(1)حضرت سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سرور ، دو جہاں کے تاجور ، سلطان بحروبر صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نصف النہار کے بعد نماز پڑھنا پسند فرمایا کرتے تھے۔ ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : یارسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اس گھڑی میں نماز پڑھنا پسند فرماتے ہیں؟ تو ارشاد فرمایا: اس گھڑی میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ پاک اپنی مخلوق پر نظر رحمت فرماتا ہے اور یہ وہی نماز ہے جسے حضرت آدم و نوح و ابرہیم و موسی و عیسیٰ علیہم السلام پابندی سے ادا کیا کرتے تھے ۔( الترغیب والترہیب کتاب النوافل فی الصلاۃ قبل الظھر و بعدھار ، 1/225،حدیث: 5 )

(2) حضرت سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک ، صاحب لولاک، سیاح افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: ظہر سے پہلے چار رکعتیں ایک سلام سے اداکی جاتی ہیں، ان کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ ایک روایت میں اصافہ ہے کہ حضرت سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سید المبلغین، رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہمارے ہاں رونق افروز ہوئے تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پابندی سے ادا کیا کرتے اور فرماتے کہ جب زوال شمس ہوتا ہے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور نماز ظہر کی ادائیگی تک ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور میں پسند کرتا ہوں اس گھڑی میں میری طرف سے کوئی خیر اٹھائی جائے۔( سنن ابی داؤد، کتاب التطوع، باب الاربع قبل الظھر،2/35، حدیث: 1270 )

(3) حضرت سیدنا قابوس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد محترم رضی اللہ عنہ نے مجھے امّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے یہ پوچھنے کیلئے بھیجا کہ اللہ پاک کے محبوب، دانائے ، منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کس نماز کو پابندی کے ساتھ ادا کرنا پسند فرمایا کرتے تھے؟تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا فرمایا کرتے اور ان میں طویل قیام فرمایا کرتے اور ان رکعتوں کے رکوع و سجود نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ ادا فرماتے ۔ اور حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دن کی نفل نمازوں میں ظہر کی چار رکعتوں کے علاوہ کوئی نماز رات کی نماز کے برابر نہیں اور دن میں ادا کی جانے والی نفل نمازوں پر ان رکعتوں کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے باجماعت نماز کی فضیلت تنہا پڑھی جانے والی نماز پر ہے۔( سنن ابن ماجہ، کتاب اقامتہ الصلواۃ والسنتہ فیھا ، باب فی الا ربع الرکعات قبل الظھر،2/39، حدیث: 1156)