قولہ تعالیٰ: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰىترجمۂ کنزُالایمان:اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔(پ 6،المائدہ 2)

اس آیت کی تفسیر میں علامہ قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں ہیں : اس میں تمام مخلوق کیلئے حکم ہے کہ بھلائی اور پرہیزگاری کے کام میں ایک دوسرے سے تعاون کریں یعنی ایک دوسرے کی مدد کریں۔(تفسیر قرطبی جلد 3)

بھلائی کے کاموں میں تعاون کی بہت سی صورتیں ہیں ان میں سے دس حاضر خدمت ہیں:

(1) اگر کوئی قراٰنِ پاک پڑھنا چاہتا ہے اور آپ قراٰنِ پاک پڑھا سکتے ہیں تو ضرور پڑھائیے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَهٗ یعنی تم میں سے بہترین وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔

(2) کوئی دینی کتاب پڑھنا چاہتا ہو اور آپ کے پاس وہ کتاب ہو تو اسے دے دیجئے ، اِن شاء اللہ وہ جو پڑھے گا اور اس پر عمل کرے گا تو آپ کو بھی ثواب ملے گا۔

(3) کوئی طالبِ علم مدرسے جا رہا ہو، تو اسے اپنی سواری پر لفٹ دے دیں۔

(4)کوئی طالبِ علم کسی درسی بحث میں اُلجھاو ہوا ہے یا اسے سبق سمجھ نہیں آرہا ، اگر آپ کو آتا ہے تو اس کی مدد کردیں اور سبق سمجھا دیں۔

(5) کوئی عالم صاحب کوئی دینی کتاب لکھنا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس وسائل نہیں ہیں تو آپ اس میں مدد کردیں۔

(6) اگر آپ کے پاس دینی کتب ہیں اور آپ انہیں پڑھ چکے ہیں یا ابھی آپ کے استعمال میں نہیں ہیں تو دوسروں کو پڑھنے کے لئے تعاون کردیں ۔

(7) مسجد میں اگر فرش نہ بنا ہو اور نماز پڑھنے میں نمازیوں کو مشکل ہوتی ہو تو مسجد کا فرش بنوادیں تاکہ نماز پڑھنے میں آسانی ہو۔

(8) مسجد میں اعتکاف کرنے، نماز پڑھنے یا تلاوتِ قراٰن کرنے والوں کے لئے پنکھے یا لائٹ یا رال (قرآن مجید رکھنے کا پٹھا) کی ضرورت ہو تو اس میں تعاون کریں۔

(9) مساجد یا مدارس میں سردیوں میں گرم پانی یا قالین اور گرمیوں میں ٹھنڈے پانی کا انتظام کرنے کی ضرورت ہو تو اس بھلائی کے کام میں تعاون کریں۔

(10) اہلِ محلہ اگر گلی محلے کی صفائی ستھرائی کا اہتمام کرنا چاہتے ہوں اور انہیں آپ کے تعاون کی ضرورت ہو تو ضرور تعاون کریں ، صفائی کو حدیثِ مبارکہ میں ایمان کا حصہ فرمایا گیا ہے۔

اللہ پاک کی بارگاہِ لم یزل میں دعا ہے کہ ہمیں اپنے علم پر عمل کرنے اور بھلائی کے کاموں میں تعاون کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی ﷲ علیہ وسلم