جمعہ کے دن اللہ
پاک نے معزز و مکرم بنایا ہے، اس کی دوسرے دنوں سے بالا تر ہے۔ قراٰن و احادیث میں
اس کے فضائل و مناقب بہت تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔ اس کی شام پُرنور، رات
باعظمت، صبح بارونق اور دن بابرکت ہے،اس کے لیل و نہار اپنے دامن میں ڈھیڑ سارے
خیرات و برکات رکھتے ہیں۔ آئیے احادیث مبارکہ کی روشنی میں اس کے پانچ فضائل
سماعت کرتے ہیں۔
(1) حدیثِ پاک میں ہے: اللہ پاک نے اِسے(یعنی جمعہ کو)مسلمانوں
کے لیے عید کا دن بنایا ہے تو جو شخص جمعہ میں آئے وہ غسل کرے اور جس کے پاس خوشبو ہو وہ خوشبو لگائے اور مسواک
کرے۔(ابنِ ماجہ،كتاب إقامۃ الصلاة والسنۃ
فيها،باب ما جاء فی الزينۃ يوم الجمعة،2/16،حدیث:1098)
(2) حضور علیہ الصلوٰۃ و السّلام نے ارشاد فرمایا:جمعہ مسکینوں کا حج ہے۔(کشف الخفاء)
(3) حضور علیہ
الصلوٰۃ و السّلام فرمان ہے:لوگ جمعہ نہ پڑھنے کے عمل سے باز آ جائیں ورنہ اللہ پاک
ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔(صحیح مسلم،کتاب
الجمعۃ،حدیث: 2002،ص13 )
(4) حضور علیہ الصلوٰۃ و السّلام نے ارشاد فرمایا: جوشخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جتنا ہوسکے طہارت کرے پھر تیل
اور گھر میں موجود خوشبو لگائے ، دو افراد میں جدائی نہ ڈالے، جتنی رکعتیں ہو سکيں
ادا کرے، جب امام کلام کرے تو یہ خاموش رہے تو اس کے اس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(بخاری شریف ، کتاب الجمعہ ،باب الدھن للجمعۃ،1/306،حدیث: 883)
(5) حضرت سیّدنا ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور پانچوں نمازیں ان کے مابین تمام صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہیں جب کہ
گناہ کبیرہ سے بچا جائے۔ (شعب الایمان ، باب فی الصلوات، فضل الجمعۃ، 3/107،حدیث: 3020)
اللہ پاک کی بارگاہ
میں دعا ہے کہ وہ ہمیں نمازِ جمعہ کے
بابرکت دن کو نیکیوں میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور گناہوں سے بچنے اور
دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم