جن خوش نصیبوں کے ماں باپ زندہ ہیں انکو چاہیے کہ روزانہ انکے ہاتھ پاؤں چوما کریں والدین کی تعظیم کا بڑا درجہ ہے۔والدین کی خدمت بہت بڑی سعادت ہے اگر ان کا دل خوش ہو جائے اور وہ دعا کر دیں تو بیڑا پار ہو جاتا ہے۔فرمان رسول ﷺ ہے کہ جس نے اپنی والدہ کا پاؤں چوما تو ایسا ہے جیسے جنت کی چوکھٹ کو بوسہ دیا۔ (در مختار، 9/606)

منقول ہے کہ ایک شخص کو اسکی ماں نے آواز دی لیکن اس نے جواب نہ دیا اس پر اسکی ماں نے اسے بدعا دی تو وہ گونگا ہو گیا۔ (بر الوالدین، ص89)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے اس حال میں صبح کی کہ اپنے ماں باپ کا فرمانبردار ہے، اس کے لیے صبح کو ہی جنت کے دروازے کھول جاتے ہیں اور ماں باپ میں سے ایک ہی ہوتو ایک دروازہ کھلتا ہے اور جس نے اس حال میں شام کی کہ ماں باپ کے بارے میں اللہ پاک کی نافرمانی کرتا ہے اس کے لیے صبح ہی کو جہنم کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور(ماں باپ میں سے) ایک ہو توایک دروازہ کھلتا ہے۔ ایک شخص نے عرض کی اگر چہ ماں باپ اس پر ظلم کریں۔ فرمایا اگر چہ ظلم کریں، اگر چہ ظلم کریں، اگر چہ ظلم کریں۔ (شعب الایمان، 6/206، حدیث: 7916)

واقعی وہ شخص بڑا خوش نصیب ہے جو ماں باپ کو خوش رکھتا ہے، جو بدنصیب ماں باپ کو ناراض کرتا ہے اس کے لیے بربادی ہے۔

دل دکھانا چھوڑ دے ماں باپ کا ورنہ اس میں خسارہ ہے آپ کا

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تین شخص جنت میں نہیں جائیں گے: ماں باپ کو ستانے والا، دیوث اور مردانی وضع بنانے والی عورت۔ (مستدرک، 1/252، حدیث: 2654)

جب ماں باپ کے نافرمان کو دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے دباتی ہے یہاں تک کہ اسکی پسلیاں ایک دوسرے میں پیوست ہو جاتی ہیں۔ حضور ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: معراج کی رات میں نے کچھ لوگ دیکھے جو آگ کی شاخوں سے لٹکے ہوئے تھے تو میں نے پوچھا اے جبرئیل!یہ کون لوگ ہیں عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں اپنے باپوں اور ماؤں کو برا بھلا کہتے تھے۔ (الزواجر عن اقتراف الکبائر، 2/139)

فرمان رسول ﷺ ہے کہ جو اپنے ماں باپ دونوں یا ایک کی قبر پر ہر جمعہ کے دن زیارت کیلئے حاضر ہو اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے والا لکھ دیا جائے گا۔ (نوادر الاصول، ص 97)

آقاﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: ماں باپ تیری دوزخ اور جنت ہیں۔ (ابن ماجہ، 4/186، حدیث: 3662) ایک اور مقام پر فرمایا: سب گناہوں کی سزا اللہ پاک چاہے تو قیامت تک اٹھا رکھتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی کی سزا جیتے جی پہنچاتا ہے۔ (مستدرک، 5/216، حدیث: 7345)

اگر ماں باپ یا ان میں سے کوئی ایک ناراض ہے تو اسے ہاتھ جوڑ کر پاؤں پکڑ کر اور رو رو کر معافی تلافی کی ترکیب فرما لیجیئے گا، انکے جائز مطالبات پورے کر دیجیے کہ اسی میں دونوں جہانوں کی بھلائی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو والدین کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔