فطرت انسانی کا تقاضہ ہے کہ جو شخص کو اس کی مشکل میں مدد کرے ،اس کو اچھے راستے کی رہنمائی کرے۔ اس کی طرف میلان ہوتا ہے۔ دینِ اسلام کا یہ خاصہ ہے کہ اس نے اپنے چاہنے والوں کو اس کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے:وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ترجمہ کنزالایمان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو ۔(پ 6،المائدہ 2)

اس آیت کو اگر پیش نظر رکھیں تو ہمیں اللہ پاک کی طرف سے ایک دوسرے کو نیکی اور تعاون کرنے کا حکم دیا گیا۔ نیکی پر تعاون کرنے کی کئی صورتیں ہیں جس میں سے 10 صورتوں کو ذکر کیا جاتا ہے:۔

(1) علم دین کی اشاعت میں مال، وقت عطا کرنا۔

(2) کسی طالب علم کو دینی کتب وغیرہ دلوا دینا ۔

(3) تحریر اور تقریر کے ذریعے علم دین کو عام کرنا ۔

(4) نیکی کی دعوت دینا اور اس کی خاطر ملک ملک شہر شہر سفر کرنا۔

(5) اپنی اور دوسروں کی اخلاق کی اور مالی حالات درست کرنے کی کوشش کرنا ۔

(6) ملک وملت کے مفاد میں ایک دوسرے کی مدد کرنا۔

(7) فقراء اور صالحین کو کھانا کھلانا۔

(8) جہاد کہ بعد غازیانِ اسلام کی مدد کرنا ۔

(9) سماجی خدمات کرنا ۔

(10) روزے دار کو افتار کروانا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی نیکی کی کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم