مومن کی معراج نماز ہے اور عاشق کی معراج مدینہ،مدینہ سے والہانہ محبت کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے آقا و مولی حضور جانِ جاناں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممدینہ منورہ میں جلوہ فرما ہیں، نہایت برکت،عظمت و روحانیت والا شہر کہ مدینہ منورہ میں ایک نیکی کا ثواب بچاس ہزار کے برابر ہے، عشاقِ مدینہ گل ہائے مدینہ سے تو عشق کرتے ہی ہیں، خارِ مدینہ سے بھی بے انتہا پیار کرتے ہیں۔

ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لئے آنکھوں میں آئیں سرپہ رہیں دل میں گھر کریں

یثرب سے مدینہ:

یثرب زمانہ جاہلیت کا نام ہے، اس کے معنی ہلاکت و فساد کے ہیں، اس لئے اسے یثرب کہنے سے منع فرمایا گیا ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اس سے محبت کی وجہ سے اس کا نام مدینہ رکھا اور یثرب کہنے سے منع فرمایا ۔

1۔جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص 252)

2۔فرشتوں کی حفاظت:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ظاہری حیاتِ مبارکہ میں مدینہ منورہ کی حفاظت پر فرشتے مامور تھے اور آپ کی عزت افزائی کیلئے مدینہ منورہ کو گھیرے میں لے رکھا تھا، چنانچہ ارشاد فرمایا:اس ذات کی قسم! جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینہ میں نہ کوئی گھاٹی ہے، نہ کوئی راستہ، مگر اس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 250)

3،4۔طاعون و دجال سے محفوظ:

حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 250)

دجال کا فتنہ سب سے بڑا فتنہ ہے،مگر مدینہ کے خوش بخت اس فتنے سے محفوظ رہیں گے، طاعون جیسی بیماری بھی مدینہ میں داخل نہیں ہو سکتی۔

5۔مدینہ میں مرنے کی فضیلت:

پیارے آقا علیہ السلام نے فرمایا:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے،مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص249)

ہر عاشق کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مدینے میں مرے،مگر خوش بختوں کے حصّے میں ہی یہ شرف آتا ہے۔

6۔محبوب کی شفاعت:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع (یعنی شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 254)

شفاعت کرے حشر میں جو رضا کی سوا تیرے کس کو یہ قدرت ملی ہے

7۔پاکی کا سامان:

مدینہ خود بھی پاک ہے اور لوگوں کو بھی پاک وصاف کرنے والا ہے، چنانچہ حضور اکرم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کاحکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔

8۔ خاک مدینہ:

خاکِ مدینہ میں بھی شفا ہے۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماپنے چہرۂ انور سے یہاں کا گرد و غبار صاف نہ فرماتے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کو بھی اس سے منع فرماتے۔فرماتے:خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص260)

9۔بہتر کیا ؟

حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ ان کیلئے بہتر ہے اگر وہ جانیں۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں ، ص 190)

یعنی قیامت تک کے مسلمانوں کو بتا دیا کہ بہتر کیا ہے اور مدینہ بہتر کیوں نہ ہو کہ ا سےنسبت جو سرکار علیہ السلام سے ہے۔

10۔مزار ِپُر انوار:

مدینہ منورہ کو یہ تمام فضلتیں اس لئے حاصل ہیں کہ یہاں جانِ جاناں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجلوہ فرما ہیں، زمین کا وہ خطہ جو جسمِ اطہر سے مَس شدہ ہے،کعبہ معظمہ بلکہ عرشِ معلی سے بھی افضل ہے،مدینہ پاک کو یہ شرف حاصل ہے کہ حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا مزارِ پر انوار یہاں پر ہے، روحِ مبارکہ یہاں جلوہ فرما ہے، انوار و تجلیات یہاں برستے اور یہیں سے تقسیم ہوتے ہیں۔

تو کیوں نہ ہم بھی مدینۃ الرسول سے محبت کریں، اپنے کریم کے شہر پر قربان جائیں، کیوں نہ ہماری جان ہمارے ماں باپ اس زمین پر فدا ہوں،جس کو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا عشق عطا ہو گیا، اس کیلئے دنیا و مافیہا میں سے کچھ بھی معنی نہیں رہتا، اسے تو بس اپنے محبوب سے محبت ہوتی ہے اور وہ انہی کے پاس جانا چاہتا ہے۔الله پاک ہمیں حقیقی غمِ مدینہ و عشقِ رسول عطا فرمائے ۔آمین


دعوت اسلامی کے تحت 3 جولائی 2022 ء بروز اتوار اسلام آباد میں تربیتی بیان ہواجس میں  63 دن کے تربیتی کورس کے شرکاء نے شرکت کی۔

مبلغ دعوت اسلامی نعمان عطاری ، ڈویژن مدنی قافلہ ذمہ دار ، راولپنڈی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بھائیوں کو 12 ماہ میں ایک ماہ اور ہر ماہ کم از کم 3 دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کا ذہن دیا ۔(رپورٹ: نعمان عطاری اسلام آباد راولپنڈی ڈویژن مدنی قافلہ زمہ دار ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی شرکت رہی۔

تفصیلات کے مطابق اس مدنی مشورے میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے اسلامی بھائیوں کی تربیت کرتے ہوئے شعبے کے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی اور انہیں اوراقِ مقدسہ کے تحفظ کے لئے مدنی پھولوں سے نوازا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


2 جولائی 2022 ء بروز ہفتہ ضلع جہلم کے شہر سنگھوئی میں بعد نماز عشاء سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے  رکن حاجی بغداد رضا عطاری نے شرکت کی ۔

رکن شوری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے عاشقان رسول کی دینی واخلاقی اعتبار سے تربیت کی نیز اسلامی بھائیوں کے درمیان ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا بھی اہتمام کیا اور بعد مدنی مذاکرہ قربانی کی کھالیں جمع کرنے کا ذہن دیا ۔(رپورٹ: عابد عطاری ٫ شعبہ مدنی چینل عام کریں ضلع جہلم ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


الحمد الله ذکرِ مدینہ عاشقانِ رسول کیلئے باعثِ راحتِ قلب وسینہ ہے،  عشاقِ مدینہ اس کی فرقت میں تڑپتے اور زیارت کے بے حد مشتاق رہتے ہیں،جسے ایک بار بھی مدینے کا دیدار ہو جاتا ہے، وہ اپنے آپ کو بخت وَر سمجھتی اور مدینے میں گزرے ہوئے حسین لمحات کو ہمیشہ کیلئے یادگار قرار دیتی ہے۔

وہی ساعتیں تھیں سُرور کی، وہی دن تھے حاصلِ زندگی بحضورِ شافعِ امتاں، میری جن دنوں طلبی رہی

علمائے کرام رحمۃ الله علیم نے مدینہ منورہ کے کم وبیش 100 نام لکھے ہیں اور دنیا کے کسی بھی شہر کے اتنے نام نہیں ہیں،مدینہ منورہ کو یثرب کہنے سے منع فرمایا گیا ہے۔فتاویٰ رضویہ جلد 1 صفحہ 116 پر ہے:مدینہ طیبہ کو یثرب کہنانا جائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہگار ۔رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر تو یہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔( عاشقان رسول کی 130 حکا یات مع مکے مدینے کی زیارتیں، صفحہ 252) آئیے! مدینہ منورہ کے چند فضائل احادیث کی روشنی میں ملاحظہ کیجئے:

1۔سرکارِ والا تبار،ہم بے کسوں کے مددگار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ارشادِ خوشگوار ہے:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں،اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری شريف،ج1،ص619، حدیث 1880)

2۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب وسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ باقرینہ ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع(یعنی شفاعت کرنے والا)ہوں گا۔(مسلم شریف ، ص 716، حدیث 1378)

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے(حدائق بخشش)

3۔رسولِ نذیر،سراجِ منیر،محبوبِ ربِّ قدیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ دلپذیر ہے:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کاحکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی،جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔(صحیح بخاری، ج 1،ص 617، حدیث 1871)

4۔دوجہاں کے تاجور،سلطانِ بحر و بر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ روح پرور ہے:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے، وہ مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔(شعب الایمان، ج 3، ص 497، حدیث 1482)

ز میں تھوڑی سی دے دے بہرِ مدفن اپنے کوچے میں لگادے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے(ذوق نعت)

5۔نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ روح پرور ہے:اہلِ مدینہ پر ایک زمانہ ایسا ضرور آئے گا کہ لوگ خوشحالی کی تلاش میں یہاں سے چراگاہوں کی طرف نکل جائیں گے، پھر جب وہ خوشحالی پا لیں گے تو لوٹ کر آئیں گے اور اہلِ مدینہ کو اس کشادگی کی طرف جانے پر آمادہ کریں گے، حالانکہ اگر وہ جان لیں تو مدینہ ان کیلئے بہتر ہے۔( مسند امام احمد بن حنبل، ج 5، ص 106، حدیث 14686)

اُن کے در کی بھیک چھوڑی سَروری کے واسطے اُن کے در کی بھیک اچھی، سروری اچھی نہیں (ذوق نعت)

6۔رسولِ اکرم،نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: جو بالقصد ( اپنی ارادۃً ) میری زیارت کو آیا،وہ قیامت کے دن میری محافظت میں رہے گا اور جو مدینے میں سکونت کرے گا اور مدینے کی تکالیف پر صبر کرےگا تو میں قیامت کے دن اس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا اور جو حرمین (یعنی مکے مدینے) میں سے کسی ایک میں مرے گا،اللہ پاک اس کو اس حال میں قبر سے اٹھائے گا کہ وہ قیامت کے خوف سے امن میں رہے گا۔(مشکوۃالمصابيح،ج1، ص 512، حدیث 2755)

7۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،جب رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمغزوۂ تبوک سے واپس تشریف لارہے تھے تو تبوک میں شامل ہونے سے رہ جانے والے کچھ صحابہ کرام علیہم الرضوان ملے،انہوں نے گرد اڑائی تو ایک شخص نے اپنی ناک ڈھانپ لی، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ان کی ناک سے کپڑا ہٹایا اور ارشاد فرمایا:اس ذات کی قسم!جس کےقبضہ قدرت میں میری جان ہے،مدینے کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔

(جامع الاصول للجزری، ج9، ص297، حدیث6962)

8۔فرمانِ مصطفٰے ہے:جس نے مسجدِ نبوی شریف میں40 نمازیں متواتر ادا کیں،اس کیلئے جہنم اور نفاق سے نجات لکھ دی جاتی ہے۔(مسند امام احمد ،ج 4، ص 311 ، حدیث 12584)

9۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مسجد نبوی شریف میں ایک نماز پڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔(ابن ماجہ، ج 2، ص 176، حدیث 1413)

10۔نبیِّ مکرم،نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ معظم ہے:اس ذات کی قسم!جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے،مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ، مگر اُس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس روایت میں مدینۃ المنورہ کی فضیلت کا بیان ہے اور تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے زمانے میں اس کی حفاظت کی جاتی تھی،کثرت سے فرشتے حفاظت کرتے اور انہوں نے تمام گھاٹیوں کو سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی عزت افزائی کیلئے گھیرا ہوا ہے۔(شرح صحیح مسلم للنووی، ج5،ص148)

ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی شب و روز خاکِ مزار مدینہ(ذوق نعت)

دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں بار بار میٹھا میٹھا مدینہ دیکھنے کی اور روضۂ رسول کی باادب حاضری نصیب فرمائے۔

(آمین یاربّ العالمین)

ہجر وفراق میں جو یاربّ! تڑپ رہے ہیں ان کو دکھا دے مولیٰ میٹھے نبی کا روضہ (وسائل بخشش، ص299)


دنیائے فانی میں انسانی ہمدردی کا حامل، فلاحی و معاشرتی لحاظ سے صفوں میں سب سے آگے نمائندگی کرنے والامذہب ، دینِ حق”مذہب اسلام“ ہے۔قدرتِ الٰہی نے دینِ اسلام کے دھاگے میں فرائض و عبادات کی ایسی ایسی موتی کو پرویا ہے جس پر عمل کرکے بندہ نہ صرف قربِ خدا کو حاصل کرسکتا ہے بلکہ لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کو بھی بہترین بناسکتا ہے۔

جی ہاں! اس تمہید سے ہم جس عبادت کی طرف اشارہ کرنا چارہے ہیں اس سے ہماری مراد ماہِ ”ذوالحجۃ الحرام “ کی دسویں، گیارہویں اور بارہویں تاریخ کو ہونے والی جانوروں کی قربانی کے بارے میں ہےجو ہر مسلمان بالغ مرد و عورت مالک نصاب (مالدار) پر واجب ہے۔ان تین دنوں میں قربانی کے ذریعے حاصل ہونے والے ثواب کو سال کے کسی بھی دن کسی بھی وسائل سے کمایا نہیں جاسکتا۔ان دنوں افضل یہی ہے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں جانوروں کی قربانی پیش کی جائے۔ اس قربانی کے ذریعے نہ صرف ثواب کا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے بلکہ لوگوں کو معاشی و معاشرتی اعتبار سے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جن کا ذکر ہم اس مضمون میں بیان کریں گےاس کے علاوہ قربانی کے وجوب اور فضیلت پر قرآن و حدیث سے دلیل بھی پیش کی جائے گی۔چنانچہ

قرآن کی روشنی میں قربانی کا وجوب:

اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْ(۲) ترجمہ کنزالایمان: تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ (سورۃ الکوثر، آیۃ2)

قربانی کی فضیلت پر احادیث مبارکہ:

فرمان مصطفٰے ﷺ:

(1)جس نے خوش دلی سے طالبِ ثواب ہو کر قربانی کی ،تووہ آتش جہنم سے حِجاب(یعنی روک)ہو جائے گی۔(المعجم الکبیر، ج3، ص84، حدیث 2736)

(2) اے فاطمہ ! اپنی قربانی کے پاس موجودرہو کیونکہ اِس کے خون کا پہلا قطرہ گرے گا تمہارے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ (السنن الکبری للبیہقی، ج9، ص476، حدیث19161)

قربانی کے معاشی فوائد

قربانی عبادت کے ساتھ ساتھ لاکھوں لاکھ افراد کو کاروبار کا ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے اور ملکی معیشت کو بھی اربوں روپے کافائدہ پہنچاتا ہےجس کی چند مثالیں ملاحظہ کیجئے:

٭ قربانی کے لئے بہت سے لوگ اپنے گھروں، باڑوں یا کیٹل فارمز Kettle farms میں جانور پالتے ہیں، ان کی دیکھ بھال کے لئے ملازمین رکھے جاتے ہیں ٭کسان جانوروں کے چارے کے لئے کھیتی باڑی کرتا ہے ٭اگر جانور بیمار ہوجائے تو علاج کے لئے ڈاکٹر زسے مدد لی جاتی ہے ٭جانور بیچنے والے اسے بیچنے کے لئے منڈی لانےتک اور خریدار جانور کو اپنے گھر لے جانے کے لئے گاڑیوں کو کرایے پر لیتے ہیں ٭جانور کو ایک شہر سے دوسرے شہر لے جانے کے لئے راستے میں حکومت کو ٹول ٹیکس ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی میں جانور رکھنے کے لئے جگہیں کرائے پر لی جاتی ہیں ٭جانوروں کی حفاظت کے لئے ٹینٹ اور دیگر لوازمات کا کرایہ ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی آنے والے افراد کے لئے منڈی میں مختلف کھانے پینے کے اسٹال لگائے جاتے ہیں ٭منڈی میں بچے اور بزرگ گھوم گھوم کر ماسک بیچ رہے ہوتے ہیں ٭جانوروں کو سجانے کے لئے سجاوٹ کا سامان خریدا جاتا ہے ٭چھری، چاقو تیز کرنے والوں کے کاموں میں تیزی آجاتی ہے ٭چھری، چاقو کی خرید و فروخت بڑھ جاتی ہے ٭قصابوں کو بھی تلاش کیا جارہا ہوتا ہے٭قربانی کے بعد گوشت کو پکانے کے لئے مصالحہ جات کا استعمال ٭قربانی کے بعد لیدر انڈسٹری Leather industry جانوروں کے کھالوں کی منتظرہوتی ہے٭قربانی کی کھالوں سے دینی مدارس اور فلاحی اداروں کو مالی مدد ملتی ہے۔

اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے کاروبار ہیں جو عین قربانی کے دنوں میں عروج پر ہوتے ہیں جن کے ذریعے مالدارو ں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر غریبوں اور مزدوروں کو فائدہ پہنچ رہا ہوتا ہے۔

قربانی کے معاشرتی فوائد

قربانی سے جہاں ثواب کا ذخیرہ ہاتھ آتاہے اور مالی مسائل حل ہوتے ہیں ، وہیں معاشرتی ماحول میں بھی درستگی آتی ہے۔قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام بھی دیتی ہےجیسے ٭قربانی کے جانور کی حفاظت میں دوست احباب ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں ٭قربانی کے وقت خاندان کے چندلوگ ، دوست احباب اکٹھے ہوکر جانور کو نحر (ذبح) کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ٭جانور ذبح ہونے کے بعد کلیجی پکتی ہے جو گھر میں آئے مہمان ساتھ مل کر کھاتے ہیں ٭بعض مقامات پر پکی ہوئی کلیجی اپنے پڑوسیوں کو بھی بھیجواتے ہیں جس سے ان کے دلوں میں خوشی پیدا ہوتی ہے ٭قربانی کے بعد گوشت بانٹنے کا سلسلہ ہوتا ہے جو ایک رشتہ دار کو دوسرے رشتہ دار سے، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے کیونکہ بعض دفعہ مصروفیات کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے کئی کئی دن بلکہ کئی کئی مہینوں تک نہیں مل پاتے ٭رشتہ داروں میں ایک دوسرے کو دعوتیں دی جارہی ہوتی ہیں ٭قربانی کا گوشت ایسے غریبوں کے گھر بھی پہنچ رہا ہوتا ہے جو بیچارے پورے سال گوشت کھانے سے محروم رہتے ہیں اور گوشت دینے والا ان کی دعائیں لے رہا ہوتا ہے۔

الغرض قربانی معاشرے کے افراد میں ایک دوسرے کے لئے الفت و چاہت اور ادب و احترام پیدا کرنے، معاملات کو مشترکہ طور پر انجام دینے ، ایک دوسرے کے ساتھ تعان کرنے، ایک دوسرے کو تحائف دینے اور صلہ رحمی کا بہترین ذریعہ ہے اور اس سے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسی الفت اور باہمی تعلقات سے معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔

اللہ پاک! ہمیں قربانی کرتے وقت تمام حقوق کا خیال رکھنے اور عزیر و اقارب کے ساتھ الفت و محبت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ خاتمِ النبیّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


مدینہ شریف ایک مقدس اور بابرکت جگہ ہے، یہ ایک ایسی جگہ ہے کہ اس کو ایک مرتبہ دیکھ لینابار بار دیکھنے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ ایک شاعر قلم اٹھاتے ہیں اور لکھتے ہیں:

پیرس پہ مرنے والے پیرس کوبھول جاتا تو بھی جو دیکھ لیتا سرکار کا مدینہ

کیا بات ہے مدینہ شریف کی! لاکھوں، کروڑوں عاشقانِ مدینہ، مدینہ کی یاد میں تڑپتے ہیں۔ مدینہ شریف کو تو میرے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے ساتھ خاص نسبت ہے اور پھر یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ اسے کوئی خاص فضیلت نہ حاصل ہو!

1۔صحیح بخاری ، کتاب فضائل المدینہ، حدیث نمبر 1817 میں ہے: ہم سے حضرت عبداللہ بن یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے خبردی،انہیں یحی بن سعید رحمۃ اللہ علیہ نے،انہوں نے بیان کیا:میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا،انہوں نے بیان کیا:نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مجھے ایک ایسے شہر میں ہجرت کا حکم ہوا ہے،جو دوسرے شہروں کو کھالے گا، (یعنی سب کا سرار بنے گا)منافقین ا سے یثرب کہتے ہیں، لیکن اس کا نام مدینہ ہے، وہ (برے)لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے،جس طرح بھٹی لوہے کے رنگ کو نکال دیتی ہے۔سبحن اللہ!مدینہ شریف کو سب کا سردار بنا دیا، کیا بات ہے مدینہ شریف کی اور مدینہ شریف میں رہنے والوں کی۔

2۔ایمان مدینہ میں سمٹ آئے گا:

پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا جس کا مفہوم کچھ یوں ہے:(قیامت کے قریب) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا، جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل آجایا کرتا ہے۔(بخاری شريف، حدیث 1876)

3۔اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والا:

اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والا اس طرح ہو جائے گا، جیسے نمک پانی میں گھل جایا کرتا ہے، اہلِ مدینہ میں رہنے والے کو نقصان پہنچانا بھی بہت ہی بُری بات ہے کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جس کا مفہوم کچھ یوں ہے:اہلِ مدینہ کے ساتھ جو بھی فریب کرے گا،وہ اس طرح گھل جائے گا،جیسے نمک پانی میں گھل جایا کرتا ہے۔(بخاری شريف، حدیث 1877)

4۔مدینہ میں دجال کا رعب نہیں پڑے گا:

نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے فرمان کا مفہوم ہے:مدینہ پر دجال کا رعب نہیں پڑے گا،اس دور میں مدینہ کے ساٹھ دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے ہوں گے۔(بخاری شريف، حدیث 1877)

سبحان الله! دجال جو پوری روئے زمین میں پھرے گا، مگر دجال کا رعب مدینہ ومکہ میں نہ پڑے گا۔

5۔مدینہ کے لئے دعا:

حضرت انس رضی اللہ عنہ نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے روایت کرتے ہیں،آپ نے دعا فرمائی:اے اللہ پاک !جتنی مکہ میں برکت عطا فرمائی ہے، مدینہ میں اس سے دگنی برکت کر۔(بخاری شريف، حدیث 1885)

سبحان اللہ! مکہ سے دگنی برکت کی دعا مدینہ شریف کی فضیلت کو واضح کرتی ہے۔

6۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی مدینہ سے محبت:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب کبھی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری تیز فرما دیتے اور اگر کسی جانور کی پشت پر سوار ہوتے تو مدینہ کی محبت میں اسے ایڑ لگاتے۔(بخاری شريف، حدیث 1886)

سواری کو تیز کر دیتے، جانور کی پشت پرا یڑلگا دیتے، کیا محبت ہے!! ہمارے آقا کی محبتِ مدینہ سے۔

7۔مدینہ میں موجود جانوروں کی فضیلت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہفرمایا کرتے تھے:اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے دیکھوں تو انہیں کبھی نہ چھیڑوں، کیونکہ رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا تھا:مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے میدانوں کے بیچ میں حرم ہے۔(بخاری شريف، حدیث 1873)

8۔مدینہ میں بدعت ایجاد کرنے والے کی سزا:

کتاب المناسک میں ہے:حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،ہم نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے صرف قرآن اور جو کچھ اس صحیفے میں ہے، وہ لکھا ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے بیان فرمایا:مدینہ عبر سے نور تک حرم ہے، جو اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے بدعت ایجاد کرنے والے کو پناہ دے تو اس پر اللہ پاک تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔اس کی نفل عبادت قبول ہوگی نہ فرض۔(متفق علیہ ، رواه البخاری 1870، ومسلم 1468)

اے کاش! مدینہ میں مجھے موت یوں آئے قدموں میں تیرے سر ہو میری روح چلی ہو (آمین)

اللہ پاک ہمیں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے، جن کی موت مدینہ میں ہوتی ہے۔آمین


مدینہ منورہ کی فضیلت واہمیت:

شيخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ نے اپنی تصنیف جذب القلوب الى ديار المحبوب میں لکھا ہے:امت کےتمام علما کا اس پر اتفاق ہے کہ زمین بھر کے سب شہروں میں سب سے زیادہ فضیلت اور بزرگی رکھنے والے دو شہر مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ ہیں،لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ ان دونوں شہروں میں سے کسی شہر کو کس شہر پر فضیلت اور کس کو کس پر ترجیح ہے، تمام علما کا اس پر اجماع ہے کہ زمین کے دیگر تمام حصّوں حتی کہ کعبۃ اللہ سے، بلکہ بقول بعض علما جملہ آسمانوں سے،یہاں تک کہ عرشِ معلی سے بھی افضل زمین کاوہ مبارک حصّہ ہے،جس سے حضور سرورِ کا ئنات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا جسمِ اطہر ملا ہوا ہے،کیونکہ آسمان اور زمین دونوں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے قدموں سے مشرف ہوئے ہیں۔

مدینہ منورہ کی فضیلت کے بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ ہوں:

حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: کاش!لوگوں کو معلوم ہو کہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے (اگر) کوئی اسے بے رغبت ہو کر چھوڑ دے گا،اللہ پاک اس میں اس سے بہتر آدمی بسادے گا اور جو اس کی تنگی اور مشقت پر ثابت قدم رہے گا،قیامت کے روز میں اس کا سفارشی اور گواہ ہوں گا۔(صحیح مسلم، کتاب الحج)

یثرب سے مدینہ بننے کی تحقیق:

یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ میثاقِ مدین میں مدینہ منورہ کو یثرب کہا گیا ہے،لیکن اس کے بعد اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اس نام کو ناپسند فرمایا،اس کے بجائے طیبہ،طابہ اور مدینہ نام رکھے گئے۔

امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ،انہوں نے فرمایا:میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو فرماتے ہوئے سنا:إن اللّٰه تعالى سمّٰی المدينۃ طابہ(صحيح مسلم)اللہ پاک نے مدینہ کا نام طیبہ رکھا ہے۔

اس حدیث کو اسی سند اور متن کے ساتھ ابنِ ابی شیبہ نے بھی روایت کیا،امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: إِنَّهَا طَيْبَۃ : يَعْنِي : الْمَدِينَۃ، وَإِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ، كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّۃ ۔مدینہ طیبہ ہے،یہ گندگی کو (یوں) دور کرتا ہے، جیسے آگ چاندی کا میل کچیل دور کر دیتی ہے۔(صحیح مسلم، حدیث 1384)

مدینہ منورہ کے فضائل احادیث کی روشنی میں:

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے مکہ مکرمہ سے ہجرت کے وقت الله پاک سے اپنےمحبوب ترین شہر میں لے جانے کی دعا کی،الله پاک نے دعا قبول فرمائی اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو مدینہ منورہ لے گئے، اس سے پتا چلا کہ اللہ پاک کو مدینہ منورہ، بہت محبوب شہر تھا۔

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے صحابہ کرام کو تلقین فرمائی کہ مدینہ منورہ میں ہی موت کی دعا کریں، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جس کو مدینہ منورہ میں موت آئے گی، قیامت کے دن اس کا گواہ اور شفیع ہوں گا۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ اکثر دعا فرماتے تھے:اے اللہ پاک!مجھے اپنے راستے میں شہادت عطا فرمائیے اور رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے شہر میں موت نصیب فرما، اللہ پاک نے ان کی دعائیں قبول فرمائیں۔(صحیح بخاری)

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے شہرِ مدینہ کے لئےیہ دعا فرمائی:یااللہ پاک!ابراہیم تیرے بندے،تیرے دوست اور تیرے نبی تھے، انہوں نے مکہ مکرمہ کےلئے دعاکی: میں بھی تیرا بندہ اور رسول ہوں، میں وہی دعا مدینہ منورہ کے لئے کرتا ہوں۔ اے اللہ پاک!مدینہ والوں کو مکہ والوں کی نسبت دوگنی برکت عطا فرما اور ان کے ناپ تول کے پیمانے میں بھی برکت عطا فرما۔(بخاری)

آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: جو کوئی صُبْح سَویْرے سات عَجْوَہ چھوہارے کھائے تو اسے اس دن زہر اور جادو نقصان نہ دے گا ۔( بخاری، 3/540،حدیث:5445)

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مدینے والوں کی عزت کرو، کیونکہ میں نے صرف مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی، بلکہ میری قبر بھی مدینہ میں ہوگی اور قیامت میں ،میں وہیں سے اٹھوں گا۔(بخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے دیکھوں تو انہیں کبھی نہ چھیڑوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے میدانوں کے بیچ میں حرم ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:(قیامت کے قریب)ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا، جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے۔

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اہلِ مدینہ کے ساتھ جو بھی فریب کرے گا، وہ اس طرح گھل جائے گا، جیسے نمک پانی میں گھل جایا کرتا ہے۔

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اگر کوئی میرے پڑوسیوں کو عزت کی نظر سے دیکھے گا،تو میں قیامت کے دن اس کا گواہ اور شفیع ہوں گا۔

ان تمام احادیث سے پتہ چلا کہ شہر ِمدینہ کی کس قدر اہمیت اور اس کے فضائل ہیں، تمام مسلمانوں کو بھی اس کی عزت اور اہمیت کی حفاظت کرنی چاہئے، اللہ پاک ہم سب کو غمِ مدینہ نصیب فرمائے۔آمین


دعوت اسلامی کے صوبہ پنجاب شعبہ عطیات بکس کے تحت قربانی کی کھالوں کو جمع کرنے کے سلسلے میں مختلف علاقوں  میں جدول رہا جس میں شعبہ کے صوبائی ذمہ دار زاہد عطاری نےڈویژن ساہیوال میں روزانہ فجر کے بعد ذمہ داران سے ملاقاتیں کیں اور کھالوں کے اکٹھاکرنے پر گفتگو ہوئی جس میں پینافلیکس، این او سی ، گاڑی کی بکنگ اور گھر گھر رسید دینے کے حوالے سے بھی بات ہوئی ، اس کے علاوہ کھالیں اکھٹی کرنے کے لئے 8 کیمپ بمع اخراجات تیار کئے ۔(رپورٹ: محمد شہریار عطاری ، سوشل میڈیا شعبہ عطیات بکس پنجاب ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس)


مدینہ مدینہ ہمارا مدینہ                  ہمیں جان و دل سے ہے پیارا مدینہ

سہانا سہانا دل آرا مدینہ دیوانوں کی آنکھوں کا تارا مدینہ

یہ رنگیں فضائیں یہ مہکی ہوائیں معطر معنبر ہے سارا مدینہ

پہاڑوں میں بھی حسن کانٹے بھی دلکش بہاروں نے کیسا سنوارا مدینہ

مدینہ منورہ وہ بابرکت مقام ہے جہاں سیدِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے قیام فرمایا،اس مقام سے اسلام کو تقویت ملی، اسلام و دین کی ترویج و اشاعت کا مرکز یہی مقدس شہر ہے اور مدینہ منورہ کو حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی آخری آرام گاہ ہونے کا شرف بھی حاصل ہے،اسی لئے عشاقانِ مدینہ آج بھی اس پاک در کی حاضری کیلئے تڑپتے اور آنسو بہاتے ہیں ۔مدینہ منورہ سے والہانہ محبت کا عکاس امیر ِاہلِ سنت کا یہ شعر ہے :

مدینہ اس لئے عطار جان و دل سے ہے پیارا کہ رہتے ہیں میرے آقا میرے دلبر مدینے میں

(وسائل بخشش،ص406)

فضائلِ مدینہ منورہ:

شفاعتِ مصطفٰے:

شہنشاہِ مدینہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ باقرینہ ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع(یعنی شفاعت کرنے والا)ہوں گا۔ (مسلم شریف ، ص 716، حدیث 1378)

دو جہاں کے تاجور،سلطانِ بحر و بر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے، وہ مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔(شعب الایمان، ج 3، ص 497، حدیث 1482)

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے(حدائق بخشش)

مدینہ لوگوں کو پاک و صاف کرے گا:

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف (ہجرت) کاحکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی، جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔(صحیح بخاری، ج 1،ص 617، حدیث 1871، عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص 252)

مدینہ منورہ ہر آفت سے محفوظ:

نبیِّ مکرم، نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ معظم ہے:اس ذات کی قسم!جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے،مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ،مگر اُس پر دو فرشتے ہیں،جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

(مسلم،ص 714، حدیث 1374، عاشقان رسول کی 130 حکایات،ص 250)

ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی شب و روز خاکِ مزارِ مدینہ(ذوقِ نعت)

رحمت کے تحفوں سے استقبال:

جب کوئی مسلمان زیارت کی نیت سے مدینہ منورہ آتا ہے، تو فرشتے رحمت کے تحفوں سے اس کا استقبال کرتے ہیں۔(جذب القلوب، ص 211)

ایمان کی پناہ گاہ :

ایمان کی پناہ گاہ مدینہ منورہ ہے۔(بخاری، جلد 1،ص 618، ح 1876)

پچاس ہزار نمازوں کا اجر :

مسجد نبوی میں ایک نماز پڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔(ابن ماجہ، ج 2، ص 176، حدیث 1413)

دعائے مصطفٰے:

ایک موقع پر نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے یوں دعا فرمائی:اے اللہ پاک!ہمارے لئے ہمارے مدینے میں برکت دے، ہمارے مد اور صاع میں برکت دے۔(ترمذی، ج 5، ص 282، ح3465)

مدینہ منورہ کی حفاظت :

سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری شريف،ج1،ص619، حدیث 1880)

خاکِ شفا :

خاکِ مدینہ کو خاکِ شفا قرار دیاگیا، جب حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمغزوۂ تبوک سے واپس تشریف لارہے تھے تو تبوک میں شامل ہونے سے رہ جانے والے کچھ صحابہ کرام علیہم الرضواننے گرد اڑائی تو ایک شخص نے اپنی ناک ڈھانپ لی،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کی ناک سے کپڑا ہٹایا اور ارشاد فرمایا:اس ذات کی قسم!جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے،مدینے کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔(جامع الاصول، ج9، ص297، حدیث6962)

یثرب سے مدینہ:

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:یثرب کا معنی ہےمصیبت و آفات کی جگہ چونکہ یہ جگہ پہلے بڑی بیماری والی تھی، اس لئے یثرب کہلاتی تھی۔

حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی برکت سے طیبہ یعنی صاف کی ہوئی زمین ہوگئی،اب وہ جگہ بجائے دارالوباء (مقام مصیبت ) کے دارالشفا بن گئی۔(مرآۃ المناجیح، 6/294)

رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر تو بہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔

علامہ مناوی تفسیر شرح ِ جامعِ صغیر میں فرماتے ہیں:اس حدیث سے معلوم ہوا! مدینہ طیبہ کا یثرب نام رکھنا حرام ہے، کہ یثرب کہنے سے توبہ کا حکم ارشاد فرمایا اور توبہ گناہ ہی سے ہوتی ہے۔(فتوی رضویہ، ج 21، ص 116)

اللہ ربُّ العزت ہمیں مدینہ منورہ سے سچی محبت رکھنے،اس پاک در کی حاضری کی تڑپ رکھنے کی سعادتِ عظیمہ عطا فرمائے ۔آمین ۔عشاقِ مدینہ گو یازبانِ حال سے کہتے ہیں:

رہیں ان کے جلوے، بسیں ان کے جلوے میرا دل بنے یادگارِ مدینہ(ذوق نعت )


ہمارے پیارے مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب مکہ معظمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے گئے تو پھر اس شہر کا نام یثرب سے ہٹ کر مدینۃ النبی اور مدینۃ الرسول پڑ گیا اور مدینۃ الرسول کی تو بات ہی کیا ہے کہ حدیثِ پاک میں ہے:جو مدینہ کو یثرب کہہ بیٹھے،وہ کفارہ کے لئے دس بار مدینہ کہے۔(کنز العمال، ج12، ص116،رقم حدیث 34938)معلوم ہوا! مدینہ شریف کو یثرب کہنا گناہ ہے ۔

مدینہ منورہ کے فضائل سے کتبِ حدیث مالامال ہیں۔عاشقانِ رسول مکہ سے بھی زیادہ مدینہ منورہ سے پیار کرتے ہیں اور کیوں نہ کریں کہ خود مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے دعا مانگی:

1۔اے اللہ پاک!مدینہ پاک کو اس سے دوگنی برکت عطا فرما،جو تو نے مکہ شریف کو عطا فرمائی۔(رواہ البخاری و المسلم امام احمد عن انس)

2۔ایک اور حدیثِ پاک میں ہے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینہ منورہ مکہ معظمہ سے بہتر ہے۔(رواہ الطبرانی فی الکبیر دار قطنی فی الافراد عن رافع ابن خدیج)

مکہ سے اس لئے بھی افضل ہوا مدینہ حصے میں میں اس کے آیا میٹھے نبی کا روضہ

عمومی حکم یہی ہے کہ مکہ مدینہ سے افضل ہے۔

3۔مدینہ کے تاجدار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینہ شریف اسلام کا گنبد، ایمان کا گھر ،میری ہجرت گاہ اور حلال و حرام کے نافذ ہونے کی جگہ ہے۔(رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ )

4۔حضور سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ارشاد ہے:مدینہ منورہ بھٹی کی طرح ہے،جو لوہے کے میل کو دور کردیتی ہے اور اچھے کو خالص کرلیتی ہے ۔(رواہ البخاری والمسلم و الترمذی والنسائی عن جابر رضی اللہ عنہ)

5۔مدینہ منورہ کی مٹی بھی بڑی بابرکت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ منورہ کی مٹی میں بھی جذام سے شفا ہے۔(رواہ ابو نعیم فی الطب عن ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ، زرقانی علی احمد، ج8، ص331)

6۔مدینہ شریف میں مرنا بھی بہت بڑی سعادت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جو مدینے میں مرنے کی طاقت رکھتا ہو،وہ یہیں آ کر مرے،بے شک میں مدینے میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔

(مشکوۃ شریف، صفحہ نمبر 240)

7۔حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:میں سب سے پہلے اہلِ مدینہ کی شفاعت کروں گا، پھر اہلِ مکہ کی اور پھرطائف والوں کی۔(رواہ الطبرانی فی الکبیر)

8۔مدینہ شریف کا قبرستان جسے جنت البقیع کہتے ہیں، اس میں جو خوش نصیب دفن ہیں، وہ سب جنتی اور شفاعت فرمانے والے ہیں، جیسا کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اللہ پاک بروزِ قیامت جنت البقیع اور مدینہ منورہ سے 70 ہزار ایسے افراد اٹھائے گا، جو بے حساب جنت میں جائیں گے، ان میں سے ہر ایک ستر ہزار کی شفاعت کرے گا اور ان کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔( المسند الفردوس عبداللہ بن مسعود)

ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں مدفن مرا محبوب کے قدموں میں بنا دے

9۔اور تو اور جنت بھی مدینے میں ہے،جیسا کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:میرے گھر اور میرے منبر کے درمیانی جگہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے اور میرا منبر حوضِ کوثر پر ہے۔(رواہ البخاری عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ)

10۔زیارتِ روضہ رسول:مؤمن کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی اور سب سے بڑا اعزاز ہے، آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جس نے مدینہ آکر میری زیارت کی،میں بروزِ قیامت اس کا گواہ اور شفیع بنوں گا۔(رواہ البیہقی فی الشعب عن انس رضی اللہ عنہ)

مدینہ شریف میرے پیارے آقا،مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا پیارا شہرہے، اسی لئے ہر عاشقِ رسول اس شہر سے والہانہ عقیدت و محبت رکھتا ہے، حدیثِ پاک میں آتا ہے:انسان جس سے محبت کرتا ہے، اس کا ذکر کثرت سے کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عاشقانِ مدینہ کی زبانیں ذکرِ مدینہ سے معطر رہتی ہیں۔ اگر کوئی قرآنِ پاک کے لفظ کی تلاوت کی نیت سے مدینہ کہے تو اسے ثواب ملے گا۔

الحمدللہ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں بھی ہمیں ذکرِ مدینہ کی جھلک ہر دم نظر آرہی ہے، مثلاً مدنی مرکز کے نام فیضان مدینہ، دیگر اصطلاحات میں مدرسۃ المدینہ، جامعۃ المدینہ، صحرائے مدینہ، مکتبۃ المدینہ وغیرہ وغیرہ، الغرض ہر طرف لفظِ مدینہ کی بہار ہے۔اللہ پاک ہم سب کو آرزوئے مدینہ میں سرشار رکھے، بار بار میٹھا مدینہ دکھائے اور جنت البقیع میں مدفن ہونا فرمائے۔آمین

پڑوسی خلد میں ہم سب کو اپنا بنا لیجئے جہاں ہیں اتنے احساں اور احساں یا رسول اللہ


پچھلے دنوں دعوت اسلامی کے 12 دینی کاموں کے سلسلے میں صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر ننکانہ میں قائم مدنی مرکز فیضان مدینہ میں ننکانہ ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں اراکین ڈسٹرکٹ مشاورت، نگران تحصیل مشاورت اور نگران یوسی مشاورت نے شرکت کی۔

دورانِ مدنی مشورہ رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے ذمہ داران سے دینی کاموں کا فالواپ لیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے شعبہ جا ت کے لئے زیادہ سے زیادہ قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی ترغیب دلائی۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ نے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کو مدنی قافلوں میں سفر کرنے اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو مزید بڑھانے کے حوالے سے اہداف دیئے جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔ (رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)