محمد وقار یونس (درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان عبد
اللہ شاہ غازی ، کراچی، ، پاکستان)

فطرت انسانی کا تقاضہ ہے کہ جو شخص کو اس کی مشکل میں مدد
کرے ،اس کو اچھے راستے کی رہنمائی کرے۔ اس کی طرف میلان ہوتا ہے۔ دینِ اسلام کا یہ
خاصہ ہے کہ اس نے اپنے چاہنے والوں کو اس کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک
فرماتا ہے:وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى
الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ترجمہ کنزالایمان: اور نیکی
اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو ۔(پ 6،المائدہ 2)
اس آیت کو اگر پیش نظر رکھیں تو ہمیں اللہ پاک کی طرف سے
ایک دوسرے کو نیکی اور تعاون کرنے کا حکم دیا گیا۔ نیکی پر تعاون کرنے کی کئی
صورتیں ہیں جس میں سے 10 صورتوں کو ذکر کیا جاتا ہے:۔
(1) علم دین کی اشاعت میں مال، وقت عطا کرنا۔
(2) کسی طالب علم کو دینی کتب وغیرہ دلوا
دینا ۔
(3) تحریر اور تقریر کے ذریعے علم دین کو عام کرنا ۔
(4) نیکی کی دعوت دینا اور اس کی خاطر ملک ملک شہر شہر سفر کرنا۔
(5) اپنی اور دوسروں کی اخلاق کی اور مالی حالات درست کرنے کی کوشش کرنا ۔
(6) ملک وملت کے مفاد میں ایک دوسرے کی مدد کرنا۔
(7) فقراء اور صالحین کو کھانا کھلانا۔
(8) جہاد کہ بعد غازیانِ اسلام کی مدد کرنا ۔
(9) سماجی خدمات کرنا ۔
(10) روزے دار کو افتار کروانا۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ
ہمیں بھی نیکی کی کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

دعوتِ اسلامی کے شعبہ
رابطہ برائے تاجران کے تحت پاکستان کے علاقے جوہر ٹاؤن لاہور میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں
میٹنگ منعقد ہوئی جس میں شعبہ ذمہ داران نے شرکت کی۔
رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے
شعبے کے دینی کاموں کے حوالے سے اہم امور پر گفتگو کرتے ہوئے نئے اہداف دیئے جس پر
ذمہ داراسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:غلام یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)
شعبہ محبتیں بڑھاؤعالمی مجلس مشاورت کے تحت ہونے والے دینی کاموں کی چند جھلکیاں

نیکی
کی دعوت کو عام کرنے کے جذبے کے تحت دعوتِ اسلامی کا شعبہ ’’محبتیں بڑھاؤ‘‘ کے تحت
جنوری 2022ء میں ہونے والے دینی کاموں کی
چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے۔
ہفتہ
وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے
والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 778
ہفتہ
وار مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد: 537
مدرسۃ
المدینہ (اسلامی بہنیں) میں پڑھنے/پڑھانے والی والی اسلامی بہنوں کی
تعداد: 143
شارٹ
کورسز کرنے/کروانے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد: 237
ہفتہ
وار رسالہ پڑھنے/ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 618
وصول
ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:358
حسن شہباز (دورۃ الحدیث شریف جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ گوجرانوالہ، پاکستان)

پیارے اسلامی بھائیو! دین اسلام ایک ایسا کامل دین ہے جو
عام فطری تقاضوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ انسان کی فطری طور پر یہ عادت ہے
کہ اچھی باتوں کو پسند کرتا ہے اور بری باتوں سے اکتاتا ہے۔ اللہ پاک نے دنیا میں
جتنے انبیاء مبعوث فرمائے ان کی تشریف آوری کا مقصد بھی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو نیکی
کی دعوت دے ، ایک خدا کی توحید اور عبادت کی دعوت دے اور برائی والے کاموں سے منع
کرے اور امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی قرآن پاک میں یہ ارشاد
فرمایا گیا کہ :
وَ
لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى
الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ
یَنْهَوْنَ عَنِ
الْمُنْكَرِؕ ترجمہ کنز الایمان: اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے کہ
بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بُری سے منع کریں۔ (پ 4، آل
عمران 104)اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا: كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ
اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ
وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
ترجمہ کنز
الایمان: تم بہتر ہوان سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی
کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو۔(پ 4،آل عمران 110)
اس سے واضح ہوتا ہے کہ اب یہ کام حضور صلی اللہ علیہ وسلم
کی امت کے سپرد ہے کہ وہ اپنے ارد گرد رہنے والوں کو نیکی کا حکم دے اور برائی سے
منع کریں۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى
الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ترجمہ کنزالایمان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی
مدد کرو ۔(پ 6،المائدہ 2)
نیکی کے کاموں میں مدد کرنے کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں جن
میں سے 10 درجہ ذیل ہیں:۔
(1) قول سے نیکی کے
کام میں تعاون ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر حدیث پاک میں بیان فرمایا گیا: حضرت
سیدنا عقبہ بن عامر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے نیکی کی طرف رہنمائی کی اس کے لئے نیکی کرنے والے کی
طرح اجر ہے ۔(فیضان ریاض الصالحین 2/626)
کسی کو مدرسہ، مسجد یا جامعہ یا کسی نیک مقام کا پتہ بتا
دینا بھی قول کے ذریعے تعاون ہے ۔اسی طرح کسی ایک بندے کو کسی وِرد ،وظیفے یا پھر
کسی بات کے بارے میں علم ہے تو ورد، وظیفہ اپنے دوسرے بھائی کو بھی بتا دے تو یہ
عام صورتیں قول میں ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کے تحت داخل ہیں۔
(2) فعل سے رہنمائی
کے ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا ۔اس کی مثال جیسے کسی کو نماز پڑھنی نہیں آتی
تھی، قرآن پاک پڑھنا نہیں آتا تھا، نیکی کی دعوت دینا نہیں آتی تھی، انفرادی کوشش
کرنا نہیں آتی تھی یا پھر وضو کرنا نہیں آتا تھا۔ تو کسی نے اس کو یہ ساری چیزیں
سکھا دی تو یہ سب فعل کے ذریعے تعاون ہوا ۔
(3) اشارے سے نیکی
کے کام میں تعاون کرنا۔ اس کی مثال جیسے راستے میں کسی نے پوچھ لیا کہ مسجد، مدرسہ
یا اجتماع گاہ کس طرف ہے؟ تو اس کو اشارے سے بتا دینا۔ جی ہاں اس طرف ہے۔ یہ اشارہ
سے نیکی کے کام میں تعاون کی صورت ہے۔
(4) لکھ کر نیکی
کام میں تعاون کرنا ۔اس کی مثال جیسے کسی کو کسی جگہ جانا ہے لیکن اس کو مکمل پتہ
معلوم نہیں ہے کسی نے اس کو کاغذ پر پورا پتہ لکھ کر دے دیا ۔یہ لکھ کر نیکی کے
کام میں معاونت ہوئی۔یا پھر کسی نے دوسرے بندے کو نیکیوں والے کوئی اعمال لکھ کر
دیئے کہ تم بھی اس پر عمل کرو تو یہ بھی لکھائی کے ذریعے تعاون ہے۔
(5) اپنے وقت کے ذریعے
نیکی کے کام میں تعاون کرنا۔
(6) اپنے مال کے
ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا ۔کہ کسی دینی ادارے میں اپنے مال کو خرچ کرنا
تاکہ مال کے ذریعے یہ دینی ادارہ زیادہ مضبوط ہو کر اچھی طرح دین اسلام کی تبلیغ
کر سکے یا پھر کسی دینی طالب علم کی مالی معاونت کرنا تاکہ اس کو اگر کوئی علم دین
حاصل کرنے میں مشقت ہو تو دور ہو جائے اور وہ اچھی طرح علم دین حاصل کر سکے۔
(7) دین اسلام کی
دعوت اور اس کی تعلیمات دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ
تعاون کرنا۔
(8) اپنے اور دوسرے لوگوں کے عملی حالات سدھارنے کے لئے
نیکی کے کام میں تعاون کرنا۔
(9) تدریس اور
تفہیم کے ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا۔ کہ کسی کو اگر کوئی دینی مسئلہ سمجھنے
میں دشواری ہو رہی ہو تو اس کو سمجھا کر اس کی دشواری دور کرنا۔
(10) سفر کے ذریعے
نیکی کے کام میں تعاون کرنا جیسے مدنی قافلوں میں سفر کے ذریعے نیکی کی دعوت دینا۔
طلحٰہ
خان عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
خلفائے راشدین ،راولپنڈی، پاکستان)

شریعتِ مطہرہ جس نیک کام
کے کرنے کا حکم دیتی ہے وہ نیکی ہے۔ اور جس کام کا شریعت حکم دیتی ہو یا نہ دیتی
ہو لیکن اس سے اسلام اور مسلمان کو فائدہ پہنچتا ہو تو بلا شبہ یہ بھی نیکی ہے۔ہر
مسلمان کو چاہیے کہ جتنا ممکن ہو نیکی کا کام نہ صرف خود کرے بلکہ ہر ممکنہ مدد
بھی کرے۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:” وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى“ ترجمہ کنزالعرفان:”اور
نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو“۔(پ 6، المائدہ 2)
نیکی اور تقوی میں ان کی
تمام انواع اور اقسام شامل ہیں جن میں سے دس مندرجہ ذیل ہیں:
(1) علم دین کی اشاعت میں وقت، مال، درس وتدریس اور تحریر وغیرہ سے
ایک دوسرے کی مدد کرنا۔
(2) دینِ اسلام کی دعوت اور اسکی تعلیمات دنیا کے ہر گوشے میں پہنچانے
کے لئے باہمی تعاون کرنا۔
(3) اپنے اور دوسروں کے عملی حالات سدھارنے میں کوشش کرنا۔
(4) نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا۔
(5) ملک و ملت کے اجتماعی مفادات میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا۔
(6) سوشل ورک اور سماجی خدمات میں حصہ لینا۔
(7) حقوق عامہ کی فراہمی کا خیال رکھنا اور لوگوں کو اس کا ذہن دینا۔
(8) برائی کے دروازے بند کرنے کی جدوجہد کرنا اور
(9) نیکی کے راستوں کو ہموار کرنے کے لئے کوشاں رہنا۔
(10) تمام تر نیکی کے کاموں کو خود عملی جامہ پہنا کر لوگوں کے لئے
رہنما بننا۔
یہ تمام تراعمال نیکی اور
تقوی میں شامل ہیں ۔جن پر عمل کرنے سے دنیا بھی بہتر اور آخرت میں بھی بیڑاپار ہو
جائے گا، ان شاء اللہ ۔
اللہ پاک ہمیں نیکی کے کام
کرنے اوران میں تعاون کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام عالمی
مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں پروفیشنل اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کافی
تعداد میں عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
دورانِ اجتماع رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی محمد
امین عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی
اعتبار سے تربیت فرمائی۔
بعدازاں رکنِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کو دعوتِ
اسلامی کے
دینی ماحول سے وابستہ رہتے ہوئے 12
دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی جس پرانہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا
اظہار کیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
نصر اللہ عطاری (درجہ سابعہ الف جامعۃالمدینہ فیضان مہر علی شاہ ،اسلام آباد، پاکستان)

قولہ تعالیٰ: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰىترجمۂ کنزُالایمان:اور
نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔(پ 6،المائدہ 2)
اس آیت کی تفسیر میں علامہ
قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں ہیں : اس میں تمام مخلوق کیلئے حکم
ہے کہ بھلائی اور پرہیزگاری کے کام میں ایک دوسرے سے تعاون کریں یعنی ایک دوسرے کی
مدد کریں۔(تفسیر قرطبی جلد 3)
بھلائی کے کاموں میں تعاون
کی بہت سی صورتیں ہیں ان میں سے دس حاضر خدمت ہیں:
(1) اگر کوئی قراٰنِ پاک پڑھنا چاہتا ہے اور آپ
قراٰنِ پاک پڑھا سکتے ہیں تو ضرور پڑھائیے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا فرمان ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ
تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَهٗ یعنی تم میں سے بہترین وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور دوسروں کو
سکھائے۔
(2) کوئی دینی
کتاب پڑھنا چاہتا ہو اور آپ کے پاس وہ کتاب ہو تو اسے دے دیجئے ، اِن شاء اللہ وہ جو پڑھے گا اور اس پر عمل کرے گا تو آپ
کو بھی ثواب ملے گا۔
(3) کوئی طالبِ علم مدرسے جا
رہا ہو، تو اسے اپنی سواری پر لفٹ دے دیں۔
(4)کوئی طالبِ
علم کسی درسی بحث میں اُلجھاو ہوا ہے یا اسے سبق سمجھ نہیں آرہا ، اگر آپ کو آتا
ہے تو اس کی مدد کردیں اور سبق سمجھا دیں۔
(5) کوئی عالم صاحب کوئی دینی
کتاب لکھنا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس وسائل نہیں ہیں تو آپ اس میں مدد کردیں۔
(6) اگر آپ کے
پاس دینی کتب ہیں اور آپ انہیں پڑھ چکے ہیں یا ابھی آپ کے استعمال میں نہیں ہیں تو
دوسروں کو پڑھنے کے لئے تعاون کردیں ۔
(7) مسجد میں
اگر فرش نہ بنا ہو اور نماز پڑھنے میں نمازیوں کو مشکل ہوتی ہو تو مسجد کا فرش
بنوادیں تاکہ نماز پڑھنے میں آسانی ہو۔
(8) مسجد میں
اعتکاف کرنے، نماز پڑھنے یا تلاوتِ قراٰن کرنے والوں کے لئے پنکھے یا لائٹ یا رال
(قرآن مجید رکھنے کا پٹھا) کی ضرورت ہو تو اس میں تعاون کریں۔
(9) مساجد یا
مدارس میں سردیوں میں گرم پانی یا قالین اور گرمیوں میں ٹھنڈے پانی کا انتظام کرنے
کی ضرورت ہو تو اس بھلائی کے کام میں تعاون کریں۔
(10) اہلِ محلہ
اگر گلی محلے کی صفائی ستھرائی کا اہتمام کرنا چاہتے ہوں اور انہیں آپ کے تعاون کی
ضرورت ہو تو ضرور تعاون کریں ، صفائی کو حدیثِ مبارکہ میں ایمان کا حصہ فرمایا گیا
ہے۔
اللہ پاک کی بارگاہِ لم
یزل میں دعا ہے کہ ہمیں اپنے علم پر عمل کرنے اور بھلائی کے کاموں میں تعاون کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی ﷲ علیہ وسلم

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت (بریڈفورڈریجن) میں
ماہ جنوری2022ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:
لگایا
گیاروحانی علاج (اسلامی
بہنیں)
کا بستہ : 01
بستے پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:65
دیئےگئےتعویذات
عطاریہ کی تعداد:110
دیئےگئےا
ورادِ عطاریہ کی تعداد: 72
تقسیم
کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 26

دعوتِ
اسلامی کے تحت 11فروری 2022ءبروز
جمعہ صوبہ سندھ بھنبھور ڈویژن میں بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورےکاانعقاد
ہوا جس میں صوبہ سندھ نگران ،
بھنبھور ڈویژن و ڈسٹرکٹ نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مدنی
مشورے میں پاکستان نگران اسلامی بہن نے
اسلامی بہنوں کو موجودہ نظام کے تحت دینی کام کرنے کے حوالے سے تربیت کے
مدنی پھول دیئے۔ مزید شعبہ جات کی تقرری مکمل کرنے کے اہداف دئیے اور سالانہ
ڈونیشن کے اہداف مکمل کرنے پر بھی توجہ دلائی ۔ علاوہ ازیں دینی کاموں میں درپیش مسائل سنے اور ا ن کے حل
پیش کئے ۔

پچھلے دنوں سوڈیوال لاہور میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام
مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں سمن آباد ٹاؤن اور داتا
گنج بخش ٹاؤن کے ذمہ داراسلامی بھائیوں کی کثیر تعداد میں شرکت رہی۔
دورانِ مدنی مشورہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن
حاجی یعفور رضا عطاری نے ذمہ داران سے 12 دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے
انہیں بھر پور انداز میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کے لئے مدنی عطیات جمع کرنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:غلام یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)

قرآن مجید میں نیکی کے
کاموں پر مدد کرنے کا حکم:قرآن مجید میں اللہ پاک نے
ارشاد فرمایا: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ترجمہ کنزالایمان: اور
نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔(پ 6،المائدہ 2)
یہ انتہائی جامع آیتِ
مبارکہ ہے، نیکی اور تقویٰ میں ان کی تمام اَنواع واَقسام داخل ہیں۔
1۔علم دین سیکھانا: علم دین سکھانا
بھی نیکی کے کاموں میں مدد کرنا ہے۔ایک حدیث شریف میں ہے: جس شخص نے کتاب اللہ میں
سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ پاک اس کے ثواب کو قِیامت تک
کے لئے جاری فرما دے گا۔( تاریخ دمشق لابن عساکر، 59 /290)
2۔ضرورت مند کی مدد کرنا: ضرورت مند مسلمان بھائی کی قرض کے ذریعےبھی مدد کی جا سکتی
ہےچُنانچہ اللہ کریم کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: تین طرح کے
مؤمنوں کو اجازت ہو گی کہ وہ جنت کے جس دروازے سے چاہیں داخل ہوجائیں اوران کاجنتی
حُور کے ساتھ نکاح کیا جائے گا۔ ان میں سے ایک حاجت مند کو پوشیدہ قرض دینے والا بھی ہے۔(مسند ابی یعلیٰ،2/196، حدیث:
1788، ملخصاً)
3۔بھوکے کو کھانا کھلانا: حدیث میں بھوکے مسلمان کوکھانا کھلانے والے کیلئے جنّتی
نعمتیں عطا کئےجانے کی بشارت ہے،چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم: جو مسلمان کسی بھوکےمسلمان کو کھانا کھلائےگاتواللہ پاک اسے جنت کے پھل
کھلائے گا اور جو کسی پیاسے مسلمان کو سیراب کرے گاتو اللہ پاک اسے پاکیزہ شراب
پلائے گا۔(ابو داؤد،2/180، حدیث:1682)
4۔مال کے ذریعے مدد کرنا:ہم میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہے کہ وہ اپنی پونچی ایسی جگہ
لگائے جہاں سے اسے زیادہ سے زیادہ نفع حاصل ہو اس میں کیا شک ہے کہ جس سرمایہ کاری
کو اللہ پاک بہترین فرما دیں وہ ہی بہترین ہے ۔ اللہ
پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہیں:اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعِفْهُ
لَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ شَكُوْرٌ حَلِیْمٌۙ(۱۷)ترجَمۂ کنزُالایمان: اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو گے وہ تمہارے لئے اس کے دونے کردے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ قدر
فرمانے والا حلم والا ہے۔ (پ 28، التغابن:17)
5۔نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں
تعاون کرنا:نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا گیا کہ لوگوں میں سے سب سے اچھا کون ہے تو فرمایا
لوگوں میں سے وہ شخص سب سے اچھا ہے جو کثرت سے قراٰنِ کریم کی تِلاوت کرے، زیادہ
مُتقی ہو، سب سے زیادہ نیکی کا حکم دینے اور بُرائی سے مَنع کرنے والا ہو اور سب
سے زیادہ صِلَۂ رِحمی (یعنی رشتے داروں کے ساتھ اچّھا برتاؤ) کرنے والا ہو۔
6۔غمخواری کرنا: نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو کسی غمزدہ شخص سے غمخواری کرے گا اللہ پاک اسے
تقویٰ کا لباس پہنائے گا اور روحو ں کے درمیان اس کی روح پر رحمت فرمائے گا اور جو
کسی مصیبت زدہ سے غمخواری کرےگا اللہ پاک اسے جنت کے جوڑوں میں سے دوایسے جوڑے عطا
کرےگا جن کی قیمت دنیا بھی نہیں ہو سکتی۔(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،ص: 235)
7۔کسی نیک کام میں راہنمائی کرنا:حدیث شریف میں فرمایا گیا
:الدال علی الخير كفاعله نیکی کے
کام پر راہنمائی کرنے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔
8۔مشورہ دینا:قرآن مجید میں نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے معاملات میں مشورہ
کرنے کا حکم دیا گیا۔ وَ
شَاوِرْهُمْ فِی الْاَمْرِۚ
9۔روزہ افطار کروانا:نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایاجس نے حَلال کھانے یا پانی سےکسی روزہ دار کوروزہ اِفْطَار
کروایا،فرشتے ماہِ رمضان کے اَوْقات میں اُس کے لئے اِسْتِغفَار کرتے ہیں اور
جبرِیل امین علیہ السَّلام شبِ قَدْر میں اُس کےلئے اِسْتِغفَارکرتے ہیں۔(معجمِ
کبیر، 6/261 ،حدیث:6162)
10۔پریشانی دور کرنا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جوکسی مسلمان
کی پریشانی دور کرے گااللہ پاک قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک پریشانی
دورفرمائے گا۔ (مسلم، ص1069، حدیث:6578)
محمد ابوبکر عطاری (درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان بخاری کراچی،پاکستان)

وَ
لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى
الْخَیْرِ :اور تم میں سے ایک گروہ
ایسا ہونا چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائیں۔ آیتِ مبارکہ میں فرمایا گیا کہ چونکہ یہ تو ممکن نہیں ہے
کہ تمام کے تمام مسلمان ایک ہی کام میں لگ جائیں لیکن اتنا ضرور ہونا چاہیئے کہ
مسلمانوں کا ایک گروہ ایسا ہو جو لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائے، انہیں نیکی کی
دعوت دے، اچھی بات کا حکم کرے اور بری بات سے منع کرے۔
تبلیغِ
دین کا حکم :
اس آیت سے معلوم ہوا کہ
مجموعی طور پر تبلیغِ دین فرضِ کفایہ ہے۔ اس کی بہت سی صورتیں ہیں جیسے مصنفین کا
تصنیف کرنا، مقررین کا تقریر کرنا، مبلغین کا بیان کرنا، انفرادی طور پر لوگوں کو
نیکی کی دعوت دینا وغیرہ، یہ سب کام تبلیغِ دین کے زمرے میں آتے ہیں اور بقدرِ
اخلاص ہر ایک کو اس کی فضیلت ملتی ہے۔ تبلیغ قَولی بھی ہوتی ہے اور عملی بھی اور
بسااوقات عملی تبلیغ قولی تبلیغ سے زیادہ مُؤثّر ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ جہاں کوئی
شخص کسی برائی کو روکنے پر قادر ہو وہاں اس پر برائی سے روکنا فرضِ عین ہوجاتا ہے۔
تبلیغِ دین سے متعلق کچھ احاديث:
(1) حضرت حذیفہ بن
یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’اس ذات کی قسم! جس کے دستِ قدرت میں میری
جان ہے، تم یا تو ضرور نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے منع کرو گے یا قریب ہے کہ
اللہ پاک اپنی طرف سے تم پر
عذاب بھیجے، پھر تم اس سے دعا مانگو گے مگر تمہاری دعا قبول نہ ہو گی۔ (ترمذی، کتاب الفتن، باب ما
جاء فی الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، 4/ 69،
الحدیث: 2176)
(2) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ تم ضرور نیکی کا حکم دو گے
اور برائی سے منع کرو گے یا اللہ پاک تم پر تم ہی میں سے برے لوگوں کو مُسلَّط کر
دے گا،پھر تمہارے نیک لوگ دعا کریں گے تو وہ قبول نہیں کی جائے گی۔(معجم الاوسط، باب الالف،
من اسمہ احمد، 1 / 377، الحدیث: 1379)
(3) حضرت عبداللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:’’جو شخص کسی مقام پر کھڑے ہو کر حق بات کہہ سکتا ہے تو اس
کیلئے درست نہیں کہ حق بات نہ کہے کیونکہ حق بات کہنا ا س کی موت کو مقدم کر سکتا
ہے نہ اس کے لکھے ہوئے رزق سے اسے محروم کر سکتا ہے۔(شعب الایمان، الثانی والخمسون من شعب الایمان، 6 / 92، الحدیث: 7579)
ہمارے معاشرے میں نیک کام
کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کے حوالے سے مجموعی طور پر صورتِ حال انتہائی
افسوس ناک ہے، حکام اپنی رعایا کے اعمال سے صَرفِ نظر کئے ہوئے ہیں۔ عدل وانصاف
کرنے اور مجرموں کو سزا دینے کے منصب پر فائز حضرات عدل وانصاف کی دھجیاں اڑانے
اور مجرموں کی پشت پناہی کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ والدین اپنی اولاد، اَساتذہ اپنے
شاگردوں اور افسر اپنے نوکروں کے برے اعمال سے چشم پوشی کرتے نظر آ رہے ہیں ، اسی
طرح شوہر اپنی بیوی کو،بیوی اپنے شوہر کو،بھائی بہن اور عزیز رشتہ دار ایک دوسر ے
کو نیک کاموں کی ترغیب دیتے ہیں نہ قدرت کے باوجود انہیں برے افعال سے روکتے ہیں
اور مسلمانوں کی اسی روش کا نتیجہ ہے کہ آج مسلم قوم دنیا بھر میں جس ذلت و
رسوائی کا شکار ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی اوراسی وجہ سے رفتہ رفتہ یہ قوم تباہی
کی طرف بڑھتی چلی جا رہی ہے۔اس حقیقت کو درج ذیل حدیث میں انتہائی احسن انداز کے
ساتھ سمجھایا گیا ہے ،چنانچہ
حضرت نعمان بن بشیر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ پاک کی حدود میں
مداہنت کرنے والے (یعنی خلافِ شرع چیز دیکھ
کر قدرت کے باوجود منع نہ کرنے والے) اور حدودُ اللہ میں واقع ہونے والے کی مثال یہ ہے کہ ایک
قوم نے جہاز کے بارے میں قرعہ ڈالا، بعض اوپر کے حصہ میں رہے بعض نیچے کے حصہ میں
، نیچے والے پانی لینے اوپر جاتے اور پانی لے کر ان کے پاس سے گزرتے توان کو تکلیف
ہوتی (انہوں نے اس کی شکایت کی
تو) نیچے والے نے کلہاڑی لے کر
نیچے کا تختہ کاٹنا شروع کر دیا۔ اوپر والوں نے دیکھا تو پوچھا کیا بات ہے کہ تختہ
توڑ رہے ہو؟اس نے کہا میں پانی لینے جاتا ہوں تو تم کو تکلیف ہوتی ہے اور پانی
لینا مجھے ضروری ہے۔
گناہوں بھری زندگی پر ندامت:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل چاروں طرف گناہ ہی گناہ کئے جا رہے ہیں حتّٰی کہ بظاہر کسی نیک نظر آنے والے شخص کے قریب
جائیں تو وہ بھی بسا اوقات عقیدے کی خرابیوں ، زَبان کی بے احتیاطیوں ، بدنگاہیوں اور بد اَخلاقیوں کی آفتوں میں مبتَلا نظر آتا ہے ، آہ! ہر سَمت گناہ گناہ اور بس گناہ ہی نظر آ رہے ہیں! نیک بندے بے شک موجود ہیں مگر ان کی تعداد کافی کم ہو
چکی ہے۔ آپ کی ترغیب و تحریص کیلئے ایک مَدَنی بہار آپ کے گوش گزار کرتا ہوں چُنانچِہ بابُ المدینہ (کراچی) کے عَلاقہ کیماڑی میں مُقیم ایک اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے: عرصۂ درازسے میں گناہوں کے مَرَض میں مبتلا تھا، بات بات پر گالی گلوچ ، لڑائی جھگڑا اور
دنگا فساد جیسی ناپسندیدہ حرکتیں میری عادت میں شامل ہو چکی تھیں اور فلمیں ڈرامے دیکھنے ، گانے باجے
سننے کا شوق توجُنُون کی حد تک تھا۔
میری توبہ کی سبیل (یعنی راہ)کچھ اس طرح بنی کہ میں ایک بنگلے پر بطورِ ڈرائیور مُلازَمت کرتا تھا،ایک دن کام
سے فارِغ ہوکرT.V.روم میں بیٹھ گیا۔ وہاں مجھے بذریعۂ مَدَنی چینل سنّتوں بھرا بیان سننے کی سعادت حاصل ہوئی ، بیان نے مجھے
سرتاپا ہِلا کر رکھ دیا، مجھے اپنی گناہوں بھری زندَگی پر ندامت ہونے لگی ،میں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنے گناہوں سے سچّے دل سے توبہ کی
اورراہِ سنّت اپنا لی۔جب مَدَنی چینل پر رَمَضانُ المبارَک کے 30دن کے تربیّتی اعتکاف کی رغبت دلائی گئی تو لَبَّیک
کہتے ہوئے میں نے 30دن کے تربیتی اعتکاف کی
نیَّت کرلی۔ تادمِ تحریر الحمد للہ اس نیَّت کوعملی جامہ پہناتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے عالَمی
مَدَنی مرکزفیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں اعتکاف کی بَرَکتیں حاصِل کر رہا ہوں۔ ان شاء اللہ اعتِکاف سے فارِغ
ہوتے ہی میں ہاتھوں ہاتھ یکمشت 12ماہ کے مَدَنی قافِلے میں بھی کیا۔(کتاب نیکی کی دعوت)
یانبی! ”نیکی کی دعوت“ کی تڑپ
ہوکسی صورت نہ کم چشمِ کرم