طلحٰہ
خان عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
خلفائے راشدین ،راولپنڈی، پاکستان)
شریعتِ مطہرہ جس نیک کام
کے کرنے کا حکم دیتی ہے وہ نیکی ہے۔ اور جس کام کا شریعت حکم دیتی ہو یا نہ دیتی
ہو لیکن اس سے اسلام اور مسلمان کو فائدہ پہنچتا ہو تو بلا شبہ یہ بھی نیکی ہے۔ہر
مسلمان کو چاہیے کہ جتنا ممکن ہو نیکی کا کام نہ صرف خود کرے بلکہ ہر ممکنہ مدد
بھی کرے۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:” وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى“ ترجمہ کنزالعرفان:”اور
نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو“۔(پ 6، المائدہ 2)
نیکی اور تقوی میں ان کی
تمام انواع اور اقسام شامل ہیں جن میں سے دس مندرجہ ذیل ہیں:
(1) علم دین کی اشاعت میں وقت، مال، درس وتدریس اور تحریر وغیرہ سے
ایک دوسرے کی مدد کرنا۔
(2) دینِ اسلام کی دعوت اور اسکی تعلیمات دنیا کے ہر گوشے میں پہنچانے
کے لئے باہمی تعاون کرنا۔
(3) اپنے اور دوسروں کے عملی حالات سدھارنے میں کوشش کرنا۔
(4) نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا۔
(5) ملک و ملت کے اجتماعی مفادات میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا۔
(6) سوشل ورک اور سماجی خدمات میں حصہ لینا۔
(7) حقوق عامہ کی فراہمی کا خیال رکھنا اور لوگوں کو اس کا ذہن دینا۔
(8) برائی کے دروازے بند کرنے کی جدوجہد کرنا اور
(9) نیکی کے راستوں کو ہموار کرنے کے لئے کوشاں رہنا۔
(10) تمام تر نیکی کے کاموں کو خود عملی جامہ پہنا کر لوگوں کے لئے
رہنما بننا۔
یہ تمام تراعمال نیکی اور
تقوی میں شامل ہیں ۔جن پر عمل کرنے سے دنیا بھی بہتر اور آخرت میں بھی بیڑاپار ہو
جائے گا، ان شاء اللہ ۔
اللہ پاک ہمیں نیکی کے کام
کرنے اوران میں تعاون کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین