معمر و ضعیف لوگوں کے 5 حقوق از بنت محمد اشرف، جامعۃ
المدینہ گلستان عطار کراچی
دین اسلام نے جہاں سب کے حقوق بیان کیے اسی طرح
ضعیف و معمر لوگوں کے حقوق بھی تعلیم فرمائے ہیں۔ یہ قدرت کا نظام رہے کہ پہلے
بچپن پھر لڑکپن کے پھر جوانی اور اسکے بعد بڑھاپے کی عمر میں ہر کسی کو قدم رکھنا
ہی پڑتا ہے۔ عمر رسیدہ افراد ناتوانی اور کمزوری کے باعث ذہنی و جسمانی لحاظ سے
بچوں کی مانند ہو جاتے ہیں اور اب وہ دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں اور دوسروں
کے محتاج ہو کر رہ جاتے ہیں۔ لوگوں کا صرف احترام ہی نہیں بلکہ ان پر رحم کی بھی
ہدایت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی جہاں خود بزرگوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ساتھ ہمیں
بھی انکے ساتھ حسن سلوک کی تلقین فرمائی جیسا کہ
1۔ ابن
عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو
ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑے کی توقیر نہ کرے اور اچھی بات کا حکم نہ
کرے اور بری بات سے منع نہ کرے۔ ( ترمذی، 3/370، حدیث: 1928)
2۔ حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی:جوان اگر بوڑھے کا اکرام اس کی عمر کی وجہ سے کرے گا
تو اس کی عمر کے وقت اﷲ تعالیٰ ایسے کو مقرر کردے گا، جو اس کا اکرام کرے۔ (ترمذی،
3/411، حدیث: 2029)
3۔ ایک
دوسری روایت میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔ (بخاری،
4/138، حدیث: 6142)
4۔ حضرت حسن بن مسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی
کریم ﷺ نے فرمایا: یہ اللہ کے جلال اور
بزرگوں کی تعظیم میں سے ہے کہ اس مسلمان کی تعظیم کرنا جس کے بال سفید ہو چکے ہوں۔
(شعب الایمان، 7/460، حدیث: 10987)
5۔ حضرت
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: بوڑھے مسلمانوں کی تعظیم کرنا اللہ کی تعظیم کا
حصہ ہے۔ (ابو داود، 4/344، حدیث: 4843)
لہٰذا ان فرامین مصطفی ﷺ سے واضح طور پر معلوم ہوا
کہ ہمیں ضعیف افراد کی تعظیم کرنی چاہیے، ان کی عزت کا خیال رکھنا چاہیے۔ خوب خوب
ان کی خدمت اور انکے ساتھ حسن سلوک کرکے ان کی دعائیں لینی چاہئیں۔سفید داڑھی والے
مسلمان کا احترام خود رب فرماتا ہے کہ جب وہ دعا کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے تو وہ
کریم اس سے شرم فرماتا ہے کہ ان ہاتھوں کو خالی پھیرے تو بندہ اس کا احترام کیوں
نہ کرے۔
بزرگ افراد چونکہ عمر رسیدگی کے باعث کمزور ہوجاتے
ہیں لہذا یہ لوگ بھی اللہ کی نعمت ہیں کہ روایت میں ہے تمہیں رزق تمہارے
کمزوروں(بزرگوں) کی برکت سے ہی ملتا ہے۔(کنز العمال، 2/ 72، حدیث: 6016)
اللہ کریم ہمیں اس نعمت کی قدر کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور ہمیں اپنے بزرگوں کا باادب اور انکے حقوق کی ادائیگی
کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ
خاتم النبین ﷺ