اچھا انسان بننے کا ایک سادہ اور آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ اچھے لوگوں کے احوال اور اوصاف کو پڑھا جائے اور ان کو اپنی زندگی میں اپنایا جائے۔ کیونکہ اچھے اور عمدہ اوصاف پڑھنے سے ہمارے دل میں بھی فطری طور پر شوق پیدا ہوتا ہے کہ ہم بھی ان عمدہ اوصاف کو اپنا کر ایک اچھے انسان بنیں ۔ چنانچہ یہاں ہم کائنات کی ایک عظیم ہستی حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی خوبیاں اور اوصاف کو جاننے کی کوشش کریں گے۔آپ علیہ السّلام بہت سے خصائص و کمالات کے حامل تھے لیکن درج ذیل سطور میں ہم بطورِ خاص آپ کے چھ ان اوصاف و کمالات کو ذکر کریں گے جنہیں خود اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں مختلف مقامات پر بیان فرمایا ہے:

(2،1)صادق الوعد اور غیب کی خبریں دینے والے: آپ علیہ السّلام وعدے کے سچے اور غیب کی خبریں دینے والے رسول تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بے شک وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔ (پ16، مریم:54)

یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السّلام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیہ السّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے مثلاً والد ماجد سے وعدہ کیا کہ آپ مجھے حکم ِخداوندی پر ذبح کر دیں ، آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے اور پھر آپ علیہ السّلام نے اس وعدے کو پورا کیا۔(سیرت الانبیاء،ص347)

(3) نماز و زکوٰۃ کا حکم: آپ علیہ السّلام اپنی قوم کو نماز و زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے﴿وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ۪ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا۔(پ16، مریم:55)

(4) پسندیدہ بندے: آپ علیہ السّلام بارگاہِ الہی کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔ ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ16، مریم:55)

(5) اعلی صبر والے: آپ علیہ السّلام اعلیٰ ترین صبر والے تھے۔﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵) ﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو(یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے ۔ (پ 17 ، الانبیآء:85) آپ علیہ السّلام کے واقعاتِ صبر میں سے نمایاں واقعات ویران اور بے آب و گیاہ زمین میں رہنا اور خود کو قربان ہونے کے لئے پیش کرنے پر صبر فرمانا ہے۔(سیرت الانبیاء،ص347)

(6)فضیلت والے: آپ علیہ السّلام اپنے وقت میں تمام جہان والوں پر فضیلت والے تھے۔ ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔ (پ7،الانعام:86)

سبحان اللہ! کتنے عمدہ اوصاف ہیں، یقیناً یہ وہ خوبیاں ہیں جنہیں اپنا کر (سوائے نبوت و رسالت کے کہ یہ کسبی نہیں محض عطائی ہیں) بندہ دنیا اور آخرت دونوں جہان کی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ آئیے نیت کرتے ہیں کہ ہم بھی ان عمدہ اوصاف کو اپنی زندگی میں اپنانے کی کوشش کریں گے۔ اِن شآءَ اللہ