اللہ پاک نے زمین پر اپنی خلافت کے لیے اپنے دستِ قدرت سے حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا،پھر ان میں  اپنی طرف سے ایک خاص روح ڈالی اور جنت میں رہائش عطا کی،ان کی زوجہ حوا کو بنایا،ایک عرصے تک دونوں جنت میں رہے،پھر ان کی پیدائش کے اصل مقصد کی تکمیل کے لیے درخت کا پھل کھانے کے بعد انہیں جنت سے زمین پر اتار دیا گیا۔حضرت آدم علیہ السلام پہلے انسان اور زمین پر پہلے نبی تھے۔اللہ پاک نے قرآنِ پاک کی سورتوں میں آپ کا ذکر فرمایا ہے۔آئیے!قرآنِ پاک میں آپ علیہ السلام کے ذکر سے حاصل ہونے والی پانچ نصیحتیں پڑھتی ہیں۔

مشورے کی ترغیب :پیدائشِ حضرت آدم سے پہلے اللہ پاک نے فرشتوں سے مشورے کے انداز میں کلام فرمایا:وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ-(پ1،البقرۃ:30)ترجمہ کنز العرفان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا: میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں ۔

یہ تعلیم ہے کہ ہم بھی کوئی اہم کام شروع کرنے سے پہلے اپنی ماتحتوں سے مشورہ کر لیں۔اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ یا تو یہ مزید کوئی اچھی رائے مل جائے گی یا اس کام سے متعلق ماتحتوں کے ذہن میں کوئی خلش ہو گی تو اس کا ازالہ ہو جائے گا۔

انبیا کی گستاخی کا حکم:اللہ پاک کے انبیا کی گستاخی ایسا بڑا جرم ہے جس کے سبب زندگی بھر کی عبادت و ریاضت برباد ہو جاتی ہے۔ابلیس جیسے انتہائی عبادت گزار کا انجام اس کی عبرت انگیز مثال میں موجود ہے۔ ابلیس سے تکبر سرزد ہواجو کہ گناہوں میں بنیادی گناہ تھا۔حدیثِ پاک میں ہے:تکبر حق بات کو جھٹلانے اور دوسروں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔تکبر کبیرہ گناہ ہے اور جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا اور منکروں کو قیامت کے دن لوگ اپنے پاؤں سے روندیں گے۔(مسلم،حدیث:2665)

حسد کی مذمت:حسد شیطانی کام ہے۔یہی وہ گناہ ہے جس کے ذریعے اللہ پاک کی نافرمانی کی گئی۔حسد کی تعریف یہ ہے کہ کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال(یعنی چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ یہ نعمت فلاں کو نہ ملے۔حسد اتنی خطرناک بیماری ہے کہ اس سے ایمان جیسی دولت چھن جانے کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں حسدجیسی مذموم باطنی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین

سترِ عورت انسانی فطرت میں داخل ہے: حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا نے لباس جد ا ہوتے ہی اپنا بدن ڈھانپنا شروع کر دیا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پوشیدہ اعضاء کو چھپانا انسانی فطرت میں داخل ہے۔ لہٰذا جو لوگ برہنہ ہونے کو فطرت کہتے ہیں ان کی فطرتیں مسخ ہو چکیں ہیں۔