جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر طبقے والے اس کی برائی کرتے ہیں اور تمام ادیان میں یہ حر ام ہے، اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی، قران مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ- ترجمہ :بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ (پ 14،النحل:105) اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان فی تفسیر القرآن میں ہے کہ جھوٹ بولنا اور افتراء کرنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے، اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے بدترین گناہ ہے۔(خزائن العرفان، ص502 اتفاق پبلشرز)

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا۔ قائل گناہ گار اس وقت ہوگا جب کہ ( بلا ضرورت) جان بوجھ کر جھوٹ بولنے ۔(76کبیرہ گناہ،ص99مکتبۃ المدینہ)

پہلا جھوٹا کون:سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ جھوٹ بول کر حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کو گندم کا دانہ کھلایا۔( اسلام کی بنیادی باتیں، حصہ 3 ، ص281)

(1) عن ابی ھریرہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کفی بالمراء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ،ترجمہ :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان کے جھوٹا ہونے کو یہ ہی کافی ہے کہ ہر سنی بات بیان کردے۔(مراة المناجیح، جلداول،ص199 حسن پبلشرز)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:آیۃ المنافق ثلاث ، منافق کی تین علامات ہیں(۱) اذا حدث کذب ،جب بات کرے تو جھوٹ بولے(۲) واذا وعد اخلف جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔(۳) واذا اؤتمن خان جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔( ریاض الصالحین، ص6، مکتبۃ المدینہ )

(3) امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :بندہ پورا مؤمن نہیں ہے جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے اگر چہ سچا ہو۔( بہار شریعت ،جلد سوم، حصہ16، ص526)

(4) حضرت ابوامام باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے زیادہ لوگوں کی تصدیق کرنے والا وہ ہے جس کی بات سب سے زیادہ سچی ہے اور لوگوں کو سب سے زیادہ جھوٹا بتانے والا وہ ہے جو اپنی بات میں سب سے بڑا جھوٹا ہو۔( جامع الاحادیث ،جلد4، ص145، مکتبہ شبیر برادرز)

(5) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہے اس کے لیے جنت کے کنار ے میں مکان بنایا جائے گا۔ ( صراط الجنان ،سورہ،البقرۃ،تحت الآیۃ:10)

پیارے اسلامی بھائیوں جھوٹ کبیرہ گناہ ہے، جھوٹ سے گناہوں میں اضافہ ہوتا ہے ، جھوٹ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:من صمت نجا، جو خاموش رہا اس نے نجات پائی۔اپنی زبان سے اچھی باتیں کیا کریں قرآن پاک کی تلاوت ذکر و دود اولیا کا ذکر کیا کہ نجات اسی کام میں ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :من یضمن لی مابین لحیيہ ووما بين رجلیہ اضمن لہ الجنۃ جو شخص دو چیزوں کے درمیان والی چیز ( زبان اور دو ٹانگوں کے درمیان والی چیز یعنی شرم گاہ کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔

اے اللہ ہمیں جھوٹ کے گناہ سے محفوظ و مامون فرما۔ یا اللہ ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرما زبان کی جملہ آفتوں سے بچنے کے لیے زبان کا قفلِ مدینہ لگانے کی توفیق عطا فرما۔

جھوٹ کے خلاف جنگ ہے

نہ جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے اِن شآءَ اللہ


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔(بہار شریعت، حصہ 16،جلد3 ، مکتبہ المدینہ دعوت اسلامی) چنانچہ اللہ تعالیٰ عزوجل قرآن مجید میں فرماتا ہے: لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ۔(پ3،اٰل عمرٰن:61)حدیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت کی گئی ہے: فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: تم ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ تم مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔( مصنف ابن ابی شیبہ ، جلد7،حدیث 26119) جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ اور جہنم کا راستہ ہے۔(فیضانِ ر یاض الصالحین، صفحہ 486 ، مکتبہ المدینہ دعوت اسلامی)

جھوٹ کی تعریف: جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ ،سچ کے الٹ بات کو جھوٹ کہتے ہیں، ( ماہنامہ فیضانِ مدینہ ) دعوتِ اسلامی جلد6، شمار ہ3، صفحہ 35) خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔(حدیقہ ندیہ، جلد2، ص 200)

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا ؟:حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے شیطان مردود ہوا تھا، اس لیے اس نے اپنے دل میں کینہ و حسد پال لیا ۔انتقال کے متعلق سوچتا ر ہا اور آپ علیہ السلام کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہا، چنانچہ موقع ملنے پر اس نے حضرت آدم علیہ السلام کو وسوسہ ڈالا اور کہنے لگا،۔ اے آدم علیہ السلام کیا میں تمہیں ایک ایسے درخت کے بارے میں بتاؤں جس کا پھل کھانے والے کو دائمی زندگی حاصل ہوجاتی ہے اور کیا میں تمہیں ایسی بادشاہت کے متعلق بتادوں جو کبھی فنا نہ ہوگی او راس میں زوال نہ آئے گا، یہ کہہ کر شیطان نے اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھا تے ہوئے ، حضرت آدم علیہ السلام سے کہا:اس درخت میں یہ تاثیر ہے کہ اس کا پھل کھانے والا فرشتہ بن جاتا ہے یا ہمیشہ کی زندگی حاصل کرلیتا ہے اور یوں وسوسوں کے ذر یعے دونوں کو اس درخت سے کھانے کی طرف لے آیا، حضرت آدم علیہ السلام کے دل میں چونکہ اللہ تعالیٰ کے نام کی عظمت انتہا درجے کی تھی اس لیے آپ علیہ السلام کو گمان بھی نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کوئی جھوٹ بھی بول سکتا ہے نیز جنت قربِ الہی کا مقام تھا اور حضرت آدم علیہ السلام کو بھی اس مقامِ قرب میں رہنے کا اشتیاق تھا اور فرشتہ بننے یا ہمیشہ کی زندگی مل جانے سے یہ مقام حاصل ہوسکتا تھا اس لیے آپ نے شیطان کی ( جھوٹی) قسم کا اعتبار کرلیا، پھر حضرت حوا رضی اللہ عنہا اور حضرت آدم علیہ السلام نے اس درخت کا پھل کھالیا۔(سیرت الانبیاء ، صفحہ100، مکتبۃ المدینہ العلمیہ ، دعوت اسلامی)

نیز ممنوعہ درخت کا پھل کھانے میں اللہ تعالیٰ کی کچھ تکوینی حکمتیں بھی تھیں، چنانچہ علامہ صاوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:د رخت کا پھل کھانے میں متعدد حکمتیں تھیں جیسے مخلوق کا وجود میں آنا اور دنیا کا آباد ہونا وغیرہ او راس عظیم حکمت کے لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا حکم بھلا دیا۔ ( صاوی الاعراف تحت الایہ،23،جلد2،ص664)

جھوٹ کے متعلق مختلف احکام :۱۔ جھوٹ بولنا گناہ ا ور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔۲۔ جھوٹ کا معصیت ( گناہ) ہونا ضروریاتِ دین میں سے ہے۔لہذا جو اس کے گناہ ہونے کا مطلقاً انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر و مرتد ہوجائے گا۔ نوٹ : تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں گناہ نہیں ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکا دینا جائز ہے۔دوسری صورت یہ ہے کہ دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے۔تیسری صورت یہ ہے کہ بی بی ( زوجہ) کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلاف ِ واقعہ کہہ دے ۔(باطنی گناہوں کی معلومات، صفحہ27، پیشکش المدینہ العلمیہ،دعوتِ اسلامی)

جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :

(1) جھوٹا شخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے:رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:سچائی کو ( اپنے اوپر) لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا ر ہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتاہے اور جھوٹ سے بچوکیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم ، صفحہ 1405، حدیث: 105)

(2) جھوٹ بولنا منافق کی علامت ہے:اللہ عزوجل کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:منافق کی تین علامتیں ہیں:(۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور (۳) جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔ ( مسلم ، صفحہ 50، حدیث: 107)

(3) جھوٹا شخص جہنم میں داخل ہوجاتا ہے:رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہوجاتا ہے۔( مسند امام احمد،جلد2، صفحہ589، حدیث: 6652)

(4) لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا ہلاکت ہے:ہمارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے ، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(ترمذی ، جلد4، صفحہ 142، حدیث: 2322)

(5) لوگوں کو ہنسانے کی وجہ سے جہنم میں گرنا:ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لئے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنے قدم سے لغزش ہوتی ہے۔

(شعب الایمان ، جلد،4 ص213، حدیث:4832)حکایت :جھوٹ سے بچنے کی برکت :ایک مرتبہ ایک شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر کہنے لگا: میں آپ پر ایمان لانا چاہتا ہوں مگر مجھے شیراب نوشی، بدکاری چوری اور جھوٹ سے محبت ہے ، لوگوں نے مجھے بنایا ہے کہ آپ ان چیزوں کو حرام قر اردیتے ہیں،مجھ میں ان سب چیزوں کو چھوڑنے کی طاقت نہیں ہے۔ اگر آپ مجھے ان میں سے کسی ایک سے منع فرمادیں تو میں اسلام قبول کرلوں گا۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جھوٹ بولنا چھوڑ دو، اس نے یہ بات قبول کرلی اور مسلمان ہوگیا۔ دربار ِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے جانے کے بعد جب اسے لوگوں نے شراب پیش کی تو اس نے کہا میں شراب پیوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے شراب پینے کے متعلق پوچھ لیں تو اگر میں جھوٹ بولوں گا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کیے ہوئے وعدے کو توڑنے والا ہوجاؤں گا، اور اگر اقرار کیا تو مجھ پر حد (شرعی سزا) قائم کی جائے گی۔ لہذا اس نے شراب نوشی چھوڑ دی، اسی طرح بدکاری اور چوری کا معاملہ درپیش ہوتے وقت بھی اسے یہی خیال آیا، چنانچہ وہ ان برائیوں سے باز رہا، جب بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کی دوبارہ حاضری ہوئی تو کہنے لگا آپ نے بہت اچھا کام کیا۔آپ نے مجھے جھوٹ بولنے سے روکا تو مجھ پر دیگر گناہوں کے دروازے بھی بند ہوگئے اور یوں اس شخص نے اپنے تمام گناہوں سے تو بہ کرلی۔(تفسیر کبیر ، پار ہ11، التوبہ، تحت الایۃ:119، جلد6، صفحہ167)

جھوٹ سے بچنے کا درس:پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پر دردناک عذاب کی وعید ہے لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے۔

چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ پارہ 17 سورہ حج، آیت نمبر:30 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور بچو جھوٹی بات سے۔حدیث مبارکہ میں فرمایا :مؤمن جھوٹا نہیں ہوتا۔ چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا ہاں۔پھر عرض کی گئی کیا مؤمن بخیل ( کنجوس) ہوتا ہے؟ فرمایا ہاں پھر کہا گیا کیا مؤمن کذاب ( جھوٹا) ہوتا ہے، فرمایا: نہیں۔ (المؤطا ، جلد2، حدیث 1913)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں! معلوم ہوا جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ اور جہنم کا راستہ ہے۔مفسر شہیر، حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جھوٹا آدمی آگے چل کرپکا فاسق وفاجر بن جاتا ہے، جھوٹ ہزار ہا گناہوں تک پہنچادیتا ہے، تجربہ بھی اسی پرشاہد ہے ۔سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔مزید فرماتے ہیں:(جھوٹا) شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کو اس کا اعتبار نہیں رہتا، لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔(مراة المناجیح ، جلد6، ص 453)

اللہ پاک ہم سب کو سچ بولنے کی اور جھوٹ بولنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم 


جھوٹ ایک ایسی گندی عادت ہے کہ جس سے بچنا فی زمانہ بہت مشکل ہوگیا ہے ،کیا بڑا کیا چھوٹا، ہر ایک کے اندر یہ عادت خون کی طرح گردش کرتی ہیں ، اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ، قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی گئی ۔جھوٹ بولنے والوں پر تو رب کی لعنت آئی، اور حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی ، میں جھوٹ کے موضوع پر چند حدیثیں ذکر کرتا ہوں:

(1) ابوداؤد نے سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان ر ہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہو۔(بہار شریعت، جلد سوم حصہ 16، صفحہ 515)

(2) جھوٹ نہایت قبیح گناہوں میں سے ہے، مروی ہے کہ امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہر کے بعد خطبہ دیتے ہوئے کچھ اس طر ح ارشاد فرمایا:اللہ کے رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم اس مقام پر تشریف فرما ہوئےجہاں آج میں کھڑا ہوں، پھر آپ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایاکم والکذب فانہ مع الفجور و ھما فی ا لنارجھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گی۔(لباب الاحیا ء، ترجمہ بنام احیاء العلوم کا خلاصہ ،صفحہ240)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے جتنی زبان کی وجہ سے لغزش ہوتی ہے ( وہ جھوٹ اس سے کہیں زیادہ ہے ، جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے)(صراط الجنان تفسیر القرآن جلد،5، ص نمبر389)

(4) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔(انوار الحدیث، ص نمبر393)

(5) اللہ عزوجل کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ عزوجل کی قسم کھائے او راس میں مچھر کےپَر کے برا بر جھوٹ ملا دے تو قیامت کے دن تک وہ قسم اس کے دل پر (سیاہ) نکتہ بن جائے گی۔(احیاء العلوم ،جلد 3، ص408)


جھوٹ بولنا ایک بہت بری عادت ہے جو کہ عام پور بہت سےلوگوں میں پائی جاتی ہے، بات بات پر جھوٹ بولنا گویا کہ لوگوں کا شیوہ بن گیا ہے، یاد رہے کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا جھوٹ ہی ہے، بعض نادان جھوٹ بول کر کہتے ہیں کہ میں تو مذاق کررہا تھا، ان کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ مذاق میں جھوٹ بولنا بھی جھوٹ ہے۔آئیے سب سے پہلے جھوٹ کی تعریف اس کا حکم اور اس کے متعلق چند فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جانتے ہیں۔

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بار ے میں خلافِ حقیقت ( واقع کے برعکس خبر دینا۔ ) یاد رہے کہ قائل ( کہنے والا) گنہگار اس وقت ہوگا جب کہ ( بلا ضرورت ) جان بوجھ کر جھوٹ بولے) (الحدیقۃ الندیہ ، القسم الثانی، 4/10)جھوٹ کا حکم :جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے حرام اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔(76 کبیرہ گناہ ، گناہِ کبیر ہ نمبر: 24 ،99)۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:قرآن پاک میں ارشادِ بار ی تعالیٰ ہے: اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ(۲۸) ترجمہ کنزالایمان : بے شک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو۔ ( پار ہ24، المومنین:28)

مدینہ کے پانچ حروف کی نسبت سے جھوٹ کی مذمت پرپانچ فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

(1) کذّاب لکھ دیا جاتا ہے :بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک فسق وفجور جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے۔حتی کہ وہ اللہ عزوجل کے نزدیک کذّاب ( بہت بُرا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم ، کتاب البروالصلوٰة )

(2) فرمانِ آخری نبی : عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال :آیة المنافق ثلاث : اذا حدث کذب ، واذا وعد اخلف واذا اؤْتُمِنَ خان ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں،۱۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے ۔۲۔ جب وعدہ کرے تو پور انہ کرے۔۳۔ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(مسلم، کتاب الاباب ، باب جہان خصاص المنافق، ص 50 ، حدیث:59)

(3) ہر سنی سنائی بات کو بیان کردے:حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کردے۔ ایک روایت میں (کذبا) کی جگہ (اثماً) ہے یعنی گنہگارگار ہونے کے لیے ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔ (مسلم ، المقدمۃ ، باب النہی عن الحدیث بکل ما سمع ، ص8، حدیث:5)

(4) سب سے بری جھوٹی بات:تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بلا شبہ یہ سب سے بڑی جھوٹی بات ہے۔(مسلم ، کتاب البروالصلۃو الادب ، ص386)نوٹ :بغیر کسی دلیل کے دل میں پیدا ہونے والی تہمت کو بدگمانی کہتے ہیں۔ (فیض القدیر 157/3 ، حدیث 2910)

(5) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :جھوٹ اور خیانت کے علاوہ مؤمن کی طبیعت میں ہر بات ہوسکتی ہے۔(یہ روایت دو ضعیف اسناد کے ساتھ مروی ہے)

میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں

اللہ مرض سے تو گناہوں کے شفادے

اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، امین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم 


اللہ عزوجل نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان بھی ہے یہ بظاہر گوشت کی ایک چھوٹی سی بوٹی ہے، مگر خدائے رحمن عزوجل کی عظیم الشان نعمت ہے اس نعمت کی قدر تو شاید گونگا ہی جان سکتا ہے اس کا درست استعمال جنت میں اور غلط استعمال جہنم میں داخل کرسکتا ہے ۔اگر کوئی اپنی زبان کا درست استعمال کرتے ہوئے صدقِ دل سے کلمہ طیبہ پڑھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے جیسا کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ روح پرور ہے: جس نے لا الہ اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوگااور اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی۔(مستدرک حاکم ، کتاب التوبۃ والا نابۃ، حدیث: 7713)اگر یہی زبان اللہ عزوجل کی نافرمانی میں چلے تو بہت بڑی آفت کا سامان ہے ۔جیسا کہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے:انسان کی اکثر خطائیں اس کی زبان سے ہوتی ہیں۔(شعب الایمان ،باب فی حفظ اللسان ، حدیث:4933)زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بھی ہے۔

جھوٹ کی تعر یف :جھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے برعکس کوئی بات کی جائے( حدیقہ ندیہ ، ج2، ص 400)جھوٹ اور آیات ِ کریمہ :چنانچہ پار ہ17، سورة الحج آیت نمبر30 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور بچو جھوٹی بات سے۔پارہ14، سورة النحل آیت نمبر105 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ صدر الافاصل حضر ت علامہ مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جھوٹ بولنا اور افتراکرنا( بہتان لگانا) بے ایمانوں ہی کا کام ہے، ( خزائن العرفان ،پارہ 14، تحت الایۃ:105)۔پارہ3، سورة اٰل عمرٰن، آیت نمبر:61 میں ار شاد ہوتا ہے: فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔ ( پ 13،اٰل عمرٰن:61)

جھوٹ اور احادیثِ مصطفی :

(1) جھوٹ کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور:ترمذی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(ترمذی، باب ماجا فی الصدق والکذب ، حدیث: 1979 )

(2) ایمان کے مخالف : رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)

(3) مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولو:امام احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بندہ پورا مؤ من نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے اورجھگڑا کر نا نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔(المسند امام احمد بن حنبل ، مسند ابی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، حدیث: 8638، ج 3 ،ص 268)

(4) مؤمن جھوٹا نہیں ہوتا :امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا :کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا :ہاں ،پھر عرض کی گئی، کیا مؤمن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا:ہاں ،پھر کہا گیا کیا مؤمن کذّاب ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں۔

(الموطا، کتاب الکلام باب ماجا فی الصدق والکذب ، حدیث:1913،ج2،ص468)

(5) سچائی جنت کا راستہ دکھاتی ہے جھوٹ جہنم کا راستہ :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی بر ابر سچ بولتا رہتا ہے، اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ عزوجل کے نزدیک صدیق لکھا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے، اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے، اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل کے نزدیک کذّاب لکھا جاتا ہے۔(صحیح مسلم، کتاب البر۔۔ الخ، باب قبح الکذب۔۔الخ)


میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جھوٹ ایک ایسا فعل ہے جس کا شمار گناہ کبیرہ میں ہوتا ہے مگر ہمیں اس کے بارے میں معلوم نہیں ہم اکثر جھوٹ کو عام چیز سمجھ لیتے ہیں اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔ اس کی بری خصلت کی وجہ سے اس کو ہم رذائل اخلاق میں شامل کرلیتے ہیں،رذائل اخلاق سے مراد وہ کام ہے جس کو اللہ تعالیٰ اوراور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا۔ جھوٹ کے لیے عربی لفظ کذب استعمال ہوا ہے اس کے معنی جھوٹ ہے ۔جھوٹ ایک ایسی بر ائی ہے جس سے تمام برائیاں نکلتی ہیں اس لیے جھوٹ کو تمام بر ائیوں کی جڑ کہتے ہیں، جھوٹ سے معاشرے میں بداخلاقی، فساد اور بدامنی پیدا ہوتی ہے ،سچ سے معاشرہ پھلتا پھولتا ہے، اور پروان چڑھتا ہے، چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے: ترجمہ کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔ (پ 14،النحل:105)

جھوٹ کی تعریف : خلاف واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں خواہ وہ اپنے مرضی سے ہو یا جان بوجھ کر۔احادیث میں بھی جھوٹ کی مذمت آئی ہے پانچ احادیث آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:

(1) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :رسولُ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: صدق کو لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے۔او ر جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے فجور جہنم کا راستہ ہے، آدمی برابر جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ( بخاری،4/125،حدیث:6094)

(2) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ چھوڑنے کی ہی چیز ہے اس کے لیے جنت کے کناروں میں مکان بنایا جائے گا ۔جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجے میں مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،3/400،حدیث:2000)

(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی بندہ جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ اس بندے سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔(سنن الترمذی)

(4) حضرت سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ بڑی خیانت کی بات یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔( ابوداؤد، کتاب الادب،4/381 ،حدیث:4971)

(5) حضرت ابوہریرہ ر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا کہ جب بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کہتا ہے کہ لوگوں کو ہنسانے کی وجہ سے وہ جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو زمین و آسمان کے درمیان کے فاصلے سے زیادہ ہو اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔( شعب الایمان،4/213،حدیث:4832)

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے

نہ جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے۔ اِن شآءَ اللہ

اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


محترم اسلامی بھائیو! جھوٹ ایک ایسی نحوست ہے ایسا گناہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: ترجمہ کنزالایمان :جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے۔(پ3،اٰل عمرٰن : 61)اسی طرح احادیث طیبہ میں اس کی مذمت کی گئی ہے اورلہذا ہمیں چاہیے کہ ہم جھوٹ بولنے سے بچیں۔سب سے پہلے تو جھوٹ کی تعریف جاننا ضروری ہے آئیے سنتے ہیں کہ جھوٹ کی تعریف کیا ہے: کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے اور قائل گناہ گار اس وقت ہوگا جب کہ بلا ضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔

(1) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا: جھوٹ اللہ پا ک کی نافرمانی کی طر ف لے جاتا ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی جہنم کی طرف لے جاتی ہے، بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری شریف:6099)

(2) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں:(۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (۲) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور (۳) جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔ ( بخاری شریف:33)

(3) حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :تمام عادتیں مؤمن کی فطرت ہیں ہوسکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے ۔(مسند امام احمد : 22170 )

(4) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں :نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک یا دو میل دور ہوجاتا ہے۔ (ترمذی شریف:1979)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک قیامت کے دن تین لوگوں کی طرف رحمت کی نظر نہیں فرمائے گا: ۱۔ جھوٹا بادشاہ۔ ۲۔ بوڑھا زانی اور۳۔ متکبر فقیر( مسند احمد:9594)

میرے میٹھے اور محترم اسلامی بھائیو! احادیث طیبہ سے پتا چلتا ہے کہ جھوٹ کتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کو کبیرہ گناہ بھی کہا گیا ہے۔تو ہمیں چاہیے کہ ہم جھوٹ جیسی نحوست سے بچیں کہ قبر و حشر میں اس کا عذاب بہت سخت ہوگا، جو ہم سے برداشت نہیں ہو پائے گا ، تو کیوں نہ ہم آج ہی اس بیماری سے بچیں اور اپنے حلقہ احباب کو بھی اس سے بچائیں۔

اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ مالکِ کائنات ہمیں اس جھوٹ جیسی بیمار ی سے محفوظ رکھے۔ امین بجاہ النبی الامین۔


اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان بھی ہے اس کا درست استعمال جنت میں اور غلط استعمال دوزخ میں داخل کرواسکتا ہے زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بھی ہے۔ جھوٹ بولنے والا یہی سمجھتا ہے کہ ایک بار جھوٹ بولنے سے کون سا بڑا نقصان ہوجائے گا۔گناہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو، بچنے میں ہی عافیت ہے بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے اور ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ مزید بولنے پڑھتے ہیں۔ امیر اہلسنت فرماتے ہیں: سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا ہم اس شیطانی کام سے بچیں گے۔ ان شا اللہ

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا ۔قائل گنہگار اس وقت ہوگا جب جان بوجھ کر جھوٹ بولے(حدیقہ ندیہ ، قسم ثانی، مبحث اوّل،4/10)احادیث میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے ان میں سے پانچ احادیث مبارکہ پڑھئے:

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن الترمذی ، باب ما جا فی الصدق والکذب،3/392،حدیث:1979)معلوم ہواچھی بری باتوں، نیک و بد اعمال میں خوشبو و بدبو ہوتی ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر صاف دماغ والا اور صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں۔(مراة المناجیح ، ج 6، ص330)

(2) جھوٹ سے بچو کہ جھوٹ بدکاری کی طرف لے جاتا ہے اور بدکاری آگ کا راستہ دکھاتی ہے او رانسان جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(بخار ی ، کتاب الادب، باب قول اللہ تعالیٰ یا ایھا الذین اٰمنو۔۔۔۔ج 4، ص 125، حدیث6094)بندہ کوئی بات کرتا ہے محض اس لیے کہ لوگوں کو اس کی وجہ سے ہنسائے اس کی وجہ سے وہ آسمان و زمین کے فاصلے سے زیادہ نیچے گرتا ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔(شعب الایمان، باب حفظ اللسان ،4/221 ، حدیث 4854)

(3) بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے او ر تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(ابو داؤد، کتاب ا لادب، باب فی المعار یض 4/381 ،حدیث: 4971)

میٹھے اسلامی بھائیو ! جب مطلقاً جھوٹ بولنا گناہ ہے تو مسلمانوں سے خرید و فروخت میں کس قدر شدید ہوگا! افسوس ! آج کل کثرت سے جھوٹ بولنے کو کمال اور ترقی کی علامت جب کہ سچ بولنے کو بے وقوفی اور ترقی میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔یاد ر کھئے ! جھوٹا شخص کتنی ہی کامیابیاں سمیٹ لے مگر آخر کار جھوٹ کا وبال اسے پہنچے گا، بالفرض دنیا میں نہ سہی مگر آخرت کا خسارہ تو ضرور ہے، یقیناً آخرت کا ہی بڑا خسار ا ہے۔اگر ہم بیمار ہوجائیں تو پریشان ہوجاتے ہیں اور اس بیمار سے چھٹکارا پانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں جھوٹ بھی ایک باطنی بیماری ہے، جو کہ دنیا میں ذلت رسوائی اور آخرت میں بربادی کا سبب بن سکتی ہے۔لہذا جھوٹ سے بچئے اور اللہ کی رضا اور خوشنودی پانے کے لیے ہمیشہ سچ بولئے اپنے اخلا ق کو سنوارنے اور گفتار و کردار کو بہتر بنانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہئے۔ 


اللہ پاک نے ہمیں کئی نعمتیں عطا کی ہیں جن کی تعداد کے حوالے سے قرآن پاک میں ہے: وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اگر اللہ کی نعمتوں کو گنو تو شمار نہ کر سکو گے ۔(پ13،ابراہیم:34)اللہ پاک کی بڑی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان ہے اس عضو کی رسائی مخصوص حد تک ہوتی ہے جیسے آنکھ کی رنگوں اور صورتوں تک رسائی ،کان کی آواز کے سننے تک ہا تھ کی پہنچ اجسام تک ہے جب کہ زبان کا میدان وسیع ہے، نیکی بھلائی، برائی اور شرمیں اس کا دامن لمبا ہے ، زبان کے حوالے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے تم پر سب سے زیادہ اس ( زبان) کا خوف ہے (سنن الترمذی ، ج4، ص196)

زبان سے س سرزد ہونے والے گناہوں میں سے ایک کبیر ہ گناہ جھوٹ ہے جس کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ- ترجمہ :بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ (پ 14،النحل:105) اس کی تفسیر میں مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹ بولنا اور افتراء کرنا بے ایمانوں کا ہی کام ہے(تفسیر خزائن العرفان)جھوٹ کی مذمت پر کئی احادیثِ کریمہ بھی ہیں آئیے ان میں سے کچھ ہم پڑھتے ہیں:

(1) اللہ کے ہاں کذّاب :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اس میں خوب کوشش کر تا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ کے ہاں کذّاب (بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم ،کتاب البر ،الحدیث:105، ص405)

(2) بڑی خیانت : اللہ پاک کے آخر ی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا: بڑ ی خیانت یہ ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھ رہا ہو، حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔( سنن ابی داؤد، کتاب الادب ج 4)

(3) ر زق کی تنگی کا سبب :پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا:جھوٹ رزق کو تنگ کرتا ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی حدیث:117)

(4) ہلاکت کا مستحق شخص : رسو ل پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (سنن الترمذی، ج4، ص42)

(5) جھوٹے شخص کی بدبو :رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے رشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(بہار شریعت، حصہ16، ص 515حدیث 3)

حضرت سیدنا مالک بن دینار رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: سچ اور جھوٹ دونوں لڑتے رہتے ہیں حتی کہ ان میں سی ایک دوسرے کو نکال دیتا ہے (احیاء العلوم ،ج3، ص414)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں اپنے اوپر غور کرنے کی حاجت ہے ہمارے اندر سچ کی صفت پائی جاتی ہے یا جھوٹ کی ؟ شاید ہی ہماری کوئی ایسی میٹنگ یا مجلس ہوتی ہو جس میں جھوٹ نہ ہو ۔حضرت حاتم اصم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :ہمیں یہ بات پہنچی کہ جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل جائے گا۔(تنبیہ المغترین )

ہمیں چاہیے جھوٹ سے توبہ کرلیں اور آئندہ جھوٹ نہ بولنے کا مصمم ار اد ہ کریں، جھوٹ سے توبہ کرنے کے حوالے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ باطل ہی ہے اس کے لیے جنت کے کنارے مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،کتاب البر و الصلۃ، ص1400) اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم


اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا فرمایا کہ ہم اس کی عبادت کر یں، مگر ہم اللہ کی عبادت چھوڑ کر ہم اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور ان کاموں کی طرف جاتے ہیں جن کاموں سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ۔ مثلا ً جھوٹ ، حسد، تکبر، وعدہ خلافی کرنا وغیرہ۔اللہ تعالیٰ قر آن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌۙ-فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًاۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)ترجمہ کنزالایمان : ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لیے د ردناک عذاب ہے، بدلہ ان کے جھوٹ کا ۔(پ1،البقرۃ:10)

(1) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔( ترمذی ، کتاب ا لبروالصلۃ ، الحدیث:2000)

(2) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔ ( المرجع السابق، باب ماجا الصدق والکذب، الحدیث:1979،ج3،ص392)

(3) امام احمد و بیہقی نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مؤمن کی طبع میں تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں۔ مگر خیانت اور جھوٹ (المسند امام احمد بن حنبل حدیث ابی امامۃ الباھلی، الحدیث:22232، ج 8، ص276)

(4) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔( المسند امام احمد بن حنبل ، مسند ابی بکر الصدق ،الحدیث:16، الحدیث)

(5) بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبرکا عذاب ہے۔(شعب الایمان، باب فی حفظ اللسان ، الحدیث :4813، ج4، ص308)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ظاہری اور باطنی گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


جھوٹ کی تعریف :لفظ جھوٹ کو عربی زبان میں کذب کہتے ہیں کسی شخض یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق جان بوجھ کر کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔

جھوٹوں پر اللہ کی لعنت :جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والا اس کی برائی کرتا ہے، اسلام نے جھوٹ سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے، اللہ تعالیٰ قران مجید کے پار ہ3 سورة اٰل عمرٰن کی آیت 61، میں ارشاد فرماتا ہے: لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔(پ3،اٰل عمرٰن:61)

اور احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی بکثرت مذمت بیان کی گئی ہے ان احادیث میں سے پانچ ملاحظہ فرمائیے

(1) فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے: اللہ کے آخری نبیِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ار شاد فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی ، کتاب البروالصلة، حدیث :1979 )

(2) مؤمن کذّاب نہیں ہوسکتا:حضور علیہ الصلوة والسلام سے پوچھا گیا کہ کیا مؤمن بز دل ہوسکتا ہے ؟فرمایا( ہوسکتا ہے) پھر پوچھا گیا کیا مؤمن بخیل ہوسکتا ہے؟ فرمایا ہاں( ہوسکتا ہے) پھر پوچھا گیا کہ کیا مؤمن کذاب( یعنی جھوٹا) ہوسکتا ہے فرمایا نہیں(مؤمن کذّاب نہیں ہوسکتا) ۔( مشکوة المصابیح، الحدیث:1826)

(3) جھوٹ فسق و فجور ہے :اللہ کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا : وَسَلَّمَ إِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ وَ إِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِنَّ الْکَذِبَ فُجُورٌ وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ بے شک سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق فجور دوزخ میں لے جاتا۔( مسلم شریف ، کتاب الاداب، حدیث:2607)

(4) لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا :اللہ کے آخر ی نبی نے فرمایا :ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔( سنن الترمذی کتاب ،الزہد، الحدیث:2322)

(5) بندہ جہنم کی گہرائی میں جا گرتا ہے :حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا: جس کا مفہوم ہے کہ بندہ بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے وہ اس وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں جا گرتا ہے جو زمین و آسمان کے درمیان فاصلے سے بھی زیادہ ہے ۔(شعب الایمان ، الحدیث:3832)

اللہ عزوجل ہمیں جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین یارب العلمین


جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔جھوٹ کا گناہ ہونا ضرور یاتِ دین میں سے ہے۔ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)ترجمہ : اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ1،البقرۃ:10)

(1) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :جھوٹ سے بچو ! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی بر ابر جھوٹ بولتا ر ہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب ( یعنی بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم کتاب ا لبر والصلۃ والاداب ۔۔الخ، ص2008، حدیث:2607، دارالکتب العلمیہ)

(2) فرمان مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم: مجھ پہ جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں لہذا جس نے مجھ پرجھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے ۔(مسلم ،المقدمہ ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ص12، حدیث:4)

(3) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میر ی جان ہے جو شخص قسم کھائے اور اس میں مچھر کے پرکے برابرجھوٹ ملادے تو وہ قسم تا یومِ قیامت ( یعنی قیامت کے دن تک ) اس کے دل پر (سیاہ ) نکتہ بن جائے گا۔(ابن حبان، کتاب الخطروالا باحۃ،ص1491 ، حدیث:5563، دار المعرفہ بیروت)

(4) فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم:جھوٹ انسان کے چہرے کو کالا کردیتا ہے۔ ( موازد الظمان الی زوائد ابن حبا ن ،2/209)

(5) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:نیکی اور سچائی جنت میں لے جانے والی چیزیں ہیں جب کہ برائی اور جھوٹ جہنم میں لے جانے والی چیزیں ہیں۔(مسند احمد ،2/287)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے آمین