وجہ تسمیہ: جمعہ
جمع سے بنا بمعنی مجتمع ہونا، اکٹھا ہونا۔ چونکہ اس دن تمام مخلوقات وجود
میں مجتمع ہوئی کہ تکمیل خلق اسی دن ہوا۔ نیز حضرت آدم علیہ السّلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی، نیز
اس دن میں لوگ نمازِ جمعہ جمع ہو کر ادا
کرتے ہیں۔ ان وجوہ سے اسے جمعہ کہتے ہیں۔
شرعی حیثیت: نمازِ جمعہ فرض ہے
اور اس کی فرضیت طہر سے زیادہ تاکیدی ہے، شعارِ اسلام میں سے ہے اور اس کی فرضیت
کا منکر (انکار کرنے والا) کافر ہے۔
مسنون اعمال:غسل، مسواک، حجامت اور خوشبوں استعمال کرنا وغیرہ کام جمعہ کے دن سنّت ہیں۔
احادیثِ مبارکہ میں جمعہ کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے جن میں کچھ پیش کی جارہی ہیں۔
(1)بہترین دن: حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ
السّلام کو پیدا کیا گیا۔ اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا۔ اسی دن
انہیں زمین پر اُتارا گیا۔ اسی دن ان کی
توبہ قبول کی گئی۔ اسی دن ان کا وصال ہوا۔ اسی دن قیامت قائم ہو گی۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں
:اس سے معلوم ہوا کہ جس دن میں دینی اہم واقعات ہو چکے ہوں وہ دن تا قیامت افضل
ہوجاتا ہے اور اس دن میں خوشیاں منانا عبادتیں کرنا بہتر ہوتا ہے۔
(2)قبولِ دعا والا
دن: حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جمعہ سے بہتر کسی دن پر آفتاب طلوع نہیں ہوا ۔ اس
میں ایک ایسی ساعت ہے جسے کوئی مؤمن اللہ
سے دعائے خیر کرتے ہوئے نہیں پاتا مگر اللہ اسے قبول کرتا ہے اور کسی چیز سے پناہ
نہیں مانگتا، مگر اللہ اسے پناہ دیتا ہے۔
(3) دنوں کا سردار: حضرت ابو لبابہ بن
عبدالمنذر سے راویت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے نزدیک سب
سے بڑا ہے اور وہ اللہ کے نزدیک عيداضحی و عید الفطر سے بڑا ہے۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں
:خیال رہے کہ یہاں دنوں کا مقابلہ ہے ورنہ شبِ قدر تمام دن راتوں سے بہتر ہے یعنی یومِ جمعہ سب دنوں میں افضل ۔
(4) فرشتوں کی حاضری
کا دن: حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم لوگ جمعہ کے دن مجھ پربکثرت درودشریف پڑھو۔ کیونکہ
جمعہ کادن فرشتوں کی حاضری کا دن ہے کہ اس
دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو کوئی بھی مجھ پر درود شریف پڑھتا ہے اس کا درود
میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ درود پڑھنے سے فارغ ہوجائے ۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یہ نہیں ہوتا کہ
درود پہنچانے والا فرشتہ سارے درودوں کا تھیلا ایک دم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
پاس پہنچا ئے بلکہ اگر کوئی سو بار درود شریف پڑھے تو یہ فرشتہ سو بار اس کے اور
گنبدِ خضریٰ کے درمیان چکر لگائے گا اور ہر درود علیحدہ علیحدہ پیش کرے گا۔
(5) دل پر مہر: حضرت ابوالجعدضمری سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا : جو تین جمعے سستی سے چھوڑ دے اللہ اس کے دل پر مہر کر دے گا۔ مفتی
احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا
کہ بعض گناہ دل کی سختی کا باعث ہیں اور گناہ صغیرہ بار بار کرنے سے گناہ کبیرہ بن
جاتا ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جمعہ کی اہمیت و فضیلت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے
اور پانچ نمازوں کے ساتھ ساتھ نمازِ جمعہ کی بھی پابندی اور اچھے انداز میں ادا
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم