ہمارا پیارا وطن “ پاکستان “ ہماری پہچان ہے ، ہم دنیا کے کسی بھی خطے میں چلے جائیں ہماری پہچان اسی سے ہے اور ہم پاکستانی مسلمان ہی کہلائیں گے۔ یہ وطن ہمارے لئے ایک گھر کی مانند ہی نہیں بلکہ حقیقتاً ایک گھر ہے۔ وطنِ عزیز پاکستان کی صورت میں اللہ کریم نے ہمیں جو نعمت دی ہے اس کا زبان سے شکر ادا کرنا اور عملی طور پر شکرانے کے تمام پہلوؤں کو پیشِ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ کسی بھی پاکستانی سے پوچھا جائے کہ کیا آپ کو اپنے وطن سے محبّت ہے تو یقیناً اس کا جواب “ ہاں “ میں ہوگا۔ اور کیوں نہ ہو کہ یہی تو وہ گھر ہے جہاں ہم آزادی کے ساتھ سانس لیتے ہیں ، اللہ کریم کی عبادت بلا کسی خوف و خطر کرتے ہیں ، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت میں گلی گلی محفلیں منعقد کرتے ، اولیا و اسلافِ کرام کی عظمتیں بیان کرتے اور دینی تعلیمات بلا کسی روک ٹوک سیکھتے سکھاتے ہیں۔ یہ آزادی ہی کی برکت ہے کہ ہمارے ہر علاقے میں ایک بلکہ کہیں تو دو سے بھی زائد مساجد آباد ہیں ، مسجدوں کے اسپیکروں سے پانچ وقت”  اَشْھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ “ اور ” اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ “ کی پُر کیف صدائیں سنتے ہیں ۔

قارئینِ کرام!اللہ ربُّ العزّت کی اس نعمت سے محبت کے کچھ تقاضے اور اس نعمتِ عظمیٰ کے شکرانے کی کچھ صورتیں ہیں چنانچہ ہم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ ان تقاضوں کو پورا کرے اور ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا اپنا حصہ ملائے۔

(1) وطن کی حفاظت اور دفاع: اسلام اپنے پیروکاروں کو اپنے وطن کی حفاظت اور دفاع کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ اگر کوئی دشمن ملک پر حملہ آور ہو تو اس کا مقابلہ کرنا اور اپنی جان و مال کی قربانی دینا بھی جائز بلکہ باعث اجر و ثواب ہے۔

(2)وطن کے قوانین کی پاسداری: اسلام مسلمانوں کو اپنے وطن کے جائز قوانین کی پاسداری کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ جب تک کسی قانون میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو، اس پر عمل کرنا شرعاً واجب ہے۔

(3)وطن کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشش کرنا: اسلام اپنے پیروکاروں کو اپنے وطن کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ کوششیں مختلف صورتوں میں ہو سکتی ہیں، مثلاً ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دینا، تعلیم اور علم کے حصول میں کوشش کرنا، معاشی ترقی میں حصہ لینا اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا۔

(4)وطن کے وسائل کی حفاظت کرنا: وطن کے قدرتی وسائل، جیسے زمین، پانی، جنگلات اور معدنیات، سب کی حفاظت کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ ان وسائل کا بے دریغ استعمال اور ان کو نقصان پہنچانا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ یہ وسائل دراصل آنے والی نسلوں کی امانت ہیں جن کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔

(5)وطن کے شہریوں کے حقوق کا احترام کرنا: اسلام اپنے پیروکاروں کو وطن کے تمام شہریوں کے حقوق کا احترام کرنے کی تعلیم دیتا ہے، چاہے ان کا مذہب، رنگ، نسل یا زبان کچھ بھی ہو۔ سب کے ساتھ عدل و انصاف کا سلوک کرنا اور کسی قسم کی تفریق روا نہ رکھنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ امین