جمعہ  کا حکم: جمعہ فرضِ عَین ہے اور اس کی فرضیّت ظُہر سے زیادہ مُؤَکَّد (یعنی تاکیدی) ہے اور اس کا منکِر (یعنی انکار کرنے والا) کافِر ہے۔( بہارِ شریعت، 1/762)

جمعۃُ المُبارَک کے فضائل کے تو کیا کہنے !اللہ کریم نے جمعہ کے متعلق ایک پوری سورت ’’ سُوْرَۃُ الْجمعہ “ نازِل فرمائی ہے جو کہ قراٰنِ کریم کے 28ویں پارے میں جگمگا رہی ہے۔ اللہ پاک سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے :یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

سب سے پہلا جمعہ : حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب ھجرت کر کے مدینۂ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاول پیرشریف کو چاشت کے وقت مقام قباء میں اقامت فرمائی ۔ پیرشریف منگل،بدھ،جمعرات یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ۔ روز جمعہ مدینہ طيبہ کا عزم فرمایا، بنی سالم ابن عوف کے بطن وادی میں جمعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا۔ سرکار مدینہ منورہ،سردار مکہ مکرمہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں جمعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔ (خزائن العرفان ص 884)

آپ نے مکمل کتنے جمعے ادا فرمائے: حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تقریباً 500 جمعے ادا فرمائے ہیں اس لئے کہ جمعہ بعدِ ھجرت شروع ہوا، جس کے بعد دس سال آپ کی ظاہری زندگی شریف رہی۔ اس عرصے میں جمعے اتنے ہی ہوتے ہیں۔ (مراٰۃ لامناجیح،2/346،تحت الحدیث:1415)

(1)نمازِ جمع کی فضیلت: صحابی ابن صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجمعۃُ حَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع لِلسُّیُوطی ، 4/84، حدیث:11108، 11109)

(2)جمعہ کے لئے جلدی نکلنا حج ہے: اللہ پاک کے آخری رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا :بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(3) فرشتے خوش نصیبوں کے نام لکھتے ہیں: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ گرامی ہے: جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صدقہ کرتا ہے، اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں۔(صَحیح بُخاری ، 1/319،حدیث:929)

(4) جمعہ تا جمعہ گناھوں سے مُعافی:حضرتِ سیِّدُناسَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ سلطانِ دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت ( یعنی پاکیزگی) کی استِطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے پھر نَماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جُدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں اُنھیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نَماز اس کے لئے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اس کے لئے اُن گناہوں کی، جو اِس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفِرت ہو جا ئے گی۔(صَحیح بُخاری، 1/306،حدیث:883)

(5) 3 جمعے سستی سے چھوڑنے سے دل پر مہر: حضور نبیِ رحمت شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جو شخص تین جمعہ (کی نَماز) سُستی کے سبب چھوڑے اللہ پاک اس کے دل پر مُہر کر دے گا۔(سنن ترمذی ، 2/38،حدیث:500)

لہٰذا ہمیں نمازِ جمعہ پابندی سے پڑھنا چاہیے، سستی نہیں کرنی چاہیے۔ اللہ پاک نیک اعمال میں استقامت نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! جمعہ  مبارکہ کا دن بڑی فضیلت و برکت والا ہے۔ اللہ پاک نے روزِ جمعہ کو بے شمار خوبیاں عطا کی ہیں۔ انہی خوبیوں کی جمع ہونے کی وجہ سے اسے جمعہ کہا جاتا ہے۔ جمعہ کا دن ، دنوں کا سردار اور مسلمانوں کے ہفتہ کی عید کا دن ہے۔ جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کئے گئے ۔ جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السّلام کی توبہ قبول ہوئی۔ جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السّلام کا وصال ہوا۔ جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت آتی ہے کہ بندہ جو سوال کرے اللہ پاک اسے دے گا، بشرطیکہ کے حرام کا سوال نہ ہو۔ جمعہ کے روز نمازِ جمعہ فرض ہے۔ قراٰن مجید میں اللہ پاک نے نمازِ جمعہ کے پڑھنے کی بڑی سخت تاکید فرمائی ہے۔

پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقائے کائنات ، بزمِ محشر کے دولہا، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بہتر دن کہ آفتاب نے اس پر طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم علیہ الصّلوٰۃ والسلام پیدا کيے گئے اور اسی میں جنت میں داخل کيے گئے اور اسی میں جنت سے اترنے کا انھيں حکم ہوا۔ اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔(مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(2) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شافع محشر، محبوب داور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کسی مسلمان کو جمعہ کے دن کے بغیر مغفرت کیے نہ چھوڑے گا۔(طبرانی اوسط،3/351)

(3) حضرت ابو یعلیٰ سے راویت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو جن پر جہنم واجب ہوگیا تھا۔ اور ایک روایت میں آتا ہے کہ جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا، عذاب قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ جو مسلمان مرد یا مسلمان عورت جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے، عذاب قبر اور فتنۂ قبر سے بچا لیا جائے گا اور خدا سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر کچھ حساب نہ ہوگا اور اس کے ساتھ گواہ ہوں گے کہ اس کے ليے گواہی دیں گے یا مُہر ہوگی۔ (بہارِ شریعت،حصہ4،ص87تا 88)

(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور جمعہ کے لیے آیا اور خاموشی کے ساتھ خطبہ سنا اس کے لیے اُن گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور ان کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیا۔(صحیح مسلم باب من استمع اونصت فى الخطبۃ، حدیث 27، ص 857)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سید البشر شافع محشر مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جمعہ میں ایک ایسی ساعت ہےکہ مسلمان بندہ اگر اسے پالے اور اس وقت اللہ پاک سے جس بھلائی کا سوال کرے ( یعنی دعا کرے) تو اللہ پاک اس کا سوال پورا کرے گا۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نمازِ جمعہ اور جمعہ کے دن کی کتنی اہمیت و فضیلت ہے اور اللہ پاک کے ہم پر کتنے احسانات ہے کہ اس نے ہمیں اتنا افضل ترین دن عطا فرمایا۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو نمازِ جمعہ کی فضیلت کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے احادیث پر عمل کرنے اور نمازِ جمعہ کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جمعہ  کے دن اللہ پاک نے معزز و مکرم بنایا ہے، اس کی دوسرے دنوں سے بالا تر ہے۔ قراٰن و احادیث میں اس کے فضائل و مناقب بہت تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔ اس کی شام پُرنور، رات باعظمت، صبح بارونق اور دن بابرکت ہے،اس کے لیل و نہار اپنے دامن میں ڈھیڑ سارے خیرات و برکات رکھتے ہیں۔ آئیے احادیث مبارکہ کی روشنی میں اس کے پانچ فضائل سماعت کرتے ہیں۔

(1) حدیثِ پاک میں ہے: اللہ پاک نے اِسے(یعنی جمعہ کو)مسلمانوں کے لیے عید کا دن بنایا ہے تو جو شخص جمعہ میں آئے وہ غسل کرے اور جس کے پاس خوشبو ہو وہ خوشبو لگائے اور مسواک کرے۔(ابنِ ماجہ،كتاب إقامۃ الصلاة والسنۃ فيها،باب ما جاء فی الزينۃ يوم الجمعة،2/16،حدیث:1098)

(2) حضور علیہ الصلوٰۃ و السّلام نے ارشاد فرمایا:جمعہ مسکینوں کا حج ہے۔(کشف الخفاء)

(3) حضور علیہ الصلوٰۃ و السّلام فرمان ہے:لوگ جمعہ نہ پڑھنے کے عمل سے باز آ جائیں ورنہ اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔(صحیح مسلم،کتاب الجمعۃ،حدیث: 2002،ص13 )

(4) حضور علیہ الصلوٰۃ و السّلام نے ارشاد فرمایا: جوشخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جتنا ہوسکے طہارت کرے پھر تیل اور گھر میں موجود خوشبو لگائے ، دو افراد میں جدائی نہ ڈالے، جتنی رکعتیں ہو سکيں ادا کرے، جب امام کلام کرے تو یہ خاموش رہے تو اس کے اس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(بخاری شریف ، کتاب الجمعہ ،باب الدھن للجمعۃ،1/306،حدیث: 883)

(5) حضرت سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور پانچوں نمازیں ان کے مابین تمام صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہیں جب کہ گناہ کبیرہ سے بچا جائے۔ (شعب الایمان ، باب فی الصلوات، فضل الجمعۃ، 3/107،حدیث: 3020)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں نمازِ جمعہ کے بابرکت دن کو نیکیوں میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور گناہوں سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے اسلا می بھائیو! ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک  نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں جُمُعۃ المبارَک کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ افسوس! ہم ناقدرے اس مبارک دن کو بھی عام دِنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں حالانکہ جمعہ یومِ عید ہے، جمعہ سیّد الایّام یعنی سب دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے دن مرنے والا خوش نصیب مسلمان شہید کا رتبہ پاتا اور عذابِ قبر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

جمعہ فرضِ عین (جس کا ادا کرنا عاقل، بالغ، مسلمان، مرد پر ضروری) ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکّد (یعنی تاکیدی) ہے اور اس کا منکر (یعنی انکار کرنے والا) کافر ہے۔

کُتُبِ احادیث میں نمازِ جمعہ کی فضیلت و اہمیت پر کئی فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیان فرمائے گئے ہیں۔ جن میں سے پانچ فرامین پیشِ خدمت ہیں:۔

(1)غریبوں کا حج: حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجمعۃُ حَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع لِلسُّیُوطی ، 4/84، حدیث:11108، 11109)

(2)جمعہ کے لئے جلدی نکلنا حج ہے: اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا :بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(3) جنّت واجِب ہو گئی: حضرتِ سیِّدُناابواُمامہ رضی اللہُ عنہ سے مَروی ہے کہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا: جس نے جمعہ کی نَماز پڑھی ،اس دن کا روزہ رکھا ، کسی مریض کی عیادت کی ،کسی جنازہ میں حاضِر ہوا اور کسی نِکاح میں شرکت کی توجنت اس کے لیے واجِب ہوگئی۔(المعجمُ الکبیر ،8/97،حدیث:7484)

(4) سب دنوں کا سردار : سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جمعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ پاک کے نزدیک عیدُالْاَضْحٰی اور عیدُالْفِطْر سے بڑا ہے۔ (سنن اِبنِ ماجہ، 2/8،حدیث:1084)

(5) دل پر مہر: اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جو شخص تین جمعہ (کی نَماز) سُستی کے سبب چھوڑے اللہ پاک اس کے دل پر مُہر کر دے گا۔(سنن ترمذی ، 2/38،حدیث:500)


مفسرشَہیرحکیمُ الامّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : چُونکہ اس دن میں تمام مخلوقات وُجُود میں مُجْتَمَع( یعنی اکٹھی) ہوئی کہ تکمیلِ خَلق اِسی دن ہوئی نیز حضرتِ آدم علیہ السّلام کی مِٹّی اسی دن جمع ہوئی نیز اس دن میں لوگ جمع ہوکر نَمازِجمعہ ادا کرتے ہیں ،ان وُجُوہ سے اِسے جمعہ کہتے ہیں ۔ اِسلام سے پہلے اہلِ عَرَب اسے عَرُوبہ کہتے تھے۔ (مِراٰۃالمناجیح، 2/317)

جمعہ کی مختصر تعارف کے بعد اب جمعہ کی فضیلت و اہمیت پر مشتمل پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھیے:۔

(1)سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اِرشادِ رَحمت بنیاد ہے: بے شک اللہ پاک اور اس کے فرِشتے جمعہ کے دن عمامہ با ند ھنے والوں پر دُرُود بھیجتے ہیں ۔(مَجْمَعُ الزَّوائِد ،2/394،حدیث:3075)

(2)حضرتِ حمید بن عبدالرحمن رضی اللہُ عنہما اپنے والِد سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا:جو شخص جمعہ کے دن اپنے ناخن کاٹتا ہے اللہ پاک اس سے بیماری نکال کرشِفا داخِل کردیتا ہے۔ (مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہ، 2/65)

(3) سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ نَجات نشان ہے: جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنَّم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنَّم واجِب ہو گیا تھا۔(مُسْنَد اَبِی یَعْلٰی، 3/235،حدیث:3421)

(4) تاجدارِ مدینۂ منوَّرہ ،سلطانِ مکّۂ مکرّمہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: جو روزِ جمعہ یا شبِ جمعہ (یعنی جُمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب) مرے گا عذاب قَبْر سے بچا لیا جا ئے گااور قِیامت کے دن اِس طرح آ ئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہرہو گی۔(حِلْیَۃُ الْاولیاء، 3/181،حدیث:3629)

(5) سرکارِ مکّۂ مکرَّمہ، سردارِمدینۂ منوَّرہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عِنایت نشان ہے: جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تواللہ پاک اسکو ضرور د ے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔ (صَحیح مُسلِم ،ص424،حدیث:852)

اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں نوافل کے ساتھ ساتھ جمعہ کی نماز بھی باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


محمد اریب (درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان کنز الایمان کراچی،پاکستان)

Wed, 17 Aug , 2022
3 years ago

وجہ تسمیہ: جمعہ  جمع سے بنا بمعنی مجتمع ہونا، اکٹھا ہونا۔ چونکہ اس دن تمام مخلوقات وجود میں مجتمع ہوئی کہ تکمیل خلق اسی دن ہوا۔ نیز حضرت آدم علیہ السّلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی، نیز اس دن میں لوگ نمازِ جمعہ جمع ہو کر ادا کرتے ہیں۔ ان وجوہ سے اسے جمعہ کہتے ہیں۔

شرعی حیثیت: نمازِ جمعہ فرض ہے اور اس کی فرضیت طہر سے زیادہ تاکیدی ہے، شعارِ اسلام میں سے ہے اور اس کی فرضیت کا منکر (انکار کرنے والا) کافر ہے۔

مسنون اعمال:غسل، مسواک، حجامت اور خوشبوں استعمال کرنا وغیرہ کام جمعہ کے دن سنّت ہیں۔

احادیثِ مبارکہ میں جمعہ کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے جن میں کچھ پیش کی جارہی ہیں۔

(1)بہترین دن: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کو پیدا کیا گیا۔ اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا۔ اسی دن انہیں زمین پر اُتارا گیا۔ اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی۔ اسی دن ان کا وصال ہوا۔ اسی دن قیامت قائم ہو گی۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :اس سے معلوم ہوا کہ جس دن میں دینی اہم واقعات ہو چکے ہوں وہ دن تا قیامت افضل ہوجاتا ہے اور اس دن میں خوشیاں منانا عبادتیں کرنا بہتر ہوتا ہے۔

(2)قبولِ دعا والا دن: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جمعہ سے بہتر کسی دن پر آفتاب طلوع نہیں ہوا ۔ اس میں ایک ایسی ساعت ہے جسے کوئی مؤمن اللہ سے دعائے خیر کرتے ہوئے نہیں پاتا مگر اللہ اسے قبول کرتا ہے اور کسی چیز سے پناہ نہیں مانگتا، مگر اللہ اسے پناہ دیتا ہے۔

(3) دنوں کا سردار: حضرت ابو لبابہ بن عبدالمنذر سے راویت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ کے نزدیک عيداضحی و عید الفطر سے بڑا ہے۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :خیال رہے کہ یہاں دنوں کا مقابلہ ہے ورنہ شبِ قدر تمام دن راتوں سے بہتر ہے یعنی یومِ جمعہ سب دنوں میں افضل ۔

(4) فرشتوں کی حاضری کا دن: حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم لوگ جمعہ کے دن مجھ پربکثرت درودشریف پڑھو۔ کیونکہ جمعہ کادن فرشتوں کی حاضری کا دن ہے کہ اس دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو کوئی بھی مجھ پر درود شریف پڑھتا ہے اس کا درود میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ درود پڑھنے سے فارغ ہوجائے ۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یہ نہیں ہوتا کہ درود پہنچانے والا فرشتہ سارے درودوں کا تھیلا ایک دم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا ئے بلکہ اگر کوئی سو بار درود شریف پڑھے تو یہ فرشتہ سو بار اس کے اور گنبدِ خضریٰ کے درمیان چکر لگائے گا اور ہر درود علیحدہ علیحدہ پیش کرے گا۔

(5) دل پر مہر: حضرت ابوالجعدضمری سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو تین جمعے سستی سے چھوڑ دے اللہ اس کے دل پر مہر کر دے گا۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ بعض گناہ دل کی سختی کا باعث ہیں اور گناہ صغیرہ بار بار کرنے سے گناہ کبیرہ بن جاتا ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جمعہ کی اہمیت و فضیلت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور پانچ نمازوں کے ساتھ ساتھ نمازِ جمعہ کی بھی پابندی اور اچھے انداز میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں جمعۃُ المبارک کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ جمعہ یومِ عید ہے۔ اس دن جہنم کی آگ نہیں بھڑکائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے۔

جمعۃُ المبارک کی نماز پڑھنا ہر عاقل بالغ مسلمان مرد پر فرض ہے۔احادیثِ مبارکہ میں جمعہ کی نماز کی اہمیت بیان کی گئی، ان میں سے پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے۔

(1)گناہوں کی معافی: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور جمعہ کے لیے آیا اور خاموشی کے ساتھ خطبہ سنا اس کے لیے اُن گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور ان کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیا۔(صحیح مسلم باب من استمع اونصت فى الخطبۃ، حدیث 27، ص 857)

(2) جلدی نکلنا حج ہے: اللہ پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا :بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(3)جمعہ چھوڑنے کا نقصان : سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔(صحیح مسلم،کتاب الجمعۃ،حدیث: 2002،ص334 )

(4) دو سو سال کی عبادت کا ثوا ب:مصطفیٰ جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو جمعہ کے دن نہائے اس کے گناہ اور خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور جب چلنا شروع کیا تو ہر قدم پر بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ (المعجمُ الکبیر ، 18/139،حدیث: 292) اور دوسری روایت میں ہے : ہر قدم پر بیس سال کاعمل لکھا جاتا ہے اور جب نَماز سے فارغ ہو تو اس ے دو سو برس کے عمل کا اجر ملتا ہے۔(المعجمُ الْاَ وْسَط ،2/314 ،حدیث: 3397)

(5)مختلف جانور صدقہ کرنے کا ثواب: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صدقہ کرتا ہے، اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں۔(صَحیح بُخاری ، 1/319،حدیث:929)

اللہ پاک ہمیں نمازِ جمعہ باقاعدگی سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔ ا ٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ کریم نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے تخلیق فرمایا، پھر عبادت کے مختلف طریقے عطا فرمائے، نہ صرف ان  کو عبادت کا حکم سمجھ کر عمل کرنے کا فرمایا بلکہ اس پر نہایت اجر و ثواب اور انعامات بھی موعود کئے تاکہ معرفتِ خداوندی کا راستہ مزید ہموار ہو۔ ان میں سب سے اہم وہ فرائض ہیں جو کہ ہر شخص پر اس کی کیفیت کے موافق لازم ہوئے۔

فرض نمازوں میں نمازِ جمعہ کو خاص فضیلت عطا فرمائی یہاں تک کہ قراٰنِ پاک میں پوری سورت ”سورۂ جمعہ“نازل ہوئی۔ جمعہ کی فضیلت کو بیان فرماتے ہوئے مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے کہ اس میں ایک نیکی کا ثواب ستّر گُنا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،2/323)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نمازِ جمعہ کی فضیلت کو خوب بیان فرمایا،5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ بھی پڑھئے:

(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور جمعہ کے لئے آیا اور خاموشی کے ساتھ خطبہ سنا اس کے لئے اُن گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور ان کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ( مسلم ،ص333 ، حدیث:1988)

(2)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اَلْجُمُعَۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جُمُعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجُمُعَۃُ حَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جُمُعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(جمع الجوامع، 4/184،حدیث:11109،11108)

(3)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا: جب جُمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں، جلدی آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صَدَقہ کرتا ہے، اور اس کے بعد آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے،اس کے بعد والا اُس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام(خطبے کے لئے) بیٹھ جاتاہے تو وہ فرشتے اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں۔(بخاری، 1/319،حدیث:929)

(4)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فر مایا: بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔(سنن الكبرىٰ للبیہقی، 3/ 342،حديث: 5950)

(5)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا :پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا، اللہ پاک اس کو جنّتی لکھ دے گا۔ (1)جو مریض کو پوچھنے جائے(2)جنازے میں حاضر ہو (3)روزہ رکھے(4)جمعہ کو جائے (5) اور غلام آزاد کرے۔ (صحیح ابن حبان،4/191،حدیث:2760)

معزز قارئین ! نمازِ جمعہ کے فضائل اور احادیث میں تاکید و ترغیب اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم جمعہ کی نماز کو اپنے اوپر لازم کر لیں تاکہ اس کے فوائد بھی حاصل ہوں اور جمعہ چھوڑنے کی سزا سے بھی بچ جائیں۔اللہ کریم ہمیں تمام نمازوں کا پابند بنائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جمعۃُ المُبارَک کی فضیلت  کے متعلق اتنی ہی بات کافی ہے اللہ پاک نے جمعہ کے متعلق ایک پوری سورت ’’ سُوْرَۃُ الْجمعہ ’’ نازِل فرمائی ہے جو کہ قراٰنِ کریم کے 28ویں پارے میں جگمگا رہی ہے ۔ سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر 9میں ارشاد فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

جمعہ المبارک کی ابتدا کب ہوئی؟صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مراد آبادی عَلَیْہِ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب ہجرت کر کےمدینۂ طیِّبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ( 622؁ء) پیر شریف کو چاشت کے وَقت مقامِ قُباء میں اِقامت فرمائی۔ پیر شریف سے منگل، بدھ، جمعرات یہاں قِیام فرمایا اور مسجِد کی بنیاد رکھی۔ روزِجمعہ مدینۂ طیِّبہ کاعَزم فرمایا۔ بنی سالم ابنِ عَوف کے بَطنِ وادی میں جمعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجِد بنایا۔ سیّدِعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں جمعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔ (خَزا ئِنُ الْعِرفا ن ص884)اسی جگہ مسجد جمعہ واقع ہے۔

(1)فِرشتے خوش نصیبوں کے نام لکھتے ہیں: فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صدقہ کرتاہے، اوراس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں ۔(صَحیح بُخاری، 1/319،حدیث:929)

مُفسّرِشَہیرحکیمُ الامّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : بعض عُلَماء نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طُلُوعِ فَجر سے کھڑے ہوتے ہیں ، بعض کے نزدیک آفتاب چمکنے سے، مگر حق یہ ہے کہ سُورج ڈھلنے (یعنی ابتدائے وقتِ ظہر) سے شروع ہوتے ہیں کیو نکہ اس ی وقت سے وقتِ جمعہ شُروع ہوتاہے ، معلوم ہوا کہ وہ فِرِشتے سب آنے والوں کے نام جانتے ہیں ، خیال رہے کہ اگر اوَّلاً سو آدَمی ایک ساتھ مسجِد میں آئیں تو وہ سب اوّل ہیں ۔ (مِراٰۃ المناجیح، 2/335)

(2)غریبوں کا حج:فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجمعۃُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع لِلسُّیُوطی، 4/84، حدیث:11108، 11109)

(3) جمعہ کیلئے جلدی نِکلنا حج ہے: فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نَماز کیلئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نَماز کے بعد عَصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(4) ہرجمعہ کو ایک کروڑ44 لاکھ جہنَّم سے آزاد: سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ نَجات نشان ہے: جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنَّم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنَّم واجِب ہو گیا تھا۔ (مُسْنَد اَبِی یَعْلٰی، 3/291،حدیث:3421)

(5) دو سو سال کی عبادت کا ثوا ب:فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :جو جمعہ کے دن نہائے اس کے گناہ اور خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور جب چلنا شروع کیا تو ہر قدم پر بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ (المعجمُ الکبیر ، 18/139،حدیث: 292) اور دوسری روایت میں ہے : ہر قدم پر بیس سال کاعمل لکھا جاتا ہے اور جب نَماز سے فارغ ہو تو اس ے دو سو برس کے عمل کا اجر ملتا ہے۔(المعجمُ الْاَ وْسَط ،2/314 ،حدیث: 3397)

جمعہ کی پابندی کا درس:جمعہ کی اتنی فضیلت ہے کہ بندہ مؤمن یہ آرزو کرے کہ روزانہ ہی جمعہ ہو اور جمعہ دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ اور اس دن مسلمانوں کا عیدین کی طرح اجتماع ہوتا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس دن نماز جمعہ ادا فرمایا کریں کہ یہ گناہ کو بخشوانے اور اللہ پاک کے فضل وکرم حاصل کرنے کا آسان ذریعہ ہے۔


آیت قراٰنی : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

فرامینِ مصطفی ٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے راوی، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا، اس کے ليے مغفرت ہو جائے گی ان گناہوں کی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں اور تین دن اور۔ اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیا یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لغو میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہو اسے ہٹا دے۔ (مسلم شریف)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا ، پھر نماز جمعہ پڑھنے کے لیے آیا ، اور خاموشی سے خطبہ سنا ، اس کے اس جمعہ سے لیکر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ، اور فرمایا ، جس شخص نے کنکریاں چھوئیں ، ( یعنی توجہ سے نہ سنا ) اس نے فضول کام کیا ۔ ( مسلم شریف )

(3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے دن غسل کرے ، اور حسب استطاعت طہارت کرے ، اور تیل لگائے ، اور خشبو لگائے ، پھر اپنے گھر سے نماز جمعہ کے لیے نکلے ، اور مسجد میں دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے ، پھر نماز پڑھے ، جو اس پر فرض کی گئی ہے ، پھر امام خطبہ دے تو یہ خاموش رہے ، تو اس شخص کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ ( بخاری شریف )

(4) حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ رحمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ، جس نے جمعہ کی نماز پڑھی ، اور اس دن کا روزہ رکھا ، اورمریض کی عیادت کی ، کسی جنازہ میں حاضر ہوا ، اور کسی نکاح میں شرکت کی تو جنّت اس شخص کے لیے واجب ہو گئی ۔ ( المجم الکبیر )

(5) حضرت یزید بن ابی مریم کہتے ہیں : میں جمعہ کو جاتا تھا، عبایہ بن رفاعہ بن رافع مجھےملے، انہوں نے کہا: تمہیں بشارت ہو کہ تمہارے یہ قدم اللہ کی راہ میں ہیں ، کیونکہ میں نے ابو عبس کو کہتے سُنا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس کے قدم اللہ کی راہ میں گرد آلود ہوں وہ آگ پر حرام ہیں ۔ اور بخاری کی روایت میں یوں ہے، کہ عبایہ کہتے ہیں : میں جمعہ کو جا رہا تھا، ابو عبس رضی اللہ عنہ ملے اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد سنایا۔ ( جامع ترمذی ) 


یقیناً ہم بہت خوش نصیب ہے کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں  جمعۃ المبارک کی نعمت سے ہمیں سرفراز فرمایا۔مگر افسوس ہم نادان اسے بھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں ۔ حالانکہ جمعۃ المبارک کے فضائل کے تو کیا کہنے جمعہ تو سیِّدُالْاَیَّام یعنی سب دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ کے روز ایک نیکی کا ثواب ستر 70 گنا زیادہ ہوتا ہے ۔مگر یاد رہے جہاں نیکی کا ثواب ستر 70 گنا ہوتا ہے وہاں ایک گناہ کا عذاب بھی ستر گنا ہوتا ہے۔

جمعہ کو جمعہ کیو ں کہتے ہیں ؟:جمعہ کا نام عربی زبان میں عروبہ تھا جمعہ اس کو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس روز لوگ جمع ہوکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں ۔اور اسی روز حضرت سیدناآدم علیہ السلام کی مٹی جمع ہوئی۔ ان وجوہ سے اسے جمعہ کہا جاتا ہے۔

اللہ پاک سُوْرَۃ ُالْجمعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

جمعۃ المبارک کی فضیلت و اہمیت پر بے شمار احادیث مبارکہ ہیں جن میں سے پانچ ملاحظہ فرمائے۔

(1)صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلْجُمْعَۃ ُحَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نمازمسکین کا حج ہے۔ ایک روایت میں ہے۔ اَلْجُمْعَۃ ُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبون کا حج ہے۔(فیضان نماز،جمعہ کے فضائل،ص 120)

(2)حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ اور حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہُ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے سب سے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنے منبر کے زینے پر بیٹھے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا :لوگ جمعہ نہ پڑھنے کے عمل سے باز آ جائیں ورنہ اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔(صحیح مسلم،کتاب الجمعۃ،حدیث 2002،ص334 )

(3)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس نے کسی ضرورت کے بغیر تین مرتبہ جمعہ چھوڑ دیا تو اللہ پاک اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔امام بیہقی کی روایت میں اتنا زائد ہے ۔اور اس کے دل کو منافق کا دل بنادے گا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال ،باب الصلاۃ الجمعہ ،حدیث6،ص487)

(4) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بلا شبہ تمہارے لیے ہر جمعہ کے دن ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے ۔لہذا جمعہ کی نماز کے لیے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کا انتظار کرنا عمرہ ہے۔(فیضان نماز،جمعہ کے فضائل،ص 121)

(5) سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نےکسی عذر کے بغیر تین جمعے چھوڑدئیے وہ منافق ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال ،باب الصلاۃ الجمعہ ،حدیث4،ص487)

اللہ پاک ہمیں نماز جمعہ کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جمعہ کے دن کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس دن خوب اپنے رب کریم کی عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


جمعہ  فرضِ عین ہے اور ا س کی فرضیت ظہر سے زیادہ مُؤکَّد ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔( بہار شریعت، حصہ چہارم، جمعہ کا بیان، مسائل فقہیہ، 1 / 762) اللہ پاک قراٰن مجید میں جمعہ کی نماز کی اہمیت کے متعلق ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09) اس آیتِ مبارکہ سے جمعہ کی نماز کی اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ جب جمعہ کی پہلی اذان ہو جائے تو اپنی تمام مشغولیات کو چھوڑ کر نمازِ جمعہ کی تیاری شروع کردو اور نماز گاہ کی طرف پہنچو۔

حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سب سے پہلی نمازِ جمعہ ادا کرنے کے متعلق علّامہ سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ جب حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر ٹھہرے، پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں  قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ، جمعہ کے دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ کو لوگوں  نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں  جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اَصحاب رضی اللہُ عنہمْ کے ساتھ پڑھا۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 266)

نمازِ جمعہ کی اہمیت و فضیلت پر کثیر احادیثِ مبارکہ موجود ہیں جن میں سے 5 مندرجہ ذیل ہیں:(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا :بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(2)حضرت ابو سعید رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا ،اللہ پاک اس کو جنّتی لکھ دے گا۔ (1) جو مریض کو پوچھنے جائے ،(2) جنازے میں حاضر ہو ، (3) روزہ رکھے ،(4) جمعہ کو جائے ،(5)اور غلام آزاد کرے۔( الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 3 / 191، الجزء الرابع، حدیث:2760)

(3)حضرتِ عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(کنز العمال ، 7/290،حدیث: 21028،21027 ،دارالکتب العلميہ بيروت)

(4) حضرتِ سیِّدُناابواُمامہ رضی اللہُ عنہ  سے مَروی ہے کہ سلطانِ دوجہا ن شَہَنشاہِ کون ومکان، رَحمتِ عالمیان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے جمعہ کی نَماز پڑھی ،اس دن کا روزہ رکھا ، کسی مریض کی عیادت کی ،کسی جنازہ میں حاضِر ہوا اور کسی نِکاح میں شرکت کی توجنّت اس کے لیے واجِب ہوگئی ۔( المعجم الكبير ، 8/197، حدیث: 7484،داراحياء التراث بيروت)

(5)جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا ،اس کے لیے ان گناہوں  کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں۔ ( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ، ص427، حدیث: 857)

جمعہ کی نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک نے بطورِ خاص اس نماز کا ذکر قراٰن مجید میں فرمایا اور تمام کام کاج چھوڑ کر نمازِ جمعہ کی طرف چلنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ لہٰذا کیسی ہی مصروفیت ہو، تمام کاموں کو چھوڑ کر نمازِ جمعہ کی طرف رخ کرنا لازم ہے اور فارغ شخص تو بدرجہ اولٰی جلد از جلد نمازِ جمعہ کی تیاری کرے۔ کیونکہ یہ ایسی نماز ہے جس کو سستی و غفلت کی وجہ سے چھوڑنے پر حدیث پاک میں بہت سخت وعید آئی ہے کہ فرمانِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :جو شخص تین جمعہ (کی نماز) سستی کے سبب چھوڑے اللہ پاک اس کے دل پر مہر کر دیا۔(المستدرك، 1/589، حدیث: 1120، دارالمعرفہ بيروت)

اب بھلا وہ دل بھی کیسا دل ہوگا جس پر اللہ پاک مہر کر دے اور نہ جانے یہ عمل جہنم میں لے جانے کا سبب بن جائے۔ اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز بالخصوص جمعہ کی نماز پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم