پیارے اسلا می بھائیو! ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک  نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں جُمُعۃ المبارَک کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ افسوس! ہم ناقدرے اس مبارک دن کو بھی عام دِنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں حالانکہ جمعہ یومِ عید ہے، جمعہ سیّد الایّام یعنی سب دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے دن مرنے والا خوش نصیب مسلمان شہید کا رتبہ پاتا اور عذابِ قبر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

جمعہ فرضِ عین (جس کا ادا کرنا عاقل، بالغ، مسلمان، مرد پر ضروری) ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکّد (یعنی تاکیدی) ہے اور اس کا منکر (یعنی انکار کرنے والا) کافر ہے۔

کُتُبِ احادیث میں نمازِ جمعہ کی فضیلت و اہمیت پر کئی فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیان فرمائے گئے ہیں۔ جن میں سے پانچ فرامین پیشِ خدمت ہیں:۔

(1)غریبوں کا حج: حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجمعۃُ حَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع لِلسُّیُوطی ، 4/84، حدیث:11108، 11109)

(2)جمعہ کے لئے جلدی نکلنا حج ہے: اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا :بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(3) جنّت واجِب ہو گئی: حضرتِ سیِّدُناابواُمامہ رضی اللہُ عنہ سے مَروی ہے کہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا: جس نے جمعہ کی نَماز پڑھی ،اس دن کا روزہ رکھا ، کسی مریض کی عیادت کی ،کسی جنازہ میں حاضِر ہوا اور کسی نِکاح میں شرکت کی توجنت اس کے لیے واجِب ہوگئی۔(المعجمُ الکبیر ،8/97،حدیث:7484)

(4) سب دنوں کا سردار : سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جمعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ پاک کے نزدیک عیدُالْاَضْحٰی اور عیدُالْفِطْر سے بڑا ہے۔ (سنن اِبنِ ماجہ، 2/8،حدیث:1084)

(5) دل پر مہر: اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جو شخص تین جمعہ (کی نَماز) سُستی کے سبب چھوڑے اللہ پاک اس کے دل پر مُہر کر دے گا۔(سنن ترمذی ، 2/38،حدیث:500)