محمد اریب (درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان کنز الایمان کراچی،پاکستان)

Wed, 17 Aug , 2022
2 years ago

وجہ تسمیہ: جمعہ  جمع سے بنا بمعنی مجتمع ہونا، اکٹھا ہونا۔ چونکہ اس دن تمام مخلوقات وجود میں مجتمع ہوئی کہ تکمیل خلق اسی دن ہوا۔ نیز حضرت آدم علیہ السّلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی، نیز اس دن میں لوگ نمازِ جمعہ جمع ہو کر ادا کرتے ہیں۔ ان وجوہ سے اسے جمعہ کہتے ہیں۔

شرعی حیثیت: نمازِ جمعہ فرض ہے اور اس کی فرضیت طہر سے زیادہ تاکیدی ہے، شعارِ اسلام میں سے ہے اور اس کی فرضیت کا منکر (انکار کرنے والا) کافر ہے۔

مسنون اعمال:غسل، مسواک، حجامت اور خوشبوں استعمال کرنا وغیرہ کام جمعہ کے دن سنّت ہیں۔

احادیثِ مبارکہ میں جمعہ کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے جن میں کچھ پیش کی جارہی ہیں۔

(1)بہترین دن: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کو پیدا کیا گیا۔ اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا۔ اسی دن انہیں زمین پر اُتارا گیا۔ اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی۔ اسی دن ان کا وصال ہوا۔ اسی دن قیامت قائم ہو گی۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :اس سے معلوم ہوا کہ جس دن میں دینی اہم واقعات ہو چکے ہوں وہ دن تا قیامت افضل ہوجاتا ہے اور اس دن میں خوشیاں منانا عبادتیں کرنا بہتر ہوتا ہے۔

(2)قبولِ دعا والا دن: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جمعہ سے بہتر کسی دن پر آفتاب طلوع نہیں ہوا ۔ اس میں ایک ایسی ساعت ہے جسے کوئی مؤمن اللہ سے دعائے خیر کرتے ہوئے نہیں پاتا مگر اللہ اسے قبول کرتا ہے اور کسی چیز سے پناہ نہیں مانگتا، مگر اللہ اسے پناہ دیتا ہے۔

(3) دنوں کا سردار: حضرت ابو لبابہ بن عبدالمنذر سے راویت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ کے نزدیک عيداضحی و عید الفطر سے بڑا ہے۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :خیال رہے کہ یہاں دنوں کا مقابلہ ہے ورنہ شبِ قدر تمام دن راتوں سے بہتر ہے یعنی یومِ جمعہ سب دنوں میں افضل ۔

(4) فرشتوں کی حاضری کا دن: حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم لوگ جمعہ کے دن مجھ پربکثرت درودشریف پڑھو۔ کیونکہ جمعہ کادن فرشتوں کی حاضری کا دن ہے کہ اس دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو کوئی بھی مجھ پر درود شریف پڑھتا ہے اس کا درود میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ درود پڑھنے سے فارغ ہوجائے ۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یہ نہیں ہوتا کہ درود پہنچانے والا فرشتہ سارے درودوں کا تھیلا ایک دم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا ئے بلکہ اگر کوئی سو بار درود شریف پڑھے تو یہ فرشتہ سو بار اس کے اور گنبدِ خضریٰ کے درمیان چکر لگائے گا اور ہر درود علیحدہ علیحدہ پیش کرے گا۔

(5) دل پر مہر: حضرت ابوالجعدضمری سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو تین جمعے سستی سے چھوڑ دے اللہ اس کے دل پر مہر کر دے گا۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ بعض گناہ دل کی سختی کا باعث ہیں اور گناہ صغیرہ بار بار کرنے سے گناہ کبیرہ بن جاتا ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جمعہ کی اہمیت و فضیلت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور پانچ نمازوں کے ساتھ ساتھ نمازِ جمعہ کی بھی پابندی اور اچھے انداز میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں جمعۃُ المبارک کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ جمعہ یومِ عید ہے۔ اس دن جہنم کی آگ نہیں بھڑکائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے۔

جمعۃُ المبارک کی نماز پڑھنا ہر عاقل بالغ مسلمان مرد پر فرض ہے۔احادیثِ مبارکہ میں جمعہ کی نماز کی اہمیت بیان کی گئی، ان میں سے پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے۔

(1)گناہوں کی معافی: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور جمعہ کے لیے آیا اور خاموشی کے ساتھ خطبہ سنا اس کے لیے اُن گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور ان کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیا۔(صحیح مسلم باب من استمع اونصت فى الخطبۃ، حدیث 27، ص 857)

(2) جلدی نکلنا حج ہے: اللہ پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا :بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(3)جمعہ چھوڑنے کا نقصان : سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔(صحیح مسلم،کتاب الجمعۃ،حدیث: 2002،ص334 )

(4) دو سو سال کی عبادت کا ثوا ب:مصطفیٰ جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو جمعہ کے دن نہائے اس کے گناہ اور خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور جب چلنا شروع کیا تو ہر قدم پر بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ (المعجمُ الکبیر ، 18/139،حدیث: 292) اور دوسری روایت میں ہے : ہر قدم پر بیس سال کاعمل لکھا جاتا ہے اور جب نَماز سے فارغ ہو تو اس ے دو سو برس کے عمل کا اجر ملتا ہے۔(المعجمُ الْاَ وْسَط ،2/314 ،حدیث: 3397)

(5)مختلف جانور صدقہ کرنے کا ثواب: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صدقہ کرتا ہے، اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں۔(صَحیح بُخاری ، 1/319،حدیث:929)

اللہ پاک ہمیں نمازِ جمعہ باقاعدگی سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔ ا ٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ کریم نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے تخلیق فرمایا، پھر عبادت کے مختلف طریقے عطا فرمائے، نہ صرف ان  کو عبادت کا حکم سمجھ کر عمل کرنے کا فرمایا بلکہ اس پر نہایت اجر و ثواب اور انعامات بھی موعود کئے تاکہ معرفتِ خداوندی کا راستہ مزید ہموار ہو۔ ان میں سب سے اہم وہ فرائض ہیں جو کہ ہر شخص پر اس کی کیفیت کے موافق لازم ہوئے۔

فرض نمازوں میں نمازِ جمعہ کو خاص فضیلت عطا فرمائی یہاں تک کہ قراٰنِ پاک میں پوری سورت ”سورۂ جمعہ“نازل ہوئی۔ جمعہ کی فضیلت کو بیان فرماتے ہوئے مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے کہ اس میں ایک نیکی کا ثواب ستّر گُنا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،2/323)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نمازِ جمعہ کی فضیلت کو خوب بیان فرمایا،5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ بھی پڑھئے:

(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور جمعہ کے لئے آیا اور خاموشی کے ساتھ خطبہ سنا اس کے لئے اُن گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور ان کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ( مسلم ،ص333 ، حدیث:1988)

(2)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اَلْجُمُعَۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جُمُعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجُمُعَۃُ حَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جُمُعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(جمع الجوامع، 4/184،حدیث:11109،11108)

(3)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا: جب جُمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں، جلدی آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صَدَقہ کرتا ہے، اور اس کے بعد آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے،اس کے بعد والا اُس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام(خطبے کے لئے) بیٹھ جاتاہے تو وہ فرشتے اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں۔(بخاری، 1/319،حدیث:929)

(4)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فر مایا: بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔(سنن الكبرىٰ للبیہقی، 3/ 342،حديث: 5950)

(5)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا :پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا، اللہ پاک اس کو جنّتی لکھ دے گا۔ (1)جو مریض کو پوچھنے جائے(2)جنازے میں حاضر ہو (3)روزہ رکھے(4)جمعہ کو جائے (5) اور غلام آزاد کرے۔ (صحیح ابن حبان،4/191،حدیث:2760)

معزز قارئین ! نمازِ جمعہ کے فضائل اور احادیث میں تاکید و ترغیب اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم جمعہ کی نماز کو اپنے اوپر لازم کر لیں تاکہ اس کے فوائد بھی حاصل ہوں اور جمعہ چھوڑنے کی سزا سے بھی بچ جائیں۔اللہ کریم ہمیں تمام نمازوں کا پابند بنائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جمعۃُ المُبارَک کی فضیلت  کے متعلق اتنی ہی بات کافی ہے اللہ پاک نے جمعہ کے متعلق ایک پوری سورت ’’ سُوْرَۃُ الْجمعہ ’’ نازِل فرمائی ہے جو کہ قراٰنِ کریم کے 28ویں پارے میں جگمگا رہی ہے ۔ سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر 9میں ارشاد فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

جمعہ المبارک کی ابتدا کب ہوئی؟صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مراد آبادی عَلَیْہِ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب ہجرت کر کےمدینۂ طیِّبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ( 622؁ء) پیر شریف کو چاشت کے وَقت مقامِ قُباء میں اِقامت فرمائی۔ پیر شریف سے منگل، بدھ، جمعرات یہاں قِیام فرمایا اور مسجِد کی بنیاد رکھی۔ روزِجمعہ مدینۂ طیِّبہ کاعَزم فرمایا۔ بنی سالم ابنِ عَوف کے بَطنِ وادی میں جمعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجِد بنایا۔ سیّدِعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں جمعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔ (خَزا ئِنُ الْعِرفا ن ص884)اسی جگہ مسجد جمعہ واقع ہے۔

(1)فِرشتے خوش نصیبوں کے نام لکھتے ہیں: فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صدقہ کرتاہے، اوراس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں ۔(صَحیح بُخاری، 1/319،حدیث:929)

مُفسّرِشَہیرحکیمُ الامّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : بعض عُلَماء نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طُلُوعِ فَجر سے کھڑے ہوتے ہیں ، بعض کے نزدیک آفتاب چمکنے سے، مگر حق یہ ہے کہ سُورج ڈھلنے (یعنی ابتدائے وقتِ ظہر) سے شروع ہوتے ہیں کیو نکہ اس ی وقت سے وقتِ جمعہ شُروع ہوتاہے ، معلوم ہوا کہ وہ فِرِشتے سب آنے والوں کے نام جانتے ہیں ، خیال رہے کہ اگر اوَّلاً سو آدَمی ایک ساتھ مسجِد میں آئیں تو وہ سب اوّل ہیں ۔ (مِراٰۃ المناجیح، 2/335)

(2)غریبوں کا حج:فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجمعۃُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع لِلسُّیُوطی، 4/84، حدیث:11108، 11109)

(3) جمعہ کیلئے جلدی نِکلنا حج ہے: فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نَماز کیلئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نَماز کے بعد عَصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(4) ہرجمعہ کو ایک کروڑ44 لاکھ جہنَّم سے آزاد: سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ نَجات نشان ہے: جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنَّم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنَّم واجِب ہو گیا تھا۔ (مُسْنَد اَبِی یَعْلٰی، 3/291،حدیث:3421)

(5) دو سو سال کی عبادت کا ثوا ب:فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :جو جمعہ کے دن نہائے اس کے گناہ اور خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور جب چلنا شروع کیا تو ہر قدم پر بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ (المعجمُ الکبیر ، 18/139،حدیث: 292) اور دوسری روایت میں ہے : ہر قدم پر بیس سال کاعمل لکھا جاتا ہے اور جب نَماز سے فارغ ہو تو اس ے دو سو برس کے عمل کا اجر ملتا ہے۔(المعجمُ الْاَ وْسَط ،2/314 ،حدیث: 3397)

جمعہ کی پابندی کا درس:جمعہ کی اتنی فضیلت ہے کہ بندہ مؤمن یہ آرزو کرے کہ روزانہ ہی جمعہ ہو اور جمعہ دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ اور اس دن مسلمانوں کا عیدین کی طرح اجتماع ہوتا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس دن نماز جمعہ ادا فرمایا کریں کہ یہ گناہ کو بخشوانے اور اللہ پاک کے فضل وکرم حاصل کرنے کا آسان ذریعہ ہے۔


آیت قراٰنی : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

فرامینِ مصطفی ٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے راوی، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا، اس کے ليے مغفرت ہو جائے گی ان گناہوں کی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں اور تین دن اور۔ اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیا یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لغو میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہو اسے ہٹا دے۔ (مسلم شریف)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا ، پھر نماز جمعہ پڑھنے کے لیے آیا ، اور خاموشی سے خطبہ سنا ، اس کے اس جمعہ سے لیکر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ، اور فرمایا ، جس شخص نے کنکریاں چھوئیں ، ( یعنی توجہ سے نہ سنا ) اس نے فضول کام کیا ۔ ( مسلم شریف )

(3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے دن غسل کرے ، اور حسب استطاعت طہارت کرے ، اور تیل لگائے ، اور خشبو لگائے ، پھر اپنے گھر سے نماز جمعہ کے لیے نکلے ، اور مسجد میں دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے ، پھر نماز پڑھے ، جو اس پر فرض کی گئی ہے ، پھر امام خطبہ دے تو یہ خاموش رہے ، تو اس شخص کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ ( بخاری شریف )

(4) حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ رحمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ، جس نے جمعہ کی نماز پڑھی ، اور اس دن کا روزہ رکھا ، اورمریض کی عیادت کی ، کسی جنازہ میں حاضر ہوا ، اور کسی نکاح میں شرکت کی تو جنّت اس شخص کے لیے واجب ہو گئی ۔ ( المجم الکبیر )

(5) حضرت یزید بن ابی مریم کہتے ہیں : میں جمعہ کو جاتا تھا، عبایہ بن رفاعہ بن رافع مجھےملے، انہوں نے کہا: تمہیں بشارت ہو کہ تمہارے یہ قدم اللہ کی راہ میں ہیں ، کیونکہ میں نے ابو عبس کو کہتے سُنا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس کے قدم اللہ کی راہ میں گرد آلود ہوں وہ آگ پر حرام ہیں ۔ اور بخاری کی روایت میں یوں ہے، کہ عبایہ کہتے ہیں : میں جمعہ کو جا رہا تھا، ابو عبس رضی اللہ عنہ ملے اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد سنایا۔ ( جامع ترمذی ) 


یقیناً ہم بہت خوش نصیب ہے کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں  جمعۃ المبارک کی نعمت سے ہمیں سرفراز فرمایا۔مگر افسوس ہم نادان اسے بھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں ۔ حالانکہ جمعۃ المبارک کے فضائل کے تو کیا کہنے جمعہ تو سیِّدُالْاَیَّام یعنی سب دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ کے روز ایک نیکی کا ثواب ستر 70 گنا زیادہ ہوتا ہے ۔مگر یاد رہے جہاں نیکی کا ثواب ستر 70 گنا ہوتا ہے وہاں ایک گناہ کا عذاب بھی ستر گنا ہوتا ہے۔

جمعہ کو جمعہ کیو ں کہتے ہیں ؟:جمعہ کا نام عربی زبان میں عروبہ تھا جمعہ اس کو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس روز لوگ جمع ہوکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں ۔اور اسی روز حضرت سیدناآدم علیہ السلام کی مٹی جمع ہوئی۔ ان وجوہ سے اسے جمعہ کہا جاتا ہے۔

اللہ پاک سُوْرَۃ ُالْجمعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

جمعۃ المبارک کی فضیلت و اہمیت پر بے شمار احادیث مبارکہ ہیں جن میں سے پانچ ملاحظہ فرمائے۔

(1)صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلْجُمْعَۃ ُحَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نمازمسکین کا حج ہے۔ ایک روایت میں ہے۔ اَلْجُمْعَۃ ُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبون کا حج ہے۔(فیضان نماز،جمعہ کے فضائل،ص 120)

(2)حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ اور حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہُ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے سب سے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنے منبر کے زینے پر بیٹھے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا :لوگ جمعہ نہ پڑھنے کے عمل سے باز آ جائیں ورنہ اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔(صحیح مسلم،کتاب الجمعۃ،حدیث 2002،ص334 )

(3)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس نے کسی ضرورت کے بغیر تین مرتبہ جمعہ چھوڑ دیا تو اللہ پاک اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔امام بیہقی کی روایت میں اتنا زائد ہے ۔اور اس کے دل کو منافق کا دل بنادے گا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال ،باب الصلاۃ الجمعہ ،حدیث6،ص487)

(4) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بلا شبہ تمہارے لیے ہر جمعہ کے دن ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے ۔لہذا جمعہ کی نماز کے لیے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کا انتظار کرنا عمرہ ہے۔(فیضان نماز،جمعہ کے فضائل،ص 121)

(5) سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نےکسی عذر کے بغیر تین جمعے چھوڑدئیے وہ منافق ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال ،باب الصلاۃ الجمعہ ،حدیث4،ص487)

اللہ پاک ہمیں نماز جمعہ کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جمعہ کے دن کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس دن خوب اپنے رب کریم کی عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


جمعہ  فرضِ عین ہے اور ا س کی فرضیت ظہر سے زیادہ مُؤکَّد ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔( بہار شریعت، حصہ چہارم، جمعہ کا بیان، مسائل فقہیہ، 1 / 762) اللہ پاک قراٰن مجید میں جمعہ کی نماز کی اہمیت کے متعلق ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09) اس آیتِ مبارکہ سے جمعہ کی نماز کی اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ جب جمعہ کی پہلی اذان ہو جائے تو اپنی تمام مشغولیات کو چھوڑ کر نمازِ جمعہ کی تیاری شروع کردو اور نماز گاہ کی طرف پہنچو۔

حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سب سے پہلی نمازِ جمعہ ادا کرنے کے متعلق علّامہ سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ جب حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر ٹھہرے، پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں  قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ، جمعہ کے دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ کو لوگوں  نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں  جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اَصحاب رضی اللہُ عنہمْ کے ساتھ پڑھا۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 266)

نمازِ جمعہ کی اہمیت و فضیلت پر کثیر احادیثِ مبارکہ موجود ہیں جن میں سے 5 مندرجہ ذیل ہیں:(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا :بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)

(2)حضرت ابو سعید رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا ،اللہ پاک اس کو جنّتی لکھ دے گا۔ (1) جو مریض کو پوچھنے جائے ،(2) جنازے میں حاضر ہو ، (3) روزہ رکھے ،(4) جمعہ کو جائے ،(5)اور غلام آزاد کرے۔( الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 3 / 191، الجزء الرابع، حدیث:2760)

(3)حضرتِ عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(کنز العمال ، 7/290،حدیث: 21028،21027 ،دارالکتب العلميہ بيروت)

(4) حضرتِ سیِّدُناابواُمامہ رضی اللہُ عنہ  سے مَروی ہے کہ سلطانِ دوجہا ن شَہَنشاہِ کون ومکان، رَحمتِ عالمیان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے جمعہ کی نَماز پڑھی ،اس دن کا روزہ رکھا ، کسی مریض کی عیادت کی ،کسی جنازہ میں حاضِر ہوا اور کسی نِکاح میں شرکت کی توجنّت اس کے لیے واجِب ہوگئی ۔( المعجم الكبير ، 8/197، حدیث: 7484،داراحياء التراث بيروت)

(5)جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا ،اس کے لیے ان گناہوں  کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں۔ ( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ، ص427، حدیث: 857)

جمعہ کی نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک نے بطورِ خاص اس نماز کا ذکر قراٰن مجید میں فرمایا اور تمام کام کاج چھوڑ کر نمازِ جمعہ کی طرف چلنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ لہٰذا کیسی ہی مصروفیت ہو، تمام کاموں کو چھوڑ کر نمازِ جمعہ کی طرف رخ کرنا لازم ہے اور فارغ شخص تو بدرجہ اولٰی جلد از جلد نمازِ جمعہ کی تیاری کرے۔ کیونکہ یہ ایسی نماز ہے جس کو سستی و غفلت کی وجہ سے چھوڑنے پر حدیث پاک میں بہت سخت وعید آئی ہے کہ فرمانِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :جو شخص تین جمعہ (کی نماز) سستی کے سبب چھوڑے اللہ پاک اس کے دل پر مہر کر دیا۔(المستدرك، 1/589، حدیث: 1120، دارالمعرفہ بيروت)

اب بھلا وہ دل بھی کیسا دل ہوگا جس پر اللہ پاک مہر کر دے اور نہ جانے یہ عمل جہنم میں لے جانے کا سبب بن جائے۔ اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز بالخصوص جمعہ کی نماز پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ارشاد گرامی ہے: بے شک اللہ پاک اس کے فرشتے جمعہ کے دن عمامہ باندھنے والوں پر درود بھیجتے ہیں صحابی ابن صحابی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے دوسری روایت میں ہے کہ جمعہ کی نماز غربیوں کا حج ہے ۔اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ ہے لہذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لیے انتظار کرنا عمر ہیں حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نماز جمعہ کے بعد عصر کی نماز پڑھنے تک مسجد ہی میں رہے اور اگر نماز مغرب تک ٹھہرے تو افضل ہے کہا جاتا ہے جس نے جامعہ مسجد میں جمعہ ادا کرنے کے بعد وہاں رک کر نماز عصر پڑھی اس کے لیے حج کا ثواب ہے اور جس نے وہاں رک کر مغرب کی نماز پڑھی اس کے لیے حج و عمرہ کا ثواب ہے۔

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ سلطان دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے: جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت یعنی پاکیزگی کی استطاعت یعنی طاقت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ملے پھر نماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جدائی نہ کرے یعنی جو شخص بیٹھے ہوئے ہو انہیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نماز اس کے لیے لکھی گئی ہے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفرت ہو جائے گی۔

مصطفی جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے: جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازے پر فرشتے آنے والوں کو لکھتے ہیں جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ یعنی خیرات کرتا ہے اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتا ہے اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کریں پھر اس کی مثل ہے جو مرغی صدقہ کریں پھر اس کی مثال ہے جو انڈا صدقہ کرے اور جب امام خطبے کے لیے بیٹھ جاتا ہے تو وہ یعنی فرشتے اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آ کر خطبہ سنتے ہیں حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بعض علما نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طلوع فجر سے کھڑے ہوتے ہیں بعض کے نزدیک آفتاب چمکنے یعنی سورج چمکنے سے مگر حق یہ ہے کہ سورج ڈھلنے یعنی ابتدائی وقت ظہر سے شروع ہوتا ہے کیونکہ اسی وقت سے وقت جمعہ شروع ہوتا ہے معلوم ہوا کہ وہ فرشتے جب آنے والوں کے نام جانتے ہیں خیال رہے کہ اگر اولاً سو آدمی ایک ساتھ مسجد میں آئے تو وہ سب اول یعنی پہلے آنے والے ہیں۔


بہت سے ایسی چیزیں ہیں جو کچھ خصوصیات کی بناء پر اپنی جیسی دیگر چیزوں سے ممتاز و افضل ہوجاتی ہیں جیسا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی تعداد کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے لیکن جس مقام و مرتبے کو  ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت ہوئی وہ مقام و مرتبہ دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کو حاصل نہ ہوا، اسی طرح اللہ پاک نے چار آسمانی کتابیں اور کئی صحیفے(رسالے) نازل فرمائے لیکن جو فضیلت و اَہمیت قراٰن مجید کو عطا فرمائی وہ باقیوں کو کہاں، بالکل اسی طرح ہفتے میں سات دن ہوتے ہیں مگر جو شان و شوکت جمعہ  کے دن نے پائی وہ دوسرے دنوں کو نہ مل پائی یہاں تک کہ عیدَيْن (عيدُالفِطْر و عيدُالْاَضْحٰی) کے دن بھی اس دوڑ میں جمعہ کے دن کا مقابلہ نہ کر سکے، اسی طرح نمازیں بھی کئی طرح کی ہیں جن میں بعض فرض کا درجہ رکھتی ہیں، بعض واجب کا، کچھ سنّت کا اور کچھ نفْل کا لیکن نماز جمعہ ، جمعہ کے دن سے تعلُّق رکھنے کی وجہ سے باقی نمازوں سے افضل قرار پائی ۔ آئیے نماز جمعہ کی فضیلت و اہمیت پر فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجیے:۔

(1)پہلی فضیلت: اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلْجُمُعَةُ حَجُّ الْمَسَاكِيْن کہ جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔(فیضان جمعہ ، ص7)

(2) دوسری فضیلت: رسول بے مثال بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بخشش نشان ہے: ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور بقدر طاقت صفائی کرے اور اپنے تیل میں سے کچھ لگالے یا اپنے گھر کی خوشبو لگالے پھر وہ مسجد جائے تو دو شخصوں کو الگ نہ کرے پھر جو کچھ تقدیر میں لکھی ہے وہ نماز پڑھے پھر جب امام خطبہ پڑھے تو خاموش رہے اور اب سے دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ بخشے نہ جائیں۔(مشکوٰۃ المصابيح، 1/ 268،حدیث:1371، دار الکتب العلمیہ بیروت) حضرت مفتی احمد یار خان حدیث پاک کے اس حصے: ”دو شخصوں کو الگ نہ کرے“کے تحت فرماتے ہیں: یعنی نہ تو لوگوں کی گردنیں پھلانگے اور نہ دو ساتھیوں کو چیر کر ان کے درمیان بیٹھے بلکہ جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے۔(مرآۃ المناجیح،2/ 325،قادری پبلیشرز)

(3) تیسری فضیلت : شہنشاہ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بشارت نشان ہے: بِلا شُبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عُمرہ موجود ہے،لہذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عَصْر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (فیضان نماز، ص 121، مکتبۃ المدینہ)

(4) چوتھی فضیلت: پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان رحمت نشان ہے: نماز جمعہ کفَّارہ ہے ان گناہوں کے لیے جو اس جمعہ اور اس کے بعد والے جمعہ کے درمیان ہیں اور تین دن زیادہ (کے لیے بھی نماز جمعہ کفَّارہ ہے) اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ پاک فرماتا ہے:جو ایک نیکی کرے، اس کے لیے دس مثل ہے۔(بہار شریعت، 1/ 757،مکتبۃ المدینہ)

(5) پانچویں فضیلت: رسول پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا اللہ پاک اسے جنّتی لکھ دے گا:(1) مریض کی عیادت کرے(2)جنازے میں حاضر ہو(3) روزہ رکھے(4) نماز جمعہ کو جائے(5) غلام آزاد کرے (بہار شریعت، 1/ 757،مکتبۃ المدینہ)


جمعۃ المبارک کو جمعہ  کہنے کی وجہ: عربی زبان میں اس دن کا نام عروبہ تھا بعد میں جمعہ رکھا گیا اورسب سے پہلے جس شخص نے اس دن کا نام جمعہ رکھا وہ کعب بن لُوی ہیں ۔اس کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اَقوال ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے جمعہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس دن نماز کیلئے جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہے ۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 265)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں چونکہ اس دن تمام مخلوقات وجود میں اکھٹی ہوئی اور اس دن تکمیل خلق ہوئی نیز حضرت آدم علیہ السّلام کی مٹی بھی اسی دن جمع ہوئی اور اسی دن تمام لوگ اکھٹے ہو کر صلوۃ الجمعہ پڑھتے ہیں اس جہت سے اس دن کو یوم جمعہ کہتے ہیں اسلام سے پہلے اہل عرب اس کو عروبہ کہتے تھے۔ (مراۃ المناجیح،2/ 317)

تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم َکا پہلا جمعہ :سیرت بیان کرنے والے علما کا بیان ہے کہ جب حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر ٹھہرے،پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ، جمعہ کے دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اَصحاب رضی اللہُ عنہمْ کے ساتھ پڑھا۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 266)

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میرے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پانچ سو جمعۃ المبارک کی نمازیں ادا فرمائی اس لیے کہ جمعۃ المبارک کی نماز ہجرت کے بعد شروع ہوئی جس کے بعد دس سال میرے مولا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ظاہری زندگی مبارک رہی اس عرصے میں جمعۃ المبارک کی نمازیں اتنی ہی بنتی ہیں۔ (مراۃ،2/346،لمعات للشیخ عبد الحق المحدث الدھلوی،3/190،تحت حدیث: 1415)

جمعہ کے5 فضائل :کثیر اَحادیث میں جمعہ کے دن کے فضائل بیان کئے گئے ہیں ،یہاں ان میں سے 5 اَحادیث ملاحظہ ہوں:۔

(1)حضرت سیدنا سلمان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعۃ المبارک کے دن غسل کرے اور طہارت و نظافت حاصل کرے جس قدر ممکن ہو اور تیل لگائے اور خوشبو ملے جو گھر میں میسر آئے۔ پھر گھر سے نماز کہ لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان(اپنے بیٹھنے یا گزرنے کے لیے)شگاف نہ ڈالے۔ پھر نماز پڑھے جو مقرر کردی گئی ہے۔ پھر جب امام نماز پڑھے تو خاموش(نماز کی حالت کی مثل) بیٹھا رہے تو اس کہ وہ تمام گناہ جو ایک جمعۃ المبارک سے دوسرے جمعۃ المبارک تک اس نے کیے معاف کر دیے جائیں گے۔(صحیح بخاری،کتاب الجمعۃ،باب الدھن للجمعۃ،1/306، حدیث: 883)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ، اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(3)حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا،اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔( حلیۃ الاولیاء، ذکر طبقۃ من تابعی المدینۃ۔۔۔ الخ، محمد بن المنکدر، 3 / 181، حدیث: 3629)

(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا ،اس کے لیے ان گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور(ان کے علاوہ)مزید تین دن(کے گناہ بخش دئیے جائیں گے ) اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لَغْوْ کیا یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لَغْوْ میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہو اس ے ہٹا دے۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ، ص427، حدیث: 857)

(5)حضرت ابو سعید رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا، اللہ پاک اس کو جنّتی لکھ دے گا۔ (1) جو مریض کو پوچھنے جائے ،(2) جنازے میں حاضر ہو ، (3) روزہ رکھے ،(4) جمعہ کو جائے ،(5)اور غلام آزاد کرے۔( الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 3 / 191، الجزء الرابع، حدیث: 2760)

چونکہ نماز جمعۃ المبارک کے فضائل و مناقب کثیر ہیں تو یاد رہے کہ اس نماز کو چھوڑنے کی وعیدیں بھی ہیں جن میں سے تین درجہ ذیل ہیں۔

جمعہ کی نماز چھوڑنے کی وعیدیں: اَحادیث میں جہاں نمازِ جمعہ کے فضائل بیان کئے گئے ہیں وہیں جمعہ کی نماز چھوڑنے پر وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں چنانچہ یہاں اس کی تین وعیدیں ملاحظہ فرمائیں۔(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہمَا سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آئیں گے یا اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر کر دے گا، پھر وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب التغلیظ فی ترک الجمعۃ، ص430، حدیث:865) (2)حضرت اسامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس نے کسی عذر کے بغیر تین جمعے چھوڑے وہ منافقین میں لکھ دیا گیا۔( معجم الکبیر، مسند الزبیر بن العوام، باب ما جاء فی المرأۃ السوئ۔۔۔ الخ، 1 / 170، حدیث: 422) (3)جمعۃ المبارک کے دن ایک گناہ کا عذاب بھی ستر گناہ ہے۔( المرقاۃ،2/336)

اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں یوم جمعۃ المبارک اور نماز جمعۃ المبارک کی حفاظت اور قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہ واصحابہ وازواجہ وبارک وسلم۔


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

جمعہ کی وجہِ تَسمِیَہ :عربی زبان میں اس دن کا نام عروبہ تھا بعد میں جمعہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جس شخص نے اس دن کا نام جمعہ رکھا وہ کعب بن لُوی ہیں ۔اس کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اَقوال ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے جمعہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس دن نماز کیلئے جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہے ۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 265)

تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم َکا پہلا جمعہ :سیرت بیان کرنے والے علماء کا بیان ہے کہ جب حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر ٹھہرے،پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ، جمعہ کے دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اَصحاب رضی اللہُ عنہمْ کے ساتھ پڑھا۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 266)

اَحادیث میں جمعہ کے فضائل بیان کئے گئے ہیں ،یہاں ان میں سے 5اَحادیث ملاحظہ فرمائیں:۔ (1)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ، اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(2) حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن مجھ پر درُود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہود ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درُود پڑھے گا پیش کیا جائے گا۔حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں : میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ ارشادفرمایا: بے شک! اللہ پاک نے زمین پر انبیاء ِکرام علیہمُ السّلام کے جسم کھانا حرام کر دیا ہے، اللہ پاک کا نبی زندہ ہے، روزی دیا جاتا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 2 / 291، حدیث: 1637)

(3)حضرت ابو لبابہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ پاک کے نزدیک عیدالاضحی اورعید الفطر سے بڑا ہے، اس میں پانچ خصلتیں ہیں :(1) اللہ پاک نے اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام کو پیدا کیا۔ (2) اسی میں انہیں زمین پر اُتارا۔ (3) اسی میں انہیں وفات دی۔ (4)اور اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے اللہ پاک اسے دے گا، جب تک حرام کا سوال نہ کرے۔ (5)اور اسی دن میں قیامت قائم ہوگی، کوئی مُقَرَّب فرشتہ، آسمان و زمین ،ہوا ، پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو۔( ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنّۃ فیہا، باب فی فضل الجمعۃ، 2 / 8، حدیث: 1084)

(4) حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا’’جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا،اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔(حلیۃ الاولیاء، ذکر طبقۃ من تابعی المدینۃ۔۔۔ الخ، محمد بن المنکدر، 3 / 181، حدیث: 3629)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا ،اس کے لیے ان گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور(ان کے علاوہ)مزید تین دن(کے گناہ بخش دئیے جائیں گے ) اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لَغْوْ کیا۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ، ص427، حدیث: 857)یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لَغْوْ میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہو اس ے ہٹا دے۔

درس: اے عاشقان رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں یہ دن عطا فرمائے افسوس ہم ناقدرے جمعہ شریف کو بھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں حالانکہ جمعہ یوم عید ہے اس کے اور بھی بہت فضائل ہیں اور ہمیں ان فضائل کو حاصل کرنا چاہیے اور جمعہ کی پابندی کرنی چاہیے۔ اللہ پاک ہم سب کو جمعہ کی اہمیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کے ساتھ جمعہ کو پابندی سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


جمعہ  کا معنی ہے مجتمع ہونا، اکٹھا ہونا، چونکہ اس دن تمام مخلوقات وجود میں مجتمع ہوئی کہ تکمیلِ خلق اسی دن ہوئی، نیز آدم علیہ السلام کی مٹی اس دن ہی جمع ہوئی، نیز اس دن میں لوگ نمازِ جمعہ جمع ہو کر ادا کرتے ہیں۔ ان وجوہ سے اسے جمعہ کہتے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح، 2/309)

جمعہ بڑی ہی فضیلتوں، عظمتوں اور برکتوں والا دن ہے۔ حدیثِ پاک میں اسے تمام دنوں کا سردار فرمایا گیا، اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام پیدا ہوئے، اسی دن انہیں زمین پر اتارا گیا، اسی دن ان کی وفات ہوئی، اسی دن میں قیامت قائم ہو گی۔ یہی وہ دن ہے جس سے مقرب فرشتے، آسمان، زمین، ہوا، پہاڑ اور دریا ڈرتے ہیں۔ (ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا، باب فی فضل الجمعۃ، 2 / 8، حدیث: 1084) اسی دن مسلمان اکٹھے ہو کر جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں، اسی دن کو مسلمانوں کی عید قرار دیا گیا۔

اَحادیث مبارکہ میں بھی جمعہ کے دن کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، یہاں ان میں سے 5 ملاحظہ ہوں، چنانچہ:(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ، اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(2)حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن مجھ پر درُود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہود ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درُود پڑھے گا پیش کیا جائے گا۔حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں : میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ ارشادفرمایا: بے شک! اللہ پاک نے زمین پر انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے جسم کھانا حرام کر دیا ہے، اللہ پاک کا نبی زندہ ہے، روزی دیا جاتا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 2 / 291، حدیث: 1637)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے زمین کو ہفتہ کے دن پیدا فرمایا اور اتوار کے دن زمین میں پہاڑوں کو پیدا کیا اور پیر کے دن درختوں کو پیدا کیا اور منگل کے دن ناپسندیدہ چیزوں کو پیدا کیا اور بدھ کے دن نور کو پیدا کیا اور جمعرات کے دن زمین پر چلنے والے جانداروں کو پیدا کیا اور تمام مخلوق کے آخر میں حضرت آدم علیہ السّلام کو جمعہ کے دن، اس کی ساعات میں سے آخری ساعت میں ، عصر کے بعد سے رات کے وقت کے درمیان پیدا کیا۔(مسلم،کتاب صفۃ القیامۃ والجنّۃ والنار،باب ابتداء الخلق وخلق آدم علیہ السلام، ص1500، حدیث: 2789)

(4) حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا، اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔( حلیۃ الاولیاء، ذکر طبقۃ من تابعی المدینۃ۔۔۔ الخ، محمد بن المنکدر، 3 / 181، حدیث: 3629)

(5)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پانچوں نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک یہ سب ان گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جو ان کے درمیان واقع ہوں جب کہ آدمی کبیرہ گناہوں سے بچے ۔(مسلم، کتاب الطہارۃ، باب الصلوات الخمس والجمعۃ الی الجمعۃ ورمضان الی رمضان مکفرات لما بینہنّ۔۔۔ الخ، ص144، حدیث: 233)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جمعہ کے دن خوب خوب عبادات بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم