پیارے اسلامی بھائیو! دین اسلام ایک ایسا کامل دین ہے جو عام فطری تقاضوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ انسان کی فطری طور پر یہ عادت ہے کہ اچھی باتوں کو پسند کرتا ہے اور بری باتوں سے اکتاتا ہے۔ اللہ پاک نے دنیا میں جتنے انبیاء مبعوث فرمائے ان کی تشریف آوری کا مقصد بھی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو نیکی کی دعوت دے ، ایک خدا کی توحید اور عبادت کی دعوت دے اور برائی والے کاموں سے منع کرے اور امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی قرآن پاک میں یہ ارشاد فرمایا گیا کہ :

وَ  لْتَكُنْ  مِّنْكُمْ  اُمَّةٌ  یَّدْعُوْنَ  اِلَى  الْخَیْرِ  وَ  یَاْمُرُوْنَ  بِالْمَعْرُوْفِ  وَ  یَنْهَوْنَ  عَنِ 

الْمُنْكَرِؕ ترجمہ کنز الایمان: اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بُری سے منع کریں۔ (پ 4، آل عمران 104)اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا: كُنْتُمْ  خَیْرَ  اُمَّةٍ  اُخْرِجَتْ  لِلنَّاسِ   تَاْمُرُوْنَ  بِالْمَعْرُوْفِ  وَ  تَنْهَوْنَ  عَنِ  الْمُنْكَرِ

ترجمہ کنز الایمان: تم بہتر ہوان سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو۔(پ 4،آل عمران 110)

اس سے واضح ہوتا ہے کہ اب یہ کام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے سپرد ہے کہ وہ اپنے ارد گرد رہنے والوں کو نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کریں۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ترجمہ کنزالایمان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو ۔(پ 6،المائدہ 2)

نیکی کے کاموں میں مدد کرنے کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں جن میں سے 10 درجہ ذیل ہیں:۔

(1) قول سے نیکی کے کام میں تعاون ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر حدیث پاک میں بیان فرمایا گیا: حضرت سیدنا عقبہ بن عامر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے نیکی کی طرف رہنمائی کی اس کے لئے نیکی کرنے والے کی طرح اجر ہے ۔(فیضان ریاض الصالحین 2/626)

کسی کو مدرسہ، مسجد یا جامعہ یا کسی نیک مقام کا پتہ بتا دینا بھی قول کے ذریعے تعاون ہے ۔اسی طرح کسی ایک بندے کو کسی وِرد ،وظیفے یا پھر کسی بات کے بارے میں علم ہے تو ورد، وظیفہ اپنے دوسرے بھائی کو بھی بتا دے تو یہ عام صورتیں قول میں ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کے تحت داخل ہیں۔

(2) فعل سے رہنمائی کے ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا ۔اس کی مثال جیسے کسی کو نماز پڑھنی نہیں آتی تھی، قرآن پاک پڑھنا نہیں آتا تھا، نیکی کی دعوت دینا نہیں آتی تھی، انفرادی کوشش کرنا نہیں آتی تھی یا پھر وضو کرنا نہیں آتا تھا۔ تو کسی نے اس کو یہ ساری چیزیں سکھا دی تو یہ سب فعل کے ذریعے تعاون ہوا ۔

(3) اشارے سے نیکی کے کام میں تعاون کرنا۔ اس کی مثال جیسے راستے میں کسی نے پوچھ لیا کہ مسجد، مدرسہ یا اجتماع گاہ کس طرف ہے؟ تو اس کو اشارے سے بتا دینا۔ جی ہاں اس طرف ہے۔ یہ اشارہ سے نیکی کے کام میں تعاون کی صورت ہے۔

(4) لکھ کر نیکی کام میں تعاون کرنا ۔اس کی مثال جیسے کسی کو کسی جگہ جانا ہے لیکن اس کو مکمل پتہ معلوم نہیں ہے کسی نے اس کو کاغذ پر پورا پتہ لکھ کر دے دیا ۔یہ لکھ کر نیکی کے کام میں معاونت ہوئی۔یا پھر کسی نے دوسرے بندے کو نیکیوں والے کوئی اعمال لکھ کر دیئے کہ تم بھی اس پر عمل کرو تو یہ بھی لکھائی کے ذریعے تعاون ہے۔

(5) اپنے وقت کے ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا۔

(6) اپنے مال کے ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا ۔کہ کسی دینی ادارے میں اپنے مال کو خرچ کرنا تاکہ مال کے ذریعے یہ دینی ادارہ زیادہ مضبوط ہو کر اچھی طرح دین اسلام کی تبلیغ کر سکے یا پھر کسی دینی طالب علم کی مالی معاونت کرنا تاکہ اس کو اگر کوئی علم دین حاصل کرنے میں مشقت ہو تو دور ہو جائے اور وہ اچھی طرح علم دین حاصل کر سکے۔

(7) دین اسلام کی دعوت اور اس کی تعلیمات دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا۔

(8) اپنے اور دوسرے لوگوں کے عملی حالات سدھارنے کے لئے نیکی کے کام میں تعاون کرنا۔

(9) تدریس اور تفہیم کے ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا۔ کہ کسی کو اگر کوئی دینی مسئلہ سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہو تو اس کو سمجھا کر اس کی دشواری دور کرنا۔

(10) سفر کے ذریعے نیکی کے کام میں تعاون کرنا جیسے مدنی قافلوں میں سفر کے ذریعے نیکی کی دعوت دینا۔