رمضان المبارک میں عاشقان رسول کو علم دین سے بہرہ مند کرنے کے لئے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں11 اپریل 2022ء کو مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں معتکفین اور دیگر عاشقان رسول نے شرکت کی۔

امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نےعاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے حکمت بھرے جوابات ارشاد فرمائے۔

بعد نماز عصر ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: اپنے آپ کو کسی وجہ سے پرندے ،درخت وغیرہ کی طرح قراردینا کیسا؟

جواب :کوئی حرج نہیں، صحابۂ کرام اوربزرگانِ دین کے خوفِ خداکی وجہ سے اس طرح کے کئی اقوال ہیں مثلا (1)اسلام کے پہلے خلیفہ امیرالمؤمنین حضرت سیدناابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ایک بارپرندے کودیکھ کرفرمایا :اے پرندے !کا ش!میں تمہاری طرح ہوتااورمجھے انسان نہ بنایا جاتا۔(2)اسلام کے دوسرے خلیفہ حضرت عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کاقول ہے:کاش!میں ایک درخت ہوتاجس کوکاٹ دیاجاتا ۔( کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،27)

سوال:روزانہ کتنے گلاس پانی پیناچاہئے ؟

جواب: نارمل حالات میں طبعی طورپر10/12 گلاس پانی پینا چاہئے اورگرمی کا موسم ہو،پسینے آرہے ہوں یا مزدوری کرتے ہوں تو پانی کےگلاس بڑھا کر 17/18کر دینے چاہئیں، بدن میں پانی کم جائے گا تو چربی بنے گی ،پیٹ وآنتوں کی صفائی نہیں ہوسکے گی ،گُردے فیل ہوسکتے ہیں ،گُردوں میں انفیکشن(infection) بھی ہوسکتاہے ،کمزوری بڑھ سکتی ہے،بندہ بیمارہوسکتاہے ۔

سوال: دُشمن سے حفاظت کا کوئی وظیفہ بتادیجئے؟

جواب:اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے ’’یَاسَلَامُ‘‘ کا وِردکیا جائے ،دشمن سے حفاظت ،روزی میں برکت اوربیماریوں سے بچت ہوگی ، سورۂ قریش(لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍ) بھی دشمن سے حفاظت کے لیے ڈھال ہے ،میں جب بھی باہرنکلتاہوں تو یادآنے پرسورۂ قریش پڑھ لیتاہوں ۔

بعد نماز تراویح ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: بعض نادان عشقِ مجازی میں مبتلاہوکراپنی زندگیاں بربادکرلیتے ہیں ، سب سے پہلے کس سے محبت ہونی چاہئے؟

جواب : سب سے پہلے اللہ پاک اور رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت ہونی چاہئے ،موجودہ عشقِ مجازی کا اندازبہت سخت ہے، اس میں بہت گناہ ہوتے ہیں،ایسے کام کئے جاتے ہیں کہ خاندان بھرکی عزت خراب ہوجاتی ہے ،شادی نہ ہوتو خُودکشی بھی کرتے ہیں، بےپردگی کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوتاہے ،اسلامی پردہ نافذہوجائے تو یہ بُرائی بھی دم توڑجائے ،مکتبۃ المدینہ کی کتاب’’پردے کے بارے میں سوال جواب‘‘میں عشقِ مجازی کے بارے میں کافی تفصیل ہے، اس کا مطالعہ کریں ۔

سوال :فیضانِ قرآن ڈیجیٹل پین مکتبۃ المدینہ پر دستیاب ہے، اس پر آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب: اسے ضرورحاصل کریں ،اس میں علم کا بہت بڑاخزانہ ہے،گویا ایک ڈیجیٹل(Digital) لائبریری آپ کے گھر میں آجائے گی، جب آپ چاہیں گے اس کے ذریعے تلاوت ،نعتیں ،مدنی چینل کے پروگرامز ،کتابیں،نعتیں اورکلام وغیرہ سن سکیں گے ،یہ ہرگھرمیں ہونا چاہئے ،اپنے رشتہ داروں کو تحفہ دیں۔ (تفصیلی معلومات جاننے کے لیے رابطہ نمبر:0313-1139278)

سوال : جو بچے کسی چیز سے ڈرتے ہوں تو کیا کرنا چاہئے ،ان کاخوف کیسے دُورکریں؟

جواب: بچوں کی ٹھارس بندھائی جائے، انہیں مختلف چیزوں سے ڈرایانہ جائے ۔

سوال: بلاکیاہوتی ہے؟

جواب: آفتیں ،آزمائش ،آسیب کو بلاکہتے ہیں ۔

سوال: کھانا کس نیت سے کھانا چاہئے ؟

جواب :جب بھی کوئی چیز کھائیں، پئیں تو یہ نیت کرلیں کہ عبادت پر قوت حاصل کرنے کے لیے کھا ،پی رہا ہوں۔


رمضان المبارک میں عاشقان رسول کو علم دین سے بہرہ مند کرنے کے لئے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں 10 اپریل 2022ء کو مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں معتکفین اور دیگر عاشقان رسول نے شرکت کی۔

امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نےعاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے حکمت بھرے جوابات ارشاد فرمائے۔

بعد نماز عصر ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: معتکف کو مسجدمیں ہی سحری وافطاری کاکھانا کھانا ہوتاہے توکس مقام پر کھایاجائے؟

جواب :میرامشورہ ہے کہ فنائے مسجد(وہ جگہ جو ضروریاتِ مسجدکے لیے ہوتی ہے )میں کھایا جائے کیونکہ کھانے کے ذرّات عینِ مسجدمیں گرنے کا اندیشہ ہوتاہے ،عالمی مدنی مرکز فیضان ِمدینہ کراچی میں بھی معتکف اسلامی بھائی فنائے مسجدمیں ہی کھانا کھاتے ہیں ۔

سوال:شیطان کون ہے؟

جواب: شیطان جنّ ہے اورنظرنہیں آتا ۔

سوال:قضا نمازوں کی ادائیگی کی معلومات کے لیے کون سارسالہ پڑھا جائے؟

جواب:مکتبۃ المدینہ کے شائع کردہ رسالے ’’قضا نمازوں کا طریقہ ‘‘کا مطالعہ کریں ،یہ رسالہ کتاب ’’نمازکے احکام ‘‘میں بھی شامل ہے ۔

سوال: موت تو آنی ہی ہے کوئی ایساوردبتادیجئے جو ہرمرض میں فائدہ مندہو۔

جواب:101مرتبہ ’’یَاسَلاَمُ ‘‘پڑھ کر مریض خود یاکوئی اورپڑھ کر دم کرے ،اسی طرح101مرتبہ’’یَاسَلَامُ ‘‘پڑھ کر پانی پردم کرکے پی لیا جائے ،مریض اُٹھتے بیٹھتے ’’یَاسَلَامُ ‘‘ کاوِردکرتارہے ۔مزیدہم نے بچپن سے سُن رکھا ہے کہ

ہر درد کی دوا ہے صَلّ ِعَلٰی مُحَمَّد تعویذ ِہر بلا ہے صَلّ ِعَلٰی مُحَمَّد

سوال : کھاناکھلانے کے جوفضائل ہیں ،اس سےمرادکیا غریبوں ،مسکینوں کو کھانا کھلاناہی مراد ہے یا امیرغریب سب کوکھلایا جاسکتاہے۔

جواب: امیرغریب سب کوکھلاسکتے ہیں ،انسب یہ ہے کہ غریبوں کوکھانا کھلایاجائے ۔

بعد نماز تراویح ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: کوئی غُصّہ دلائے تو کیا کریں ؟

جواب : غصہ پی جائیں،اینٹ کا جواب پتھرسے دینے کے بجائے پھول سے دیں ،قرآنِ مجیدمیں متقی مؤمن کی ایک خوبی یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ وہ غُصّہ پی جانے والاہوتاہے،غُصّہ کو نافذکریں گے تو ہوسکتاہے کہ بندہ زیادتی کربیٹھے اورگنہگار ہوجائے۔

وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ ؕوَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(134)۔ ترجمۂ کنز العرفان :اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔(پارہ4،سورۂ اٰل عمران،آیت نمبر134)

سوال:آپ کومبارک ہو کہ آج مدنی مذاکرے کی قسط نمبر(Episode Number) 2000ہے، جومدنی مذاکرہ سنتے ہیں ان کے لیے دعافرمادیں ؟ آپ کاآپریشن بھی ہواتھا لیکن پھربھی آپ نے مدنی مذاکرہ فرمایا تھا،اس کی کیا وجہ ہے؟

جواب: کچھ ناغے بھی ہوئے ہیں،لیکن میری کوشش ہوتی ہے کہ مدنی مذاکرہ کرنے میں ناغہ نہ ہو، اللہ پاک مجھے زندگی بھراس کو کرنے کی توفیق عطافرمائے (آمین)،جو پابندی کے ساتھ مدنی مذاکرے میں شرکت کرتے ہیں ، دعاہے کہ اللہ پاک سب کو حج نصیب فرمائے ،میٹھا مدینہ دِکھائے، ان کے صدقے مَیں بھی حج کروں ،میٹھا مدینہ دیکھوں ۔

سوال : والدہ کےپاؤں اوروالد صاحب کے ہاتھ چُومنے میں شرم آتی ہوتو کیا کریں؟

جواب: شرم کو دُورکرکے والدہ کے پاؤں اوروالدصاحب کے ہاتھ چُوما کریں۔

سوال:اعتکاف والی عبادت کب سے ہے؟

جواب:طواف ،نمازاوراعتکاف بڑی پُرانی عبادتیں ہیں جوحضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں بھی تھیں،چنانچہ پارہ1، سورۂ بقرہ ، آیت نمبر :125میں ارشاد ہوتاہے: وَعَھِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(125)۔ترجمۂ کنز العرفان :اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے خوب پاک صاف رکھو۔

سوال : بندہ گنا ہ سے کیسے بچے؟

جواب: صَلٰوۃُ التَّوبہ پڑھ کرتوبہ کرے ،اللہ پاک کےغضب سےاپنے آپ کو ڈرائے ،نیک صحبت اختیارکرے ،گناہ سے بچنے کی دعابھی کرتارہے۔

سوال: گھرکا کچراگلی میں پھینکناکیسا؟

جواب:صفائی ایمان سے ہے ،ہم مسلمان ہیں ہماراہرکام شریعت کے مطابق ہوناچاہئے ،گھرکاکچراگلی ا ورراستے میں نہیں ڈالنا چاہئے ،اس سے جراثیم پیداہوتے ہیں اوربیماریاں بڑھتی ہیں۔

سوال: کیا آپ دعوت ِاسلامی سے پہلے بھی مدنی مذاکرہ فرمایاکرتے تھے؟

جواب : دعوتِ اسلامی سے پہلے مدنی مذاکرے کی اصطلاح اوراس طرح کے اجتماعات تو نہیں تھے البتہ میراسوال جواب کا سلسلہ دعوتِ اسلامی سے پہلے بھی تھا ،بہارِشریعت ،احکام ِشریعت وغیرہ کامطالعہ کرتا رہتاتھا ،علماءسے بھی پوچھتارہتاتھا،یوں میراسوالات کےجوابات دینے کاسلسلہ پرانا ہے۔

سوال: کیا ہراُمّت میں ولی ہوئے ہیں اورافضل اولیا ءکس اُمت کے ہیں؟

جواب: جی ہاں پہلے والی امتوں میں بھی اولیا تھے ،اُمّتِ مصطفےٰ سب سے افضل اُمّت ہےاوراس اُمّت کے اولیاء بھی تمام امتوں سے افضل ہیں ۔

سوال: افطارکے وقت دسترخوان پرکھانے پینے کی بہت ساری چیزیں سامنے رکھی ہوتی ہیں، اس وقت دعامیں دل کیسے لگے ؟

جواب:افطاری کے سامان کا تھال یامختلف چیزیں آگے نہ ہوں تودل لگاکردعاہوسکے گی،ایک کھجوریا پانی کا ایک گھونٹ پی کر روزہ افطارکریں، پھردل لگاکر دعاکریں کہ قبولیتِ دُعاکا وقت ہے ، اس کے بعد جو چاہےکھا پی لیں۔


پچھلے دنوں جامع مسجد الرحمٰن سیالکوٹ میں بعد نماز فجر مدنی حلقے کا اہتمام کیا گیا جس میں رکن شوری حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان کیا ۔

رکن شوری نے شرکاکو ماہِ رمضان المبارک کے قیمتی لمحات کو عبادت میں گزارنے ، نمازیوں کو مسجد آباد کرنے اور زکوۃ کی ادائیگی کی ترغیب دلائی نیز اپنے عطیات سے دعوت اسلامی کی مالی معاونت کرنے کا ذہن دیا ۔ بیان کےبعدرکن شوری نے شرکائے اجتماع سےملاقات بھی کی۔ (کانٹینٹ: مصطفی انیس ) 


گزشتہ دنوں گجرانوالہ کی  ایک مقامی شخصیت کے گھر پر افطار اجتماع کا سلسلہ ہوا جس میں رکن شوری حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نے شرکت کی اور اسلامی بھائیوں کی دینی و روحانی تربیت کی ۔اس موقع پر دعائے افطار کا سلسلہ بھی ہوا ۔

رکن شوری نے حاضرین کو رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور مسجد آباد کرنے کی ترغیب دلائی نیز اپنے عطیات دعوت اسلامی کی دینی و سماجی خدمات میں ڈونیٹ کرنے کا کہا ۔ مشورے کے بعد رکن شوری نے امام صاحبان اور ذمہ داران سے ملاقات بھی کی ۔ (کانٹینٹ: مصطفی انیس ) 


گزشتہ روز جامع مسجد قاسم کشمیر روڈ مسلم آباد میں معتکفین  اسلامی بھائیوں کی تربیت کے حوالے سے اجتماع کا اہتمام ہوا ۔

اس موقع پر رکن شوری حاجی محمدعلی عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور عاشقان رسول کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی اور انہیں مدنی پھولوں سے نوازا۔بعد اجتماع رکن شوری نے معتکفین حضرا ت سے ملاقات بھی کی۔(کانٹینٹ: مصطفی انیس )


قضا نمازوں کا شارٹ کٹ

Wed, 27 Apr , 2022
2 years ago

ٓپ نے ”شارٹ کٹ “(Shortcut)کا لفظ نہ صرف سنا ہوگا بلکہ بارہا اس کا مشاہدہ بھی کیا ہوگا۔ شارٹ کٹ اگر علم وعقل اور دین کی خلاف ورزی سے بچتے ہوئے اپنایا جائے تو مفیدہے ورنہ اس کے نقصانات (Side Effects) بہت زیادہ ہیں ۔ جیسے پڑھائی چور ”شارٹ کٹ“ کے ذریعے جعلی ڈگری لے کراپنے ساتھ ساتھ ملک وقوم کا بھی بیڑاغرق کرتا ہے اور یوٹرن کے بجائے” شارٹ کٹ“کے سہارے اپنی موٹر سائیکل فٹ پاتھ کے اوپر سے پارکرنے والا اپنے ساتھ دوسروں کی زندگی بھی داؤ پر لگادیتا ہے ۔دورِ حاضر میں ناعاقبت اندیش مسلمان دین میں بھی” شارٹ کٹ “ڈھونڈتے رہتے ہیں اور بہت سے”وقت طلب“ دینی معاملات کو مختصر وقت میں انجام دینا چاہتے ہیں جیسے تین بار سورۂ اخلاص پڑھی اور مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لئے’’ایک قرآن پاک ‘‘لکھوادیااور لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ موصوف نے اول تا آخر مکمل قرآن پاک پڑھاہے حالانکہ حدیث شریف تو یہ اہمیت بتانے کے لئے تھی کہ جب تین بار سورۂ اخلاص کی تلاوت پر اتنا ثواب ہے تو غورکروپورا قرآن کریم پڑھنے پر کتنا ثواب ہوگا۔یونہی ماہِ رمضان شریف میں عبادت سے جی چرانے والے ”مرد“وہ مسجد تلاش کرتے نظر آئیں گے جہاں”20منٹ والی“ تراویح ہوتی ہے (ایک جگہ تو16 منٹ کا بھی ریکارڈ ہے ،لاحول ولاقوۃ الاباللہ تعالی)اوراگرتھوڑی ہمت کربھی لیں تو ایسے حافظ صاحب کا انتخاب کرتے ہیں جو جلد ’’فارغ‘‘کردے ۔یہی حال قضائے عمری کا بھی ہے کہ بعض نادان ماہِ رمضان کے آخری جمعے (جمعۃ الوداع)کو مخصوص طریقے پرنمازپڑھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم سے قضائے عمری کا بوجھ اتر گیا ۔یہ ایک خود ساختہ”دینی شارٹ کٹ“ ہے مگر یہ سمجھنا کہ اس کے بعد قضائے عمری پڑھنے کی کوئی حاجت نہیں سراسر جہالت اور احکام شریعت سے روگردانی ہے ۔علم وآگہی کے باوجود ہمارے ہاں بعض علاقوں میں باجماعت یہ نماز پڑھائی جاتی ہے۔ بقول شخصے ایک جگہ توکوئی”اہم شخصیت ‘‘بھی یہ فریضہ انجام دیتی ہے۔والی اللہ المشتکی۔ جبکہ علماء کرام اور محدثین عظام نے اس عمل کو جہالت قبیحہ،واضح گمراہی ،سخت ممنوع، بدترین بدعت اور نہ جانے کیا کیا کہا ہے ۔چنانچہ،

امام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ ،جلد۸،صفحہ ۱۵۵پر اس طرح نماز پڑھنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:’’فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو( قضائے عمری کا)طریقہ ایجاد کرلیا گیا ہے یہ بد ترین بدعت ہے اس بارے میں جو روایت ہے وہ موضوع (من گھڑت) ہے یہ عمل سخت ممنوع ہے ، ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود، اس جہالت قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، حضور پر نور سید المرسلین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:” من نسی صلوٰۃ فلیصلہا اذا ذکرھا لا کفارۃ لھا الا ذلک ترجمہ: جو شخص نماز بھول گیا تو جب اسے یاد آئے ادا کرلے، اس کا کفارہ سوائے اس کی ادائیگی کے کچھ نہیں ۔“(صحیح مسلم ،ص۳۴۶،الحدیث:۶۸۴)یہ حدیث شریف اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قضانمازیں کسی شارٹ کٹ سے ادا نہیں ہوں بلکہ انہیں پڑھنا ہی ہوگا۔

اورحضرت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ”موضوعات کبیر“ میں فرماتے ہیں:یہ حدیث کہ ” من قضی صلوٰۃ من الفرائض فی اخر جمعۃ من رمضان کان ذلک جابرا لکل صلوٰۃ فائتۃ فی عمرہ الی سبعین سنۃترجمہ: جس نے رمضان کے آخری جمعہ میں ایک فرض نماز ادا کرلی اس سے اس کی ستر سال کی فوت شدہ نمازوں کا ازالہ ہوجاتا ہے ۔“ یقینی طور پر باطل ہے کیونکہ یہ اس اجماع کے مخالف ہے کہ ”عبادات میں سے کوئی شے سابقہ سالوں کی فوت شدہ عبادات کے قائم مقام نہیں ہوسکتی۔“( الاسرار الموضوعۃ ،ص۲۴۲،الحدیث:۹۵۳)اور امام ابن حجر اور علامہ زرقانی رحمۃ اللہ علیہما فرماتے ہیں :اقبح من ذلک مااعتید فی بعض البلاد من صلوٰۃ الخمس فی ھذہ الجمعۃ عقب صلٰوتھا زاعمین انھا تکفر صلٰوۃ العام اوالعمر المتروکۃ و ذلک حرام لوجوہ لا تخفیترجمہ :اس سے بھی بدتر وہ طریقہ ہے جو بعض شہروں میں ایجاد کر لیا گیا ہے کہ جمعۃ الوداع کے دن نمازِ جمعہ کے بعد پانچ نمازیں اس گمان سے ادا کی جائیں کہ اس سے ایک سال یا گذشتہ تمام عمر کی نمازوں کا کفارہ ہے اور یہ عمل ایسی وجوہ کی بنا پر حرام ہے جو نہایت ہی واضح ہیں۔( شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ ،ج۹،ص۴۶۴)

یوں ہی مجدد اعظم امام اہلسنت نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہُ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :نماز قضائے عمری کہ آخرجمعہ ماہِ مبارک رمضان میں اس کاپڑھنا اختراع کیا(گھڑا)گیا اور اس میں یہ سمجھاجاتاہے کہ اس نماز سے عمربھر کی اپنی اور ماں باپ کی بھی قضائیں اُترجاتی ہیں محض باطل و بدعت سیئہ شنیعہ(انتہائی بُری بدعت) ہے کسی کتاب معتبر میں اصلاً اس کانشان نہیں۔(فتاوی رضویہ،ج۷،ص۴۱۷)

البتہ بعض علمائے متاخرین نے جمعۃ الوداع میں نوافل کا ایک طریقہ لکھا ہے مگر وہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ ان نوافل کی برکت سےصرف’’ قضاکا گناہ‘‘ معاف ہونے کی امید ہے اور ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اس سے قضا نمازیں معاف ہوجائیں گی کیونکہ قضا نمازیں صرف اور صرف پڑھنے ہی سے ادا ہوتی ہیں ۔جیسا کہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی قُدِّسَ سِرُّہُ فرماتے ہیں :” جمعۃ الواداع میں نماز قضا عمری پڑھے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جمعۃ الوداع کے دن ظہر وعصر کے درمیان بار ہ رکعت نفل دو دو رکعت کی نیت سے پڑھے اور ہررکعت میں سورہ فاتحہ کے بعدا یک بار آیت الکرسی اور تین بار”قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ “اور ایک ایک بار فلق اور ناس پڑھے ۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ جس قد ر نمازیں اس نے قضا کر کے پڑھی ہوں گی ۔ ان کے قضا کرنے کا گناہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ! معاف ہوجائے گا۔یہ نہیں کہ قضا نمازیں اس سے معاف ہوجائیں گی وہ تو پڑھنے سے ہی ادا ہوں گی ۔(اسلامی زندگی ،ص۱۰۵)

بارگاہِ الہٰی میں دعا ہے کہ وہ ہمیں حق وسچ کو سمجھنےاوراسے قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین میں ایسے ’’شارٹ کٹس‘‘سے ہماری حفاظت فرمائے جوہمیں جنت ورحمت کے بجائے جہنم ولعنت کا راستہ دکھائیں۔امین

محمد آصف اقبال (ایم ۔اے)

کراچی،پاکستان


20 اپریل 2022 ء کو ماڈل ٹاؤن بہاولنگر جامع مسجد انوار مدینہ میں بعد نماز فجر سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں علاقے کے اسلامی بھائیوں اور مسجد کے نمازیوں  نے شرکت کی ۔

رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری نے اس اجتماع میں اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے کے فضائل کے حوالے سے سنتوں بھرا بیان کیا اور اپنی عطیات راہ خدا میں خرچ کرنے کا ذہن دیا ۔(کانٹینٹ: مصطفی انیس ) 


پچھلے دنوں مدنی مرکز فیضان مدینہ گجرانوالہ میں مجلس ائمہ مساجد کے تحت ائمہ ٔکرام کا مدنی مشورہ ہواجس میں علاقےکے امام صاحبان اور شعبہ ائمہ مساجد کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔

رکن شوری حاجی محمد عقیل عطاری نے ائمہ کرام کو نمازیوں سمیت اپنے متعلقین کو مسجد آباد کرنے کی ترغیب دی نیز اپنے عطیات سے دعوت اسلامی کے دینی کاموں میں معاونت کا ذہن دیا ۔ مدنی مشورے کے بعد رکن شوری نے امام صاحبان اور ذمہ داران سے ملاقات بھی کی۔

اس مشورے میں گجرانوالہ ڈویژن کےنگران اور شعبہ ائمہ مساجد کے صوبائی ذمہ دار سمیت ڈسٹرکٹ ذمہ داران بھی موجود تھے۔(کانٹینٹ: مصطفی انیس ) 


پچھلے دنوں جوہر ٹاؤن لاہور مدنی مرکز فیضان مدینہ میں ایک ماہ اعتکاف کرنے والے عاشقان رسول میں سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں رکن شوری  حاجی محمد عقیل عطاری نے بیان کیا ۔

رکن شوری نے معتکفین کو ماہِ رمضان المبارک کے قیمتی لمحات میں خوب عبادت کرنےاور اپنی آخرت سنوارنے کی ترغیب دلائی نیز فرض علوم سیکھنے اور دعوت اسلامی کے مختلف کورسز کرنے کے ساتھ ساتھ عالم کورس کرنے کا بھی ذہن دیا ۔بیان کے بعد رکن شوری نے معتکفین سے ملاقات بھی کی۔(کانٹینٹ: مصطفی انیس )


گزشتہ دنوں مدنی مرکز فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور سے  متصل دار الافتاء اہلسنت دعوت اسلامی میں بعد نماز عصر مرکزی مجلس شوری کے رکن ونگران ائمہ مساجد حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نے دورہ کیا ۔

رکن شوری نے دارالافتاء اہلسنت کے اسلامی بھائیوں سے ملاقات کی اور دارالافتاءاہلسنت دعوت اسلامی کے دیگر امور پر تبادلہ ٔ خیال کیا۔ (کانٹینٹ: مصطفی انیس ) 


پچھلے دنوں لاہور کے ایک تاجر اسلامی بھائی کی دکان پر سیکھنے سکھانے کے حوالے سے مدنی حلقے کا اہتمام ہوا جس میں تاجر اسلامی بھائیوں اور دیگر ذمہ داران نے شرکت کی ۔

اس مدنی حلقے میں مرکزی مجلس شوری کے رکن و نگران ائمہ مساجد حاجی محمد عقیل عطاری نے راہ ِخدا میں خرچ کرنے اور زکوۃ کے اہم مسائل کے متعلق تربیت کی نیز دعوت اسلامی کے مختلف شعبہ جات کی خدمات بیان کیں اور تاجربرادران کو اپنے عطیات دعوت اسلامی کو دینے کا ذہن دیا۔ساتھ ہی اپنا وقت بھی دعوت اسلامی کی دینی خدمات میں پیش کرنے کی ترغیب دلائی ۔(کانٹینٹ: مصطفی انیس )


شب قدر کی قدر کیجئے

Wed, 27 Apr , 2022
2 years ago

نورورحمت کی بارش:

اللہ ربُّ العزت نے اپنے پیارے نبی کی پیاری امت کوجہاں دیگر خصوصیات سے نوازا ہے وہیں ایک خصوصیت ’’شب قدر‘‘ بھی ہے ۔ خصوصیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ رات پہلے کسی دوسری امت کو عطا نہیں کی گئی۔باری تعالیٰ نے یہ خاص فضل وکرم صرف اُمتِ مصطفی پرفرمایاہے۔ویسے تو اس کاکرم ہر آن ، ہر گھڑی جاری وساری ہے۔ا س کا کرم نہ ہوتو کائنات ویران ہوجائےمگر کریم مولیعَزَّوَجَلَّ کی نوازشوں کا جو انداز شب قدر میں ہوتا ہے وہ کسی اور رات میں نظر نہیں آتا۔ برکت ورحمت سے بھر پور اس رات میں باری تعالیٰ نے اپنا بے مثل کلام نازل فرمایااور اس ایک نعمت سے کتنی ہی نعمتوں کے دروازے کھل گئے،زبانِ خلق کلام باری سے مشرف ہوئی،قلب انسانی کتاب رحمانی کا محافظ بن گیا،سینہ بشریت ملکوتی ولاہوتی اسرار کا محرم راز بن گیا اور پیکر انسانی وحی الہی کے فانوس سے جگمگا اٹھا۔اس رات کے عبادت گزاروں پر غروب آفتاب سے صبح چمکنے تک نورورحمت کی بارش ہوتی رہتی ہے اور یہ منظر دیکھنے کے لئے فرشتے آسمانوں سے قطاردرقطار اترتے ہیں۔

جبرائیل وملائکہ کاسلام ومصافحہ:

لاکھوں سال عبادت کرنے والے فرشتے اور امام الملائکہ حضر ت جبریل امین علیہ السلام اس ایک رات میں عبادت کرنے والوں پرسلام بھیجتے ہیں اور ان سے مصافحہ فرماتے ہیں۔تفاسیر میں ہے کہ شب قدر میں عبادت کرنے والے بندے کو جب حضرت جبریل امین علیہ السلام آکر سلام کرتے ہیں اور اس کے ساتھ مصافحہ فرماتے ہیں تو اس پرخوف وخشیت کی ایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے، آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں اور اس کے جسم کا ایک ایک رونگٹا کھڑا ہوجاتا ہے۔حضرت امام فخرالدین رازیرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:’’فرشتوں کا سلام امن وسلامتی کی ضمانت ہے ۔ حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام پرصرف سات فرشتوں نے سلام بھیجاتو ان پر نارِ نمرودٹھنڈی وسلامتی والی ہوگئی اور شب قدر کے عبادت گزاروں پرتو بے شمار فرشتے سلام بھیجتے ہیں توکیوں نہ امید کی جائے کہ ان پر نار ِجہنم امن و سلامتی والی ہوجائے گی۔‘‘(تفسیر کبیر ،11/236۔شرح صحیح مسلم،3/217)

’’شبِ قدر‘‘کہنے کی وجوہات :

اس رات کو شب قدر کہنے کی درج ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں:

{1} لفظ قدر کا ایک معنی ’’ مرتبہ‘‘ہے ، اس رات کو شب قدر اس لئے کہتے ہیں کہ سال کی باقی راتوں کے مقابلے میں یہ زیادہ بلند پایہ اور عظیم مرتبے والی رات ہے۔

{2}یا اس لئے کہ اس رات میں عبادت کی قدرو منزلت باقی راتوں کی نسبت ہزار مہینوں کی راتوں سے بھی زیادہ ہے۔

{3}یااس سبب سے کہ اس رات میں عبادت کرنے والوں کی قدرباری تعالیٰ کے ہاں باقی ر اتوں میں عبادت کرنے والوں سے کہیں زیادہ ہے۔

{4} قدر کا لفظ’’ قضا و قدر‘‘کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ،چونکہ فرشتوں کواس رات انسان کی ایک سال کی تقدیر کا قلمدان سونپ دیا جاتا ہے اس لئے اس رات کو شب قدر کہتے ہیں۔

{5} قدر کا ایک معنی’’تنگی‘‘بھی ہے، چونکہ فرشتے اس رات میں بڑی کثرت سے زمین پر اترتے ہیں حتی کہ زمین تنگ ہوجاتی ہے ،اس وجہ سے بھی اس رات کو شب ِقدر کہتے ہیں۔(ماخوذ ازمقالاتِ سعیدی،ص365)

شب قدر کیوں عطا ہوئی؟

بنی اسرائیل میں ایک نیک خصلت بادشاہ تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ایک ہزار لڑکے عطا فرمائے۔ وہ اپنے ایک شہزادے کو اپنے مال کے ساتھ لشکر کے لئے تیارکرتا اور اسے راہِ خدامیں مجاہد بنا کر بھیج دیتا ۔ وہ ایک مہینے تک جہاد کرتا اور شہید ہوجاتا پھر دوسرے شہزادے کوتیار کرکے بھیجتااور ہر ماہ ایک شہزادہ شہید ہوجاتا۔اِس کے ساتھ ساتھ بادشاہ خود بھی رات کو قِیام کرتا اور دِن کو روزہ رکھا کرتا۔ایک ہزار مہینوں میں اس کے ہزار شہزادے شہید ہوگئے۔پھر خود آگے بڑھ کر جہاد کیا اور شہید ہوگیا۔ لوگوں نے کہا کہ اِ س بادشاہ کا مرتبہ کوئی شخص نہیں پا سکتا ۔توخالق کائنات نے یہ آیتِ مبارکہ نازِل فرمائی:’’لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌمِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ(ترجمہ: شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے)یعنی اس بادشاہ کے ہزار مہینوں سے جو کہ اِس نے رات کے قِیام، دِن کے روزوں اور مال ،جان اور اولاد کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرکے گزارے اس سے بہترہے ۔ (تفسیر قرطبی ،20/122)

ایک روایت یہ ہے کہ ایک بارحضور نبی رحمت،شفیع اُمت نے یہ تذکرہ فرمایا کہ’’ حضرت شمعون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہزار ماہ اس طر ح عبادت کی کہ رات کو قیام کرتے اور دن کو روزہ رکھتے اور ساتھ ساتھ راہِ خدا میں کافروں سے جہادبھی کرتے۔ ‘‘حضرات صحابہ کرام علیہم الرضوان جو کہ دن رات حصولِ عبادت اور بھلائیوں میں سبقت کے لئے کوشاں رہتے تھے ،انہوں نے جب ان طویل عبادتوں کاذکر سنا تو ان کو حضرت شمعون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ایک ہزارسال کی عبادت اورجہاد پر بڑا رشک آیا اور وہ بارگاہِ رسالت میں عرض گزار ہوئے کہ’’یارسول اللہ !ہمیں تو بہت تھوڑی عمریں ملی ہیں ۔اس میں سے بھی کچھ حصہ نیند میں گزرتا ہے تو کچھ طلب معاش میں، کھانے پکانے میں اور دیگر امور میں بھی کچھ وقت صرف ہوجاتا ہے ،لہٰذا ہم تو اس طرح کی عبادت کر ہی نہیں سکتے اور یوں بنی اسرائیل ہم سے عبادت میں بڑھ جائیں گے۔‘‘اس پر اللہ تعالیٰ نے سورۂ قدر نازل فرما کر تسلی دی کہ’’اے محبوب! ہم نے آپ کی امت کو ہر سال میں ایک ایسی رات عطا فرمادی ہے کہ اگر وہ اس رات میں میری عبادت کریں گے تو حضرت شمعون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی بڑھ جائیں گے۔(تفسیر عزیزی ،4/434)

گویا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بتادیا:’’تمہاری عمر نہیں بڑھ سکتی اجر تو بڑھ سکتا ہے، ہزار ماہ کی طویل عمر نہ سہی ہم تمہیں ایک ہی رات میں ہزار ماہ کا اجر دے دیتے ہیں۔‘‘

رحمت عالَم کی شبِ قدر:

جب رمضان کریم کے آخری دس دِن آتے توحضوررحمۃ للعالمینعبادت پر کمربستہ ہوجاتے ،ان میں راتوں کو شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کو بھی شب بیداری کرواتے ۔(سنن ابن ماجہ،2/357)اور ایسا کیوں نہ ہوتا جب کہ آپ نے ارشاد فرمایا:’’تمہارے پاس ایک مہینہ آیا ہے ، جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جوشخص اس رات سے محروم رہ گیا ،گویاتمام کی تمام بھلائی سے محروم رہ گیااوراس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقت میں محروم ہو۔‘‘(سنن ابن ماجہ،2/298)

نیزہم گناہگاروں کی ترغیب وتحریص کے لئے ارشاد فرمایا:’’جس نے اِس رات میں ایمان ا ور اِخلاص کے ساتھ قیام کیا تو اس کے عمر بھر کے گزشتہ گناہ معاف کردئیے جائیں گے ۔‘‘ (صحیح بخاری،1/660)

پیارے بھائیو!اگر پوری رات قیام نہ کر پائیں تو کم از کم عشاء وفجر باجماعت ادا کرلیجئے کہ حضورنبی رحمت نے ارشاد فرمایا:’’جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی گویا اُ س نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی گویا اس نے پوری رات قیام کیا ۔‘‘(صحیح مسلم ،حدیث:656)اور ایک موقع پرتو واضح طور پر ارشاد فرمادیا:’’جس نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تحقیق اُس نے شب قدر سے اپنا حصہ پالیا۔‘‘(جامع صغیر،حدیث:8796)

بزرگان دین کی شبِ قدر:

مفسر قرآن حضرت علامہ اسماعیل حقی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان کرتے ہیں کہ بزرگانِ دین رحمہم اللہ تعالیٰ آخری عشرے کی ہر رات میں دورکعت نفل شب قدر کی نیت سے پڑھا کرتے تھے ۔ نیز بعض حضرات سے منقول ہے کہ ’’جو ہررات دس آیات شب قدرکی نیت سے پڑھ لے تو اس کی برکت اور ثواب سے محروم نہ ہوگا۔‘‘(روح البیان ،10/483)

شب قدر کومخفی رکھنے میں حکمتیں:

اللہ تعالیٰ اور رسول کریمنے واضح طور پر شب قدر کومتعین نہیں فرمایااور اس مقدس رات کو مخفی وپوشیدہ رکھا،اس کی درج ذیل وجوہات وحکمتیں ہوسکتی ہیں: {1}شب قدر کو اس لئے آشکارا نہیں کیا تاکہ اُمت میں ذوق تجسس اور گرمی عمل برقرار رہے۔{2} اگر لیلۃ القدر کو ظاہر کیا جاتا تو لوگ عام طور پر اسی رات کی عبادت پر اکتفا کرلیتے او ر راہِ عمل مسدور ہوجاتی۔{3}اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کا جاگنا اور اسے یاد کرنا زیادہ محبوب ہے، عدم تعیین کے سبب لوگ شب قدر کی تلاش میں متعدد راتیں جاگ کر گزاریں گے، اس لئے اسے مخفی رکھا۔{4}امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: اگر شب قدر کو معین کردیا جاتا تو جس طرح اس رات میں عبادت کا ثواب ہزار ماہ کی عبادت جتنا ہوتا اس طرح اس میں گناہ بھی ہزار درجہ بڑھ جاتا۔لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس رات کوپوشیدہ رکھا تاکہ اگر کوئی شخص اس رات کو پا کر عبادت کرے تو اسے ہزار ماہ کی عبادتوں کا ثواب مل جائے لیکن اگر کوئی شخص غفلت اور جہالت سے اس رات میں کوئی گناہ کربیٹھے تو تعین کا علم نہ ہونے کی وجہ سے لیلۃ القدر کی عظمت مجروح کرنے کا گناہ اس کے ذمہ نہ آئے۔(مقالاتِ سعیدی،ص367)

شب قدرکے نوافل اوروظائف:

نور سے معمور اس مقدس وبابرکت رات میں کثیر مسلمان نوافل ومستحبات اور اورادو وظائف کا اہتمام کرتے ہیں ،صد مرحبا!مگر ایسوں کو دیکھنا چاہیے کہ کہیں ان کے ذمہ فرائض وواجبات تو نہیں ہیں ؟حقوق اللہ وحقوق العباد سے تو کچھ باقی نہیں ہے؟اگرہے جیسے قضانمازیں ذمے رہتی ہیں تو شب قدر میں ترجیحی بنیاد پر پہلے انہیں ادا کریں کیونکہ جب تک فرائض پورے نہیں ہوتے نفلی عبادات معلق رہتی ہیں یعنی مقام قبولیت تک نہیں پہنچتیں۔بہر حال اس شب میں نوافل ووظائف کی فضیلت وارد ہے ۔یہاں چند روایات ذکر کی جاتی ہیں :

[1]حضرت فقیہ ابوا للیث سمر قندی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشادفرمایا: ’’شب قدر کی نفل نمازکم از کم دو رکعت ہے اور زیادہ سے زیادہ ہزاررکعت ہے اور درمیانہ درجہ دو سو رکعت ہے اورہررکعت میں درمیانے درجہ کی قرات یہ ہے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورہ قدر اور تین مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے اورہر دورکعت کے بعد سلام پھیرے اور سلام کے بعدحضورنبی کریم پردرود شریف بھیجے اور پھر نماز کے لئے کھڑا ہوجائے یہاں تک کہ اپنادوسورکعت کایا اس سے کم یا اس سے زیادہ کاجوارادہ کیا ہو پورا کرے تو ایسا کرناقرآن وسنت میں وارداس شب کی جلالت ِقدر اور قیام کے لئے اسے کفایت کرے گا۔‘‘(روح البیان ، 10/483)

[2] ایک روایت میں ہے کہ’’ جو شب قدر میں اخلاص کے ساتھ نوافل پڑھے گااس کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہو جائیں گے‘‘۔(روح البیان ،10/480)

(نوٹ:یاد رہے کہ یہاں صغیرہ گناہوں کی معافی کا بیان ہے جبکہ کبیرہ گناہ توبہ سے معاف ہوتے ہیں)

[3] ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:’’یارسول اللہ! اگرمجھے شب قدر کا علم ہوجائے تو کیا پڑھوں؟‘‘حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا:یہ دعا ء ما نگو:اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیترجمہ:اے اللہ !بے شک تُو معاف فرمانے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے بھی معاف فرمادے۔(سنن ترمذی ،5/306)

[4] امیر المومنین حضرت علی المرتضی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:’’جو شخص شب قدر میں سورۂ قدر (اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ،پوری سورت) سات بار پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ہر بلا سے محفوظ فرمادیتا ہے اور70 ہزارفرشتے اس کے لئے جنت کی دعا کرتے ہیں اور جو کوئی (سال بھر میں جب کبھی) جمعہ کے دن نمازِ جمعہ سے پہلے تین بارسورۂ قدر پڑھتا ہے اللہ ربُّ العزت اس روز کے تمام نماز پڑھنے والوں کی تعداد کے برابر اس کے لئے نیکیاں لکھتا ہے۔‘‘(نزہۃ المجالس ،1/223)

[5] شب قدرمیں بارہ رکعت نماز تین سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قدر ایک بار اور سورۂ اخلاص 15 بار پڑھے اور سلام کے بعد 70 بار اِستغفار (اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ الْعَظِیْمَ وَاَ تُوْبُ اِلَیْہ) پڑھے تو اللہ تعالیٰ نبیوں کی سی عبادت کاثواب عطا فرمائے گا۔

[6]د و رکعت اس طرح پڑھے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قدر تین تین باراور سورہ ٔاخلاص پانچ پانچ بارپڑھے اور سلام کے بعد سورۂ اخلاص27 بار پڑھ کر گناہوں کی مغفرت طلب کرے اللہ تبارک وتعالیٰ گناہ معاف فرمائے گا۔

[7] ستائیسویں شب دو دو کر کے چار رکعت اس طرح پڑھے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ تکاثر ایک بار اور سورہ ٔاخلاص تین تین بار پڑھے اللہ ربُّ العزت اس کی برکت سے موت کی سختیاں آسان فرمائے گا۔

[8] دو رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد سورہ ٔالم نشرح ایک بار اور سورۂ اخلاص تین تین بار پڑھے پھر سلام کے بعد 27 بار سورۂ قدر پڑھے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے بے پنا ہ ثواب عطا فرمائے گا۔

[9] چار رکعات اس طرح پڑھی جائیں کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قدر تین تین بار اور سورۂ اخلاص پچاس پچاس بار پڑھے۔ سلام پھیرنے کے بعد سجدہ میں سر رکھ کر ایک بار یہ دعا پڑھے :سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ،اس کے بعد جو بھی دینی یا دنیاوی جائز حاجت طلب کرے وہ پوری ہوگی۔

[10]ستائیسویں رات سورۂ ملک 7 بار پڑھنے والے کے لئے مغفرت کی بشارت ہے۔(اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالٰی)

(ماخوذاز’’ بارہ ماہ کے فضائل واعمال‘‘،مصنف :مفتی فیض احمد اویسی رحمۃ اللہ علیہ)

تحریر: محمد آصف اقبال مدنی عطاری