مفسرشَہیرحکیمُ الامّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : چُونکہ اس دن میں تمام مخلوقات وُجُود میں مُجْتَمَع( یعنی اکٹھی) ہوئی کہ تکمیلِ خَلق اِسی دن ہوئی نیز حضرتِ آدم علیہ السّلام کی مِٹّی اسی دن جمع ہوئی نیز اس دن میں لوگ جمع ہوکر نَمازِجمعہ ادا کرتے ہیں ،ان وُجُوہ سے اِسے جمعہ کہتے ہیں ۔ اِسلام سے پہلے اہلِ عَرَب اسے عَرُوبہ کہتے تھے۔ (مِراٰۃالمناجیح، 2/317)

جمعہ کی مختصر تعارف کے بعد اب جمعہ کی فضیلت و اہمیت پر مشتمل پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھیے:۔

(1)سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اِرشادِ رَحمت بنیاد ہے: بے شک اللہ پاک اور اس کے فرِشتے جمعہ کے دن عمامہ با ند ھنے والوں پر دُرُود بھیجتے ہیں ۔(مَجْمَعُ الزَّوائِد ،2/394،حدیث:3075)

(2)حضرتِ حمید بن عبدالرحمن رضی اللہُ عنہما اپنے والِد سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا:جو شخص جمعہ کے دن اپنے ناخن کاٹتا ہے اللہ پاک اس سے بیماری نکال کرشِفا داخِل کردیتا ہے۔ (مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہ، 2/65)

(3) سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ نَجات نشان ہے: جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنَّم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنَّم واجِب ہو گیا تھا۔(مُسْنَد اَبِی یَعْلٰی، 3/235،حدیث:3421)

(4) تاجدارِ مدینۂ منوَّرہ ،سلطانِ مکّۂ مکرّمہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: جو روزِ جمعہ یا شبِ جمعہ (یعنی جُمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب) مرے گا عذاب قَبْر سے بچا لیا جا ئے گااور قِیامت کے دن اِس طرح آ ئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہرہو گی۔(حِلْیَۃُ الْاولیاء، 3/181،حدیث:3629)

(5) سرکارِ مکّۂ مکرَّمہ، سردارِمدینۂ منوَّرہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عِنایت نشان ہے: جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تواللہ پاک اسکو ضرور د ے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔ (صَحیح مُسلِم ،ص424،حدیث:852)

اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں نوافل کے ساتھ ساتھ جمعہ کی نماز بھی باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم