نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی۔ قرآن و احادیث میں نماز کی جابجا تاکید آئی اور اس کے تارکین پر وعید فرمائی ۔ چند آیتیں اور احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔کہ مسلمان اپنے رب اور اور پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سنیں اور اس کی توفیق سے اس پر عمل کریں۔

کچھ آیتیں ملاحظہ ہو۔

چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے :وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ۔(پ 1،بقرہ:43)

وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(۱۴)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ ۔(پ 16،طٰہٰ:14)

وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَۙ(۴۵) ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں ۔(پ 1،بقرہ : 45)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! نمازِ پنجگانہ مسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین فریضہ ہے۔ اسلامی عبادات میں سب سے افضل عبادت نماز ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کے بے شمار فضائل اور فوائد بیان ہوئے ہیں ۔جن میں سے نماز ظہر کے بارے میں 5 فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کیے جاتے ہیں ۔

(1) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: جو شخص ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کرے، اللہ پاک اس کو آگ پر حرام فرمادیگا۔(سنن نسائی ،حدیث: 1813)

(2) فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:ظہر سے پہلے چار رکعتیں جن کے درمیان سلام نہ پھیرا جائے ،ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔(سنن أبي داود ،حدیث:1270)

(3) فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:جس نے ظہر کی پہلی چار رکعتیں پڑھیں ، گویا اس نے تہجد کی چار رکعتیں پڑھیں۔(المعجم الأوسط،حدیث:6332)

(4) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم آفتاب ڈھلنے کے بعد نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے اور فرماتے: یہ ایسی ساعت ہے کی آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں، لہذا میں محبوب رکھتا ہوں کہ اس میں میرا کوئی عمل صالح بلند کیا جائے۔ (جامع الترمذي،حدیث:488)

(5) حدیث پاک میں ہےکوئی بندہ ایسا نہیں جو ظہر سے قبل چار رکعتیں پڑھے پھر کبھی جہنم کی آگ اس کے چہرے کو جھلسا دے۔ (کنزالعمال،حدیث:19382)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت امت کو جن چیزوں کی وصیت فرمائی ان میں سے سب سے زیادہ تاکید نماز کی فرمائی، بلکہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ صحیح کے مطابق آخری الفاظ جو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی زبان مبارک پر بار بار آتے تھے وہ یہی تھے :الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ، اتَّقُوا اﷲَ فِيْمَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ۔(سنن أبي داود،حدیث: 5156)

اللہ پاک ہمیں پانچوں وقت کی نماز با جماعت پڑھنےکی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم