
دعوت اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ کے زیر
اہتمام 10 فروری 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں قائم مکتبۃ
المدینہ کے ہیڈ آفس میں مدنی مشورہ ہوا جس میں سینئرمنیجر سپلائی چین مکتبۃ
المدینہ سید فرحان عطاری، سینئر منیجر اوورسیز راشد عطاری اسلامک ریسرچ سینٹر اور
مکتبۃ المدینہ ہند کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
مدنی مشورے میں پاکستان اور ہندوستان میں کتابیں
ایک ساتھ پرنٹ کرنے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔(رپورٹ: محمد سلیم عطاری، معاون نگران مجلس مکتبہ المدینہ
ہیڈ آفس کراچی)

دعوت اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے حکیم پاکستان
کے نگران حکیم محمد حسان عطاری نے کراچی میں مختلف مقامات پر اطباء اور عہدیداران
سے ملاقاتیں کیں۔ نگران مجلس نے انہیں شعبے کا تعارف پیش کیا اور 14 فروری 2021ء
کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں اطباء کے لئے ہونے والے اجتماع میں شرکت
کرنے کی دعوت دی۔
چند شخصیات کے نام یہ ہیں:
حکیم رانا وزیر شاہی (صدر اتحاد اطباءسندھ)، حکیم رانا ندیم راجپوٹ (چیئرمین اتحاد اطباء سندھ)، حکیم عبد الشکور کیانی (صدر اتحاد اطباء پاکستان)،حکیم محمد احسن، حکیم حافظ محمد احسان، حکیم ندیم
عطاری، حکیم عظیم عطاری
.jpg)
دعوتِ اسلامی کے شعبۂ تخصصات (دعوتِ اسلامی) کے زیر اہتمام 10 فروی2021ء
بروز بدھ تخصص فی الحدیث سال دوئم کے طلباء میں تربیتی سیشن ہوا جس میں اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی کے شعبے کتب اعلیٰ حضرت کے
ذمہ دار مولانا کاشف سلیم مدنی نے مخطوطات کے حوالے سے گفتگو کی۔
مبلغِ دعوتِ اسلامی مولانا
کاشف سلیم مدنی نے مخطوطات کی تحقیق پر تربیت کرتے ہوئے مخطوط (قلمی نسخے ) کے حوالے سےمختلف اہم امور
پر طلباء کرام کی رہنمائی کی اور آخر میں
سوال و جواب کا سلسلہ بھی ہوا ۔
طلباء کرام نے اس تربیتی سیشن کو بہت پسند کیا ۔
ایک طالب علم نے اپنے تائثرات دیتے ہوئے کا کہا کہ اس سیشن سے فائدہ ہوا مزید اس طرح کے سیشن
کا موقع بر موقع انعقاد
کیا جائے تاکہ اس طرف بڑھنے کا ذہن بنتا رہے ۔ (رپورٹ : احمدرضا مغل ، تخصص فی
الحدیث سال دوئم)
.png)
دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے تحت 9 فروری
2021ء کو کراچی کے علاقے ڈرگ کالونی کلثوم مسجد میں مدنی حلقہ ہوا جس میں عظیم پور
قبرستان کے گورکن سمیت کابینہ، ڈویژن اور علاقہ سطح کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
رکن مجلس شعبہ کفن دفن عزیر عطاری نے انہیں شعبے
کے دینی کاموں میں عملی خدمات سرانجام دینے کی ترغیب دلائی اور گورکنوں کو مدرسۃ
المدینہ بالغان میں قرآن پاک پڑھنے کا ذہن دیا۔ مدنی حلقے میں غسل میت، کفن کاٹنے
اور پہنانے کا طریقہ بھی سکھایا گیا۔ (رپورٹ:
عزیر عطاری،رکن مجلس کفن دفن)
.png)
دعوت اسلامی کے شعبہ دار المدینہ کے رکن زون نور
مصطفیٰ عطاری نے 10 فروری 2021ء کو ڈیرہ اللہ یارمیں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس جعفر
آباد میں ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن اظہر خلیل سے ملاقات کی۔
رکن زون نے انہیں ماہانہ فیضان مدینہ کی افادیت
بتاتے ہوئے موجودہ ماہ کا شمارہ انہیں تحفے میں پیش کیا۔(رپورٹ: عاصم نعیم عطاری، رکن زون شعبہ تعلیم ڈیرہ اللہ یار)
شعبہ رابطہ برائے تاجران کراچی ریجن تا کابینہ سطح کے
ذمہ داران کا مدنی مشورہ
.png)
دعوت اسلامی کے شعبہ رابطہ برائےتاجران کے زیر
اہتمام 9 فروری 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں مدنی مشورہ ہوا جس
میں ریجن تا کابینہ سطح کے ذمہ داران نے شرکت کی۔
شعبہ رابطہ برائے تاجران کراچی ریجن کے ذمہ دار
حمزہ علی عطاری نے تاجران میں مدنی کام کو بڑھانے اور انہیں مدنی قافلوں میں سفر
کروانے کے حوالے سے کلام کیا۔ مدنی مشورے میں نمایاں کارکردگی کے حامل ذمہ داران
کی حوصلہ افزائی کی گئی اور مارکیٹوں میں ذمہ داران کی تقرری مکمل کرنے کا ذہن
دیاگیا۔
اس موقع پر شعبہ مدنی قافلہ کے ریجن ذمہ دار ساجد عطاری بھی موجود تھے۔

11فروری
2021ء بروز بدھ رکن شوری حاجی محمد عقیل عطاری مدنی ائمہ مساجد ونگران مجلس پاکستان’’ حافظ محمد فیضان عطاری
مدنی‘‘ نےکراچی ریجن میں نگران مجلس اجارہ
سید اسد عطاری کے ہمراہ رکن ریجن و اراکین مجلس کی تربیت فرمائی۔
جس میں مبلغ
دعوت اسلامی نے دعوت اسلامی کے تحت ائمہ مساجد کے اجارہ اور
نیو گریڈنگ کے مطابق ان کی تقرری،یومیہ حاضری کا بروقت اندراج
کرنے اورمشاہرہ جات کےنظام کوبہتر بنانے پر کلام کیا ۔
واضح رہے! اس
مشورے میں ائمہ مساجد کے تبادلہ و
تقرری میں درپیش مسائل کے حل کے لئے
متعلقہ ذمہ داران سے رابطہ کرکے طریقہ کارکے مطابق مسائل کو بروقت مکمل کرنےاورائمہ مساجد کی ماہانہ شعبہ
کارکردگی کا بروقت پیرول میں اندراج کروانے کی تاکید کی گئی نیز ائمہ مساجد و اجارہ مجلس کے جملہ امور کے حل
کیلئے متعلقہ ریجن اور زون کے ذمہ داران سے مربوط رہنے کی ہدایات کی گئی۔(رپورٹ: محمدعابد عطاری مدنی)

پچھلے دنوں دعوت اسلامی کے مدنی مرکز فیضان
مدینہ کوٹ ادو میں سجادہ نشین آستانہ عالیہ پیر بارو شریف محمد عاشق باروی الحسنی
صاحب، مفتی ریاض سعیدی صاحب (مہتمم
جامعہ شمس العلوم)، مولانا عبد
العزیز سیرانی صاحب (امام خطیب
جامع مسجد مدنی کیپکو کوٹ ادو)،
مولانا فتح محمد باروی صاحب (امام
و خطیب جامع مسجد گلزار مدینہ کوٹ ادو)، مفتی محمد نصیر احمد صاحب (اسلامیات
کے ٹیچر گورنمنٹ ہائی اسکول کوٹ ادو)
اور مولانا طاہر الحسن باروی صاحب (مہتمم
جامعہ انوار الاسلام کوٹ ادو) کی آمد
ہوئی۔
جامعۃا لمدینہ کے طلبہ و اساتذۂ کرام اور مقامی
ذمہ داران نے انہیں خوش آمدیدکہا۔ علمائے
کرام نے فیضان مدینہ کا وزٹ کرتے ہوئے دعوت اسلامی کی دینی خدمات کو سراہااور اس
میں مزید ترقی کے لئے دعائیں کیں۔(رپورٹ:
سید عمار الحسن عطاری، مجلس رابطہ بالعلماء)
کراچی
میں عطیات بکس ذمہ دار کے ہمراہ رکن ریجن وناظمین اعلی کی تربیت کا سلسلہ

11فروری 2021ء بروز بدھ
رکن شوری حاجی محمد عقیل عطاری مدنی ائمہ
مساجد ونگران مجلس پاکستان’’ حافظ محمد
فیضان عطاری مدنی‘‘ نے کراچی میں عطیات بکس ذمہ دار کے ہمراہ رکن ریجن وناظمین اعلی کی تربیت فرمائی۔
جس میں مبلغ دعوت اسلامی نے دعوت اسلامی کے تحت ائمہ مساجد کےذریعے ہر مسجد
کو آمدن واخراجات کے اعتبار سے خود کفیل کرنے اور مسجد کے قرب وجوار میں عطیات بکس اور عطیات بستہ لگاکر نیز شخصیات سے
ملاقات کرکے راہ خدا میں خرچ کرنے کی فضیلت اور اہمیت پر کلام کرتے ہوئے حاضرین کوعطیات بڑھانے کی ترغیب دلائی۔
واضح رہے! اس مشورے میں مسجد کےماہانہ اخراجات
کو مسجد ہی کے نمازیوں سے خود کفیل کرنے کیلئے ہر ذمہ دار کو یہ ہدف پیش کیا گیا
ہے کہ فروری2021تک ہر مسجد خود کفیل کرلیں۔ اس کےلئے جہاں ممکن ہو عطیات بستہ
لگاکر مسجد کی آمدن میں اضافہ کرنے اور مسجد کی تعمیر ومرمت کے امور پر خصوصی توجہ
دینے سمیت فنانس ڈیپارٹمنٹ سے منظوری ہونےکےبعد طریقہ
کارکے مطابق کام مکمل کروانے کے متعلق کلام ہوا۔(رپورٹ: محمدعابد عطاری مدنی)

غیر مستند اور بے حوالہ بات کی
کوئی اہمیت نہیں ہوتی اورباحوالہ اور
مستند بات اپنی افادیت اور اہمیت رکھتی ہے۔ کسی بات کےمستند ہونے کا تعلق
اس سے بھی ہے کہ وہ بات کس کتاب میں موجود ہے اور وہ کتاب کس پایہ کی ہےتاکہ انکار کرنے والے کو
موقع نہ ملےپھر کتاب کے نام اور صفحہ نمبر تک رسائی سےاس مقام کا پتا چلتا ہے۔اس
رسائی دینےکےعمل کو تخریج اورحوالہ سےتعبیر کرتے ہیں ۔ڈاکٹر محمد طحان اپنی کتاب
”اصول التخریج ودراسات الاسانید“کے صفحہ 12تا13پر تخریج کی وضاحت کرتے ہوئے اس کے حسب ذیل معانی بیان کرتے ہیں:
1۔اصلی مصادر میں حدیث کے مقام کی
دلالت بتانا جس میں اس کو سند کے ساتھ بیان کیا گیا ہوپھر ضرورت کے وقت اس کا
مرتبہ بیان کرنا۔
2۔کسی چیز کو باضابطہ انداز سے
لکھنا اور اس کا پورا حوالہ دینا تخریج کہلاتا ہے۔
3۔کتب فقہ وتفسیر وغیرہ کی احادیث
کو جداگانہ مجموعوں میں جمع کرنا۔
4۔حدیث کی کسی کتاب سے خاص قسم کی
احادیث مثلاً مرفوع،متصل،مرسل وغیرہ کو الگ کرنا۔
5۔حدیث کا حوالہ دینے کے لئے سب
سے پہلے یہ دیکھنا کہ یہ حدیث ہمیں کہاں سے ملے گی،درست نشان دہی کے اس عمل
کو”تخریج حدیث“کہتے ہیں۔(الزاد المطلوب بتخریج احادیث کشف المحجوب، دیباچہ، ص11)
ڈائریکٹر محکمہ مذہبی امور واوقاف
پنجاب ڈاکٹر طاہر رضابخاری”الزاد المطلوب بتخریج احادیث کشف المحجوب“ کے دیباچہ میں
تخریج کے مختلف معانی کی وضاحت کرنے کے بعدتخریج حدیث کے بارے میں لکھتے ہیں: تخریج حدیث سےمراد حدیث کو اس کتاب
کی طرف منسوب کرنا جس میں ابتدا ً وہ بیان ہوئی ہوں ،وہ کتاب مسند ، جامع ،سنن اور
معجم ہوسکتی ہے۔گویا حدیث کی تخریج سے اس بات کا پتا چلتا ہےکہ اس حدیث کو کن آئمہ
حدیث نے اپنی کتابوں میں کن مقامات پر بیان کیا ہے۔حدیث کے اصلی مصادر تک رسائی کے
لئے ”فن تخریج حدیث“باقاعدہ حیثیت اختیار کرتے ہوئے حدیث کے اصلی مصادر اور ان کے
آئمہ تک رسائی کو عام کئے ہوئے ہے۔(الزاد المطلوب بتخریج احادیث کشف المحجوب،دیباچہ،ص11،12)
علامہ شیخ احمد بن محمد حسنی
ادریسی مغربی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ(وفات1380ہجری)”حصول
التفریج باصول التخریج“میں لکھتے ہیں:تخریج احادیث کو ان کتب کی طرف منسوب کرنا ہے
جن میں وہ بیان ہوئی ہیں۔ان پر صحت اور ضعف،قبول ورَدکے لحاظ سے کلام کیا جائےاور
ان میں موجود علل کو بیان کیا جائے یا محض اصل کی طرف منسوب کردیا جائے۔(حصول
التفریج باصول التخریج،ص21)
خلاصَۂ کلام یہ ہےکہ تخریج اور حوالہ میں اس بات کی طرف راہنمائی ہوتی ہےوہ بات کہاں لکھی ہے اور اسے
کس نے لکھا ہے۔
تخریج کی اہمیت وضرورت:
تخریج اور حوالہ کی بہت زیادہ
اہمیت ہے اور اہل فہم اس کی ضرورت کا انکار نہیں کرسکتے۔جو بات باحوالہ ہوتی ہے
لوگ اس بات کو قبول کرنے میں جھجکتے نہیں۔ دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔اصل مقام
کی نشان دہی اور وہاں تک رسائی ہوجاتی ہے۔باحوالہ بات کی اہمیت اور افادیت بڑھ جاتی ہے۔تخریج سےبسا اوقات کسی بات کے قبول یا رد کا بھی پتا چلتا
ہے۔منکر کو انکار کا موقع نہیں ملتا۔معترض اعتراض کرنے سے گریز کرتا ہے۔بغیر تخریج والی بات کو قبول کرنے میں اذہان سبقت
نہیں کرتے اور اس کی اہمیت بھی زیادہ نہیں ہوتی بلکہ اکثرایسی بات کو رد کردیا
جاتا ہے۔بسا اوقات تخریج سے کسی بات کا سیاق وسباق بھی پتا چل جاتا ہے۔
تخریج جلد کیسےکی جائے؟
بعض
امور اور چیزیں ایسی ہیں جن کو مدنظر رکھ کر تخریج کی جائے تویہ عمل قدرے آسان
ہوجاتا ہے ۔ حوالہ جلد ملتا ہے اور وقت بھی بچتا ہے۔ وہ امور حسب ذیل ہیں:
(1)کتب حدیث کے آخرمیں آج کل”اطراف احادیث “بھی ذکر کی جاتی ہیں۔ان کی مدد سے حدیث
جلدی اور باآسانی مل جاتی ہے۔حدیث کے ابتدائی دو تین لفظوں کو اطراف احادیث سے
تعبیر کیا جاتا ہے۔
(2)حدیث وفقہ کی کتابوں میں اکثر کتاب،ابواب اور فصول ہوتی ہیں ۔مطلوب حوالے کے مضمون پر
غور کیا جائے کہ اس کا تعلق کس کس کتاب
،باب یا فصل سے ہوسکتا ہے یوں بھی تخریج
جلد مل جاتی ہے ۔مثلا کسی روایت میں عقیدہ،اخلاق اور فضیلت تینوں باتیں پائی جارہی
ہوں تو وہ عموماکتاب الایمان،کتاب
الزھد،کتاب الرقاق یا کتاب الفضائل میں مل جایا کرتی ہے۔
(3)مطلوب مضمون کو ذہن میں رکھتے ہوئے کتاب
میں شامل فہرست مضامین سے ضرور استفادہ
کیا جائے ،ڈائریکٹ تلاش کرنے کے مقابلے میں اس طرح تخریج جلد مل جاتی ہے ۔
(4)سوفٹ ویئرز اور آن لائن مکتبوں کی مدد سے تخریج
کرنا اور حوالہ تلاش کرنا بہت آسان ہوگیا
ہے ۔مطلوبہ لفظ سرچ کے آپشن میں ڈالا اور چندلمحات میں تخریج ہماری نگاہوں کے سامنے ہوتی ہے۔کچھ سوفٹ ویئرزاور آن لائن
مکتبے یہ ہیں۔(i)المصحف
الرقمی(قرآن
مجید میں تلاش کے حوالے سے ایک بہترین
سوفٹ ویئر ہے)( i i)مکتبۃ
التفسیر وعلوم القرآن(قرآن مجید اور اس کی تفاسیر سے متعلق ایک منفرد سوفٹ ویئر ہے)( i i i)موسوعۃ الحدیث الشریف(iv)مکتبۃ السیرۃ النبویۃ(v)مکتبۃ الاعلام والرجال(vi)مکتبۃ
الفقہ واصولہ (vii)مکتبۃ الاخلاق والزہد (viii)المکتبۃ
الوقفیہ (ix)المکتبۃ
الشاملہ(یہ ایک
جامع لائبریری ہے۔یہ صرف ایک ذخیرہ کتب نہیں بلکہ اس میں اپنی ضرورت کے مطابق
اضافہ اور کمی بھی کرسکتے ہیں)
(5)کمپیوٹر نیٹ ورکنگ کا نظام موجودہ دور میں
حوالہ وتخریج تلاش کرنے والوں کے لئے آسان ترین اور تیز ترین ذریعہ ہے۔آپ گوگل کے
سرچ انجن میں کوئی لفظ یا جملہ ڈالتے ہیں اور چند سیکنڈ میں بہت سارے نتائج آپ کے
سامنے ہوتے ہیں۔
متروکہ اور مشکل تخاریج کے حوالے سے راہنمائی:
بسا اوقات کوئی تخریج بار بار ڈھونڈنے کے باوجود نہیں مل رہی ہوتی ہے یا تخریج مشکل
ہونے کی وجہ سے چھوڑ دی جاتی ہے۔تخریج نہ ملنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔کبھی تلا ش
کرتے ہوئے درست الفاظ کو مدنظر نہیں رکھا جاتا ۔ کبھی مطلوب بات کوہم صحیح طور پر سمجھ نہیں پاتے جس کی وجہ
سے تخریج کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔جس چیز کی
تخریج کررہے ہوتے ہیں وہ بات ان الفاظ سے تو نہیں مل رہی ہوتی ہے لیکن اس سے ملتے
جلتے الفاظ سے مل جاتی ہے۔ایسی صورت میں ان ملتے جلتے الفاظ سے تخریج کردینی چاہیے
اور آخر میں مفہوماً یا بتغیر کا اضافہ کردیا جائے۔کبھی کتاب سے کوئی بات نہیں مل
رہی ہوتی ہے مگر سوفٹ ویئرز اورنیٹ کے ذریعےوہ مل جاتی ہے۔
تخریج کرنے میں غلطیاں اور مشکلات:
حوالہ دینے اورتخریج کرنے میں کبھی جلد
بازی،کبھی غوروفکر نہ کرنے،کبھی بات کو نہ سمجھنے اور کبھی کتابت وکمپوزنگ وغیرہ کے سبب غلطیاں ہوجاتی ہیں۔اسی طرح کبھی مؤلف سے تسامح یا پھر ناشر کی غفلت
کی وجہ سے حوالہ غلط درج ہوجاتا ہے۔اس کی بہت سی مثالیں ہیں چنانچہ بہارشریعت حصہ3جلد
1صفحہ615پرہے : سُترہ بقدر ایک ہاتھ کے اونچا اور انگلی برابر موٹا ہو اور زیادہ
سے زیادہ تین ہاتھ اونچا ہو۔ (درمختار ردالمحتار)
اسلامک ریسرچ سینٹر( المدینۃ العلمیہ)کی طرف سے اس پر یہ حاشیہ دیا گیا:یہ کتابت کی
غلطی معلوم ہوتی ہے۔ ردالمحتار میں ہے: سنت یہ ہے کہ نمازی او ر سترہ کے درمیان
فاصلہ زیادہ سے زیادہ تین ہاتھ ہو۔
بہارشریعت حصہ7جلد 2صفحہ76پرہے :اگر مہر مؤجل (جس کی میعاد
موت یا طلاق تھی)یا مطلق
تھا اور طلاق یا موت واقع ہوئی تو اب یہ بھی معجل ہو جائے گا یعنی فی الحال مطالبہ
کر سکتی ہے اگرچہ طلاقِ رجعی ہو مگر رجعی میں رجوع کے بعد پھر مؤجل ہوگيا۔
اسلامک
ریسرچ سینٹر( المدینۃ
العلمیہ)کی طرف سے
اس پر یہ حاشیہ دیا گیا:بہارشریعت کے تمام نسخوں میں یہاں عبارت ایسے ہی مذکورہے،
غالباًیہاں کتابت کی غلطی ہے کیونکہ عالمگیری اورردالمحتارمیں ہے کہ رجوع کے بعد
پھرمؤجل نہیں ہوگا۔
کبھی کسی کتاب کا حوالہ مؤلف کی کتاب سے پہلے
والی کتابوں میں نہیں ملتا تو بعد والی کسی کتاب سے حوالہ نقل کردیا جاتا ہے۔حوالہ
نقل کرنے والے کی غفلت کہیں یا پھر بھول ،جس کتاب سے حوالہ منقول ہوتا ہے وہ بات
اسی کتاب کے حوالے سے وہاں منقول ہوتی ہے۔مثلاً قوت القلوب کی کسی روایت کی تخریج
”اتحاف السادۃ المتقین“سے کی جائے اور وہاں اس روایت کے ذکر کے بعد یہ ہوکہ اس روایت کو امام ابو طالب مکی علیہ
الرحمہ نے قوت
القلوب میں ذکر کیا ہےاور اس کے علاوہ
کوئی حوالہ نہ ہو۔گویا اس صورت میں ہم قوت
القلوب کی تخریج قوت القلوب سے ہی کررہے ہیں اور ایسا کرنا درایت اور اصول تخریج کے خلاف ہے۔اس طرح کی بہت سی
چیزیں حوالوں کی چھان بین کے دوران سامنے آتی ہیں۔
تخریج کرنے اور حوالہ دینے میں یہ غلطی بھی ہوتی ہےکہ غیر مستند کتاب سے حوالہ دے دیاجاتاہے ۔چنانچہ پاک
وہند میں نورنامہ جو منظوم انداز میں میلاد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے
ذکر پرمشتمل ہے اور اردو زبان میں ہے ایک
زمانہ تک بڑی شہرت کا حامل اور عوام میں خاصا مقبول رہا ہے۔ بعض لکھنے والوں
نے اس کے اشعار اور روایات کو نقل
بھی کیا ہےحالانکہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے
ہیں:نورنامہ کی روایت بے اصل ہے اس کو پڑھنا جائز نہیں ہے۔(فتاوی رضویہ،26/610)
تخریج حدیث میں مدارج کتب(مصادر
اولی):
حدیث کی تخریج کرتے ہوئے کتب حدیث
کے مدارج کو بھی دیکھا جاتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہےیہ حدیث فُلاں حدیث کی کتاب میں
ہے ۔حدیث کی کتابوں میں سب سے بڑا مرتبہ بخاری شریف کا ہے جسے اَصَحُّ الْکُتُبِ بَعْدَ
کِتَابِ اللہ (یعنی قرآن
پاک کے بعد صحیح ترین کتاب) کہا گیاہے۔پھرصحیح مسلم اور اس کے بعد سننِ اربعہ(سنن ترمذی ، سنن نسائی،سنن ابوداود،سنن
ابن ماجہ)کا مرتبہ
ہے۔ بعض علما نے ”سنن ابن ماجہ “ کی جگہ ”موطا امام مالک“ یا ”سنن دارمی“ کا رُتبہ بیان کیا ہےاور بعض اہل علم نے ”ابن
ماجہ“کےبعد”موطا امام مالک“یا ”سنن دارمی“کا ذکر کیا ہے۔(الرسالۃ المستطرفۃ، ص82)امام علم
وفن اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہنے صحیحین
اور سنن اربعہ کے بعدمسانید امام اعظم، موطا وکتاب الآثار امام محمد،کتاب الخراج
امام ابویوسف ، کتاب الحج امام عیسٰی بن ابان،شرح معانی الآثار اور مشکل الآثار
امام طحاوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ کا ذکرکیا ہے۔ (فتاوی رضویہ ،29/632)
صحاح ،سنن،مسانید،معاجم،مصنف اور
موطا کی وضاحت:
”صحاح “صحیح کی جمع ہے،اس سےمراد وہ کتابیں ہیں جن کے مصنفین نے صحیح احادیث جمع کرنے کا
التزام کیا ہے۔صحیح وہ حدیث ہے جس کے تمام راوی عادل اور تام الضبط ہوں ، اس کی
سند ابتدا سے انتہا تک متصل ہو نیز وہ حدیث علّتِ خفیہ قادحہ اور شذوذ سے بھی
محفوظ ہو۔(تیسیر
مصطلح الحدیث، ص23) ”سنن“ سے مراد حدیث کی وہ کتابیں ہیں جن میں ابوابِ فقہ کی ترتیب پر
فقط احادیث ِاحکام جمع کی گئی ہوں۔مسانید سے مرادحدیث کی وہ کتابیں جن میں ہر صحابی
کی مرویات الگ الگ جمع کی جائیں۔”معاجم“حدیث کی وہ کتابیں جن میں اسمائے شیوخ کی
ترتیب سے احادیث لائی جائیں۔(تیسیر مصطلح الحدیث،ص128)”مصنف اور
موطا“حدیث کی وہ کتاب جس میں ترتیب ابواب فقہ پر ہو اور احادیثِ مرفوعہ کے ساتھ
موقوف ومقطوع احادیث بھی مذکور ہو ۔ ( جامع الاحادیث ، 1/567)
کتب صحاح ،سنن اور مسانید(مصادر
ثانیہ):
کتب صحاح،سنن اور مسانید بہت ساری
ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں:
صحاح:(۱)منتقی الاخبار (۲)صحیح ابن سکن
(۳)الاحادیث المختارہ (۴)صحیح ابن حبان (۵)صحیح ابن خزیمہ وغیرہ۔
سنن:(۱) سنن الدار قطنی(۲)سنن الکبری للنسائی(۳)سنن الکبری والصغری
للبیھقی(۴)معرفۃ السنن والآثار للبیھقی(۵)مسند رویانی(۶)الادب المفرد
للبخاری(۷)مستدرک للحاکم(۸)سنن سعید بن منصور (۱۰)شرح السنہ للبغوی وغیرہ۔
مسانید:(۱)مسند امام احمد(۲)مصنف
عبدالرزاق(۳)مصنف ابن ابی شیبہ(۴)مسند شافعی (۵) مسند حمیدی (۶)مسند ربیع (۷) مسند
عبد اللہ بن مبارک
(۸)مسند ابن شیبہ(۹)مسند طیالسی (۱۰)مسند اسحاق بن راہویہ (۱۱)مسند بزار (۱۲)معاجم
ومسند الشامیین للطبرانی (۱۳)مسند ابی یعلی(۱۴)مسند ابن الجعد(۱۵)مسند شہاب
(۱۶)مسند حارث (۱۷)مسند ابی عوانہ وغیرہ۔
نوٹ:امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد
رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے صحاح کے
درجہ میں منتقی الاخبار،صحیح ابن سکن ، الاحادیث المختارہ اور صحیح ابنِ حبان کوبیان کیا ہےاور سنن کے
درجہ میں مسند رویانی کو بھی شامل کیا ہے۔
(ماخوذازفتاوی
رضویہ،۴/۲۱۰)
امام ابو القاسم طبرانی(وفات360ہجری)رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی معاجم(معجم کبیر،معجم اوسط،معجم صغیر) اور
مصنفین(مصنف عبد
الرزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ )مسانید کے درجے میں ہیں۔مسانید میں سب سے
اعلیٰ درجہ مسند امام احمد کا ہے۔(فتاوی رضویہ،۴/۲۱۰)
بعض وہ کتب جن سے حوالے دیئے جاتے
ہیں(مصادر ثالثہ):
(۱)حلیۃ الاولیاء (۲)کُتب ابنِ
ابی الدنیا (۲)کتب ابو الشیخ(۳)محدثین کی کتب زہدوغیرہ۔
کتب تخریج:(۱)جامع
الاصول لابن اثیر جزری(۲)الترغیب والترہیب للمنذری(۳)اتحاف الخیرۃ المھرۃ للبوصیری
(۴)کنزالعمال(۵)مجمع الزوائد(۶)جمع الجوامع اور جامع الاحادیث وجامع الصغیرللسیوطی
وغیرہ
کتب تاریخ واسماء الرجال:(۱)الکامل
لابن عدی(۲)تاریخ بغداد(۳)ابن عساکر(۴)کتاب الثقات لابن حبان (۵)معرفۃ الصحابہ
لابی نعیم(۶)معجم الصحابۃ للبغوی وغیرہ
شروحاتِ حدیث:(۱)شرح صحیح
مسلم للنووی (۲)شرح بخاری للکرمانی (۳)عمدۃ القاری(۴)فتح الباری (۵)ارشاد الساری
(۶)شرح بخاری لابن بطال وغیرہ۔
فقہ حنفی کی تخریج میں مدارج کتب:
فقہ حنفی کی کتابوں کی بات کریں
تو کتب حدیث کی طرح ان کے بھی مدارج ہیں۔فقہ
حنفی کی کتابوں میں پہلا مرتبہ متون کاہے۔متون وہ کتابیں کہلاتی ہیں جو نقل مذہب
کےلئے لکھی گئی ہیں۔(فتاوی رضویہ، ۴/۲۰۸)ان کتابوں میں کتب اصول سے مسائل ذکر کئے جاتے ہیں۔کتبِ اصول امام محمد بن حسن
شیبانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ (وفات189ہجری) کی چھ
کتابیں ہیں:(1)جامع کبیر(2) جامع صغیر(3) مبسوط(اسے ”اصل
“بھی کہتے ہیں) (4) زیادات(5) سِیر کبیر(6) سیر صغیر۔ان
کتب کو چونکہ فقہ حنفی میں فتوی اور اجتہاد کےلئے اصل اور مرجع ہونے کی حیثیت حاصل
ہے اس لئے انہیں اصول کہا جاتا ہے۔(پیش لفظ،فتاوی شامی(مترجم) ،جلداول،ص25) نیز ان
کتابوں کو ظاہر الروایہ بھی کہاجاتا ہے،ظاہر الروایہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان
کتابوں میں درج مسائل امام محمد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے ثقہ لوگوں نے بیان کیےہیں اور جن کا ثبوت
تواتر اور شہرت سے ہے۔ (رد المحتار،مطلب رسم المفتی،1/163)ان کتب اصول اور ظاہر الروایہ کے
مسائل کو امام محمد حاکم شہید رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ(ت334ہجری)
نے اپنی کتاب کافی میں جمع کردیا ہے۔ (رد
المحتار،مطلب رسم المفتی،1/167)متون کے بعدشروحات اور اس کے بعد فتاوی کارُتبہ
ہے۔(فتاوی رضویہ،۴/۲۰۸)
کتبِ متون:جیسےمختصر
الطحاوی،مختصر الکرخی،قدوری،کنز، وافی، نقایہ،اصلاح،مختار،مجمع البحرین، مواہب الرحمٰن ،ملتقی، ہدایہ اور اس کے علاوہ
دیگر جو نقل مذہب کے لئے لکھی گئی ہیں ۔(فتاوی رضویہ،۴ /۲۰۸)
کتبِ شروح:کتبِ اصول
کی شرحیں جو ائمہ نے لکھیں ،مبسوط امام سرخسی، بدائع ملک العلماء، تبیین الحقائق،
فتح القد یر، عنایہ، بنایہ، غا یۃ البیان، درایہ، کفایہ، نہایہ، حلیہ، غنیہ،
البحرالرائق، النہرالفائق، درر احکام، دُرمختار، جامع المضمرات، جوہرہ نیرہ،
ایضاح، غنیہ، شرنبلالی، حواشی خیر الدین رملی، ردالمحتار، منحۃ الخالق وغیرہ۔(فتاوی
رضویہ،۴/۲۰۹)
کتبِ فتاویٰ: خانیہ،
خلاصہ، بزازیہ، خزانۃ المفتین، جواہر الفتاوی، محیطات(محیط برہانی اور محیط سرخسی)، ذخیرہ،
واقعاتِ ناطفی، واقعات صدر شہید، نوازل ، مجموع النوازل، ولوالجیہ، ظہیریہ، عمدہ،
کبری، صغری، تتمہ الفتاوٰی، صیرفیہ، فصول عمادی،فصول استروشنی، جامع صغار،
تاتارخانیہ، ہندیہ، فتاوٰی خیریہ، العقود الدریہ، فتاوی رضویہ۔ (فتاوی رضویہ، ۴/۲۰۹ملخصاً)
نوٹ:کتب فتاوی میں سب سے پہلے
لکھی جانے والی کتاب امام ابو اللیث سمرقندی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی کتاب ”نوازل“ ہے۔ (رد المحتار،مطلب رسم
المفتی،1/163)
فیضان آن لائن اکیڈمی کے طلباء اور ان کے
سرپرستوں کے درمیان نگران شوری مولانا عمران عطاری کا سنتوں بھرا بیان

گزشتہ رات(12فروری کو) عالمی مدنی مرکز میں
فیضان آن لائن فیضان آن لائن اکیڈمی کے
طلباء اور ان کے سرپرستوں کا سنتوں بھرا بیان ہوا جس میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ
شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی نے خصوصی بیان
فرمایا اور طلبہ و شرکا کی مختلف امور پر دینی
اور اخلاقی رہنمائی فرمائی۔
اس موقع پر نگران مجلس آن لائن یاسر عطاری اور
دیگر ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی سمیت طلبہ کرام نے شرکت کی سعادت حاصل کی۔
ناروے کے علاقے اوسلو میں بذریعہ اسکائپ اِصلاحِ اعمال اجتماع کا
انعقاد

دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے
زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں ناروے (Norway) کے علاقے اوسلو (Oslo) میں بذریعہ
اسکائپ اِصلاحِ اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 21 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغہ دعوتِ اسلامی نے ”فیضانِ توبہ“ کے
موضوع پر بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنے اعمال کا روزانہ جائزہ لینے اور نیک
اعمال بجا لانے کا ذہن دیا نیز اسلامی
بہنوں کو گھر میں دینی ماحول بنانے کے لیے 19 مدنی پھول بھی بتائے ۔