڑ دے جو کہ باطل چیز ہے،تو اس کے لیے جنت کے کنارے میں گھر بنایا جائے گا۔ (فتح الباری،حديث: 6094)