اللہ پاک نے اپنے بندوں کو بے شمار نعمتیں عطا فرمائیں ہیں جن کاکوئی بشری طاقت احاطہ نہیں کرسکتی ۔اللہ پاک فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان: اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو
تو شمار نہ کرسکو گے (ابراہیم ۳۴)
اللہ پاک کی ان نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت وقت بھی ہے ،یہ ایک ایسا
قیمتی متاع ہے کہ اس کی ضرورت زندگی کے ہر شعبہ میں مسلم ہے ،چاہےوہ کاروبارہو یا گھر ،تعلیم وتعلم ہو، یاسفر وحضر یا پھر عبادات و معاملات ہوں، الغرض کوئی بھی شعبہ ہو اور موجودہ مصروف
ترین اور سائنسی دور میں اس کی اہمیت کے پیشِ نظر نئی نئی ایجا دات وجود میں آرہی
ہیں جن کا بنیادی مقصد آسانی ،ترقی ،کامیابی،اور کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کا م کرنا ہے ،وقت کی اہمیت کو سمجھنے کے
لئے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمانِ عالی
بہترین رہنمائی کرتا ہے: "پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت
جانو!جوانی کو بڑھاپے سے پہلے،صِحَّت کو بیماری سے پہلے،مال داری کوتنگدستی سے
پہلے،فُرصت کومَشغُولیَّت سے پہلےاور زِندگی کوموت سے پہلے"۔ {شعب الایمان ،باب الذھد وقصر
الامل،ج۱۲،ص۴۷۷،حدیث ۹۷۶۸}
یہ حدیث علم وعمل
،عبادت و ریاضت بلکہ دنیا و آخرت کے کثیر أمور کو جامع ہے ، ایک بزرگ فرماتے ہیں
:علماء وعقلاء سب اس پر متفق ہیں کہ انسان کی سب سے اہم پو
نجی جس کو بچا کر بچا کراستعمال کرنا چاہیے وہ وقت ہے۔{ذیل طبقات حنابلہ ج۱،ص۱۴۶}
دنیا کی تاریخ
میں جن شخصیات کا ہم ذکرِخیر کرتے ہیں ان کی نمایا ں خو بیو ں میں سے ایک خاص وصف
اپنے وقت کی قدر دانی بھی ہےاور جن حضرات نے وقت کی قدر کی اللہ نے ان کے لئے بڑے بڑے کام آسان
کردیئے ۔مثلاامام محمد علیہ الرحمۃ نے ایک ہزار کتب تحریر فر مائیں ،ابن
عقیل علیہ الرحمۃ نے ایک کتاب آٹھ سو۸۰۰ جلدوں کی
تحریر فرمائی ،امام غزالی علیہ الرحمۃ نے "یاقوت التاویل "نامی کتاب چالیس جلدوں میں لکھی ،امام ابن جریر علیہ الرحمۃ نے اپنی زندگی میں تین لاکھ اٹھاون ہزار صفحات لکھے ،علامہ باقلانی
علیہ الرحمۃ نے صرف "معتزلہ فرقہ "کے رد میں ستر ہزار صفحات لکھے ،محدث ابن شاہین علیہ الرحمۃ نے کتب کی تحریر میں سات سو درہم کی روشنائی استعمال کی ،علامہ ابن جوزی علیہ الرحمۃ نے زمانہ طالب ِعلمی بیس ہزار کتب کا مطالعہ کیا،اعلی حضرت
علیہ الرحمۃ نے اپنی زندگی میں لاکھوں فتوے تحریر کیے۔{علم
وعلماء کی اہمیت ص۲۰۔۲۹ ملتقطا }