پچھلے دنوں حضرت سیّدنا پیر حاجی غائب شاہ غازی بخاری عَلَیْہ السلَام کے سالانہ عرس کے موقع پر دعوت اسلامی کے شعبہ مزارات اولیاء کے تحت محفلِ نعت کا اہتمام کیا گیا جس میں کثیر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

اس محفلِ میلاد میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوری ٰکے رکن ابو ماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو اولیائے کرام کی سیرتِ طیبہ پر عمل کرنے کا ذہن دیا۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ نے عاشقانِ رسول سے عام ملاقات فرمائی اور اسلامی بھائیوں کے ہمراہ حضرت سیّدنا پیر حاجی غائب شاہ غازی بخاری عَلَیْہ السلَام کے مزار پر حاضری دی نیز مزار انتظامیہ سے بھی ملاقات کا سلسلہ رہا۔(رپورٹ:شہزاد احمد عطاری شعبہ مزارات اولیاء کراچی سٹی ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے پروفیشنلز ڈیپارٹمنٹ کے تحت پچھلےدنوں پتوکی میں ایک میٹ اپ(Meet-Up) کا انعقاد ہوا جس میں آئی ٹی پروفیشنلز، انجینئرز، فنانس آفیسرز، کارپوریٹ سیکٹر مینجمنٹ، ڈاکٹرز اور وکلانے شرکت کی۔

اس میٹ اپ میں موٹیویشنل اسپیکر ثوبان عطاری نے ’’اخلاقیات‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو 26 اور 27 مارچ 2022ء کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ سوساں روڈ فیصل آباد میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ہونے والے ’’ضروریات دین کورس‘‘ میں شرکت کرنے کی دعوت دی۔(رپورٹ:علی ریاض عطاری سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز ظہر ٹھنڈے وقت پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہے۔( صحیح بخاری ،حدیث:533)

(2) سخت گرمی میں ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنے کی فضیلت: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا گرمی آتش دوزخ کی لپٹوں میں سے ہے۔ اس لئے نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔( بخاری)

(3) جب گرمی زیادہ ہو تو ٹھنڈی کرو اس کو نماز سے کہ جلن گرمی کی جہنم کی جوش سے ہے۔( جامع ترمذی،حدیث:157)

(4) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب گرمی کے دنوں کی نماز ظہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھتے تو گرمی سے بچنے کے لئے ہم اپنے کپڑوں پر سجدہ کیا کرتے ۔(صحیح بخاری،حدیث:512)

(5) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز ظہر ٹھنڈی کر کے پڑھو کیونکہ شدت گرمی، جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔( صحیح بخاری ،حدیث:508)


نماز کی اہمیت: باقی تمام فرائض زمین پر فرض ہوئے نماز عرش پر بلا کر فرض کی گئی ۔جس سے معلوم ہوا کہ نماز تمام عبادتوں سے افضل ہے۔اگر اُمّتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نماز سے افضل کوئی تحفہ ہوتا تو اللہ پاک وہی دیتا۔ باقی تمام احکام حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطے فرض ہوئے، لیکن نماز معراج کی رات بلاواسطہ عطا ہوئی اور پھر باقی ارکان ایسے ہیں جو اُمرا پر فرض ہیں غرباء پر فرض نہیں۔ جیسے زکوۃ، حج اور روزہ، مسافر اور بیمار پر فرض نہیں۔ لیکن نماز ہر ایک پر ہر حال میں فرض ہے۔ چاہے آدمی غریب ہو یا امیر، مسافر ہو یا مقیم ،بیمار ہو یا تندرست، نماز کسی حالت میں معاف نہیں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز

بندہ وصاحب ومحتاج و غنی ایک ہوئے

تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

روزے سال میں ایک مرتبہ، زکوٰۃ سال میں ایک مرتبہ، حج زندگی میں ایک مرتبہ، لیکن نماز، روزہ اور وہ بھی پانچ مرتبہ معلوم ہوا کہ نماز اللہ پاک کو بہت پیاری ہے۔

پھر ہر نماز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5،نساء:103)

وقت ظہر: آفتاب ڈھلنے سے اس وقت تک ہے کہ ہر چیز کا سایہ علاوہ سایہ اصلی کےدو چند ہو جائے۔(بہار شریعت)

(1) نماز ظہر کی فضیلت: سیدہ امّ حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص ظہر سے پہلے چار رکعت (سنت) ادا کرے اور اس کے بعد چار رکعت ادا کرے تو اللہ پاک اس پر جہنم کو حرام کر دے گا ۔(جامع ترمذی،جلد 1،حدیث:392)

(2) گرمی میں نماز ظہر کا حکم: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب گرمی سخت ہو تو نماز (ظہر) ٹھنڈی کر کے پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپک ہے۔( سنن نسائی،جلد 1،حدیث:496)

(3) نماز ظہر ٹھنڈی کر کے پڑھو: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے مؤذن نے ظہر کی اذان کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا :ٹھنڈا کرو۔ پھر ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا ٹھنڈا کرو۔ دو یا تین بار فرمایا حتی کہ ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھا ۔پھر فرمایا :بے شک گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔پس نماز (ظہر) کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔( سنن ابو داؤد ،حدیث:401)

(4) سردی میں نماز ظہر کا حکم: حضرت خالد بن دینار نے روایت نقل کی ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب گرمی کا موسم ہوتا تو نماز ظہر ٹھنڈی کرکے پڑھتے اور جب موسم سرما ہوتا تو جلدی کرتے۔( سنن نسائی ،حدیث:495)

(5) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اندازہ: حضرت اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اندازہ گرمی کے موسم میں تین سے پانچ قدموں کا ہوتا اور سردیوں میں پانچ سے سات قدموں تک ہوتا تھا۔( یعنی سایہ)( سنن ابو داؤد ،حدیث:400)

(6) سفر میں نماز ظہر جلدی پڑھنا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے، اس جگہ سے کوچ نہ کرتے جب تک ظہر کی نماز نہ پڑھ لیتے۔ ایک آدمی نے پوچھا: اگرچہ نصف النہار کا وقت ہو؟ جواب دیا :اگرچہ نصف النہار کا وقت ہو۔( سنن نسائی ،حدیث:494)


گزشتہ دنوں عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی کے کانفرنس روم میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ کے تحت ایک سیشن کا انعقاد ہوا جس میں شعبے کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

اس سیشن میں موٹیویشنل اسپیکر سر فرید عطاری نے The Power of Positive Thinking کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کی مثبت سوچ رکھنے کے حوالے سے ذہن سازی کی۔(رپورٹ:محمد سلیم عطاری معاون نگران شعبہ مکتبہ المدینہ ہیڈ آفس کراچی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


(1) ام المؤ منین حضرتِ سیدتنا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ'' جو شخص پابندی کے ساتھ ظہر سے پہلے اور بعد میں چار چار رکعتیں ادا کریگا اللہ پاک اس پر جہنم کو حرام فرمادے گا ۔  (مسند احمد ،10/232،حدیث: 26825 ، بتغیر قلیل)

(2) حضرتِ سیدنا عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم زوالِ شمس کے بعد ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا فرمایا کرتے اورارشاد فرماتے کہ یہ وہ گھڑی ہے جس میں آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں لہذا میں پسند کرتاہوں کہ اس گھڑی میں میر اکوئی نیک عمل آسمانوں تک پہنچے۔(مسند احمد ،2/250، حدیث: 15396،بتغیر قلیل)

(3) حضرتِ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا ، ''جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کیں گویا کہ اس نے وہ رکعتیں رات کو تہجد میں ادا کیں اور جو چار رکعتیں عشاء کے بعد ادا کرے گا تویہ شب قدر میں چار رکعتیں ادا کرنے کی مثل ہیں۔'' (طبرانی اوسط ،4/386، حدیث:6332 )

(4) حضرتِ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نصف النہا ر کے بعد نماز پڑھنا پسند فرمایا کرتے تھے۔ ام المؤمنین حضرتِ سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے عرض کیا ،''یا رسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس گھڑی میں نماز پڑھنا پسند فرماتے ہیں؟'' توارشاد فرمایا، ''اس گھڑی میں آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اللہ پاک اپنی مخلوق پر نظرِ رحمت فرماتاہے اور یہ وہی نماز ہے جسے حضرتِ سیدنا آدم ونوح و ابراہیم و موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام پابندی سے ادا کیا کرتے تھے ۔'' (الترغیب والترہیب ،کتاب النوافل،الترغیب فی الصلوۃ قبل الظھر وبعدھا ،1/225،حدیث:5)

(5) حضرتِ سیدناقابوس رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد ِمحترم رضی اللہ عنہ نے مجھے ام المومنین حضرتِ سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے یہ پوچھنے کیلئے بھیجا کہ'' اللہ پاک کے مَحبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کس نماز کو پابندی کے ساتھ اداکرنا پسند فرمایا کرتے تھے؟''تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ'' نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا فرمایا کرتے اور ان میں طویل قیام فرمایا کرتے اور ان رکعتوں کے رکوع وسجود نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ ادا فرماتے۔ ( سنن ابن ما جہ ، 2/39، حدیث: 1156) 


(1)  ام المؤ منین حضرتِ سیدتنا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ'' جو شخص پابندی کے ساتھ ظہر سے پہلے اور بعد میں چار چار رکعتیں ادا کریگا اللہ پاک اس پر جہنم کو حرام فرمادے گا ۔'' جبکہ ایک روایت میں ہے کہ'' اس کے چہرے کو جہنم کی آگ کبھی نہ چھوسکے گی۔'' (مسند احمد ،حدیث ام حبیبہ بنت ابی سفیان ،10/232،حدیث: 26825 ، بتغیر قلیل)

(2) حضرتِ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا ، ''جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کیں گویا کہ اس نے وہ رکعتیں رات کو تہجد میں ادا کیں اور جو چار رکعتیں عشاء کے بعد ادا کرے گا تویہ شب قدر میں چار رکعتیں ادا کرنے کی مثل ہیں۔'' (طبرانی اوسط ،4/386، حدیث:6332 )

(3) حضرتِ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نصف النہا ر کے بعد نماز پڑھنا پسند فرمایا کرتے تھے۔ ام المؤمنین حضرتِ سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے عرض کیا ،''یا رسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس گھڑی میں نماز پڑھنا پسند فرماتے ہیں؟'' توارشاد فرمایا، ''اس گھڑی میں آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اللہ پاک اپنی مخلوق پر نظرِ رحمت فرماتاہے اور یہ وہی نماز ہے جسے حضرتِ سیدنا آدم ونوح و ابراہیم و موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام پابندی سے ادا کیا کرتے تھے ۔'' (الترغیب والترہیب ،کتاب النوافل،الترغیب فی الصلوۃ قبل الظھر وبعدھا ،1/225،حدیث:5)

(4) ا میرالمومنین حضرتِ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ'' زوال کے بعد ظہر سے پہلے چاررکعتیں اداکرنا صبح میں چا ر رکعتیں ادا کرنے کی طر ح ہے اور اس گھڑی میں ہر چیز اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْیَمِیْنِ وَ الشَّمَآىٕلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَ هُمْ دٰخِرُوْنَ(۴۸) ترجَمۂ کنزُالایمان:اس کی پرچھائیاں داہنے اوربائیں جھکتی ہیں اللہ کو سجد ہ کرتی اور وہ اس کے حضور ذلیل ہیں۔'' (پ14 ، نحل : 48) (سنن ترمذی ، کتا ب التقدیر،با ب ومن سورۃ النحل،5/88 ،حدیث: 3139)

(5) حضرتِ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا ، ''ظہر سے پہلے جوچار رکعتیں ایک سلام سے ادا کی جاتی ہیں ،ان کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔'' (سنن ابی داؤد ، کتاب التطوع ،با ب الاربع قبل الظھر،2/35، حدیث: 1270)

یا اللہ پاک ہمیں بھی ان فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر عمل کرتے ہوئے نماز ظہر سمیت پانچوں نمازیں وقت پر ہی ادا فرمانے کی توفیق عطا فرما اور باجماعت ادا فرمانے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام پچھلے دنوں مرکزی جامعۃ المدینہ  بوائز جہلم (پنجاب) میں دو دن پر مشتمل نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان بھر کے تمام آفس ذمہ داران، ایچ آر ڈیپارٹمنٹ اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق پہلے دن آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دارنے تمام اسلامی بھائیوں کو شعبہ جامعۃالمدینہ میں آئی ٹی کے حوالے سے ہونے والے دینی کاموں کا تعارف پیش کیا اور نیو موبائل ایپ جامعۃ المدینہ (بوائز) کا تعارف پیش کیا جبکہ مولانا ظفر عطاری مدنی (نگرانِ مجلس جامعات المدینہ بوائز پاکستان) نے شعبے کے حوالے سے شرکا کی تربیت کی۔

بعدازاں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی اسد عطاری مدنی نے نشست میں موجود اسلامی بھائیوں کو اخلاقیات، ذمہ داری اور حسن ِاخلاق کے حوالے سے مدنی پھول دیئے۔

مزید اگلے دن عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی سے آئے ہوئے ٹرینر سر فرید عطاری نے شرکا سے ٹائم منیجمنٹ سمیت مختلف مسائل کے حل کے لئے تبادلۂ خیال کیا۔آخر میں شاہد عطاری (آفس ذمہ دار شوریٰ آفس) نے صفائی ستھرائی اور کریکٹر بلڈنگ کے سمیت آفس منیجمنٹ کے متعلق اہم نکات بتائے۔اس موقع پر رکن مجلس مولانا طاہر سلیم عطاری مدنی بھی موجود تھے۔(رپورٹ:محمد امیرحمزہ عطاری پروجیکٹ منیجرآئی ٹی ڈیپارٹمنٹ آف جامعۃ المدینہ بوائزپاکستان، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


(1) ہم سے ایوب بن سلیمان مدنی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر عبدالحمید بن ابی اویس نے سلیمان بن بلال کے واسطہ سے کہ صالح بن کیسان نے کہا کہ ہم سے اعرج عبدالرحمن وغیرہ نے حدیث بیان کی۔ وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مولیٰ نافع عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کی روایت کرتے تھے کہ ان دونوں صحابہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو، کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔(بخاری شریف،ص 303،حدیث:506)

(2) ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ بن حجاج نے مہاجر ابوالحسن کی روایت سے بیان کیا، انھوں نے زید بن وہب ہمدانی سے سنا۔ انھوں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن ( بلال ) نے ظہر کی اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا کر، ٹھنڈا کر، یا یہ فرمایا کہ انتظار کر، انتظار کر، اور فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہے۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، پھر ظہر کی اذان اس وقت کہی گئی جب ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے۔(بخاری شریف،ص 303،حدیث:507)

(3) ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ گرمی کے موسم میں ) ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس حدیث کی متابعت سفیان ثوری، یحییٰ اور ابوعوانہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے۔(بخاری شریف،ص 304،حدیث:509)

(4) ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے بنی تیم اللہ کے غلام مہاجر ابوالحسن نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زید بن وہب جہنی سے سنا، وہ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے کہ انھوں نے کہا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ مؤذن نے چاہا کہ ظہر کی اذان دے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت کو ٹھنڈا ہونے دو، مؤذن نے ( تھوڑی دیر بعد ) پھر چاہا کہ اذان دے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دے۔ جب ہم نے ٹیلے کا سایہ ڈھلا ہوا دیکھ لیا۔ ( تب اذان کہی گئی ) پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ کی تیزی سے ہے۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جایا کرے تو ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا یتفیئو ( کا لفظ جو سورہ نحل میں ہے ) کے معنے یتمیل ( جھکنا، مائل ہونا ) ہیں۔(بخاری شریف،ص 304،حدیث:510)

(5) ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انھوں نے کہا ہم سے خالد بن عبدالرحمن نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے غالب قطان نے بکر بن عبداللہ مزنی کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے آپ نے فرمایا کہ جب ہم ( گرمیوں میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر کی نماز دوپہر دن میں پڑھتے تھے تو گرمی سے بچنے کے لیے کپڑوں پر سجدہ کیا کرتے۔(بخاری شریف،ص 305،حدیث:513)


نماز ہمارے دین کے پانچ ستونوں میں سے دوسرا ستون ہے۔ جسے دن میں مسلمانوں کو پانچ مرتبہ ادا کرنا فرض ہے۔ پانچ نمازیں یہ ہیں:(1)  فجر، (2) ظہر،(3) عصر،(4) مغرب،(5) عشاء ۔ میں اس مضمون میں نماز ظہر کے بارے میں پانچ فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔

(1) روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وراگر جانتے کہ دوپہری کی نمازمیں کیاثواب ہے تو اس کی طر ف دوڑکر آتے ۔( مرآۃ المناجیح،1/395،حدیث:628)

(2) روایت ہے زید ابن ثابت سے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نمازظہردوپہری میں پڑھتے تھے اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پہ کوئی نماز اس سے زیادہ دشوار نہ تھی تب یہ آیت اتری کہ ساری نمازوں پرخصوصًادرمیانی نماز پرپابندی کروفرمایا اس سے پہلے دونمازیں ہیں اوراس کے بعد بھی دونمازیں۔( مرآۃ المناجیح،1/398،حدیث:637)

(3) روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب گرمی تیز ہو نمازٹھنڈی کرو۔ اوربخاری کی ایک روایت میں حضرت ابوسعید سے ہے کہ ظہرٹھنڈی کرو کیونکہ گرمی کی تیزی دوزخ کی بھڑک سے ہے ۔(مرآۃ المناجیح،1/379،حدیث:590)

(4) روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہرپڑھتے توگرمی سے بچنے کے لئے اپنے کپڑوں پرسجدہ کرتے تھے۔( مرآۃ المناجیح،1/379،حدیث:589)

ان فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو پڑھ کر اللہ کرے ہمیں نماز ظہر کی اہمیت کا احساس پیدا ہو اور اس کو باجماعت پہلی صف میں تکبیر اولی کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


 (1)حضرت سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سرور ، دو جہاں کے تاجور ، سلطان بحروبر صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نصف النہار کے بعد نماز پڑھنا پسند فرمایا کرتے تھے۔ ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : یارسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اس گھڑی میں نماز پڑھنا پسند فرماتے ہیں؟ تو ارشاد فرمایا: اس گھڑی میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ پاک اپنی مخلوق پر نظر رحمت فرماتا ہے اور یہ وہی نماز ہے جسے حضرت آدم و نوح و ابرہیم و موسی و عیسیٰ علیہم السلام پابندی سے ادا کیا کرتے تھے ۔( الترغیب والترہیب کتاب النوافل فی الصلاۃ قبل الظھر و بعدھار ، 1/225،حدیث: 5 )

(2) حضرت سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک ، صاحب لولاک، سیاح افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: ظہر سے پہلے چار رکعتیں ایک سلام سے اداکی جاتی ہیں، ان کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ ایک روایت میں اصافہ ہے کہ حضرت سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سید المبلغین، رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہمارے ہاں رونق افروز ہوئے تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پابندی سے ادا کیا کرتے اور فرماتے کہ جب زوال شمس ہوتا ہے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور نماز ظہر کی ادائیگی تک ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور میں پسند کرتا ہوں اس گھڑی میں میری طرف سے کوئی خیر اٹھائی جائے۔( سنن ابی داؤد، کتاب التطوع، باب الاربع قبل الظھر،2/35، حدیث: 1270 )

(3) حضرت سیدنا قابوس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد محترم رضی اللہ عنہ نے مجھے امّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے یہ پوچھنے کیلئے بھیجا کہ اللہ پاک کے محبوب، دانائے ، منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کس نماز کو پابندی کے ساتھ ادا کرنا پسند فرمایا کرتے تھے؟تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا فرمایا کرتے اور ان میں طویل قیام فرمایا کرتے اور ان رکعتوں کے رکوع و سجود نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ ادا فرماتے ۔ اور حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دن کی نفل نمازوں میں ظہر کی چار رکعتوں کے علاوہ کوئی نماز رات کی نماز کے برابر نہیں اور دن میں ادا کی جانے والی نفل نمازوں پر ان رکعتوں کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے باجماعت نماز کی فضیلت تنہا پڑھی جانے والی نماز پر ہے۔( سنن ابن ماجہ، کتاب اقامتہ الصلواۃ والسنتہ فیھا ، باب فی الا ربع الرکعات قبل الظھر،2/39، حدیث: 1156)


نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی۔ قرآن و احادیث میں نماز کی جابجا تاکید آئی اور اس کے تارکین پر وعید فرمائی ۔ چند آیتیں اور احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔کہ مسلمان اپنے رب اور اور پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سنیں اور اس کی توفیق سے اس پر عمل کریں۔

کچھ آیتیں ملاحظہ ہو۔

چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے :وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ۔(پ 1،بقرہ:43)

وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(۱۴)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ ۔(پ 16،طٰہٰ:14)

وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَۙ(۴۵) ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں ۔(پ 1،بقرہ : 45)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! نمازِ پنجگانہ مسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین فریضہ ہے۔ اسلامی عبادات میں سب سے افضل عبادت نماز ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کے بے شمار فضائل اور فوائد بیان ہوئے ہیں ۔جن میں سے نماز ظہر کے بارے میں 5 فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کیے جاتے ہیں ۔

(1) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: جو شخص ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کرے، اللہ پاک اس کو آگ پر حرام فرمادیگا۔(سنن نسائی ،حدیث: 1813)

(2) فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:ظہر سے پہلے چار رکعتیں جن کے درمیان سلام نہ پھیرا جائے ،ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔(سنن أبي داود ،حدیث:1270)

(3) فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:جس نے ظہر کی پہلی چار رکعتیں پڑھیں ، گویا اس نے تہجد کی چار رکعتیں پڑھیں۔(المعجم الأوسط،حدیث:6332)

(4) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم آفتاب ڈھلنے کے بعد نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے اور فرماتے: یہ ایسی ساعت ہے کی آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں، لہذا میں محبوب رکھتا ہوں کہ اس میں میرا کوئی عمل صالح بلند کیا جائے۔ (جامع الترمذي،حدیث:488)

(5) حدیث پاک میں ہےکوئی بندہ ایسا نہیں جو ظہر سے قبل چار رکعتیں پڑھے پھر کبھی جہنم کی آگ اس کے چہرے کو جھلسا دے۔ (کنزالعمال،حدیث:19382)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت امت کو جن چیزوں کی وصیت فرمائی ان میں سے سب سے زیادہ تاکید نماز کی فرمائی، بلکہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ صحیح کے مطابق آخری الفاظ جو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی زبان مبارک پر بار بار آتے تھے وہ یہی تھے :الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ، اتَّقُوا اﷲَ فِيْمَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ۔(سنن أبي داود،حدیث: 5156)

اللہ پاک ہمیں پانچوں وقت کی نماز با جماعت پڑھنےکی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم