نماز کی اسلام میں اہمیت و فضلیت:قرآنِ پاک میں اللہ پاک پارہ 1 سورۂ بقرہ کی آیت 43 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔اس سے چند مسائل معلوم ہوئے:پہلا یہ کہ نماز زکوٰۃ سے افضل اور مقدم ہے۔ دوسرا یہ کہ نماز پڑھنا کمال نہیں نماز قائم کرنا کمال ہے اور تیسرا یہ کہ انسان کو جانی مالی ہر قسم کی نیکی کرنی چاہیے۔( بحوالہ آیاتِ قرآنی کے انوار،ص10)نماز کی اہمیت و فضیلت پر فرامینِ مصطفے:(1) کھڑے ہو کر نماز پڑھ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھ اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر نماز پڑھ لے۔(بخاری،/،حدیث:)(2) جب بندہ ذکر و نماز کے لیے مسجد کو ٹھکانہ بنا لیتا ہے تو اللہ پاک اس کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے جیسا کہ جب کوئی غائب آتا ہے تو اس کے گھر والے اس سے خوش ہوتے ہیں۔(ابن ماجہ،1 /800،حدیث:438)

پڑھتی رہو نماز کے جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پہ فضل کے دیکھے ہی جاؤ گی

نمازِ مغرب کی اہمیت:مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت ہے کیونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لیے اس نماز کو نمازِ مغرب کہا جاتا ہے۔مغرب کی نماز کی اہمیت پر فرامینِ مصطفے:(1)جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،8/ 195)(2) جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)(3) جومغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/200،حدیث:7245)مغرب کے بعد چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلوۃ الاوابین کہتے ہیں چاہیں تو ایک سلام سے سب پڑھیں یا دو سلام سے یا تین سے اور تین سلام سے یعنی ہر رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔

نمازوں کے اندر خشوع اےخدا دے پئے غوث اچھی نمازی بنا دے

اے عاشقان رسول! ہم کتنی خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے ہمیں مسلمان بنایا اور نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امتی بنایا اور اس پر مزید احسان یہ فرمایا کہ ہم پر نمازیں فرض کیں۔نمازوں کا جذبہ پانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے منسلک ہوجائیے کہ جہاں بے نمازی، نمازی بن جاتی ہیں اور سچا عشقِ رسول بھی نصیب ہوتا ہے۔اس ماحول کی برکت سے اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

اے بیمارِ عصیاں تو آجایہاں پر گناہوں کی دے گا دوا دینی ماحول


مغرب کا معنی: سب سے پہلے مغرب کا معنی سمجھیے۔مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت چونکہ مغرب کی نماز سورج غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لیے اس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔تحفۂ معراج:اللہ پاک نے مسلمانوں پر جو پانچ نمازیں فرض کی ہیں ان میں سے ایک مغرب کی نماز بھی ہے اور یہ پانچ نمازیں تو معراج شریف پر ہمارے پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تحفۃً ملی ہیں اور یہ پہلا تحفہ ہے جو رب کریم نے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عطا فرمایا ورنہ روزہ،زکوٰۃ،حج تو زمین پر عطا کیے گئے ان کا حکم زمین پر نازل ہوتا رہا مگر نماز وہ واحد تحفہ ہے جو معراج کی رات عطا کیا گیا۔مغرب کی خصوصیات:سب سے پہلے حضرت داؤد علیہ السلام نے نمازِ مغرب ادا فرمائی۔حضرت داؤد علیہ السلام نے جب چار رکعت ادا کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے 3 رکعت ادا کر کے سلام پھیر لیا تو اللہ پاک کو اپنے اس نبی کی ادا پسند آئی تو تاقیامت اپنے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امت پر فرض کر دی۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے آخری نماز جو اپنی زندگی میں ادا کی وہ نمازِ مغرب ادا کی اس کے بعد آپ نے کوئی نماز ادا نہ کی اس وجہ سے اس نماز کو اہمیت دی گئی۔قرآنِ پاک میں نمازِ مغرب کی فضیلت:قرآنِ پاک میں بھی اللہ پاک نے اس نماز کی اہمیت و فضیلت کو بیان فرمایا ہے۔ارشاد باری ہے: اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔(پ12،ھود:114)اس آیت کی تفسیرمفسرین کچھ یوں فرماتے ہیں:رات کے حصوں میں جو نمازیں مراد ہیں وہ مغرب اور عشا کی نماز ہے۔3فرامینِ مصطفے:ہمیں نمازِ مغرب کا شوق دلانے کے لیے سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس پر بے شمار احادیث بیان فرمائی ہیں جن میں سے 3احادیثِ مبارکہ آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں:(1)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)(2)سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے برابر کے ثواب کے برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/39،حدیث:435) نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)اللہ پاک ہمیں پانچ نمازیں وقت پر خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

نمازوں کے اندر خشوع اے خدا! دے پئے غوث اچھی نمازی بنا دے


اللہ پاک فرماتا ہے: وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ ؕاِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ ؕذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَ0وَاصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ0ترجمۂ کنز العرفان :اور دن کے دونوں کناروں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم رکھو ۔بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں،یہ نصیحت ماننے والوں کیلئے نصیحت ہے۔اور صبر کرو کیونکہ اللہ نیکی کرنے والے کا اجر ضائع نہیں کرتا۔تفسیر صراط الجنان :اس آیت میں دن کے دو کناروں سے صبح ا ور شام مراد ہیں ، زوال سے پہلے کا وقت صبح میں اور زوال کے بعد کا وقت شام میں داخل ہے ۔ صبح کی نمازتو فجر ہے جبکہ شام کی نمازیں ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصوں کی نمازیں مغرب و عشا ہیں۔ نیکیوں سے مراد یا یہی پنجگانہ نمازیں ہیں جو آیت میں ذکر ہوئیں یااس سے مراد مطلقاً نیک کام ہیں یا اس سے’’ سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرْ‘‘ پڑھنا مراد ہے۔(مدارک، ہود، تحت الآیۃ: 114، ص516)نمازِ مغرب کو مغرب کہنے کی وجہ :مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت ہے چونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لیے اس نماز کو نمازِ مغرب کہا جاتا ہے ۔احادیثِ طبیہ :اَمی جان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں،حضور نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :اِنَّ أَفْضَلَ الصَّلوٰةِ عِنْدَ اللّٰہِ صَلٰوةُ الْمَغْرَبِ، وَمَنْ صَلَّی بَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ بَنَی اللّٰہُ لَهُ بَيْتاً فِي الْجَنَّةِ،يَغْدُو فِيْهِ وَ يَرُوْح۔(طبرانی، المعجم الأوسط، 7 : 230، رقم : 6445)اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل نماز، نمازِ مغرب ہے۔ جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لئے اللہ پاک جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج وعمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔( جمع الجوامع، 160،حدیث:(231) حکایت:حضرت عمربن ابوخلیفہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: ہم نے حضرت عطا خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ نمازِ مغرب ادا کی،نماز کے بعد جب ہم واپس ہونے لگے تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:مغرب و عشا کے اس درمیانی وقت سے لوگ غافل ہیں!یہ نماز اوابین(توبہ کرنے والوں کی نماز) کا وقت ہے۔جس نے اس دوران نماز کی حالت میں قرآنِ کریم کی تلاوت کی گویا وہ جنت کی کیاری میں ہے۔ (الله والوں کی باتیں ج5 ص 259)نمازِ مغرب کی ادائیگی کا مستحب وقت:امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے عبدالعزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کی ،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:دن کی نماز (عصر) ابر کے دن میں جلدی پڑھو اور مغرب میں تاخیر کرو۔(مراسیل ابی داود مع ابو داود ، کتاب الصلوٰۃ، ص 5) حدیث:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(طبرانی)رزین نے مکحول سے روایت کی کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھے ، اس کی نماز علّیین میں اٹھائی جاتی ہے ۔


نماز کی دین میں اہمیت :صحابی ابنِ صحابی حضرت  عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اسلام کی بنیاد 5 باتوں پر ہے:اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکوٰۃ دینا،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔(بخاری،1/14،حدیث:8)اے عاشقان ِرسول!کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے جوہر عاقل بالغ مسلمان مرد و عورت پر فرضِ عین ہے( یعنی جس کا ادا کرنا ہر عاقل بالغ مسلمان پر ضروری ہے)نماز کسی بھی حالت میں معاف نہیں۔اگر کوئی بیمار ہو اور چاہے کتنا ہی شدید بیمار ہو اسے بھی نماز معاف نہیں۔ اگر کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکتا ہو تو بیٹھ کر پڑھے ،اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر پڑھے ،اشارے سے پڑھے، اگر لیٹ کر اشارے سے بھی نہیں پڑھ سکتا تو فی الوقت نہ پڑھے لیکن اس کے ذمے قضا ہو گی، وہ نمازیں معاف تب بھی نہیں جب وہ بیماری سے ٹھیک ہو جائے تو تب ادا کریں۔دیکھا اسلامی بہنو!نماز کس قدر ضروری ہے کہ کسی بھی حالت میں اس کی معافی نہیں سوائے دو صورتوں کے(1)حیض و نفاس والی عورت کو اور (2)جنوں یا بے ہوشی طاری ہو جائے اور چھ نمازوں کا وقت گزر جائے تو اسے بھی نماز معاف ہےاتنی دیر اور اس پر قضا بھی نہیں کی جائے گی۔ اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں بار بار نماز کا حکم دیا ہے۔اللہ پاک سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 45 میں ارشاد فرماتا ہے:اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بے شک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں۔(پ1،البقرۃ:45)اس آیت میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جو سچے مومن ہیں ان کے علاوہ لوگوں پر بھاری ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ جو سچے مومن نہیں ان پر نماز بھاری ہے تو ہمیں ہر صورت نماز ادا کرنی چاہیے خوشی ہو یاغم، رنج ہو یا تکلیف،نیز ہر حال میں نماز ادا کرنی چاہیے۔دینِ اسلام میں اس کی بہت اہمیت ہے۔قیامت میں بھی سب سے پہلے اس کا ہی سوال ہوگا۔نماز مومن کی معراج ہے۔ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نماز مومن کی معراج ہے۔(مرقات،1/55)نمازِ مغرب حضرت داؤد علیہ السلام بوقتِ مغرب چار رکعتیں پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہوگئیں۔(شرح معانی الآثار،1/226،حدیث:1014ملخصاً)مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت ہے کیونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی اس لیے اس نماز کو نمازِ مغرب کہتے ہیں۔

تو پانچوں نمازوں کی پابند کر دے پئے مصطفی ہم کو جنت میں گھر دے

نمازِ مغرب پر فرامینِ مصطفی:خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا( یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/105،حدیث:2231)دیکھا!اسلامی بہنو!نمازِ مغرب کا کس قدر ثواب ہے کہ جو اس کو ادا کرے گا اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب ہے تو ہمیں گھر بیٹھے نمازِ مغرب پڑھ لینی چاہیے اور مقبول حج عمرہ کا ثواب لے لینا چاہیے اور جو کوئی نماز پڑھتی ہے وہ اس کی طرح ہے یعنی اس کو اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کہ شبِ قدر کی رات قیام کرنے میں ملتا ہے۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی کلام نہ کرے تو بارہ برس کے عبادت کے ثواب کے برابر کی جائیں۔ حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)دیکھا!اسلامی بہنو!مغرب کی نماز کی تو کیا ہی فضیلت ہے!اس کے بعد نفل پڑھنے کی بھی بڑی فضیلت ہے۔انسان تو گناہ کرتا ہی رہتا ہے تو ہمارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کتنے ہم پر مہربان اور شفیق ہیں!ہمیں گناہوں سے بچانے کے لیے کیا کیا ہمیں بتا گئے!ہمیں یہ نوافل پڑھنے چاہئیں اور اپنے گناہوں سے چھٹکارا پانا چاہیے۔ بعد میں چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں۔مغرب کی تین رکعت فرض پڑھنے کے بعد ہر دو رکعت پر قعدہ کیجیے۔یہ چھ رکعت ایک ہی سلام کے ساتھ پڑھیے۔ہر دو رکعت پر قعدہ کیجیے۔اس میں التحیات،درودِ ابراہیمی اور دعا پڑھئے۔پہلی، تیسری اور پانچویں رکعت کی ابتدا میں ثنا،تعوذ،تسمیہ یعنی ثنا ،اعوذ اور بسم اللہ بھی پڑھیے۔چھٹی رکعت کے قعدے کے بعد سلام پھیر دیجیے۔پہلی دو رکعت سنتِ مؤکدہ ہوئیں اور باقی چار نوافل،یہ ہے اوابین(یعنی توبہ کرنے والوں کی نماز) چاہیں تو دو دو رکعت کر کے بھی پڑھ سکتی ہیں۔بہارِ شریعت،جلد اول صفحہ 666 پر ہے:بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں۔خواہ ایک سلام سے پڑھیں یا دو سے یا تین سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔(درمختاروردالمحتار،6/ 547)سرکارِ مکہ مکرمہ ،سردارِ مدینہ منورہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے اگر مسلمان اسے پا کر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تو اللہ پاک اسے ضرور دے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔نماز کی ترغیب:پیاری اسلامی بہنو! نماز اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ کلمہ طیبہ پڑھنے، اللہ پاک کی توحید اور حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے رسول ہونے پر ایمان لانے کے بعد ہی دوسرا رکن نماز ہے۔نماز ہی وہ عمل ہے جو مومن اور منافق میں فرق کرتا ہے۔نماز دین کا ستون ہے اس لیے اس ستون کو قائم و دائم رکھنا چاہیے۔ اس ستون کی وجہ سے ہمارا دین قائم ہے۔ جو انسان نماز نہیں پڑھتا تو اس کے لیے دینِ اسلام کا تو کوئی ستون ہی نہیں تو اس کے ایمان کا کیا بھروسا! دیکھیں! اسلامی بہنو!اگر اس عمارت کے ستون نہ ہوں تو پھر وہ گر جاتی ہے۔اس عمارت کی جب کوئی بنیاد ہی نہیں ہوتی اس نے گرنا ہی ہے! اس لیے ہمیں بھی اپنے دین کی عمارت کو مضبوط رکھنے کے لیے پانچ وقت کی نماز کی پابندی کرنی چاہیے۔پیاری اسلامی بہنو!نماز پڑھنے کے بہت زیادہ ثوابات ہیں۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان: اور جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے ،وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ18،المومنون:9،10،11)ترجمۂ کنزالایمان:اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔(طحہ:16)پیاری اسلامی بہنو!یہ فرض ہے اسے ہر حال میں ادا کرنا ہے۔ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔سورۃ النساء،آیت نمبر103۔ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔نماز پڑھنے والا بے حیائی اور برے کاموں سے بچا رہتا ہے۔اللہ پاک پارہ 21 سورۂ عنکبوت کی آیت نمبر 45 میں فرماتا ہے: بے شک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور برے کام سے۔ جہاں نماز پڑھنے کے اتنے ثوابات و انعامات ہیں وہاں پر نماز نہ پڑھنے کی بھی بہت سخت وعید ہیں۔ترجمۂ کنزالایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائی اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں کہ غئی کا جنگل پائیں گے۔(پ16،مریم:59)ہمیں ثواب لینے اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنے اور دوزخ کے عذاب سے بچنے کے لیے پانچ وقت نماز ادا کرنی چاہیے۔


نماز:نماز تحفۂ معراج،کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن ہے۔نون سے مراد نور،میم سے مراد مومن کی معراج،الف سے مراداللہ پاک کی عظمت،زا سے مراد زینتِ بندگی(بندگی کی اصل)۔ نماز نور ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔نماز ِپنجگانہ اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جو ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔زینتِ بندگی یعنی عبادت کی اصل ہے۔نماز کے بہت سے دینی و دنیاوی فوائد ہیں مثلاًنماز اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے۔نماز سے رحمت نازل ہوتی ہے۔نماز سے روزی میں برکت ہوتی ہے۔دل کی قوت بڑھاتی اور چہرہ چمکاتی ہے۔نمازی کے لئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اسے بروزِ قیامت اللہ پاک کا دیدار نصیب ہوگا۔ہر مسلمان عاقل،بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت(Five Times) کی نماز فرض ہے،اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گناہ گار و عذابِ نار کا حق دار ہے ،لہٰذا نماز کی پابندی کیجئے۔آئیے!نمازِ مغرب سے متعلق جانیے اور پانچ فرامینِ مصطفے پڑھئے:نمازِ مغرب:حضرت داؤد علیہ السلام بوقتِ مغرب چار رکعتیں پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعات پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہو گئی۔(شرح معانی الآثار،1/226،حدیث:1014 ملخصاً) مغرب کا معنیٰ سورج غروب ہونے کا وقت ہے چونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اسی لیے اس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔پانچ فرامینِ مصطفی:1۔جنتی صحابی،خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا(یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)2۔ترمذی و ابن ماجہ جنتی صحابی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی،فرماتے ہیں: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے)برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)3۔طبرانی کی روایت جنتی صحابی حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ(6) رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) 4۔ترمذی کی روایت ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہے:جو مغرب کے بعد 20 رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)5۔رزین نے مکحول سے مرسلاً روایت کی،فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔ایک روایت میں چار رکعت ہے نیز انہی کی روایت جنتی صحابی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہے،اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ فرماتے تھے: مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(مشکاۃ الصابیح،1/345،حدیث:1184)اللہ کریم ہمیں استقامت کے ساتھ تمام تر ظاہری اور باطنی آداب کے ساتھ صحیح طریقے سے پانچواں نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

تو پانچوں نمازوں کی پابند کردے پئے مصطفے ہم کو جنت میں گھر دے


الحمد للہ علی احسانہ کہ اللہ کریم نے ہمیں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امتی بنایا۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اللہ پاک نے اپنا دیدار کرایا۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں ہو بھلا جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروروں درود

معراج کی رات اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کی امت کے لیے 50 نمازیں عطا فرمائیں پھر آخر میں پانچ رہ گئیں۔اس کا پورا واقعہ فیضانِ نماز سے پڑھ لیجیے۔اے عاشقانِ اہل ِبیت!الحمدللہ ہماری خوش قسمتی کہ اللہ پاک نے ہمیں نماز جیسی نعمت عطا فرمائی۔آہ!لیکن کتنے بد نصیب ہیں وہ لوگ جو نماز قضا کر دیتے ہیں ۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نمازوں کو پابندی سے ادا کریں۔نماز تو وہ ہے کہ جس میں سجدے کی حالت میں بندے کو رب کا خصوصی قرب حاصل ہوتا ہے۔سوچئے!جسے قربِ الٰہی مل گیا اس کی تو قسمت پر لاکھوں اشک۔پیاری اسلامی بہنو! پانچ نمازوں میں سے چوتھی نمازِ مغرب ہے جس کی بہت فضیلت ہے۔اس کی فضیلت پر فرامینِ مصطفی پیشِ خدمت ہیں:1۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لئے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسے ہے گویا(یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،1/195،حدیث:22311)(2)رزین نے مکحول سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے 2 رکعت پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔ (3)امام احمد و امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہما حضرت ابو ایوب و حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(4)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو بعدِ نمازِ مغرب کلام کرنے سے پہلے 2 رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔(طبرانی)(5)حدیث شریف میں ہے:جو مغرب کے بعد 6 رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔اے عاشقان ِرسول! غور کیجیے!ہم محبتِ رسول کا دعویٰ تو کرتی ہیں مگر ذرا کچھ سوچیے! کیا واقعی ہم اس محبت کا جو تقاضا ہے وہ ہم ادا کر رہی ہیں؟ہماری حالت تو ایسی ہے کہ نمازیں قضا کرتی ہیں اور جرأت تو دیکھو گویا نماز نہ پڑھنے کو عیب نہیں سمجھتیں اور دوسروں کو بلا جھجھک بول دیتی ہیں کہ میری نماز قضا ہوگئی۔ افسوس! بولتے وقت ذرا بھی شرمندگی اور احساس نہیں ہوتا۔یاد رکھیے!گناہ کا اظہار بھی گناہ ہے۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔سب نیت کیجیے کہ آج کے بعد ہماری کوئی قضا نہیں ہو گی۔جو قضا کی ہیں اس سے توبہ کے ساتھ ساتھ ان کی قضا بھی جلد از جلد کیجیے۔زندگی کا کیا بھروسا کہ کب موت آ جائے اور ہم غفلتوں میں موت کے گھاٹ اتار دی جائیں۔ خدا کی قسم! اگر نماز نہ پڑھنے کے سبب قبر میں عذاب ہوا تو برداشت نہ کر سکیں گی۔ ہمیں اللہ پاک سے عافیت کا سوال کرنا چاہیے۔آئیے!اپنے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی جناب میں عاجزانہ عرض کرتی ہیں:

بہت کمزور ہوں قابل نہیں ہر گز عذابوں کے خدارا ساتھ لیتے جانا جنت یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز اسلام کی تمام عبادات کی جامع اور خلاصہ ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضری ہے۔ مومن کی معراج ہے۔قرآنِ کریم میں نوے مرتبہ سے زیادہ نماز کا ذکر کیا گیا ہے۔تمام عبادات میں صرف نماز ہی کی یہ خصوصیت ہے جو امیر و غریب، بوڑھے اور جوان، مرد و عورت،صحت مند و بیمار، ہر ایک پر یکساں فرض ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو کسی حال میں ساقط نہیں ہوتی۔اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتی تو بیٹھ کر پڑھیں، اگر بیٹھ بھی نہیں سکتی تو لیٹ کر پڑھیں، اگر بول نہیں سکتی تو اشارے سے پڑھیں، اگر ٹھہر نہیں سکتی تو چلتے ہوئے پڑھیں، حالتِ جنگ یا سفر میں اگر سواری سے اتر نہیں سکتی تو سواری پر پڑھیں،بہرحال نماز کسی حال میں مسلمان سے ساقط نہیں ہوتی۔(شرح صحیح مسلم، مطبوعہ فرید بک اسٹال، کتاب الصلوة، ص 1063-1064ملتقطا)1۔نماز بلاعذرِ شرعی ترک کردینا گناہ و حرام و جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔نماز کی تاکید سے متعلق کثیر احادیثِ مبارکہ مروی ہیں۔یہاں ذیل میں نمازِ مغرب سے متعلق فرامینِ آخری نبی پیشِ خدمت ہیں۔1:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی، اس کیلئے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7 ص 195 حدیث 22311)2:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی، جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گُتھ جائیں۔ (ابو داود،1/183،حدیث:418)3:بےشک اللہ پاک کے نزدیک نمازِ مغرب سب نمازوں سے زیادہ افضل ہے، کیونکہ اس نے نہ تو اس نماز میں کسی مسافر سے کوئی کمی کی اور نہ ہی کسی مقیم سے، بلکہ اس نماز کے ذریعے رات کی نماز کا افتتاح فرمایا اور دن کی نماز کا اختتام فرمایا، پس جو نمازِ مغرب ادا کرے اور اس کے بعد دو رکعت ادا کرے تو اللہ پاک اس کیلئے جنت میں دو محل بنائے گا۔(قوت القلوب، ص 192:193 بحوالہ تفسیر القرطبی، البقرة، تحت الآیة 238، ج 2، ص 159)4:جو مغرب و عشا کے درمیان باجماعت نماز ادا کرکے مسجد میں ہی اعتکاف کرے اور نماز پڑھنے یا قرآنِ کریم کی تلاوت کے علاوہ کسی سے کلام نہ کرے تو اللہ پاک پر حق ہے کہ اس کیلئے جنت میں دو ایسے محل بنائے جن کا آپس میں فاصلہ ایک سو سال کی مسافت کے برابر ہو اور ان کے درمیان ایک ایسا درخت لگائے کہ اگر تمام دنیا والے اس کے گرد چکر لگائیں تو وہ ان سب کو کافی ہو۔(قوت القلوب، ص 193 بحوالہ الترغیب فی فضائل الاعمال لابن شاہین، فضل صلاة المغرب، الحدیث 75، ج 1، ص 83)5:مغرب کے بعد دو رکعتوں کی ادائیگی میں جلدی کیا کرو، اس لئے کہ یہ دو بھی نمازِ مغرب کے ساتھ ہی بلند ہوتی ہیں۔ (مشکوة المصابیح، کتاب الصلوة، باب السنن و فضلہا،حدیث 1185، ج 1، ص 234)اللہ کریم ہمیں نمازِ مغرب سمیت پانچوں نمازیں پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔نیز سنتیں اور نوافل بھی استقامت کے ساتھ پڑھنا نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز اسلام کا بنیادی اور اہم رکن ہے۔جس طرح مسلمانوں کو روزِ محشر میں اللہ پاک کے غضب سے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت بچائے گی اسی طرح اندھیری قبر میں نماز ہی روشن چراغ لے کر اپنے پڑھنے والوں کے پاس آئے گی اور ان کی محافظ بنے گی۔اللہ پاک نے نمازوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے یعنی دن اور رات کی نمازیں۔دن کی نمازیں طلوعِ فجر سے شروع ہوتی ہیں جبکہ رات کی نمازیں نمازِ مغرب سے شروع ہوتی ہیں۔مغرب کے لغوی معنی سورج غروب ہونے کا وقت چونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اسی لیے اس نماز کو نمازِ مغرب کہتے ہیں۔چونکہ نمازِ مغرب سورج غروب ہونے کے بعد سے شروع ہوتی ہے اس لیے اس کا آخری وقت ستاروں کا ہر طرف سے پھیل جاتا اور ظاہر ہو جانے پر ختم ہو جاتا ہے۔نمازِ مغرب کے بارے میں بہت سی اہمیت و فضیلت اور احادیث وحکم بھی موجود ہے چنانچہ(1)اللہ پاک نمازِ مغرب کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمۂ کنزالایمان:اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔(پ12،ھود:114)(2)خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پُرنور،شفیعِ رحمت،احمدِ مجتبیٰ،جانِ رحمت اللعلمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہوگا(یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث: 22311)سبحان اللہ!سبحان اللہ!پیاری بہنو! جس طرح آپ نے نمازِ مغرب کی برکتیں پڑھیں اسی طرح اس کے بعد(نمازِ مغرب)کے بعد ادا کیے جانے والے نفل کی برکتیں بھی پڑھیے ،چنانچہ(3)حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے ثواب کے برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439 ،حدیث:435) (4)ایک اور مقام پر حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ مغرب کے فرائض ادا کرنے کے بعد صلوۃ اوابین(یعنی توبہ قبول کرنے) والوں کی نماز چھ رکعتیں ادا کرے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)(5)چنانچہ ارشاد فرمایا:جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو روک لیا کرو کیونکہ اس وقت شیطان پھیلتے ہیں اور جب رات کا کچھ وقت گزر جائے تو انہیں چھوڑ دیا کرو اور بسم اللہ پڑھ کر دروازے بند کر دیا کرو کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا اور اللہ پاک کا نام لے کر اپنے مشکیزے کے تسمے بند کر دیا کرو خواہ ان پر کوئی چیز ہی رکھ دیا کرو اور اپنے چراغ بجھا دیا کرو۔(بخاری:5623) ترتیب:مغرب کے وقت شیطان اور شیطانی چیزیں مسلمانوں کو اللہ پاک کی راہ میں شفاعت پانے سے روکتی ہیں اور اس وقت جو مسلمان سب کچھ چھوڑ کر اللہ پاک کی راہ میں سجدہ ریز ہوتا اورسچے دل سے دعائیں وغیرہ کرتا ہے تو اللہ پاک لفظ کن سے اس کی دعا کو قبول فرما لیتا ہے۔اے مسلمانو!ذرا غور کیجیے!نماز ہمارے لیے کتنی ضروری ہے! ہمیں چاہیے کہ نمازِ مغرب کے ساتھ ساتھ باقی نمازوں کو بھی دل سے اور بڑی مخلصی کے ساتھ ادا کریں۔اللہ پاک ہمیں نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ اس کی برکتیں بھی حاصل والی بنائے ۔آمین


اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے شہادتِ توحید و رسالت کے بعد جس فریضے کی بجا آوری کا حکم قرآن و سنت میں تاکید کے ساتھ آیا ہے وہ نماز ہی ہے۔نماز شبِ معراج  کےموقع پر فرض کی گئی اور اللہ پاک نے بطور تحفہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عطا فرمائی ۔قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز کا ہوگا اور جو شخص نماز کی حفاظت کرے اس کے لیے نماز قیامت کے دن نور، دلیل اور نجات ہو گی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے اس کے لیے بروز قیامت نہ نور ہو گا اور نہ دلیل اور نہ ہی نجات۔(مجمع و زوائد،2/21، حدیث:1611)پانچوں ہی نمازیں اہمیت و فضیلت کی حامل ہیں اور ان پر متعدد احادیث مبارکہ مذکور ہیں لہٰذا نمازِ مغرب پر پانچ فرامین مصطفی ملاحظہ فرمائیے۔امام احمد و ابو داود،ابوایوب و عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: (1)میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(ابوداود،1/183،حدیث:418) (2)ابو داود نے عبد العزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:دن کی نماز( عصر )ابر کے دن میں جلدی پڑھو اور مغرب میں تاخیر نہ کرو۔(مراسیل ابوداودمع ابوداود،ص5) (3)مغرب کے فرضوں کے بعد کی دو سنت اور چار نفل کے مجموعے کا نام صلوۃ الاوابین ہے۔ صلوۃ الاوابین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے جن کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو یہ اس کے حق میں بارہ برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔ (ترمذی،1/209)(4)طبرانی کی روایت حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) (5) ترمذی کی روایت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہے: جو مغرب کے بعد بیس رکعت پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)


نماز اللہ پاک کی ایک اعلیٰ عبادت ہے کہ اس کے بارے میں سوال جواب ہونا ہے اور پانچ وقت کی نماز اللہ پاک کی وہ عظیم نعمت ہے جو ہمارے پیارے اور آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تحفے میں ملی ہے اور یہ تحفہ بھی ایسا باکمال ہے کہ رہتی دنیا بلکہ تا قیامت نہ کسی کو ملا ہے نہ ہی کسی کو ملے گا کیونکہ یہ خاص ہمارے آقا و مولی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو معراج شریف کے موقع پر عطا کی گئی۔ ہر مسلمان عاقل، بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ اس کی فرضیت (یعنی فرض ہونے )کا انکار کرنے والا کافر و مرتد ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔(1)خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)(2) روایت میں ہے:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے(ثواب کے)برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)(3)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے ہوں ۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)امام احمدو ابو داود حضرت ابو ایوب وعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(بہار شریعت،3/446،حدیث:1009) امام احمد عبد الرحمن بن غنم سے اور ترمذی ابوذر رضی اللہ عنہ سے راوی کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مغرب اور صبح کے بعد بغیر جگہ بدلے اور پاؤں موڑے دس بار جو یہ پڑھ لے:لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد بیدہ الخیر یحیی ویمیت وھو علی کل شیئ قدیر تو اس کے لیے ہر ایک کلمے کے بدلے دس نیکیاں لکھی جائیں اور دس گناہ معاف کیے جائیں گے اور دس درجے بلند کیے جائیں گے اور یہ دعا اس کے لیے ہر برائیِ شیطانِ رجیم سے حفظ ہے اور کسی گناہ کو حلال نہیں کہ اسے پہنچے سوائے شرک کے اور وہ(یعنی یہ کلمات پڑھنے والا) سب سے عمل میں اچھا ہے مگر وہ جو اس سے افضل ہے تو یہ بڑھ جائے گا۔(بہار شریعت،3/541،542،حدیث:9)اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں خشوع اور خضوع کے ساتھ نمازِ مغرب اور چاروں نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


صلوٰۃ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی دعا کے ہیں۔پھر شریعت میں صلوٰۃ کا استعمال نماز کے لیے ہونے لگا جو رکوع و سجود اور دوسرے خاص افعال کا نام ہے جو مخصوص اوقات میں جملہ شرائط و صفات کے ساتھ بجا لائی جاتی ہے۔اے عاشقاتِ نماز!نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے دوسرا اہم رکن ہے۔اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے ۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔پیاری بہنو! اسلامی نظامِ عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رب کریم نے اپنے کلامِ مجید کے اندر 92مرتبہ نماز کا ذکر فرمایا۔قرآنِ کریم میں رب کریم نے فعلِ امر کے صیغے کے ساتھ نماز کا حکم فرمایا۔فعلِ امر کسی کام کو واجب( لازم) کرنے کے لیے لایا جاتا ہے جیسا کہ پارہ 2 سورۃ البقرہ کے اندر ارشادِ باری ہے:ترجمہ:اور نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ اس ارشادِ باری سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ نماز ایک باندھا ہوا فرض ہے جسے ہر مسلمان مکلف کو وقت کے اندر ادا کرنا ضروری ہے۔نماز کو صحیح مکمل واجبات و فرائض و شرائط کے ساتھ ادا کرنے کے بے شمار انعام و اکرام و برکتیں کتبِ اسلامیہ میں مذکور ہیں۔سب سے بڑھ کر نمازی کو اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔بے نمازی کی سزائیں قرآن و حدیث میں بکثرت وارد ہوئی ہیں۔ سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ بے نمازی پر اللہ پاک کا غضب ہو گا۔پیاری بہنو!ویسے تو احادیثِ مبارکہ میں ہر نماز کے الگ الگ فضائل بیان ہوئے ہیں۔ آپ کی ترغیب و تحریص کے لیے نمازِ مغرب کی فضیلت کے بارے میں آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین ذکر کرتی ہوں۔آپ بالعموم تمام فرض نمازوں اور بالخصوص نمازِ مغرب کو پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی نیت فرمالیجئے۔(1)اللہ پاک کے نزدیک افضل نماز: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،فرماتی ہیں:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل نماز ،نمازِ مغرب ہے۔جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لیے اللہ پاک جنت میں ایک گھر بنا دے گا(جس میں)وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔(طرانی،معجم اوسط،ص230،حدیث:6445) (2)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مغرب کے بعد دو رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(طبرانی)مسئلہ:مذکورہ روایت میں مغرب کے بعد دو رکعت سنتِ مؤکدہ پڑھنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا! مغرب کے بعد دونوں سنتیں جلدی پڑھ لینی چاہیں اور فرض و سنت کے درمیان کلام نہیں کرنا چاہیے۔(3)امام احمد اور ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما نے حضرت ابو ایوب اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ غیب کی خبر دینے والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی(ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ بھلائی پر رہے گی) جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ستارے گتھ جائیں۔ (4)امام ابو داود نے عبدالعزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: دن کی نماز(عصر کی)بادل کے دن میں جلد پڑھو اور مغرب میں تاخیر کرو۔ مسئلہ:فقہِ حنفی کی مشہور و معروف و معتبر کتاب”دُرِّ مختار“ میں ہے:غروبِ آفتاب کے بعد دو رکعت کے پڑھنے کے وقت کی مقدار سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے اور اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے گتھ جائیں تو مکروہِ تحریمی ہے لیکن عذرِ شرعی،سفر یا مرض کی وجہ سے اتنی تاخیر ہو تو حرج نہیں۔مغرب کی نماز کا وقت غروبِ آفتاب( سورج) سے غروب شفق تک ہے۔(بہار شریعت) شفق امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس سفیدی کا نام ہے جو مغرب کی جانب سرخی ڈوبنے کے بعد جنوباً شمالاً صبح ِصادق کی طرح پھیلتی ہے۔(ھدایہ شرح وقایہ،عالمگیری)تحقیق کے مطابق مغرب کا کم از کم وقت ایک گھنٹہ اور اٹھارہ منٹس کا ہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ اور 35 منٹس کا۔( فتاویٰ رضویہ،جلد 2) (5)نمازِ مغرب کے بعد6 نوافل(صلوۃ الاوابین) پڑھنے کی فضیلت: طبرانی شریف کی حدیثِ مبارکہ میں ہے:جو مغرب کے بعد6 رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔مسئلہ فرائض کی ادائیگی بہت ہی لازم ہے۔نوافل کی قبولیت کا دارومدار فرائض کی ادائیگی پر ہے۔اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت!نمازوں کی پابندی پانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے تادمِ حیات وابستہ رہیے۔فیضانِ مرشد سے مالامال ہونے کے لیے ہر ہفتے کی رات ہونے والے مدنی مذاکرے کو دیکھنا اپنا معمول بنائیے۔نماز کو واجبات و فرائض کے ساتھ درست طریقے سے ادا کرنے کے لیے ماہانہ دینی حلقہ،سیکھنے سکھانے کے حلقے میں شرکت کیجیے۔فرائض کے ساتھ نوافل کی ترغیب و تحریص کے لیے اپنے علاقے میں اسلامی بہنوں کے ہونے والے اجتماع میں بلا ناغہ پابندیِ وقت کے ساتھ شرکت کرنے کی عادت بنائیے۔ربِّ کریم امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہمُ العالیہ کی عبادت کے طفیل ہمیں اپنی نمازوں کو درست پابندی کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔وما علینا الا البلاغ المبین۔


نماز کی تعریف:نماز کی نیت سےنماز کی شرائط کے ساتھ نماز کے ارکان کو ایسے طریقے سے ادا کرنا جیسا کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا کی تھی نماز کہلاتی ہے۔(شرح ھدایہ،2/28)ایمان وتصحیحِ عقائد مطابق مذہبِ اہلِ سنت و جماعت کے تمام فرائض میں نماز نہایت اہم و اعظم ہے۔قرآنِ مجید و احادیثِ نبی ِکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس کی اہمیت سے مالا مال ہیں۔جابجا اس کی تاکید آئی ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے:اقیموا الصلوۃ واتو الزکوۃ وارکعوا مع الرکعین0 (پ1،البقرۃ:43)اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ فرمانِ آخری نبی:منیۃ المصلی میں ہے کہ ارشاد فرمایا:ہر شےکی علامت ہوتی ہے اور ایمان کی علامت نماز ہے۔(بہار شریعت،ص439،حدیث:24)نماز وہ عظیم الشان عبادت اور نعمتِ عظمیٰ ہے جسے اللہ پاک نے امتِ محمدیہ کو عطا فرمائی،ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔نماز ہمارے لیے تحفۂ عظیم اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

پیارے نبی کی آنکھ کی ٹھنڈک نماز ہے جنت میں لے چلے گی جو بے شک نماز ہے

ہم پر اللہ پاک کا احسانِ عظیم ہے کہ پانچ نمازیں پڑھنے پر پچاس نمازوں کا ثواب ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی پانچوں نمازیں پڑھنے کی سعادت مرحمت فرمائے۔ہر نماز کی اپنی الگ فضیلت ہے۔نمازِ مغرب کی فضیلتیں بھی بے شمار ہیں۔نمازِ مغرب سب سے پہلے حضرت داؤد علیہ السلام نے پڑھی اپنی توبہ قبول ہونے کے شکریہ میں کیونکہ ان کی توبہ بوقتِ مغرب قبول ہوئی تھی،آپ نےچار رکعت کی نیت کی تھی مگر درمیان میں تین رکعت پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہوگئیں۔نمازِ مغرب کے فضائل: نمازِ مغرب کے فضائل پر مشتمل فرامینِ آخری نبی درج ذیل ہیں:امام احمد و ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما حضرت ابو ایوب وعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(ابوداود،1/183،حدیث:418) 2۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ ،صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز باجماعت ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا( یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)3۔رزین نے مکحول سے مرسلاً روایت کی کہ فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے اور ایک روایت میں چار رکعت ہیں نیز انہی کی روایت حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہے اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ فرماتے تھے:مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(مشکاۃ المصابیح،1/345،حدیث:1184-1185) 4۔ دوفرامینِ مصطفے:(1)جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔(2)جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) وضاحت:مغرب کے بعد کی چھ رکعت نمازِ اوابین کہلاتی ہیں۔بہارِ شریعت جلد اول صفحہ 666 پر ہے:بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے پڑھے،دو سلام سے یا تین سےاور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔4۔حضرت عمر بن ابو خلیفہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:حضرت عطا خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ نمازِ مغرب ادا کی،نماز کے بعد ہم واپس ہونے لگے تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:مغرب و عشا اس درمیانی وقت سے لوگ غافل ہیں یہ نمازِ اوابین( یعنی توبہ کرنے والوں کی نماز) کا وقت ہے۔جس نے اس دوران نماز میں قرآنِ کریم کی تلاوت کی گویا وہ جنت کی کیاری میں ہے۔(اللہ والوں کی باتیں،5/259 ) 5۔ترمذی کی روایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہے: جو مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)نماز بہت پیاری عبادت ہے۔اس کے شروع ہوتے ہی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔اللہ پاک ہمیں بھی پابندیِ وقت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

پڑھتی رہو نماز جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پہ فضل کے دیکھے ہی جاؤ گی