اللہ کریم نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے تخلیق فرمایا، پھر
عبادت کے مختلف طریقے عطا فرمائے، نہ صرف ان
کو عبادت کا حکم سمجھ کر عمل کرنے
کا فرمایا بلکہ اس پر نہایت اجر و ثواب اور انعامات بھی موعود کئے تاکہ معرفتِ خداوندی
کا راستہ مزید ہموار ہو۔ ان میں سب سے اہم وہ فرائض ہیں جو کہ ہر شخص پر اس کی کیفیت کے موافق لازم ہوئے۔
فرض نمازوں میں نمازِ جمعہ کو خاص فضیلت عطا فرمائی یہاں تک
کہ قراٰنِ پاک میں پوری سورت ”سورۂ جمعہ“نازل ہوئی۔ جمعہ کی فضیلت کو بیان فرماتے
ہوئے مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے کہ اس میں ایک
نیکی کا ثواب ستّر گُنا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،2/323)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے نمازِ جمعہ کی فضیلت کو خوب بیان فرمایا،5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ بھی پڑھئے:
(1)رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور جمعہ کے لئے آیا اور خاموشی کے ساتھ خطبہ سنا
اس کے لئے اُن گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور ان کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دیئے
جائیں گے۔ ( مسلم ،ص333 ، حدیث:1988)
(2)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اَلْجُمُعَۃُ
حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جُمُعہ کی نماز مساکین
کا حج ہے۔اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجُمُعَۃُ حَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جُمُعہ کی
نماز غریبوں کا حج ہے۔(جمع الجوامع، 4/184،حدیث:11109،11108)
(3)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا: جب جُمعہ کا
دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں، جلدی آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک
کی راہ میں ایک اُونٹ صَدَقہ کرتا ہے، اور اس کے بعد آنے والا اُس شخص کی طرح ہے
جو ایک گائے صدقہ کرتاہے،اس کے بعد والا اُس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے،
پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام(خطبے کے لئے) بیٹھ جاتاہے تو وہ فرشتے اعمال ناموں کو لپیٹ
لیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں۔(بخاری، 1/319،حدیث:929)
(4)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فر
مایا: بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا
جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے
انتظار کرنا عمرہ ہے۔(سنن الكبرىٰ للبیہقی، 3/ 342،حديث: 5950)
(5)رسولِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا :پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے
گا، اللہ پاک اس کو جنّتی لکھ دے گا۔ (1)جو مریض کو پوچھنے جائے(2)جنازے
میں حاضر ہو (3)روزہ رکھے(4)جمعہ کو جائے (5) اور غلام آزاد کرے۔ (صحیح ابن
حبان،4/191،حدیث:2760)
معزز قارئین ! نمازِ جمعہ کے فضائل اور احادیث میں تاکید
و ترغیب اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم جمعہ کی نماز کو اپنے اوپر لازم کر لیں
تاکہ اس کے فوائد بھی حاصل ہوں اور جمعہ چھوڑنے کی سزا سے بھی بچ جائیں۔اللہ کریم
ہمیں تمام نمازوں کا پابند بنائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم