آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ ہر مسلمان آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت کے مطابق زندگی گزار کر دنیا و آخرت میں بھلائی کے ساتھ ساتھ اپنے نامۂ اعمال میں نیکیوں کو ذخیرہ جمع کرسکتا ہے۔

سنت و آداب کےمتعلق عاشقانِ رسول کو معلومات فراہم کرنے کے لئے شیخ طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے 17 صفحات کا رسالہ 103 سنتیں اور آداب پڑھنے /سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/ سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازا ہے۔

دعائے عطار

یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ 103 سنتیں اور آداب پڑھ یا سُن لے اُسے سنتوں کا عامل بنا اور اس کی ماں باپ سمیت بلا حساب مغفرت فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتمِ النّبیِّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ابھی مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے

Download


عالم اسلام کی منظم دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام آج مؤرخہ 16 نومبر 2023ء کو بروز جمعرات دنیا بھر میں ہفتہ وار اجتماعات کا انعقاد کیا جائے گا جن میں اراکین شوریٰ و مبلغین دعوتِ اسلامی سنتوں بھرے بیانات فرمائیں گے۔ اجتماع کا آغاز تلاوتِ قرآن سے کیا جائے گا نیز بیان کے بعد ذکر و اذکار کے ساتھ ساتھ بارگاہ ربُّ العزت میں رقت انگیز دعائیں کی جائیں گی۔

تفصیلات کے مطابق آج رات سبحانی مسجد اورنگی ٹاؤن سیکٹر 15 کراچی سے مدنی چینل پر ہونے والے ہفتہ وار اجتماع میں رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے۔

اس کے علاوہ مدنی مرکز فیضان مدینہ اسلام آباد جی الیون میں رکن شوریٰ حاجی وقار المدینہ عطاری اور مدنی مرکز فیضان مدینہ کولو روڈ حافظ آباد میں رکن شوریٰ عبد الوہاب عطاری بیان فرمائیں گے۔


فلسطین کے مظلوم مسلمان  اس وقت بڑے کرب ناک حالات سے گزررہے ہیں، امیر اہل سنت

دعوتِ اسلامی اپنے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہے، علامہ محمد الیاس قادری

اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے ہم FGRF کی ٹیم روانہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، بانیِ دعوتِ اسلامی

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اوّل، انبیائے کرام علیہم السلام کی سرزمین، فلسطین اس وقت سخت آزمائش اور پریشانی میں مبتلا ہے، فلسطین کے مسلمان دین اسلام کی خاطر اپنی جان و اپنے مال کی قربانیاں پیش کررہےہیں۔ اب تک سینکڑوں مسلمان شہید، ہزاروں زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔ فلسطین کی اس آزمائش پر ساری دنیا کے مسلمان فلسطینی مسلمان بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان کے لئے دعائیں اور ممکن طریقے سے مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور کیوں نہ کریں کہ فرمانِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے!

مسلمان (باہم) ایک شخص کی طرح ہیں ، اگر اس کی آنکھ میں تکلیف ہو تو ا س کے سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے اور اگر اس کے سر میں تکلیف ہو تو اس کے سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے۔ (مسلم، ص۱۳۹۶، الحدیث: ۶۷(۲۵۸۶))

پیارے آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دُکھیاری امت کا درد رکھنے والی شخصیت، بانی دعوتِ اسلامی شیخ طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے بھی اپنے ویڈیو پیغام میں فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی اور اپنے دُکھ اور درد کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ:

اس وقت فلسطین کے مظلوم مسلمان بڑے کرب ناک حالت سے گزررہے ہیں۔ اللہ کریم ان پر رحمت کی نظر فرمائے، ظلم و ستم کی آندھیاں ان پر چلائی جارہی ہیں۔ یااللہ پاک! تجھ سے رحمت کا سوال ہے۔تمام مسلمان اس وقت اس طرف متوجہ ہوں کہ ہمارے مسلمان بھائی اس وقت ہماری مدد کے منتظر ہیں، اپنے خزانوں کو منہ کھول کر فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کیجئے۔

ان شاء الکریم دعوتِ اسلامی بھی اپنے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہے، FGRF کی ٹیم کوشش کررہی ہے کہ کس طرح وہاں پہنچنا ہےاور جاکر مظلوموں کی مدد کرنی ہے۔ جب بھی ہم آپ سے درخواست کریں تو دل کھول کر ہمارا ساتھ دیجئے گا۔

امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ بارگاہِ رب العزت میں اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کے لئے دعائیں کرتے ہوئے عرض گزار ہوئے :

یا اللہ پاک! پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا واسطہ! قبلہ اوّل کی حفاظت فرما اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی غیب سے مدد فرما۔ یااللہ پاک ! یہ ظلم و استبداد کی آندھیاں بند ہوجائیں، مظلوم مسلمان سُکھ کا سانس لیں، یااللہ پاک! جو شہید ہوئےغریق رحمت ہوں، بے حساب بخشے جائیں، ان کے سوگواروں کو صبر جمیل ملے، اے اللہ پاک ! جو زخمی ہیں روبہ صحت ہوں، در در کی ٹھوکروں سے بچ جائیں، جن کے مکانات منہدم ہوگئے اے اللہ پاک! ان کو ان کا نعم البدل ملے، اعلیٰ مکان ملے، یا اللہ پاک رحمت کی نظرفرما، مولائے کریم ! پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا واسطہ، اے اللہ پاک! صحابہ کرام و اہل بیت کا واسطہ ، ہرنبی کا واسطہ ، تیرے ہر ولی کا واسطہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی غیب سے امداد فرما۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتمِ النّبیِّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

Watch video


مرزا عزیر بیگ

Sat, 14 Oct , 2023
1 year ago

اللہ پاک نے بنو آدم کو کفر و شرک کی برائیوں سے پاک کرنے کے لئے دنیا کے مختلف گوشوں میں انبیا و رسل بھیجے تاکہ وہ انہیں کفرو شرک کے اندھیروں سے نکال کر نورِ ہدایت کی طرف لائیں اور الله کی وحدانیت کی طرف بلائے ، نیکیوں کی طرف بلائے، بھلائی کی طرف بلائے اور انہیں گناہوں سے بچنے کی تبلیغ کرے۔ اللہ پاک نے اپنے بعض نبیوں کو سلطنت بھی عطا فرمائی انہی میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السلام ہیں۔ جنہیں اللہ پاک نے حکومت عطا کی۔ آپ کا ذکر قراٰنِ پاک میں متعدد سورتوں میں ہے ۔ اسی طرح احادیث میں بھی ہے۔ آپ کا نام مبارک اور نسب یوں ہے۔ داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام۔

(1)اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)

(2) اور انہیں علم بھی عطا کیا۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)

(3) اور انہیں زمین میں خلافت سے سرفراز فرمایا: چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)


اللہ پاک نے لوگوں کی راہنمائی کے لئے اپنے برگزیدہ بندوں انبیا علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا تا کہ وہ لوگوں کو غیر شرعی باتوں، اخلاق سوز رویوں اور زمین میں فساد کا سبب بننے والی چیزوں سے روکیں پھر انہیں ایسی صفات سے ممتاز فرمایا کہ کوئی ان پر اعتراض نہ کر سکے انہی برگزیدہ بندوں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں آپ علیہ السّلام کو بھی اللہ پاک نے بے شمار صفات سے موصوف فرمایا۔ چنانچہ قراٰنِ پاک سے داؤد علیہ السّلام کی چند صفات پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

(1) فضل عطا کرنا: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو اپنا خاص فضل عطا فر مایا کہ آپ کو کتاب و نبوت اور خوبصورت آواز عطا فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)

(2) رجوع کرنے والا : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرنے اور رجوع لانے والے تھے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

(3)صاحب سلطنت و حکمت : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو سلطنت اور حکمت و دانائی عطا فرمائی جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)

(5) عبادت پر قوی : اللہ پاک نے آپ علیہ اسلام کو اپنی طرف سے خاص قوت عطا فرمائی تھی۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔(خازن، 4/32،صٓ، تحت الآيۃ: 17)

(6)زبور کا عطا ہونا : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو اپنی طرف سے کتاب زبور عطا فرمائی۔ جیسا کہ فرمان باری ہے:﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)

(7) خليفة اللہ : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو دعوتِ حق پہنچانے اور اپنے احکام نافذ کرنے کے لئے اپنا خلیفہ مقرر فرمایا۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)

(8) لوہے کا نرم ہو جانا : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ جب آپ علیہ السّلام لوہے کو اپنے ہاتھ میں لیتے تو وہ موم کی طرح نرم ہو جاتا اور اس سے جو چاہتے بنا لیتے۔ جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے : ﴿ وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10)

(9) پرندوں اور پہاڑوں کا تسبیح کرنا : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ پرندے اور پہاڑ آپ کے ساتھ تسبیح کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے پہاڑو اس کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرو اور اے پرندو ۔(پ22،سبا: 10)

(10) پرندوں کا فرمانبردار ہونا: آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے پرندے اور پہاڑ آپ کے تابع کر دیے جیسا کہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے : ﴿ وَ الطَّیْرَ مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19)

الله پاک ہمیں انبیا علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل نے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


الله پاک نے انسانوں کو پیدا فرمایا اور انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے مختلف انبیا و رسول بھیجے اور ان پر کتابیں اور صحیفے نازل فرما کر ان کے ذریعے لوگوں کو حرام و حلال کی تمیز سکھائی۔ مرتبۂ نبوت اور رسالت کے لئے اللہ پاک نے جن انبیا اور رسل کا انتخاب فرمایا انہیں ہر عیب و نقص سے بھی پاک فرمایا اور انہیں اپنے قرب کا وہ خاص مقام عطا فرمایا کہ کسی غیر نبی کا اُن کے درجہ تک وصول محال ۔الله پاک نے اپنے ہر نبی کو بہت سے کمالات و خصائص سے نوازا، انہیں اپنا محبوب بنایا۔ اُن انبیا میں سے ایک حضرت سیدنا داؤد علیہ الصلاۃ والسلام ہیں۔

حضرت داؤد علیہ الصلاۃ والسلام کی صفات: حضرت داؤد علیہ السّلام اللہ پاک کے برگزیدہ بندے اور نبی ہیں۔ حضرت داؤد علیہ السّلام پر اللہ پاک کی آسمانی کتاب زبور نازل ہوئی۔ حضرت داؤد علیہ السّلام اس قدر عبادت گزار اور نیک بندے تھے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کی مثال دے کر اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ارشاد فرمایا : تم اللہ پاک کے نبی حضرت داؤد علیہ السّلام کی طرح روزے رکھو ! (ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو) اور فرمایا کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔ اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو عظیم مقامات و مراتب میں سے ملک و اختیار اور سلطنت و اقتدار کا ایک بڑا حصہ عطا فر مایا اور اس شعبے کا زیادہ تر تعلق مقامِ شکر سے ہے۔حضرت داؤد علیہ الصلاة والسلام کی 100 بیویاں تھیں ۔ حضرت داؤد علیہ الصلاۃ و السلام کی خدمات میں فرشتے شکلِ بشری میں حاضری دیا کرتے تھے سب سے پہلے زرہ حضرت داؤد علیہ الصلاۃ و السلام نے بنایا ۔

حضرت داؤد علیہ السّلام کو اللہ پاک نے قضا اور سیاست اور پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم عطا فرمایا تھا ۔ حضرت داؤد علیہ السّلام کے انیس (19) بیٹے تھے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں اپنے نعمت یافتہ بندوں میں حضرت داؤد علیہ السّلام کا شمار فرمایا اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر آیت نازل کی۔ ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

حضرت داؤد علیہ السّلام کے لیے اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا تھا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دستِ مبارک میں آتا تو موم یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہو جاتا اور اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے ۔

آپ علیہ السّلام کا اجمالی ذکرِ خیر قراٰنِ پاک کی متعدد سورتوں میں ہے جبکہ تفصیلی تذکرہ درج ذیل۔ 6 سورتوں میں کیا گیا ہے ۔ (1) سورۃُ البقرہ آیت 65-66 - 251 ، (2)سورۃُ المائدہ آیت 78 - 81 ، (3) سورۂ اعراف 163، 166، (4) سورۂ الانبیآء، آیت 78 ،(5) سورہ سبا 10، 11 (6)سورہ صٓ ، آیت 17 تا 26

آپ علیہ السّلام کا نام و نسب : آپ علیہ السّلام کا مبارک نام ”داؤد “ اور نسب نامہ یہ ہے : داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام۔

آپ علیہ السّلام کا حلیہ مبارک : آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے ، چنانچہ آپ کا مبارک حلیہ بیان کرتے ہوئے حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ چہرے ، نرم و ملائم بالوں والے ، سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔

جسمانی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دلکش تھی چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایسی بے مثل اور عمدہ آواز عطا فرمائیں جو کسی اور کو نہ دی ۔ جب آپ علیہ السّلام ترنم کے ساتھ زبور شریف کی تلاوت فرماتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ بھی صبح و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے ۔

خوفِ خدا : حضرت داؤد علیہ السّلام بہت زیادہ خوفِ خدا رکھتے تھے ۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ حضرت داؤد علیہ اسلام کو بیمار سمجھتے ہوئے اُن کی عیادت کرتے تھے حالانکہ انہیں کوئی مرض نہ تھا بلکہ وہ خشیت الٰہی میں مبتلا تھے۔


اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم السّلام کو اس دنیا میں اپنی وحدانیت بیان کرنے اور مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کیلئے مبعوث فرمایا۔ انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی اور حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے۔ ان کی سیرت کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی ، روح کو قوت ، دلوں کو ہمت ، عقل کو نور ، سوچ کو وسعت ، کردار کو حسن ، زندگی کو معنویت ، بندوں کو نیاز اور قوموں کو عروج بخشتا ہے۔ آئیے ! اللہ پاک کے پیارے انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السّلام کی سیرت مبارکہ کے بارے میں پڑھتے ہیں:

نام و نسب: آپ علیہ السّلام کا مبارک نام داؤد “ اور نسب نامہ یہ ہے : داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہودا بن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 )

حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام کا مبارک حلیہ بیان کرتے ہوئے حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپ علیہ السّلام سرخ چہرے ، نرم و ملائم بالوں و سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ (سیرت الانبیاء ص 69 6، 670)

اوصاف : آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے۔ خوفِ خدا، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے۔ یہاں آپ علیہ السّلام کی مبارک زندگی کے 5 قراٰنی اوصاف ذکر کیے جاتے ہیں ۔

(1) زبور شریف : زبور شریف وہ آسمانی کتاب ہے جو اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام پر نازل فرمائی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55) اس مقدس کتاب میں 150 سورتیں تھیں ، سب میں دعا ، اللہ پاک کی ثناء اور اس کی تحمید و تمجید کا بیان ہے نہ اس میں حلال و حرام کا بیان ہے نہ فرائض اور نہ ہی حدود و احکام کا ۔( سیرتُ الانبیاء ،ص 671)

(2) رجوع الی اللہ اور عبادت پر قوت والے: آپ علیہ السّلام عبادت پر بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے : ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔ (صراط الجنان، 8/ 376)

(3)سلطنت و نبوت : حضرت یوسف علیہ السّلام کے بعد آپ پہلے شخص ہیں جنہیں سلطنت و نبوت دونوں عہدوں پر فائز کیا گیا اور آپ علیہ السّلام نے تقریباً ستر سال دونوں ذمہ داریوں کو پورا کیا پھر آپ کے بعد آپ کے فرزند حضرت سلیمان علیہ السّلام کو بھی اللہ پاک نے سلطنت و نبوت دونوں مرتبوں سے سرفراز فرمایا۔ (سیرتُ الانبیاء ،ص680) چنانچہ پارہ 2، سورۃُ البقرۃ آیت نمبر 251 میں ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)

(4)خليفۃُ الله: اللہ پاک نے زمین میں آپ علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ بنایا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)

(5) کثیر علم: حضرت داؤد علیہ السّلام کا ایک وصفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو کثیر علم عطا فرمایا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)

اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی مبارک صفات کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیا سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگانی شخصیات ہیں ان کی سیرتِ مبارکہ کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی ، روح کو قوت ، دلوں کو ہمت، عقل کو نور بخشتا ہے۔ چنانچہ حضرت داؤد علیہ السّلام کے اوصافِ کریمہ جن کا ذکر قراٰنِ مجید و فرقانِ حمید میں آیا ان میں سے کچھ اوصاف کو ذکر کیا جاتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

(1) عبادت کا حال : حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے زیادہ پسند ہیں ان کا طریقہ یہ تھا کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے زیادہ پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے ، تہائی رات عبادت کرتے پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔(صراط الجنان)

(2)رجوع کرنے والے : نضر بن حارث نے مذاق اڑانے کے طور پر کہا’’ اے ہمارے رب! جہنم کے عذاب کا ہمارا حصہ ہمیں حساب کے دن سے پہلے دنیا میں ہی جلد دیدے۔ اس پر اللہ پاک نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے فرمایا کہ آپ ان کفار کی باتوں پر صبر کریں اور ان کی اَذِیَّتوں کو برداشت کریں ۔ اس کے بعد فرمایا کہ ہمارے نعمتوں والے بندے حضرت داؤد علیہ السّلام کو یاد کریں بیشک وہ اپنے رب کی طرف ہر حال میں رجوع کرنے والا ہے ۔( صراط الجنان)

(3)خلافت کا ملنا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26) اللہ پاک نے داؤد علیہ السّلام کو زمین میں اپنا نائب مقرر کیا۔ اللہ پاک نے ارشا د فر مایا کہ اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں اپنا نائب مقرر کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام کرنے پر آپ کو مامور کیا اور آپ کا حکم ان میں نافذ فرمایا تو لوگوں میں حق کے مطابق فیصلہ کرو ۔

(4)چاشت ادا کرنے والے : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما نے ایک مرتبہ لوگوں سے فرمایا: ’’کیا تم قراٰنِ پاک میں چاشت کی نماز کا ذکر پاتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں ۔ آپ رضی اللہُ عنہما نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ اور فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام چاشت کی نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔ ایک عرصے سے میرے دل میں چاشت کی نماز کے بارے میں کچھ الجھن تھی یہاں تک کہ میں نے اس کا ذکر اس آیت ’’یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِ‘‘ میں پا لیا۔( تفسیرکبیر،9/375، صٓ، تحت الآیۃ: 18)

الله پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی مبارک صفات کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اسلام میں انبیا اور رسول وہ انسان ہوتے ہیں، جو خدا کی طرف سے ایک خصوصی مقصد سے انسانوں کی رہنمائی کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ انہی میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السّلام ہیں۔ آپ خوفِ خدا، تقوی و ورع ، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے۔ آپ علیہ السّلام کا ذکر قراٰنِ کریم کی آیات میں آیا ہے۔ ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں :

(1)سلطنت اور حکمت : اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2، البقرۃ:251)اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت یعنی نبوت دونوں عطا فر ما دیئے ۔ اور آپ کو جو چاہا سکھایا ، اس میں زرہ بنانا اور جانوروں کا کلام سمجھنا دونوں شامل ہیں ۔

(2)پہاڑوں اور پرندوں کا تابع ہونا : اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ : 17 ، الانبیآء: 79 ) یہاں حضرت داؤد علیہ السّلام پرکیا جانے والا انعام بیان فرمایا گیا کہ اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ کا تابع بنادیا کہ پتھر اور پرندے آپ کے ساتھ آپ کی مُوافقت میں تسبیح کرتے تھے۔ ( خازن،3/285، الانبیآ، تحت الآیۃ: 79)

(3)اللہ کا فضل : اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)

(4) رجوع اِلى الله : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی طرف رجوع کرنے والے ہیں۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

(5)حق و باطل میں فرق کرنے والا علم : اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔ (پ23،صٓ:20) اس آیت میں حکمت سے مراد نبوت ہے اور بعض مفسرین نے حکمت سے عدل کرنا مراد لیا ہے جبکہ بعض نے اس سے کتابُ الله کا علم ، بعض نے فقہ اور بعض نے سنت مراد لی ہے اور قولِ فیصل سے قضا کا علم مراد ہے جو حق و باطل میں فرق و تمیز کر دے۔(مدارک،ص1017،صٓ،تحت الاٰیۃ20)

اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کی صفات سمجھنے اور ان پر غور و فکر کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین


اللہ پاک نے انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا اور ان کو مخلوق کی طرف ہادی بنا کر بھیجا۔ اور ان پر آسمانی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے۔ اور ان انبیائے کرام کو تمام لوگوں سے افضل فرمایا اور ان میں سے کچھ انبیائے کرام کا قراٰنِ پاک میں تذکرہ فرمایا اور بعض انبیائے کرام وہ ہیں جس کو اللہ پاک نے بادشاہت بھی عطا فرمائی ۔ انہیں میں سے حضرت داؤد (علیہ السّلام) بھی ہیں۔ اللہ پاک نے آپ (علیہ السّلام)کو بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا اور آپ (علیہ السّلام) کو بہت سے کمالات و خوبیوں سے نوازا اور قراٰنِ پاک میں مختلف مقامات پر آپ (علیہ السّلام) کی خوبیوں کا تذکرہ فرمایا۔ معزز قارئین کرام ان صفات (خوبیوں) میں سے چند ملاحظہ ہوں:

(1)علم : ارشادِ باری تعالٰی ہے : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)یعنی ہم نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو قضا اور سیاست کا علم دیا اور آپ (علیہ السّلام) کو پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم بھی عطا کیا ۔ (صراط الجنان )

(2) فضل : حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل عطا فرمایا ۔﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10)

(3) پہاڑوں اور پرندوں کا مسخر ہونا :پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد (علیہ السّلام) کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم دیا ۔ آپ (علیہ السّلام) کی آواز اتنی خوبصورت تھی کہ جب آپ زبور شریف کی تلاوت کرتے تو بہتا پانی رُک جاتا ، ہوا ٹھہر جاتی اور چرند و پرند آپ کے ارد گرد جمع ہو جائے ۔ (صراط الجنان )

(4)لوہے کا نرم ہونا :اللہ پاک نے حضرت داؤد (علیہ السّلام) کے لیے لوہا نرم فرما دیا ۔ آپ (علیہ السّلام) کے ہاتھوں میں لوہا موم کی طرح نرم ہو جاتا تو آپ (علیہ السّلام) اس کو جس شکل میں ڈھالنا چاہتے با آسانی ڈھال دیتے۔

(5) زبور کا عطا ہونا: ﴿ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55) زبور کتابِ الٰہی ہے جو حضرت داؤد علیہ السّلام پر نازل ہوئی ۔ اس میں میں 150سورتیں تھیں۔ سب سورتوں میں دعا اور حمد باری تعالیٰ اور ربُّ العالمین کی تحمید و تمجید کا بیان تھا۔ اس کتاب میں حلال و حرام و فرائض وغیرہ کا بیان نہ تھا۔

(6)عبادت گزار: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔

حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔( بخاری، کتاب احادیث الانبیائ، باب احبّ الصلاۃ الی اللہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)

(7) سلطنت کے مالک :﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20) یعنی حضرت داؤد علیہ السّلام کو اللہ پاک نے وہ اَسباب و ذرائع عطا فرمائے جن کے ذریعے سلطنت مضبوط ہوتی ہے خواہ وہ لشکر کی صورت میں ہو یا ذاتی عظمت و ہیبت کی صورت میں ہو۔

(8)حکمت : اللہ پاک نے داؤد علیہ السّلام کو حکمت بھی عطا فرمائی۔ اس آیت میں حکمت سے مراد نبوت ہے۔ (تفسیر مدارک )

(9) خلیفۃُ اللہ علی الارض: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)اللہ پاک نے داؤد علیہ السّلام کو زمین میں اپنا نائب مقرر کیا۔ اللہ پاک نے ارشا د فر مایا کہ اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں اپنا نائب مقرر کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام کرنے پر آپ کو مامور کیا اور آپ کا حکم ان میں نافذ فرمایا تو لوگوں میں حق کے مطابق فیصلہ کرو ۔

اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مقامات پر داؤد علیہ السّلام کی صفات بیان کی گئی ہیں۔ اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام سے سچی محبت عطا فرمائے۔ اور ان کی شان میں کسی قسم کی بھی گستاخی سے محفوظ فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نام و نسب: آپ علیہ السّلام کا مبارک نام داؤد “ اور نسب نامہ یہ ہے : داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام ۔

زبور شریف: زبور شریف وہ آسمانی کتاب ہیں جو اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام پر نازل فرمائی۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے:﴿ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55) آپ علیہ السلام کے چند مزید اوصاف جانئے:

(1) حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ حضرت داؤد علیہ السّلام بہت عبادت گزار انسان تھے۔ (2) حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت و ریاضیت میں بھی اعلیٰ مقام رکھتے تھے (3) حضرت داؤد علیہ السّلام بہت زیادہ خوفِ خدا رکھنے والے تھے۔ (4) حضرت داؤد علیہ السّلام خشیتِ الہی میں مبتلا رہنے والے تھے۔ (5) حضرت داؤد علیہ السّلام خوفِ خدا میں غور و فکر رکھنے والے تھے (6) حضرت داؤد علیہ السّلام عاجزی اور انکساری رکھنے والے تھے (7) عاجزی اور انکساری حضرت داؤد علیہ السّلام کا ایک خاص حصہ تھی (8) قراٰنِ پاک میں بھی حضرت داؤد علیہ السّلام کے کچھ اوصاف بیان ہوئے ہیں:(1) وہ عبادت پر بہت قوت والے تھے (3) اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے:﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

(9) نیک اعمال کے ساتھ ساتھ حضرت داؤد علیہ السّلام سنت سیرت انبیا کے مطابق ہمیشہ حلال اور طیب چیزیں کھاتے پیتے اور اس کا خاص اہتمام فرماتے تھے (10) آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے (11) آپ علیہ السّلام سرخ چہر ے والے تھے۔ (13) نرم اور ملائم بالوں والے تھے (13) سفید جسم والے (14) اور طویل داڑھی والے تھے۔ (15) جسمانی خوبصورتی کے ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دلکش تھی(16) جب حضرت داؤد علیہ السّلام ترنم کے ساتھ زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کرتے تھے (17) آپ علیہ السّلام کی آواز سُن کر پرندے اور جنگلی جانور آپ کے اِرد گرد جمع ہو جاتے تھے۔


الله پاک نے ابنِ آدم کی ہدایت کیلئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام کو اس دنیا میں بھیجا اور ان عظیم ترین ہستیوں کو اعلیٰ اوصاف اور کردار کا مالک بنایا جن میں بعض کے اوصاف کا ذکر خود اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں بھی فرمایا ، انہیں اعلیٰ ترین ہستیوں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ الصلوۃ و السّلام ہیں جن کو اللہ پاک نے کئی بہترین صفات سے نوازا تھا اب میں نے ان کی صفات قراٰنِ کریم سے پیش کرنے کی سعی کرتا ہوں :حضرت داؤد علیہ السّلام کی صفات: الله پاک نے قراٰنِ کریم میں کئی جگہ حضرت داؤد علیہ السّلام کی صفات کو ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ

(1) آپ علیہ السّلام کی سلطنت و نبوت: الله پاک سورۃُ البقرہ میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی ۔(پ2،البقرۃ:251)تفسیر جمل میں ہے۔ یہ آپ علیہ السّلام کی خاصیت ہے کہ حضرت یوسف علیہ السّلام کے بعد آپ ہی وہ پہلے شخص ہیں جو سلطنت و نبوت دونوں عہدوں پر ایک ساتھ فائز ہوئے اور ستّر برس تک دونوں عہدے پر فائز رہے ۔

(2) عبادت و ریاضت: آپ علیہ السّلام عبادت پر بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔ ارشادِ باری ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔ (صراط الجنان، 8/ 376)

(3) اللہ پاک کا خلیفہ (نائب): اللہ پاک پارہ 23 سورہ صٓ میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)تفسیر صراط الجنان میں مفتی قاسم دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ لکھتے ہیں: اس آیت میں ان کی زمینی خلافت کا ذکر فرمایا ہے کہ : اے داؤد! بے شک ہم نے تجھے زمین میں اپنا نائب مقرر کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام کرنے پر آپ کو مامور کیا۔

(4) حق و باطل میں فرق کرنے والے: حضرت داؤد علیہ السّلام بڑے زہد و تقوی کے ساتھ حق و باطل میں فرق کرنے والے بھی تھے۔ ارشاد ربانی ہے : ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20) تفسیر صراط الجنان میں ہے: یہاں قولِ فیصل سے قضا کا علم مراد ہے جو حق و باطل میں فرق و تمیز کر دے۔۔( جمل، صٓ، تحت الآیۃ: 20، 6 / 377)

(5) آپ علیہ السّلام کا علم: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)تفسیر خزائن العرفان میں صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں کہ : علمِ قضا و سیاست اور حضرت داؤد کو پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم عطا فرمایا۔

(6) آپ علیہ السّلام کیلئے لوہے کا نرم ہو جانا: آپ علیہ السّلام نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی کہ ان کیلئے کوئی ایسا سبب بنا دیا جائے جس سے آپ علیہ السّلام اپنے اہل و عیال کا گزارہ کر سکیں اور بیتُ المال (شاہی خزانے) سے آپ علیہ السّلام بے نیاز ہو جائے، تو اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کی دعا قبول کی۔ چنانچہ ارشادِ باری ہے: ﴿ وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ لوہا آپ کے دستِ مبارک میں آکر مثلِ موم یا گوندھے ہوئے آٹے کے نرم ہوجاتا اور آپ اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے ۔

الله پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں ان عظیم ہستیوں کے اوصاف کردار اور اخلاق سے حصہ عطا فرمائے۔ اٰمین